Tag: BNP

  • بی این پی نے مردم شماری کے نتائج منظور کرنے کا سی سی آئی کا فیصلہ مسترد کر دیا

    بی این پی نے مردم شماری کے نتائج منظور کرنے کا سی سی آئی کا فیصلہ مسترد کر دیا

    کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) نے مردم شماری کے نتائج منظور کرنے کا سی سی آئی کا فیصلہ مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس اختر مینگل کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں مردم شماری کے نتائج منظور کرنے کا سی سی آئی کا فیصلہ مسترد کیا گیا۔

    اجلاس میں مردم شماری پر لائحہ عمل کے لیے کمیٹی قائم کی گئی، اور کہا گیا کہ مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی کم ظاہر کی گئی ہے، عوام کو ایک مرتبہ پھر حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کی گئی، اس لیے سیاسی جماعتیں مردم شماری نتائج پر لائحہ عمل مرتب کریں۔

    بی این پی نے اپنا مؤقف واضح کیا کہ یہ نتائج محرومیوں کے ختم نہ ہونے والے سلسلے کی کڑی ہے، حقیقی آبادی تسلیم کرنے کی بجائے ظلم و زیادتی شروع کر دی گئی ہے۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ محکمہ شماریات نتائج کے مطابق بلوچستان کی آبادی 2 کروڑ 47 لاکھ تھی، تاہم موجودہ نتائج میں صوبے کی آبادی 99 لاکھ کم ظاہر کی گئی ہے۔

    مشترکہ مفادات کونسل نے نئی ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری دے دی

    بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ وفاق کے غلط فیصلوں میں ہاں میں ہاں ملانے کے لیے اتحادی نہیں ہیں، میں بلوچستان کی آبادی کو کم کرنے کے فیصلے کی سختی سے مذمت کرتا ہوں، اس حوالے سے صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کر کے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں گے۔

  • ‘اب پتہ چلا تمہیں کہ ہمارے ووٹ کی کیا حیثیت ہے’؟

    ‘اب پتہ چلا تمہیں کہ ہمارے ووٹ کی کیا حیثیت ہے’؟

    کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے صدر سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے جو کوئی بلوچستان سےدشمنی کریگا تو اس کےاجداد سے بھی دشمنی کرینگے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ میں عمراں خان کو صادق وامین کہتا تھا، ایوان میں ہم سے وزیراعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لئے ووٹ لیےگئے، ہمارے ووٹ لینےکےبعد آپ کی اکثریت ہوگئی مگر آپ کے وزرا کہتےنہیں تھکتےتھے کہ بی این پی کے ووٹ کی کوئی حیثیت نہیں۔

    انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اب پتہ چلا تمہیں کہ ہمارے ووٹ کی کیاحیثیت ہے؟۔

    اخترمینگل نے انکشاف کیا کہ سینیٹ الیکشن میں ایک ایک ووٹ کروڑوں میں بک رہےتھے، پارٹی نے فیصلہ کیا کہ تمام ساتھیوں نےکروڑوں کوٹھوکر مار دی، انہوں نے معنی خیز جملہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ‘ منڈی میں بڑے بڑے نواب بکے،لیکن غریب کےبچےنہ بکے’۔

    بی این پی کے صدر نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے، کوئی بلوچستان سےدشمنی کریگا تو اس کےاجداد سے بھی دشمنی کرینگے، ہم کسی کو بھی اپنی سر زمین پر میلی نظر ڈالنے نہیں دیں گے۔

  • بی این پی مینگل نے پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

    بی این پی مینگل نے پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

    اسلام آباد: بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اختر مینگل نے آج قومی اسمبلی اجلاس میں کہا پی ٹی آئی کو شاید ہماری ضرورت نہیں تھی، اس لیے میں پی ٹی آئی سے اتحاد کے خاتمے کا باقاعدہ اعلان کرتا ہوں۔

    انھوں نے کہا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے کئی اجلاس ہوئے، حکمراں اتحاد کو ان کی یقین دہانیاں کئی بار یاد کرائی گئیں، لیکن ان کو شاید ہماری ضرورت نہیں تھی۔

