Tag: BLOOD

  • بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں تو خون عطیہ کریں

    بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں تو خون عطیہ کریں

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خون کے عطیے کا عالمی دن منایا جارہا ہے، باقاعدگی سے خون عطیہ کرنا کینسر سمیت بے شمار بیماریوں سے بچا سکتا ہے اور جسم میں پنپنے والے مختلف امراض سے بھی قبل از وقت آگاہی مل سکتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے تحت دنیا بھر میں ہر سال 14 جون کو خون کے عطیات دینے کا دن منایا جاتا ہے تاکہ لوگوں میں خون عطیہ کرنے کا مثبت رجحان بڑھے۔ اس دن کو منانے کا فیصلہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے 2005 میں 58 ویں ہیلتھ اسمبلی کے موقع پر کیا جس کا مقصد محفوظ انتقال خون کو یقینی بنانا تھا۔

    یہ دن کارل لینڈ اسٹینر کی سالگرہ (14 جون 1868) سے بھی منسوب ہے جنہوں نے ’اے بی او بلڈ گروپ سسٹم‘ ایجاد کیا تھا جس کی مدد سے آج بھی خون انتہائی محفوظ طریقے سے منتقل کیا جاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ 10 کروڑ سے زائد افراد خون کا عطیہ دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے خون عطیہ کرنے سے انسان تندرست اور بے شمار بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق خون کا عطیہ دینے سے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے، خون کی روانی میں بہتری آتی ہے، دل کے امراض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے اور فاضل کیلوریز جسم سے زائل ہوتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دنیا بھر کے ان تھیلیسیمیا مریضوں کے لیے بھی زندگی کی نوید ہے جنہیں ہر کچھ عرصے بعد خون کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 10 ہزار میں سے 4 سے 5 بچے تھیلیسیمیا میجر یا مائنر کا شکار ہوتے ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ عطیہ کنندہ کے خون کی باقاعدگی سے جانچ مفت ہوتی رہتی ہے اور دیگر افراد کی نسبت اسے مہلک بیماریوں اور ان سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی ملتی رہتی ہے۔

    خون کا عطیہ دیتے ہوئے مندرجہ ذیل ہدایات کو یاد رکھنا چاہیئے۔

    خون کا عطیہ 16 سے 60 سال تک کی عمر کے افراد دے سکتے ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے سے پہلے وافر مقدار میں پانی پینا از حد ضروری ہے۔

    عطیہ دینے سے قبل مناسب ناشتہ لازمی کیجئے تاکہ آپ کے خون میں شوگر کا تناسب برقرار رہے۔

    خون کا عطیہ دینے سے 24 گھنٹے قبل احتیاطاً سگریٹ نوشی ترک کر دیں۔

    اگر آپ باقاعدگی سے خون کا عطیہ دیتے ہیں تو اپنی مقررہ تاریخ سے 2 ہفتے قبل اپنی خوراک میں آئرن کی حامل اشیا کا اضافہ کردیں جن میں انڈے، گوشت، پالک وغیرہ شامل ہیں۔

    خون دینے سے 24 گھنٹے قبل فربہ کرنے والی غذائیں خصوصاً فاسٹ فوڈ کھانے سے گریز کریں۔

    اگر خون دینے کے دوران آپ کو ہاتھوں یا پیروں میں سردی محسوس ہو تو فوری کمبل طلب کرلیں۔

    یاد رکھیں اگر آپ شراب نوشی کرتے ہیں تو آخری مرتبہ شراب کے استعمال کے بعد اگلے 48 گھنٹے تک آپ خون کاعطیہ نہیں دے سکتے۔

    خون عطیہ کرنے کے بعد چند منٹ بستر پر لیٹے رہیں اور اس دوران ہلکی غذا یا جوس لیں، عموماً یہ اشیا ادارے کی جانب سے فراہم کی جاتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے کے بعد پہلی خوراک بھرپور لیں جس میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہو، عموماً مرغی یا گائے کا گوشت اس سلسلے میں بہترین ہے۔

    خون کا عطیہ دینے کے بعد کم سے کم 3 گھنٹے تک سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔

    کم سے کم ایک دن تک بھاری وزن اٹھانے اور ایکسر سائز سے گریز کریں۔

  • شعبہ صحت میں ایک اور انقلاب، لیب میں تیار شدہ خون انسانوں کو لگا دیا گیا

    شعبہ صحت میں ایک اور انقلاب، لیب میں تیار شدہ خون انسانوں کو لگا دیا گیا

    لندن: شعبہ صحت کے سائنس دانوں نے ایک اور انقلابی سنگ میل حاصل کر لیا، سائنس دانوں نے لیبارٹری میں تیار شدہ خون پہلی بار انسانوں کو لگا کر دنیا میں اپنی نوعیت کے پہلے تجربے کا آغاز کر دیا ہے۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ کارنامہ کیمبرج اور برسٹل کی یونیورسٹیوں کے سائنس دانوں کے ساتھ ساتھ برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے محققین کی جانب سے جاری تحقیق کے ایک حصے کے طور پر سامنے آیا ہے۔

    اس تحقیق کے دوران جس ڈونر سے خون لیا گیا تھا، اس سے لیب میں تیار کیے گئے خون کی معیاری مدت کا موازنہ بھی کیا جا رہا ہے۔

    تین مختلف علاقوں کے ماہرین نے لیبارٹری میں تیار کردہ سرخ خلیات کو ابتدائی طور پر 2 صحت مند افراد کے جسم میں داخل کر دیا ہے، تاہم تحقیق کے لیے 10 رضاکاروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

    گنج پن کا علاج دریافت

    برطانوی محققین کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کا پہلا ایسا کلینیکل ٹرائل ہے جس میں لوگوں میں لیبارٹری میں تیار خون منتقل کیا گیا ہے، خیال رہے کہ برطانوی ماہرین نے پہلی بار 2017 میں لیبارٹری میں انسانی خون تیار کیا تھا، جسے اب پہلی بار انسانوں کے جسم میں داخل کیا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق تجربے کے دوران رضاکاروں کو ہر 4 ماہ بعد دوبارہ لیبارٹری میں تیار کردہ خون دیا جائے گا، ماہرین کے مطابق رضاکاروں کو ایک بار لیبارٹری میں تیار شدہ جب کہ دوسری بار عام انسانوں کی جانب سے عطیہ کردہ خون دیا جائے گا اور ہر بار ان کے ٹیسٹ کر کے خون کی کارکردگی یا اس سے ہونے والے نقصانات یا منفی اثرات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

    ماہرین کو امید ہے کہ لیبارٹری میں تیار خون عام انسانوں سے عطیے کے طور پر ملنے والے خون سے زیادہ بہتر نتائج دے گا۔

    ماہرین نے انسانوں کے خون سے اسٹیم سیل لے کر ان سے لیبارٹری میں سرخ خلیات تیار کیے اور 5 لاکھ اسٹیم سیلز سے تین ہفتوں کے اندر 50 ارب سرخ خلیات تیار کیے گئے۔

    چوہوں میں انسانی دماغ کے خلیات بنانے کا کامیاب تجربہ

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ لیبارٹری میں تیار کردہ خون پر عطیے والے خون کی ہر تھیلی کے مقابلے میں کم اخراجات آئیں گے، اگر اس کے نتائج اچھے برآمد ہوتے ہیں تو اس سے دنیا بھر کے کروڑوں لوگوں کا دیرینہ مسئلہ ختم ہو جائے گا، تجربے کی کامیابی سے تھیلیسمیا سمیت خون کی کمی اور خون کے دیگر وائرسز میں مبتلا افراد کے علاج میں بھی آسانی ہوگی۔

    ماہرین کے مطابق لیبارٹری میں خون تیار کرنے کا مقصد ان نایاب بلڈ گروپس کا خون بنانا ہے جن کے حامل افراد کی دنیا میں بہت کم تعداد ہے۔ اس وقت ’ممبئی‘ نامی ایک بلڈ گروپ کے دنیا بھر میں محض تین افراد ہے، جس میں سے ایک بھارت جب کہ دو افراد برطانیہ میں مقیم ہیں۔ اسی طرح بعض نایاب بلڈ گروپس کے افراد کی بھی تعداد 10 تک ہے اور ہنگامی صورتحال میں ایسے لوگوں کے خون کی دستیابی کو یقینی بنانا ناممکن بن جاتا ہے۔

