Tag: blood donation

  • سعودی عرب: خون عطیہ کرنے والے افراد کے لیے شاہی اعزاز

    سعودی عرب: خون عطیہ کرنے والے افراد کے لیے شاہی اعزاز

    ریاض: سعودی فرمانروا نے مملکت میں 10 بار خون کا عطیہ دینے والے 60 شہریوں کے لیے شاہی اعزاز کی منظوری دے دی، اس کا مقصد خون کے عطیات دینے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے محکمہ صحت کی سفارش پر خون عطیہ کرنے والے شہریوں کو تیسرے درجے کا تمغہ دینے کی منظوری دے دی ہے۔

    10 مرتبہ خون کا عطیہ کرنے پر 60 شہریوں کو شاہ عبد العزیز تمغے سے نوازا جائے گا۔

    سعودی عرب میں ضرورت مندوں کے لیے وقتاً فوقتاً خون عطیہ کرنے کے کیمپ لگائے جاتے ہیں، یہ مہم مملکت کے تمام شہروں میں ایک ساتھ سرکاری سطح پر شروع کی جاتی ہے۔

    خون عطیہ کرنے کی مہم کا مقصد ضرورت مند مریضوں کی مشکل کو حل کرنا ہے۔

    سعودی عرب کے تمام شہروں میں قائم بلڈ بینکوں میں شہریوں کی جانب سے عطیہ کردہ خون کو محفوظ کیا جاتا ہے اور بعد میں ضرورت مند مریضوں میں اسے تقسیم کیا جاتا ہے۔

    ملک بھر میں قائم بلڈ بینک مقامی و غیر ملکی شہریوں کو خون عطیہ کرنے کی ترغیب دیتے اور آگاہی مہم بھی چلاتے ہیں تاکہ ہنگامی حالت میں ضرورت مندوں کی فوری مدد کو یقینی بنایا جائے۔

    خون عطیہ کرنے والے افراد کی حوصلہ افزائی کے لیے شاہی اعزاز بھی دیا جاتا ہے اور ایسے افراد کو تمغے سے نوازا جاتا ہے۔

  • کرونا سے صحت یاب ہو کر خون کا عطیہ کرنے والی پہلی امریکی خاتون

    کرونا سے صحت یاب ہو کر خون کا عطیہ کرنے والی پہلی امریکی خاتون

    واشنگٹن : کورونا وائرس کی وبا سے صحت یاب ہونے کے بعد خون کا عطیہ دینے والی پہلی امریکی خاتون نے مثال قائم کردی جبکہ وائرس سے متاثرہ پاکستانی نوجوان نے بھی اپنا پلازمہ عطیہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے مریضوں خون پر تحقیق کی جارہی ہے جبکہ کچھ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایسے افراد کے خون کو ویکسین کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    گزشتہ دنوں کورونا وائرس سے متاثرہ ایک امریکی خاتون ٹیفانی پنکنی نے مرض سے بچنے کے بعد خون کا عطیہ دیا، وائرس کی وبا سے چھٹکارہ پانے کے بعد ٹیفانی پنکنی خون کا عطیہ دینے والی پہلی امریکی خاتون بن گئی ہیں۔

    اس حوالے سے ٹیفانی پنکنی کا کہنا ہے کہ مجھے وہ وقت اچھی طرح یاد ہے جبکہ کوویڈ 19 نے میری سانسیں چرانے کی کوشش کی تھی۔ پنکنی نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میرا خون کورونا کو مناسب جواب دینے میں کامیاب رہا ہے۔

    طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ دنیا بھر میں جو 86 ہزار افراد اس وبا سے صحتیاب ہو چکے ہیں ان کے خون کو بطور ویکسین استعمال کیا جا سکتا ہے، صحتیاب مریضوں کے مدافعتی نظام سے پیدا ہونے والے اینٹی باڈیز مریضوں کو کم از کم تھوڑی دیر کے لیے وائرس محفوظ رکھیں گے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان میں کورونا سے صحتیاب پہلے نوجوان یحییٰ جعفری نے پلازمہ عطیہ کردیا

    علاوہ ازیں پاکستان میں کورونا وائرس سے صتحیاب ہونے والے یحییٰ جعفری نے اپنا پلازمہ عطیہ کیا ہے، یحییٰ جعفری پاکستان میں کورونا وائرس کے پہلے مریض تھے۔

    خیال رہے این آئی بی ڈی میں بلڈ ڈزیز کے اسپیشلٹ ڈاکٹرطاہر شمسی کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے پلازمہ ٹیکنیک سے کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

