Tag: Boris Johnson

  • بورس جانسن کا اسرائیلی وزیر اعظم کے متعلق بڑا دعویٰ

    بورس جانسن کا اسرائیلی وزیر اعظم کے متعلق بڑا دعویٰ

    برطانیہ کے سابق وزیر اعظم بورس جانسن کا اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے متعلق بڑا دعویٰ سامنے آیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اپنی نئی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد دفتر خارجہ میں ان کے ذاتی ٹوائلٹ سے جاسوسی آلات برآمد ہوئے تھے۔

    دونوں رہنماؤں کی یہ ملاقات 2017 میں ہوئی تھی، ملاقات کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نے اُن کا ٹوائلٹ استعمال کیا تھا، اُن کے باہر نکلنے کے بعد سیکیورٹی ٹیم نے ٹوائلٹ کا معائنہ کیا تو جاسوی آلات برآمد کئے گئے تھے۔

    دوسری جانب اسرائیل پر میزائل حملوں کے بعد ایران نے دشمن ملک کی پشت پناہی کرنے والے امریکا کو قطر کے توسط سے اہم پیغام بھجوا دیا۔

    ذرائع نے قطری نیوز چینل الجزیرہ کو بتایا کہ ایران نے بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی سے نمٹنے کیلیے قطر کے ذریعے امریکا کو پیغام بھیجا ہے جس میں واشنگٹن کو کہا گیا کہ یکطرفہ طور پر خود کو روکے رکھنے کا مرحلہ ختم ہوگیا۔

    پیغام میں ایران کا کہنا تھا کہ کسی بھی اسرائیلی حملے کا غیر روایتی جواب ملے گا جس میں اسرائیلی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانا بھی شامل ہے۔

    بالواسطہ پیغام میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ایران علاقائی جنگ نہیں چاہتا۔

    الجزیزہ کے مطابق ایران کا قطر کے توسط سے امریکا کو بھیجا گیا پیغام صدر جوبائیڈن کے گزشتہ روز جاری کیے گئے بیان کا جواب ہو سکتا ہے۔

    جوبائیڈن نے کہا تھا کہ اسرائیل کو حالیہ ایرانی حملوں کا بدلہ لینے کا حق ہے جیسا کہ اپریل میں ایران نے اسرائیل کو نشانہ بنایا تھا لیکن وائٹ ہاؤس نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ وہ جواب نہ دیں۔

    جوبائیڈن نے ایران کی تیل تنصیبات پر ممکنہ اسرائیلی حملے کا اشارہ دے دیا

    ایرانی پیغام کو دو طریقوں سے سمجھا جا سکتا ہے۔ پیغام کا یہ مطلب ہو سکتا ہے کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ آپ کچھ کریں، ہم اسے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں‘ یا یہ ایک انتباہ بھی ہو سکتا ہے کہ ’آپ کارروائی کریں لیکن ہمارا ردعمل بھی سخت ہوگا‘۔

  • جھوٹ بولنے کی سزا، بورس جانسن کا پارلیمنٹ میں داخلہ بند

    جھوٹ بولنے کی سزا، بورس جانسن کا پارلیمنٹ میں داخلہ بند

    لندن: جھوٹ بولنے پر سابق وزیر اعظم بورس جانسن کا پارلیمنٹ میں داخلہ بند کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن پر پارلیمنٹ کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں، ان کا خصوصی پاس بھی منسوخ کر دیا گیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق اراکینِ پارلیمنٹ نے بھی بورس جانسن سے متعلق ویلج کمیٹی رپورٹ پر مُہر لگا دی، پارٹی گیٹ رپورٹ کے حق میں 254 ارکان نے ووٹ دیا۔

    صرف 7 ممبران پارلیمنٹ نے استحقاق کمیٹی کے نتائج کے خلاف ووٹ دیا، رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ بورس جانسن نے وزیر اعظم ہاؤس چھوڑنے کے بعد ایک سال کے دوران پیش آنے والے واقعات میں پارلیمنٹ سے جھوٹ بولا۔

    ارکان پارلیمنٹ نے بورس جانسن کے خلاف پابندیوں کی توثیق کی، جو کمیٹی کی طرف سے تجویز کی گئی تھی، جس میں ان پر پارلیمنٹ تک رسائی کا پاس رکھنے پر پابندی بھی شامل ہے، جو عام طور پر سابق ارکان پارلیمنٹ کو دستیاب ہوتا ہے۔