  • عمان: شہریوں سے خون کے عطیات دینے کی اپیل

    عمان: شہریوں سے خون کے عطیات دینے کی اپیل

    مسقط: عمان کے ڈپارٹمنٹ آف بلڈ بینک سروسز نے اپیل کی ہے کہ بی نیگیٹو بلڈ گروپ کے افراد خون عطیہ کر کے مریضوں کی جان بچانے میں مدد کریں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق ڈپارٹمنٹ آف بلڈ بینک سروسز کی جانب سے کی گئی اپیل میں شہریوں سے کہا گیا ہے کہ عطیہ کردہ خون کی مقدار میں تیزی سے کمی کے باعث بی نیگیٹو بلڈ گروپ رکھنے والے افراد سے درخواست ہے کہ وہ خون عطیہ کریں۔

    یاد رہے کہ بی نیگیٹو کے بلڈ سیلز، بی گروپ اور اے بی گروپ کے تمام افراد کو لگائے جاسکتے ہیں۔

    ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ خون کے عطیات سینٹرل بلڈ بینک اور اس کے ریجنل بینکس میں جمع کروائے جا سکتے ہیں تاکہ مریضوں کو خون کی فراہمی کسی بھی صورت میں رک نہ سکے۔

  • خون کے عطیے کا عالمی دن: خون دینے سے قبل یہ ہدایات یاد رکھیں

    خون کے عطیے کا عالمی دن: خون دینے سے قبل یہ ہدایات یاد رکھیں

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خون کے عطیے کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان میں ہر لمحے لاکھوں مریض خون کے عطیے کے منتظر ہوتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے تحت دنیا بھر میں ہر سال 14 جون کو خون کے عطیات دینے کا دن منایا جاتا ہے تاکہ لوگوں میں خون کا عطیہ دینے کا مثبت رجحان بڑھے۔ اس دن کو منانے کا فیصلہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے 2005 میں 58 ویں ہیلتھ اسمبلی کے موقع پر کیا جس کا مقصد محفوظ انتقال خون کو یقینی بنانا تھا۔

    یہ دن کارل لینڈ اسٹینر کی سالگرہ (14 جون 1868) سے بھی منسوب ہے جنہوں نے اے بی او بلڈ گروپ سسٹم ایجاد کیا تھا جس کی مدد سے آج بھی خون انتہائی محفوظ طریقے سے منتقل کیا جاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ 10 کروڑ سے زائد افراد خون کا عطیہ دیتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خون عطیہ کرنے سے انسان تندرست اور بے شمار بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ ماہرین کے مطابق خون کا عطیہ دینے سے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے، خون کی روانی میں بہتری آتی ہے، دل کے امراض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے اور فاضل کیلوریز جسم سے زائل ہوتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ عطیہ کنندہ کے خون کی باقاعدگی سے جانچ مفت ہوتی رہتی ہے اور دیگر افراد کی نسبت اسے مہلک بیماریوں اور ان سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی ملتی رہتی ہے۔

    پاکستان میں ہر سال اندازاً 32 لاکھ خون کی بوتلوں کی ضرورت ہوتی ہے لیکن آگاہی نہ ہونے کے سبب اندازاً صرف 18 لاکھ بوتلیں ہی فراہم ہو پاتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دیتے ہوئے مندرجہ ذیل ہدایات کو یاد رکھنا چاہیئے۔

    خون کا عطیہ 16 سے 60 سال تک کی عمر کے افراد دے سکتے ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے سے پہلے وافر مقدار میں پانی پینا از حد ضروری ہے۔

    عطیہ دینے سے قبل مناسب ناشتہ لازمی کیجیئے تاکہ آپ کے خون میں شوگر کا تناسب برقرار رہے۔

