Tag: blasphemous content

  • اقوام متحدہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان شرکت نہیں کرینگے، شاہ محمود قریشی

    اقوام متحدہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان شرکت نہیں کرینگے، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم نہیں میں جاؤں گا، گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان دیگر ترجیحات کے باعث اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کےاجلاس میں نہیں جائیں گے، وزیراعظم ملک کے اقتصادی معاملات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی نمائندگی میں کروں گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر حکومت پاکستان عوام اور علمائے کرام کے جذبات سے غافل نہیں، حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر ہیں، حکومت پاکستان جو کرسکتی ہے کرے گی، اس سے متعلق سب کا مؤقف واضح ہے۔

    پاکستان کے مؤقف سے نیدر لینڈز کے وزیرخارجہ کو آگاہ کردیا ہے، آج شام ڈچ وزیرخارجہ سے کہا ہے معاملہ حساس ہے، گستاخانہ خاکوں پر نوٹس لیں، ان سے پاکستانی عوام کے جذبات کا اظہار بھی کیا۔

    ڈچ وزیر خارجہ نے اپنے جواب میں گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر معذوری ظاہر کردی اور کہا کہ گستاخانہ خاکوں سے ہماری حکومت کا تعلق نہیں، یہ اظہار رائے کی آزادی کا معاملہ ہے، انہوں نے کہا کہ آپ قانون کا راستہ اختیار کریں، گستاخانہ خاکے ایک فرد کی غفلت کا نتیجہ ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے پوری قوم متحد ہے، آزادی اظہار رائے کے غلط استعمال پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں، آزادی اظہار رائے کی اجازت ہے مگر کسی کی دل آزاری نہیں کی جاسکتی، آزادی اظہار رائے کے پیمانے کو پامال نہیں کیا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کو گستاخانہ خاکوں پر ایک زبان ہوکر مؤقف اختیار کرنا ہوگا، او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کو بھی گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر خط لکھا ہے، خط میں او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے، او آئی سی کے چھ سفیروں کو خطوط ارسال کئے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ترکی کے وزیرخارجہ سے کچھ دیر پہلے بات ہوئی ہے، گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر ترکی اور پاکستان کا مؤقف ایک ہے، ترک وزیرخارجہ نے پاکستانی مؤقف کی بھرپور حمایت کی ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر یو این سیکریٹری جنرل سے بھی رجوع کیا ہے، اقوام متحدہ کے سائیڈ لائن وزرائےخارجہ اجلاس میں معاملہ اٹھایا جائیگا، یورپی یونین اور انسانی حقوق تنظیموں سے بھی رابطہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ نیویارک میں کونسل آف فارن منسٹرز سے بھی معاملہ اٹھایا جائیگا۔

  • اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی ، جسٹس شوکت عزیزصدیقی

    اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی ، جسٹس شوکت عزیزصدیقی

    اسلام آباد : ویب سائٹ توہین آمیزموادکیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے غیر ملکی فلموں میں اگر غیر مہذب مواد ہو تو فوری طور پر پابندی لگانے کا حکم دیدیا اور کہا کہ مارننگ ٹی وی شوز نے تباہی مچا رکھی ہے، اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ویب سائٹ پر توہین آمیزموادکےخلاف عملدرآمدکیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران وزات داخلہ کے اسپیشل سیکرٹری نے عدالت کو کارکردگی رپورٹ پیش کی۔

    وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

    اسپیشل سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ کابینہ نے سائبر کرائم کے حوالے سے قوانین میں تبدیلی کی منظوری دے دی،سائبر پٹرولنگ پروجیکٹ کی بھی منظوری دے دی گئ ہے، قابل اعتراض ویب سائٹس کی روک تھام کے لیے نجی شعبے سے مدد لی جا رہی ہے، اینٹی سائبر کرائم ٹیکنالوجی کے لئے ایک ارب روپے کا منصوبہ سی ڈی ڈبلیو پی کو بھیج دیا گیا ہے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کسی مذہب میں فعاشی کی اجازت نہیں دی جاتی، آئی ٹی میں کچھ ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو پاکستان میں فحاشی کے حامی ہے،اے ٹی وی میں خواتین کی ورزش قابل اعتراض انداز میں دیکھایا جاتا ہے۔

