Tag: bombing

  • روس کے حملے جاری : خارکیف پر شدید بمباری،

    روس کے حملے جاری : خارکیف پر شدید بمباری،

    یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف میں روسی فوج کے تازہ حملوں میں متعدد شہریوں کے ہلاکت کے ساتھ بھاری مالی نقصانات ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حملہ اتوار کی صبح کیا گیا جس کے نتیجے میں یوکرینی فوج کو بڑا نقصان پہنچا۔ روسی فورسز نے خارکیف پر دوبارہ قبضہ کرنے اور کنٹرول بحال کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں اور وہاں شدید گولہ باری جاری ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق یوکرینی افواج نے گزشتہ روز بتایا کہ انھوں نے ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف کے پانچ قصبوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یوکرین کا آپریشن مداخلت کے خلاف کامیاب ثابت ہو رہا ہے اور اس حوالے سے یہ اہم پیشرفت ہے۔

    خارکیف میں فروری سے شدید شیلنگ جاری ہے۔ خطے کے گورنر نے کہا کہ روسی دستے اب بھی شہریوں پر گولیاں چلا رہے ہیں۔ انھوں نے شہریوں سے گھروں سے باہر نہ نکلنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فضائی حملوں کے سائرنز کو نظر انداز نہ کریں۔

    یوکرین کو خدشہ ہے کہ نو مئی سے قبل روسی شیلنگ مزید بڑھ سکتی ہے۔ روس اس دن 1945 میں نازی جرمنی کو شکست دینے کی خوشی میں ‘وکٹری ڈے’ یا یوم فتح مناتا ہے۔

    انسٹی ٹیوٹ آف دی سٹڈی آف وار کی ایک رپورٹ کے مطابق یوکرینی دستے خارخیو کے قریبی مقامات پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر رہے ہیں۔ اس میں کہا گیا کہ یوکرین کی مزاحمت سے روس پر دباؤ بڑھے گا اور اس طرح یہ ‘روسی سرحد کی طرف مزید پیشرفت حاصل ہوسکے گی۔‘

    خارخیو میں بچوں کے ایک ڈاکٹر ہبانوف پیولو نے بی بی سی کو بتایا کہ لوگ محفوظ پناہ گاہوں یا شیلٹرز میں چھپے ہوئے ہیں اور ملازمتوں پر نہیں جا رہے۔ ’شہر میں زندگی معمول کے مطابق نہیں۔

    خارکیف روسی سرحد سے کافی قریب ہے اور یہ شہر اکثر حملے کی زد میں آتا ہے۔ افسوس ہے کہ جنگ جاری ہے اور ہم بغیر کسی ڈر کے نہیں رہ سکتے وہ بتاتے ہیں کہ جس ہسپتال میں وہ کام کرتے تھے اسے شیلنگ میں تباہ کر دیا گیا ہے۔

    پیولو کا کہنا ہے کہ ہسپتال سے کئی بار شیلز ٹکرائے اور وہاں اب طبی سہولیات فراہم کرنا ممکن نہیں۔ روسی (فوجی) ہر وقت گولیاں چلاتے ہیں۔ میں اب ایک دوسرے ہسپتال میں کام کر رہا ہوں۔’

    سنیچر کو شہر کے ایک میوزیم کو تباہ کر دیا گیا جب اس کی چھت پر شیلنگ کی گئی۔ مگر یہاں سے قیمتی فن پارے پہلے ہی ہٹا لیے گئے تھے۔

  • افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے دفتر پر خودکش حملہ، 12 افراد ہلاک

    افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے دفتر پر خودکش حملہ، 12 افراد ہلاک

    کابل : افغانستان کے صوبے غزنی میں دہشت گردوں کا خودکش حملہ، افسوس ناک واقعے میں 8 پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان سمیت مختلف دہشت گرد گروہ کی شدت پسندانہ کارروائیاں تاحال جاری ہے، افغانستان کے وسطی صوبے غزنی میں افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے دفتر پر دہشت گردوں کے خودکش ٹرک حملے میں متعدد سیکیورٹی اہلکاروں سمیت درجن بھر افراد ہلاک جبکہ 43 زخمی ہوگئے۔

    افغان خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ غزنی پولیس سربراہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے اتوار کی صبح این ڈی ایس کے دفتر قریب ہجوم والی جگہ پر خود کو دھماکے سے اڑایا جس نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے۔