    خون کا عطیہ دینے سے 24 گھنٹے قبل احتیاطاً سگریٹ نوشی ترک کردیجیئے۔

    اگر آپ باقاعدگی سے خون کا عطیہ دیتے ہیں تو اپنی مقررہ تاریخ سے 2 ہفتے قبل اپنی خوراک میں آئرن کی حامل اشیا کا اضافہ کردیں جن میں انڈے، گوشت، پالک وغیرہ شامل ہیں۔

    خون دینے سے 24 گھنٹے قبل فربہ کرنے والی غذائیں خصوصاً فاسٹ فوڈ کھانے سے گریز کریں۔

    اگر خون دینے کے دوران آپ کو ہاتھوں یا پیروں میں سردی محسوس ہو تو فوری کمبل طلب کرلیں۔

    یاد رکھیں اگر آپ شراب نوشی کرتے ہیں تو آخری مرتبہ شراب کے استعمال کے بعد اگلے 48 گھنٹے تک آپ خون کاعطیہ نہیں دے سکتے۔

    خون عطیہ کرنے کے بعد چند منٹ بستر پر لیٹے رہیں اور اس دوران ہلکی غذا یا جوس لیں، عموماً یہ اشیا ادارے کی جانب سے فراہم کی جاتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے کے بعد پہلی خوراک بھرپور لیں جس میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہو، عموماً مرغی یا گائے کا گوشت اس سلسلے میں بہترین ہے۔

    خون کا عطیہ دینے کے بعد کم سے کم 3 گھنٹے تک سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔

    کم سے کم ایک دن تک بھاری وزن اٹھانے اور ایکسر سائز سے گریز کریں۔

  • بلڈ ٹیسٹ کی وہ رپورٹ جس کے بعد آپ کو ہوشیار ہوجانا چاہیئے

    بلڈ ٹیسٹ کی وہ رپورٹ جس کے بعد آپ کو ہوشیار ہوجانا چاہیئے

    جس طرح جسم میں خون کی کمی انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اسی طرح خون کی زیادتی بھی نقصان دہ ہوسکتی ہے۔

    بعض افراد کے خون میں سرخ خلیوں کی مقدار زیادہ ہوسکتی ہے، جیسے طرح مردوں میں ہیمو گلوبن (خون کی مقدار) 14 سے 15 ہونی چاہیئے اور خواتین میں 13 سے 14 کے درمیان ہونی چاہیئے۔

    اگر جسم میں خون کی مقدار اس سے زیادہ ہوگی تو اس کا مطلب ہے کہ خون گاڑھا ہو رہا ہے، مردوں میں خون گاڑھے ہونے کی وجہ سگریٹ نوشی یا پھر پھیپھڑوں کی کوئی بیماری جیسے دمہ وغیرہ ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر آپ کو سانس لینے میں مسئلہ ہو رہا ہے یا روٹین سے ہٹ کر زیادہ گرمی لگ رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی بون میرو ایکٹو ہوگئی ہے اور وہاں سے آپ کی خون کی مقدار بڑھ رہی ہے۔

    ایسے میں فوراً علاج کی ضرورت ہے کیونکہ یہ نقصان کا باعث بن سکتا ہے، خون گاڑھا ہو کر جمنا شروع ہوسکتا ہے جس سے دل کے دورے یا فالج کا خدشہ ہے۔

    اگر بلڈ ٹیسٹ میں خون کے خلیوں کی مقدار زیادہ ہے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

  • مچھروں کو کس قسم کے لوگوں کا خون زیادہ پسند ہے؟ دلچسپ تحقیق

    مچھروں کو کس قسم کے لوگوں کا خون زیادہ پسند ہے؟ دلچسپ تحقیق

    ایک تحقیق کے مطابق مچھر خاص قسم کے خون سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنا شکار بناتے ہیں اور یہ کام وہ اپنا من پسند خون منتخب کرکے ہی کرتے ہیں۔

    پاکستان میں ہر سال ماہ جولائی سے مون سون کا سیزن شروع ہو جاتا ہے اور اس گرم موسم میں بارش کا ذکر سن کر ہی شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بارش کا موسم انسانی صحت کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔

    نزلہ، زکام سے لے کر ڈینگی، ملیریا اور چکن گنیا جیسے مہلک امراض بھی اسی موسم میں زیادہ تیزی سے پھیلتے ہیں، بارش کا موسم صحت کے حوالے سے کئی مسائل بھی ساتھ لاتا ہے اور انسانی صحت کو متاثر کرتا ہے۔

    مؤخر الذکر تینوں امراض دراصل مچھر کے کاٹنے سے پھیلتے ہیں اور جیسے جیسے بارش کی وجہ سے ہر طرف پانی جمع ہونے لگتا ہے، مچھروں کی تعداد بھی بڑھتی ہے ساتھ ہی امراض بھی۔

    آپ نے اپنے دوستوں، یا قریبی عزیزوں، میں دیکھا ہوگا ایک شخص ایسا ہوتا ہے جو ہر وقت یہ شکایت کرتا رہتا ہے کہ مچھر بہت ہیں جبکہ دوسرے مچھروں کے ہاتھوں اتنے تنگ نہیں ہوتے۔ تو یہ بات بالکل درست ہے کہ مچھر اپنا شکار منتخب کر کے ہی کرتے ہیں اور کچھ لوگوں کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ کاٹتے ہیں۔

    اس حوالے سے چند عوامل اہم ہیں۔ جرنل آف میڈیکل اینٹومولوجی کی ایک تحقیق کے مطابق مچھر "اے” ٹائپ خون کے مقابلے میں "او” ٹائپ خون رکھنے والے افراد کو دو گنا زیادہ کاٹتے ہیں۔ ان کے مطابق اس کا تعلق ہمارے جسم سے خارج ہونے والی رطوبت ہے، جو مچھروں کو بتاتی ہیں کہ یہ شخص کون سے قسم کا خون رکھتا ہے۔

    فلوریڈا یونیورسٹی میں علم حشریات (حیاتیات) کے پروفیسر جوناتھن ڈے کا کہنا ہے کہ مختلف اقسام کے خون رکھنے والے افراد میں مچھروں کی ترجیحات کے حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے البتہ انہوں نے اتفاق کیا کہ مچھر ہمارے جسم سے ملنے والے چند اشاروں کی مدد سے کچھ لوگوں کو زیادہ کاٹتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ چند اشارے انہیں بتاتے ہیں کہ شاید کاربن ڈائی آکسائیڈ ان میں اہم ہو۔ چند لوگوں میں جینیاتی یا دیگر عوامل کی بنیاد پر کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔ آپ جتنی زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ نکالیں گے، اتنا ہی آپ مچھروں کی توجہ حاصل کریں گے۔”

    اگلا سوال جو سامنے آتا ہے کہ آخر کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والے بے جان اجسام کے مقابلے میں آخر کون سی ایسی چیز ہے جو ہمیں ممتاز کرتی ہے؟ وہ کہتے ہیں کہ مچھر بنیادی علامات کے علاوہ کچھ دیگر ثانوی اشارے بھی پاتے ہیں۔

    مثلاً لیکٹک ایسڈ، وہ مادہ جو ورزش کے دوران ہمارے پٹھوں میں اینٹھن کا باعث بنتا ہے، ثانوی علامات میں سے ایک ہے۔ یہ جلد کے ذریعے نکلتا ہے اور مچھروں کو اشارہ کرتا ہے کہ ہم ایک ہدف ہیں۔

    پھر مچھر کچھ مزید خصوصیات بھی رکھتے ہیں جو انہیں ثانوی اشارے سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔ پروفیسر جوناتھن ڈے کا کہنا ہے کہ "مچھروں کی نظر بہت تیز ہوتی ہے، لیکن وہ ہوا سے بچنے کے لیے زمین کے قریب ہو کر اڑتے ہیں۔

    اس کے علاوہ آپ نے کس طرح یا کس رنگ کا لباس پہنا ہے، یہ بھی اہمیت رکھتا ہے۔ گہرے رنگ کا لباس پہننے پر آپ مچھروں کی زیادہ توجہ حاصل کریں گے، جبکہ ہلکے رنگ کے لباس پر وہ زیادہ نہیں آتے۔”

