Tag: Boris Johnson

  • برطانوی وزیر اعظم کو تفتیش کا سامنا کرنا ہوگا: میٹرو پولیٹن پولیس

    برطانوی وزیر اعظم کو تفتیش کا سامنا کرنا ہوگا: میٹرو پولیٹن پولیس

    لندن: لاک ڈاؤن کے دوران گھر پر پارٹی کرنے کے معاملے پر میٹرو پولیٹن پولیس نے کہا ہے کہ وزیر اعظم بورس جانسن کو تفتیش کا سامنا کرنا ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران برطانوی وزیر اعظم کے گھر پر پارٹی کا معاملہ مزید سنگین ہو گیا، میٹرو پولیٹن پولیس نے تحقیقات کا اعلان کر دیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر پارٹیز کی تحیقیقات کی جائے گی، اور برطانوی وزیر اعظم کو تفتیش کا سامنا کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے کیوں کہ ان کے دفتر نے ایک اور پارٹی کا اعتراف کر لیا ہے، یہ پارٹی 2020 میں ان کی سال گرہ کے موقع پر ڈاؤننگ اسٹریٹ میں منعقد کی گئی تھی۔

    آئی ٹی وی نیوز نے رپورٹ کیا کہ سالگرہ کی تقریب 19 جون کی سہ پہر کو ہوئی تھی اور اس کا اہتمام جانسن کی اہلیہ نے کیا تھا جو ایک کیک لے کر آئی تھیں، اس تقریب میں تقریباً 30 لوگ موجود تھے، یہ پارٹی 20 سے 30 منٹ تک جاری رہی، گروپ کی شکل میں ہیپی برتھ ڈے ٹو جانسن بھی گایا گیا تھا۔

  • برطانوی وزیر اعظم نے معافی مانگ لی

    برطانوی وزیر اعظم نے معافی مانگ لی

    لندن: لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے معافی مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے لاک ڈاؤن کے دوران ڈاؤننگ اسٹریٹ پارٹی میں شرکت پر معذرت کر لی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں پارٹی کی ذمہ داری لیتے ہوئے میں معافی مانگتا ہوں۔

    وزیر اعظم کے سوالات کے ہفتہ وار سیشن کے آغاز پر بورس جانسن نے کہا کہ وہ اندر کام پر جانے سے قبل 25 منٹ تک پارٹی میں شریک ہوئے تھے، انھوں نے کہا کہ ان کا خیال تھا کہ یہ کام کے سلسلے کی تقریب ہوگی، تاہم وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ پتا چلنے پر انھیں حاضرین کو بھی واپس اندر بھیج دینا چاہیے تھا۔

    یاد رہے کہ 20 مئی 2020 کو ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے پائیں باغ میں پارٹی ہوئی تھی، لاک ڈاؤن کی اس خلاف ورزی پر اپوزیشن کی جانب سے بورس جانسن کو شدید تنقید کا سامنا تھا۔

    قائد حزب اختلاف کیئر اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ کے وزیر اعظم کا یہ عذر کہ "انھیں احساس نہ تھا کہ وہ پارٹی میں تھے” ایک "مضحکہ خیز” اور "دل شکن” عذر ہے، لیبر پارٹی کے رہنما نے سوال کیا کہ کیا وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے۔

    واضح رہے کہ بورس جانسن نے اس سے قبل ان خبروں کی تردید کی تھی کہ وہ اور ان کی اہلیہ کیری جانسن نے اس تقریب میں شرکت کی ہے۔

  • برطانوی وزیر اعظم کے ہاں بیٹی کی پیدائش

    برطانوی وزیر اعظم کے ہاں بیٹی کی پیدائش

    لندن: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن بیٹی کے باپ بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور ان کی اہلیہ کیری جانسن کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بورس اور کیری جانسن نے بیٹی کی پیدائش کا اعلان کیا ہے جو کہ وزیر اعظم بننے کے بعد ان کا دوسرا بچہ ہے۔

    مسز جانسن نے جمعرات کو لندن کے ایک اسپتال میں بچے کو جنم دیا تھا، اور وزیر اعظم جانسن بھی وہاں موجود تھے۔ جوڑے کے ایک ترجمان نے کہا کہ ماں اور بیٹی دونوں صحت مند ہیں، اور ہم نیشنل ہیلتھ سروس کی ٹیم کا ان کی دیکھ بھال اور مدد کے لیے شکریہ ادا کرتے ہیں۔