    اختر مینگل نے اجلاس میں کہا کہ جھنڈا گاڑی پر لگانے سے کوئی وفادار نہیں ہوتا، گاڑی پر جھنڈا لگا کر بارود بھی لے جائے تو کوئی نہیں پوچھتا۔ انھوں نے سوال کیا کہ بلوچستان میں موجودہ حالات کا اصل ذمہ دار کون ہے؟ باہر سے آئے 56 بلین ڈالر سے بلوچستان کو کیا ملا؟

    وفاقی بجٹ: ایک اہم حکومتی اتحادی جماعت ناراض ہو گئی

    پارٹی سربراہ اختر مینگل کا کہنا تھا کہ وہ پی ٹی آئی سے اتحاد ختم کر رہے ہیں تاہم ایوان میں موجود رہیں گے اور اپنی بات کرتے رہیں گے، پی ٹی آئی اتحاد سے باقاعدہ علیحدگی کا فیصلہ پارٹی سینٹرل کمیٹی نے کیا ہے۔

    اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ بتایا جائے ہمیں گیس کیوں نہیں دی جا رہی؟ 1956 سے بلوچستان کی گیس لی جا رہی ہے، کسی ایک ممبر نے بلوچستان کے مسائل کے لیے آواز نہیں اٹھائی، بلوچستان کو اس کا مساوی حصہ ضرور دینا ہوگا۔

    اختر مینگل نے سوال اٹھایا کہ کیا بلوچستان ممنوعہ ایریا ہے؟ بلوچستان میں اس وقت آن لائن کلاسز بھی نہیں ہو رہیں، ہمیں لوگوں کے پیغاما ت ملے ہیں کہ بچوں کو نہ پڑھائیں، تھری جی اور فور جی سروس 8 سال سے معطل ہے۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں بی این پی مینگل کی 4 نشستیں ہیں، پارٹی نے پی ٹی آئی کے ساتھ 6 نکاتی ایجنڈے پر اتحاد کیا تھا۔

  • وفاقی بجٹ: ایک اہم حکومتی اتحادی جماعت ناراض ہو گئی

    وفاقی بجٹ: ایک اہم حکومتی اتحادی جماعت ناراض ہو گئی

    اسلام آباد: وفاقی بجٹ کے سلسلے میں اہم اتحادی جماعت حکومتی رویے سے نالاں ہو گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ اہم حکومتی اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی وفاقی حکومت سے ناراض ہو گئی ہے، وفاقی بجٹ پر بی این پی نے حکومتی رویے پر ناراضی کا اظہار کر دیا ہے۔

    بی این پی ذرایع کا کہنا ہے کہ 6 نکاتی ایجنڈے پر تاحال کوئی عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے، لاپتا افراد کی بازیابی کے برعکس تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، حکومت اب تک نادرا ایکٹ، گوادر پورٹ اتھارٹی آرڈیننس میں ترامیم نہ کر سکی۔

    ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی غیر فعال ہو چکی ہے، پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے منصبوبوں پر کوئی مشاورت نہیں کی گئی، پارٹی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ وہ مفت میں ثواب کے لیے پی ٹی آئی کے حمایتی نہیں بن سکتے۔

    آئندہ مالی سال کا بجٹ کی تیار، کن شعبوں‌ کو خصوصی مراعات دی جائیں‌گی؟

    رہنما بی این پی ساجد ترین نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو فیصلے میں آزاد ہوں گے، اس سلسلے میں جلد پارٹی کا اجلاس بلا کر لائحہ عمل طے کریں گے۔

    واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری پر کام مکمل کر لیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ کرونا سے متاثر ہونے والے شعبوں کو بجٹ میں خصوصی مراعات دی جائیں گی۔

    پاکستان تحریک انصاف کی حکومت انتہائی مشکل حالات کے باوجود جلد اپنا دوسرا بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے، وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ کے مجموعی حجم میں10 فی صد اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • کوئٹہ : اخترمینگل حکومت سے ناراض، جہانگیرترین منانے پہنچ گئے

