Tag: blood sugar

  • بلڈ شوگر کو کیسے کنٹرول کیا جائے؟

    بلڈ شوگر کو کیسے کنٹرول کیا جائے؟

    بلڈ شوگر کا شمار دائمی بیماریوں میں کیا جاتا ہے، جو اگر لاحق ہو جائے تو پھر یہ زندگی بھر آپ کا پیچھا نہیں چھوڑتی اس مرض کو کسی حد تک روکا تو جاسکتا ہے لیکن اس سے مکمل چھٹکارا ناممکن ہے۔

    بلڈ شوگر کی وجہ سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد ہر سال موت کا شکار ہو جاتے ہیں، جب کہ یہ بیماری کسی کو بھی لاحق ہو سکتی ہے۔

    یہ بیماری اس وقت لاحق ہوتی ہے جب جسم گلوکوز (شکر) کو حل کرکے خون میں شامل نہیں کر پاتا، جس کی وجہ سے فالج، دل کے دورے، نابینا پن، اور گردے ناکارے ہونے سمیت مختلف بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ صحت بخش غذا، باقاعدگی سے جسمانی سرگرمی، وزن کو نارمل رکھنے اور تمباکو نوشی سے اجتناب جیسی عادات سے بلڈ شوگر کے بہت سارے کیسز اور ان کی پیچیدگیوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

    زیر نظر مضمون میں 7 اقسام کی ایسی غذاؤں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ جس کے استعمال سے آپ کی بلڈ شوگر کی سطح کنٹرول میں رہے گی لہٰذا اپنی غذا کو کار آمد بنائیں۔

    کچی پکی سبزیاں

    کچی، پکی ہوئی یا سینکی ہوئی سبزیاں آپ کے کھانوں میں رنگ، ذائقہ بھر دیتی ہیں۔ آپ ان کو مختلف ڈپس، ڈریسنگ یا مختلف ذائقوں کی چٹنیوں کے ساتھ کھا سکتے ہیں۔

    ہممس، سالسا یا اپنے سلاد میں بلسمی سرکے اور زیتون کے تیل ملا کر کھائیں۔ سبزیوں کے باریک کٹے ٹکڑے آپ کے منہ کو مصروف رکھیں گے جبکہ آپ کا پیٹ بھی بھرا رکھیں گے۔

    پالک، سرسوں اور کیل

    پالک، سرسوں اور کیل (بند گوبھی کی ایک قسم)، (ان میں سے جو بھی مقامی طور پر دستیاب ہوں) آپ کے کھانوں میں غذائیت بھر دیتے ہیں۔ ان کو آم لیٹ، سوپ یا سلاد کے ساتھ کھائیں۔ لہسن اور زیتون کے تیل سے تلنے کے بعد یہ چیزیں کافی ذائقہ دار اور خستہ ہوجاتی ہیں۔ سرسوں کا ذائقہ ہمسس کے ساتھ بہت اچھا ہوتا ہے۔

    لیموں، نارنگی اور پودینہ

    عام پانی بہت زبردست ہے مگر اس میں لیموں، نارنگی یا کھیرے اور تھوڑے بہت پودینے کے پتے ڈال کر پینے سے پورا دن آپ کا جسمانی نظام زہریلے اجزا سے پاک رہنے کے ساتھ ساتھ یہ پانی آپ کو ٹھنڈا بھی رکھے گا۔ دارچینی اور پودینے کے پتوں کے ساتھ کولڈ ٹی بھی حیرت انگیز کمالات دکھا سکتی ہے۔

    خربوزہ

    کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک کپ خربوزے میں 15 گرام کاربوہائیڈریٹس شامل ہوتے ہیں؟ اس لیے خربوزے سے اپنا پیالہ بھریں اور مزے لے کر کھائیں۔

    لال لوبیا، مٹر اور ۔ ۔ ۔ ۔!!

    لوبیا اور لال لوبیا، مٹر اور مسور کی دال کو سلاد، چاٹ یا کچی سبزیوں کے ساتھ سالسہ میں ملا کر کھائیں۔ اس میں مکئی کے دانیں، دھنیا، پیاز اور ٹماٹر ڈال کر اور بھی ذائقہ دار بنا دیں۔

    زیتون کا تیل اور مچھلی

    فیٹ کے لحاظ سے زیتون کا تیل، مگر ناشپاتی اور فربہ مچھلی کا انتخاب اچھا ہے۔ سامن مچھلی کو سینک کر سلاد پتے، رومین یا پالک کے اوپر رکھ کر پیش کریں۔ اگر آپ زیتون کا تیل ڈالنا نہیں چاہتے تو مچھلی کا تیل بھی آپ کی ڈریسنگ ہوسکتی ہے۔