    رواں سال مئی میں شادی کرنے والے اس جوڑے کا ایک بیٹا بھی ہے جس کا نام ولفریڈ ہے جو اپریل 2020 میں پیدا ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ یہ اچھی خبر وزیر اعظم جانسن کے لیے ایک ہنگامہ خیز ہفتے کے دوران سامنے آئی ہے، انھیں کرونا وائرس کی نئی پابندیوں، اور گزشتہ برس ڈاؤننگ اسٹریٹ میں منعقد ہونے والی پارٹیوں پر شدید عوامی اور سیاسی رد عمل کا سامنا تھا۔

    یاد رہے کہ وزیر اعظم کی اہلیہ نے جولائی میں انسٹاگرام پر اس بچے کی خبر کا اعلان کیا تھا، جس میں یہ بھی انکشاف کیا گیا تھا کہ انھیں کچھ ماہ قبل اسقاط حمل بھی ہوا تھا۔

    بورس جانسن کی اہلیہ نے انسٹاگرام پوسٹ میں کہا تھا کہ وہ "دھنک بچی” کی امید کر رہی ہیں، انھوں نے لکھا کہ میں دوبارہ ماں بننے پر ناقابل یقین حد تک خوشی محسوس کر رہی ہوں۔ "رینبو بے بی یا دھنک بچی” کی اصطلاح اس بچے کے لیے استعمال ہوتی ہے جو اسقاط حمل، مردہ پیدائش یا نوزائیدہ کی موت کے بعد پیدا ہوا ہو۔

  • امیر ممالک ’مزید رقم میز پر رکھیں‘: بورس جانسن

    امیر ممالک ’مزید رقم میز پر رکھیں‘: بورس جانسن

    گلاسگو: بورس جانسن نے ماحولیات کے تحفظ کے لیے امیر ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ جلد از جلد مزید رقم دیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے جمعے کے روز ترقی یافتہ ممالک سے اپیل کی کہ وہ گلاسگو میں COP26 میں موسمیاتی پیش رفت کو محفوظ بنانے کے لیے ’مزید رقم میز پر رکھیں‘۔

    اے ایف پی کے مطابق برطانوی وزیر اعظم نے ماحول کو بچانے کے معاہدے کے لیے مزید رقم طلب کی، انھوں نے کہا کہ ’یہ اگلے چند گھنٹوں میں ہونا چاہیے۔‘

    وزیر اعظم نے لندن کے قریب نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نقد رقم اسی وقت اپنے سامنے دیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ ترقی پذیر دنیا کو معاہدے کے حوالے سے ضروری تبدیلیاں کرنے میں مدد دی جا سکے۔

    انھوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ تبدیلی کے لیے کافی رقم موجود ہے اور شروعات کے لیے ارادہ بھی موجود ہے، اگر ان کے اندر یہ ڈیل کرنے کی ہمت ہے تو ہمارے پاس ایک روڈ میپ ہے جس سے ہمیں آگے بڑھنے میں مدد ملے گی اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے نمٹا جا سکے گا۔

    یاد رہے کہ جمعے کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے موسمیاتی تبدیلیوں کی کانفرنس کوپ 26 سے خطاب میں کہا تھا کہ جب تک حکومتیں تیل، گیس اور کوئلے کے منصوبوں میں کھربوں کی سرمایہ کاری کر رہی ہیں، کاربن کے اخراج میں کمی لانے سے متعلق تمام وعدے غیر مخلصانہ ہیں۔

  • ماحولیاتی آلودگی کیخلاف عمران خان کی کاوش قابل تعریف ہے، برطانوی وزیراعظم

    ماحولیاتی آلودگی کیخلاف عمران خان کی کاوش قابل تعریف ہے، برطانوی وزیراعظم

    لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن بھی ماحولیاتی پالیسیوں پر وزیراعظم عمران خان کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے اور اہم اعلان کرڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نےماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کی تعریف کرتے ہوئےکہا ہےکہ پاکستان میں شجر کاری کے منصوبوں پر عمران خان کو سلیوٹ کرتا ہوں۔

    بورس جانسن کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پاکستان میں 10 ارب درخت لگانےکا عزم ظاہر کیا، سمندر کو محفوظ بنانے اور جنگلات کے لیے یہ بہت بڑی مہم ہے۔

    برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ عمران خان کی ماحولیاتی آلودگی کے خلاف کوششیں قابل تعریف ہیں، برطانیہ بھی ماحول کی بہتری کے لیے شجرکاری کرےگا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز اسلام آباد میں پاکستان کی میز بانی میں عالمی یوم ماحولیات کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے ترقی یافتہ ممالک سے کہا کہ وہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو عالمی حدت سے نمٹنے اور ماحولیاتی نظام کی بہتری کیلئے فنڈز فراہم کریں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا میں کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہایت معمولی ہے ،قدرتی ماحول میں کاربن اور زہریلی گیسوں کے بڑے پیمانے پر اخراج کے ذمہ دار امیر اور ترقی یافتہ ممالک ہیں جن کی ذمہ داری ہے کہ وہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کیلئے پاکستان جیسے ترقی پذیر ملکوں کو وافر فنڈز فراہم کریں۔

    وزیر اعظم نے ترقی یافتہ ملکوں کو مسلسل اپنی ذمہ داری کا احساس دلانے اور ماحول کے تحفظ کیلئے کام کرنے والے ممالک کی مدد کرنے پر اقوام متحدہ کے کردار کی تعریف کی۔

  • بورس جانسن نے سابق چیف ایڈوائزر نے حکومت برطانیہ پر سنگین الزامات لگادئیے

    بورس جانسن نے سابق چیف ایڈوائزر نے حکومت برطانیہ پر سنگین الزامات لگادئیے

    لندن : بورس جانسن کے سابق چیف ایڈوائزر ڈومینک کمنگز نے کرونا وبا کے خلاف اقدامات کو برطانوی حکومت کی ناکامی قرار دے دیا۔

    ان خیالات کا اظہار برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن کے سابق چیف ایڈوائزر ڈومینک کمنگز نے ہیلتھ اینڈ سوشل کئیر اینڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ حکومت کرونا کے خلاف مؤثر اقدامات اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔

    ڈومینک کمنگز نے کہا کہ دیگر ممالک میں وبا پھیلنے کے باوجود حکومت نے بروقت قدم نہیں اٹھایا، حتیٰ کہ مارچ کے وسط میں وزیراعظم سے کہا کہ لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا جائے اس کے باوجود بورس جانسن نے کوئی پلاننگ نہیں کی۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہیلتھ سیکریٹری کو 20 چیزوں کےلیے برطرف کردینا چاہیے کیوں کہ میٹ ہینک نے لوگوں سے جھوٹ بولا ہے, میں کرونا سے مرنے والوں کے اہل خانہ سے معافی چاہتا ہوں۔

    دوسری جانب ڈاؤننگ اسٹریٹ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کی جان بچانا ہمیشہ حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے۔

  • "لاک ڈاؤن نہیں لگائیں گے چاہے لاشوں کے انبار لگ جائیں” بورس جانسن کے مبینہ بیان پر تنازع کھڑا ہوگیا

    "لاک ڈاؤن نہیں لگائیں گے چاہے لاشوں کے انبار لگ جائیں” بورس جانسن کے مبینہ بیان پر تنازع کھڑا ہوگیا

    لندن : لاک ڈاؤن نہیں لگائیں گے چاہے لاشوں کے انبار لگ جائیں، برطانوی وزیراعظم کے کورونا لاک ڈاؤن اور اموات سے متعلق اس مبینہ بیان پر تنازع کھڑا ہو گیا۔

    برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے اس بیان کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔ بورس جانسن کا کہنا تھا کہ لوگ چاہتے ہیں لاک ڈاون پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔

    بورس جانسن کے مبینہ بیان پر اپوزیشن جماعتوں نے برطانوی وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ کردیا جبکہ بورس جانسن نے متنازع بیان کی صاف الفاظ میں تردید بھی کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے ڈیلی میل نے صفحہ اول پر جلی حروف میں سرخی لگائی تھی کہ بورس جانسن نے کہا ہے کہ تیسری لہر میں لاک ڈاؤن لگانے کے بجائے لوگوں کی لاشوں کا انبار دیکھنا پسند کریں گے۔

    بورس جانسن نے رواں سال جنوری میں پابندیوں کے ایک نئے دور کا حکم دیا تھا لیکن وہ اپنی کورونا وائرس پالیسیوں اور مالی معاملات کو لے کر اپنے سابق معاون ساتھی ڈومینک کمنگس کے ساتھ مخالف بیانات کی جنگ میں پھنس گئے ہیں۔

    متنازع بیان سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نہیں! لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اہم بات یہ ہے کہ لوگ ہم سے بطور حکومت چاہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن کارآمد رہے۔

    6مئی کو برطانیہ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں انتخابی مہم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ ویسٹ منسٹر میں لوگ جس چیز کے بارے میں بات کر رہے ہیں وہ اہم نہیں ہے۔

