Tag: Blood Cancer

  • بشار الاسد کی اہلیہ خون کے کینسر میں مبتلا ہوگئیں

    بشار الاسد کی اہلیہ خون کے کینسر میں مبتلا ہوگئیں

    شام کے معزول صدر بشار الاسد کی اہلیہ اسماء الاسد خون کے کینسر (لیوکیمیا) میں مبتلا ہوگئیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خون کے کینسر (لیوکیمیا) میں بچنے کے امکانات 50، 50 فیصد ہوتے ہیں۔

    بوطانوی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ برطانوی نژاد شام کی سابق خاتونِ اوّل کا علاج جاری ہے اور اسی دوران انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے کے لیے انہوں نے خود کو الگ بھی کر لیا ہے۔

    شام کے معزول صدر بشار الاسد کی اہلیہ اس سے قبل 2019ء میں چھاتی کے کینسر میں بھی مبتلا ہوگئی تھیں، انہوں نے علاج کے ایک سال بعد خود کو کینسر فری قرار دیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ شام کے سابق صدر کی اہلیہ 1975ء میں لندن میں شامی والدین کے ہاں پیدا ہوئی تھیں، ان کے پاس برطانیہ اور شام کی دہری شہریت ہے۔

    شام کے معزول صدر اور اسماء الاسد کی شادی دسمبر 2000ء میں ہوئی تھی اور ان کے 3 بچے حفیظ، زین اور کریم ہیں۔

    شام میں بغاوت شروع ہونے کے بعد سے سابق خاتونِ اوّل نے مبینہ طور پر اپنے بچوں کے ساتھ لندن میں جلاوطنی اختیار کرنے کی کوشش کی تھی تاہم وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوسکیں۔

    برطانوی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ معزول صدر کی اہلیہ نے طلاق کی درخواست بھی دائر کی ہے کیونکہ وہ خود کو روس میں مطمئن محسوس نہیں کر رہیں۔

    واضح رہے کہ معزول شامی صدرکی اہلیہ اسماالاسد سے متعلق علیحدگی کی خبروں کو کریملن نے مسترد کر دیا ہے۔

    کریملن نے ان اطلاعات کو یکسر مسترد کر دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ شام کے معزول صدرکی برطانوی نژاد اہلیہ اسماء الاسد طلاق لینا اور روس چھوڑنا چاہتی ہیں۔

    ایرانی وزیرخارجہ کا ’مسکراہٹ‘ کے ساتھ شامی حکومت کو جواب

    اس حوالے سے روسی صدارتی دفتر کریملن کے ترجمان نے ترک میڈیا کی ایسی خبروں کی سختی سے تردید کی ہے جس کے مطابق اسماالاسد طلاق کے بعد برطانیہ منتقل ہونا چاہتی ہیں۔

  • کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں خون کے کینسر کے علاج کی سہولیات ناکافی

    کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں خون کے کینسر کے علاج کی سہولیات ناکافی

    کراچی: شہر قائد کے سرکاری اسپتالوں میں خون کے کینسر کے علاج کی سہولیات ناکافی ہیں، طبی ماہرین نے حکومتی گرانٹس کے استعمال پر سوالیہ نشان لگا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق طبی ماہرین نے عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان میں سرطان کے مریضوں میں 20 فی صد خون کے کینسر کے شکار ہیں، جب کہ باقی 80 فی صد چھاتی، منہ، پھیپھڑوں اور بڑی آنتوں کے کینسر کا شکار ہیں۔

    آغا خان اسپتال کے ماہر امراض خون ڈاکٹر سلمان عادل نے جمعے کو کراچی پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ کراچی میں خون اور غدود کے کینسر کے کیسز کی شرح کافی زیادہ ہے، اور شہر کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سہولیات ناکافی ہیں۔

    انھوں نے واضح کیا کہ سول اسپتال اور عباسی شہید اسپتال میں خون کے کینسر کے علاج کی کوئی سہولت موجود نہیں، جب کہ جناح اسپتال میں آنکالوجی کا شعبہ تو موجود ہے لیکن وہاں ادویات کی کمی ہے، انڈس اسپتال میں بھی خون کے کینسر کے لیے مخصوص علاج فراہم نہیں کیا جا رہا۔

    ڈاکٹر عادل نے کہا کہ حکومت اربوں روپے کی گرانٹس تو دیتی ہے، لیکن ان گرانٹس کا استعمال انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے نہیں کیا جا رہا۔ انھوں نے کہا کراچی میں خون کے کینسر کے مریضوں کے لیے سرکاری سطح پر کوئی سہولت موجود نہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

