Tag: BJP

  • گائے ذبح کرنے پر پانچ قتل کر چکے ہیں، بی جے پی رہنما کا سفاکانہ اعتراف

    گائے ذبح کرنے پر پانچ قتل کر چکے ہیں، بی جے پی رہنما کا سفاکانہ اعتراف

    جے پور: بھارتی ریاست راجھستان کے ایک بی جے پی رہنما نے سفاکانہ اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے گائے ذبح کرنے پر پانچ مسلمان قتل کیے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے راجستھان کے رہنما گیان دیو آہوجا نے اعتراف کیا ہے کہ گائے کو ذبح کرنے کے معاملے پر اب تک ’ہم پانچ افراد کو قتل کر چکے ہیں۔‘

    انڈین ٹی وی این ڈی ٹی وی کے مطابق گیان دیو کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے، جس میں انھوں نے لالہ ونڈی اور بہرور میں ہجوم کے ہاتھوں ہونے والی ہلاکتوں کا حوالہ دیا۔

    رام گڑھ میں ہونے والے ان دونوں واقعات میں سے پہلا 2017 جب کہ دوسرا 2018 میں ہوا تھا، یہ وہی علاقہ ہے جہاں سے گیان دیو ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے اور وہاں بی جے پی کی حکومت تھی۔

    55 سال پہلو خان کو 2017 میں بہرور میں ہجوم نے قتل کر دیا تھا جب کہ راکبر خان لالہ ونڈی میں 2018 میں قتل کیا گیا تھا۔ یہ دونوں علاقے ہریانہ کے قریب واقع ہیں جہاں زیادہ تر مسلمانوں کی آبادی رہائش پذیر ہے اور ان میں سے زیادہ تر دودھ کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق مقتولین مویشیوں کو لے کر جا رہے تھے کہ ان پر گائے کے تحفظ کا دعویٰ رکھنے والوں نے حملہ کر دیا۔

    ویڈیو میں گیان دیو آہوجا نے 45 سالہ چرن جی لال کے ہجوم کے ہاتھوں‌قتل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسے مسلمانوں نے مارا، بی جے پی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ مذہب کی بنیاد پر قتل تھا، تاہم پولیس کو ایسے شواہد نہیں ملے ہیں، رپورٹس کے مطابق چرن جی لال کو ٹریکٹر چوری کے الزام میں پچھلے اتوار کو ہجوم نے قتل کر دیا تھا۔

    ویڈیو بیان میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’میں نے کارکنوں کو قتل کرنے کے لیے فری ہینڈ دیا ہے، ہم ان کو ضمانت پر باہر نکالیں گے۔‘ اس ویڈیو کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسی ہفتے کے آغاز کی ہے۔ گیان دیو کی ویڈیو ہفتے کو وائرل ہوئی تھی اور ان کے خلاف کمیونٹیز کے درمیان انتشار پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا۔

    بی جے پی کے الور کے سربراہ نے اس بیان سے پارٹی کی لاتعلقی کا اظہار کیا، تاہم اس کے بعد بھی گیان دیو آہوجا نے کہا کہ ’گائے کی اسمگلنگ اور ذبح میں ملوث کسی بھی شخص کو نہیں چھوڑا جائے گا۔‘

    راجستھان کے کانگریس کے سربراہ گووند سنگھ دوتسرا نے بھی اتوار کو یہ ویڈیو شیئر کی تھی۔

  • بی جے پی نے بھارتی معیشت کو تباہ کردیا، راہول گاندھی

    بی جے پی نے بھارتی معیشت کو تباہ کردیا، راہول گاندھی

    نئی دہلی : کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے دنیا کی تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشت کو برباد کر دیا ہے۔

    یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہی، انہوں نے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ اعلیٰ شرح والا ٹیکس کوئی روزگار نہیں۔

    ملک میں کئی خوردنی اشیاء کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لائے جانے کے اقدام پر کانگریس کے سابق صدر نے مودی حکومت پر کڑی تنقید کی۔