    مرکزی اپوزیشن لیبر پارٹی نے ایک بلاگ پوسٹ میں کیے گئے ڈومینک کمنگس کے دعوؤں کی فوری تحقیقات پر زور دیا ہے۔ لیبر رہنما کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ہم ہر روز ایسے الزامات کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کی انتہا تک پہنچنے کی ضرورت ہے کیونکہ میں بہت سارے لوگوں کے لیے سوچتا ہوں، یہ ان کے لیے ایک قاعدہ اور اصول کی طرح سخت ہے۔

    برطانیہ کی پارلیمنٹ میں اسکاٹش نیشنل پارٹی (ایس این پی) کے رہنما ایان بلیک فورڈ نے بورس جانسن کے تبصرے کی تصدیق ہونے پر ان سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ تبصرہ انتہائی ناگوار ہے، اگر وہ سچے ہیں تو بورس جانسن کے لیے استعفیٰ دینا فرض ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو اب بیان دینے کے لئے پارلیمنٹ میں آنا ہوگا اور ان چونکا دینے والے دعوؤں پر سوالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    بورس جانسن نے گزشتہ سال کوویڈ 19 سے متاثر ہو کر کئی دن ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں گزارے تھے اور انہیں وبائی امراض سے نمٹنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

    برطانیہ دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں کیسز کے شرح بہت زیاد ہے اور وہاں کوروناوائرس سے اب تک ایک لاکھ 27 ہزار سے زائد افراد ہلاک  ہوچکے ہیں۔

  • برطانوی فوج یمن میں تعینات ہوگی یا نہیں؟ بورس جانسن نے بتادیا

    برطانوی فوج یمن میں تعینات ہوگی یا نہیں؟ بورس جانسن نے بتادیا

    لندن : برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ اگر حالات ٹھیک رہے تو ان کی حکومت یمن میں فوج بھیجنے پر غور کرے گی۔

    سعودی ذرائع بلاغ کے مطابق برطانوی وزیراعظم نے کا کہنا ہے کہ برطانوی فوج کی شمولیت پر غور کرنے سے قبل صورتحال کو بہت مختلف ہونا پڑے گا۔

    انہوں نے برطانوی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سامنے کہا کہ برطانیہ کی شمولیت کے لیے کوئی خاص درخواست یا تجاویز نہیں دی گئیں لیکن یہ یقینی طور پر ایک ایسی چیز ہے جس کے بارے میں اگر حالات ٹھیک ہو تو ہم دیکھنے کے لیے تیار ہوں گے۔

    واضح رہے کہ یمن تنازع کا آغاز سال2014 میں اس وقت ہوا تھا جب ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے دارالحکومت صنعا سے حکومت کو بے دخل کر دیا تھا۔

    سعودی عرب نے گزشتہ پیر کو یمنی دھڑوں کو چھ سال سے جاری تنازع کے پرامن حل تک پہنچنے کے لیے ایک بڑی پیشکش کی۔ اس منصوبے جس میں ملک گیر جنگ بندی شامل ہے، کی وسیع پیمانے پر حمایت کی گئی ہے۔

    اس حوالے سے بورس جانسن نے کہا کہ جنگ بندی حوصلہ افزا ہے اور انہیں امید ہے اس سے سنجیدہ سیاسی پیشرفت ہوگی اب مزید آگے جانے کا موقع ملا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم نے یہ بیان کنزریٹو چیئر آف دی کمیٹی ٹوبیاس ایل ووڈ کے سوال پر دیا تھا، جنہوں نے ان سے پوچھا تھا کہ کیا وہ جنگ زدہ قوم کے استحکام میں مدد کے لیے فوج بھیجنے کا عہد کرتے ہیں۔

    گذشتہ منگل کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گیٹرس نے سعودی اقدام کا خیرمقدم کیا تھا اور تمام فریقوں سے اپیل کی کہ وہ امن کے حصول کے موقع سے فائدہ اٹھائیں۔

    اقوام متحدہ نے بھی گزشتہ روز  بدھ کو یمنی حکومت کی جانب سے چار ایندھن کے جہازوں کو الحدیدہ بندرگاہ آنے کی اجازت دینے پر اس  اقدام کی تعریف کی ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ ہفتوں میں حوثیوں کے مملکت پر میزائل اور ڈرون حملوں میں شدت آئی ہے جس کی علاقائی اور بین الاقوامی اتحادی مذمت کر رہے ہیں۔

