نئی دہلی: بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نےپاکستان سے تعلقات بہتربنانے کیلئے کرکٹ ڈپلومیسی کا سہارا لے لیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے پارلیمانی اجلاس میں وزیراعظم نریندر مودی نے ارکان سے مشاورت کے بجائے اپنے فیصلے سے آگاہ کیا۔
مودی کا کہنا تھا کہ بی جے پی کے ارکان پاک بھارت کرکٹ مخالف بیان بازی سے گریز کریں، کرکٹ ایشیا سمیت دنیا بھرمیں مقبول کھیل ہے جس کے آغاز سے دونوں ہمسایہ ملکوں کے تعلقات بہترہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ خطے کے کرکٹ شائقین بھی پاکستان اوربھارت کی ٹیموں کوایکشن میں دیکھنے کے لیے بے تاب رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ مفاہمت کی یاداشت کے تحت دونوں ممالک کو آئندہ آٹھ سالوں میں چھ سیریز کھیلنی ہیں جس کا آغاز رواں سال دسمبر میں یو اے ای میں ہونے والی سیریز سے ہونا ہے۔
نئی دہلی: سیکیولر بھارت کے انتہا پسند چہرے کے ایک اور رخ اس وقت سامنے آیا جب انتہا پسند ہندؤں نے ایک چرچ کو اپنے غم وغصے کا نشانہ بناڈالا۔
بھارتی پولیس کے مطابق انہوں نے وسطی بھارت میں چرچ پرہونے والے حملے میں ملوث افراد میں سے چھ کو گرفتارکرلیا ہے۔
مدھیہ پردیش میں ہونے والے چرچ حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں حملہ آوروں کو چرچ کی املاک کو نقصان پہچاتے ہوئے صاف دیکھا جاسکتا ہے۔
حملہ آوروں کا تعلق ہندو دھرما سینا سے ہے اور ان کا موقف ہے کہ متاثرہ چرچ نے 200 کے لگ بھگ مقامی افراد کو عیسائی بنایا ہے، مذہبی گروہ نے چرچ کی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام سے انکارکردیا ہے۔
ریاست کےایک سینئر پولیس افسرنے فرانسیسی خبررساں ادارے کو تصدیق کی کہ اس معاملے میں چھ گرفتاریاں ہوچکی ہیں جبکہ مزید گرفتاریاں بھی ہوسکتی ہیں۔
تجزیہ نگاروں کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ بھارت میں گزشتہ سال ہندو قوم پرست پارٹی بی جے پی کے اقتدارمیں آنے سے ہندو شدت پسند گروہوں کو تقویت ملی ہے۔
گزشتہ کچھ مہینوں سے بھارت میں گرجا گھروں اور مشنری اسکولوں میں حملوں میں تیزی آگئی ہے، گزشتہ دنوں ایک نن کو بھی بھارت میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
جموں : ہندوستان کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پہلی بار ملک کی واحد مسلم اکثریتی ریاست میں روایتی حریف جماعت کے ساتھ اشتراک میں برسر اقتدار آنے میں کامیاب ہوگئی ہے
وزیر عظم نریندر مودی کی حکمران جماعت اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے دو ماہ قبل ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں اتحادی حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
اتحاد کے نتیجے میں مفتی محمد سید علاقے کے وزیر اعلیٰ بنے ہیں، واضح رہے کہ یہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں 1989 ست بھارتی حکومت کے خلاف تحریک ِآزادی چل رہی ہے۔
اس موقع پر مفتی سید کا کہنا تھا کہ آج قطب شمالی اور قطب جنوبی ایک دوسرے کے نزدیک آگئے ہیں۔
نئی دہلی :عام آدمی پارٹی نے بی جے پی پر جھاڑو پھیر دی، اروند کیجریوال بھارتی دارلحکومت کی کمان سنبھال لیں گے ۔
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں اب عام آدمی پارٹی کا راج ہوگا، انتخابات میں اروند کیجریوال کی جماعت نے بی جے پی کو کلین بولڈ کردیا۔
عام آدمی پارٹی نے ستر نشستوں میں سے سڑسٹھ نشستوں پر برتری حاصل کرلی ہے، جس کے بعد ریاست میں گذشتہ پندرہ سال تک حکومت کرنے والی جماعت کانگریس کا بھی صفایا ہوگیا ہے۔
نتائج آتے ہی عام آ ٓدمی پارٹی کے حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور کارکنان نے جشن منانا شروع کردیا۔
اروند کیجریوال نے شاندار جیت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔
بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے انتخابات میں شکست تسلیم کرتے ہوئے اروند کیجیروال کو مکمل تعاون کا یقین دلایا، اروند کیجریوال چودہ فروری کو نئی دہلی کے وزیرِاعلی کے عہدے کاحلف اٹھائیں گے۔
نئی دہلی : ریاستی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کی جھاڑو نے بی جے پی پر صٖفائی پھیر دی۔
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ریاستی انتخابات کی ستر نشستوں کے لیے ووٹوں کی گنتی جاری ہے، عام آدمی پارٹی نے ستر نشستوں میں سے پینسٹھ نشستوں پر برتری حاصل کر لی ہے۔
جس کے بعد ریاست میں گذشتہ پندرہ سال تک حکومت کرنے والی جماعت کانگریس کا صفایا ہوگیا۔
بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے انتخابات میں شکست تسلیم کرتے ہوئے اروند کیجیروال کو مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
دہلی پر پہلے بھی عام آدمی پارٹی کی حکومت تھی لیکن اس کے وزیرِ اعلیٰ کیجریوال نے گذشتہ فروری میں یہ کہہ کر استعفیٰ دے دیا تھا کہ ان کی انسدادِ بدعنوانی کی کوششوں کو مسدود کیا جا رہا ہے۔
ہندوستان کے شمالی شہرآگرہ میں بعض ہندو تنظیموں کی جانب سے تقریباً 200 مسلمانوں کا مذہب ’تبدیل‘کروانے کے واقعہ پر بدھ کو پارلیمان میں زبردست ہنگامہ ہوا اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے حکمراں بی جے پی پر ملک کے سیکولر اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا۔
یہ واقعہ پیر کا ہے جب آگرہ کی ایک کچی بستی میں رہنے والے تقریباً 50 غریب مسلمان خاندانوں کو ’گھر واپسی‘ کے نام پر ہندو بنانےکا دعویٰ کیا گیا تھا۔ اس تقریب کی تصاویر اخبارات میں شائع ہوئی تھیں جن میں ٹوپی پہنے ہوئے کچھ مسلمان ایک ہندو مذہبی تقریب میں حصہ لیتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔
تقریب وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل اور دھرم جاگرن منچ کی جانب سے منعقد کرائی گئی تھی جن کے اہلکاروں کا کہنا ہے جن ہندوؤں نے ماضی میں کوئی دوسرا مذہب قبول کر لیا تھا اب انھیں ’گھر واپس‘ لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ پروگرام عرصے سے جاری ہے۔
لیکن جن مسلمانوں کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ انھوں نے خود اپنی مرضی سے ہندو مذہب قبول کیا تھا، ان کا اب الزام کہ انھیں ’دھوکے‘ سے تقریب میں بلایا گیا تھا اور تنظیم کے مقامی رہنماؤں نے انھیں راشن کارڈ اور شناختی کارڈ بنوانے کا لالچ دیا تھا۔
لیکن بجرنگ دل کے مقامی رہنما اجو چوہان کا کہنا ہے ملسمانوں نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا تھا اور اب وہ ’خوف‘ کی وجہ سے ان پر الزام لگا رہے ہیں۔
بھارت میں مسلمانوں کوہندو بنانے کے خلاف مظاہرہ
اس کے برعکس مقامی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہ خوف کی وجہ سے تقریب میں شریک ہوئے تھے اور انھیں یہ اندازہ نہیں تھا کہ انھیں ہندو بنایا جارہا ہے۔ ان میں سے زیادہتر لوگ کوڑا اٹھانے کا کام کرتے ہیں اور ان کا تعلق مغربی بنگال اور بہار سے ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے اس سلسلے میں ایک مقدمہ قائم کیا ہے کیونکہ ملک میں لالچ دے کر مذہب تبدیل کرانا ایک جرم ہے اور مذہب تبدیل کرنے سے پہلے ضلعی انتظامیہ کو مطلع کرنا ضروری ہے۔
نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نچلے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور انہوں نے گزشتہ روز اپنی کابینہ میں چند تبدیلیاں کی ہیں جس کے نتیجے میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے تریپن سالہ وجے سمپلا کو بھی وزارت سونپی گئی ہے اوردلچسپ بات یہ ہے کہ وجے نے اپنے کیرئیر کا آغاز پلمبر کی حیثیت سے کیا تھا۔