    کوئٹہ : اخترمینگل حکومت سے ناراض، جہانگیرترین منانے پہنچ گئے

    کوئٹہ : تحریک انصاف کی حکومت کی مشکلات بڑھنے لگیں، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے افغان مہاجرین کو شہریت دینے کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کردیا، جہانگیر ترین منانے پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بی این پی مینگل گروپ کے سربراہ سردار اختر مینگل حکومت سے ناراض ہوگئےجس کے بعد جہانگیرترین انہیں منانے پہنچ گئے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ بی این پی کے سربراہ اختر مینگل کو افغان مہاجرین کو پاکستانی شہریت دینے کے معاملے پر شدید تحفظات ہیں جس پر انہوں نے حکومت سے ناراضگی کا بھی اظہار کیا ہے۔

    صورتحال کی نزاکت دیکھتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین ان کو منانے کیلئے وفد کے ساتھ کوئٹہ پہنچ گئے، وفد میں پرویز خٹک اور اسپیکر اسد قیصر بھی شریک تھے۔

    ذرائع کے مطابق سردار اخترمینگل سے ملاقات میں جہانگیر ترین نےان کے جائز مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی، جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے افغانیوں کی شہریت سے متعلق قومی اسمبلی میں جامع تقریرکی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مل کر تمام مسائل حل کیے جائیں، میں آپ کی بات وزیراعظم تک پہنچاؤں گا۔

    مزید پڑھیں: افغان مہاجرین سے متعلق وزیراعظم نے غیرذمہ دارانہ بیان دیا، سینیٹرحاصل بزنجو

    واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے افغان مہاجرین کو پاکستانی شہریت دینے کے معاملے پر متعدد حلقوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، اس حوالے سے سینیٹر حاصل بزنجو نے بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئےمہاجرین کی وطن واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔

  • مذاکرات کام یاب: بلوچستان نیشنل پارٹی وزارتِ عظمیٰ کے لیے عمران خان کی حمایت کرے گی

    مذاکرات کام یاب: بلوچستان نیشنل پارٹی وزارتِ عظمیٰ کے لیے عمران خان کی حمایت کرے گی

    کوئٹہ: تحریکِ انصاف کے رہنماؤں اور بی این پی کے سربراہ اختر مینگل کے درمیان ہونے والے مذاکرات کام یاب ہوگئے، بی این پی مرکز میں عمران خان کی حمایت کرے گی، دونوں جماعتوں نے معاہدے پر دستخط کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں آج ہونے والے پی ٹی آئی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے مذاکرات کام یاب ہوگئے، تحریکِ انصاف کی جانب سے جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی نے بی این پی سربراہ اختر مینگل کے ساتھ 6 نکاتی معاہدے پر اتفاق کر لیا۔

    پی ٹی آئی اور بی این پی کے درمیان معاہدہ تحریکِ انصاف کی مرکز میں ایک بڑی کام یابی ہے، معاہدے پر دستخط سے قبل عمران خان سے بھی فون پر منظوری لی گئی، کام یاب مذاکرات کے بعد دونوں پارٹیوں کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

    سردار اختر مینگل


    بی این پی کے سربراہ کا کہنا تھا ’بلوچستان کی حکومت کو ہمیشہ وفاق کے لیے قربان کیا گیا، آج گوادر میں پینے کے لیے پانی اور مکران میں تین ماہ سے بجلی نہیں ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں کو کوئٹہ بلانا انا کا مسئلہ نہیں بلکہ مسائل اور حقائق سے روشناس کرانا تھا۔

    پاکستان اور امریکا میں باہمی اعتماد کا فقدان ہے، عمران خان کی امریکی سفارتی وفد سے بات چیت

    بلوچستان 70 سال سے مشکلات کا شکار ہے، آج ہمارے دکھ درد کو غور سے سنا گیا، ہم نے ماضی میں دیگر جماعتوں کے سامنے بھی اپنے نکات رکھے، عمران خان کے ساتھ دو دن سے رابطے میں ہوں، اب بلوچستان کے لوگوں کے زخموں کو بھرنے کا وقت آ گیا، پی ٹی آئی بلوچستان کا احساسِ محرومی ختم کر سکتی ہے۔‘

