Tag: bodies

  • سوات : ایک  گھر سے 3 افراد کی لاشیں  برآمد، علاقے میں کہرام مچ گیا

    سوات : ایک گھر سے 3 افراد کی لاشیں برآمد، علاقے میں کہرام مچ گیا

    سوات : تحصیل مٹہ وینئی میں گھر سے 3 افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں ، پولیس کا کہنا ہے کہ خواتین اور بچی کو تیزدھار آلے سے قتل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوات کی تحصیل مٹہ وینئی میں گھر سے 3 افرادکی لاشیں برآمد ہوئیں ، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا کہ تینوں افرادکوتیزدھارآلے سے قتل کیا گیا۔

    پولیس نے مقتولہ کےبیٹےکی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے ، ابتدائی طور پر جنگلی جانور کے حملے میں تینوں افراد کی موت کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔

    اس حوالے سے مینگورہ میں ڈی پی اوسوات زاہدنوازمروت نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ تحصیل مٹہ میں جنگلی جانورکے حملے کی خبرغلط نکلی، خواتین اوربچی کو تیزدھار آلے سے قتل کیا گیا۔

    ڈی پی اوسوات کا کہنا تھا کہ نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش جاری ہے، جلد ملزمان کو گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔

    زاہدنواز نے بتایا کہ چار باغ میں پسند کی شادی کرنے والے کوہستانی جوڑے کے قاتل کو گرفتار کرلیا گیا ہے ، ملزمان میں مقتولین کے بھائی اور مقتولہ کاچچاشامل ہیں۔

    ڈی پی او سوات نے کہا مجیب اورلاہوری بی بی نے چار ماہ قبل پسند کی شادی کی تھی، ملزمان کو عدالت میں پیش کرکے جیل بھجوا دیا گیا ہے۔

  • کرونا وائرس، اٹلی میں لاشوں کے انبار لگ گئے ، قبرستانوں میں جگہ  ختم

    کرونا وائرس، اٹلی میں لاشوں کے انبار لگ گئے ، قبرستانوں میں جگہ ختم

    اٹلی : اٹلی میں صورتحال چین سے زیادہ  بدتر ہوگئی ، کرونا وائرس کے باعث لاشوں کے انبار لگ گئے جبکہ اسپتالوں میں بستر اور قبرستانوں میں دفنانے کیلئے جگہ نہ بچی، اطالوی نرسوں کا کہنا ہے تھک گئے ہیں ، اب مزید لاشیں نہیں گن سکتے۔

    تفصیلات کے مطابق کروناوائرس نے ترقی یافتہ ممالک کو بھی جنجھوڑ دیا، اٹلی میں کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے حکومت کے ناقص انتظامات اور لوگوں کی غیر سنجیدگی اورلا پرواہی سے صورتحال خوفناک ہوگئی۔

    اسپتالوں میں لاشوں کے انبار لگ گئے جبکہ اسپتالوں میں بستر اورقبرستانوں میں دفنانے کیلئے جگہ کم پڑ گئی، ایک ہی دن میں 475 افراد جان سے گئے ، جس کے بعد ہلاکتیں 3405 ہو گئی ہیں۔

    اٹلی کے علاقے برگامو کے جدید ٹیکنالوجی سے لیس اسپتال بھی مریضوں کو بچا نہیں سکا، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ لوگوں نے احتیاط کی اور نہ ہی بات سنی، مریضوں کیلئے بستر نہیں ہیں روز کئی سو لوگ مر رہے ہیں۔

    اٹلی کے علاقے لمبارڈی میں صورتحال قابوسےباہرہے، لمبارڈی کےاسپتال میں مرنےوالوں کی تعدادزیادہ ہے، آرمی ٹرک میں لاشوں کو لے جایا جارہا ہے۔

    اطالوی نرسیں کرونا کے باعث مرنے والوں کی لاشیں گن گن کر نڈھال ہوگئی ہے، نرسوں کا کہنا ہے کہ ہم اب مزید لاشیں نہیں گن سکتے۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق اٹلی میں اس وقت 2600 سےزیادہ طبی عملہ وائرس کا شکار ہے جبکہ اٹلی میں مناسب سہولتیں نہ ملنے پر تیرہ ڈاکٹرز جان سےجاچکے ہیں۔

