جامشورو: صوبہ سندھ کے شہر جامشورو میں ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے کریکر دھماکا ہوا ہے، جس میں ایک شخص ہلاک ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر جامشورو کے دفتر کے باہر کریکر دھماکا ہوا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بم لے جانے والا خود ہلاک ہو گیا، جس کی شناخت اللہ بخش کھوکھر کے نام سے ہوئی ہے۔
دھماکے کے بعد پولیس، رینجرز اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کیے جا رہے ہیں، آس پاس ایریا کی تلاشی بھی لی گئی۔
لاہور: کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی ) نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے انار کلی بم دھماکے کے مرکزی ملزم سمیت دو ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق دونوں دہشت گردوں کو لاہور سے گرفتار کیا گیا، گرفتار دہشت گردوں میں ثنا اللہ اور عبدالرازق شامل ہیں، دہشت گردوں سے دھماکا خیز مواد ، ڈیٹونیٹر، بیٹریاں اور ریموٹ کنٹرول برآمد ہوئے ہیں، ضبط سامان لاہور میں دو مختلف بم دھماکوں میں استعمال کیا جانا تھا۔
حکام نے بتایا کہ دہشت گردوں کے بارے میں خفیہ اطلاع ملی تھی کہ وہ اپنی مذموم کارروائیوں کے لئے لاہور پہنچ رہے ہیں جس پر کامیاب کارروائی کے دوران ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی، دہشت گردوں کی جانب سے قانون نافذ کرنے والےاداروں اور ٹرین کی بوگی کو نشانہ بنایاجاناتھا۔
سی ٹی ڈی ترجمان نے مزید بتایا کہ گرفتار ملزمان نے اسلام آباد اور ملتان میں بھی دھماکوں کا انکشاف کیا ہے، مزید تفتیش کے لئے انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں لاہور کے مشہور انارکلی بازار میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق جبکہ تینتیس زخمی ہوئے تھے، پولیس کے مطابق مرنے والوں کی شناخت 9سالہ ابصار، 18سالہ یاسر اور 30سالہ رمضان کے نام سے ہوئی۔
کالعدم جماعت بلوچ نیشنلسٹ آرمی نے لاہور میں ہونے والے دھماکے کی ذمے داری قبول کی تھی۔
کراچی: جامعہ کراچی میں وین پر خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق خودکش حملے سہولت کاری سے متعلق اطلاعات پر سیکیورٹی اداروں نے گلستان جوہر، موسمیات اور اسکیم تینتیس میں چھاپے مارے، اس دوران مشتبہ کار سوار کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون حملہ آور رکشے کی مدد سے جب کراچی یونیورسٹی میں داخل ہوئی تو عین اسی وقت دو مشتبہ گاڑیوں کو انٹری پوائنٹ پر دیکھا گیا تھا، جامعہ میں داخلے پر ایک کار بغیر نمبر پلیٹ جبکہ دوسری کا نمبر موجود تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جس کارپر نمبر پلیٹ موجود تھی اس کے مالک کو حراست میں لیکر شامل تفتیش کرلیا گیا ہے۔
ادھر سندھ ڈی این اےفرانزک لیبارٹری کو جامعہ کراچی خودکش دھماکے میں مارے گئے چاروں افراد کے ڈی این اے نمونے موصول ہوگئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خودکش دھماکے میں ہلاک چاروں افراد کی لاشیں نا قابل شناخت ہیں ، شناخت میں تاخیر سےاہلخانہ کے ڈی این اے سیمپل کا دستیاب نہ ہونا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز جامعہ کراچی کے اندر ایک خاتون نے خود کش دھماکے کے ذریعے چینی باشندوں کی وین کو نشانہ بنایا تھا ، جس کے نتیجے میں تین چینی اساتذہ سمیت چارافراد جان بحق اور 3 زخمی ہوگئے تھے۔
نیویارک کے ٹائمزاسکوائر میں دھماکے سے بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پھیل گیا، زور دار دھماکے کے بعد بھگدڑ مچ گئی۔
امریکی میڈیا کے مطابق نیویارک کے ٹائمز اسکوائر کے ایک مین ہول میں زور دار دھماکہ ہوا جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور بھگدڑ مچ گئی۔