  • خون کے کینسر کے لیے فائزر کی دوا کا ٹرائل کامیاب

    خون کے کینسر کے لیے فائزر کی دوا کا ٹرائل کامیاب

    خون کے ایک کینسر کے لیے فائزر کی تیار کردہ دوا آخری مرحلے کے ٹرائل میں کامیاب ہو گئی۔

    دوا ساز کمپنی فائزر نے منگل کو کہا ہے کہ اس کی تیار کردہ دوا ایڈسیٹرس (Adcetris) جو کہ ایک مرکب علاج ہے، کا ٹرائل کامیاب ہو گیا ہے۔

    فائزر کے مطابق خون کے کینسر کی ایک قسم کے مریضوں میں زندگی کے امکان کو بڑھانے کے لیے اس کی تیار کردہ دوا ایڈسیٹرس کے آخری مرحلے کے مطالعے کے نتائج توقع کے مطابق نکل آئے ہیں۔

    ایکیلیون تھری نامی ٹرائل میں فائزر کی دوا ’’ایڈسیٹرس‘‘ محفوظ اور قابل برداشت ثابت ہو گئی، اس سے قبل بھی کلینیکل ٹرائلز میں اس دوا کے ذریعے سخت جان لمفوما کینسر کے ان مریضوں کا علاج کیا گیا تھا جن میں یہ کینسر دوبارہ آیا، اور اس کے نتائج بھی محفوظ اور قابل برداشت ثابت ہوئے۔

    تیسرے فیز کی اسٹڈی میں لمفوما کی ایک قسم کے علاج میں مذکورہ دوا کو کافی حد تک مفید پایا گیا ہے، فائزر کے چیف ڈیولپمنٹ آفیسر روجر ڈینسی نے کہا کہ تیسرے مرحلے کے مستحکم نتائج کو دیکھتے ہوئے ہم خاصے پرجوش ہیں کہ ایڈسیٹرس دوا ان مریضوں کے لیے بہت مفید ثابت ہوگی جن میں کینسر بار بار آتا ہے اور نہایت سرکش ثابت ہوتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ دوا کے ٹرائلز کے نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں، کیوں کہ اس میں ان مریضوں کا جائزہ لیا گیا ہے جن کا پہلے بھی بہت علاج کیا جا چکا تھا، وہ مریض بھی شامل تھے جنھوں نے پہلے CAR-T تھراپی بھی حاصل کی تھی۔

  • خون کا کینسر: مریض کو کن تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

    خون کا کینسر: مریض کو کن تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

    خون کا کینسر ایک انتہائی خطرناک اور جان لیوا بیماری ہے، یہ بیماری خون کے خلیات کی پیداوار اور کام کو شدید متاثر کرتی ہے، جس کے نتیجے میں کینسر کے خلیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

    یہ بات الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے کہ خون کے کینسر کی تشخیص کسی مریض کی زندگی پرکتنے منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

    بلڈ کینسرجسے ہیماٹولوجیکل کینسر بھی کہا جاتا ہے، یہ ایک ایسی اصطلاح ہے جس سے مراد وہ کینسر ہے جو خون، بون میرو، یا لمفاتی نظام میں پیدا ہوتا ہے۔

    کینسر کے ان خلیوں کو تین اہم اقسام میں تقسیم کیا جاسکتا ہے جس میں لیوکیمیا، لیمفوما اور مائیلوما شامل ہیں جبکہ بلڈ کینسر کی دیگر اقسام میں کارسینوما سارکوما ہیں۔

    بلڈ کینسرکی کچھ عام علامات تھکاوٹ اور کمزوری، باربار انفیکشن یا بخار، غیر معمولی وزن میں کمی،رات کے پسینے، ہڈی یا جوڑوں کا درد، سوجن لمف نوڈس، خاص طور پر گردن، بغلوں یا کمر میں، آسانی سے زخم یا خون بہنا، جیسے ناک سے خون بہنا یا مسوڑھوں سے خون بہنا،سانس کی قلت، چکر آنا یا ہلکا سر ہونا،بھوک میں کمی میں شامل ہیں۔

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا خون کا کینسر قابل علاج ہے؟خون کے کینسر کا علاج کینسرکی قسم اور مرحلے،مریض کی عمر اورمجموعی صحت اور دیگر عوامل کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔

    ویسے تو بلڈ کینسر کے بے شمار علاج موجود ہیں جن کا اطلاق کینسر کی قسم اور مرحلے، مریض کی عمر اورمجموعی صحت اوردیگرعوامل کے لحاظ سے کیاجاتا ہے۔ کیموتھراپی بلڈ کینسرکا عام علاج ہے،اس میں کینسر کے خلیات کو مارنے کے لیے ادویات کا استعمال شامل ہے۔

    ریڈیشن تھراپی :

    یہ کینسر کے خلیوں کو مارنے کے لیے اعلیٰ توانائی کی تابکاری کا استعمال کرتا ہے۔ یہ بیرونی طور پر پہنچایا جا سکتا ہے، جہاں تابکاری جسم کے باہر سےکینسر کے ٹیومر کی طرف جاتی ہے،یا اندرونی طور پرجہاں تابکار مواد کو کینسر کے ٹیومر کے قریب جسم کے اندر رکھا جاتا ہے۔

    اموناستھراپی :

    یہ ایک قسم کا علاج ہے جو مدافعتی نظام کی کینسر سے لڑنے کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے۔اس میں ادویات کا استعمال شامل ہےجو کینسر کے خلیوں پر حملہ کرنے کے لیے مدافعتی نظام کو متحرک کرتی ہے۔

    خلیہ سیل کی پیوند کاری :

    یہ ایک ایسا علاج ہے جس میں مریض کے بیمار بون میرو کو صحت مند اسٹیم سیل سے تبدیل کرنا شامل ہے۔ صحت مند اسٹیم سیلز مریض کے اپنے جسم سے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

  • سعودی نوجوان کا عزم اور حوصلہ، ڈاکٹرز بھی حیران رہ گئے

    سعودی نوجوان کا عزم اور حوصلہ، ڈاکٹرز بھی حیران رہ گئے

    ریاض : سعودی نوجوان نے کینسر جیسے موذی مرض کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور صحت یاب ہوگیا، نوجوان کا کہنا ہے کہ مجھے یقین تھا کہ میں اس مرض سے نجات حاصل کرلوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی نوجوان امید، صبر اور  یقین کی بدولت بلڈ کینسر جیسے موذی مرض کو شکست دینے میں کامیاب ہوگیا۔

    سعودی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرب نوجوان محمد السلمی نے کہا کہ میں نے امید کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ یہ یقین ہمیشہ رکھا کہ اللہ تعالی نے مرض دیا ہے تو شفا بھی وہی دے گا، مایوسی کو کبھی قریب نہیں پھٹکنے دیا۔

    السلمی نے بتایا کہ یہ 2008 کی بات ہے۔ جب ڈاکٹروں نے بتایا کہ تمہیں بلڈ کینسر ہے۔ کیمو تھراپی کی جائے گی۔ یہ سن کر مجھے کسی طرح کا کوئی خوف نہیں محسوس ہوا۔

    نوجوان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے پورے عزم اور حوصلے کے ساتھ نیشنل گارڈز اسپتال میں علاج کرانا شروع کیا۔ کیمو تھراپی کے دو سیشن کے بعد ڈاکٹروں نے کنگ فیصل اسپیشلسٹ اسپتال میں ہڈیوں کے گودے کی پیوند کاری کا فیصلہ کیا

    سعودی نوجوان نے کہا کہ علاج کے دوران کبھی میرا یہ یقین متاثر نہیں ہوا کہ اس مہلک مرض سے مجھے نجات مل جائے گی اورمیں معمول کے مطابق زندگی گزارنے لگوں گا۔

    السلمی کا کہنا تھا کہ جب بھی ڈاکٹروں نے مجھے بلایا میں گیا۔ ایک ہی دھن سوار تھی کہ کینسر کو شکست دینی ہے، اس کامیابی پر ڈاکٹرز بھی خوش اور حیران تھے۔

    کینسر سے نجات کے بعد نوجوان نے کینسر سے متاثرہ مریضوں کو پیغام دیا کہ ذہنی طور پر ہمیشہ پرعزم رہیں۔ مرض کو اپنے اوپر مسلط نہ کریں بلکہ اس سے نجات حاصل کرنے کی فکر کریں۔ مایوسی کو اپنے قریب نہ آنے دیں۔ اللہ پر پورا بھروسہ رکھیں۔

    سعودی نوجوان نے یہ بھی کہا کہ اب کینسر ناقابل علاج نہیں رہا۔ سعودی عرب سمیت دنیا بھر میں اس کے اسپیشلسٹ سینٹرز قائم ہوچکے ہیں۔