    اطالوی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ لمبارڈی میں اسپتال چھوٹے اور مریض زیادہ ہیں ، ہمیں وینٹی لیٹرز، بستر، ڈاکٹر اور طبی عملےکی ضرورت ہے جبکہ اسپتالوں میں ڈاکٹروں اور نرسوں کی شدیدقلت ہے۔

    خیال رہےدنیا بھر میں کرونا وائرس کے شکار افراد کی تعداد 2 لاکھ 20 سے تجاوز کر گئی ہے اور متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔

  • ممبئی میں منہدم عمارت سے مزید لاشیں و 11 زخمی برآمد

    ممبئی میں منہدم عمارت سے مزید لاشیں و 11 زخمی برآمد

    نئی دہلی : بھارتی شہر ممبئی میں دوروز قبل گرنے والی قدیمی چار منزلہ عمارت کے ملبے میں سے چودہ نعشیں نکال لی گئیں، امدادی کارکنوں نے گیارہ افراد کو زخمی حالت میں باہر بھی نکالا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر ممبئی میں دو روز  قبل زمین بوس ہونے  والی قدیمی چار  منزلہ عمارت کے ملبے میں سے چودہ نعشیں نکال لی گئیں، امدادی کارکنوں نے گیارہ افراد کو زخمی حالت میں باہر بھی نکالا ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ منہدم ہونے والی عمارت ممبئی کے انتہائی گنجان آباد علاقے ڈونگری میں واقع ہے، تنگ گلیوں کی وجہ سے ڈونگری میں ملبہ ہٹانے والی بھاری اور بڑی مشینوں کا پہنچنا ناممکن تھا ، اسی باعث ریسکیو ٹیموں کوبھی شدید مشکلات کا سامنا رہا۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عمارت کے گرنے کی وجہ مون سون کی شدید بارشیں خیال کی گئیں۔

    دو دن سے جاری بارشوں کی ہلاکت خیزی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، تازہ واقعے میں شمالی ریاست ہماچل پردیش میں ایک عمارت گرنے کے بعد دو دنوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 52 ہوگئی ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ نیپال سے بھارت میں داخل ہونے والے بارشوں کے سبب مختلف ریاستوں میں مجموعی طور پر 45 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جب کہ 5 ہزار سے زائد شہری بے گھر ہوگئے، سب سے زیادہ نقصان آسام میں ہوا جہاں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 11 ہے۔

  • جرمنی میں تیروں سے ہلاکتوں کا معاملہ معمہ بن گیا، مزید دو لاشیں برآمد

    جرمنی میں تیروں سے ہلاکتوں کا معاملہ معمہ بن گیا، مزید دو لاشیں برآمد

    برلن : جرمنی کے ایک گیسٹ ہاؤس میں تین مہمانوں کی تیروں کی مدد سے پراسرار ہلاکت کا معمہ مزید پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے اور اب پولیس کو مزید دو خواتین کی لاشیں ملی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن پولیس نے ایک بیان میں کہاکہ مزید دو لاشیں ان تین افراد میں سے ایک کے اپارٹمنٹ سے ملی ہیں، جو پساؤ شہر کے ایک گیسٹ ہاؤس میں مردہ حالت میں ملے تھے اور ان کی لاشوں میں تیر پیوست تھے۔

    پولیس کو ان تین لاشوں کے قریب سے دو کمانیں بھی ملیں، جرمن شہر پساؤ میں ریاستی پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا اب دونوں خواتین کی لاشیں ویٹینگن شہر سے ملیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پساو میں مردہ حالت میں ملنے والی ایک تیس سالہ خاتون بھی اسی شہر میں رہتی تھی۔ پساؤ میں ملنے والی تین لاشوں میں سے ایک مرد کی تھی اور دو خواتین کی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مرد کی عمر 53 سال تھی اور دونوں خواتین کی عمریں 33 اور 30 برس، یہ تینوں مہمان گزشتہ جمعے کی شام ایک سفید پک اپ ٹرک میں سوار ہو کر اس گیسٹ ہاؤس میں شب گذاری کے لیے آئے تھے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کی صبح جب اس گیسٹ ہاوس کے ملازمین کو ان کی لاشیں ان کے کمرے سے ملیں تو ان میں تیر بھی چبھے ہوئے تھے اور ساتھ ہی دو کمانیں بھی ان کے نزدیک پڑی ہوئی تھیں۔