    واضح رہے کہ بورس جانسن کے حلقے میں 20 جولائی کو ضمنی انتخابات کا اعلان کیا گیا ہے۔

  • لندن میں مہنگائی کیخلاف عوام سراپا احتجاج، شدید نعرے بازی

    لندن میں مہنگائی کیخلاف عوام سراپا احتجاج، شدید نعرے بازی

    لندن : برطانوی دارالحکومت لندن میں مہنگائی کے خلاف سیکڑوں شہریوں نے مظاہرہ کیا، مشتعل افراد نے حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں لوگوں نے اس ملک کی پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ کرکے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کو روکنے میں حکومت کی ناکامی کے خلاف احتجاج کیا۔

    ذرائع کے مطابق سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں لوگوں نے برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ کرکے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے میں حکومت کی ناکامی کے خلاف احتجاج کیا۔

    مشتعل مظاہرین نے برطانیہ کے مستعفی وزیراعظم بورس جانسن کے خلاف بھی نعرے لگائے اور انہیں مختلف بحرانوں کا اصل ذمہ دار قرار دیا۔

    موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کا کہنا تھا کہ حکومت برطانیہ نے ماحولیات کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات انجام نہیں دیئے۔

    یہ مظاہرے ایسے وقت میں کئے گئے جب برطانیہ میں درجہ حرارت چالیس ڈگری سے تجاوز کرچکا ہے۔ گرمی کی وجہ سے درجنوں عمارتوں اور زرعی فصلوں میں آگ لگنے کے واقعات پیش آچکے ہیں جبکہ لندن کے میئر نے صورتحال کو بحرانی قرار دے دیا ہے۔

  • بورس جانسن کا اقتدار کی ڈوبتی کشتی چھوڑنے سے انکار، 45 وزار و مشیر مستعفی

    بورس جانسن کا اقتدار کی ڈوبتی کشتی چھوڑنے سے انکار، 45 وزار و مشیر مستعفی

    لندن: دو دنوں میں برطانوی وزیر اعظم کی کابینہ کے 45 وزرا، مشیران اور سیکریٹریز مستعفی ہو چکے ہیں، تاہم بورس جانسن نے اقتدار کی ڈوبتی کشتی چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم بورس جانسن کی مشکلات میں بے حد اضافہ ہو گیا ہے، دو دنوں کے اندر کابینہ ارکان، وزرا، پارلیمنٹری پرائیویٹ سیکریٹریز کے استعفوں کی تعداد پینتالیس ہو گئی ہے، کابینہ میں استعفوں کا یہ سلسلہ منگل کو شروع ہوا تھا جب وزیر خزانہ رشی سُناک اور وزیر صحت ساجد جاوید نے استعفے دیے، جو بورس جانسن کی حکومت کے لیے زلزلہ ثابت ہو گئے۔

    مستعفی ہونے والوں میں 3 کابینہ کے ارکان اور 16 وزرا شامل ہیں، جب کہ 20 پارلیمانی سیکریٹری، 4 ٹریڈ انوائے اور پارٹی کا یوتھ وائس چیئرمین شامل ہے، ایک سیکریٹری مائیکل گوو کو بر طرف کیا گیا۔ برطانیہ کی ہوم سکریٹری پریتی پٹیل بدھ کے روز کابینہ کی تازہ ترین وزیر بن گئیں جنھوں نے کنزرویٹو پارٹی کے رہنما کے طور پر بورس جانسن کی حمایت واپس لے لی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ درجنوں برطانوی قانون سازوں کے مستعفی ہونے اور وزیر اعظم سے مستعفی ہونے پر زور دینے کے باوجود بورس جانسن اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں، حکومت سے وزرا اور معاونین کے تاریخی اخراج اور دیرینہ اتحادیوں کے شدید دباؤ کے درمیان بھی انھوں نے اپنی سیاسی زندگی کے لیے جدوجہد ترک نہیں کی۔

