Tag: bones

  • یو اے ای میں ڈائناسور کا ڈھانچہ 14 ملین درہم میں فروخت کے لیے پیش

    یو اے ای میں ڈائناسور کا ڈھانچہ 14 ملین درہم میں فروخت کے لیے پیش

    دبئی: متحدہ عرب امارت میں پچیس سال پرانے ڈائناسور کے ڈھانچے کو 14.6 ملین درہم میں فروخت کے لیے پیش کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دبئی میں ایک ڈائناسور کا ڈھانچہ 14.6ملین درہم میں فرخت کے لیے پیش کیا جارہا ہے۔ ڈائناسور کے ڈھانچے کو 25 اگست تک عام نیلامی کے لیے پیش کیا گیا ہے۔

    مقامی اخبار الامارات الیوم کے مطابق دبئی مال میں نمائش کے لیے رکھے گئے ڈائناسور کے ڈھانچے کی مجموعی لمبائی 24.4 میٹر ہے۔

    ڈھانچے کا وزن 5 ہاتھیوں کے برابر بتایا جارہا ہے۔ اماراتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ لمبی گردن رکھنے والے ڈائناسور کی قسموں میں سے ایک ہے جو گوشت خور نہیں ہے۔

    چودہ کروڑ سال قدیم ہڈی دریافت

    اس کی بنیادی غذا پتے ہوا کرتی تھی۔ ڈائناسور کی دم انتہائی مضبوط اور طویل ہے۔ ماہرین کے مطابق اس قسم کے ڈائناسور لڑائی میں دم کا استعمال کیا کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ دم کے ڈھانچے کی چند ہڈیاں ٹوٹی ہوئی ہیں۔

    اندازہ یہی ہے کہ دشمن جانوروں کے حملوں کے نتیجے میں یا اپنا دفاع کرتے ہوئے دم متاثر ہوئی تھی۔

    واضح رہے کہ امارات میں فروخت کے لیے پیش کیے جانے والے ڈائناسور کا ڈھانچہ امریکا میں 2008 میں دریافت ہوا تھا۔ اسے 2014 میں اعمار کمپنی نے ٹیکسس عجائب گھر سے خریدا تھا۔

  • ہڈیاں کھانے والا گدھ

    ہڈیاں کھانے والا گدھ

    مردہ اجسام کھانے والے پرندے گدھ خود کوئی شکار نہیں کرتے بلکہ دوسرے شکاری جانوروں کا بچا کھچا کھاتے ہیں۔ انہیں فطرت کا خاکروب بھی کہا جاتا ہے جو مرجانے والے جانوروں کے اجسام کھا کر اس جگہ کی صفائی کردیتے ہیں۔

    گدھوں کی ایک قسم جسے بیئرڈڈ ولچر یا داڑھی والے گدھ کہا جاتا ہے صرف ہڈیاں کھاتے ہیں۔

    ایک ویڈیو میں گدھ اور بھیڑیے کے تعلق کو دکھایا گیا ہے کہ کس طرح یہ دونوں جانور شکار کا صفایا کرتے ہیں۔

    ویران برفانی علاقوں میں گدھ بھیڑیے کا پیچھا کرتا ہے۔ بھیڑیا عموماً شکار کرنے کے بعد یا مردہ پڑے جسم کو کھاتا ہے۔ اس وقت گدھ انتظار کرتا ہے کہ بھیڑیا اچھی طرح اپنا پیٹ بھر لے۔

    بھیڑیے کے ہٹ جانے کے بعد گدھ لاش پر اترتا ہے اور اس کی ہڈیوں کو ٹکڑوں میں تقسیم کردیتا ہے۔

    اس کے بعد وہ اپنی پسند کی ہڈی کا ٹکڑا اٹھا کر فضا میں اڑ جاتا ہے اور اپنے ٹھکانے پر پہنچ کر اسے کھاتا ہے۔