    راہول گاندھی نے دہی، لسی، پنیر اور کئی دیگر اشیاء پر جی ایس ٹی لگائے جانے پر مشتمل ایک چارٹ شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ اعلیٰ شرح والا ٹیکس، کوئی روزگار نہیں۔ یہ اعلیٰ پیمانہ کی مثال ہے کہ بی جے پی نے کیسے دنیا کی سب سے تیزی سے ابھرتی معیشتوں میں سے ایک کو تباہ کر دیا۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ بھارت میں جی ایس ٹی کونسل کا فیصلہ نافذ ہونے کے بعد پیر سے کئی خوردنی اشیاء مہنگی ہو گئی ہیں۔ ان میں پہلے سے پیک اور لیبل والی خوردنی اشیاء جیسے آٹا، پنیر اور دہی شامل ہیں، جن پر پانچ فیصد جی ایس ٹی دینا ہوگا۔

    علاوہ ازیں 5000 روپے سے زیادہ کرایہ والے اسپتال کے کمروں پر بھی جی ایس ٹی دینا ہوگا، اور 1000روپے روزانہ سے کم کرایہ والے ہوٹل کے کمروں پر 12 فیصد کی شرح سے ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

  • بھارت: توہین آمیز بیان منظرِ عام پر لانے والا صحافی ضمانت کے باجود گرفتار

    بھارت: توہین آمیز بیان منظرِ عام پر لانے والا صحافی ضمانت کے باجود گرفتار

    نئی دہلی: بھارت میں توہین آمیز بیان منظرِ عام پر لانے والے صحافی کو ضمانت کے باجود گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار نے انتہا پسندی کی انتہا کر دی ہے، بی جے پی اراکین کے توہین آمیز بیان منظرِ عام پر لانے والے صحافی کو ضمانت کے باجود گرفتار کر لیا گیا۔

    محمد زبیر کے خلاف ہندو انتہا پسندوں کے دعوے جھٹلانے پر مقدمات درج تھے، تفتیش کے لیے مختلف کیسز میں بلایا گیا، تاہم حکام نے مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کر کے گرفتاری ڈال دی۔

    الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق محمد زبیر کو دہلی پولیس نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا، جس پر کانگریس لیڈر راہُل گاندھی اور ششی تھرور نے مذمت کی ہے۔

    کانگریس لیڈر راہُل گاندھی نے ڈرو مت کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹویٹ کیا کہ بی جے پی کے جھوٹ، تعصب اور نفرت کو بے نقاب کرنے والا ہر شخص ان کے لیے خطرہ ہے۔

    انھوں نے لکھا کہ حق کی ایک آواز کو گرفتار کرنے سے ہزاروں مزید آوازیں اٹھیں گی، ظلم پر ہمیشہ سچائی کی فتح ہوتی ہے۔

    بھارت کے سابق نائب وزیر خارجہ ششی تھرور نے بھی شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے اس اقدام کو سچ پر حملہ قرار دیتے ہوئے محمد زبیر کی فوری رہائی کا مطالبہ کر دیا۔

    واضع رہے صحافی محمد زبیر نے بی جے پی کی رکن نوپور شرما کا توہین آمیز بیان ٹویٹر پر شئیر کیا تھا، دوسری جانب مسلمان صحافی رعان ایوب کا ٹویٹر اکاؤنٹ بھارت میں بند کر دیا گیا ہے، گجرات فسادات میں مودی کے احتساب کا مطالبہ کرنے والی خاتون کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا۔

  • ’مودی حکومت ہٹلر، اسٹالن، موسولینی سے بدتر ہے‘

    ’مودی حکومت ہٹلر، اسٹالن، موسولینی سے بدتر ہے‘

    کولکتہ: وزیر اعلیٰ مغربی بنگال ممتا بینر جی نے مودی حکومت کو ہٹلر، اسٹالن، اور موسولینی سے بدتر قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کو کولکتہ میں ایک پریس کانفرنس میں بھارتی ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینر جی نے کہا بی جے پی حکومت ہٹلر، اسٹالن اور موسولینی سے بھی بدتر ہے۔

