Tag: black bucks

  • کالے ہرن کے شکار پر پابندی عائد

    کالے ہرن کے شکار پر پابندی عائد

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے کالے ہرن کے شکار پر پابندی عائد کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو کالے ہرن کے تحفظ کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے اور کمیشن کو ہر چھ ماہ بعدرپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے مقامی وکیل شیراز ذکاء کی درخواست پر 17 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، فیصلے میں کالے ہرن کے شکار پرپابندی لگانے کا حکم دیتے ہوئے پنجاب حکومت کوعدالتی فیصلے پرعمل درآمد یقینی بنانےکی ہدایت کردی۔

    عدالت نےقانون دان پرویز حسن کی سربراہی میں قائم کمیشن کو ہر چھ ماہ بعداجلاس کا انعقاد کرنے اور کمیشن اجلاس میں کالے ہرن کے شکار پر پابندی پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کی ہدایت بھی کی۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ جانور ہماری ماحول کا لازمی حصہ ہیں، جانوروں کا تحفظ نہ کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ کالے ہرن کی نسل تیزی سے ختم ہو رہی ہے اور حکومت کالے ہرن کی نسل کے تحفظ کیلئے سنجیدہ نہیں ہے،،، بہاولپور میں سیکڑوں کی تعداد میں کالے ہرن شکارہوئے لیکن حکومت نے کوئی اقدامات نہیں کئے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا والڈ لائف کے تحفظ کیلئے2015میں پالیسی مرتب کی گئی تاہم اس پر بھی کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔

    خیال رہے پاکستان اور بھارت کے صحرائی علاقوں میں پائے جانے والے اس ہرن کی نسل نایاب ہوتی جارہی ہے، کالے ہرن کو اس لیے بھی خطرات لاحق ہیں کہ یہ گھنے جنگلوں کے بجائے میدانی علاقوں کا جانور ہے اور آبادی کا دباؤ بڑھنے سے ان کے لیے میدانی علاقے کم سے کم ہوتے چلے جارہے ہیں جس سے ان کا قدرتی مسکن خطرے میں ہے۔

  • کالے ہرن کے شکار پرپابندی لگائی جائے، درخواست گزار

    کالے ہرن کے شکار پرپابندی لگائی جائے، درخواست گزار

    لاہور: ہائی کورٹ میں کالے ہرن کے شکار پر پابندی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت میں کہا گیا کہ حکومت اس نایاب جانور کے تحفظ میں ناکام رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شکیل الرحمان خان نے درخواست گزار شیراز ذکاء کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست کالے ہرنوں کی نسل کو شکار سے محفوظ بنانے کے لیے دائر کی گئی ہے۔

    درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ کالے ہرن کی نسل کی بقا کے لئے حکومت اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے جس کے سبب کالے ہرن کی اس نایاب نسل کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

    یہ بھی کہا گیا ہے کہ غیر ملکیوں کو غیر قانونی طور پر کالے ہرن کے شکار کی اجازت دی جاتی ہے۔ استدعا ہے کہ عدالت حکومت کو کالے ہرن کے شکار پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے۔

    درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس شکیل الرحمن نے وائلڈ لائف کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر پرویز حسن سے رپورٹ طلب کر لی۔

    یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے صحرائی علاقوں میں پائے جانے والے اس ہرن کی نسل نایاب ہوتی جارہی ہے۔ معروف بھارتی اداکار سلمان خان بھی کالے ہرن کے شکار کے جرم میں کئی بار جیل کے چکر لگا چکے ہیں۔

    سلمان خان کو پہلی بار 17 فروری 2006 کو جودھپور کی نچلی عدالت سے ایک سال کی سزا ہوئی تھی، جودھپور کے پاس بھواد گاؤں میں 26-27 ستمبر کی رات 1998 میں شکار کیا تھا۔کالے ہرن کے غیر قانونی شکار کے مقدمے میں 2006 میں لوئر کورٹ نے سلمان خان کو 5 برس قید کی سزا سنائی تھی تاہم سلمان خان نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنچ کردیا تھا اور وہ ضمانت پر تھے، بعد ازاں عدالت نے انہیں بری کردیا تھا۔

    نر کالے ہرن کا وزن عام طور پر 34-45 کلوگرام ہوتا ہے اور کندھے تک اس کی انچائی 74-88 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔ مادہ کالے ہرن کی بات کریں تو اس کا وزن 31-39 کلوگرام ہوتا ہے اور انچائی نر سے ذرا کم ہوتی ہے۔

    مادہ بلیک بک بھی نر کی طرح سفید رنگ لیے ہوتی ہے۔ دونوں کی آنکھوں کے چاروں طرف، منہ، پیٹ کے حصے اور پیروں کے درمیان والے حصوں کا سفید رنگ ہوتا ہے۔ دونوں کی شناخت میں سب سے بڑا عنصر سینگ کا ہوتا ہے۔ نر کے لمبے سینگ ہوتے ہیں جبکہ مادہ میں ایسا نہیں ہوتا۔

    کالے ہرن کو اس لیے بھی خطرات لاحق ہیں کہ یہ گھنے جنگلوں کے بجائے میدانی علاقوں کا جانور ہے اور آبادی کا دباؤ بڑھنے سے ان کے لیے میدانی علاقے کم سے کم ہوتے چلے جارہے ہیں جس سے ان کا قدرتی مسکن خطرے میں ہے۔