Tag: .blind

  • بصارت سے محروم گولڈ میڈلسٹ لڑکی وائس پرنسپل بن گئی

    بصارت سے محروم گولڈ میڈلسٹ لڑکی وائس پرنسپل بن گئی

    بچپن سے ہی بصارت سے محروم لاہور کی سعدیہ نے اپنی معذوری کو مجبوری نہ بننے دیا اور محنت کے بل بوتے پر پہلی بلائنڈ وائس پرنسپل بن گئی

    دنیا ایسے لوگوں سے بھری پڑی ہے جو معذوری کو مجبوری بناکر زندگی گزارتے ہیں لیکن اسی دنیا میں ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جو اپنی معذوری کو اپنے خوابوں کے آڑے نہیں آنے دیتے اور اپنی محنت کے بل بوتے پر معاشرے میں اعلیٰ مقام حاصل کرلیتے ہیں۔

    ایسے ہی لوگوں میں شمار ہوتا ہے پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالخلافہ لاہور کی رہائشی سعدیہ کا جو بچپن میں ہی اپنی بصارت سے محروم ہوگئیں لیکن ان کی آنکھوں نے روشن مستقبل کے خواب دیکھنا نہ چھوڑے اور قوت ارادی کی بدولت نہ صرف ماسٹرز میں گولڈ میڈل حاصل کیا بلکہ کالج کی پہلی بلائنڈ پرنسپل ہونے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔

    سعدیہ بٹ جو ماسٹرز میں گولڈ میڈلسٹ ہونے کے ساتھ ساتھ متعدد بیسٹ پرفارمنس ایوارڈ بھی لے چکی ہیں اب گورنمنٹ اسپیشل کالج کی پہلی بلائنڈ وائس پرنسپل کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔

    ان کا یہ سفر اتنا آسان نہیں رہا اس سفر کے دوران انہیں اپنے اور پرایوں کے حوصلہ شکن رویے برداشت کرنے پڑے لیکن پہاڑ جیسے بلند حوصلے کی مالک نے ہار نہ مانی اور ان کے رویوں کو نظر انداز کرکے اپنا سفر کامیابی سے جاری رکھا۔

     

    اس حوالے سے سعدیہ بٹ نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ میری معذوری سے میرے والدین پریشان رہتے تھے اور پھر معاشرہ بھی تھا جو عجیب نظروں سے دیکھتا اور حوصلہ شکن باتیں کرتا تھا کہ یہ بے چاری ہے تو میں سوچتی تھی کہ ان کی یہ منفی سوچ کیسے بدلی جائے۔

    سعدیہ نے بتایا کہ معاشرے کے ان ہی حوصلہ شکن رویوں کی بدولت میرے اندر یہ جذبہ پیدا ہوا کہ میں نے کچھ کرکے دکھانا ہے میں نے اپنی معذوری کو مجبوری نہیں بننے دینا بلکہ سوچا کہ اب معاشرے میں کچھ ایسا مقام بنانا ہے کہ لوگ مجھے میرے نام سے جانیں کہ ہاں یہ سعدیہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی معذوری کو اپنے پختہ عزائم کے سامنے دیوار نہیں بننے دیا اور میں کالج کیڈر میں پہلی لڑکی ہوں جو وائس پرنسپل کے عہدے پر پہنچی ہے۔

  • بینائی سے محروم بہن بھائی کا کامیاب آن لائن فوڈ بزنس

    بینائی سے محروم بہن بھائی کا کامیاب آن لائن فوڈ بزنس

    بینائی کا نہ ہونا زندگی میں اندھیرا بھر دیتا ہے لیکن بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو بینائی سے محروم ہونے کے باوجود ایسی زندگی گزارتے ہیں کہ لوگوں کو حیران کردیتے ہیں۔

    کراچی کے رہائشی دو بہن بھائی فزا اور علی آنکھوں کی نعمت سے محروم ہیں لیکن نہایت کامیابی سے اپنا فوڈ بزنس چلا رہے ہیں۔

    فزا کھانے بناتی ہیں اور علی انہیں آن لائن فروخت کرتے ہیں۔

    فزا نہایت مزیدار کھانا بناتی ہیں اور اس کے لیے کٹنگ وغیرہ کا تمام کام بغیر کسی مدد کے خود ہی نہایت مہارت سے انجام دیتی ہیں۔