    پھر مچھر آپ کے جسم پر اترنے کے بعد بھی کچھ چیزیں محسوس کرتا ہے مثلاً جسم کا درجہ حرارت ایک بہت اہم اشارہ ہوتا ہے جو جینیاتی وجوہات یا پھر جسمانی فرق کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    کچھ لوگوں کا جسم نسبتاً گرم ہوتا ہے اور کیونکہ جس مقام سے خون جلد کے قریب ہو، وہاں کچھ گرماہٹ ہوتی ہے اس لیے ان لوگوں کے مچھروں کےکاٹے جانے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔

    کلیولینڈ کلینک میں جلدی امراض کی ماہر میلیسا پلیانگ کہتی ہیں کہ آپ کا طرزِ زندگی اور صحت کے دیگر عوامل بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر جسم کا درجہ حرارت زیادہ رہتا ہے، آپ ورزش یا چلت پھرت زیادہ کرتے ہیں تو آپ مچھروں کے نشانہ پر زیادہ ہوں گے۔

    تحقیق کے مطابق اس کے علاوہ حاملہ خواتین یا زیادہ وزن رکھنے والے افراد بھی مچھروں کی زد پر ہوتے ہیں۔

  • خون کا عطیہ: لینے والے کی ضرورت، دینے والے کے لیے نعمت

    خون کا عطیہ: لینے والے کی ضرورت، دینے والے کے لیے نعمت

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خون کے عطیے کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان میں ہر سال سینکڑوں مریض بر وقت خون فراہم نہ ہونے کے سبب دم توڑ جاتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے تحت دنیا بھر میں ہر سال 14 جون کو خون کے عطیات دینے کا دن منایا جاتا ہے تاکہ لوگوں میں خون کا عطیہ دینے کا مثبت رجحان بڑھے۔ اس دن کو منانے کا فیصلہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے 2005 میں 58 ویں ہیلتھ اسمبلی کے موقع پر کیا جس کا مقصد محفوظ انتقال خون کو یقینی بنانا تھا۔

    یہ دن کارل لینڈ اسٹینر کی سالگرہ (14 جون 1868) سے بھی منسوب ہے جنہوں نے ’اے بی او بلڈ گروپ سسٹم‘ ایجاد کیا تھا جس کی مدد سے آج بھی خون انتہائی محفوظ طریقے سے منتقل کیا جاتا ہے۔

    رواں برس اس دن کا عنوان ہے، خون دیں تاکہ دنیا دھڑکتی رہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ 10 کروڑ سے زائد افراد خون کا عطیہ دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے خون عطیہ کرنے سے انسان تندرست اور بے شمار بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ ماہرین کے مطابق خون کا عطیہ دینے سے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے، خون کی روانی میں بہتری آتی ہے، دل کے امراض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے اور فاضل کیلوریز جسم سے زائل ہوتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دنیا بھر کے ان تھیلیسمیا مریضوں کے لیے بھی زندگی کی نوید ہے جنہیں ہر کچھ عرصے بعد خون کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 10 ہزار میں سے 4 سے 5 بچے تھیلیسمیا میجر یا مائنر کا شکار ہوتے ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ عطیہ کنندہ کے خون کی باقاعدگی سے جانچ مفت ہوتی رہتی ہے اور دیگر افراد کی نسبت اسے مہلک بیماریوں اور ان سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی ملتی رہتی ہے۔

    خون کا عطیہ دیتے ہوئے مندرجہ ذیل ہدایات کو یاد رکھنا چاہیئے۔

    خون کا عطیہ 16 سے 60 سال تک کی عمر کے افراد دے سکتے ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے سے پہلے وافر مقدار میں پانی پینا از حد ضروری ہے۔

    عطیہ دینے سے قبل مناسب ناشتہ لازمی کیجئے تاکہ آپ کے خون میں شوگر کا تناسب برقرار رہے۔

    خون کا عطیہ دینے سے 24 گھنٹے قبل احتیاطاً سگریٹ نوشی ترک کر دیں۔

    اگر آپ باقاعدگی سے خون کا عطیہ دیتے ہیں تو اپنی مقررہ تاریخ سے 2 ہفتے قبل اپنی خوراک میں آئرن کی حامل اشیا کا اضافہ کردیں جن میں انڈے، گوشت، پالک وغیرہ شامل ہیں۔