    انھوں نے کہا بی جے پی کی زیر قیادت حکومت کے تحت حالات اُس سے کہیں زیادہ بدتر ہیں، جو ایڈولف ہٹلر، جوزف اسٹالن یا بینیٹو مسولینی جیسے آمروں کے دور میں تھے۔

    حکمران جماعت پر تنقید کرتے ہوئے ممتا نے کہا کہ حکومت ریاستی معاملات میں مداخلت کے لیے مرکزی ایجنسیوں کو استعمال کر رہی ہے، اور ملک کے وفاقی ڈھانچے کو تباہ کر رہی ہے۔

    ممتا بینر جی کا کہنا تھا کہ مرکزی ایجنسیوں کو جمہوریت کو بچانے کے لیے مکمل اختیارات دینے چاہئیں، ایجنسیاں با اختیار ہونی چاہئیں اور انھیں کسی سیاسی مداخلت کے بغیر غیر جانب دارانہ طور کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

    وزیر اعلیٰ مغربی بنگال نے نام لیے بغیر کہا کہ ایجنسیاں کام نہیں کر سکتیں کیوں کہ کوئی خود مختاری حاصل نہیں ہے، خود مختاری دو افراد اور بی جے پی کے ہاتھ میں ہے، اس طرح کی سیاسی مداخلت ایڈولف ہٹلر، جوزف اسٹالن یا موسولینی کے زمانے میں بھی نہیں تھی۔

  • مغل بادشاہوں سے منسوب سڑکوں کا نام تبدیل کیا جائے، ہندو انتہا پسندوں کا مطالبہ

    مغل بادشاہوں سے منسوب سڑکوں کا نام تبدیل کیا جائے، ہندو انتہا پسندوں کا مطالبہ

    نئی دہلی: بھارت میں انتہاپسندی عروج پر جا پہنچی، بے لگام بی جے پی نے دہلی سرکار کو مغل بادشاہوں سے منسوب سڑکوں کے نام بدلنے کیلئے الٹی میٹم دےدیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے بھارتیہ جنتا پارٹی کے مرکزی رہنما آدیش گپتا نے این ڈی ایم سی کو خط لکھ کر تغلق روڈ، اکبر روڈ، اورنگ زیب لین، ہمایوں روڈ اور شاہجہاں روڈ کے نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    انتہاپسند رہنما کا کہنا ہے کہ یہ مسلم غلامی کی علامت والی سڑکیں ہیں جن کا فوری طور پر نام تبدیل کیا جائے، ساتھ ہی انہوں نے تجویز دی ہے کہ تغلق روڈ کا نام بدل کر گرو گوبند سنگھ مارگ، اکبر روڈ کو مہارانا پرتاپ روڈ، اورنگزیب لین کا نام عبدالکلام لین، ہمایوں روڈ کا نام مہارشی والمیکی روڈ اور شاہجہاں روڈ کا نام بدل کر جنرل بپن سنگھ راوت روڈ رکھا جائے۔

    انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا ہے کہ بابر لین کا نام آزادی پسند کھودی رام بوس کے نام پر رکھا جانا چاہیے۔یہی نہیں ہندو انتہا پسندوں نے نئی دہلی کے مشہور قطب مینار کا نام کرنے کی ضد پکڑ لی ہے، ہندوتوا تنظیموں کے تقریباً دو درجن کارکنان نے قطب مینار کے قریب نہ صرف ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کیا، بلکہ قطب مینار کا نام بدل کر ’وشنو استمبھ‘ کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

    اس موقع پر مظاہرین نے خوب نعرے بازی بھی کی اور ’جئے شری رام‘ کے نعرے بھی لگائے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ سناتن مذہب کی جگہ ہے اور سناتن مذہب کی ہی رہے گی، پہلے اس کا نام وشنو استمبھ تھا لیکن مغلوں نے اس کا نام بدل کر قطب مینار کردیا تھا۔

