Tag: blasphemy protest

  • گستاخانہ خاکوں کیخلاف مذہبی جماعتوں کا آج ملک گیر احتجاج

    گستاخانہ خاکوں کیخلاف مذہبی جماعتوں کا آج ملک گیر احتجاج

    کراچی :توہین آمیز خاکوں کے خلاف جماعتِ اسلامی سمیت دیگر جماعتیں نمازِ جمعہ کے بعد احتجاج ریکارڈ کرائیں گی، جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف آج ملک بھر میں یوم احتجاج کا اعلان کیا ہے جبکہ 25 جنوری اتوار کو بھی کراچی میں مارچ کیا جائے گا۔

    امیر جمعیت علماء اسلام مولانا سمیع الحق نے علماء و خطباء دینی تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ آج جمعہ کو یوم احتجاج کے طور پر منائیں۔ پاکستان علماء کونسل نے بھی آج ملک بھر میں ’یوم مذمت‘ منانے کا اعلان کیا ہے۔

    جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہےکہ آزادی اظہار کے نام پر توہین آمیز خاکوں کی اشاعت مغرب کی اسلام دشمنی کا شاخسانہ ہے، جماعتِ اسلامی خاکوں کی اشاعت کے خلاف ملک بھر میں جمعہ اور اتوار کو احتجاج کرے گی۔

    اسد اللہ بھٹو نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کو اسلام اور اہل اسلام کے خلاف منظم اور سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے، فرانسیسی میگزین میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں کے خلاف جہاں ملک کے اعلی ایوانوں میں منتخب نمائندے صدائے احتجاج بلند کی ہے، وہیں دینی جماعتوں نے بھی اس مذموم حرکت کے خلاف سڑکوں پر آنے کا اعلان کیا ہے۔

    یاد رہے کہ ملک بھر کی مذہبی جماعتوں نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف تئیس جنوری کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

    گزشتہ روز تنظیماتِ اہلسنت کراچی کے تحت توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کیخلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی نمائش چورنگی سے تبت سینٹر تک نکالی گئی۔

    اس موقع پر جماعتِ اہلسنت کے سربراہ علامہ شاہ تراب الحق نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم کو اپنی تمام کابینہ اور وزراء کے ساتھ  فرانس میں جاکر گستاخانہ خاکوں کیخلاف احتجاج کرنا چاہئے ۔

  • مذہبی جماعتیں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر 23جنوری کو ملک گیر احتجاج کریگی

    مذہبی جماعتیں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر 23جنوری کو ملک گیر احتجاج کریگی

    اسلام آباد: ملک بھر کی مذہبی جماعتوں نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف تئیس جنوری کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کر دیا ۔

    فرانس اور جاپان میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف جماعت اسلامی ، پاکستان علماء کونسل اور وفاق المدارس میدان میں نکل آئیں ، جماعت اسلامی کراچی ، لاہور اور اسلام آباد میں ملین مارچ کرے گی جن کی قیادت سراج الحق، لیاقت بلوچ اور منور حسن کریں گے ، امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے صدر اور وزیر اعظم کی مظاہروں میں شرکت کی خواہش ظاہر کی ہے۔

    لاہور میں پاکستان علماء کونسل کےاجلاس میں تئیس جنوری کو ملک گیر احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے،تنظیم کے چیئرمین طاہر اشرفی نے کہا کہ آزادی اظہار کے نام پر رسول اکرم ؐ کی توہین کی اجازت نہیں دیں گے، انہوں نے پوپ فرانسس کے بیان پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

    کراچی پریس کلب میں وفاق المدارس کے سربراہ قاری حنیف جالندھری اور جامعہ بنوریہ کے مہتمم مفتی محمد نعیم نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ توہین آمیز خاکوں کی اشاعت ناقابل برداشت ہے ، جمعہ کو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔

  • جے یوآئی ف کا گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر 30 جنوری کو احتجاج کا اعلان

    جے یوآئی ف کا گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر 30 جنوری کو احتجاج کا اعلان

    اسلام آباد: جے یوآئی ف نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کیخلاف تیئس جنوری کو احتجاج کی کال دے دی۔

    جے یوآئی ف کی مرکزی مجلس عمومی کااجلاس سکھر میں ہوا،اجلاس کےبعدمولانافضل الرحمان نے بتایافرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت سے امت مسلمہ کی دلآزاری ہوئی فرانس معافی مانگے۔

     مولانافضل الرحمان نےعوام سے اپیل کی کہ وہ تیئس جنوری کوخاکوں کی اشاعت کیخلاف ملک گیراحتجاج کریں۔