    خون دینے سے 24 گھنٹے قبل فربہ کرنے والی غذائیں خصوصاً فاسٹ فوڈ کھانے سے گریز کریں۔

    اگر خون دینے کے دوران آپ کو ہاتھوں یا پیروں میں سردی محسوس ہو تو فوری کمبل طلب کرلیں۔

    یاد رکھیں اگر آپ شراب نوشی کرتے ہیں تو آخری مرتبہ شراب کے استعمال کے بعد اگلے 48 گھنٹے تک آپ خون کاعطیہ نہیں دے سکتے۔

    خون عطیہ کرنے کے بعد چند منٹ بستر پر لیٹے رہیں اور اس دوران ہلکی غذا یا جوس لیں، عموماً یہ اشیا ادارے کی جانب سے فراہم کی جاتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے کے بعد پہلی خوراک بھرپور لیں جس میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہو، عموماً مرغی یا گائے کا گوشت اس سلسلے میں بہترین ہے۔

    خون کا عطیہ دینے کے بعد کم سے کم 3 گھنٹے تک سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔

    کم سے کم ایک دن تک بھاری وزن اٹھانے اور ایکسر سائز سے گریز کریں۔

  • کرونا وائرس سے صحتیابی: ٹام ہینکس اور اہلیہ اپنا خون عطیہ کریں گے

    کرونا وائرس سے صحتیابی: ٹام ہینکس اور اہلیہ اپنا خون عطیہ کریں گے

    معروف امریکی اداکار ٹام ہینکس اور ان کی اہلیہ ریٹا ولسن کرونا وائرس سے صحتیاب ہوجانے کے بعد اب اس مرض کی تحقیق کے لیے اپنا خون عطیہ کرنے جارہے ہیں۔

    ٹام ہینکس اور ان کی اہلیہ کرونا وائرس کا شکار ہونے والی اولین ہائی پروفائل شخصیات تھے جس نے دنیا بھر میں ان کے مداحوں نے تشویش میں مبتلا کردیا تھا۔

    جوڑا اس وقت آسٹریلیا میں تھا جب ان میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی، ان دونوں کا وہیں علاج ہوا اور مکمل صحتیابی کے بعد انہیں لاس اینجلس میں ان کے گھر لوٹنے کی اجازت دی گئی۔

    صحت یابی کے بعد ایک انٹرویو میں ٹام نے بتایا کہ ان دونوں نے واپسی کے بعد ماہرین سے رابطہ کیا اور کہا کہ وہ اپنا پلازمہ (خون) عطیہ کرنا چاہتے ہیں، ماہرین کی رہنمائی کے بعد وہ ایک میڈیکل اسٹڈی کے لیے رجسٹر ہوگئے۔

    ان کے مطابق اس مطالعے میں شامل افراد کے خون کا تجزیہ کر کے اس میں اینٹی باڈیز کو جانچنا تھا جس سے اندازہ ہوسکے کہ آیا وہ کرونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں یا نہیں۔

    ٹام نے بتایا کہ اب انہیں اطلاع ملی ہے کہ ان کے خون میں اینٹی باڈیز موجود ہیں جس کے بعد اب وہ اپنا خون عطیہ کریں گے۔ انہوں نے ازراہ مذاق اس متوقع ویکسین کو ہینک ۔ سین کا نام بھی دیا۔

    اپنے انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ بیماری کے دوران ان کی اہلیہ کی طبیعت کہیں زیادہ خراب تھی اور انہیں شدید بخار تھا، تاہم اب وہ اپنی اور اہلیہ کی صحتیابی پر خوش ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکا اس وقت کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ملک بن گیا ہے جہاں مریضوں کی تعداد 8 لاکھ 19 ہزار 175 ہوچکی ہے جبکہ ہلاکتیں 45 ہزار سے تجاوز کرچکی ہیں۔