  • بی جے پی کے ہیڈ کوارٹر پر ‘ بلڈوزر’ چلادو، اہم مطالبہ سامنے آگیا

    بی جے پی کے ہیڈ کوارٹر پر ‘ بلڈوزر’ چلادو، اہم مطالبہ سامنے آگیا

    دہلی: دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر منیش سسودیا نے بی جے پی پر سنگین الزامات عائد کردئیے ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق نئی دہلی میں جہانگیر پوری بلڈوزر معاملے پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے منیش سسودیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر الزامات کی بارش کردی۔

    انہوں نے کہا کہ بی جے پی ملک میں کہیں بھی اسکول، کالج، روزگار، مہنگائی کم کرنے کی بات کرتی نظر نہیں آئے گی بلکہ ان کے لیڈر غنڈہ گردی کرتے نظر آئیں گے یا غنڈے بدمعاشوں کی عزت افزائی کرتے نظر آئیں گے۔

    اپنی پریس کانفرنس میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر ملک میں اس غنڈہ گردی اور بیان بازی کو روکنا ہے تو سب سے آسان طریقہ ہے کہ بی جے پی کے ہیڈ کوارٹر پر بلڈوزر چلا دو۔

    یہ بھی پڑھیں: جہانگیر پوری فسادات: مسلم آبادی پر کیا گزری؟ جانئے چشم کشا حقائق

    منیش سسودیا نے مزید کہا کہ یہ لوگ روہنگیا کی بات کرتے ہیں، بہت ذمہ داری کے ساتھ میں بی جے پی سے دو سوال پوچھنا چاہتا ہوں پہلا یہ کہ پچھلے آٹھ سالوں میں بی جے پی نے ملک بھر میں سب سے زیادہ بنگلا دیشی اور روہنگیا کو کیوں بسایا؟ بتائیں کتنے بنگلہ دیشی اور روہنگیا کہاں آباد ہیں؟ انہوں نے خوب آباد کیا ہے اور فسادات کا منصوبہ بنایا ہے۔

    دوسرا سوال یہ ہے کہ جن تعمیرات کو منہدم کرنے کا ڈرامہ کیا جا رہا ہے، گزشتہ 15 سالوں میں انہیں دہلی میونسپل کارپوریشن نے خود ہی کیوں تعمیر کرایا؟ اس کے لیے کس بی جے پی لیڈر نے پیسے کھائے تھے؟ جن بی جے پی لیڈروں کی پشت پناہی میں یہ غیر قانونی تعمیر کرائی گئی ان کے گھر بھی گرائے جائیں۔

  • آریان کی گرفتاری : شاہ رخ خان کیلئے کیا کیا مشکلات لے آئی؟؟

    آریان کی گرفتاری : شاہ رخ خان کیلئے کیا کیا مشکلات لے آئی؟؟

    ممبئی : بالی ووڈ کے کنگ خان اپنے صاحبزادے آریان کی گرفتاری کے بعد مالی مشکلات سے بھی دوچار ہوگئے، اطلاعات کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی بھی ان کیخلاف کھل کر سامنے آچکی ہے۔

    اس حوالے بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ تعلیم کے فروغ کیلیے کام کرنے والی ٹیکنالوجی کمپنی بائجوز نے آریان خان کی ایک منشیات کیس میں گرفتاری کے بعد شاہ رخ خان سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔

    بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بالی ووڈ کے ’بادشاہ‘ کہلانے والے اداکار شاہ رخ خان بہت ساری ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کے لیے اشتہارات میں کام کرتے ہیں۔

    "بائجوز” نے آریان خان کی منشیات کیس میں گرفتاری کے بعد اپنی کمپنی کے تمام اشتہارات جن میں شاہ رخ خان نے کام کیا تھا وہ میڈیا پر چلنے سے روک دیے ہیں تاہم کمپنی کی جانب سے باضابطہ طور پر شاہ رخ خان سے کو اپنے برانڈ سے علیحدہ کرنے کا اعلان نہیں کیا۔