    مقامی میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس ایجنسی این ڈی ایس کی عمارت کے سامنے ہونےو الے خودکش ٹرک بم دھماکے کی ذمہ داری عالمی دہشت گرد داعش نے قبول کرلی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے صوبے فریاب میں بھی تحریک طالبان افغانستان مارٹر گولوں سے حملہ کیا تھاجس کےنتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مغربی فرا اور ہرات میں طالبان کے علیحدہ حملے میں18افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔ خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے افغانستان کے سیکیورٹی اہلکاروں پر روزانہ کی بنیاد پر حملے کیے جارہے ہیں۔

    تین روز قبل بھی افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے حملے میں ایک شخص ہلاک اور سو سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے اس سے ایک روز قبل افغان طالبان کے جنگجوؤں نے جنوبی افغانستان میں قائم ضلعی سینٹر پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 8 الیکشن ورکرز سمیت 19 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

  • شام : اتحادی افواج کی بمباری :  7 بچوں سمیت 14 شہری جاں بحق

    شام : اتحادی افواج کی بمباری : 7 بچوں سمیت 14 شہری جاں بحق

    ادلب : شام میں اتحادی افواج کی جانب سے ایک گاﺅں پر کی جانے والی بمباری سے سات بچوں سمیت چودہ افراد جاں بحق ہوگئے، چار ماہ میں اب تک 520 بے گناہ افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بشار الاسد اور اتحادی افواج کے جنگی طیاروں نے ادلب کے گاﺅں ماہمبیل پر بمباری کی جس کے نتیجے میں سات بچوں اور ایک خاتون سمیت چودہ افراد جاں بحق ہوگئے۔

    اس حوالے سے انسانی حقوق کے مبصر برائے شامکا کہنا ہے کہ علاقے میں اب بھی خونی جھڑپیں جاری ہے، چار ماہ میں اب تک 520 بے گناہ افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

    مبصر کے مطابق اتحادی افواج نے تازہ کارروائی ایک رہائشی علاقے میں کی، بمباری سے ایک خاتون راکٹ لگنے کے باعث جاں بحق ہوئی۔

    حکومتی افواج آٹھ سال بعد داعش کے جنگجوﺅں کے اکثریتی علاقوں سے باغیوں کا قبضہ چھڑوانے میں کامیاب ہوگئی ہیں تاہم چند علاقوں میں اب بھی داعش کا تسلط برقرار ہے۔

    روس اور ترکی میں قیام امن کے معاہدے کے باوجود اتحادی افواج اب بھی رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ واضح رہے کہ شام میں2011 سے جاری خانہ جنگی میں 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ لاکھوں افراد کو اپنے گھر بار چھوڑ کر کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا۔

    مزید پڑھیں: شام کے دو شہروں میں فضائی بمباری، 12 شہری ہلاک

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھی شمال مغربی شام اور حلب میں اسدی فوج اور مسلح گروپوں کے درمیان ہونے والی لڑائی میں بارہ عام شہری مارے گئے تھے۔

    شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے سیرین آبزر ویٹری کے مطابق حلب شہر اس وقت شامی فوج کے کنٹرول میں ہے مگر اس کے قریب واقع ادلب کا علاقہ شام میں القاعدہ کی سابقہ شاخ النصرہ فرنٹ جو کہ اب تحریر الشام کے نام سے سرگرم ہے کے قبضے میں ہے۔

  • حماس سے جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج کی فضائی بمباری

    حماس سے جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج کی فضائی بمباری

    غزہ: فلسطین میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی بےسود ثابت ہوئی، اسرائیلی فوج نے فضائی بمباری دوبارہ شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ پٹی پر اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر فضائی بمباری کی اور حماس کے کئی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تاہم ہلاکتوں سے متعلق کوئی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حماس نے غزہ پٹی میں اسرائیل کے ساتھ فائر بندی کا اعلان کیا تھا، یہ فائر بندی مصری مداخلت کے نتیجے میں عمل میں آئی۔

    البتہ غزہ میں تازہ اسرائیلی بمباری کے حوالے سے عسکری حکام نے کوئی تصدیق نہیں کی، جبکہ غیر ملکی میڈٰیا نے فضائی بمباری سمیت کئی ہلاکتوں کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

    غزہ میں کشیدگی کے بعد مصری سیکیورٹی حکام نے فوری طور پر اسرائیلی حکام سے رابطے شروع کیے اور قاہرہ نے تل ابیب سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائی بند کرے جس پر دوطرفہ جنگ بندی ہوگئی تھی۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل غزہ سے 10 راکٹ داغے گئے تھے، جنوبی اسرائیل اور دیگر علاقوں میں بار بار خطرے کے سائرن بجتے رہے، اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے داغے گئے متعدد راکٹ تباہ کردئیے گئے ہیں۔