    اس بارے میں ان کا کہنا ہے کہ جب کوئی شخص اپنی بینائی سے محروم ہوجاتا ہے تو اس کی بقیہ حسیات اتنی تیز ہوجاتی ہیں کہ ان کی مدد سے وہ اپنے تمام کام سر انجام دے سکتا ہے۔

    علی نے بتایا کہ ایک بار انہوں نے معروف شخصیات کے لیے ڈائننگ ان دا ڈارک نامی ایونٹ کا انعقاد کیا تھا جہاں انہیں مزیدار کھانے پیش کیے گئے، اس کے بعد سے انہوں نے اپنا آن لائن کام شروع کردیا۔

    دونوں بہن بھائی کی والدہ کا کہنا ہے کہ انہیں خوشی ہے کہ ان کے نابینا بچے بغیر کسی سہارے کے بہترین زندگی گزارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

  • سائنس کا کارنامہ، نابینا شخص کی بصارت بحال

    سائنس کا کارنامہ، نابینا شخص کی بصارت بحال

    فرانس میں پہلی بار ایک نابینا شخص کی بصارت جزوی طور پر بحال کردی گئی، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تکنیک نابینا افراد کے لیے امید کی کرن ثابت ہوگا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنس دان پہلی بار کسی نابینا مریض کے خلیوں میں تبدیلی کر کے جزوی طور پر اس کی بینائی بحال کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    اس سرجری میں اوپٹو جینیٹکس نامی تکنیک استعمال کی گئی اور یہ تکنیک گزشتہ 20 سال کے دوران نیورو سائنس کی فیلڈ میں تیار کی گئی، یہ تکنیک جینیاتی طور پر خلیوں میں رد و بدل کرتی ہے جس کے ذریعے زیادہ ہلکے حساس پروٹین تیار ہوجاتے ہیں۔

    اگرچہ اوپٹو جینیٹکس تجربہ گاہ میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے کیونکہ اس کی بدولت دماغی خلیات کو کچھ اس طرح بدلا جاتا ہے کہ وہ روشنی کے رد عمل میں سگنل خارج کرتے ہیں، جانوروں پر کی گئی تحقیق سے اس کے کئی فوائد اور دریافتیں سامنے آئی ہیں لیکن انسانون پر اسے محدود پیمانے پر ہی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    وجہ یہ ہے کہ دماغ کے اندر مخصوص روشنی پہنچانے کے لیے اعلیٰ فائبر آپٹکس ٹیکنالوجی اور پیچیدہ جراحی کی ضرورت پیش آتی ہے۔

    یورپ اور امریکا میں سائنسدانوں نے ایک ایسے شخص کو آپریشن کے لیے منتخب کیا جو 40 سال قبل فوٹو ریسپٹر نامی بیماری میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اپنی بینائی سے محروم ہو چکا تھا۔

    تجربے میں 58 سالہ فرانسیسی شخص کی بینائی جزوی بحال ہوگئی اور اسے سامنے موجود ٹیبل پر رکھی مختلف اشیا کو پہچاننے، گننے، ڈھونڈنے اور چھونے کے قابل بنا دیا گیا۔

    اب وہ نہ صرف زیبرا کراسنگ دیکھ سکتا ہے بلکہ فون اور فرنیچر وغیر میں تمیز بھی کر سکتا ہے، امید کی جا رہی ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس کی بینائی میں بہتری آتی جائے گی۔

  • وہ ڈیوائس جو کھوئی ہوئی بینائی بحال کردے گی

    وہ ڈیوائس جو کھوئی ہوئی بینائی بحال کردے گی

    جدید ٹیکنالوجی نے مختلف معذریوں کا شکار افراد کی زندگی کو بے حد آسان بنا دیا ہے، اب حال ہی میں ماہرین نے ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جو نابینا افراد کی بینائی بحال کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک دہائی سے زائد عرصے تک کام کر کے اس ڈیوائس کو تیار کیا ہے جس میں اسمارٹ فون اسٹائل کے الیکٹرونکس اور دماغ میں نصب کرنے والی مائیکرو الیکٹروڈز کا امتزاج استعمال کیا گیا ہے۔

