Tag: blood pressure

  • ڈاؤ کے ماہرین نے بلڈ پریشر چیک کرنے کا درست طریقہ بتا دیا

    ڈاؤ کے ماہرین نے بلڈ پریشر چیک کرنے کا درست طریقہ بتا دیا

    بلڈ پریشر کے بارے میں جیسے جیسے لوگوں میں آگاہی بڑھتی جا رہی ہے، لوگ گھروں میں بھی بی پی آپریٹس رکھنے اور خود استعمال کرنے لگے ہیں۔

    تاہم بلڈ پریشر کو چیک کرنا جتنا آسان اور سادہ سمجھا جاتا ہے، معاملہ ویسا ہے نہیں، ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے بلڈ پریشر چیک کرنے کا درست طریقہ بتا دیا ہے۔

    گزشتہ روز ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے معین آڈیٹوریم میں بلڈ پریشر کے عالمی دن کے سلسلے میں منعقدہ سمپوزیم میں ڈاکٹرز نے درست بلڈ پریشر چیک کرنے کے طریقے بتائے اور کہا کہ اسپتالوں میں ایک اسٹول رکھ دیا جاتا ہے جس پر مریض کو بٹھا کر اس کا بلڈ پریشر چیک کیا جاتا ہے، ایسا نہ کیا جائے اور مکمل طور پر صحیح طریقے سے بلڈ پریشر چیک کیا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ بلڈ پریشر چیک کرنے سے پہلے مریض کو سب سے پہلے 30 منٹ تک کسی کیفین کے استعمال، تمباکو نوشی جیسی چیزوں سے دور رکھا جائے۔ اور کم از کم تیس منٹ سے ورزش بھی نہیں کی ہو۔

    اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ مریض کا مثانہ اگر بھرا ہوا ہے تو اس سے بلڈ پریشر کی ریڈنگ بڑھ سکتی ہے، اس لیے پہلے باتھ روم استعمال کر لیں۔

    آرام دہ کرسی پر بٹھایا جائے جس سے پیر اور پیٹھ کو سپورٹ ملے، پاؤں زمین پر پھیلے ہوئے ہوں، اور ٹانگیں کراس نہ ہوں، اور ہاتھ کو میز پر رکھا جائے تاکہ بلڈ پریشر درست طریقے سے چیک کیا جا سکے۔

    غیر شادی شدہ لڑکیاں بھی بلڈ پریشر کا شکار، ایک ملی میٹر بی پی کیسے کم کیا جائے؟ ماہرین نے بتا دیا

    مریض کا بلڈ پریشر چیک کرتے وقت اسے پانچ منٹ کے لیے خاموش رہنے کا کہا جائے، درست کف سائز بھی بلڈ پریشر چیک کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے، اور کف لگانے میں بھی احتیاط کی ضرورت ہے کیوں کہ ریڈنگ بڑھ سکتی ہے، چناں چہ کف کو ننگی جلد پر باندھیں، کپڑے کے اوپر کف لگانے یا اگر آستینیں لمبی ہیں اور انھیں اوپر کی طرف سمیٹا گیا ہے تو اس سے بھی ریڈنگ زیادہ آ سکتی ہے، اس لیے چھوٹی آستینوں والی قمیض پہنیں۔

  • غیر شادی شدہ لڑکیاں بھی بلڈ پریشر کا شکار، ایک ملی میٹر بی پی کیسے کم کیا جائے؟ ماہرین نے بتا دیا

    غیر شادی شدہ لڑکیاں بھی بلڈ پریشر کا شکار، ایک ملی میٹر بی پی کیسے کم کیا جائے؟ ماہرین نے بتا دیا

    کراچی: ماہرین امراض قلب کا کہنا ہے کہ 20 سال کی غیر شادی شدہ لڑکیاں بھی بلڈ پریشر کا شکار ہیں، 18 سال کی عمر کے بعد ہر دو سال میں بلڈ پریشر چیک کرایا جائے، اور 3 سال کی عمر میں سالانہ چیک اپ کے لیے بچوں کا بلڈ پریشر لازمی چیک کرایا جائے۔

    ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے معین آڈیٹوریم میں بلڈ پریشر کے عالمی دن کے سلسلے میں منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین امراض قلب نے کہا کہ 42 فی صد بلڈ پریشر میں مبتلا افراد دوائیں استعمال نہیں کرتے، یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ بلڈ پریشر کے مریض ہیں وہ احتیاط نہیں برتتے، جب کہ صرف ایک کلو وزن کم کر کے ایک ملی میٹر بلڈ پریشر کم کیا جا سکتا ہے۔