  • سعودی عرب میں خون عطیہ کرنے والوں کے لیے ہوم سروس شروع

    سعودی عرب میں خون عطیہ کرنے والوں کے لیے ہوم سروس شروع

    ریاض: سعودی عرب میں خون کا عطیہ دینے والوں کے لیے بلڈ بینک کی جانب سے ہوم سروس شروع کردی گئی، موبائل یونٹ خون کا عطیہ لینے کے لیے لوگوں کے گھروں پر پہنچنا شروع ہوگیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق حائل میں وزارت صحت کے بلڈ بینک کی جانب سے خون کا عطیہ دینے والوں کو ہوم سروس کی سہولت فراہم کی جارہی ہے، بلڈ ڈونرز کو سینٹر آنے کی ضرورت نہیں صرف ایک کال یا واٹس ایپ میسج پر موبائل یونٹ ان کی رہائش پر پہنچ جائے گا۔

    وزارت صحت کے بلڈ بینک کی جانب سے خصوصی سروس کا انتظام کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی اقدام کے پیش نظر کیا جارہا ہے، ہوم سروس کے علاوہ اسپتالوں میں قائم بلڈ بینک اپنی جگہ حسب معمول کام کرتے رہیں گے۔

    ہوم سروس بلڈ بینک کے لیے وزارت صحت کی جانب سے موبائل عملہ مخصوص کیا گیا ہے جو ان افراد سے رابطہ کر کے انہیں یہ سہولت مہیا کرے گا جو خون کا عطیہ دینے کے خواہش مند ہوں۔

    گھر پر خون کا عطیہ وصول کرنے کے لیے بلڈ بینک کی جانب سے واٹس ایپ پر بھی خصوصی سہولت فراہم کی گئی ہے، موبائل یونٹ صبح 11 سے شام 6 تک کام کریں گے۔

    لوگوں کو اس وبائی مرض سے محفوظ رکھنے کی خاطر موبائل بلڈ بینک سروس کی جانب سے ’گھروں پر رہیں‘ کا سلوگن اختیار کیا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اس پر عمل کریں۔

  • کیا کرونا وائرس کے لیے برسوں پرانا طریقہ علاج مؤثر ثابت ہوسکتا ہے؟

    کیا کرونا وائرس کے لیے برسوں پرانا طریقہ علاج مؤثر ثابت ہوسکتا ہے؟

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کا علاج یا ویکسین تیار کرنے پر کام کیا جارہا ہے ایسے میں امریکی ماہرین نے اس موذی وائرس کے ایک اور طریقہ علاج کی طرف توجہ دلائی ہے۔

    امریکی ریاست میزوری کی واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ وہ افراد جو اس وائرس سے لڑ کر صحتیاب ہوچکے ہیں، آیا ان کے خون کا پلازمہ اس وائرس کے شکار دیگر افراد کی بھی مدد کرسکتا ہے یا نہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر اس وائرس سے صحتیاب ہونے والے افراد اپنا خون عطیہ کریں اور یہ خون اس مرض سے لڑتے افراد کو چڑھایا جائے تو ان میں بھی اس وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوسکتی ہے۔

    یہ طریقہ علاج اس سے پہلے سنہ 1918 میں اسپینش فلو کی وبا کے دوران استعمال کیا گیا تھا جب طبی سائنس نے اتنی ترقی نہیں کی تھی۔

    واشنگٹن یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ علاج نیا نہیں ہے، اسے ہمیشہ سے استعمال کیا جاتا رہا ہے اور یہ خاصا مؤثر بھی ہے۔

    ماہرین نے امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کو درخواست دے دی ہے جس کی منظوری ملنے کے بعد اس طریقہ علاج کو استعمال کیا جاسکے گا۔

    ایف ڈی اے کی اجازت کے بعد ڈاکٹرز اس طریقہ علاج سے کرونا وائرس کے ان مریضوں کا علاج کرسکیں گے جن کی علامات شدید ہیں اور انہیں موت کے منہ میں جانے کا خدشہ ہے۔

    ان کے مطابق یہ طریقہ علاج فوری طور پر ان مریضوں پر استعمال کیا جائے گا جن میں وائرس کی ابتدائی علامات ظاہر ہوں گی جس کے بعد ان کے مرض کو شدید ہونے سے روکا جاسکے گا۔