    یہ نظام ابتدائی کلینیکل تحقیق میں بھیڑوں پر مؤثر ثابت ہوا تھا اور اب محققین انسانوں پر پہلے ٹرائل کی تیاری کر رہے ہیں۔

    یہ نئی ٹیکنالوجی بصری اعصاب کو پہنچنے والے اس نقصان کو بائی پاس کرجاتی ہے جس کو اندھے پن کا باعث قرار دیا جاتا ہے۔

    یہ ڈیوائس ایک کیمرے کی جانب سے اکٹھی کی جانے والی تفصیلات کا ترجمہ کرتی ہے اور اسے ایک وژن پراسیسر یونٹی اور کاسٹیوم سافٹ ویئر کے ذریعے وائر لیس طریقے سے دماغ میں نصب ٹائلز تک پہنچا دیتی ہے۔

    یہ ٹائلز تصویر ڈیٹا کو الیکٹریکل لہروں میں بدلتی ہیں جو دماغی نیورونز تک ایسے مائیکرو الیکٹروڈز کے ذریعے پہنچتی ہیں جو انسانی بال سے بھی پتلی ہوتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ کار مفلوج مریضوں کے ساتھ ساتھ دیگر دماغی امراض کے شکار مریضوں کے لیے بھی مفید ثابت ہوسکے گا۔

    فی الحال اس ڈیوائس کو تجرباتی طور پر بنایا گیا ہے، سرمائے کی فراہمی ہوتے ہی اسے کمرشل بنیادوں پر بنانا شروع کردیا جائے گا۔

  • برطانوی حکومت ایران میں قید خاتون کی رہائی کیلئے سنجیدہ نہیں، منگیترکا الزام

    برطانوی حکومت ایران میں قید خاتون کی رہائی کیلئے سنجیدہ نہیں، منگیترکا الزام

    لندن : ایران میں قید خاتون کے منگیتر جیمز ٹائسن نے کہا ہے کہ عصر امیری دنیا کی دو بڑی طاقتوں کے درمیان پھنس گئیں،برطانیہ اور ایران اس مسئلے پر بات کے لیے آمادہ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایران میں جاسوسی کے الزام میں قید برطانوی خاتون کے منگیتر نے الزام لگایا ہے کہ برطانوی حکومت نے عصر امیری کے ایرانی شہری ہونے پر ان کی باحفاظت رہائی کے لیے اپنی ذمہ داری نبھانے سے آنکھیں پھیر لیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ عصر امیری کے منگیتر جیمز ٹائسن نے انکشاف کیا کہ برطانوی حکام نے مذکورہ مسئلے پر بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ عصر امیری ایرانی شہری تھیں، اس لیے وہ ان کی رہائی کے لیے مدد نہیں کرسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ عصر امیری کی عدم رہائی ایران کے مایوس کن رویے کی عکاس ہے لیکن ساتھ ہی برطانیہ کی سفارتی ناکامی بھی ہے۔

    ایران میں سزا کاٹنے والی خاتون کے منگیتر نے الزام لگایا کہ ایرانی حکومت نے سفارتی فوائد کے لیے انہیں گرفتار کیا اور ’دشمنوں کو گولی مارنے کے بجائے اپنے ہی پاؤں پر گولی چلا دی۔

    جیمز ٹائسن نے کہا کہ عصر امیری دنیا کی دو بڑی طاقتوں کے درمیان پھنس گئی ہیں اور اب برطانیہ اور ایران اس مسئلے پر بات کرنے کے لیے آمادہ نہیں ۔

