Tag: blasphemous content on social media

  • سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کیس: سزائے موت پانے والے 3 مجرمان کی سزا کیخلاف اپیل دائر

    سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کیس: سزائے موت پانے والے 3 مجرمان کی سزا کیخلاف اپیل دائر

    اسلام آباد : سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کیس میں سزائے موت پانے والے تینوں مجرمان نے اپنی سزا کے خلاف اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد سے توہین رسالت کے جرم میں سزائے موت پانے والے تینوں مجرمان نے اپنی سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کردی ، مجرم عبدالوحید، رانا نعمان رفاقت اور ناصر احمد سلطانی نے بذریعہ سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی۔

    رجسٹرار آفس نے مذکورہ مجرمان کی سزائے موت کنفرم کرنے کے لئے انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے کیپیٹل سینٹنس ریفرنس کی سماعت کے لئے بینچ تشکیل دینے کے لئے فائل چیف جسٹس کو بھیج دی ہے۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کی جانب سے بھیجے گئے کیپیٹل سینٹنس ریفرنس اور مجرمان کی جیل اپیلوں کی آئندہ ہفتے سماعت کے لئے بنچ تشکیل دیں گے۔

    یاد رہے انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر سے متعلق کیس میں تین ملزموں کو سزائے موت سنا دی تھی، ا تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ 3 مجرموں کو سزائے موت سنائی جاتی ہے، تینوں مجرموں کودفعہ 295سی کے تحت سزا سنائی گئی جبکہ مجرم انواراحمدکو 10سال قید،ایک لاکھ جرمانےکی سزا دی جاتی ہے۔

  • سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیں، عدالت

    سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیں، عدالت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے گستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں عدالت نے حکم دیا کہ جو بھی سوشل میڈیا میں توہین رسالت کے مرتکب ہوئے ہیں سب کا نام ای سی ایل میں ڈال دیں، عدالتی حکم کیس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ائنات کی مقدس شخصیات کی شان میں گستاخی کا معاملہ کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی ۔ ایف آئی اے کی جانب سے بتایا گیا کہ ستر سے زیادہ افراد کی انکوائری کی جارہی ہے۔

    جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا رام کہانی نہ سنائیں عملی کام بتائیں، ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں کیوں موجود نہیں۔

    عدالت نے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ملزمان کا تعین نہیں کیا جاسکا، سارے کیس کی ذمہ دار وزارت آئی ٹی ہے، ایف آئی اے نے جواب دیا کہ دو سو پچانوے سی پر کارروائی نہیں کرسکتے۔

    عدالت نے کہا کہ توہین رسالت پر حکم دیا مگر حکومتی اداروں نے کیا کیا، پیمرا کیا کر رہی ہے، پرنڈ کی اسٹوریاں پاکستانی چینلز چلا رہے ہیں، اگر پیمرا کارروائی کرتا تو میں اب تک 7 ٹی وی چینلز بند ہوجاتے، ایڈ ، فارن کنٹینٹ وغیرہ دوبارہ چیک کریں ، نیوز شروع ہونے سے پہلے شیلا کی جوانی چلائی جاتی ہے ۔ عدالت چیرمین پیمرا خود چینلز سے تھے اور اب نوکری کے بعد دوبارہ چینلز میں جانا ہے اس لے کارروائی نہیں کر رہے۔

    فاضل جج نے مقدمے میں معاونت کے لئے وزارت دفاع اور آئی ایس آئی افسر کو آئندہ سماعت پر بلالیا، حکم دیا جو بھی سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیں اور تحقیقات میں کسی غیر مسلم کو نہ ڈالیں۔

    مقدمے کی مزید کارروائی بائیس مارچ تک ملتوی کردی گئی۔


    مزید پڑھیں : گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، معاملے کی حساسیت پر وزیرداخلہ کو وزیراعظم کو آگاہ کرنے کا حکم


    یاد رہے کہ  اسلام آباد ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے معاملے کی حساسیت پر وزیرداخلہ کو وزیراعظم کو آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اس مسلے کی حساسیت کی وجہ سے میں نے وزیر داخلہ کو حکم دیا کہ وزیر اعظم کو آگاہ کیا جائے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ خبر بیچنے والوں کو ناموس رسالت بیچنے کی اجازت نہیں دے سکتا، میڈیا میں کچھ ہوش میں ہیں اور کچھ بے ہوش ہیں، ساری میڈیا مل کر زور لگائیں کے آئینی ترمیم ہو نہیں ہو سکتی، آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا کام ہے اور عمل درآمد کروانا عدالت کا کام ہے

     

  • سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کا معاملہ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر داخلہ کو کل طلب کرلیا

    سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کا معاملہ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر داخلہ کو کل طلب کرلیا

    اسلام آباد : سوشل میڈیا پر مقدس شخصیات کی شان میں گستاخانہ مواد کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر داخلہ کو کل طلب کرلیا ہے، جسٹس شوکت صدیقی نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کو بند کرنے کا حکم دینا پڑا تو دیا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس شوکت صدیقی کی سربراہی میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر داخلہ کو کل طلب کرلیا۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا اس معاملے سے اہم کچھ اور نہیں ہو سکتا، سوشل میڈیا کو بند کرنے کا حکم دینا پڑا تو دے سکتے ہیں ، آئی جی پولیس نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار میرے پاس نہیں آیا۔

    دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ بیوروکریسی پر نہیں چھوڑا جاسکتا، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر بتائیں کہ اس اہم معاملے پر کیا اقدامات اٹھائے گئے۔

    جسٹس شوکت نے استفسار کیا کہ چیئرمین پی ٹی اے آپ نے کیا ڈیوٹی کی ہے، اس جیسے واقعات سے ممتاز پیدا ہوتے ہیں، تمام علما یکجا ہو جائیں اور اپنی دکان بند کر دیں ،توہین رسالت والے معاملے پر ایک ہو جائیں

    عدالت نے سیکریٹری داخلہ واطلاعات اورڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو بھی عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کیا۔

    دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم تحریر کردیا ہے، جو تین صفحات پر مشتمل ہے، حکم نامے کے تحت وفاقی وزیر داخلہ ذاتی طور پر کل 9 بجے پیش ہوں ، عدالتی حکم پروفاقی وزیرداخلہ کو پیش ہونے کا پیغام وزارت داخلہ کوبھیج دیا گیا ہے ، کیس کی مزید سماعت کل کی جائے گی۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ یہ انتہائی اور سنجیدہ مسئلہ ہے، شیطان نما قوتوں کو ہر حال میں روک لیں گے ، اس مسئلے کو اگر عدالت نہ روکے تو ملک میں انارکی کا بازار گرم ہوگا۔