پولیس کی ابتدائی تفتیش میں بتایا گیا کہ دھماکہ علاقے کے تین گٹروں میں گیس بھرنے سے ہوا، دھماکے کے بعد تینوں گٹروں میں آگ لگ گئی، فائر فائٹرز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے آگ پر قابو پالیا۔
نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق یہ علاقہ بند اور ٹریفک کے لیے بند ہے، واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، سوشل میڈیا پراپیگنڈہ ویڈیو میں دھماکے کے بعد لوگوں کو افراتفری سے بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
🚨#BREAKING: Manhole explodes creating massive panic at Times Square
Emergency crews are at Time square as Multiple underground fires caused A manhole to explode, creating panic around the time square Area police have closed off the area to the public pic.twitter.com/CjtYNE1nac
امریکی میڈیا کے مطابق واقعے کے نتیجے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی، اس نے اپنی رپورٹ میں نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ (این وائی پی ڈی) اور نیویارک فائر ڈیپارٹمنٹ (ایف ڈی این وائی) کی ابتدائی اطلاعات کا حوالہ دیا ہے۔
ایف ڈی این وائی کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ جائے وقوعہ پر موجود فائر فائٹرز نے دھماکے کی جگہ کے قریب 18 منزلہ دفتر کی عمارت میں کاربن مونو آکسائیڈ کی بلند سطح کا پتا چلایا ہے اور وہ اس کوعلاقے سے نکالنے میں مصروف تھے۔
This isn't my normal tweet but tonight I was 100 foot away from an explosion in Times Square, I took this video a few seconds after. I believe it was a fire under ground that blew up. Its a miracle no one was hurt. pic.twitter.com/4zqprJBUOp
نیویارک میں مین ہول دھماکے عام ہیں اور اکثر ازکار رفتہ خراب تاروں، خاردار کیمیکلز یا چوہوں کے کاٹنے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ یہ تاراکثرتقریباً 13,000 وولٹ بجلی لے جاتے ہیں اور ایک بار جب وہ کاغذ، سیسہ اور ربڑ انسولیشن کو گرم کر دیتے ہیں تو یہ آگ کا سبب بن سکتےہیں اور گیسوں کو خارج کرتے ہیں۔
جامشورو: کوٹری اسٹیشن کے قریب نامعلوم افراد نے ریلوے ٹریک کو دھماکا خیز مواد سے اڑادیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کوٹری اسٹیشن کے قریب ڈاؤن ٹریک پر آتش گیر مادے سے حملہ کیا گیا ہے، واقعہ کوٹری اسٹیشن کے قریب خورشید کالونی پر پیش آیا جس کے بعد ڈاؤن ٹریک پر ٹرینوں کی آمدورفت معطل کردی گئی ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق دھماکے کے باعث ریلوے پٹری کا ایک فٹ کا ٹکڑا ٹوٹ گیا جس کی وجہ سے ٹرینوں کو کوٹری، حیدرآباد اور بھولاری سمیت دیگر اسٹیشنوں پر روک دیا گیا ہے۔
واقعے کے بعد ریلوے حکام نے بی ڈی ایس عملے کو طلب کیا جبکہ ریلوے پولیس، ڈسٹرکٹ پولیس اور رینجرز بھی جائے حادثے پر پہنچ چکی ہے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق دھماکےکےمقام سے سے چند منٹ قبل ہزارہ ایکسپریس گزری تھی، واقعے کے بعد حیدرآباد سےکراچی جانے والےٹرینوں کی روانگی روک دی گئی ہے۔
گذشتہ چار روز کے دوران سندھ کے حدود میں ریلوے ٹریک پر تخریب کاری کا یہ دوسرا واقعہ ہے اس سے قبل پڈعیدن ریلوے اسٹیشن کے قریب چھ اپریل کو ریلوے ٹریک پر دھماکا ہوا تھا، جس کے باعث اپ ٹریک کا 10 انچ کا ٹکڑا ٹوٹ گیا تھا۔
تاہم واقعے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے شیر شاہ میں دھماکا ہوا جس سے قریب موجود عمارت کو شدید نقصان پہنچا، دھماکے سے 15 افراد جاں بحق ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شیر شاہ پراچہ چوک کے قریب دھماکے سے قریب موجود عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔ ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 15 افراد جاں بحق جبکہ 12 زخمی ہوگئے۔
لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ بھاری مشینری کی مدد سے ملبہ ہٹانے کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 2 منزلہ عمارت نالے پر تعمیر کی گئی تھی، عمارت میں بینک اور دیگر دفاتر موجود تھے، عمارت کا کچھ حصہ گرنے کے بعد ملبے کے نیچے مزید لوگوں کے دبے ہونے کا خدشہ بھی ہے۔
دھماکے کے بعد دھماکے سے کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، ایمبولینسز اور دیگر ریسکیو ٹیموں کی جانب سے جائے وقوعہ پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ پولیس اور رینجرز اہلکار بھی جائے وقوعہ پر موجود ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا ممکنہ طور پر نالے میں گیس بھرنے کے باعث ہوا تاہم دھماکے کی نوعیت جاننے کے لیے بم ڈسپوزل اسکواڈ طلب کر لیا گیا ہے، دھماکے کی نوعیت کا تعین بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ کے بعد کیا جائے گا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ساؤتھ شرجیل کھرل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں 12 افراد جاں بحق اور 11 زخمی ہوئے ہیں، امدادی سرگرمیاں تاحال جاری ہیں۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا تھا کہ اب تک کی رپورٹ کے مطابق دھماکا گیس لیکج سے ہوا، پہلی ترجیح جانیں بچانا ہے۔ متاثرہ عمارت میں بینک قائم تھا۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شیر شاہ دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی کو انکوائری کرنے کا حکم دے دیا۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ انکوائری میں پولیس افسران بھی شامل کیے جائیں تاکہ ہر پہلو سے چھان بین ہو سکے۔
انہوں نے دھماکے میں جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری صحت کو سول اسپتال میں فوری ضروری سہولیات دینے کی ہدایات کی۔
وزیر اعلیٰ نے انتظامیہ کو اسپتال اور جائے وقوعہ پر پہنچ کر متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنے کی بھی ہدایت کی۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی دھماکے میں جانی نقصان پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کو طبی امداد پہنچانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے ایڈیشنل آئی جی کراچی اور کمشنرکراچی سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔
کوئٹہ : بلوچستان یونیورسٹی کے قریب دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 10 افراد زخمی ہوگئے ، حکام کا کہنا ہے کہ ظاہر دھماکے میں پولیس کی گاڑی کونشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی کے قریب دھماکا ہوا ، جس کے نتیجے ایک اہلکار شہید جبکہ 5 پولیس اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے۔
پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار دھماکے کی جگہ پہنچ گئے اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جارہا ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بظاہر دھماکے میں پولیس کی گاڑی کونشانہ بنانےکی کوشش کی گئی کیونکہ دھماکا پولیس کے گاڑی کے قریب ہوا۔
وزیرداخلہ بلوچستان ضیالانگو نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا دھماکے میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا ہے، سیکیورٹی ادارے دھماکے کی جگہ پر پہنچ گئے ہیں۔
یاد رہے گذشتہ ماہ صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مستونگ روڈ پر دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔
اس سے قبل کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس پر دستی بم حملہ ہوا تھا، جس میں 1 شخص جاں بحق اور 4 افراد زخمی ہوگئے تھے ، پولیس کے مطابق نامعلوم افراد دستی بم پھینک کر فرار ہوئے تھے۔