    ہاؤس آف کامنز میں اپنے استعفیٰ کے خطوط اور تقاریر میں، وزرا نے کہا کہ وہ جانسن اور ان کے اسکینڈلز سے تنگ آ چکے ہیں، ایک سابق اہل کار نے کہا کہ ‘بہت ہو گیا’۔

    برطانوی وزیر اعظم کی حکومت اس وقت بری طرح ڈانوا ڈول ہے، برطانوی پارلیمنٹ میں بائے بائے بورس کی آوازیں اٹھ رہی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ بورس جانسن کے جانے کا وقت ہے۔ لارڈ قربان حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کے قریبی ساتھی استعفے کا مطالبہ کرنے والے ہیں۔

  • بورس جانسن استعفوں کی بارش سے مشکل میں پڑ گئے، ندیم ضحاوی نیا وزیر خزانہ تعینات

    بورس جانسن استعفوں کی بارش سے مشکل میں پڑ گئے، ندیم ضحاوی نیا وزیر خزانہ تعینات

    لندن: بورس جانسن استعفوں کی بارش سے مشکل میں پڑ گئے ہیں، برطانوی وزیر اعظم نے ندیم ضحاوی کو نیا وزیر خزانہ تعینات کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ندیم ضحاوی کو نیا وزیر خزانہ تعینات کر دیا ہے، حکومت سے ناراض رشی سُناک نے گزشتہ روز وزارت خزانہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق بورس جانسن حکومت کے اپنے وزرا، ممبران حکومتی کارکردگی سے ناخوش ہیں، جس کی وجہ سے بورس جانسن پر مستعفی ہونے کے لیے دباؤ بڑھنے لگا ہے۔

    مستعفی ایم پی ساجد جاوید اور نئے وزیر خزانہ ندیم ضحاوی

    گزشتہ روز ایک اور ممبر پارلیمنٹ نے استعفیٰ دے دیا، ایم پی جوناتھن گلیس نے بورس جانسن کو خط میں لکھا کہ جب سے میں نے ہوش سنبھالا ٹوری پارٹی کا حصہ ہوں، حکومتی توانائیاں عوامی خدمت کی بجائے اپنی ساکھ پر صرف ہو رہی ہیں، میں حلقے کے عوام کی خدمت کا سفر جاری رکھوں گا۔

    اس سے قبل پاکستانی نژاد برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید نے بھی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا، انھوں نے وزیر اعظم کو استعفیٰ پیش کرتے ہوئے لکھا کنزرویٹو پارٹی عوام میں مقبولیت کھو رہی ہے۔

  • بورس جانسن کو بھارت میں بلڈوزر کی سواری بھاری پڑ گئی

    بورس جانسن کو بھارت میں بلڈوزر کی سواری بھاری پڑ گئی

    لندن: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو بھارت میں جے سی بی بلڈوزر کی سواری بھاری پڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایک طرف جہاں بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر کی کارروائی سرخیوں میں ہے وہاں برطانیہ میں بھی بلڈوزر کے چرچے ہونے لگے ہیں۔

    گزشتہ دنوں جب برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھارت کے دورے کے دوران جے سی بی کی سواری کی تو ان کی تصویریں اخبارات کی زینت بنیں، جس پر برطانیہ میں اپوزیشن پارٹی نے اس عمل کے لیے وزیر اعظم بورس جانسن سے استعفے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    بورس جانسن کو برطانیہ میں 2 خواتین ممبران پارلیمنٹ نے ایسے دنوں میں گجرات میں ایک جے سی بی فیکٹری کے دورے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جب فرقہ وارانہ جھڑپوں کے نتیجے میں مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کو بلڈوزر کے ذریعے مسمار کرایا گیا۔

    لیبر پارٹی کی ایم پیز نادیہ وہٹوم اور زارا سلطانہ نے سوال کیا کہ کیا برطانوی وزیر اعظم نے وزیر اعظم مودی کے ساتھ گھروں اور دکانوں کی مسماری کا معاملہ اٹھایا؟

    خیال رہے کہ جے سی بی برطانیہ کے جے سی بیمفورڈ ایکسکیویٹر کی مکمل ملکیت والی کمپنی ہے۔ جانسن کے جے سی بی کی سواری کرنے پر سوال اس لیے اٹھایا جا رہا ہے کیوں کہ اس کمپنی کے بلڈوزر کا استعمال جہانگیر پورا میں مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنے کے لیے کیا گیا تھا، حالاں کہ سپریم کورٹ نے اس کارروائی کو فوراً روکنے کا حکم صادر کر دیا تھا۔

