Tag: blood pressure

  • نئی تحقیق میں 3 اہم چیزیں بلڈ پریشر کم کرنے میں مؤثر ثابت

    نئی تحقیق میں 3 اہم چیزیں بلڈ پریشر کم کرنے میں مؤثر ثابت

    لندن: برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ چائے، بیریاں اور سیب بلڈ پریشر کم کرنے میں مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں آبادی کا بہت بڑا حصہ بلند فشارِ خون (ہائی بلڈ پریشر) کا شکار ہے، اس کے تدارک کے لیے چائے، مختلف بیریاں اور فلے وینولز (Flavonols) نہایت مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔

    دنیا بھر میں بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے لیے غذاؤں کا سہارا لیا جاتا ہے، جسے اب باقاعدہ ایک علم کا درجہ حاصل ہو چکا ہے، اور اسے ڈائیٹری اپروچ ٹو اسٹاپ ہائپرٹینشن یا ڈیش کہا جاتا ہے، لیکن اب ماہرین کا خیال ہے کہ ڈیش کی لمبی چوڑی غذاؤں کو کھانے کی بجائے اگر سیب اور چائے کا استعمال بڑھایا جائے تو اس سے بھی بلڈ پریشر میں افاقہ ہو سکتا ہے۔

    برطانیہ میں کی جانے والی یہ تحقیقی سروے ایک آن لائن جریدے سائنٹفک رپورٹس کی تازہ اشاعت میں چھپا ہے، اس ریسرچ مطالعے کے دوران 25 ہزار سے زائد افراد کا مطالعہ کیا گیا۔

    اس سروے میں لوگوں کی عمر، عادات، ورزش، اور غذائی ترجیحات کو نوٹ کیا گیا، ان سے چائے اور سیب کے استعمال کا پوچھا گیا، اور اس دوران پیشاب کے ٹیسٹ میں فلے وینولز کا اخراج بھی نوٹ کیا گیا، پھر اس مقدار کا بلڈ پریشر سے تعلق بھی نوٹ کیا گیا۔

    یونیورسٹی آف ریڈنگ کے سائنس دانوں نے ایک اہم بات نوٹ کی کہ جن افراد میں فلیوونولز کی مقدار زیادہ تھی ان کا بلڈ پریشر دیگر کے مقابلے میں قدرے کم تھا، یعنی یہ کمی دو سے چار یونٹ تک تھی، اس سے ماہرین ایک اہم نکتے تک پہنچے، اور پھر جیسے ہی ہائی بلڈ پریشر والے مریضوں میں فلے وینولز کی مقدار بڑھائی گئی تو ان کا بلڈپریشر بھی دھیرے دھیرے نارمل ہوتا گیا۔

    ماہرین کے مطابق فلیوونولز کی بلند مقدار چائے، سیب اور بیریوں میں پائی جاتی ہے، جب کہ کافی میں اس کی مقدار کم ہوتی ہے، بعض اقسام کے چاکلیٹس میں بھی فلیوونولز پائے جاتے ہیں، اور یہ دل کے لیے بھی مفید ہیں، اس کے بارے میں ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ فلے وینولز جادوئی اثرات رکھتے ہیں۔

  • بلڈ پریشر میں کمی کرنے میں مددگار طریقے

    بلڈ پریشر میں کمی کرنے میں مددگار طریقے

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر بے حد عام ہوتا جارہا ہے اور یہ امراض قلب اور فالج کا سبب بن سکتا ہے، ایک سروے کے مطابق تقریباً 52 فیصد پاکستانی آبادی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے اور 42 فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں کیوں مبتلا ہیں۔

    تاہم ایسے کچھ طریقے ہیں جن کے ذریعے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے۔

    ورزش ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانے کے لیے بہترین ذرائع میں سے ایک ہے۔ ورزش کو معمول بنانا دل کو مضبوط کرتا ہے اور خون پمپ کرنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔

    مختلف تحقیقی رپورٹس کے مطابق نمک کی زیادہ مقدار کے استعمال کا تعلق ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب اور فالج سے جوڑا گیا ہے۔ اگر آپ پہلے سے ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں تو غذا میں نمک کا استعمال کم کردیں۔

    پوٹاشیم سے بھرپور غذائیں جیسے سبز پتوں والی سبزیاں، ٹماٹر، آلو، شکر قندی، تربوز، خربوزے، کیلے، مالٹے، خوبانی، دودھ، دہی، مچھلی، گریاں اور بیج کا استعمال بلڈ پریشر کا خطرہ کم کرتی ہیں۔

    کیفین کا زیادہ استعمال بھی دل کی دھڑکن کی رفتار اور بلڈ پریشر کو بڑھا دیتا ہے۔

    تناؤ بلڈ پریشر کو بڑھانے کا ایک اہم ذریعہ ہے اور اگر ہر وقت تناؤ کا سامنا ہو تو دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے اور خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں۔

    ڈارک چاکلیٹ اور کوکا پاؤڈر فلیونوئڈز سے بھرپور ہوتے ہیں، جو ایسا نباتاتی مرکب ہے جو خون کی شریانوں کو کشادہ کرتا ہے، فلیونوئڈ سے بھرپور کوکا دل کی صحت کو مختصر مدت میں بہتر بناتا ہے اور بلڈ پریشر کی سطح بھی کم ہوتی ہے۔

    موٹاپے کے شکار افراد جسمانی وزن میں کمی لاکر دل کی صحت کو نمایاں حد تک بہتر بناسکتے ہیں۔

    سگریٹ میں شامل نکوٹین بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے، جو لوگ دن بھر بے تحاشہ تمباکو نوشی کرتے ہیں ان کا بلڈ پریشر ہمیشہ بڑھا ہوا ہی رہتا ہے۔

    ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ میٹھے مشروبات کا کم استعمال بلڈ پریشر میں کمی لاتا ہے۔

    بیریز پولی فینولز، قدرتی نباتاتی مرکبات سے بھرپور ہوتی ہیں جو دل کی صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں، پولی فینولز فالج، امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ کم کرتے ہیں جبکہ بلڈ پریشر، انسولین کی مزاحمت اور ورم کو بہتر بھی کرتے ہیں۔

    جن لوگوں کو کیلشیئم کی کمی کا سامنا ہوتا ہے ان میں اکثر ہائی بلڈ پریشر عام ہوتا ہے۔ کیلشیئم سپلیمنٹس تو بلڈ پریشر میں کمی نہیں لاتیں مگر اس جز سے بھرپور غذائیں ضرور مفید ثابت ہوتی ہیں۔

  • ہائی بلڈ پریشر والوں کے لیے نہایت فائدہ مند شے

    ہائی بلڈ پریشر والوں کے لیے نہایت فائدہ مند شے

    بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر ایک عام مرض بنتا جارہا ہے، ماہرین بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے والی ایسی اشیا تجویز کرتے ہیں جن کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے۔

    انہی میں سے ایک شے دہی بھی ہے، طبی ماہرین کےمطابق دہی کا روزانہ استعمال بلند فشار خون کو معمول پر لانےمیں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق دہی میں شامل صحت بخش بیکٹریا معدے میں جا کر بلند فشار خون کو معمول پر لانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ دہی میں پائے جانے والے بیکٹریا پرو بائیوٹک کے استعمال کو معمول بنا لیتے ہیں جس سے بلند فشار خون کی سطح کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دہی میں پائے جانے والا کیلشیئم، پروٹین، وٹامن بی اور فولک ایسڈ بڑھتے ہوئے کولیسٹرول کو کم کرنے کے لیے بھی نہایت مفید ہے۔

    ماہرین کے مطابق بلڈ پریشر کے مریضوں کو چکنائی اور نمک والی غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیئے اور ورزش کے ساتھ ساتھ صحت مند غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیئے۔

    دہی کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر میں کمی کے لیے امرود بھی مفید خیال کیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ امرود میں موجود اجزا خون کی روانی کو کم کر کے بہاؤ متوازن کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جس سے ہائی بلڈ پریشر سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