  • خون کاعطیہ گویا ایک انسانی جان کا عطیہ ہے

    خون کاعطیہ گویا ایک انسانی جان کا عطیہ ہے

      پاکستان سمیت دنیابھرمیں آج خون کے عطیےکا عالمی دن منایا جارہا ہے، ہر سال پاکستان میں سینکڑوں مریض بروقت خون فراہم نا ہونے کے سبب دم توڑ جاتے ہیں۔

    عالمی ادارۂ صحت کے تحت دنیا بھرمیں ہرسال چودہ جون کو خون کے عطیات دینے کادن منایا جاتاہے، تاکہ عوام الناس میں خون کا عطیہ دینے کا مثبت رجحان بڑھے۔

    اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے 2005 میں 58ویں ہیلتھ اسمبلی کے موقع پرمحفوظ انتقالِ خون کو یقینی بنانے کے لئے ہر سال 14 جون کو یہ دن منانے کے فایصلہ کیا گیا۔

    خون کے عطیات کا عالمی دن کارل لینڈاسٹینر کی سالگرہ (14 جون 1868) سے منسوب ہے جنہوں نے’’اے بی او بلڈ گروپ سسٹم‘‘ ایجاد کیا تھا جس کی مدد سے آج بھی خون انتہائی محفوظ طریقے سے منتقل کیا جاتا ہے۔

    اس سال خون عطیہ کرنے کے عالمی دن کا عنوان ’’میری جان بچانے کا شکریہ‘‘رکھا گیا ہے

    دنیا بھرمیں سالانہ دس کروڑ سے زائد افراد خون کا عطیہ دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہناہے خون عطیہ کرنے سے انسان تندرست اوربے شماربیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔

    پاکستان میں ہرسال اندازاً 32 لاکھ خون کی بوتلوں کی ضرورت ہوتی ہے لیکن آگاہی نہ ہونے کے سبب اندازاً صرف 18 لاکھ بوتلیں ہی فراہم ہو پاتی ہیں۔

    سولہ سال سے ساٹھ سال تک کی عمرکے افراد خون کاعطیہ دے سکتے ہیں۔ خون کا عطیہ دینے سے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے، خون کی روانی میں بہتری آتی ہے، دل کے امراض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے اورفاضل کیلوریز جسم سے زائل ہوتی ہیں۔ خون کا عطیہ دینے کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ عطیہ کنندہ کے خون کی باقاعدگی سے جانچ مفت ہوتی رہتی ہے اور دیگر افراد کی نسبت مہلک بیماریوں اور ان سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی ملتی رہتی ہے۔

    عالمی دن کے موقع پرملک بھرمیں سمینارز، آگاہی واک اورتقاریب منعقد کی جارہی ہیں جس میں عوام کو خون کا عطیہ دینے کی اہمیت کے بارے میں آگاہی دی جارہی ہے۔

    خون کا عطیہ دینے سے پہلے


    خون کا عطیہ دینے سےپہلے وافر مقدار میں پانی پینا ازحد ضروری ہے۔

    عطیہ دینے سے قبل منساب ناشتہ لازمی کیجئے تاکہ آپ کے خون میں شوگر کا تناسب برقرار رہے۔

    خون کا عطیہ دینے سے 24 گھنٹے قبل احتیاطاً سگریٹ نوشی ترک کردیجئے۔

    اگر آپ باقاعدگی سے خون کا عطیہ دیتے ہیں تو اپنی مقررہ تاریخ سے دو ہفتے قبل اپنی خوراک میں آئرن کی حامل اشیا کا اضافہ کیجئے جن میں انڈے، گوشت، پالک وغیرہ شامل ہیں۔

    خون دینے سے 24 گھنٹے قبل فربہ کرنے والی غذائیں خصوصاً فاسٹ فوڈ کھانے سے گریز کیجئے

    اگرخون دینے کے دوران آپ کو ہاتھوں یا پیروں میں سردی محسوس ہو تو فوری کمبل طلب کرلیجئے۔

    یاد رکھئے اگر آپ شراب نوشی کرتے ہیں تو آخری نرتبہ شراب کے استعمال کے 48 گھنٹے تک آپ خون کاعطیہ نہیں دے سکتے۔

    خون کا عطیہ دینے کے بعد


    خون عطیہ کرنے کے بعد چند منٹ بستر پرلیٹے رہیے اور اس دوران ہلکی غذا یا جوس لیجئے عموماً یہ اشیا ادارے کی جانب سے فراہم کی جاتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے کے بعد پہلی خوراک بھرپور طریقے لیجئے جس میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہو عموماً مرغی یا گائے کا گوشت اس سلسلے میں بہترین ہے۔

    خون کا عطیہ دینے کے بعد کم سے کم تین گھنٹے تک سگریٹ نوشی سے پرہیز کیجئے۔

    کم سے کم ایک دن تک بھاری وزن اٹھانے اورایکسرسائز سے گریز کیجئے۔