بھارتی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے نو منتخب وزیر برائے سماجی مساوات اورافرادی ترقی وجے سمپلا کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ وہ وزیر بنیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں کھیتوں میں کام کیا ، مزدوری کی اور گلف میں پلمبری بھی کی، انہوں نے فخریہ لہجے میں کہا کہ جب ایک چائے بیچنے والے کا بیٹا وزیراعظم بن سکتا ہے تو ان کا وزیر بن جانا کوئی انہونی نہیں ہے۔
وجے سمپلا نے دسویں جماعت تک پڑھا ہے اور 1998 میں انہوں نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی وہ اکالی دل کے ہرشمنت کور بادل کےبعدپنجاب سے تعلق رکھنے والے دوسرے وزیر ہیں۔
ان کے سیاسی کیریئر کی ابتدا اس وقت ہوئی جب انہیں گاؤں کا سرپنچ منتخب کیا گیا اس کے بعد وہ بھارتتیہ جنتا پارٹی کے بہت سے اہم عہدوں پر بھی فائز رہے ہیں۔
نئی دہلی: چینی صدرشی جن پنگ 17ستمبرکوتین روزہ دورے پرنئی دہلی پہنچ رہے ہیں جہاں ان کی ضیافت کھچڑی سمیت روایتی ہندوستانی کھانوں سے کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق چینی صدربدھ کے روزنئی دہلی پہنچیں گے جہاں ان کا سرکاری سطح پراستقبال کیا جائے گاجس کے بعد وہ احمد آبادروانہ ہوجائیں گے۔
چینی صدرکاپروٹوکول عملہ اس سے پہلے ہی احمد آباد پہنچ چکا ہے، ذرائع کے مطابق عملے نے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی اورچینی صدر کے درمیان ہونے والی ملاقات کے مقام کا بھی جائزہ لیا۔
ذرائع کے مطابق چینی صدرکےاعزازمیں دی گئی دعوتِ طعام میں باجرے کی روٹی اورگجراتی مصالحہ دارکچھڑی خصوصی طورپرپیش کی جائے گی جبکہ مزید 110 اقسام کے کھانے ان کی تواضع کے لئے موجود ہوں گے۔
چین کے صدر کودی جانے والی دعوت میں بی جے پی کے سینئر لیڈران، کانگریس کے لیڈران اور بھارتی افواج کے سربراہان سمیت دیگراعلیٰ شخصیات شرکت کریں گی۔
ممبئی: ثانیہ مرزا کو پاکستان کی بہو ہونے پر بی جے پی نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تلینگانہ کی برانڈ ایمبسیڈر بنے پر اعتراضات کی بھینٹ چڑھا دیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے پاکستان کیخلاف رنگ بدلنے شروع کردئیے، بھارتی سیاستدان پاکستان کیخلاف تنقید کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے،بی جے پی نے پاکستان سے دشمنی کا ایک اور ثبوت پیش کردیا، معروف ٹینس پلئیر اور پاکستانی بہو ثانیہ مرزا بی جے پی کی تنقید کا نشانہ بن گئیں، بی جے پی کے رہنما نے ثانیہ مرزا کو ریاست تلنگانہ کا برانڈ ایمبیسڈر بنانے کی مخالفت کردی، ان کا کہنا ہے کہ ثانیہ مرزا پاکستان کی بہو ہیں، وہ کیسے تلنگانہ کی ایمبسیڈر بن سکتی ہیں۔
نئی دہلی: بھارت کی ٹینس اسٹارثانیہ مرزا کو ان کے اپنے ہی ملک میں تنقید کا سامنا ہے۔انتہا پسند جماعت بی جے پی نے ثانیہ مرزا کوپاکستان کی بہوقراردیتے ہوئے انہیں تلنگانہ کا برانڈ ایمبیسڈربنانے پرطوفان کھڑا کردیا۔
نام نہاد سیکولربھارت پاکستان کے خلاف دشمنی ظاہرکرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ دنیا بھرمیں اپنے کھیل کے ذریعے بھارت کا نام روشن کرنے والی ٹینس اسٹارثانیہ مرزاکومحض اس لئے تنقید سہنا پڑی کہ وہ پاکستان کی بہوہیں۔
بی جے پی کے لیڈرکے لکشمن نے مقامی حکومت کی جانب سے ثانیہ مرزا کو تلنگانہ کا برانڈایمبسیڈربنانے پرکڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں غیرمقامی قراردے دیا۔ثانیہ مرزا نے بی جے پی کو بھرپورجواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی ہیں اوربھارتی رہیں گی۔ان کا خاندان ایک صدی سے بھی زیادہ حیدرآباد میں آباد ہے۔غیراہم مسئلوں پرمیڈیااورعوام کا وقت ضائع کرنے پردکھ ہوتا ہے۔اپوزیشن جماعتوں اورسیاسی تجزیہ کاروں نے بی جے پی پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہا شادی ثانیہ کا ذاتی معاملہ ہے