Tag: bone

  • میڈیکل سائنس: زندہ سیل سے مریض کی ہڈی اب بہ آسانی بنانا ممکن ہو گیا

    میڈیکل سائنس: زندہ سیل سے مریض کی ہڈی اب بہ آسانی بنانا ممکن ہو گیا

    سڈنی: میڈیکل سائنس میں سائنس دانوں کی کوششیں رنگ لے آئیں، اب کمرے کے درجہ حرارت پر مریض کے زندہ خلیات کے تھری ڈی پرنٹ سے اس کی ہڈی کی تعمیر ممکن ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طبی تحقیقات کے ذریعے سائنس دانوں نے کسی انسان کی ہڈی سے زندہ سیل کے تھری ڈی پرنٹ بنانے کا طریقہ معلوم کر لیا ہے اور اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ یہ عمل اب کمرے کے درجہ حرارت پر بھی ممکن ہو گیا ہے۔

    اس سلسلے میں آسٹریلیا کی یونی ورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز (UNSW Sydney) کی ایک ٹیم نے ایک بائیو انک جیل تیار کیا ہے جو مریض کی ہڈی سے لیے گئے زندہ خلیات اور کیلشیئم فاسفیٹ کے محلول پر مشتمل ہے، یہ وہ ضروری معدنیات ہیں جو ہڈی کی بناوٹ اور اس کی نگہداشت کے لیے ضروری ہیں۔

    زندہ خلیوں سے بنی 3D پرنٹڈ ’ہڈیاں‘ کمرے کے درجہ حرارت پر پہلی بار ایک خصوصی جیل کا استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی ہیں جس سے اب ڈاکٹر سرجری سے محض چند منٹ قبل ہڈی کی ساخت بنا سکیں گے۔

    اس جیل کے لیے ایک ٹیکنیک استعمال کی جاتی ہے جسے سرامک اومن ڈائریکشنل بائیو پرنٹنگ ان سیل سسپنشن کہا جاتا ہے، یہ مریض کی ہڈی کے خلا میں براہ راست ڈالا جاتا ہے، بجائے اس کے کہ سرجن کسی اور جگہ سے کوئی حصہ کاٹ کر وہاں لگائے۔

    یہ مواد جسم کی رطوبت میں شامل ہوتے ہی منٹوں میں سخت ہو جاتا ہے اور خود بخود ہڈی کے انتہائی باریک اجزا سے جڑ جاتا ہے۔

    تھری ڈی پرنٹنگ کے اس عمل کے ذریعے ہڈی کی مصنوعی بناوٹ کا طریقہ نیا نہیں ہے، لیکن یونیورسٹی آف نیو ساؤوتھ ویلز سڈنی کے طریقہ کار میں جو اہم چیز ہے وہ یہ ہے کہ پہلی بار یہ ممکن ہوا ہے کہ اسے کمرے کے درجہ حرارت پر تیار کیا جا سکتا ہے۔

  • ذہنی تناؤ ہڈیوں کی کمزوری کا سبب

    ذہنی تناؤ ہڈیوں کی کمزوری کا سبب

    کیا آپ ذہنی تناؤ کا شکار رہتے ہیں اور معمولی معمولی باتوں پر پریشان ہوجاتے ہیں؟ تو پھر آپ کے لیے بری خبر ہے کہ یہ عمل آپ کی ہڈیوں کو کمزور بنا رہا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق مستقل ذہنی تناؤ میں مبتلا رہنا جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کو کم کردیتا ہے جس سے ہڈیاں کمزوری کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی دباؤ کا شکار مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ ہوتی ہیں لہٰذا ان میں ہڈیوں کی کمزوری کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ایسے افراد میں ہڈیوں کے فریکچر کا خطرہ 3 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل عرصے تک ذہنی تناؤ میں مبتلا رہنا جسم میں مختلف مادوں کی مقدار کو غیر متوازن کردیتا ہے۔ اس کے اثرات جوڑوں اور ہڈیوں پر بھی پڑتے ہیں۔

    اس سے قبل بھی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ذہنی تناؤ، تھکاوٹ کا احساس اور تنہائی ہڈیوں میں مختلف معدنیات کی مقدار کو کم کردیتی ہے جس سے ان کی کارکردگی میں فرق آجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ذہنی تناؤ کا شکار افراد اپنی غذا میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کی مقدار بڑھا دیں۔ اس سے ذہنی کارکردگی میں اضافہ ہوگا جبکہ ذہنی تناؤ میں بھی کمی واقع ہوگی۔

  • اپنی ہڈیوں کو کمزوری سے بچائیں

    اپنی ہڈیوں کو کمزوری سے بچائیں

    بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ انسانی جسم کی ہڈیاں کمزور ہوتی جاتی ہیں تاہم ہڈیوں کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ہڈیوں کے بھربھرے پن یا آسٹیو پوروسس کی بیماری ہے جو ہڈیوں کو کسی بھی تکلیف کا آسان شکار بنا دیتی ہیں۔

    آج دنیا بھر میں ہڈیوں کے بھربھرے پن کی بیماری یعنی آسٹیو پوروسس سے آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔

    اس بیماری کی علامات عموماً دیر سے ظاہر ہوتی ہیں۔ اس کی ابتدائی علامات میں مریض کو جوڑوں کے درد کے ساتھ ساتھ اٹھنے بیٹھنے میں بھی تکلیف کا احساس ہونا ہے۔

    ہڈیوں کے بھربھرے پن کا شکار شخص کسی وجہ سے گر جائے یا کوئی گہری چوٹ لگے تو اس کے ہاتھوں یا پیر کی ہڈی میں فریکچر کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    یہ بیماری یوں تو پورے جسم کی ہڈیوں کو متاثر کرتی ہے، لیکن ریڑھ، کولہے اور کلائی پر اس کا زیادہ اثر پڑتا ہے اور اس کا آغاز مرد و خواتین دونوں میں 45 سال کی عمر کے بعد ہوتا ہے۔


    آسٹیو پوروسس سے بچاؤ کے طریقے

    اس بیماری سے بچاؤ کا سب سے آسان حل نوجوانی سے متحرک زندگی گزارنا اور ورزش کرنا ہے۔ ورزش ہڈیوں کو مضبوط اور لچکدار بناتی ہے، لیکن خیال رہے کہ ورزش اپنی جسامت کے حساب سے کریں۔ بہت زیادہ بھاری بھرکم ورزشوں سے پرہیز کریں۔

    ہڈیوں کے لیے وٹامن ڈی سب سے بہترین ہے جس کا سب سے آسان ذریعہ دھوپ کی شعاعیں ہیں۔ روزانہ 10 سے 15 منٹ دھوپ میں گزارنے کو اپنا معمول بنا لیں۔

    کیلشیم سے بھرپور غذائیں یعنی دودھ، پنیر، دہی، مچھلی اور انڈوں کو اپنی روزانہ کی غذا کا حصہ بنائیں۔

    یاد رکھیں نوجوانی سے اپنی صحت کا خیال رکھنا بڑھاپے میں آپ کو بہت سے طبی مسائل سے بچاسکتا ہے۔