    پولیس کے مطابق بظاہر اس امر کے کوئی شواہد نہیں کہ ان پانچوں انسانی اموات میں کسی چھٹے فرد کا کوئی ہاتھ تھا، اس کے علاوہ یہ بھی غیر واضح ہے کہ دو مختلف وفاقی صوبوں سے تعلق رکھنے والے ان افراد کا آپس میں کیا تعلق تھا۔

    مزید یہ کہ اگر ان ہلاکتوں میں کوئی چھٹا فرد ملوث نہیں تھا تو مرنے والوں میں سے کس نے ممکنہ طور پر کس کو قتل کیا؟ جو ایک اور سوال پولیس کے لیے معمہ بنا ہوا ہے، وہ یہ ہے کہ ان لاشوں میں تیر کیوں چبھے ہوئے تھے اور آیا اس مرد اور دونوں خواتین کی موت تیر لگنے سے ہی ہوئی تھی؟

    پولیس نے اس گیسٹ ہاؤس کے ان متوفی مہمانوں کے کمرے سے ملنے والی دونوں کمانیں شہادتی مواد کے طور پر اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔

    جرمنی کی شوٹنگ اور تیر اندازی کے کھیل کی قومی تنظیم کے مطابق ملک میں تیر اندازی کے لیے استعمال ہونے والی کمانیں خریدنے پر کوئی پابندی نہیں ہے اور 18 سال سے زائد عمر کا کوئی بھی فرد ایسے تیر کمان خرید سکتا ہے۔

  • نانگا پربت سر کرنے کی کوشش میں‌غیر ملکی کوہ پیما ہلاک

    نانگا پربت سر کرنے کی کوشش میں‌غیر ملکی کوہ پیما ہلاک

    اسلام آباد : پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں موجود نانگا پربت پر لاپتہ ہونے والے غیر ملکی کوہ پیماؤں کی لاشیں مل گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی پاکستان میں موجود دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت دو ہفتے قبل برطانوی اور اطالوی کوہ پیماہ لاپتہ ہوگئے تھے جن کی ہلاکت کی تصدیق پاکستان میں تعینات اطالوی سفیر نے کردی۔

    اطالوی سفیر اسٹیفانو پونتیکوروو نے ٹوئٹر پر دونوں کوہ پیماؤں کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کلھا کہ ’فضا سے لی گئی تصاویر سے دونوں کوہ پیماؤں کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے‘۔

    اطالوی سفیر کا کہنا تھا کہ’میں افسوس کے ساتھ اعلان کررہا ہوں کہ دونوں کوہ پیما ’ڈینئیل اور ٹام‘ نانگا پربت کی 5 ہزار 900 میٹر کی بلندی پر مردہ حالت میں ملے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کوہ پیما ٹام بیلارڈ اور ڈینیئل ناردی 24 فروری کو 8 ہزار 125 میٹر بلند نانگا پربت سر کرنے کے دوران لاپتہ ہوئے تھے۔

    دونوں کوہ پیماؤں نے نانگا پربت سر کرنے کےلیے ایسے روٹ کا انتخاب کیا تھا جس کے ذریعے چوٹی سر کرنا ناممکن ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کوہ پیماؤں کی تلاش میں تاخیر کا باعث پاک بھارت کشیدگی بنی کیوں دونوں ممالک میں کشیدگی کے باعث فضائی حدود بند کردی گئی تھی جس کے بعد کوہ پیماؤں کی تلاش کےلیے اجازت کی ضرورت تھی۔

    ٹام بیلارڈ، برطانوی کوہ پیما ایلیسَن ہارگریوز کے بیٹے ہیں، جو آکسیجن کے ذخیرے کے بغیر ‘ماونٹ ایورسٹ’ سَر کرنے والی دنیا کی پہلی خاتون ہیں۔

    ایلیسن ہارگریوز کی موت 1995 میں، پاکستان میں شمال میں واقع دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ‘کے ٹو’ سے واپسی کے دوران ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ جولائی براعظم امریکا کے ملک کینیڈا کا 53 سالہ کوہ پیما ’سرگ ڈیشرلوٹ‘ دنیا کی 8 ہزار 611 میٹر(28 ہزار 251 فٹ) اونچی دوسری بلند ترین چوٹی ’کے ٹو‘ کو سر کرنے کی کوشش کے دوران جان کی بازی ہار گیا تھا۔