  • مزیدار فرنچ فرائز کھانے کا وہ نقصان جو آپ نہیں جانتے

    مزیدار فرنچ فرائز کھانے کا وہ نقصان جو آپ نہیں جانتے

    گرما گرم مزیدار فرنچ فرائز چاہے گھر کے بنے ہوں یا باہر کے، جب سامنے آتے ہیں تو بے اختیار دل للچانے لگتا ہے، لیکن یہ فرنچ فرائز آپ کو سخت نقصان پہنچانے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آلو اور آلو سے بنی ہوئی اشیا بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق آلو کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں 11 سے 17 فیصد اضافہ کرسکتا ہے۔

    البتہ کرسپی چپس کھانے سے یہ خطرہ نہیں ہوتا کیونکہ اسے کیمیائی عمل سے گزار کر اس میں موجود نہ صرف مضر بلکہ مفید اجزا کو بھی ضائع کردیا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق آلو چونکہ تیزی سے توانائی میں اضافہ کرتا ہے اس لیے یہ ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ پیدا کرتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ بلڈ پریشر کی وجہ سے ذہنی دباؤ میں اضافہ اور خلیوں کی کارکردگی میں کمی بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ وہ خواتین جو اپنی غذا میں آلو کا زیادہ استعمال کرتی ہیں ان میں حمل کے دوران ذیابیطس کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    البتہ دالیں اور سبزیاں استعمال کرنے سے اس خطرے میں 9 سے 12 فیصد کمی ہوجاتی ہے۔

  • بلڈ پریشر کی عام دوائیں کھانے سے کون سی بیماری لاحق ہوسکتی ہے؟

    بلڈ پریشر کی عام دوائیں کھانے سے کون سی بیماری لاحق ہوسکتی ہے؟

    نیویارک : ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ 18 سال سے زیادہ عمر کی 20 فیصد عالمی آبادی بلڈ پریشر کے امراض کی شکار ہے اور اس مرض کو قابو کرنے والی عام ادویہ مریضوں کے موڈ پر اثر انداز ہوکر انہیں ڈپریشن کی جانب دھکیل سکتی ہیں۔

    بلڈ پریشر کے امراض کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے اور یہ مرض دل کی بیماریوں اور فالج کی وجہ بن سکتا ہے۔ ایک تازہ تحقیق اورسروے کے بعد ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جو مریض بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے کے لیے بی ٹابلاکرز اور کیلشیئم چینل بلاکرز والی دوائیں کھاتے ہیں انہیں عام افراد کے مقابلے میں ڈپریشن کی وجہ سے اسپتال لے جانے کا دْگنا خطرہ ہوتا ہے۔

    یہ تحقیق گلاسگو یونیورسٹی میں ہوئی جہاں 5 برس تک 40 سے 80 سال تک کے 5 لاکھ سے زائد مریضوں کا جائزہ لیا گیا جن میں سے ڈیڑھ لاکھ مریضوں کو بلڈ پریشر کے لیے یا تو اینجیوٹینسن دی گئی یا بی ٹابلاکرز، یا پھر کیلشیئم چینل بلاکرز اور تھائیزائڈ دوائیں دی گئیں جب کہ ایک لاکھ سے زائد افراد کو ان میں سے کوئی دوا نہیں دی گئی۔

    اس کے بعد مریضوں میں موڈ کی خرابی، بائی پولر ڈس آرڈر اور ڈپریشن وغیرہ کو نوٹ کیا گیا۔ دوائیں دینے کے 3 ماہ کے بعد 299 افراد کو ڈپریشن کی وجہ سے اسپتال لایا گیا لیکن جنہیں بی ٹا بلاکرز اور کیلشیئم چینل بلاکرز والی دوائیں دی گئیں ان کی دْگنی تعداد ڈپریشن میں مبتلا ہوئی اور انہیں ہسپتال لایا گیا۔