    ڈاؤ یونیورسٹی کارڈیالوجی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پروفیسر نواز لاشاری نے کہا کہ دنیا میں بلڈ پریشر سے سالانہ 17.5 ملین لوگ موت کا شکار ہوتے ہیں، اس کے باوجود لوگ اس بات کو اہمیت نہیں دیتے کہ یہ کتنی خطرناک بیماری ہے۔

    100 میں سے 50 لوگ ہائپرٹینسو

    ڈاکٹر طارق فرمان نے کہ 2025 میں عالمی سطح پر 1.5 ارب لوگ ہائپرٹنشن کا شکار ہوں گے، اس سے بچنے کے لیے ہمیں کار کلچر کو پس پشت ڈال کر بائی سائیکل کے کلچر کو پروموٹ کرنا چاہیے۔ پروفیسر طارق اشرف نے کہا کہ اسپتال میں آنے والے 100 میں سے 50 لوگ ہائپرٹینسو ہوتے ہیں لیکن لوگ اس سے لاعلم ہیں، وہ دواؤں کا استعمال بھی وقت پر نہیں کرتے اور سال بعد آ کر کہتے ہیں کہ ابھی سر میں درد ہوا ہے، انھوں نے کہا 45 کی عمر میں ہر 3 میں سے 1 بندہ ہائپر ٹینشن کا شکار ہے۔

    10 سالہ ریسرچ پروجیکٹ

    سمپوزیم میں بتایا گیا کیہ ’’ٹرینڈز آف مینجنگ ہائپر ٹینشن اِن پاکستان‘‘ پروجیکٹ کے تحت پاکستان بھر میں 30 سال اور اس سے زائد عمر کے لوگوں کو 10 سال کے لیے مانیٹر کیا جائے گا۔

    علاج ناممکن لیکن …

    پروفیسر کلیم اللہ شیخ نے کہا ہائپر ٹینشن کا علاج نا ممکن ہے، اسے کنٹرول تو کیا جا سکتا ہے لیکن علاج نہیں کیا جا سکتا۔ ہائپر ٹینشن کے رسک فیکٹرز موٹاپا، نمک کا زیادہ استعمال، شراب کا استعمال، تمباکو نوشی، بے وقت کھانا، غلط کھانا اور کھاتے ہی رہنا، عمر کا 40 سال سے اوپر ہونا، جینز میں ہائی بلڈ پریشر ہونا، ذہنی دباؤ، ذیابطیس، گردے کی بیماری اور نیند کی کمی شامل ہیں۔

    علامات کا ظاہر نہ ہونا

    ماہرین نے بتایا کہ کبھی کبھار ہائپرٹینشن کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، بہت سے لوگوں کو کئی سالوں سے بلڈ پریشر ہوتا ہے لیکن انھیں علامات ظاہر نہیں ہوتے اس لیے اس بات کا علم نہیں ہو پاتا، کچھ لوگوں میں بلڈ پریشر کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جیسا کہ سر میں درد ہونا، سانس لینے میں تکلیف ہونا، ناک سے خون آنا وغیرہ۔

    ہائی بلڈ پریشر سے خون کی شریانوں اور جسمانی اعضا کو نقصان پہنچتا ہے، جتنا زیادہ اور جتنی دیر تک بلڈ پریشر بے قابو رہتا ہے اتنا ہی زیادہ نقصان پہنچتا ہے، اس لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق 18 سال کی عمر کے بعد ہر دو سال میں بلڈ پریشر چیک کرایا جائے۔

    ماہرین امراض قلب نے بتایا کہ ہمیں بلڈ پریشر کو عمر کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے، کیوں کہ ہماری نوجوان نسل بڑی تعداد میں اس مرض کا شکار ہے، جس میں 20 سال کی غیر شادی شدہ لڑکیاں بھی شامل ہیں، اس حوالے سے پاکستان میں اس وقت حالت بہت تشویش ناک ہے۔

