Tag: body weight

  • فروٹ جوس پینے والے بچوں سے متعلق پریشان کن تحقیق سامنے آ گئی

    فروٹ جوس پینے والے بچوں سے متعلق پریشان کن تحقیق سامنے آ گئی

    فروٹ جوس پینے والے بچوں سے متعلق ایک پریشان کن تحقیق سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جن بچوں کو والدین 100 فی صد پھلوں کا جوس پلاتے ہیں، ان کے موٹے ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی طبی تحقیقی جریدے ’جاما پیڈیاٹرکس‘ میں شائع ہونے والی ریسرچ رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ فروٹ جوسز پینے والے بچوں میں وزن بڑھنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اور وہ جلد ہی موٹاپے کا شکار بن جاتے ہیں۔

    اس منفرد مگر طویل تحقیق کے لیے کینیڈا کے محققین نے اپنے سامنے یہ سوال رکھا تھا کہ بچوں اور بڑوں میں سو فی صد پھلوں کے رس کی مقدار اور جسمانی وزن کے درمیان کیا تعلق ہے؟ اس ریسرچ اسٹڈی کے تحت ماہرین نے تقریباً 46 ہزار بچوں اور ڈھائی لاکھ سے زیادہ بڑوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور انھوں نے دنیا کے مختلف ممالک میں کی جانے والی 42 مختلف تحقیقات کا بھی مطالعہ کیا۔

    ماہرین نے یہ جاننا چاہا کہ ایک سے 15 سال کے بچوں کو پھلوں کا جوس پلانے سے ان کے وزن میں کیا فرق پڑتا ہے؟ ریسرچ اسٹڈی میں بچوں میں سو فی صد پھلوں کے رس کے استعمال اور وزن میں اضافے کے درمیان ایک مثبت تعلق پایا گیا، تاہم بالغوں میں آزمائشوں کے تجزیے میں سو فی صد پھلوں کے رس کے استعمال اور جسمانی وزن کے درمیان کوئی خاص تعلق نہیں پایا گیا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ بچوں کو سو فی صد پھلوں کا جوس پلانے سے ان کا وزن بڑھنے لگتا ہے اور وہ موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں، جب کہ ان کے زائد الوزن ہونے کا سلسلہ بڑی عمر تک چلتا رہتا ہے، ماہرین صحت کے مطابق عام طور پر ایک سال سے کم عمر بچوں کو جوس یا ڈرنکس نہیں دینی چاہیے، جب کہ 4 سال کی عمر کے بچوں کو یومیہ 4 اونس تک جوس دیا جانا چاہیے۔

    ماہرین صحت کے مطابق پھلوں میں کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں، اس لیے بچوں کا جوس پینا ان کے موٹاپے کا سبب بن سکتا ہے، جب کہ عام طور سے والدین یہ سوچ کر بچوں کو پھلوں کا جوس پلاتے ہیں کہ اس سے بچے صحت مند رہیں گے۔

    مذکورہ ریسرچ اسٹڈی کے نتائج دیکھ کر ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں میں پھلوں کے رس کا استعمال احتیاط سے کرنا چاہیے، تاکہ زیادہ کیلوریز کی مقدار اور وزن میں اضافے کو روکا جا سکے۔

  • کیا گلابی نمک سے وزن میں کمی کی جا سکتی ہے؟

    کیا گلابی نمک سے وزن میں کمی کی جا سکتی ہے؟

    گلابی نمک کو لاہوری یا ہمالین نمک بھی کہا جاتا ہے، یہ صحت کے لیے مفید ہے، سفید نمک کے برعکس گلابی نمک پروسیسنگ کے مختلف مراحل سے نسبتاً کم گزارا جاتا ہے۔

    گلابی نمک کو اپنی غذا کا حصّہ کیوں بنایا جائے؟ دراصل کم پروسیسنگ کی وجہ سے اس میں پوٹاشیئم٬ کیلشیئم اور میگنیشیئم جیسے کئی صحت بخش اجزا برقرار رہتے ہیں۔

    اصل حالت میں موجود ہونے کے باعث اس نمک کے کئی طبی فوائد میں سے ایک وزن میں کمی بھی شامل ہے۔

    وزن کم کرنے کے خواہش مند افراد کو گلابی نمک استعمال کرنا چاہیے، کیوں کہ یہ جسم میں معدنیات کے توازن کو برقرار رکھتا ہے، اس کے علاوہ جنک فوڈ کی طلب کو کم کرتا ہے اور ساتھ ہی جسم میں پائی جانے والی خراب چربی کو بھی ختم کرتا ہے۔

    گلابی نمک نظامِ ہضم کے مسائل میں بھی مفید ہے، قبض یا اپھارے کے مریضوں کے لیے یہ کافی فائدہ مند ہے۔

    کھانا ہضم نہ ہو تو گلابی نمک، بڑی الائچی، خشک پودینے کی پتیاں، دیسی اجوائن اور کالی مرچ ہم وزن لے کر باریک پیس لیں۔ پھر اس سفوف کو ایک گلاس پانی میں حل کر کے ابال لیں۔ جب پانی نصف رہ جائے تو اسے چھان کر نیم گرم پی لیں۔

    اس سے بدہضمی اور اپھارے کی شکایت دور ہو جائے گی۔

    دانت کے درد کے لیے بھی گلابی نمک کا استعمال کیا جا سکتا ہے، نمک پیس کر کپڑے میں چھان لیں، اور 4 حصے سرسوں کے تیل میں ملا کر انگلی سے منجن کی طرح استعمال کریں۔

    دانتوں اور مسوڑھوں کی تکلیف سے آرام آ جائے گا۔