    عدالت نے مزید کہا کہ فحاشی کی پوری دنیا کی مرکز ہالی ووڈ ہے، مارننگ شوز نے تبائی پھیری ہوئی ہے، جو مارننگ شو قابل اعتراض ہو پیمرا چینل کی لائسنس منسوخ کر دے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا کہ کن کن ذرائع سے پاکستان سے فحاشی پھلائی جا رہی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل رپورٹ دیں، عدالتی حکم پر عمل درآمد نا کرنا توئین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، توئین عدالت کے زمرے میں آئیں گے ان کے خلاف توئین عدالت کی کارروائی شروع کیا جائے گا۔

    عدالت نے کہا کہ مجھے 31 مارچ 2017 کے ججمنٹ پر ہر صورت میں عمل درآمد چاہئے، پاکستان کے 97 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے، صرف 3 فیصد آبادی کی بات کی جا رہی ہے۔

    جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان میں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت عریانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے، مارننگ ٹی وی شوز نے تباہی مچا رکھی ہے، پمرا سو رہا ہے، فحاشی پھیلا نے والے مارننگ شوز پر پابندی لگانی چاہیے، اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی۔

    عدالت نے غیر ملکی فلموں میں اگر غیر مہذب مواد ہو تو فوری طور پر پابندی لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی فلموں کو پاکستان میں تشہیر سنسر بورڈ کے ذریعے ہو۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 16 فروری تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کا کیس نمٹا دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کا کیس نمٹا دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کا کیس نمٹا دیا،  جسٹس شوکت کا کہنا ہے کہ عبوری حکم آج اور تفصیلی حکم جےآئی ٹی رپورٹ کے بعد جاری ہوگا، اللہ نے پاکستان کو بڑے عذاب سے بچالیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی کا معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے موقع پر وفاقی سیکریٹری داخلہ،ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی پولیس اسلام آباد، ڈائریکٹر ایف آئی اے، چیئرمین پی ٹی اے اور چیئرمین پیمرا عدالت میں پیش ہوئے، ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق اپنی رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرادی۔

    درخواست گزار وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ آئی ٹی نے تین ہفتوں میں تمام فیچرز بند کرنے کے لئے مہلت طلب کی تھی لیکن کچھ نہیں کیا گیا۔

    سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ تمام ادارے اس معاملے پر کام کر رہے ہیں،سوائے ایک دو کے، یہ سب کےایمان کا مسئلہ ہے، نفل پڑھ کرشکر ادا کروں گا،اللہ نےملک کوعذاب سے بچالیا ہے،  معاملے پر قانون کے مطابق کارروائی جاری رہے گی جبکہ تفتیش میں عدالت کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔

    جسٹس شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ عدالت عبوری حکم آج اور تفصیلی حکم جےآئی ٹی رپورٹ کے بعد جاری کرے گی۔

    طارق اسد ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ صرف متنازع پیجز کو بلاک کرنا مسئلے کا حل نہیں، جس پر جسٹس شوکت صدیقی نے استفسار کیا کہ ‘فرض کریں اگر گستاخی کے مرتکب بلاگرز بیرون ملک جا چکے ہوں تو انہیں کس طرح واپس لائیں گے۔

    جس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ جب ہم رحمٰن بھولا کو پاکستان لاسکتے ہیں تو ان ملزمان کو بھی لایا جاسکتا ہے۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملک سے باہر تھا کل ہی یہ فائل پڑھی، اس معاملے پر وزیراعظم کو گذشتہ روز ہی نوٹ بھجوایا جاچکا ہے۔


    مزید پڑھیں : فیس بک نے گستاخانہ مواد کے حامل 85 پیجز بند کردیے‘ سیکرٹری داخلہ کاعدالت میں بیان


    یاد رہے گذشتہ گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت میں  وفاقی سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی درخواست پر فیس بک انتظامیہ نے 85 فیصد گستاخانہ مواد ہٹا دیا ہے، فیس بک کو بند کرنا توہین رسالت کے مسئلے کا حل نہیں ہے جبکہ جسٹس شوکت عزیزصدیقی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے معاملے میں وزارت آئی ٹی گناہ گار ہے۔

    سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ 27ممالک کے سفیروں سے گستاخانہ مواد سے متعلق گفتگو ہوئی، معاملے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بھی تشکیل دی ہے۔

    یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تحقیقات کے لیے 7 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جا چکی ہے ، ٹیم کی سربراہی ڈائریکٹر ایف آئی اے مظہر کاکا خیل کریں گے جب کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایس پی مصطفی، ڈائریکٹر ٹیکنیکل ٹریننگ یاسین فارو ق اور ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم شہاب عظیم بھی ٹیم کے ارکان میں شامل ہیں۔

     

  • فیس بک نے گستاخانہ مواد کے حامل 85 پیجز بند کردیے‘ سیکرٹری داخلہ کاعدالت میں بیان

    فیس بک نے گستاخانہ مواد کے حامل 85 پیجز بند کردیے‘ سیکرٹری داخلہ کاعدالت میں بیان

    اسلام آباد :گستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں  وفاقی سیکریٹری داخلہ کا کہنا ہے کہ فیس بک کو بند کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے جبکہ جسٹس شوکت عزیزصدیقی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے معاملے میں وزارت آئی ٹی گناہ گار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی کا معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی، سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جی پولیس عدالت میں پیش ہوئے، وفاقی سیکریٹری داخلہ عارف خان نے کہا کہ پاکستان کی درخواست پر فیس بک انتظامیہ نے 85 فیصد گستاخانہ مواد ہٹا دیا ہے، فیس بک کو بند کرنا توہین رسالت کے مسئلے کا حل نہیں ہے، عدالتی حکم پر عمل درآمد جاری ہے۔

    سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے گستاخانہ مواد میں ملوث 3 افراد گرفتارکئے، دو افراد نے جرم قبول کرلیا ہے، 27ممالک کے سفیروں سے گستاخانہ مواد سے متعلق گفتگو ہوئی، معاملے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بھی تشکیل دی ہے۔


    مزید پڑھیں : گستاخانہ مواد پوسٹ کرنے والے دو افراد گرفتار


    جسٹس شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ انوشہ رحمان کو ایکٹ کی ترمیم سے تکلیف ہے، اس معاملے پر وزارت آئی ٹی گناہ گار ہے، اسحاق ڈار،بلیغ الرحمان اور چوہدری نثارکہاں ہیں وہ کیا کر رہے ہیں، کیا امریکی سفیر کو طلب کرکے احتجاج کیا گیا؟

    چیئرمین پی ٹی اے نے عدالت میں کہا کہ فیس بک گستاخانہ مواد کو مانتی ہی نہیں تھی مگر اب وہ ہٹا رہے ہیں، فیس بک کا ہماری بات ماننا بڑی کامیابی ہے،چالیس پیجز کیخلاف ایکشن لیا ہے،25 لوگوں کی ٹیم ایسا مواد سرچ کررہی ہے۔

    جسٹس شوکت نے کہا کہ بڑے بڑے دعوےکرنےوالے کہاں ہیں؟ نئی درخواست پر فوری ایف آئی آر درج کی جائے، سیکرٹری داخلہ کی حدتک کام ہورہا ہے، ریاست خاموشی ہے۔

    کیس کی سماعت31 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔


    مزید پڑھیں : گستاخانہ مواد کی تحقیقات کے لیے 7 رکنی جے آئی ٹی تشکیل


    یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تحقیقات کے لیے 7 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جا چکی ہے ، ٹیم کی سربراہی ڈائریکٹر ایف آئی اے مظہر کاکا خیل کریں گے جب کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایس پی مصطفی، ڈائریکٹر ٹیکنیکل ٹریننگ یاسین فارو ق اور ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم شہاب عظیم بھی ٹیم کے ارکان میں شامل ہیں۔

    گذشتہ سماعت میں سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے۔

    سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ کیس میں پیش رفت بتائیں ، یہ بہت ہی حساس معاملہ ہے، میں آپ کا احترام کرتا ہوں فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے، فیس بک پیسہ بھی ہم سے کما رہی ہے اور ہمیں ہی جوتیاں مار رہی ہے ، حساس معاملہ ہوگا تو کیا ہاتھ نہیں ڈالیں گے