    شاہ محمود قریشی


    تحریکِ انصاف کے رہنما نے کہا ’ہم نے تفصیلی نشست میں ایک دوسرے کا نقطۂ نظر سمجھنے کی کوشش کی، بلوچستان وفاق کی اہم اکائی ہے، آگے بڑھنا ہے اور بلوچستان کے دیرینہ مسائل حل کرنے ہیں، یہ ملاقات مسائل کے حل کی جانب بہت بڑا قدم ہے، ہم معاہدہ کرنے میں کام یاب ہوگئے ہیں، بی این پی کی قیادت وفاق میں اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر اور وزارتِ عظمیٰ کے لیے ہمیں سپورٹ کرے گی۔

    عمران خان نے محمود خان کو وزیراعلیٰ خیبر پختون خواہ نامزد کر دیا

    پی ٹی آئی وفاق کی علامت ہے، وفاقی سوچ لے کر کوئٹہ آئے، سی پیک قومی منصوبہ ہے، بلوچستان کی اہمیت تبدیل ہو جائے گی، تمام فیصلے مشترکہ اتفاق رائے سے ہوں گے، دونوں جماعتیں مشترکہ منشور پر عمل درآمد کریں گی، نیشنل ایکشن پلان پر بھی عمل درآمد ہونا چاہیے، بلوچستان میں پانی کی قلت کے مسئلے کا حل ہمارے منشور کا حصہ ہے۔‘

    قبل ازیں کام یاب مذاکرات کے دوران دونوں جماعتوں میں مختلف نکات پر اتفاق رائے ہوا اور بعد ازاں مفاہمتی یادداشت پر دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے دستخط کیے۔ جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے وسائل پر اس کا مکمل اختیار پی ٹی آئی منشور کا حصہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملکی وسائل پر صوبوں کا حق ہے وہ دیا جائے، اخترمینگل

    ملکی وسائل پر صوبوں کا حق ہے وہ دیا جائے، اخترمینگل

    کراچی : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ سردار اخترمینگل نے کہا ہے کہ وسائل پر صوبوں کا حق ہے اورصوبوں کو ان کا حق دیا جائے۔ نریندر مودی بلوچوں کی لاشوں پر اور نواز شریف کشمیریوں کی لاشوں پر رقص کررہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نےکراچی پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سردار اختر مینگل نے کہا کہ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کو بلوچستان سے کوئی دلچسپی ہے اور نہ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کو کشمیریوں سے کوئی دلچسپی ہے، نریندر مودی بلوچوں کی لاشوں پر رقص کرتا ہے اور نواز شریف کشمیریوں کی لاشوں پر رقص کرتا ہے۔

    کراچی پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان کے عسکریت پسندوں کے طریقہ کار سے اختلاف ہوسکتا ہے لیکن ہم بلوچستان کی حق خودارادیت سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک بار پھر دو ہزار چھ کی طرف دھکیلا جارہا ہے، جب نواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد ہم اسمبلیوں سے باہر آئے تھے اور دو ہزار آٹھ کے الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا ہم نے سمجھا تھا کہ ڈکیٹیٹر سے نام نہاد جمہوریت پسند اور لولی لنگڑی جمہوریت بہتر ہے لیکن بلوچوں کیلئے آمریت اور لولی لنگڑی جمہوریت میں کوئی فرق نہیں پڑا ہمیں مجبور کیا جارہا ہے ہم پھر سے اسمبلیوں سے باہر آئیں۔

    انہوں نے کہا کہ سی پیک سمیت ایسا کوئی میگا پروجیکٹ منظور نہیں جس کی وجہ سے بلوچستان میں بلوچ اقلیت میں تبدیل ہوں بوچستان کا مسئلہ حل کرنا ہے تو بلوچوں کو بااختیار کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ برہمداغ بگٹی سے میرا کوئی تعلق نہیں وہ بھارت میں رہتے ہیں یا کسی اور ملک میں رہتے ہیں اس کا جواب وہ خود ہی دے سکتے ہیں لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت بلوچستان کے لوگ پارلیمنٹ عدالتوں اور سیاستدانوں سے سخت مایوس ہوچکے ہیں۔