    پنیر، انڈے اور بغیر چربی کا گوشت

    پنیر، انڈے، بغیر چربی کا گوشت جیسے چکن یا ایک کپ دہی آپ کو اچھی مقدار میں پروٹین فراہم کر سکتے ہیں جس سے آپ کا شکم سیر رہتا رہے۔

    پی نٹ بٹر یا مونگ پھلی مکھن لگے ہوئے سیلری یا سیب ایک ذائقہ دار اور غذائیت سے بھرپور اسنیک ہیں۔ جب آپ پیک شدہ گوشت کھا رہے ہوں تو پیکٹ پر درج سوڈیم کی مقدار ضرور چیک کر لیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • ذیابیطس کے مریض ’’دار چینی اور کالی مرچ‘‘ کی چائے پئیں

    ذیابیطس کے مریض ’’دار چینی اور کالی مرچ‘‘ کی چائے پئیں

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دار چینی اور کالی مرچ کی چائے خون میں شکر کم کرنے کا بہترین نسخہ ہے، ان دونوں چیزوں کو مشروبات میں شامل کیا جائے تو خاص طور پر اس کا بلڈ شوگر پر اثر پڑتا ہے۔

    پچھلے وقتوں میں مسالوں کو صحت کے فوائد کے لیے کھانوں، ادویات اور گھریلو علاج میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا تھا اور آج اس جدید دور میں صحت اور تندرستی سے متعلق آگاہی میں اضافے کے بعد لوگوں نے ان مسالوں کی اہمیت کو تسلیم کرلیا ہے۔

    ٹائمز آف انڈیا میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق دار چینی اور کالی مرچ کو چائے میں شامل کرنے سے ذیابیطس کے انتظام کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

     کالی مرچ اور دار چینی

    دار چینی کی اہمیت

    دار چینی ایک میٹھا اور گرم مسالا ہے جس میں cinnamaldehyde اور cinnamic acid جیسے بایو ایکٹیو مرکبات ہوتے ہیں۔ ان کا بلڈ شوگر کی سطح پر ممکنہ اثرات کے لیے مطالعہ کیا گیا ہے۔

    تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ دار چینی انسولین کی حساسیت کو بہتر بناسکتی ہے جس سے خلیات خون سے گلوکوز کو بہتر طریقے سے جذب کر سکتے ہیں۔ یہ خون میں شکر کی سطح کو بہتر طریقے سے کنٹرول کرنے کا باعث بن سکتا ہے اور خاص طور پر انسولین کی مزاحمت یا ذیابیطس والے افراد کے لیے فائدہ مند ہے۔

    چائے میں شامل کیا جائے تو دار چینی ایک راحت بخش ذائقہ فراہم کرتی ہے۔ سیاہ اور جڑی بوٹیوں والی دونوں قسموں کی چائے کے ساتھ اچھی طرح سے مل جاتی ہے۔

    کالی مرچ کے فوائد

    کالی مرچ کے استعمال اور اس میں دواؤں والی خصوصیات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اس میں پائپرین ہوتا ہے۔ یہ ایک مرکب ہے جو اینٹی آکسیڈینٹ اور سوزش کے اثرات کے لیے جانا جاتا ہے۔

    اگرچہ کالی مرچ کے خون میں شکر کی سطح پر براہ راست اثر کے بارے میں تحقیق دار چینی کے مقابلے میں محدود ہے لیکن اس کی ہاضمہ اور میٹابولزم کو فروغ دینے کی صلاحیت بالواسطہ طور پر مجموعی طور پر بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نوٹ : مندرجہ بالا تحریر ماہرین کی عمومی رائے پر مبنی ہے، یہ معلومات سائنسی تحقیق، مطالعات، طبی اور صحت کے پیشہ ورانہ مشورے کی بنیاد پر شائع کی جاتی ہیں۔لہٰذا کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • قدرتی طور پر بلڈ شوگر کم کرنے کے 6 طریقے

    قدرتی طور پر بلڈ شوگر کم کرنے کے 6 طریقے

    ذیابیطس ایک خاموش قاتل کہلائے جانے والا مرض ہے کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے۔

    اس کے بچاؤ کیلئے ضروری ہے کہ بلڈ شوگر کو چیک کراتے رہنا چاہیے اور ہر بار اس میں ہونے والا اضافہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ آگے بڑھ کر آپ کو ذیابیطس کا مریض بھی بنا سکتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کے لیے خون میں شوگر کو متوازن رکھنا بہت ضروری ہے، میتھی، سیب کا سرکہ، اور فائبر اور زنک جیسے سپلیمنٹس تمام قدرتی علاج ہیں جو گلوکوز کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔

    اگر آپ ذیابیطس کی روک تھام کیلیے سنجیدہ اقدامات کرنا چاہتے ہیں تو اس کیلئے کچھ قدرتی علاج بھی ہیں ان ہدایات پر عمل کرکے آپ اس پر کافی حد تک قابو پا سکتے ہیں۔

    مندرجہ ذیل مضمون میں یہاں چھ ایسے طریقے بیان کیے جارہے ہیں جو آپ کو بلڈ شوگر کے اضافے سے بچنے اور گلوکوز کی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔

    1: ورزش

    باقاعدگی سے ورزش کرنے سے بلڈ شوگر کی سطح بہتر ہوسکتی ہے، ورزش سے آپ کے خلیے جسم میں پٹھوں کو طاقت دینے کے لیے گلوکوز کو توانائی کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

    ورزش کے بعد آپ کے پٹھوں میں دوران خون سے زیادہ گلوکوز پہنچتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ آپ جتنے فٹ ہوتے ہیں انسولین کے نظام میں اتنی ہی بہتری آتی ہے۔

    2: فائبر سے بھرپور غذائیں کھائیں

    فائبر سے بھر پور غذائیں طویل العمری اور صحت مند زندگی کی کنجی ہیں، فائبر درحقیقت دو اقسام کا ہوتا ہے ایک کولیسٹرول کی سطح کم کرنے والا یا آسانی سے ہضم ہونے والا جو کہ دلیہ، مٹر، بیج، سیب، ترش پھل، گاجر وغیرہ میں پایا جاتا ہے جبکہ ایک قسم جذب نہ ہونے والا فائبر ہے جو گندم کے آٹے، گریوں، آلو اور سبزیوں جیسے گوبھی میں پایا جاتا ہے۔

    اس کے علاوہ گری دار میوے، بیج، سیب، کیلے، انگور اور بیریز وغیرہ، فائبر آپ کے جسم کو انسولین کی فراہمی کے لیے مدد کرتا ہے۔

    3 : سیب کا سرکہ

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیب کا سرکہ بلڈ شوگر کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے،
    ایک جائزے کے مطابق کھانے کے ساتھ ایک سے دو کھانے کے چمچ سیب کا سرکہ پانی ملا کر پینے سے بلڈ شوگر میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔

    4 : میتھی کا استعمال

    سال 2023میں کیے جانے والے ایک تحقیقی جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ میتھی کھانے سے اے آئی سی اور کھانے کے بعد بلڈ شوگر کی سطح کم ہو سکتی ہے۔ میتھی میں فور ہائیڈروکسی آئسولین نامی امینو ایسڈ ہوتا ہے جو لبلبہ کو انسولین کے اخراج کے لیے تحریک دیتا ہے۔

    آپ کو فارمیسیز یا میڈیکل اسٹورز سے میتھی کے سپلیمنٹس مل سکتے ہیں، آپ میتھی کے بیجوں کو رات بھر گرم پانی میں بھگو کر خود بھی تیار کر سکتے ہیں، جس سے انہیں چبانے اور نگلنے میں آسانی ہوتی ہے۔

    5 : جسم میں زنک کی مقدار

    زنک ایک ایسا منرل ہے جس کی ہمارے جسم کو بہت ضرورت ہوتی ہے، اس کی کمی کئی مسائل کا باعث بن سکتی ہے، اس لیے خوراک میں زنک کو شامل کرنا ضروری ہوتا ہے۔

    انسان کے لبلبے میں قدرتی طور پر زنک کی بڑی مقدار ہوتی ہے، یہ معدنیات جسمانی طور پر بہت اہم کردار ادا کرتی ہے جس میں لبلبہ میں بیٹا سیلز کو انسولین پیدا کرنے کی ترغیب دینا زیادہ اہم ہے۔ تربوز کے بیج، لہسن اور انڈے کی زردی میں زنک کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔

    6: پروبائیوٹک غذاؤں کا استعمال

    پروبائیوٹک کھانے میں قدرتی طور پر جسم میں پائے جانے والے بیکٹیریا اور خمیر کا مرکب ہوتے ہے، پروبائیوٹکس غذائیں کھانے سے آپ کے آنتوں کی صحت بہتر ہوتی ہے جو اینڈوکرائن سسٹم سے گہرا تعلق ہے۔ پری بائیوٹکس کھانے کے ناقابل ہضم اجزاء آنت کے بیکٹیریا کی افزائش میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    پری بائیوٹکس بہت سے پھلوں، سبزیوں اور اناج سمیت بہت سے اشیاء شامل ہیں جیسے موصلی سفید، جَو، بیر، چکری، ہری سبزیاں، پیاز، ٹماٹر، سویا بین اور گندم وغیرہ۔