  • پہلے نابینا شخص نے بحر الکاہل عبور کرکے ریکارڈ قائم کردیا

    پہلے نابینا شخص نے بحر الکاہل عبور کرکے ریکارڈ قائم کردیا

    ٹوکیو : جاپان سے تعلق رکھنے والے نابینا شخص نے بغیر قیام کیے 2 ماہ میں بحرالکاہل عبور کرکے عالمی ریکارڈ قائم کردیا، 52 سالہ میٹشرویو الوموٹو نے مجموعی طور پر 14 ہزار کلومیٹر کا سمندری سفر طے کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جاپانی باشندے نے امریکا کی ریاست کیلیفورنیا سے 24 فروری کو اپنی 40 فٹ لمبی کشتی پر سمندری سفر کا آغاز جس کو مکمل کرنے کے لیے انہیں دو مہینے کا عرصہ لگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے بتایا گیا کہ سمندری راستوں کی رہنمائی کے لیے ان کے ہمراہ امریکی جہاز ران (سمندری راستوں کی آگاہی رکھنے والا) ڈاگ اسمیتھ تھے۔

    واضح رہے کہ میٹشر ویو الوموٹ نے آخری مرتبہ 2013 میں بحرالکاہل عبور کرنے کی کوشش کی تھی تاہم ان کی کشتی وہیل سے ٹکرانے کے بعد تباہ ہوگئی تھی، تاہم جاپانی ملٹری نے ریسکیو کرکے انہیں بیس پر پہنچایا تھا۔

    بحرالکاہل عبور کرنے کے بعد جاپان کی کیڈو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوسری کوشش میں سمندری سفر مکمل کرنا ’خواب کو حقیقت‘ مل جانے کے مترادف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں پوری دنیا میں سب سے خوش نصیب شخص ہوں، دوسری جانب جاپان کی بلائنڈ سیلنگ ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا کہ وہ پہلے نابینا شخص ہیں جنہوں نے بغیر رکے بحرالکاہل عبور کیا۔

    خیال رہے کہ میٹشرویو الوموٹو 16 برس کی عمر میں بنیائی سے محروم ہو گئے تھے، اس حوالے سے بتایا گیا کہ میٹشرویو الوموٹو نے کشی رانی کے تمام مراحل اکیلے طے کیے تاہم اس دوران ڈاگ اسمیتھ نے صرف ہوا کی سمت اور خطرات سے زبانی آگاہ کیا۔

  • نابینا دلہن کے لیے خوبصورت تحفہ

    نابینا دلہن کے لیے خوبصورت تحفہ

    اپنی شادی کی تصاویر دیکھنا ہر شخص کے لیے ایک خوشگوار تجربہ ہوتا ہے جس میں وہ اپنی زندگی کے یادگار لمحوں کو ایک بار پھر سے یاد کرتا ہے۔ لیکن کیسا محسوس ہوگا اگر کوئی شخص ان یادگار لمحات کو نہ دیکھ سکے۔

    سڈنی کی ایک نابینا دلہن کو شاید زندگی بھر یہی افسوس رہتا تاہم اس کے فوٹوگرافر نے اسے ایک سرپرائز دے دیا۔

    جیمس ڈے نامی ایک فوٹوگرافر نے جوڑے کی شادی کو عکس بند کیا تھا لیکن اسے افسوس تھا کہ اس کی کھینچی ہوئی تصاویر دلہن اسٹیف نہیں دیکھ سکے گی کیونکہ وہ نابینا تھی۔

    اسٹیف ایک حادثے میں اپنی بینائی سے محروم ہوگئی تھی۔ اس کے بعد وہ روب سے ملی جو اس سے شادی کرنا چاہتا تھا۔ اسٹیف شادی کے لیے تیار نہیں تھی تاہم روب نے اسے قائل کرلیا۔

    مزید پڑھیں: وہیل چیئر پر سجے عروسی لباس نے سب کی توجہ کھینچ لی

    اسٹیف ہمیشہ سے پریوں کی کہانی جیسی شادی منعقد کرنا چاہتی تھی جن کی خوبصورت تصاویر زندگی بھر کے لیے یادگار رہتیں، لیکن اب وہ ایسا کر بھی لیتی تو اس سب کو دیکھ نہیں سکتی تھی۔

    فوٹوگرافر جیمس بھی چاہتا تھا کہ اس کی بنائی ہوئی تصاویر خود دلہن ضرور دیکھے اور اس کے لیے وہ کچھ منفرد انداز اپنانا چاہتا تھا۔

    بالآخر ایک سال کی محنت کے بعد اس نے ایک منفرد فوٹو البم تشکیل دیا۔ اس نے تصاویر کو بریل (ابھرے ہوئے نقطوں) اور خوبصورت دھاگوں میں تبدیل کردیا۔