  • برطانوی وزیر اعظم کو ایک بار پھر آئسولیشن میں جانا پڑ گیا

    برطانوی وزیر اعظم کو ایک بار پھر آئسولیشن میں جانا پڑ گیا

    لندن: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن ایک بار پھر آئسولیشن میں چلے گئے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے ممبر پارلیمنٹ سے ملاقات کے بعد برطانوی وزیر اعظم نے خود کو آئسولیٹ کر دیا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے لی اینڈرسن کے ساتھ آدھے گھنٹے سے زائد وقت گزارا تھا، ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بورس جانسن قانون پر عمل پیرا ہوتے ہوئے آئسولیشن میں رہیں گے۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اپریل میں ایک بار کو وِڈ 19 سے متاثر ہو چکے ہیں، اس دوران ان کی حالت تشویش ناک ہو گئی تھی، اور وہ 3 راتیں آئی سی یو میں داخل رہے تھے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں بھی کرونا وائرس کی دوسری لہر شدید ہوتی جا رہی ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران برطانیہ میں 24 ہزار 900 کیسز سامنے آئے، جب کہ 168 مریضوں کا انفیکشن سے انتقال ہوا۔

    دنیا بھر کے 217 ممالک اور علاقوں میں برطانیہ کا کرونا کیسز کی تعداد کے لحاظ سے 7 واں نمبر ہے، جہاں کیسز کی مجموعی تعداد اب تک 13 لاکھ 69 ہزار ہو چکی ہے، جب کہ اموات کی مجموعی تعداد 51 ہزار 934 ہے۔

    اس وقت عالمی سطح پر کرونا کیسز کی تعداد بھی بڑھ کر 5 کروڑ 48 لاکھ 18 ہزار ہو چکی ہے، جب کہ اموات کی تعداد 13 لاکھ، 24 ہزار 500 سے زائد ہے، دوسری طرف صحت یاب افراد کی تعداد 4 کروڑ کے قریب پہنچ چکی ہے۔

  • ڈاکٹرزنے میری وفات کی خبر دینے کی تیاری کرلی تھی، بورس جانسن کا انکشاف

    ڈاکٹرزنے میری وفات کی خبر دینے کی تیاری کرلی تھی، بورس جانسن کا انکشاف

    لندن: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ جب وہ کرونا وائرس کی وجہ سے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھے تب ڈاکٹرز نے ان کی وفات کی خبر دینے کی تیاری کر لی تھی۔

    بورس جانسن نے یہ انکشاف ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، انھوں نے انٹرویو میں زندگی اور موت کی کشمکش کا احوال بتاتے ہوئے کہا آئی سی یو میں مجھے احساس ہو گیا تھا کہ کرونا وائرس کا کوئی علاج موجود نہیں ہے، یقین نہیں آ رہا تھا کہ چند دن میں صحت اتنی کیسے خراب ہو گئی۔

    کرونا سے صحت یاب برطانوی وزیر اعظم نے بتایا مجھے آئی سی یو میں کئی لیٹر آکسیجن دی گئی، میری حالت بگڑ گئی تھی، لیکن مجھے پتا تھا کہ ہنگامی صورت حال میں متبادل منصوبہ تیار ہے، ڈاکٹروں کو بھی علم تھا کہ معاملہ خراب ہونے پر کیا کرنا ہے۔

    کرونا کی عالمگیر وبا: 34 لاکھ 84 ہزار انسان متاثر، ڈھائی لاکھ کے قریب لوگ ہلاک

    بورس جانسن نے کہا میں اپنے آپ سے پوچھتا رہا کہ میں اس صورت حال سے کیسے نکلوں گا، تیزی سے صحت کی خرابی پر مایوسی ہوئی، سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ میں ٹھیک کیوں نہیں ہو رہا، تاہم ڈاکٹروں نے میری جان بچا لی، جان بچانے پر میڈیکل اسٹاف کا شکر گزار ہوں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ بہت تیزی کے ساتھ ہلاکتوں میں اٹلی کے بہت قریب پہنچ چکا ہے، خدشہ ہے دو دن میں برطانیہ اسپین اور فرانس کے بعد اب اٹلی کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا، برطانیہ میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 621 مریض ہلاک ہوئے، اور وائرس اب تک 28,131 افراد کی جانیں لے چکا ہے، متاثرہ افراد کی تعداد بھی 1 لاکھ 82 ہزار سے بڑھ گئی ہے، برطانیہ نے تاحال صحت یاب ہونے والے مریضوں کا ڈیٹا جاری نہیں کیا۔