    جنسی کمزوری سمیت ہائی بلڈپریشر کے نقصانات

    ان کا کہنا تھا کہ یہ بیماری نہ صرف دل کے دورے کا سبب بنتی ہے، بلکہ گردوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے، جس سے گردے خراب ہو جاتے ہیں۔ دماغ کی شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے اور فالج ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے، آنکھوں کے اعصاب پر اثر پڑتا ہے، جس سے بینائی ختم ہوتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر جنسی کمزوری کا سبب بھی بنتا ہے۔

  • ہائپر ٹینشن کیا ہے؟ کیسے بچا جائے؟

    ہائپر ٹینشن کیا ہے؟ کیسے بچا جائے؟

    ہائپر ٹینشن دراصل ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار خون کی طبی اصطلاح ہے، جسے بہت زیادہ پریشانی، دباؤ یا تناؤ سے موسوم کیا جاتا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کی 26 فیصد آبادی جو تقریباً ایک ارب 30 کروڑ سے زائد بنتی ہے،ہائی بلڈ پریشر ( ہائپر ٹینشن ) کا شکار ہے، اور پاکستان میں 3 کروڑ 22 لاکھ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔

    اس کی وجوہات و علاج کیا ہیں؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کنسلٹنٹ کارڈیو لوجسٹ ڈاکٹر بشیر حنیف نے ناظرین کو اس سے بچاؤ کیلیے احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس وقت دنیا میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہائی بلڈ پریشر ہی ہے، یہ ایک خاموش قاتل ہے، کیونکہ اس میں مریض کو تکلیف نہیں ہوتی اور جب تکلیف کا احساس ہوتا ہے تو تب تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔

    کچھ حالتیں ایسی بھی پیش آتی ہیں جن میں بلڈ پریشر کی سطح اچانک بلند ہوجاتی ہے، ایسی حالتوں میں سانس لینے میں دشواری، تیز دل کی دھڑکن، گھبراہٹ، سر درد، چکر آنا، متلی، بولنے میں دشواری، بینائی کے مسائل، ناک سے خون بہنا شامل ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ انسان کا نارمل بلڈ پریشر 80سے 120ملی میٹر مرکیوری ہونا چاہئے لیکن ہائپر ٹینشن میں یہ 130تک پہنچ جاتا ہے، جس کی صورت میں انسان ہارٹ اٹیک، اسٹروک اور گردے کے پیچیدہ امراض میں مبتلا ہوسکتا ہے۔

    ڈاکٹر بشیر حنیف کے مطابق اس لیے اس کے اسباب کا پتہ لگانا ضروری ہے تاکہ قبل از وقت احتیاطی تدابیر سے اسے روکا جاسکے۔

    ہائپر ٹینشن کے مریضوں کو چاہیے کہ روزانہ کم از کم ڈیڑھ گھنٹہ ورزش کو معمول بنائیں، عام طور لوگ ذہنی تناؤ سے بچنے کے لیے تمباکو نوشی میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس سے فوری دوری اختیار کریں۔

  • بلڈ پریشر کو درست رکھنے کا جادوئی طریقہ

    بلڈ پریشر کو درست رکھنے کا جادوئی طریقہ

    کسی بھی انسان کی صحت کی بہتری کیلئے بلڈ پریشر کا قابو میں رہنا بہت ضروری ہے، بصورت دیگر بلڈ پریشر کی کمی یا زیادتی بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔

    بلڈ پریشر کے عدم توازن سے منسلک لاکھوں افراد کی اموات کے حیران کن اعداد و شمار کی روشنی میں یہ بات جاننا ضروری ہو جاتا ہے کہ اس کو برقرار اور قابو میں کیسے رکھا جائے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کے لیے اولین ترجیح ہے۔ خاص طور پر بلڈ پریشر سے منسلک لاکھوں اموات کے حیران کن اعداد و شمار کی روشنی میں یہ مزید ضروری ہو جاتا ہے۔

    یاد رکھیں بلڈ پریشر کم سے کم 60 اور 90 ہوتا ہے جبکہ نارمل بلڈ پریشر کی رینج 80اور 120 ہے۔ ہائی بلڈ پریشر 90 اور 140 شمار کیا جاتا ہے۔ لو سطح میں 80 سے لے کر 89 تک اور ہائی سطح میں 120 سے لیکر 139 تک کے بلڈ پریشر کو ہائی بلڈ پریشر کے لیے پیشگی خطرہ قرار دیا جاتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر ایک شخص کو دل کی بیماری اور فالج کے خطرے میں ڈال دیتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق بلڈ پریشر درست رکھنے کے لیے کچھ حالات میں دوائیں ضروری ہوتی ہیں لیکن اس کے لیے ایسی غذائیں بھی ہوتی ہیں جو آپ گھر میں ہی اپنے استعمال میں لاسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ حیران کن طور پر ’اوریگانو‘ جیسی جڑی بوٹیاں جسے عام طور پر مارجورم یا جنگلی تھیم بھی کہا جاتا ہے کو باقاعدہ خوراک میں شامل کرنا بھی بلڈ پریشر کو درست رکھنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔

    ویب سائٹ ’’ اییٹنگ ویل‘‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق دو سرکردہ غذائی ماہرین نے حقائق جاننے کے لیے چیک کیا کہ بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے اوریگانو سے کیسے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

     نمبر ون جڑی بوٹی 

    صحت مند جڑی بوٹیاں بڑی تعداد میں ہیں جو کھانے کی ترکیبوں میں استعمال کی جاسکتی ہیں۔ اس فہرست میں تقریباً 14 صحت بخش جڑی بوٹیاں اور کھانے کے مسالحے شامل ہیں۔ تاہم ان سب میں سے پہلے نمبر کی جڑی بوٹی اوریگانو ہے۔

    اوریگانو میں طاقتور نباتاتی مرکبات ہوتے ہیں، اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس آپ کے جسم کو بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے قابل بناتے ہیں۔

    تحقیق سے پتا چلا ہے کہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور غذائیں، جن میں اوریگانو سرفہرست ہے، ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں میں بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

    امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں 2021 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں اوریگانو کے استعمال اور خوراک میں باقاعدگی سے شامل کیے جانے پر بلڈ پریشر کو کم کرنے پر اس کے مثبت اثرات کو دکھایا گیا۔ تاہم جانوروں اور لیبارٹری کے دیگر مطالعات نے بعد میں اوریگانو کے دیگر فوائد کا بھی پتہ چلایا ہے۔

    ماہر غذائیت میلیسا آزارو کہتی ہیں کہ تازہ جڑی بوٹیاں، بشمول اوریگانو اینٹی آکسیڈنٹس کے سب سے طاقتور ذرائع میں سے ایک ہیں۔ لہٰذا کھانے میں اوریگانو کو شامل کرنے سے جسم کے لیے ضروری اینٹی آکسیڈینٹ کی مقدار میں مدد مل سکتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اوریگانو کو روایتی طور پر الرجی، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور سانس کے انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

    اگرچہ انسانوں پر کی جانے والی تحقیق محدود ہے تاہم اوریگانو میں بہت سے طاقتور نباتاتی مرکبات ہوتے ہیں جن کے فوائد ٹیسٹ ٹیوبوں اور جانوروں کے مطالعے میں سامنے آئے ہیں۔

  • بلڈ پریشر کو ایک نہیں دونوں بازوؤں میں جانچنا چاہیے، تحقیق

    بلڈ پریشر کو ایک نہیں دونوں بازوؤں میں جانچنا چاہیے، تحقیق

    بلڈ پریشر کو چانچنے کیلئے ایک نہیں بلکہ دونوں بازوؤں میں چیک کرنا چاہیے، یہ بات ڈیونیونیورسٹی آف ایگزیٹر کی تحقیق کے بعد بیان کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر کی ریڈنگ ایک کے بجائے دونوں بازوؤں سے لی جانی چاہئے کیونکہ ہائی بلڈ پریشر یا ہائپر ٹینشن کے لاکھوں مریضوں کی درست تشخیص محض اس وجہ سے ممکن نہیں ہو پارہی ہے کہ اس وقت ڈاکٹرز مروجہ طریقہ کار کے مطابق صرف ایک بازو پر پٹا باندھ کر بلڈ پریشر کی ریڈنگ لیتے ہیں جو غلط ہوسکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انگلینڈ کے شہر ڈیون میں یونیورسٹی آف ایکسیٹر میڈیکل کے سینئر لیکچرر ڈاکٹر کرسٹوفر کلارک کا کہنا ہے کہ اگر آپ ہائی بلڈ پریشر کو بروقت اور ٹھیک طریقے سے نہیں جانچتے تو آپ اس مریض کا بھی علاج نہیں کرسکتے۔

