Tag: Black Fungus

  • عراق میں بھی سیاہ پھپھوندی سے دو مریضوں کی موت ہو گئی

    عراق میں بھی سیاہ پھپھوندی سے دو مریضوں کی موت ہو گئی

    نصیریہ: کرونا وائرس کی طرح کمزور قوت مدافعت والے افراد کو نشانہ بنانے والی بیماری سیاہ پھپھوندی (بلیک فنگس) عراق بھی پہنچ گئی ہے، بھارت میں اس بیماری پہلے ہی 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عراقی ضلع ذی قار میں سیاہ پھپھوندی کے مرض سے پہلے دو افراد کی موت رپورٹ کی گئی ہے، محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ سرکاری سطح پر سیاہ پھپھوندی سے پہلی موت ایک ایسے شخص کی رپورٹ ہوئی ہے جس کی آنکھ میں اس کا انفیکشن ہوا تھا۔

    جنوبی عراق کے طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مریض میں بلیک فنگس کی تشخیص اس کی موت کے بعد کی گئی، فنگائی اس کی آنکھ میں ظاہر ہوئی تھی، اس تشخیص کے بعد ڈاکٹرز کو تشویش ہوئی کہ اسی طرح کے دیگر کیسز میں بھی اموات واقع ہو چکی ہیں لیکن ان میں بلیک فنگس کی تشخیص نہیں ہو سکی تھی۔

    ذی قار کے محکمہ صحت کی خاتون ترجمان عمار الزمیلی نے پیر کو اپنے بیان میں کہا کہ ضلع میں سیاہ پھپھوندی سے پہلی دو اموات رپورٹ ہوئی ہیں، دونوں اموات شہر نصیریہ میں واقع ہوئیں۔

    ترجمان نے بتایا کہ سیاہ پھپھوندی کا مرض کمیاب ہے، جو سڑی ہوئی چیزوں سے لگتا ہے، اور یہ مٹی، قدرتی کھاد، سڑے پھلوں اور سبزیوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ ہڈیوں کے درمیان موجود خلا، دماغ اور پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے اور ذیابیطس اور کم زور قوت مدافعت والے مریضوں کے لیے خطرے کی علامت ہے۔

    انھوں نے کہا کہ نصیریہ میں بلیک فنگس کا انکشاف ایک مریض کی موت پر اتفاقی طور پر ہوا ہے، ابتدائی طور پر مذکورہ شخص کی موت کے کاغذات میں وجہ موت آنکھ میں فنگس لکھا گیا تھا، تاہم ایک اسپیشلسٹ ڈاکٹر نے جب تجزیہ کیا تو معلوم ہوا کہ وہ سیاہ فنگس تھا۔

    اس سے قبل پیر کو ہی وزارت صحت میں ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل عبدالعامر الحلفی نے ایک میڈیا بریفنگ میں کہا تھا کہ عراق سیاہ پھپھوندی کے مرض سے پاک ہے، وزارت کے پاس ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ہے جس میں کہا گیا ہو کہ بھارت سے آئے ہوئے عراقی شہریوں میں سیاہ پھپھوندی کا انفیکشن موجود تھا۔

    خیال رہے کہ بھارت سے آنے والے عراقی شہریوں کے لیے دو ہفتوں پر مشتمل قرنطینہ لازمی قرار دیا جا چکا ہے۔

    سیاہ پھپھوندی کے مرض سے بھارت میں دو ہزار سے زیادہ مریض ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ تقریباً 10 ہزار مریضوں میں ان علامتوں کی تشخیص ہوئی تھی۔

  • بھارت: کرونا مریضوں کو نئے قہر نے لپیٹ میں لے لیا

    بھارت: کرونا مریضوں کو نئے قہر نے لپیٹ میں لے لیا

    نئی دہلی: بھارت ایک طرف جہاں کرونا وبا کی دوسری لیکن نہایت ہلاکت خیز لہر سے جھوجھ رہا ہے، وہاں اس کا دارالحکومت بلیک فنگس نامی قہر کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دہلی میں کرونا کے بعد بلیک فنگس کا قہر برس پڑا ہے، متعدد اسپتالوں میں بلیک فنگس کے مریض بڑھنے لگے ہیں، ایک مریض ہلاک جب کہ متعدد کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے، کرونا کے مریض بھی اس بیماری کے نشانے پر ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی کے مول چند اسپتال سمیت دارالحکومت کے کئی اسپتالوں میں اب تک بلیک فنگس کے 85 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، ان میں سر گنگا رام اسپتال میں سب سے زیادہ 40 کیسز رپورٹ ہوئے، میکس اسپتال میں 25، ایمس میں 20 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ مول چند میں ایک مریض دوران علاج دم توڑ گیا۔

    ہلاک مریض دہلی کے مشہور مولچند اسپتال میں 16 مئی کو داخل کیا گیا تھا، اسپتال کے ڈاکٹر بھگوان منتری کا کہنا تھا کہ میرٹھ کا رہائشی 37 سالہ شخص کرونا سے متاثر تھا، اس میں بلیک فنگس کی علامات بھی ظاہر ہوئیں۔

    ڈاکٹر کے بیان کے مطابق کرونا سے متاثر ہونے کے بعد مذکورہ شہری کا علاج گھر پر ہی جاری تھا، مریض کو ہائی بلڈ پریشر کی بھی شکایت تھی، اسپتال میں کئی دن علاج کے بعد مریض آخر کار دم توڑ گیا۔

    ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ جب مریض مولچند لایا گیا تو اس کی آنکھوں میں سوزش تھی اور چہرہ بھی سوجا ہوا تھا، مریض کی آنکھیں سرخ تھیں اور اسے ناک سے خون بہنے کی بھی شکایت تھی، جب تمام ٹیسٹ کیے گئے تو بلیک فنگس ہونے کی تصدیق ہوئی اور اس کے بعد سرجری کا منصوبہ بنایا گیا، تاہم سرجری کے بعد مریض کو دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔

    بلیک فنگس سے متعلق انھوں نے بتایا کہ اس میں مبتلا مریضوں کی شرح اموات زیادہ ہے، مریضوں کی آنکھوں کو اس سے بہت نقصان پہنچتا ہے، اس میں بہت زیادہ مقدار میں ادویات لینا، مریض کا ذیابطیس سے متاثر ہونا یا دیگر علامات کے سبب مریض کی جان کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

    کرونا کی دوسری لہر کے درمیان بلیک فنگس کے کیسز گجرات، راجستھان، مدھیہ پردیش اور کرناٹک کے علاوہ دیگر ریاستوں میں بھی سامنے آئے ہیں، متعدد بھارتی ریاستی حکومتوں نے اپیل کی ہے کہ مرکز جلد از جلد اس بیماری کے حوالے سے تحقیق کرائے تاکہ اس سے مقابلہ کیا جا سکے۔