    واضح رہے کہ آریان خان کو گذشتہ ہفتے کی شب سینٹرل ایجنسی نے ممبئی سے ایک جہاز پر چھاپہ مارنے کے بعد گرفتار کیا تھا اور کہا تھا کہ ان سے منشیات برآمد ہوئی ہیں۔

    بعد ازاں جمعے کو آریان خان کی ضمانت کی درخواست ممبئی کی ایک عدالت نے مسترد کردیا تھا۔ ٹوئٹر پر اس وقت شاہ رخ خان سے منسلک مصنوعات کے بائیکاٹ کے حوالے سے ایک ٹرینڈ بھی چل رہا ہے۔

    انڈین صحافی مکیش کمار نے اپنی ایک ٹویٹ میں "بائجوز” کو شاباشی دیتے ہوئے کہا کہ میں ان تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کررہا ہوں جس کی شاہ رخ خان تائید کرتے ہیں۔

    انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جننتا پارٹی (بے جے پی) سے ہمدردی رکھنے والے سادھو یوگی دیوناتھ نے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ ’شاہ رخ خان کی ہر فلم کا بائیکاٹ کریں۔‘

    سوشل میڈیا پر اس ٹرینڈ کا باغور جائزہ لیا جائے تو گمان ہوتا ہے کہ اس مہم کو چلانے کے پیچھے بی جے پی کے اراکین یا ان کے حامیوں کا کردار نظر آتا ہے۔

    انڈین ریاست ہریانہ میں بے جے پی کے آئی ٹی سیل کے انچارج ارن یادیو نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ ’میں ان تمام مصنوعات جن کے اشتہارات میں شاہ رخ خان موجود ہیں ان کا بائیکاٹ کررہا ہوں۔‘

    وزیراعظم مودی ہی کی جماعت کے ایک اور رکن نریندر کمار چاولہ نے لکھا کہ میں بحیثیت قوم پرست اس ٹرینڈ کی حمایت کرتا ہوں۔

    بی جے پی کے ایک ترجمان گورو گویل نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ ’ایس آر کے نے ایک بار کہا تھا کہ انڈیا میں عدم برداشت بڑھتی جارہی ہے۔ ہاں، وہ درست تھے انڈیا منشیات کو لے کر عدم برداشت کا شکار ہے۔‘

    جہاں انڈیا کی حکمران جماعت سے منسلک افراد بالی ووڈ اداکار کے خلام مہم چلا رہے ہیں، وہیں شاہ رخ خان کے دفاع کے لیے ان کے پرستار بھی سوشل میڈیا کے میدان میں لڑتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

    ٹوئٹر پر اس وقت ایک اور ٹرینڈ چل رہا ہے جس کا مقصد یہ بتانا ہے کہ’مودی کو بھی شاہ رخ خان برانڈ کی ضرورت ہے۔

    ایک صارف نے انڈین وزیراعظم کی ایک ٹوئیٹ کا سکرین شاٹ پوسٹ کیا جس میں وہ شاہ رخ خان سے کہہ رہے تھے ’ڈئیر شاہ رخ خان، آئیں 18 سے 24 سالہ لوگوں کی حوصلہ افزائی کریں ووٹ ڈالنے کے لیے۔

    صارف نے اس اسکرین شاٹ کیساتھ لکھا ’جب گجرات کے ایک سیاستدان کو سب سے بڑے برانڈ کی ضرورت تھی ووٹرز کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے۔

    ڈیمن نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’شاہ رخ خان کی وجہ سے انڈیا دنیا بھر میں پہچانا جاتا ہے۔

    آریان خان کے خلاف مقدمے اور اس کے بعد چلائی جانے والی مہم پر شاہ رخ خان یا ان کی اہلیہ فلم پروڈیوسر گوری خان کا اب تک کوئی براہ راست بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

  • مودی سرکار شاہ رخ خان کے بیٹے کو پھنسوا رہی ہے، کانگریس رہنما

    مودی سرکار شاہ رخ خان کے بیٹے کو پھنسوا رہی ہے، کانگریس رہنما

    ممبئی : بھارتی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے کہا ہے کہ بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان کو بھارتیہ جنتا پارٹی جھوٹے مقدمے میں پھنسوا رہی ہے۔