    BLOOD

    واضح رہے کہ ہائی بلڈ پریشر سے دل کے دورے اور فالج کو تحریک ملتی ہے اور یہی وہ دو عوارض ہیں جو دنیا میں سب سے زیادہ لوگوں کی جان لیتے ہیں۔ 50 ہزار سے زیادہ بالغ افراد کے ایک جائزے میں یہ دیکھا گیا کہ ایک بازو کے مقابلے میں جب دونوں بازوؤں میں بلڈ پریشر کی پیمائش کی گئی تو ان میں فرق موجود تھا۔

    جب دونوں بازوؤں کی ریڈنگ لی گئی تو 12 فیصد ان مریضوں کو جنہیں ایک بازو میں بی پی کی پیمائش کے بعد نار مل قرار دیا گیا تھا، انہیں ہائی بلڈ پر یشر میں مبتلا بتایا گیا۔

    ڈاکٹر کرسٹوفر کلارک نے کہا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس سے نمٹنے میں ذراسی بھی غفلت جان لیوا ہوسکتی ہے۔ اگر دونوں بازوؤں میں بلڈ پریشر کی پیمائش نہ کی جائے تو اس سے نہ صرف یہ کہ ہائی بلڈ پریشر کی درست تشخیص نہیں ہو سکے گی بلکہ اس کا بروقت علاج بھی نہیں ہو سکے گا، اس طرح دنیا بھر میں بلڈ پریشر کی غلط تشخیص سے لاکھوں افراد کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

    یہ پیشگوئی کرنا تقریباً ناممکن ہے کہ کسی شخص کا کون سا بازو اس معاملے میں بہترین ہے کہ یا وہ درست بلڈ پریشر ظاہر کرسکتا ہے۔ اس لئے کہ کچھ لوگوں کا بایاں بازو دائیں کے مقابلے میں زیادہ ریڈنگ دیتا ہے اور اتنی ہی تعداد دوسرے لوگوں کی ہے جن کا دایاں بازو بائیں کی نسبت زیادہ ریڈ نگ بتاتا ہے اس لئے دونوں بازوؤں کو چیک کرنا اہم ہے۔

    ہائی بلڈ پریشر کا درست سراغ لگانا اس جانب ایک اہم قدم ہے کہ صحیح لوگوں کا صحیح علاج ہو سکے۔ یہ جائزہ طبی جریدہ ’’ہائپر ٹینشن میں شائع ہوا ہے جس میں 53 ہزار ایک سو 72، شر کاء کا تجزیہ کیا گیا۔

    ان تمام رضا کاروں کی بلڈ پریشر ریڈنگ صرف ایک کے بجائے دائیں اور بائیں دونوں بازوؤں سے لی گئی تھی۔ بلڈ پریشر کی ریڈنگ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ آپ کی شریانوں کی اندرونی دیواروں کو خون کتنی قوت کے ساتھ دھکیل رہا ہے۔

    blood pressure

    بلڈ پریشر ناپنے والے آلے پر اس کی پیمائش پارے کے ملی میٹر میں ظاہر ہوتی ہے۔ یہ پیمائش دو قسم کی ہوتی ہے ایک اوپر کی پیمائش ہوتی ہے جسے سائسٹولک کہتے ہیں۔ یہ نمبر دل کی اس طاقت کو ظاہر کرتا ہے جس سے وہ خون کو پورے جسم میں پمپ کرتا ہے۔

    دوسری نیچے والی پیمائش ہوتی ہے جسے ڈائسٹولک کہتے ہیں۔ یہ پیمائش اس وقت کے دبائو کو ظاہر کرتی ہے جب دل دھڑکنوں کے درمیان آرام کرتا ہے۔ اگر دونوں میں سے کوئی بھی ریڈنگ بہت بلند ہو تو اس سے شریانوں اور اہم اعضا پر دبائو بڑھ جاتا ہے تاہم ڈاکٹر ز زیادہ توجہ کے قابل سائسٹولک نمبر کو سمجھتے ہیں۔

    ڈاکٹر کلارک اور ان کے ساتھیوں نے اپنی تحقیق میں یہ دریافت کیا ہے کہ دونوں بازوئوں کے درمیان سائسٹولک پریشر میں 6.6mmHg کا اوسط فرق تھا۔ جب دونوں بازوئوں کی ریڈنگ لی گئی تو تقریباً6 ہزار 5 سو شر کاء کو ان لوگوں میں شامل کیا گیا جو ہائپر ٹینشن کا شکار تھے اور ان کا سائسٹولک پریشر 140mmHg سے زیادہ تھا۔