    مزید پڑھیں :گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے، عدالت


    سٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کرکٹ تو ہمارا مذہب نہیں ، ایف آئی اے کارکردگی دیکھانے میں مکمل ناکام ہو چکی، حکومت کو ریفرنڈم کرنا چاہئیے کہ پاکستانی عوام کو سوشل میڈیا چاہئے یا ناموس رسالت پھر جس کو غلط فہمی ہے سب دور ہو جائے گا، اگر سیلفیاں اور ڈشز کی تصاویر فیس بک پر شیئر نہ کی گئیں تو کچھ نہیں ہو گا۔

  • گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی  جائے، عدالت

    گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے، عدالت

    اسلام آباد: سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی کا معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی، وفاقی سیکرٹری داخلہ، وفاقی سیکرٹری آئی ٹی، وفاقی سیکرٹری اطلاعات، ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی پولیس اسلام آباد اور چیئرمین پی ٹی اے عدالت میں پیش ہوئے۔

    وفاقی سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے نے گستاخی میں ملوث ملزمان، سہولت کاروں، مالی معاونین اور حامی این جی او سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی، اٹارنی جنرل آف پاکستان اور آئی ایس آئی کے ایک سینئر افسر بھی عدالتی حکم پر عدالت میں پیش ہوئے۔

    فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے

    سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ کیس میں پیش رفت بتائیں ، یہ بہت ہی حساس معاملہ ہے، میں آپ کا احترام کرتا ہوں فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے، فیس بک پیسہ بھی ہم سے کما رہی ہے اور ہمیں ہی جوتیاں مار رہی ہے ، حساس معاملہ ہوگا تو کیا ہاتھ نہیں ڈالیں گے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ پورے امت کے ایمان کا مسئلہ ہے، جب تک ادارے پاکستان حکومت کی امداد نہیں کرتے اس وقت تک فیس بک کو پاکستان میں بند کیا جائے، انڈیا کی بڑی مارکیٹ ہے اگر کوئی رام کرشنا کے حوالے سے کچھ فیس بک آجائے تو انڈیا جب اسٹینڈ لے سکتا ہے تو پاکستان کیوں نہیں ۔

    حکومت ریفرنڈم کرالے کہ پاکستانی عوام کو سوشل میڈیا چاہئے یا ناموس رسالت

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کرکٹ تو ہمارا مذہب نہیں ، ایف آئی اے کارکردگی دیکھانے میں مکمل ناکام ہو چکی، حکومت کو ریفرنڈم کرنا چاہئیے کہ پاکستانی عوام کو سوشل میڈیا چاہئے یا ناموس رسالت پھر جس کو غلط فہمی ہے سب دور ہو جائے گا، اگر سیلفیاں اور ڈشز کی تصاویر فیس بک پر شیئر نہ کی گئیں تو کچھ نہیں ہو گا۔

    عدالت نے سیکرٹری داخلہ سے جامع رپورٹ طلب کرلی ہے، سیکرٹری داخلہ نے عدالت سے پیر تک مہلت طلب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈال دیئے ہیں، وزارت داخلہ کی رپورٹ جو درخواست ایف آئی اے میں آ رہی ہیں، ان کی ایف آئی آر درج کر کے کارروائی شروع کر دی گئی ۔

    بعد ازاں کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔


    مزید پڑھیں : سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیں، عدالت


    یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں جج نے مقدمے میں معاونت کے لئے وزارت دفاع اور آئی ایس آئی افسر کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے حکم دیا تھا جو بھی سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈالیں۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا رام کہانی نہ سنائیں عملی کام بتائیں، ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں کیوں موجود نہیں۔

  • توہین رسالت کے قانون کو ہر گز تبدیل نہیں ہونے دیں گے، مولانا فضل الرحمان

    توہین رسالت کے قانون کو ہر گز تبدیل نہیں ہونے دیں گے، مولانا فضل الرحمان

    ملتان: جیعت علماء اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سوشل میڈیا پر توہین رسالت طوفان بد تمیزی ہے اس کو فورا بند ہونا چاہیئے، توہین رسالت کے قانون کو ہر گز تبدیل نہیں ہونے دیں گے۔

    جمیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مدرسہ قاسم العلوم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر توہین رسالت طوفان بد تمیزی ہے اس کو فورا بند ہونا چاہیئے، ریاست ناموس رسالت کے لئے جنگ لڑے۔

    ناموس رسالت کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں

    انہوں نے کہا کہ ناموس رسالت کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں، پاکستان میں توہین رسالت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے، وزیر اعظم سے ملاقات کرکے تحفظات سے آگاہ کریں گے، توہین رسالت کے قانون کو ہر گز تبدیل نہیں ہونے دیں گے۔

    جمیت علماء اسلام کے سربراہ نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کو دہشتگردی کے واقعات نے متاثر کیا، اگر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہو تو فوجی عدالتیں قبول ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پانامہ کا معاملہ عدالت میں ہے ٹرائل سے پہلے ٹرائل شروع ہوجاتا ہے، فیصلہ عدالت نے کرنا ہے اس بحث نہ کی جائے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملکی وقار اور سالمیت کے خلاف کام کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے، ہم نے ہمیشہ پاکستان میں امریکی مداخلت کو مسترد کیا ہے، سرحدوں کی صورتحال کے باعث پاکستان دباؤ کا شکار ہے، مشرف دور میں امریکی مداخلت بڑہی سی آئی اور بلیک واٹر دیگر ایجنسیوں نے اپنے پنجھے جمائے، پڑوسی ممالک کو ہم سے اور ہمیں ان سے شکایات ہیں، ممالک کو مل بیٹھ کر معاملات حل کرنے چاہیئے۔

  • گستاخانہ مواد : ملزمان کی نشاندہی کیلئے حساس اداروں سے مدد لینے کا فیصلہ

    گستاخانہ مواد : ملزمان کی نشاندہی کیلئے حساس اداروں سے مدد لینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد ہٹانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے، اس حوالے سے حساس اداروں سے بھی مدد لی جائے گی، امید ہے کہ فیس بک انتظامیہ بھی کروڑوں لوگوں کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہوئے مکمل تعاون کرے گی۔

     ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں ایف آئی اے حکام کی جانب سے شرکاء کو بریفنگ دی گئی۔

    چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ فیس بک سے گستاخانہ مواد ہٹانے کیلئے ہر آپشن کے استعمال کیلئے پرعزم ہیں، گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث افراد کی نشاندہی کیلئےحساس اداروں سے مدد لی جائے۔

    وزیرِ داخلہ کی ہدایت پر ایف آئی اے کی جانب سے انٹرپول کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے نفرت انگیز اور مذہبی منافرت پر مبنی فیس بک پیجز کی نشاندہی کرے جن کا شمار انٹرپول کے اپنے قوانین کے تحت سنگین جرائم میں ہوتا ہے۔

    اس موقع پر ایف آئی اےحکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گستاخانہ مواد سے متعلق فیس بک انتظامیہ سے باقاعدہ درخواست کرچکے ہیں، اب ان کی جانب سے جواب کا انتظارہے، کوشش کی جارہی ہے کہ قانونی طور پرفیس بک کو پابند کیا جائے، فیس بک آزادی اظہار کے نام پر دل آزاری کا آلہ کارنہ بنے۔

    اس حوالے سے واشنگٹن میں سفارتخانے کے سینئرافسر کو رابطے کی ذمہ داری دی گئی ہے تاکہ رائٹ ٹوانفارمیشن کے تحت مطلوبہ معلومات کیلئے کوششیں کی جائیں، انٹرپول سے بھی ملوث ملزمان کی نشاندہی میں مدد کا کہا گیا ہے۔

    ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ عالمی عدالتوں میں کیس کی پیروی کیلئے فرخ کریم کی خدمات لی جارہی ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ گستاخانہ مواد کی تشہیر سے متعلق اب تک11افراد کی نشاندہی ہوچکی ہے، بعض افراد سے تفتیش کیلئےانٹرپول کی مدد بھی لی جارہی ہے۔