    بی این سی پارٹی کے کارکن نواب ملک نے کہا ہے کہ شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان کو جھوٹے مقدمے میں پھنسایا جارہا ہے۔ بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران نیشنلسٹ کانگریس پارٹی رہنما نواب ملک نے شواہد پیش کیے ۔

    پریس کانفرنس  میں انہوں نے الزام عائد کیا  ہے کہ بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان کو جھوٹے مقدمے میں پھنسایا جارہا ہے اور این سی بی کے ذریعے مقدمے میں ہیرا پھیری کی جارہی ہے۔

    پریس کانفرنس کے دوران کابینہ کے وزیر اور نیشنلسٹ کا نگریس پارٹی کے چیف ترجمان نواب ملک نے کہا کہ دو اکتوبرکی رات جب بحری جہاز پر این سی بی نے چھاپہ مارا تھا اس وقت آریان خان اور ارباز مرچنٹ کو دو نامعلوم افراد کے ساتھ جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ ان دونوں افراد کے بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر کارکنوں کے ساتھ روابط ہیں۔

    پریس کانفرنس کے دوران نواب ملک نے دو ویڈیوز میڈیا کے ساتھ شیئر کیں جن میں ایک شخص کو آریان کے ساتھ این سی بی کے آفس جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جب کہ دوسرا شخص ارباز مرچنٹ کے ساتھ موجود ہے اور جو شخص آریان کے ساتھ موجود تھا اس نے گرفتاری کے بعد آریان کے ساتھ سیلفی بھی لی تھی۔

    کانگریس کے ترجمان نواب ملک نے پریس کانفرنس کے دوران ایک پریزینٹیشن بھی پیش کی جس میں انہوں نے ان تمام شواہد کو دکھایا جو انہوں نے پیش کیے تھے۔

    نواب ملک نے کہا گرفتاری کے بعدایک نامعلوم شخص نے آریان کے ساتھ سیلفی لی تھی جو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔

    این سی بی نے اس شخص کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا تعلق ایجنسی سے نہیں ہے۔ ہم نے اس شخص کا سراغ لگایا جس سے معلوم ہوا کہ اس شخص کا تعلق بی جے پی سے ہے اور یہ ایک پرائیویٹ جاسوس ہونے کا دعویدار ہے۔

    ترجمان نواب ملک نے مزید کہا کہ جس شخص کو آریان کے ساتھ دیکھا گیا اس کا نام کے پی گوساوی ہے اور جو ارباز مرچنٹ کے ساتھ تھا وہ منیش بھانوشالی ہے اور یہ دونوں بی جے پی کے نمائندے ہیں۔ ان کے بی جے پی رہنماؤں اور نریندر مودی کے ساتھ تصاویر بھی موجود ہیں۔

    دوسری جانب نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے الزامات پر نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آریان اور ارباز کے ساتھ موجوددونوں افراد آزاد گواہ ہیں۔ اس کے علاوہ این سی بی نے اس معاملے میں مزید کوئی تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔

    واضح رہے کہ این سی بی نے 2 اکتوبر کی رات ممبئی کے ساحل پر موجود ایک بحری جہاز پر منعقد ہونے والی پارٹی پر اچانک چھاپہ مارکر بھاری تعداد میں منشیات برآمد کی تھی۔اور منشیات استعمال کرنے کے جرم میں کئی لوگوں کو گرفتار بھی کیا تھا۔ بحری جہاز پر شاہ رخ خان کا بیٹا آریان خان بھی موجود تھا۔

    تاہم آریان کو چھاپے کے دوسرے دن 3 اکتوبر کو اس کے خلاف جمع ہونے والے شواہد کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں اسے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے آریان کو 7 اکتوبر تک این سی بی کی تحویل میں بھیج دیا تھا۔