    غزہ کی پٹی پر کشیدگی کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی

    قبل ازیں غزہ میں اسرائیلی فورسز کے فضائی حملوں میں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں مکانات گرگئے تھے، اسرائیلی فورسز کی بمباری سے درجنوں فلسطینی زخمی ہوئے تھے۔

  • اسرائیل فورسز کا غزہ پر حملہ، حماس کے 2 جنگجو شہید

    اسرائیل فورسز کا غزہ پر حملہ، حماس کے 2 جنگجو شہید

    غزہ : فلسطین کی آزادی کے لیے مسلح جدوجہد کرنے والے گروپ حماس کی چوکی پر اسرائیلی فورسز کی گولہ باری، حملے کے نتیجے میں حماس کے دو جنگجو شہید ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں آزادی کی مسلح جد و جہد کرنے والے گروپ حماس کی القسام برگیڈ پر گذشتہ روز صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے شدید بمباری کی گئی ہے جس کے نتیجے میں حماس کے دو مجاہدین شہید ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حماس کے ترجمان نے اسرائیلی فوج کے حملوں میں شہید ہونے والے حماس کے دو جنگجوؤں احمد مرجان اور عبدالحفیظ کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔

    اسرائیل کے خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین کی مسلح تنظیم حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیلی فوجیوں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا،جس کے رد عمل میں صیہونی افواج نے مذکورہ عمارت کو ہدف بنایا جہاں سے گولیاں برسائیں گئی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں نے بتایا کہ صیہونی فوجیوں کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے پر واقع گھروں کی تلاشی کے دوران ایک صحافی اور اسرائیلی جیل سے آزاد ہونے والے فلسطینی شہری سمیت 13 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

    فلسطینی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے گرفتار کیے گئے صحافی کا ترک نشریاتی ادارے سے ہے، جنہیں مغربی کنارے پر واقع قصبے رنتیس سے گرفتار کیا گیا تھا۔

    فلسطینی میڈیا کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد میں مغربی کنارے پر واقع قصبے ابو مشعل سے اسرائیلی جیل سے آزادی پانے والے ابو ابراہیم سمیت 12 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ صیہونی افواج نے الجلزون کیمپ میں واقع گھروں کی تلاشی کے دوران توڑ پھوڑ اور لوٹ مار بھی کی گئی ہے۔

  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر مشاورت

    اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر مشاورت

    غزہ: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر مشاورت کے لیے اقدامات جاری ہیں، حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ میں جمع ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین میں قابض اسرائیلی فوج اور غزہ کی جہادی تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر مشاورت کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں جس کے لیے حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ میں جمع ہوگئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایسا پہلی بار دیکھنے میں آیا ہے کہ حماس کی تمام اعلیٰ قیادت ایک ساتھ غزہ میں موجود ہے جبکہ اسرائیل کی جانب سے کسی قسم کا حملہ نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

    اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر مشاورت کے لیے مصر ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے جس پر اہم پیش رفت کی توقع ہے۔


    فلسطین: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی شہید


    خیال رہے کہ حماس کو یہ گارنٹی فراہم کی گئی ہے کہ اس کے وفد کو اسرائیل نشانہ نہیں بنائے گا، جبکہ معاہدے میں پیش رفت کی صورت میں غزہ کی تعمیر نو کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرارداد پر بھی عملدرآمد ممکن ہو سکے گا۔

    واضح رہے کہ مارچ سے اسرائیل مخالف مظاہروں میں اب تک ایک سو ساٹھ فلسطینی مارے جا چکے ہیں، علاوہ ازیں ایسی جھڑپوں میں ایک ہفتے پہلے چار برس بعد کوئی پہلا اسرائیلی فوجی بھی ہلاک ہوا تھا۔

    یاد رہے کہ دو گذشتہ دنوں قابض اسرائیلی فورسز نے نماز جمعہ کے بعد مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا، اسرائیل فورسز اور نمازیوں میں جھڑپوں کے دوران 15 افراد زخمی ہوئے تھے، نمازیوں پر آنسو گیس کی شیلنگ، پیلٹ گن کا استعمال کیا گیا تھا۔

  • سعودی عرب کی افغانستان میں ہونے والے خودکش دھماکے کی مذمت

    سعودی عرب کی افغانستان میں ہونے والے خودکش دھماکے کی مذمت

    ریاض : سعودی عرب نے جلال آباد میں ہونے والے خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں افغان حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی وزارت خارجہ کی جانب سے ایک بیان جاری ہوا ہے جس میں  افغانستان کے صوبے ننگر ہار کے میں  اتوار کے روز ہونے والے خودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔

    سعودی عرب کی وزارت خارجہ کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکام خودکش بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افغان شہریوں کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور متاثرہ خاندانوں سے گہری ہمدردی رکھتے ہیں۔

    سعودی وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدے دار کا بیان میں کہنا تھا کہ افغانستان میں دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف جاری جنگ میں سعودی عرب مکمل تعاون کرنے کو تیار ہے۔

    یاد رہے کہ اتوار کے روز افغانستان کے شہر جلال آباد میں گورنر ہاؤس کے قریب خودکش حملے میں سترہ افراد لقمہ اجل بنے ہیں، خودکش حملہ اس وقت ہوا جب جنگ بندی کے دوران صوبے کے گورنر طالبان کے ایک گروہ سے ملاقات کر رہے تھے۔ اس سے ایک روز قبل جلال آباد میں‌ ہونے والے دھماکے میں 36 ہلاکتیں ہوئی تھیں۔

    اطلاعات کے مطابق اس دھماکے کی ذمے داری عالمی شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے قبول کی ہے۔

    واضح رہے کہ افغان طالبان نے بھی جنگ بندی میں توسیع نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے صدر اشرف غنی کی پیش کش مسترد کر دی ہے. طالبان کی جانب سے سکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائیاں شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغانستان میں کار بم دھماکہ، 11 بچے جاں بحق، 16 افراد زخمی

    افغانستان میں کار بم دھماکہ، 11 بچے جاں بحق، 16 افراد زخمی

    کابل: افغانستان میں کار بم دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں گیارہ بچے جاں بحق جبکہ سکیورٹی اہلکاروں سمیت سولہ افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صوبہ قندھار میں دہشت گردوں نے غیر ملکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی البتہ دھماکے کے نتیجے میں گیارہ بچے جاں بحق جبکہ سولہ افراد زخمی ہوگئے جن میں غیر ملکی فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔

    افغان حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ قندھار صوبے میں ہونے والے دھماکے میں غیر ملکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تاہم وہ جانی نقصان سے محفوظ رہیں البتہ کئی اہلکار اس حملے کی زد میں آکر شدید زخمی ہیں جنہیں اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

    حکام کا مزید کہنا تھا کہ زخمی ہونے والے چھ فوجیوں کو تعلق رومانیہ سے ہے، تاہم دھماکے کے بعد کسی شدت پسند تنظیم کی جانب سے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔

    کابل میں دودھماکے‘ 29 افراد ہلاک ‘ 45 زخمی

    خیال رہے کہ آج افغانستان میں پہلے ہی دو دھماکے ہو چکے ہیں، دارالحکومت کابل کے علاقے ششدرک میں افغان انٹیلیجنس ایجنسی این ڈی ایس کے دفتر کے قریب پہلا جبکہ دوسرا دھماکہ وزارت شہری ترقی اور ہاؤسنگ کے دفتر کے باہر ہوا تھا، جس کے نتیجے میں صحافیوں سمیت 29 افراد جاں بحق اور 45 زخمی ہوگئے ہیں۔

    کابل میں ہونے والے دو دھماکوں کی ذمہ داری عسکریت پسند تنظیم ’داعش‘ نے قبول کرلی ہے، انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پہلا خود کش حملہ افغان خفیہ ایجنسی اور سکیورٹی فورسز کے صدر دفاتر پر کیا گیا، جس کے بعد دوسرے حملے میں ان صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا، جو پہلے حملے کے بعد کوریج کے لیے وہاں پہنچے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مدرسے پر حملہ دہشت گردی ہے، نیٹو نے پاکستان اور افغانستان کا امن تباہ کیا: سراج الحق

    مدرسے پر حملہ دہشت گردی ہے، نیٹو نے پاکستان اور افغانستان کا امن تباہ کیا: سراج الحق

    اسلام آباد: جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے افغانستان میں مدرسے کو تباہ کرنے والے دہشت گرد ہیں، امریکا اور اس کے ایجنٹس نے مل کر مدرسے پر حملہ کیا جس کی شدید  مذمت کرتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سراج الحق کا کہنا تھا کہ مظلوم افغان عوام کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، افغانستان سے نیٹو فوج کا انخلا بہت ضرور ہے، نیٹو فوج کی وجہ سے خطے کو مزید خطرات کا سامناہے، نیٹو کی ہی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کا امن تباہ ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا نے قندوز میں بمباری کر کے 100 سے زائد بچوں کو شہید کر دیا، اتنے بڑے واقعے پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں کیوں خاموش ہیں؟ ہمیں نظر آرہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو آپس میں لڑانے کی کوشش کی جارہی ہیں۔