  • نبی کریم ﷺکی شان  میں کسی بھی طرح کی گستاخی ناقابلِ معافی ہے،وزیراعظم

    نبی کریم ﷺکی شان میں کسی بھی طرح کی گستاخی ناقابلِ معافی ہے،وزیراعظم

    اسلام آباد : وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ نبی کریم ﷺکی شان میں کسی بھی طرح کی گستاخی ناقابل معافی ہے، ناموس رسالت پرمسلمانوں کے جذبات کا احترام کیا جانا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کراچی کے لیے روانہ ہوگئے ، روانگی سے قبل وزیراعظم نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کا نوٹس لیتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثار کو گستاخانہ مواد کی فوری بندش کی ہدایت کردی اور کہا کہ تمام متعلقہ ادارے اس طرح کا مواد پھیلانے والوں کا سراغ لگائیں اورادارے مواد پھیلانے والوں کو کڑی سزا دلانے کے لیے متحرک ہوجائیں۔

    وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ حضورپاک ﷺسے محبت وعقیدت ہرمسلمان کا قیمتی سرمایہ ہے ، نبی کریم ﷺکی شان میں کسی بھی طرح کی گستاخی ناقابل معافی ہے،  اس مواد کو ہٹانے اوراس کا راستہ روکنے کے لیے  فوری اقدامات کئےجائیں اور ذمے داروں کو بلاتاخیر کیفرکردار تک پہنچایا جائے اور سوشل میڈیا کے ادارے سے رابطہ کرکے گستاخانہ مواد کی بندش کی جائے۔

    انھوں نے کہا کہ حضرت محمدﷺپوری انسانیت کے محسن ہیں ، ناموس رسالت پر مسلمانوں کےجذبات کا احترام کیا جانا چاہیے، گستاخانہ موادامت مسلمہ کےجذبات سے کھیلنے کی ناپاک کوشش ہے، کسی بھی سطح پر کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

    نوازشریف نے کہا کہ ناموس رسالتﷺکے قانون کو ذاتی مقاصد کے لیےاستعمال کرنے والوں کا بھی محاسبہ کیا جائے، گستاخانہ مواد کی بندش کے لئے دفترخارجہ موثر کردار ادا کرے، معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے، تمام ضروری اقدامات کئے جائیں۔


    سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد‘عدالت کا معاملے

    کی حساسیت سے وزیراعظم کوآگاہ کرنےکاحکم


    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے معاملے پرکیس زیرسماعت ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ  نے معاملےکی حساسیت پروزیرداخلہ کووزیراعظم کو آگاہ کرنےکاحکم دیا تھا اورکہا تھا کہ خبربیچنے والوں کو ناموس رسالت بیچنے کی اجازت نہیں دے سکتا، میڈیا کے کچھ عناصرہوش میں ہیں اور کچھ بے ہوش ہیں، سارا میڈیا مل کرزور لگائے تو بھی آئینی ترمیم ہو نہیں ہو سکتی، آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا کام ہے اور عمل درآمد کروانا عدالت کا کام ہے۔
    ،ِ

  • گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، معاملے کی حساسیت پر وزیرداخلہ کو وزیراعظم کو آگاہ کرنے کا حکم

    گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، معاملے کی حساسیت پر وزیرداخلہ کو وزیراعظم کو آگاہ کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے معاملےکی حساسیت پروزیرداخلہ کووزیراعظم کو آگاہ کرنےکاحکم دیا۔

    سلام آباد ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کے خلاف گستاخانہ مواد کیس کی سماعت ہوئی۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی، سیکرٹری داخلہ ، چئیر مین آئی ٹی آئی جی اسلام آباد اور ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے سمیت بالا حکام عدالت میں سماعت کے دوران موجود تھے ۔

    جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ اس مسلے کی حساسیت کی وجہ سے میں نے وزیر داخلہ کو حکم دیا کہ وزیر اعظم کو آگاہ کیا جائے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ خبر بیچنے والوں کو ناموس رسالت بیچنے کی اجازت نہیں دے سکتا، میڈیا میں کچھ ہوش میں ہیں اور کچھ بے ہوش ہیں، ساری میڈیا مل کر زور لگائیں کے آئینی ترمیم ہو نہیں ہو سکتی، آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا کام ہے اور عمل درآمد کروانا عدالت کا کام ہے۔