کوئٹہ: کوئٹہ میں ایک بار دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائی کی گئی ہے، دھماکے میں چار افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ پر بشیر چوک کے قریب دھماکا ہوا ہے، دھماکے کے نتیجے میں چار افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری طور پر جائے حادثے پر پہنچے ،جہاں قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لےلیا جبکہ امدادی ٹیموں نے دھماکے میں زخمی ہونیوالوں کو اسپتال منتقل کیا۔
پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکا سڑک کنارے نصب دھماکاخیزمواد پھٹنےسےہوا ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت نے دھماکے سے متعلق جاری بیان میں بتایا کہ قمبرانی روڈ دھماکے میں پانچ افراد زخمی ہوئے، زخمیوں میں ایک ایف سی اہلکار اور چار راہگیر شامل ہیں۔
صوبہ بلوچستان میں تین روز کے دوران دہشت گردی کا یہ دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل اکیس مئی کو چمن میں دھماکا ہوا تھا، دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔
دھماکا چمن کے علاقے شہید ساجد خان مہمند روڈ پر ہوا، دھماکے میں جےیوآئی نظریاتی کےصوبائی امیرمولانا عبدالقادرلونی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تاہم خوش قسمتی سے وہ محفوظ رہے۔
چمن: صوبہ بلوچستان کے ضلع چمن میں دھماکا ہوا ہے، دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق دھماکا چمن کے علاقے شہید ساجد خان مہمند روڈ پر ہوا، ابتدائی معلومات کے مطابق دھماکا جےیوآئی نظریاتی کےصوبائی امیرمولانا عبدالقادرلونی کےگاڑی کےقریب ہوا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں چھ افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں، واقعے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکا ریمورٹ کنٹرول تھا،جسے موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا خوش قسمتی سے دھماکے میں جےیوآئی نظریاتی کےصوبائی امیرمولانا عبدالقادرلونی محفوظ رہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت
چمن دھماکے سے متعلق اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ آج جے یو آئی نظریاتی کی یوم یکجہتی فلسطین سے متعلق ریلی تھی، دہشت گردوں نے ریمورٹ کنٹرول بم سے دھماکا کیا، دھماکے میں تین افراد جاں بحق جبکہ 12 زخمی ہوئے ہیں۔لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ جہاں دھماکاہوا وہ پاک افغان سرحدی علاقہ ہے، دھماکےسےمتعلق کوئی سیکیورٹی تھریٹ نہیں تھے، ریلی سے قبل بھی سیکیورٹی انتظام کئےگئےتھے۔
رہنما جےیو آئی نظریاتی عبدالستار شاہ چشتی نے دھماکے میں جانی نقصان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بزدلانہ حملے کی جتنی مذمت کی جائےکم ہے، اپنے بیان میں انہوں نے بتایا کہ مولانا عبدالقادر لونی محفوظ ہیں۔
دوسری جانب ڈی پی او چمن نے بتایا کہ چمن دھماکے کا ایک اور زخمی دم توڑ گیا ہے، جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد چھ ہوگئی ہے، ڈی پی او کا کہنا تھا کہ دھماکا ریمورٹ کنٹرول تھا، جس میں تین سے چار کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا، دھماکا خیز مواد میں بال بیرنگ بھی موجود تھے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کی مذمت
چمن میں ہونے والے بزدلانہ حملے کی وزیراعلیٰ بلوچستان نے پر زور الفاظ میں مذمت کی اور دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کےضیاع پر افسوس کا اظہار
کیا۔
جام کمال کا کہنا تھا کہ ایسی تخریب کار کارروائیوں سےہمارے حوصلےپست نہیں ہوں گے کسی صورت دہشت گردوں کو ان کےمذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونےدیاجائےگا، دہشت گرد عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