Tag: blames

  • جو لوگ دیوار بنا رہے وہ دیوارکے اندر ہی قید ہوجائیں گے، پوپ فرانسس

    جو لوگ دیوار بنا رہے وہ دیوارکے اندر ہی قید ہوجائیں گے، پوپ فرانسس

    ویٹی کن سٹی : پوپ فرانسس نے تارکین وطن کے ساتھ ناروا سلوک کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ امریکا تارکین وطن سے آباد ہوا آج انہیں روکا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسیحی برادری کے رومن کیتھولک فرقے کے سربراہ پوپ فرانسس نے تارکین وطن کے معاملے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ دیوار بنا رہے ہیں وہ دیوار کے اندر ہی قید ہوجائیں گے۔

    پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ حضرت عیسیٰ بھی مہاجر تھے، ہم سب مہاجر ہیں۔

    پوپ فرانسس نے مشرق وسطیٰ میں بچوں کی موت کا ذمہ یورپ اور امریکا دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان، شام اور یمن میں معصوم بچے امریکا اور یورپ کی وجہ سے مر رہے ہیں۔

    مسیحی پیشوا کا کہنا تھا کہ اگر یہ امیر ممالک جنگ کےلیے ہتھیار ہی فراہم کریں تو معصوم لوگوں اور بچوں جانیں بچ سکتی ہیں۔

    [bs-quote quote=”حضرت عیسیٰ بھی مہاجر تھے، ہم سب مہاجر ہیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”پوپ فرانسس” author_job=”مذہبی پیشوا مسیحی برادری” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2019/04/pope-francis-60×60.jpg”][/bs-quote]

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے میکسیکو کی سرحد سے غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والی تارکین وطن کو روکنے کےلیے امریکا اور میکسیکو کے درمیان واقع سرحد پر دیوار تعمیر کروا رہے ہیں۔

    امریکی صدر میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کےلیے کانگریس سے فنڈ جاری کروانے کےلیے ملک میں امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن بھی کروایا تھا جبکہ ایمرجنسی نافذ کرکے فنڈ جاری کرنے کی بھی دھمکی دی تھی۔

    یاد رہے کہ مارچ کے اختتام میں دورہ مراکش کے دوران پوپ فرانسس نے جنونیت کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں مستقبل کے لیے مذہبی رہ نما اصولوں کی مناسب تیاری کی ضرورت ہے۔

    پوپ فرانسس نے ضمیر کی آزادی اور مذہبی آزادی کا انسانی وقار کے بنیادی حق کے طور پر دفاع کیا ہے۔

    مسیحوں کے روحانی پیشوا نے مختلف عقیدوں کے پیروکاروں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ باہمی بھائی چارے کے ساتھ مل جل کر رہیں۔

  • سعودی حکومت براہ راست خاشقجی کے قتل میں ملوث ہے، اردوگان

    سعودی حکومت براہ راست خاشقجی کے قتل میں ملوث ہے، اردوگان

    انقرہ : ترک صدر طیب اردوگان نے صحافی جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق کہا ہے کہ صحافی کو قتل کرنے کا حکم سعودی عرب کے بڑے عہدیدار دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی سفارت خانے میں گمشدگی اور قتل کی تحقیقات کے دوران ترک صدر اردوگان نے کہا ہے کہ ’لاش کے صرف ٹکڑے ہی نہیں کیے گئے بلکہ اسے ٹھکانے لگانے کے لیے تیزاب کا استعمال کیا گیا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کاکہنا تھا کہ ترک صدر طیب اردوگان نے جمال خاشقجی کے قتل کے بعد پہلی مرتبہ سعودی حکومت پر برائے راست الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قتل میں سعودی حکومت کا ہاتھ ہے۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ خاشقجی کے سفاکانہ قتل کا حکم سعودی حکومت کے پڑے عہدیدار نے دیا تھا تاہم شاہ سلمان کے ملوث ہونے کا یقین نہیں ہے‘۔