    اس کے علاوہ جن مریضوں نے تھائی زائید ڈی یوریٹکس دوائیں کھائی تھیں ان میں بھی ڈپریشن کے عین وہی آثار دیکھے گئے جو بی ٹا اور کیلشیئم بلاکرز کھانے والے مریضوں میں تھیں۔ ماہرین نے اس تحقیق کے بعد بلڈ پریشر کے خلاف ادویہ پر نظرثانی کرنے پر زور دیا ہے۔

    دوسری جانب ای سی ای انہبٹرز (اینجیوٹینسن کنورٹنگ اینزائم) اور اے آر بی (اینجیوٹینسن ٹو بی ٹا بلاکرز) دوائیں درحقیقت ڈپریشن اور مایوسی کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

    اس کے علاوہ ڈپریشن اور امراضِ قلب کا بھی باہمی تعلق ہوتا ہے۔ اس سے قبل ایک مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ ہارٹ اٹیک اور دل کا مریض بننے کے بعد لوگ اداسی اور ڈپریشن کے زیادہ شکار ہو جاتے ہیں۔

    اسی طرح ایک صحت مند آدمی بھی ڈپریشن میں مسلسل رہتے ہوئے دل کا مریض بھی بن جاتا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ بلڈ پریشر کی دوا اور ڈپریشن میں بھی باہمی تعلق ہوتا ہے۔

  • بلڈ پریشر سے متعلق 5 غلط فہمیاں

    بلڈ پریشر سے متعلق 5 غلط فہمیاں

    بلڈ پریشر کے بارے میں پائی جانے والی ایسی 5 غلط فہمیاں ہیں جن کے بارے میں آپ کو معلومات ہونا ضروری ہے۔

    ہم سب جانتے ہیں کہ ہائی بلڈ پریشر (بلند فشار خون) ایک خطرناک مرض ہے جس میں شریانوں میں بہتے خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے اور دل کو معمول سے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔

    یہ ہائپرٹینشن انسان کے دل سے متعلق مختلف بیماریوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، دوسری طرف کم بلڈ پریشر بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، یہ چکر آنے کا سبب بن سکتا ہے جو انسان کے دل کی صحت کو متاثر کر دیتا ہے۔

    وہ 5 غلط فہمیاں کون سی ہیں؟

    1: بلڈ پریشر بے ضرر

    کچھ لوگوں کو بلڈ پریشر میں اتار چڑھاؤ کا سامنا رہتا ہے، وہ اسے بے ضرر سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں، لیکن یہ معمولی تبدیلیاں نقصان دہ ہو سکتی ہیں، جیسا کہ ہائی بلڈ پریشر کسی سنگین بیماری کا اندیشہ ہو سکتا ہے اور لو بلڈ پریشر سے جسمانی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے، اس لیے اس کا باقاعدگی سے ریکارڈ رکھنا شروع کر دیں۔

    2: ناقابل کنٹرول

    اکثر مریض یہ سمجھتے ہیں کہ ہائی بلڈ پریشر کا کنٹرول ممکن نہیں، حالاں کہ اچھی غذا، صحت مند طرزِ زندگی اور معالج کی ہدایات پر عمل کے ذریعے اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ماہرین لائف اسٹائل کی تبدیلی کو بڑی اہمیت دیتے ہیں جیسا کہ باقاعدگی سے ورزش، صحت بخش غذا، غصے پر قابو، تمباکو نوشی سے پرہیز وغیرہ۔

    3: نمک

    کچھ لوگ کہتے نظر آتے ہیں کہ نمک کم کرنے سے ہائی بلڈ پریشر ٹھیک ہو سکتا ہے۔ ایسا نہیں ہے، صرف نمک سے نہیں ہوگا، صحت مند طرز زندگی اپنانا ضروری ہے، ہاں یہ ضرور ہے کہ نمک کا بے جا استعمال بلڈ پریشر اور گردوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

    4: علاج چھوڑنا

    اکثر لوگ ہائی بلڈ پریشر کی علامات کنٹرول ہونے کے بعد علاج چھوڑ دیتے ہیں، کیا یہ ٹھیک ہے؟ بالکل بھی نہیں۔ ڈاکٹر کے مشورے اور ہدایات کے بغیر ایسا کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