    قندوز میں مدرسے پر حملہ: افغان صدر نے تحقیقات کا حکم دے دیا

    سربراہ جی آئی کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بھارت ایک دن میں 14 نوجوانوں کو شہید کر رہا ہے، کشمیریوں کو تنہا نہ چھوڑا جائے بلکہ بین الاقوامی سطح پر ان کے لیے آواز اٹھانی چاہیے، او آئی سی اور سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جائے، مقبوضہ کشمیر کی تحریک تکمیل پاکستان کی تحریک ہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل افغان صوبہ قندوز کے ضلع دشت آرچی میں واقع مدرسے پر افغان فورسز کی جانب سے فضائی حملہ کیا گیا تھا۔

    ادارے ناکام ہورہے ہیں، نئی نسل کے چہروں پر مایوسی ہے، سراج الحق

    فورسز کے مطابق یہ حملہ طالبان کے تربیتی مرکز پر کیا گیا تھا جہاں انہیں طالبان کمانڈروں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی، تاہم بعد ازاں حملے میں بچوں اور عام شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی، حملے میں 50 کے قریب افراد مارے گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شامی شہرغوطہ میں جنگ بندی کے باوجود بمباری، 34 افراد جاں بحق

    شامی شہرغوطہ میں جنگ بندی کے باوجود بمباری، 34 افراد جاں بحق

    غوطہ : شام کے شہرغوطہ میں جنگ بندی کے باوجود شامی فورسزکی بمباری جاری ہے، جس میں مزید چونتیس افراد جاں بحق ہوگئے، شامی فورسز کی رہائشی علاقوں میں بمباری سے اب تک 586 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جنگ بندی کے باوجود شامی فورسز باز نہ آئیں، غوطہ میں بم برساتی رہیں، روس کے غوطہ میں روزانہ پانچ گھنٹے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود شامی جنگی طیاروں نے مختلف علاقوں کونشانہ بنایا ۔

    شامی بمباری کے باعث امدادی سرگرمیاں شدید متاثر ہوئیں، غوطہ میں ہر طرف تباہی کے منظر ہے، سینکڑوں گودیں اجاڑ گئیں، ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے۔

    سوشل میڈیا پر بچوں کی تصاویر نے آنکھیں نم کردیں، شامی بچے سوشل میڈیا پر مدد کی اپیل کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ دس روز سے جاری شامی فورسز کی بمباری اب تک ایک سوبیس بچوں کی جان لے چکی ہے۔

    گذشتہ روز روس کی جانب سے مشرقی غوطہ میں جاری لڑائی میں روزانہ وقفے کا اعلان کیا تھا، روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے شام کے شہر غوطہ میں روز 5 گھنٹے بمباری روکنے کا حکم دیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  روسی صدر کا شام کے شہرغوطہ میں روز5 گھنٹے بمباری روکنے کا حکم


    روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ شام کے علاقے غوطہ کے مشرقی علاقے میں جاری بمباری روکنے کا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا۔

    اقوام متحدہ نے ایک بار پھر عارضی جنگ بندی پر زور دیا ہے جبکہ روس اور شام پہلے اقوام متحدہ کی تیس روزہ جنگ بندی کا مطالبہ مسترد کر چکے ہیں۔

    ترک صدر رجب طیب اردگان نے مطالبہ کیا تھا کہ شامی حکومت مشرقی غوطہ میں لوگوں کا قتل عام کر رہی ہے، شامی علاقے مشرقی غوطہ میں قتل عام بند کیا جائے اور وہاں موجود افراد کو فوری طور پر امداد فراہم کی جائے، قتل عام پر عالمی برداری کو فوری ردعمل ظاہر کرنا چاہیے۔


    مزید پڑھیں : شام میں وحشیانہ بمباری،خواتین و بچوں سمیت 540سے زائد شہید


    انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ شامی حکومت کے فوجی دستوں اور فضائیہ نے باغیوں کے زیر قبضہ شہر مشرقی غوطہ پر مسلسل ایک ہفتہ بمباری کی ہے ‘ جس میں اب تک پانچ سو عام شہری مارے جا چکے ہیں۔

    شامی مبصر گروپ نے کہا تھا کہ مشرقی غوطہ میں مرنے والوں میں 121 بچے شامل ہیں۔ روسی افواج کی مدد سے شامی حکومت کی فورسز نے اٹھارہ فروری کو بمباری شروع کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