    گدھ کے اندر دنیا کے تمام جانداروں میں سب سے زیادہ تیز ڈائجسٹو ایسڈ پایا جاتا ہے جو اسے سخت سے سخت غذا ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

  • اپنی ہڈیوں کو کمزوری سے بچائیں

    اپنی ہڈیوں کو کمزوری سے بچائیں

    بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ انسانی جسم کی ہڈیاں کمزور ہوتی جاتی ہیں تاہم ہڈیوں کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ہڈیوں کے بھربھرے پن یا آسٹیو پوروسس کی بیماری ہے جو ہڈیوں کو کسی بھی تکلیف کا آسان شکار بنا دیتی ہیں۔

    آج دنیا بھر میں ہڈیوں کے بھربھرے پن کی بیماری یعنی آسٹیو پوروسس سے آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔

    اس بیماری کی علامات عموماً دیر سے ظاہر ہوتی ہیں۔ اس کی ابتدائی علامات میں مریض کو جوڑوں کے درد کے ساتھ ساتھ اٹھنے بیٹھنے میں بھی تکلیف کا احساس ہونا ہے۔

    ہڈیوں کے بھربھرے پن کا شکار شخص کسی وجہ سے گر جائے یا کوئی گہری چوٹ لگے تو اس کے ہاتھوں یا پیر کی ہڈی میں فریکچر کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    یہ بیماری یوں تو پورے جسم کی ہڈیوں کو متاثر کرتی ہے، لیکن ریڑھ، کولہے اور کلائی پر اس کا زیادہ اثر پڑتا ہے اور اس کا آغاز مرد و خواتین دونوں میں 45 سال کی عمر کے بعد ہوتا ہے۔


    آسٹیو پوروسس سے بچاؤ کے طریقے

    اس بیماری سے بچاؤ کا سب سے آسان حل نوجوانی سے متحرک زندگی گزارنا اور ورزش کرنا ہے۔ ورزش ہڈیوں کو مضبوط اور لچکدار بناتی ہے، لیکن خیال رہے کہ ورزش اپنی جسامت کے حساب سے کریں۔ بہت زیادہ بھاری بھرکم ورزشوں سے پرہیز کریں۔

    ہڈیوں کے لیے وٹامن ڈی سب سے بہترین ہے جس کا سب سے آسان ذریعہ دھوپ کی شعاعیں ہیں۔ روزانہ 10 سے 15 منٹ دھوپ میں گزارنے کو اپنا معمول بنا لیں۔

    کیلشیم سے بھرپور غذائیں یعنی دودھ، پنیر، دہی، مچھلی اور انڈوں کو اپنی روزانہ کی غذا کا حصہ بنائیں۔

    یاد رکھیں نوجوانی سے اپنی صحت کا خیال رکھنا بڑھاپے میں آپ کو بہت سے طبی مسائل سے بچاسکتا ہے۔

  • دن میں دوسے تین کپ چائے صحت کے لئے فائدہ مند

    دن میں دوسے تین کپ چائے صحت کے لئے فائدہ مند

    ماہرین کا کہنا ہےکہ چائے کے دوسے تین کپ پینے سے آپ اپنی ہڈیوں کو ٹوٹنے سے بچا سکتے ہیں۔

    چینی ماہرین کی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ چائے پینے والوں کی کولہے کی ہڈی کی کثافت یا ٹھوس پن ان لوگوں کی نسبت زیادہ تھی جو چائےسے پر ہیز کرتےہیں جبکہ چائے پینے والوں میں کمر کی ہڈی میں فریکچر کا امکان ایسے لوگوں کی نسبت کم تھا جو کبھی بھی چائے کو ہاتھ نہیں لگاتے،ماہرین کا کہنا ہےکہ دن بھر دو سے تین کپ چائے کے استعمال سے اوسٹیوپروسس (ہڈیوں کے کھوکھلا ہونے کے مرض ) سے تحفظ حاصل ہو سکتا ہے۔