    دونوں بازوئوں کی ریڈنگ میں فرق کی ایک وجہ بند شریانیں بھی ہو سکتی ہیں۔ اگرچہ بین الاقوامی سطح پر یہ ہدایت کی گئی ہے کہ بلڈ پریشر کی جانچ دونوں بازوئوں میں کی جائے لیکن کلینکس میں عام طور پر اس ہدایت پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔

    ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ مریضوں کو دیکھنے کی فکر اور وقت کی کمی کی وجہ سے صرف آدھے ڈاکٹر ہی مریضوں کے دونوں بازوؤں میں بلڈ پریشر چیک کرتے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • ہائی بلڈ پریشر پر قابو پانا ممکن؟

    ہائی بلڈ پریشر پر قابو پانا ممکن؟

    ہائی بلڈ پریشر کا مرض دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے جو سنگین طبی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے، تاہم اب اس کی نئی دوا کے حوصلہ کن نتائج سامنے آئے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ہائی بلڈ پریشر اور جسم کے مختلف حصوں میں خون کی ترسیل میں رکاوٹ پر قابو پانے والی نئی دوا کے تیسرے اہم ترین ٹرائل کے حوصلہ افزا نتائج سے ماہرین کو امید ہے کہ مذکورہ دوا مرض کو قابو کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔

    ہائی بلڈ پریشر اور جسم کے مختلف حصوں کو خون کی ترسیل میں رکاوٹ ایک عام مرض ہے، جس سے کئی بڑے امراض لاحق ہوسکتے ہیں اور ان سے اچانک اموات بھی ہوسکتی ہیں۔

    اگرچہ دنیا میں پہلے سے ہی ہائی بلڈ پریشر اور خون کی ترسیل کو بہتر بنانے کی ادویات موجود ہیں مگر نئی دوا سے ماہرین کو امید ہے کہ وہ حیران کن نتائج دے سکتی ہے۔

    دوا ساز کمپنی مرک اینڈ کو نے بتایا ہے کہ ان کی نئی دوا سوٹیٹرسیپ کے تیسرے اہم ترین ٹرائل کے نتائج امیدوں کے عین مطابق ہیں۔

    کمپنی کے مطابق ٹرائل کے دوران رضا کار دوا کے استعمال کے بعد ہائی بلڈ پریشر اور جسم کے دیگر حصوں میں خون کی ترسیل میں رکاوٹ کے دوران بھی 6 منٹ کے دورانیے تک چلنے کے قابل رہے۔

    اسی حوالے سے کی جانے والی تحقیق کے دوران رضاکاروں کو 24 ہفتوں تک نئی دوا دی گئی اور اس دوران ان کے مختلف ٹیسٹس بھی کیے گئے، جن سے معلوم ہوا کہ سوٹیٹرسیپ کے استعمال سے خون کی ترسیل میں نمایاں بہتری ہوئی جبکہ بلڈ پریشر میں بھی کمی دیکھی گئی۔

    کمپنی کو امید ہے کہ مذکورہ دوا کے تیسرے اہم ترین ٹرائل کے حوصلہ کن نتائج کے بعد اب انہیں اس کے ہنگامی استعمال کی اجازت مل جائے گی اور ساتھ ہی کمپنی کو امید ہے 2026 تک مذکورہ دوا کے عام استعمال میں دگنا اضافہ ہوگا۔

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مرک اینڈ کو نے مذکورہ دوا دوسری دوا ساز کمپنی سے خریدی تھی۔

  • بلڈ پریشر قابو میں رکھنا ہے تو کافی پئیں

    بلڈ پریشر قابو میں رکھنا ہے تو کافی پئیں

    کافی اور چاکلیٹ میں پایا جانے والا اہم جز کوکو بلڈ پریشر کو قابو میں رکھ سکتا ہے، اور شریانوں کی سختی کو بھی کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی ماہرین کی جانب سے محدود پیمانے پر کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ قدرتی جڑی بوٹیوں سے حاصل ہونے والے کوکو بیج یا پاؤڈر کا استعمال بلڈ پریشر کو کنٹرول سمیت شریانوں کی سختی کو بھی کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