  • بھارتی وزیر کی پولیس سے ہاتھا پائی، ملزم کو جیپ سے اتار کر بھگا دیا

    بھارتی وزیر کی پولیس سے ہاتھا پائی، ملزم کو جیپ سے اتار کر بھگا دیا

    نئی دہلی: بھارت میں ایک ضلعی وزیر کی سالگرہ کی تقریب میں مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والا ایک شخص شریک ہوا، پولیس جب ملزم کو گرفتار کرنے وہاں پہنچی تو ضلعی وزیر سمیت پارٹی کارکنان نے زبردست ہنگامہ آرائی کی اور ملزم کو جیپ سے اتار کر فرار کروا دیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش کے شہر کانپور میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ضلعی وزیر نارائن سنگھ بھدوریا کی سالگرہ کی دعوت منعقد کی جارہی تھی، اس موقع پر کرونا وبا کے باعث پابندی کے باجود ضلعی وزیر کے رشتہ داروں، دوستوں اور پارٹی کارکنان سمیت 150 افراد وہاں موجود تھے۔

    تقریب میں ایک ہسٹری شیٹر مجرم منوج سنگھ بھی پارٹی میں مدعو تھا، منوج پر شہر کے مختلف تھانوں میں اقدام قتل، چوری، جعلسازی اور لوٹ مار کے 27 مقدمات درج ہیں۔

    پولیس کو خبر ہوئی تو وہ سادہ لباس میں ملزم کو گرفتار کرنے پارٹی میں پہنچی، اس موقع پر زبردست تصادم دیکھنے میں آیا، منوج کا شور شرابہ سن کر مہمان بھی باہر آگئے جس کے بعد سب نے پولیس جیپ کو گھیر لیا۔

    اس موقع پر پولیس اہلکاروں کے ساتھ ہاتھا پائی اور بدتمیزی بھی کی گئی، ہنگامہ کرنے والے افراد میں ضلعی وزیر خود بھی شامل تھے۔ بعد ازاں موقع دیکھ کر ملزم کو جیپ سے اتار کر بھگا دیا گیا۔

    پولیس نے ضلعی وزیر سمیت پارٹی میں شامل ایک درجن سے زائد افراد پر مقدمہ درج کردیا ہے جبکہ اس حوالے سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

  • بی جے پی کا رکن 20 سالہ خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی میں ملوث

    بی جے پی کا رکن 20 سالہ خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی میں ملوث

    نئی دہلی: بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا ایک رکن 20 سالہ خاتون کے اغوا اور اجتماعی زیادتی کے ہولناک جرم میں ملوث پایا گیا جس کے بعد اسے پارٹی سے بے دخل کردیا گیا، پولیس بھی واقعے کی تفتیش کر رہی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک مقامی کارکن کی جانب سے 20 سالہ دوشیزہ کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ سامنے آیا تھا جس کے بعد مذکورہ کارکن کو پارٹی سے بے دخل کردیا گیا۔

    پارٹی کے ضلعی صدر کمل پرتاپ سنگھ نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجتماعی عصمت دری کے معاملے میں وجے ترپاٹھی کا نام آنے کے بعد پارٹی سے ان کی بنیادی رکنیت ختم کردی گئی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون نے وجے ترپاٹھی سمیت مقامی طور پر نمایاں 3 مزید افراد کے نام لیے تھے جس کے بعد پولیس نے تفتیش شروع کردی تھی۔

    خاتون نے بتایا کہ مذکورہ 4 افراد نے اسے گھر کے سامنے سے اغوا کیا، بعد ازاں وہ اسے ایک فارم ہاؤس پر لے گئے اور منشیات دینے کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    بعد ازاں وہ اسے بے ہوش حالت میں اس کے گھر کے سامنے چھوڑ گئے۔

    دوسری جانب پارٹی کے ضلعی صدر کمل پرتاپ کا کہنا ہے کہ اس طرح کے گھناؤنے جرم میں ملوث افراد اور ایسے کارکنوں کے لیے بی جے پی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بی جے پی اس طرح کے سلوک اور جرم کی شدید مذمت کرتی ہے، پارٹی نے تادیبی کارروائی کرتے ہوئے ان کی بنیادی رکنیت ختم کردی ہے۔