    ترک صدر کے مطابق برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کو قتل کرنے والا سعودی عرب کا قاتل اسکواڈ اس سے قبل بھی ایک ایسا آپریشن کرچکا ہے۔

    سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا، ترکی نے مذکورہ ملزمان کو ترکی کے حوالے کرنے کا کہنا تھا لیکن سعودی حکومت نے ترکی کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا۔

    خیال رہے کہ امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ محمد بن سلمان نے صدر دونلڈ ٹڑمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور مشیر برائے نیشنل سیکیورٹی جان بولٹن سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران کہا تھا کہ جمال خاشقجی مذہبی شدت پسند اور اسلامی انتہا پسند تنظیم اخوان المسلمین کا ممبر تھا۔

    ترک تفتیش کار کا بیان۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل ترک پراسیکیوٹر جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں گلا دبا کر قتل کردیا گیا تھا اور پھر ان کی لاش کو ٹھکانے لگادیا گیا۔

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کو کب اور کہاں قتل کیا گیا؟

    واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

  • جمال خاشقجی کی منگیتر نے سعودی عرب کو قتل کا ذمہ دار قرار دے دیا

    جمال خاشقجی کی منگیتر نے سعودی عرب کو قتل کا ذمہ دار قرار دے دیا

    استنبول : سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے سعودی عرب کو قتل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے  مطالبہ کیا سعودی عرب بتائے کس کے کہنے پر جمال کو قتل کیا گیا۔

    تٖفصیلات کے مطابق سعودی صحافی کی منگیتر نے جمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دار سعودی عرب کو قرار دے دیا اور  مطالبہ کیا سعودی عرب معاملے کے بارے میں مزید وضاحت دے ،بتائے کس کے کہنے پر جمال کو قتل کیا گیا۔

    دوسری جانب سعودی پراسیکوٹر نے تحقیقات کیلئے اسنتبول میں سعودی قونصل خانےکا دورہ کیا، برطانوی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ جمال کاشقجی کے قتل کی اطلاع تین ہفتے پہلے برطانوی انٹیلیجنس کو مل گئی تھی۔

    یاد رہے جمال خاشقجی کی منگیتر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ امریکا سعودی سعودی صحافی کے سفاکانہ قتل کی تفتیش میں سنجیدہ نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں :  امریکا خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں، منگیتر کا الزام

    منگیتر ہیٹس کین غز نے ترک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وائٹ ہاوس کی جانب سے مجھے امریکا مدعو کرنے کا مقصد عوامی رائے پر اثر انداز ہونا ہے۔

    دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے مطالبہ کیا تھا کہ خاشقجی کے بہیمانہ قتل میں اوپر سے نیچے تک ملوث افراد کو سخت سزائیں دے کر انصاف کیا جائے۔

    خیا رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ روز قبل کہا تھا کہ ’میں مطمئن نہیں ہوں جب تک ہم جواب نہیں تلاش کرتے‘ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پابندیاں عائد کرنے کا آپشن موجود ہے تاہم ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرکے امریکا کو زیادہ نقصان ہوگا۔

    واضح رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • افغان نوجوان کی خودکشی کی ذمہ دار شہری انتظامیہ ہے، جرمن وزیر داخلہ

    افغان نوجوان کی خودکشی کی ذمہ دار شہری انتظامیہ ہے، جرمن وزیر داخلہ

    ویانا: جرمنی سے افغان مہاجرین کی ملک بدری کے بعد ایک افغانی نوجوان کی خودکشی کے معاملے پر جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے خود کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے واقعے کی ذمہ داری مقامی انتظامیہ پر ڈال دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن شہری اور اپوزیشن جماعتیں گذشتہ ہفتے ملک بدر کیے جانے والے افغان نوجوان کے خودکشی کا الزام وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر پر عائد کررہے تھے، جس پر ہورسٹ زیہوفر نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’افغان مہاجر کی خودکشی کا ذمہ دار شہری انتظامیہ کو ٹھرایا ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا کہنا تھا کہ افغان تارکن وطن کو گذشتہ ہفتے ملک بدر کیا گیا تھا اور ملک بدر کیے جانے والے نوجوان نے کابل کے پناہ گزین کیمپ میں خودکشی کی ہے، لہذا اس کی موت کی ذمہ مجھ پر عائد نہیں کی جاسکتی۔