    واضح رہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت حکومتوں اور شہری اداروں کا اصرار تھا کہ یہ مسماری تجاوزات کو ہٹانے کے لیے کی گئی تھی، تاہم اپوزیشن اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکومت تجاوزات ہٹانے کی آڑ میں مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

  • پارٹی گیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کو بڑا دھچکا

    پارٹی گیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کو بڑا دھچکا

    لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے خلاف پارٹی گیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے لندن پولیس کو بڑا دھچکا ملا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق نسلی تعصب پر مبنی پیغامات کے تبادلے پر لندن پولیس کی سربراہ کریسیڈا ڈک اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئیں ہیں، یہ استعفی ایسے وقت میں سامنے آیا جب کریسیڈا ڈِک کی ٹیم وزیر اعظم بورس جانسن کے گرد گھومتے پارٹی گیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کر رہی ہے۔

    مئیر لندن صادق خان نے لندن پولیس کی سربراہ کے مستعفی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وارننگ کے باوجود پولیس چیف نسلی تعصب جیسے حساس معاملے کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہیں۔

    کریسیڈا ڈک انسداد دہشت گردی کی ایک تجربہ کار افسر اور لندن کی 193 سال پرانی پولیس فورس کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون تھیں اور انہیں 2024 تک اس عہدے کے لئے تعینات کیا گیا تھا۔

  • اومیکرون وائرس: برطانیہ رواں ماہ کیا کرنے جارہا ہے؟

    اومیکرون وائرس: برطانیہ رواں ماہ کیا کرنے جارہا ہے؟

    لندن: برطانیہ میں کووڈ-نائینٹین کے کیسز میں کمی کے بعد حکومت نے بڑا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں کرونا پابندیاں رواں ماہ ختم ہونے کا امکان ہے، یہ مجوزہ اقدام وبائی مرض کرونا کے کیسز میں غیر معمولی کمی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

    اس اعلان کے بعد برطانیہ بھر میں چوبیس مارچ کے بجائے اکیس فروری کو تمام کوویڈ پابندیاں ختم ہو سکتی ہیں جبکہ وزیرِ اعظم بورس جانسن بھی حالیہ بیان میں کہہ چکے ہیں کہ تمام کوویڈ پابندیاں بہت جلد اٹھا لی جائیں گی۔

    یہ بھی پڑھیں: کورونا کے بارے میں امریکی کیا کہتے ہیں؟ سروے رپورٹ

    وزیر اعظم بوریس جانسن کا کہنا تھا کہ اکیس فروری تک ہم معمول کی زندگی کی طرف لوٹ جائیں گے، ادھر طبی ماہرین کے مطابق اومیکرون کی مختلف اقسام کا خطرہ زیادہ نہیں ہے۔

    وزیر اعظم بوریس جانسن نے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام کرونا کے ساتھ جینے کی حکمت عملی کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں کرونا سے متاثرہ پائے جانے پر آئیسولیٹ کا اصول اب بھی جاری ہے جو 24 مارچ کو ختم ہونا تھا۔

     

  • ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے اہم عہدیدار جانسن کا ساتھ چھوڑ گئے

    ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے اہم عہدیدار جانسن کا ساتھ چھوڑ گئے

    لندن: سیوگرے رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن کی مشکلات اور پریشانیاں مزید بڑھ گئیں اور اہم عہدیدار ان کا ساتھ چھوڑ کر جانے لگے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے چار سینئر عہدیدداروں نے استعفی دے دیا ہے، مستعفی ہونے والوں میں وزیراعظم بورس جانسن کی پالیسی چیف منیرہ مرزا سمیت چیف آف اسٹافروزن فیلڈ، سینئر سول سرجنٹ مارٹن رینالڈز اور ڈائریکٹر کمیونیکیشن جیک ڈوئل شامل ہے۔