    کوکو بیج یا پاؤڈرعام طور پر چاکلیٹ، کافی، چائے کی پتی، آئس کریم، مشروبات اور ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    یہ ایک نایاب درخت کے خوردنی بیج ہوتے ہیں، جنہیں سورج کی تپش پر گرم کر کے ان سے کوکو پاؤڈر حاصل کیا جاتا ہے یا پھر انہیں جدید مشینری کے ذریعے پاؤڈر میں تبدیل کر کے ادویات اور غذاؤں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    کوکو میں 300 سے زائد مرکبات پائے جاتے ہیں اور یہ اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کا حامل ہوتا ہے، اس میں وٹامن کے، ای، پروٹین، کیلشیئم، سوڈیم، پوٹاشیم، زنک، فاسفورس، آئرن، اور میگنیشیئم پایا جاتا ہے جو انسانی صحت کے لیے کئی حوالوں سے بہتر سمجھے جاتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ برطانوی ماہرین نے کوکو کی خاصیت پر دوبارہ تحقیق کر کے جاننے کی کوشش کی کہ اس کے امراض قلب سمیت بلڈ پریشر پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    محدود رضا کاروں پر کیے گئے ایک تجربے میں ایک درجن کے قریب افراد کو 2 گروپوں میں تقسیم کر کے ایک کو کوکو دیا گیا جب کہ دوسرے گروپ کو مصنوعی کیپسول دیے گئے اور تمام افراد کا چند ہفتوں تک یومیہ متعدد بار چیک اپ کیا گیا۔

    ماہرین نے رضا کاروں کو خوراک دینے کے 3 گھنٹے بعد اور پھر ہر ایک گھنٹے بعد چیک کیا اور رضا کاروں کو بھی ان ٹیسٹس تک رسائی دی، ماہرین نے رضا کاروں کے دل کی دھڑکن، بلڈ پریشر اور شریانوں کی صورتحال پر نظر رکھی اور دیکھا کہ کوکو لینے والے افراد میں بلڈ پریشر نارمل رہا اور ان کے شریانوں کی سختی بھی کم ہوئی۔

    ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ کوکو کی اچھی مقدار والی غذائیں کھانے سے بلڈ پریشر قابو میں رہتا ہے، ساتھ ہی اس سے شریانوں کی سختی بھی ختم ہوتی ہے۔

    ساتھ ہی ماہرین نے بتایا کہ جس شخص کا بلڈ پریشر پہلے ہی قابو میں ہوگا یا کم ہوگا، اس کی جانب سے کوکو پر مشتمل غذائیں کھانے سے اس کا بلڈ پریشر مزید کم ہو سکتا ہے اور اس کے ساتھ مسائل ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین نے کوکو پر مشتمل غذاؤں کے استعمال اور اس کے بلڈ پریشر اور عارضہ قلب سے تعلق پر مزید تحقیق کرنے پر بھی زور دیا۔

  • بلڈ پریشر بتانے والی گھڑی تیار

    بلڈ پریشر بتانے والی گھڑی تیار

    عالمی ماہرین بلڈ پریشر بتانے والی پریشرائز گھڑی ایجاد کرلی، بلڈ پریشر اس وقت دنیا میں تیزی سے پھیلتا ہوا مرض ہے۔

    جب اس گھڑی کو بلڈ پریشر ناپنے کے معیاری آلات کے ساتھ رکھا گیا تو اس نے کہیں منفی 5 اور کہیں مثبت 5 ریڈنگ اوپر یا نیچے ظاہر کی۔ اس کی سب سے اچھی بات یہ ہے جب جب آپ کو بلڈ پریشر ناپنا ہو تو گھڑی کا ایک بٹن دبائیں جس سے دباؤ کے تحت ربڑ کا ایک حصہ نیچے سے ابھرتا ہے اور کلائی پر دباؤ ڈال کر بلڈ پریشر نوٹ کرتا ہے۔

    بی پی ڈاکٹر میڈ کو سال 2022 کی عمدہ طبی ایجادات میں سے ایک قرار دیا گیا ہے، دن میں کسی بھی وقت بلڈ پریشر معلوم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ یہ نیند کے دورانئیے اور معیار پر بھی نظر رکھتی ہے۔

    یوں اسے دنیا میں طبی معیار کے تحت بلڈ پریشر بتانے والی پہلی گھڑی کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