    جے یوآئی ف نے اکیسویں اورآرمی ایکٹ میں ترمیم پرایک مرتبہ پھراپنے مؤقف کودہرایا۔

    سرابرہ جے یوآئی ف کاکہناتھاپیٹرول اورگیس کے بحران نے عوام کوخون کے آنسورلادیاہے لیکن کوئی آنسوپونچھنے والا نہیں۔

  • کراچی: توہین آمیزخاکوں کیخلاف احتجاج، دوصحافی شدید زخمی

    کراچی: توہین آمیزخاکوں کیخلاف احتجاج، دوصحافی شدید زخمی

    کراچی : توہین آمیزخاکوں کی اشاعت کیخلاف اسلامی جمعیت طلبہ کے احتجاجی مارچ کے دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پر آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ ہوائی فائرنگ بھی کی گئی، جس کے نتیجے میں دوصحافی شدید زخمی ہوگئے۔

    پولیس کی فائرنگ سے ایک صحافی کو گولی لگنے کی اطلاع  ہے، زخمی صحافی کا نام آصف حسن بتایا گیا ہے، آصف حسن کو زخمی حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا، ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ آصف حسن کو سینے میں گولی لگی ہے اور انکی جان بچانے کی کوششش کی جارہی ہے جبکہ ایک زخمی کے ٹانگ میں گولی لگی ،جنہیں طبی امداد دی جارہی ہے۔

    فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کیخلاف کراچی تین تلوار پر اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان کا احتجاج جاری تھا، مظاہرین نے فرانسیسی قونصل خانے جانے کی کوشش کی تو پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس شیلنگ، ہوائی فائرنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا جبکہ مظاہرین نے بھی پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔

    پولیس کی فائرنگ سے غیر ملکی خبر ایجنسی کے فوٹو گرافر ، کیپیٹل ٹی وی کے کیمرہ مین اور پولیس اہلکار سمیت کئی مظاہرین بھی زخمی ہوئے۔

    حالات کشیدہ ہونے پر قریبی علاقوں میں دفاتر اور کاروباری مراکز بند ہوگئے، پولیس نے پتھراؤ کرنے والے کئی مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے، تصادم کے بعد اسلامی جمعیت طلبہ نے احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے تین تلوار پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

     گذشتہ روز اسلامی جمعیت طلبہ نے تین تلوار سے فرانس کے قونصل خانے کی جانب ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا، جس کی وجہ سے پولیس نے قونصل خانے کے راستے بند کیے ہوئے تھے۔

    احتجاج کے شرکاء کا کہنا ہے کہ فرانس کے قونصل خانے میں مذمتی یادداشت پیش کرنا چاہتے تھے جبکہ پولیس نے اسلامی جمعیت طلبہ کے احتجانی شرکاء کو تین تلوار سے منتشر کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز جماعت اسلامی ، جمعیت علمائے اسلام اور مجلس وحدت مسلمین ،سنی تحریک ، اہلسنت والجماعت ، جماعۃ الدعوۃ ، انجمن نوجوانان اسلام ، سنی ایکشن ونگ ، وکلا اور دیگر تنظیمیں آج ملک بھر میں ریلیاں اور گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف احتجاج  کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    اس سے قبل قومی اسمبلی نے فرانس  کے ہفت روزہ میگزین چارلی ہیبڈو کی جانب سے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی جبکہ ارکان قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی مارچ کیا اور معاملہ او آئی سی کے فورم پر اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا۔

    ایوان نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت روکنے کے لئے بھرپور اور موثر اقدامات اٹھائے جائیں کیوں کہ شعائراسلام کی توہین برداشت نہیں کی جاسکتی۔

    واضح رہے کہ چارلی ہیبڈو نامی رسالے نے 2011 میں پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے توہین آمیز خاکے اپنے سرورق پر شائع کیے تھے، جس کے بعد اس کے دفتر پر فائر بموں کے ذریعے حملہ بھی کیا گیا تھا جب کہ اس میگزین نے داعش کے خلیفہ ابوبکر البغدادی کے حوالے سے ایک ٹوئیٹ بھی کی تھی، جس کے بعد رواں ماہ 7 جنوری کو رسالے کے دفتر میں فائرنگ کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور دس زخمی ہو گئے تھے، جس میں پانچ کارٹونسٹ بشمول میگزین کے مدیر بھی شامل تھے۔

    واقعے کے بعد چارلی ہیبڈو نے گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میگزین کی ڈیمانڈ میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس لیے فیصلہ کیا گیا کہ اس بار اس کی اشاعت 30 لاکھ تک کی جائے گی جبکہ عمومی طور پر 60 ہزار کاپیاں شائع کی جاتی ہیں۔

    فرانسیسی رسالے چارلی ہیبڈو کا نیا شمارہ بدھ کو شائع کیا، جس کے سرورق پر توہین آمیزخاکہ چھاپا گیا ہے۔