    جرمنی سے افغان مہاجرین کی ملک بدری، ایک نوجوان نے خودکشی کرلی


    خیال رہے کہ جرمنی کی اپوزیشن جماعتیں افغان نوجوان کی خودکشی کا الزام ہورسٹ زیہوفر پر عائد کرتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کہنا ہے کہ افغان تارک وطن کو جرمنی کے شہر ہیمبرگ کی شہری انتظامیہ نے ملک بدر ہونے والے افراد کی فہرست میں شامل کیا تھا۔


    جرمنی نے 69 تارکین وطن کو واپس افغانستان پہنچا دیا


    غیر ملکی خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے زیہوفر کا کہنا تھا کہ ’ افغان نوجوان کا خودکشی کرنا انتہائی افسوس ناک ہے، لیکن میڈیا اور اپوزیشن جماعتوں کو ہیمبرگ کی مقامی انتظامیہ سے نوجوان کی خودکشی اور ملک بدری کے حوالے سے سوال کرنا چاہیئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امریکا کا افغانستان میں ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پرڈالنے کی کوشش، پھر ڈومور کا مطالبہ

    امریکا کا افغانستان میں ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پرڈالنے کی کوشش، پھر ڈومور کا مطالبہ

    کابل : امریکا نے افغانستان میں ناکامیوں کا ملبہ ایک بار پھر پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اہم اتحادی پاکستان سے پھر ڈومور کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ امریکی صدرکے سخت موقف کے باوجود پاکستانی رویے میں تبدیلی نہیں آئی رویے میں تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پرڈالنے کی امریکا کی ایک اور کوشش، امریکی کمانڈرجنرل نکلسن نے کابل سے بذریعہ سیٹلائٹ پینٹاگون میں خطاب میں ایک بار پھر پاکستان میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانوں کا گھسا پٹا الزام دہراتے ہوئے پاکستان سے پھر ڈومورکا مطالبہ کردیا۔

    خطاب کے دوران امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ امریکی صدرکے سخت موقف کے باوجود پاکستانی رویے میں تبدیلی نہیں آئی ہم نے بہت واضح موقف بیان کیا تھا کہ پاکستان کے رویے میں تبدیلی دیکھناچاہتے ہیں۔

    جنرل نکلسن نے کہا کہ پاکستان سرحد پار کارروائی کرنے والے دہشتگردوں کو ختم کرے، ہم پاکستان کےساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، جنوبی ایشیا کیلئے نئی پالیسی شرائط پر منحصر ہے وقت پر نہیں، امریکہ افغانستان سے کہیں نہیں جارہا۔

    انکا کہنا تھا کہ  مذاکرات کےعمل سے شدت پسندی کو کم کیا جاسکتا ہے، لیکن دہشتگردی کیخلاف جنگ جیتنےکیلئے فوجی کارروائی ضروری ہے۔

    امریکی جنرل نے دعویٰ کیا کہ افغان فورسز طالبان کیخلاف بہتر طور پر تیارہورہی ہیں اور افغانستان میں طالبان کی سرگرمیاں کم ہورہی ہیں۔

    جنرل نکلسن کے دعوی کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ افغانستان کے سولہ صوبوں پرطالبان کا قبضہ ہے، امریکی فوج افغانستان میں بدستورموجود ہے اور جدید ترین اسلحے کا بے دریغ استعمال بھی کررہی ہے لیکن افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کی پیش قدمی روکنے میں ناکام ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