    سماعت کے دوران طارق اسدایڈووکیٹ نے کہا کہ 5بلاگرز میں سے 2ملک سے فرار ہو چکے ہیں ، حال ہی میں سلمان حیدر بھی فرار ہوگیا یے ، سلمان حیدرکافرار عدالت کی حکم عدولی ہے۔

    سیکریٹری داخلہ نے عدات کو بتایا کہ گستاخانہ مواد پر بلاگرز کے خلاف اقدامات شروع کر دیے ہیں، پی ٹی اے نے بلاگرز کے پیجز بند کر دیے ،فیس بک سے بھی مددلی ، بلاگرزکو تلاش کر رہے ہیں ،ایک ہفتہ درکار ہے۔

    جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ خدا کی قسم میں اللہ کو حاضر و ناظر سمجھ کر اس کیس کا فیصلہ کر رہا ہوں، گستاخانہ مواد کسی بھی صورت قبول نہیں، خیال رکھیں کہ کوئی بے گناہ پھنس نہ جائے۔


    مزید پڑھیں : فیس بک پر گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے والوں کی نشاندہی کے لیے اشتہار جاری


    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ میرے حق میں کوئی سوشل میڈیا کمپینگ نہ چلائی جائے، میرے خلاف جو ریفرنس ہیں میں چاہتا ہوں اوپن ٹرائل ہو ۔ کچھ لوگ مجھے اس لئے الزام لگاتے ہیں کہ میرے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست زیر سماعت ہے اور میں اس لئے ہیرو بننے کی کوشش کر رہا ہوں ۔


    مزید پڑھیں : سوشل میڈیا سے تمام گستاخانہ مواد آج ہی بلاک کیا جائے ،جسٹس شوکت عزیز صدیقی


    عدالت نے ایف آئی اے حکام سے استفسار کیا کہ ایف آئی اے نے تین ہفتے کا وقت طلب کیا تھا ۔ اب تک ایف آئی اے نے کیا کیا ہے، جس کے بعد کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔

    عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وکیل کا کہنا تھا کہ مقدمے کی ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی اور ملزم بیرون ملک فرار ہوگیا ہے، وکیل کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ کھڑی ہے اس کیس کا تاریخی فیصلہ آئے گا اور ملزمان کو اپنے انجام تک پہنچائیں گے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کامعاملہ وزیر اعظم تک پہنچانے کا حکم دیا تھا، جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے کہا تھا کہ ملک کا سب سے بڑامسئلہ توہین رسالت کا ہے،ایکشن نہ ہوا تو وزیراعظم کو طلب کریں گے۔

  • فیس بک کی بندش کے لئے اسلام آبادہائی کورٹ میں درخواست دائر

    فیس بک کی بندش کے لئے اسلام آبادہائی کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد : سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں فیس بک کی بندش کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، جس میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد فوری بلاک کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں فیس بک کی بندش کیلئے درخواست دائر کردی گئی، سول سوسائٹی کی جانب سے دائر درخواست فیس بک پر گستاخانہ مواد کی موجودگی کے خلاف دائر کی گئی ہے، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدالت سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد فوری بلاک کرنے کا حکم دے۔

    درخواست میں سیکریٹری داخلہ،سیکریٹری آئی ٹی ،ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین پی ٹی اے ،آئی جی اسلام آباد اور چیئرمین پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : حکومت نے فیس بک بند کرنے کا اشارہ دے دیا


    یاد رہے گذشتہ روز وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا کو بند کرنے کا اشارہ دیا تھا جبکہ گستاخانہ پیجز کی معلومات نہ دینے پر حکومت نے فیس بک انتظامیہ کے خلاف پٹیشن تیار کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ، جس کے لیے عالمی قانونی ماہرین سے مدد لی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی ٹیم نے حساس اداروں سے بھی تعاون مانگ لیا اس حوالے سے اس نےتحقیقات کا دائرہ کار بھی وسیع کردیا،ایف آئی اے کی اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی قائم کر دی گئی، ایف آئی اے کی کمیٹی پی ٹی اے اور دیگر ذرائع سے بھی ریکارڈ اکٹھا کرے گی۔