    اس کے ساتھ اس نے اس البم میں خوشبوؤں، موسیقی اور اس موقع کی آوازوں کا بھی اضافہ کیا جو دیکھنے والے کو واپس ان لمحات میں لے جاتا ہے۔

    اسٹیف کو یہ خوبصورت تحفہ بے حد پسند آیا، اس کا کہنا تھا کہ وہ ان تصاویر کو دیکھ نہیں سکتی لیکن انہیں چھوتے ہی وہ پھر سے ان لمحات میں واپس پہنچ جاتی ہے۔

  • ریت میں سر چھپانے والے کیڑے کا نام ڈونلڈ ٹرمپ رکھ دیا گیا

    ریت میں سر چھپانے والے کیڑے کا نام ڈونلڈ ٹرمپ رکھ دیا گیا

    پاناما میں دریافت کیے جانے والے ایک کیڑے کا نام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر رکھ دیا گیا۔ اسے یہ نام ریت میں اپنا سر چھپانے کی عادت کی وجہ سے دیا گیا ہے۔

    اس ایمفی بیئن (جل تھلیے) کا نام ڈرموفس ڈونلڈ ٹرمپی رکھا گیا ہے۔ کیڑے کی ٹانگیں نہیں ہیں، یہ نابینا ہے جبکہ یہ اپنا سر ریت میں چھپانے کی عادت بھی رکھتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیڑے کی یہ عادت بعین ڈونلڈ ٹرمپ جیسی ہے جو دنیا کو تباہی سے دو چار کرنے والے کلائمٹ چینج یعنی موسمیاتی تغیر کو ماننے سے انکاری ہیں۔

    ان کی یہ حرکت گویا طوفان کو سامنے دیکھ کر ریت میں سر چھپا لینے جیسی ہے۔ علاوہ ازیں اس کیڑے کا سر بھی ٹرمپ کے انوکھے نارنجی بالوں سے مشابہہ ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر اس سے پہلے بھی کئی جانداروں کا نام رکھا جاچکا ہے جو ان سے مشابہت رکھتے تھے۔

    اس سے قبل زرد رنگ کے سر والے ایک طوطے اور اسی شکل کے اڑنے والے کیڑے کا نام بھی امریکی صدر کے نام پر رکھا جاچکا ہے۔

  • نابینا ہونے کے باوجود ورلڈ ریکارڈ‌ بنانے کے لیے پرعزم ہسپانوی لڑکی

    نابینا ہونے کے باوجود ورلڈ ریکارڈ‌ بنانے کے لیے پرعزم ہسپانوی لڑکی

    میڈرڈ: بینائی سے محرومی کے باوجود ہسپانوی ایتھلیٹ نے ہمت نہیں‌ ہاری، ورلڈ‌ریکارڈ بنانے کا عزم کر لیا.

    تفصیلات کے مطابق 21 سالہ کیرمین لوپیز سمندر کو دیکھنے سے تو قاصر ہے، مگر اس کی بلند و بالا لہروں سے مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے.

    کیرمین نے اپنے لیے سرفنگ کا مشکل میدان چنا ہے، وہ ایک انسٹرکٹر کی رہنمائی میں سرفنگ کرتی ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس مشکل فن میں پختگی حاصل کرتی جارہی ہے.

    اس باہمت لڑکی نے کیلی فورنیا میں ہونے والے ورلڈ اڈپٹیو سرفنگ چیمپین شپ میں‌ حصہ لینے کا اراہ باندھ لیا ہے، کیرمین لوپیز اس مقابلے میں‌ حصہ لینے والی پہلی ہسپانوی نابینا ایتھلیٹ‌ ہوگی، جو ایک ریکارڈ ہے.

    کیرمین نے ایک اپنے ایک بیان میں‌ کہا کہ دیگر جگہوں کے برعکس یہ سمندر ہے، جہاں وہ خود کو آزاد اور پرسکون محسوس کرتی ہے، سرفنگ بورڈ اسے اعتماد دیتا ہے.