    اگرچہ اس کی ایف ڈی اے منظوری کے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا لیکن یہ عین ایف ڈی اے معیارات کے تحت کام کرتی ہے، گھڑی کسی بھی وقت بلڈ پریشر بتا کر آپ کے ڈاکٹر اور اہل خانہ سے بھی آگاہ کرتی ہے۔

    لیکن اس کے علاوہ بھی یہ بھرپور انداز میں دیگر طبی معیارات پر بھی نظر رکھتی ہے، اس کے اوپر اور نیچے ہوا بھرنے والے غبارے نما ابھار بنائے گئے ہیں۔ جیسے ہی آپ بلڈ پریشر معلوم کرنے کا بٹن دباتے ہیں دونوں اوپر اور نیچے سے کلائی پر دباؤ ڈال کر درست بلڈ پریشر بتاتے ہیں۔

    اس کے علاوہ واک، ورزش اور نیند کے معمولات کو بھی معلوم کیا جاسکتا ہے، اب تک دنیا بھر میں 10 ہزار سے زائد افراد اسے خرید کر استعمال کر چکے ہیں، 95 فیصد افراد اس کی کارکردگی سے مطمئن بھی ہیں۔

    بی پی ڈاکٹر میڈ واچ کی تعارفی قیمت 249 ڈالر رکھی گئی ہے۔

  • وہ شے جو بلڈ پریشر کو قابو میں رکھے

    وہ شے جو بلڈ پریشر کو قابو میں رکھے

    ہائی بلڈ پریشر آج کل ایک عام مرض بن گیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ غذاؤں کی مدد سے بلڈ پریشر کو قابو میں رکھا جاسکتا ہے اور دہی بھی ان میں سے ایک ہے۔

    ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی کی تحقیق میں دہی کے استعمال، بلڈ پریشر اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے والے عناصر کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ دہی کھانے کی عادت ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد میں خون کے دباؤ کو کم رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

    ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں جس کے نتیجے میں ان میں مختلف جان لیوا امراض جیسے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

    دل کی شریانوں سے جڑے امراض دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ تحقیق میں فراہم کیے گئے نئے شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ دہی کھانا بلڈ پریشر کے مریضوں کی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے والے سب سے بڑا عنصر ہے تو یہ اہم ہے کہ ایسے ذرائع کو دریافت کیا جائے جو بلڈ پریشر کی سطح کو کم رکھ سکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دودھ سے بنی مصنوعات جیسے دہی ممکنہ طور پر بلڈ پریشر کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ دودھ سے بنی مصنوعات میں متعدد غذائی اجزا جیسے کیلشیئم، میگنیشم اور پوٹاشیم ہوتے ہیں اور یہ سب بلڈ پریشر کو ریگولیٹ کرنے کے عمل کا حصہ ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دہی اس لیے بھی زیادہ اہم ہے کیونکہ اس میں ایسے بیکٹریا ہوتے ہیں جو مخصوص پروٹینز کے اخراج کا عمل تیز کرتے ہیں جو بلڈ پریشر میں کمی لاتے ہیں۔

  • موسم سرما کا یہ پھل بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں مددگار

    موسم سرما کا یہ پھل بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں مددگار

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر آج کل ایک عام مرض بن چکا ہے، بی پی کے مریضوں کو اپنا بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے لیے دواؤں کا سہارا لینا پڑتا ہے تاہم کچھ غذائیں بھی یہ کام سر انجام دیتی ہیں۔

    انہی میں سے ایک امرود بھی ہے۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ امرود بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے نہایت مفید اور مؤثر ہے۔

    سرد تر مزاج کا حامل پھل امرود فرحت بخش اور لذت سے بھرپور ہوتا ہے، امرود میں وٹامن اے اور سی کے علاوہ کیلشیئم بھی پایا جاتا ہے، جو بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ امرود میں موجود اجزا خون کی روانی کو کم کر کے بہاؤ متوازن کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جس سے ہائی بلڈ پریشر سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    علاوہ ازیں امرود میں کئی طرح کے وٹامن موجود ہیں جو جسم کو صحت مند رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ امرود دل کی بیماریوں کے لیے بھی مفید ہے۔

    ماہرین کے مطابق امرود جلد کی حفاظت بھی کرتا ہے جبکہ ہاضمہ بہتر بنانے اور وزن کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوسکتا ہے۔