Tag: Bitcoin’s Price

  • بٹ کوائن کی قیمت میں اضافہ کیوں ہوا ؟؟ جانیے

    بٹ کوائن کی قیمت میں اضافہ کیوں ہوا ؟؟ جانیے

    کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا اور اس کی وجہ ٹیسلا کے بانی ایلن مسک کا ایک بیان ہے، ان کے بیان نے ایک بار پھر اس کرنسی کی قدر میں اضافہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایلون مسک کے یہ کہنے کے بعد کہ ٹیسلا دوبارہ بٹ کوائن کو ادائیگی کے طور پر قبول کرنا شروع کر دے گا، بٹ کوائن 30ہزار ڈالر کی حد سے تجاوز کر گیا ہے۔

    برقی کار بنانے والی والی کمپنی ٹیسلا نے مئی میں کہا تھا کہ وہ اب خریداریوں کے لیے کرپٹو کرنسی قبول نہیں کرے گی۔ اس نے بٹ کوائن کی مائننگ کو وجہ بتاتے ہوئے اس کے ماحولیاتی اثرات پر خدشات کا حوالہ دیا تھا کیونکہ اس عمل میں بجلی کی بڑی مقدار استعمال ہوتی ہے۔

    ایسا اس وقت کہا گیا تھا جب ابھی دو ماہ پہلے ہی کمپنی نے دنیا کی سب سے بڑی ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن میں ادائیگی قبول کرنا شروع کی تھی۔ ایلون مسک نے بی ورڈ کرپٹوکرنسی کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ کافی امکان ہے کہ کہ ٹیسلا بٹ کوائن کو دوبارہ قبول کرنا شروع کر دے گا۔

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ بٹ کوائن کی مائننگ میں فوسل فیول یا زمین میں دبے ہوئے ایندھن کے استعمال کی تحقیقات کر رہے ہیں میں اس بات کی تصدیق کرنے کے لئے تھوڑا سی زیادہ مستعدی چاہتا تھا کہ قابل تجدید توانائی کے استعمال کا سب سے زیادہ امکان 50 فیصد تک یا اس سے زیادہ ہے اور اس نمبر میں اضافے کی طرف رجحان دیکھا گیا ہے اور اگر ایسا ہے تو ٹیسلا بٹ کوائن کو قبول کرنا دوبارہ شروع کر دے گا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ٹیسلا کے کچھ سرمایہ کاروں اور ماحولیات کے ماہرین نے اس سال کے شروع میں بٹ کوائن کو ادائیگی کے طور پر قبول کرنے کے ٹیسلا کے فیصلے پر شدید تنقید کی تھی۔

    اس تنازع کو اس طرح دیکھا گیا کہ ماحول دوست بجلی کی گاڑیاں توانائی کا بہت زیادہ استعمال کرنے والی کرپٹو کارنسی کے ذریعے خریدی جا رہی ہیں۔ اگرچہ بٹ کوائن کی مائننگ میں بڑی مقدار میں بجلی استعمال ہوتی ہے لیکن تشویش اس بات پر بھی ظاہر کی گئی کہ آیا توانائی فوسل فیول سے حاصل کی جاتی ہے یا قابل تجدید ذرائع سے۔

    ایلون مسک پر اس وجہ سے بھی تنقید کی گئی کہ وہ اپنی مقبولیت اور دنیا کے امیر ترین لوگوں میں سے ایک ہونے کی حیثیت سے کرپٹو کرنسیوں کی حمایت کر رہے ہیں۔

    بی ورڈ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ٹیسلا اور ان کی راکٹ کمپنی سپیس ایکس کی ملکیت میں تو بٹ کوائن ہیں ہی، لیکن ان کے پاس ذاتی طور پر بھی بٹ کوائن، ایتھریئم اور ڈوجکوئن جیسی کریپٹو کرنسیاں ہیں۔

    انھوں نے ان الزامات پر بھی بات کی کہ وہ مصنوعی طور پر کرپٹو کرنسیوں کی قیمتیں بڑھا کر پھر انھیں بیچ دیتے ہیں، میں شاید پمپ کروں لیکن میں ڈمپ نہیں کرتا۔ میں یقینی طور پر قیمت میں اضافہ کرنے کے بعد اس کی فروخت پر یقین نہیں رکھتا۔ میں بٹ کوائن کو کامیاب دیکھنا چاہتا ہوں۔

    بی ورڈ کانفرنس کے دیگر مقررین میں ٹویٹر کے چیف ایگزیکٹو جیک ڈورسے اور اے آر کے انویسٹمنٹ مینجمنٹ کی باس کیتھی ووڈ بھی شامل تھیں۔

    کوائن ڈسک ویب سائٹ کے مطابق ان کے بیان کے بعد بٹ کوائن کی قیمت میں چھ فیصد اضافہ دیکھا گیا اور وہ 31 ہزار 952 ڈالر تک پہنچ گیا، جبکہ ایتھیریئم 10 اعشاریہ چھ فیصد اضافے کے ساتھ ایک ہزار 979 ڈالر پر آ گیا۔

  • بٹ کوائن کی قیمت 8000 ڈالر سے نیچے گر گئی

    بٹ کوائن کی قیمت 8000 ڈالر سے نیچے گر گئی

    لندن : بٹ کوائن سرمایہ کاروں کو بڑا جھٹکا لگا ، ایک ہفتے میں ڈیجیٹل کرنسی مارکیٹ سے ایک سو اسی ارب ڈالر اڑ گئے، جنوری میں بٹ کوائن کی قیمت چالیس فیصد کی کمی کے بعد 8000 ڈالر سے نیچے گرگئی۔

    تفصیلات کے مطابق تیزی سے اوپر جانے والی ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن اتنی ہی تیزی سے نیچے گرگئی ، کاروباری ہفتے کے اختتام پر بٹ کوائن کے قیمت میں ہوشربا کمی ریکارڈ کی گئی، جمعے کو بٹ کوائن کے قیمت میں پندرہ فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    کاروباری ہفتے کے اختتام پر بٹ کوائن کی قیمت 7625 ڈالر ہوگئی۔

    رواں ہفتے کے آغاز پر بٹ کوائن مارکیٹ کا مجموعی حجم 578ارب ڈالر تھا جو کہ کم ہوکر 400 ارب ڈالر ہو گئی۔


    مزید پڑھیں :  بٹ کوائن کی قیمت 10 ہزار ڈالرز سے نیچے گر گئی


    بٹ کوائن کی قدر میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب چکے ہیں۔ جبکہ اس صورتحال میں سرمایہ کاروں نے مزید نقصان سے بچنے کیلئے اپنی سرمایہ کاری نکالنا شروع کر دی ہے۔

    صرف سال 2018 میں بٹ کوائن کی قیمت میں چالیس فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ گذشتہ سال دسسمبر میں بٹ کوائن کی قیمت 20ہزار ڈالر کی بلند ترین سطح تک گئی تھی۔