    مزید پڑھیں: نیویارک : نابینا مصورہ نے اپنے فن سے احساسات کو رنگوں کی زبان دے دی

    بچپن میں‌ ایک مرض کے باعث بینائی سے محروم ہونے والی کیرمین لوپیز کے مطابق وہ دیگر سرفرز ہی کے مانند ہے اور ان ہی کی طرز پر مقابلے میں اترے گی، اس نے کبھی اپنی معذوری کو رکاوٹ نہیں بننے دیا.

    کیرمین لوپیز کا 2024 کے پیرا اولمپکس میں‌ بھی حصہ لینے کا ارادہ ہے.

  • بصیرت سے محروم افراد کے لیے موبائل ایپلی کیشن تیار

    بصیرت سے محروم افراد کے لیے موبائل ایپلی کیشن تیار

    واشنگٹن: نابینا اور کلر بلائنڈنیس کے شکار افراد کے لیے مائیکرو سافٹ نے ایسی ایپلی کیشن تیار کرلی جو رنگوں کے درمیان فرق بتانے اور نابینا افراد کو چیزوں کی پہچان کروانے میں مدد فراہم کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق بینائی سے محرومیت اور رنگ کی شناخت نہ کرنے کی بیماریوں میں مبتلا افراد کی پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے مائیکرو سافٹ نے ایک ایسی ایپلی کیشن تیار کی ہے جو رنگوں کے درمیان فرق کروانے میں مدد فراہم کرے گی۔

    مائیکرو سافٹ کی جانب سے اس ایپلی کیشن کو ’’کلر بائینو کیولرس‘‘ کا نام دیا گیا ہے، جو ابھی صرف آئی او ایس فونز کے لیے تیار کی گئی ہے۔ اس میں ایک خاص فلٹر شامل کیا گیا ہے جو رنگوں کے درمیان تمیز کر کے صارف کو بتانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔


    پڑھیں: ’’ پاکستانی عوام کی تکلیفوں کا مداوا کرنے کے لیے موبائل ایپ ’مرہم‘ آگئی ‘‘


    یہ ایپ  مختلف رنگوں کو مرض کی 3 اقسام میں تقسیم کر کے  تصاویر کو اپنی جانب سے خاص رنگ میں تبدیل کرتا ہے تاکہ بلائنڈ افراد اسے بہتر طور پر دیکھ سکیں۔ اس میں اشیاء کو مختلف رنگوں کے شیڈز دیے گئے ہیں تاکہ مرض کا شکار افراد کچے اور پکے گوشت میں بھی فرق کرسکیں۔

    ایپ میں موجود فلٹر کھینچی جانے والی تصویر کو تین رنگوں سرخ سبز، سبز سرخ اور نیلے پیلے کلر میں تبدیل کرتا ہے کیونکہ کلر بلائنڈ افراد انہی تین رنگوں سے چیزوں کو آسانی سے پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔


    مزید پڑھیں: ’’ عوام کی تکلیفوں کا مداوا کرنے کے لیے موبائل ایپ ’مرہم‘ آگئی ‘‘


    حیران کن امر یہ ہے کہ یہ ایپ اوورٹون نامی انجینئیر نے تیار کی ہے جو خود بھی کلر بلائنڈ کے مریض ہیں، مائیکروسافٹ کی دریافت اُن تمام لوگوں کے لیے بڑا تحفہ ہے جو بصیرت سے محروم ہیں یا پھر رنگوں میں تمیز نہیں کرسکتے۔

    اوورٹون کے مطابق اس ایپ کو استعمال کرتے ہوئے متاثر افراد پھولوں کے رنگ، کپڑوں کی میچنگ اور میک اپ کرنے کے لیے بآسانی استعمال کرسکتے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ یہ ایپ مخصوص مرض میں مبتلا افراد کے لیے بنائی گئی ہے جو رنگوں کی شناخت میں اُن کی مدد کرتی ہے۔

    app-post

    یہ ایپ اُن تمام لوگوں کے لیے ایک بڑا تحفہ ہے جو بصارت سے محروم ہیں پا پھر رنگوں کی شناخت میں تمیز نہیں کرسکتے، اس ایپ فائل سائز 14.6 ایم بی ہے اور صارفین کے لیے یہ بالکل مفت فراہم کی گئی ہے۔