  • مراکش میں دو یورپی خاتون سیاح قتل، ملزم گرفتار

    مراکش میں دو یورپی خاتون سیاح قتل، ملزم گرفتار

    رباط : مراکش کے پہاڑی سلسلے پر دو یورپی خاتون سیاح مردہ حالت میں پائی گئی ہیں جنہیں چھری سے ذبح کرکے قتل کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی افریقہ کے بلند ترین چوٹی توببقال کے قریب مراکش کے پہاڑی سلسلے پر واقع سیاحتی علاقے املیل سے دو یورپی خواتین کی لاش برآمد ہوئی ہے۔

    مراکشی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ دونوں خواتین سیاح کو نامعلوم افراد نے تیز دھار آلے سے گردن کاٹ کر قتل کیا، تاحال قتل کی وجوہات سامنے نہیں آسکیں ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نامعلوم وجوہات ک بناء پر قتل ہونے والی ایک خاتون کا تعلق ڈنمارک اور دوسری مقتولہ کا تعلق ناروے سے ہے۔

    مراکشی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے یورپی خواتین کے قتل کے شبے میں ملزم کو مراکش شہر سے گرفتار کرلیا ہے۔

    مراکشی حکام کا کہنا ہے کہ ملزم سیکیورٹی اداروں کی حراست میں اور اس واقعے کی تفتیش جاری ہے جبکہ پولیس قتل میں ملوث دیگر ملزمان کی گرفتاری کےلیے چھاپے مار رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مقتول خاتون نے مراکش کے سیاحتی مقام املیل سے 10 کلومیٹر کے فاصلے پر خیمہ لگایا تھا اور دونوں خواتین کی لاش خیمے کے اندر سے برآمد ہوئی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں ممالک کے حکام نے قتل کی تصدیق کردی ہے۔

    ایک خاتون کی شناخت 28 سالہ میرن یولینڈ کے نام ہوئی ہے جس کا تعلق ناروے سے ہے جبکہ ڈچ حکام نے دوسری خاتون کے نام کی تصدیق نہیں کی ہے۔

    میرن یولینڈ

    میرن یولینڈ کی والدہ کا کہنا ہے کہ دونوں لڑکیاں ناروے کی یونیورسٹی آف ساؤتھ ایسٹرن میں ایک ساتھ تعلیم حاصل کررہی تھیں اور 9 دسمبر کو کرسمس کی چھٹیاں گزرنے سیاحت پر گئی تھیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے قتل اور مقدمے سے متعلق مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔

    خیال رہے کہ شمالی افریقہ میں واقع ملک مراکش کی معیشت میں زراعت کے دوسرا بڑا کرادر سیاحت ہے۔

  • لیبیا: مسافر کشتی الٹنے سے پاکستانیوں سمیت 90 افراد ہلاک

    لیبیا: مسافر کشتی الٹنے سے پاکستانیوں سمیت 90 افراد ہلاک

    ترپولی: غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کی خواہش تارکین وطن کےلیے آخری سفر بن گئی، کشتی سمندر برد ہونے سے 90 افراد جان سے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کے قریب بحیرہ احمر میں مسافروں سے بھری کشتی ڈوب گئی جس کے نتیجے میں 90 افراد ہلاک ہوگئے، دس افراد کی لاشیں نکال لی گئیں ہیں جن میں سے آٹھ کا تعلق پاکستان سے ہے۔

    آئی او ایم (انٹرنیشنل آرگنائیزیشن فار مائگریشن) کے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل ایسے بیشتر واقعات رونما ہوچکے ہیں جن میں مختلف ممالک کے افراد ہلاک ہوئے لیکن اس بار ڈوبنے والوں میں پاکستانی بھی شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ کی تنظیم برائے مہاجرین (آئی او ایم) کا کہنا ہے کہ سینکڑوں ڈوبنے والے افراد میں سے تین کو زندہ نکال لیا گیا ہے، کشتی میں سوار افراد غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کررہے تھے۔

    یار رہے گزشتہ برس یورپی یونین نے لیبیا کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت لیبیا کے ساحلی علاقوں پر محافظ کڑی نگرانی کریں گے اور کسی بھی تارکین وطن کو یورپ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    واضح رہے مختلف ممالک سے تارکین وطن کی بڑی تعداد نوکریوں کی غرض سے ترکی، یونان اور یورپی ممالک کا غیر قانونی سمندری سفر کرتی ہے اور اس کوشش کے دوران اکثر و بیشتر کشتی ڈوبنے کے واقعات بھی پیش آتے ہیں جن میں متعدد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