  • بلڈ شوگر کی سطح کم کرنے کے لیے ریڈ لائٹ کے استعمال کا کامیاب تجربہ

    بلڈ شوگر کی سطح کم کرنے کے لیے ریڈ لائٹ کے استعمال کا کامیاب تجربہ

    طبی سائنس دانوں نے خون میں شوگر کی سطح کم کرنے کے لیے سرخ لائٹ کے استعمال کا کامیاب تجربہ کر لیا۔

    طبی جریدے ’جرنل آف بائیوفوٹونکس‘ میں ایک ریسرچ اسٹڈی شائع ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ریڈ لائٹ تھراپی صحت مند بالغوں میں بلڈ شوگر کو تقریباً 30 فی صد تک کم کرتی ہے، اور صرف 15 منٹ تک اگر بدن کی جلد پر براہ راست سرخ روشنی پڑنے دی جائے تو اس سے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

    تجربے کے دوران ماہرین صحت سرخ لائٹس کے ذریعے بلڈ شوگر کی سطح کم کرنے میں کامیاب رہے، یہ ایک مختصر تحقیق تھی جس کے بعد ماہرین کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    امریکی ماہرین نے ریسرچ کے لیے 40 سال کی عمر کے 30 رضاکاروں کا انتخاب کیا، جنھیں بلڈ شوگر یا ذیابیطس نہیں تھا، رضاکاروں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا، ایک گروپ کو روزانہ کچھ گھنٹوں بعد 15 منٹ تک سرخ لائٹس تھراپی کرنے کا مشورہ دیا گیا جب کہ دوسرے گروپ کو مصنوعی دوا پینے کا کہا گیا۔ ایک ہفتے بعد رضاکاروں میں بلڈ شوگر کی سطح دیکھی گئی۔ اس کے بعد مزید ایک ہفتے تک ریڈ لائٹ تھراپی دہرائی گئی اور پھر ان میں کھانے کے بعد خون میں پیدا ہونے والی شوگر کی سطح اور اس شوگر کے کام کرنے کا عمل دیکھا گیا۔

    طبی ماہرین نے نوٹ کیا کہ رضاکاروں میں نہ صرف بلڈ شوگر کی سطح کم ہوئی بلکہ ان میں کھانے کے بعد پیدا ہونے والی شوگر کے نقصان دہ طور پر کام کرنے کا عمل بھی سست تھا۔ سرخ شعاعیں پڑنے سے جسم پر کوئی منفی رد عمل بھی نہیں دیکھا گیا۔

    یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ سرخ روشنی سے کیوں اور کس طرح بلڈ شوگر کی سطح کم ہوتی ہے، اور یہ بھی واضح نہیں ہے کہ کیا ریڈ لائٹ تھراپی ذیابیطس کے شکار مریضوں کو بھی بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتی ہے؟ تاہم محققین نے امید ضرور ظاہر کی ہے۔

    خیال رہے کہ اس وقت کینسر سمیت دماغی امراض، ڈپریشن اور بعض آنکھوں کی پیچیدگیوں کے لیے بھی لائٹس کا استعمال کیا جاتا ہے۔

  • دارچینی سے شوگر کیسے کنٹرول کریں؟

    دارچینی کھانوں میں استعمال ہونے والا ایک اہم مصالحہ ہے جس سے خون میں شوگر (ذیابیطس) کو بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

    یہ تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ شوگر زندگی بھر ساتھ رہنے والی بیماری ہے، جس میں خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے، ماہرین صحت اس سے نمٹنے کے لیے طرز زندگی بدلنے پر زور دیتے ہیں، بالخصوص ورزش اور متوازن خوراک کے ذریعے۔

    ذیابیطس کے مریض اگر بڑھتی ہوئی بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں تو وہ اپنے خوراک میں دارچینی کا استعمال بھی کرسکتے ہیں، کیوں کہ کئی ریسرچ اسٹڈیز سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دارچینی کے استعمال سے شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    دارچینی کو آیوروید میں دوا کا درجہ دیا گیا ہے، اس میں ضروری غذائی اجزا پروٹین، کیلشیم، میگنیشیم، زنک، وٹامنز، نیاسین، تھایامِن، لائکوپین، آئرن، فاسفورس، مینگنیز، کاپر، کاربوہائیڈریٹس، اینٹی آکسیڈنٹس، اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل اجزا موجود ہوتے ہیں، جو مختلف بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