    5: کافی

    کچھ لوگ بلڈ پریشر کے لیے کافی بھی پینا مفید سمجھتے ہیں، لیکن بہت احتیاط کریں اس سلسلے میں۔ ہائی بلڈ پریشر کی شکایت والے افراد کیفین والی اشیا کا استعمال ترک یا بہت کم کر دیں۔ کم بلڈ پریشر والے افراد میں بھی زیادہ کافی پینے سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہو سکتا ہے، اس لیے احتیاط کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔

    جو سب سے اہم بات یاد رکھنے کی ہے وہ ہے: ہائپر ٹینشن ایک خاموش قاتل ہے۔

  • بلڈ پریشر کے مریضوں کو کرونا وائرس سے سخت خطرہ

    بلڈ پریشر کے مریضوں کو کرونا وائرس سے سخت خطرہ

    ریاض: سعودی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے کرونا وائرس زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے لہٰذا فشار خون کے مریض سخت احتیاط کریں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے کرونا وائرس بے حد خطرناک ہے۔

    وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نے ریاض میں پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ بلڈ پریشر کا مرض ان امراض میں سے ایک ہے جو کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے خطرہ ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ کرونا کا مرض لگنے کی صورت میں بلڈ پریشر کے مریضوں میں علامتیں شدت اختیار کر جاتی ہیں، بلڈ پریشر کے مریض نزاکت کو سمجھیں اور وزارت صحت کی ہدایات کی سختی سے پابندی کریں۔

    انہوں نے بلڈ پریشر کے مریضوں کو مشورہ دیا کہ وہ مقررہ دواؤں کی پابندی کریں، تناؤ والی سرگرمیوں اور باتوں سے دور رہیں اور اطمینان کے لیے بلڈ پریشر چیک کرتے رہیں۔

    ترجمان کے مطابق بلڈ پریشر کے مریض صحت بخش خوراک کی پابندی کریں، انتہائی ضرورت کے بغیر گھروں سے نہ نکلیں اور کرونا وائرس کی علامتیں نمودار ہوتے ہی صحت حکام سے فوری رابطہ کریں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کرونا وائرس کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہوجانے پر اس سے نمٹنا آسان ہوتا ہے، لہٰذا اس سلسلے میں لاپروائی کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔

  • لو بلڈ پریشر کی علامات جانیں

    لو بلڈ پریشر کی علامات جانیں

    خون کے بہاؤ کا عمل نارمل رہنا از حد ضروری ہے، جس طرح ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار خون نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، اسی طرح کم فشار خون یا لو بلڈ پریشر بھی جسم کو نقصان پہنا سکتا ہے۔

    اکثر افراد لو بلڈ پریشر کی علامات سے ناواقف ہوتے ہیں، اس پر قابو پانے کے لیے اس کی علامات جاننا ضروری ہیں۔ آئیں دیکھتے ہیں کون سی علامات لو بلڈ پریشر کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

    ڈی ہائیڈریشن

    لو بلڈ پریشر کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ہوسکتی ہے جبکہ ڈی ہائیڈریشن بھی لو بلڈ پریشر کی وجہ بن سکتا ہے۔ مستقل لو بلڈ پریشر رہنے کی وجہ سے پانی کی کمی سنگین صورت اختیار کرسکتی ہے۔

    بینائی دھندلانا

    لو بلڈ پریشر کے سنگین سائیڈ افیکٹس میں سے ایک بینائی دھندلانا ہے، یہ نہ صرف خوفناک تجربہ ہوتا ہے بلکہ اس کے اثرات طویل عرصے تک برقرار رہتے ہیں۔

    سر چکرانا

    کافی دیر تک بیٹھ کر اچانک اٹھنے پر سر چکرا جانا بھی لو بلڈ پریشر کی علامت ہو سکتی ہے۔