    رپورٹس کے مطابق بورس جانسن کے اپوزیشن لیڈر سر کئیر اسٹارمر پر جمی سوائل کے خلاف مقدمہ چلانے میں ناکامی والا بیان استعفے کی وجہ بنا، وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے اپنے تبصرے پر معذرت سے انکار پر منیرہ مرزا نے استعفیٰ دیا، ان کے مطابق یہ کہنا غلط ہے کہ کئیر اسٹارمر جمی سوائل کو انصاف سے بچانے کے ذمہ دار تھے۔

    ادھر کرونا پابندیوں کے باوجود پارٹیوں میں شرکت کے اسکینڈل پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے استعفے کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے، گذشتہ روز بھی مزید پانچ اراکین پارلیمنٹ نے بورس جانسن پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: برطانوی وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا

    رپورٹ کے مطابق مزید ارکان کے عدم اعتماد کے بعد برطانوی وزیراعظم پر عدم اعتماد کا اظہار کرنے والے اراکین کی تعداد 14 تک جاپہنچی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم کو اس قسم کی صورت حال کا سامنا سیوگرے رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد کرنا پڑرہا ہے، سیوگرے رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد وزیراعظم بورس جانسن نے ہاؤس آف کامنز سے خطاب کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کے دوران ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ میں پارٹی کرنے پر معذرت بھی کی تھی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق وزیراعظم کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر رپورٹ کے نتائج کو تسلیم کرتا ہوں، میٹرو پولیٹن پولیس کو اپنی تحقیقات مکمل کرنی چاہیے۔

    یاد رہے کہ سیوگرے رپورٹ میں لاک ڈاؤن میں پارٹی کا انعقاد حکومت کی ناکامی قرار دیا گیا تھا۔

  • پارٹی گیٹ اسکینڈل: برطانوی وزیراعظم کے لئے 48 گھنٹے خطرناک قرار

    پارٹی گیٹ اسکینڈل: برطانوی وزیراعظم کے لئے 48 گھنٹے خطرناک قرار

    لندن: کیا برطانوی وزیراعظم کے لئے ” پارٹی گیٹ اسکینڈل” ان کی حکومت کے خاتمہ کا سبب بننے جارہا ہے؟ ،مبصرین نے آئندہ 48 گھنٹے اہم قرار دے دئیے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیرِاعظم کی سیاست کا اہم ترین دن ہے، کرونا وبا کے دوران ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ میں پارٹی سجانے پر تحقیقاتی رپورٹ آج جاری ہونے کا امکان ہے۔

    بورس جانسن برطانوی تاریخ کے پہلے وزیراعظم ہوں گے جن سے تحقیقات کیلیے پولیس انٹرویو کرے گی،اگر برطانوی وزیر اعظم قصور وار پائے گئے تو ان کی وزارتِ عظمی جا سکتی ہے جبکہ پارٹی گیٹ اسکینڈل میں پولیس بھی معاملے کی الگ تحقیقیات کر رہی ہے۔

    ادھر برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن ’’پارٹی گیٹ‘‘ اسکینڈل سے عہدہ برا ہونے کی کوششوں میں ہیں جس کے لئے انہوں نے پالیسی تبدیلیوں کا فیصلہ کیا ہے، ان تبدیلیوں میں متنازع کووڈ پاسپورٹ اور بی بی سی لائسنس فیس کا خاتمہ شامل ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: کرونا وبا کے دوران پارٹی منعقد کرنے پر بچی کی بورس جانسن پر تنقید

    برطانوی وزیراعظم پر الزام ہے کہ انہوں نے کرونا پابندیوں کے باوجود جون دوہزار بیس میں سرکاری رہائش گاہ میں 30 مہمانوں کے ساتھ اپنی سالگرہ منائی، یہی نہیں بلکہ مئی دوہزار بیس میں ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے لائن میں ایک پارٹی کا انعقاد کیا جس میں سو افراد شریک ہوئے تھے، یہ وہ وقت تھا جب برطانیہ میں عالمی وبا اپنے عروج پر تھی۔

    یاد رہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ میں غیر رسمی تقریبات کے انعقاد کے انکشاف کے بعد حکومتی جماعت کے اکثر اراکین نے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررکھا ہے ان تقریبات میں سے ایک میں بورس جانسن بھی شریک تھے تاہم انہوں نے قانون توڑنے کے الزام کی تردید کی ہے۔