    میگنیشیم سے بھرپور غذائیں کھانے سے قوت مدافعت اور عضلات مضبوط ہوتے ہیں، اس کے علاوہ یہ شوگر اور وزن کو کنٹرول کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    شوگر میں دارچینی کے استعمال کا طریقہ

    روزانہ صبح دارچینی کا ایک چمچ پاؤڈر 3 کپ پانی میں ملا کر اچھی طرح ابال لیں، پانی کو 10 منٹ تک ابالا جا سکتا ہے، اس کے بعد چولہا بند کر دیں اور پانی کو ٹھنڈا ہونے دیں۔

    جب مرکب ٹھنڈا ہو جائے تو یہ دارچینی کا پانی پی لیں۔

    دارچینی کا پانی باقاعدگی سے پینے سے شوگر میں اضافے کو آسانی سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

  • شوگر کی ادویہ سے متعلق بڑا انکشاف

    شوگر کی ادویہ سے متعلق بڑا انکشاف

    طبی ماہرین نے شوگر (ذیابیطس) کی ادویہ سے متعلق بڑا انکشاف کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ طبی ریسرچ کے دوران معلوم ہوا ہے کہ ذیابیطس کے لیے تیار کی گئی ادویات گردوں کے لیے بھی نہایت کارآمد ثابت ہو گئی ہیں۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دو قسم کی دوائیں، جو اصل میں ذیابیطس اور موٹاپے کے علاج کے طور پر تیار کی گئی تھیں، اب گردوں کے افعال کو بگاڑنے والے اہم عوامل کے علاج کے لیے بھی مفید دیکھی گئی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان دوائیاں کو ڈائیلاسز کے مہنگے اور تکلیف دہ علاج کے متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، موٹاپے اور گردے کے نقصان سے نمٹنے والی نئی پیش رفت کی یہ دوائیں 50 بلین ڈالر کی امریکی ڈائیلاسز مارکیٹ کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہیں۔

    ان ادویات میں دو زمروں کی دوائیں شامل ہیں: ’ایس جی ایل ٹی ٹو‘ (SGLT2) اور ’جی ایل پی ون‘ (GLP-1)۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ آسٹرازینیکا اور نووو نورسڈک کمپنی سمیت دیگر کمپنیوں کی جانب سے ذیابیطس کے لیے 2 زمروں میں تیار کی گئی 4 طرح کی دوائیوں کے ابتدائی ٹرائل سے معلوم ہوا کہ وہ گردوں کے امراض میں بھی فائدہ مند ہیں۔

    مذکورہ چاروں ادویات کو ذیابیطس کا خطرہ کم کرنے سمیت وزن کم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا اور ان کے ابتدائی ٹرائل میں ہی ان کے گردوں کے امراض پر مثبت اثرات کا انکشاف ہوا تھا، یعنی ان کے استعمال سے گردوں کی فعالیت بڑھ گئی تھی اور امراض کم ہو گئے تھے۔

    SGLT2 کلاس

    ادویات کا یہ زمرہ پیدا ہونے والی خرابیوں کو روکتا (inhibitors) ہے، یہ ایف ڈی اے سے منظور شدہ ہے، اس زمرے کی ادویات ٹائپ 2 ذیابیطس کے بالغ مریضوں میں بلڈ شوگر (خون میں شوگر) کی سطح کم کرتی ہیں، یہ ادویات ورزش اور مخصوص خوراک کے ساتھ دی جاتی ہیں۔ ان میں شامل ادویات یہ ہیں: کیناگلیفلوزین (canagliflozin)، ڈاپاگلیفلوزین (dapagliflozin)، اور اِمپاگلیفلوزین (empagliflozin)۔

    GLP-1 کلاس

    یہ گلوکاگون نُما پیپٹائڈ ہیں، یہ خون میں شوگر کی سطح بہتر کرتی ہیں اور وزن میں کمی لاتی ہیں۔ اس زمرے میں ذیابیطس کی دوائیں عام طور پر روزانہ یا ہفتہ وار دیے جانے والے شاٹ (انجیکشن) کے ذریعے لی جاتی ہیں اور ان میں شامل ہیں: ایگزیناٹائیڈ (Exenatide)، ڈولاگلوٹائیڈ (Dulaglutide)، سیماگلوٹائیڈ (Semaglutide)، لیراگلوٹائیڈ (Liraglutide)، لیگزیسناٹائیڈ (Lixisenatide)۔