    توجہ مرکوز نہ ہو پانا

    لو بلڈ پریشر کی وجہ سے آپ کو توجہ مرکوز کرنے میں بھی مشکل کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ ایسی صورت میں دماغ تک خون نہیں پہنچ رہا ہوتا۔

    دھڑکن تیز ہونا

    خون کا بہاؤ بہت زیادہ ہو یا بہت کم ہو تو دونوں صورتوں میں دل کو خون پمپ کرنے کے لیے اضافی کام کرنا پڑتا ہے جس سے دل پر بوجھ پڑتا ہے، اسی وجہ سے دھڑکن تیز ہوسکتی ہے۔

    تھکاوٹ

    ہر وقت تھکاوٹ طاری رہنے کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں تاہم یہ لو بلڈ پریشر کی علامت بھی ہوتی ہے۔

  • بلڈ پریشر معمول پر رکھنا چاہتے ہیں تو دہی کھائیں

    بلڈ پریشر معمول پر رکھنا چاہتے ہیں تو دہی کھائیں

    بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر ایک عام مرض بنتا جارہا ہے، ماہرین بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے والی ایسی اشیا تجویز کرتے ہیں جن کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے۔

    انہی میں سے ایک شے دہی بھی ہے، طبی ماہرین کےمطابق دہی کا روزانہ استعمال بلند فشار خون کو معمول پر لانےمیں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق دہی میں شامل صحت بخش بیکٹریا معدے میں جا کر بلند فشار خون کو معمول پر لانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ دہی میں پائے جانے والے بیکٹریا پرو بائیوٹک کے استعمال کو معمول بنا لیتے ہیں جس سے بلند فشار خون کی سطح کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دہی میں پائے جانے والا کیلشیئم، پروٹین، وٹامن بی اور فولک ایسڈ بڑھتے ہوئے کولیسٹرول کو کم کرنے کے لیے بھی نہایت مفید ہے۔

    ماہرین کے مطابق بلڈ پریشر کے مریضوں کو چکنائی اور نمک والی غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیئے اور ورزش کے ساتھ ساتھ صحت مند غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیئے۔

    دہی کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر میں کمی کے لیے امرود بھی مفید خیال کیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ امرود میں موجود اجزا خون کی روانی کو کم کر کے بہاؤ متوازن کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جس سے ہائی بلڈ پریشر سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

  • مزیدار فرنچ فرائز آپ کو بلڈ پریشر کا شکار بنا سکتے ہیں

    مزیدار فرنچ فرائز آپ کو بلڈ پریشر کا شکار بنا سکتے ہیں

    کون ہوگا جسے فرنچ فرائز پسند نہیں ہوں گے؟ گرما گرم، خستہ فرنچ فرائز کیچپ کے ساتھ بہت لذیذ لگتے ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ فرنچ فرائز آپ کو ہائی بلڈ پریشر کا مریض بنا سکتے ہیں؟

    ایک تحقیق کے مطابق آلو اور آلو سے بنی ہوئی اشیا بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہیں۔

    تحقیق کے مطابق آلو کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں 11 سے 17 فیصد اضافہ کرسکتا ہے۔

    p2

    البتہ کرسپی چپس کھانے سے یہ خطرہ نہیں ہوتا کیونکہ اسے کیمیائی عمل سے گزار کر اس میں موجود نہ صرف مضر بلکہ مفید اجزا کو بھی ضائع کردیا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق آلو چونکہ تیزی سے توانائی میں اضافہ کرتا ہے اس لیے یہ ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ پیدا کرتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ بلڈ پریشر کی وجہ سے ذہنی دباؤ میں اضافہ اور خلیوں کی کارکردگی میں کمی بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    chips-2

    اس سے قبل کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ خواتین جو اپنی غذا میں آلو کا زیادہ استعمال کرتی ہیں ان میں حمل کے دوران ذیابیطس کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    البتہ دالیں اور سبزیاں استعمال کرنے سے اس خطرے میں 9 سے 12 فیصد کمی ہوجاتی ہے۔