Tag: Boris Johnson

  • لاک ڈاؤن میں نرمی یاہٹائے جانے پرکوئی تاریخ نہیں دے سکتا، بورس جانسن

    لاک ڈاؤن میں نرمی یاہٹائے جانے پرکوئی تاریخ نہیں دے سکتا، بورس جانسن

    لندن : برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے دفتر سنبھالنے کے بعد خطاب میں کہا کہ لاک ڈاؤن پر عملدرآمد، عوام کا شکرگزار ہوں، لاک ڈاؤن میں نرمی یاہٹائے جانے پرکوئی تاریخ نہیں دے سکتا، ہم وائرس کو شکست دینے کے قریب ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے کورونا سے صحت یابی کے بعد فرائض کی انجام دہی کا آغاز کردیا ،دفتر سنبھالنے کے بعد خطاب میں کہا کہ کوروناکےخلاف عوام نےیکجہتی کامظاہرہ کیا، کوئی شک نہیں برطانوی عوام کوروناکوشکست دیں گے۔

    بورس جانسن کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن پر عملدرآمد پر عوام کا شکرگزار ہوں، ابھی لاک ڈاؤن میں نرمی نہیں کریں گے، وبا کا دوسرا مرحلہ زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے، یہ وبا دوسری جنگ عظیم کےبعد سب سے بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم نے مزید کہا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی یاہٹائے جانے پرکوئی تاریخ نہیں دے سکتا، ہم نے وینٹی لیٹرز اور آئی سی یو کی کمی نہیں ہونے دی، ہم سب نے مل کر این ایچ ایس کو بچا لیا ہے، ہم وائرس کو شکست دینے کے قریب ہیں۔

    یاد رہے برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے معاشی دباؤ کے باوجود برطانوی لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ لاک ڈاؤن انتہائی حساس موڑ پر ہے، نرمی کرنا ممکن نہیں۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم کرونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے، ان کی حالت بگڑنے پر انہیں 3 دن انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) میں رکھا گیا تھا۔

    تاہم انہوں نے کرونا وائرس کو شکست دی اور اب جلد ہی سرکاری ذمہ داریاں سنبھال لیں گے، ان کی بیماری کے دوران دنیا بھر کے لیڈرز نے ان کے لیے دعائیہ پیغامات بھجوائے۔

    برطانیہ میں مجموعی طور پر اب تک 1 لاکھ 45 سے زائد افراد کرونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں، جبکہ 20 ہزار سے زائد اموات بھی ہوچکی ہیں۔

  • برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سوموار سے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے

    برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سوموار سے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے

    لندن: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کرونا وائرس کو شکست دینے کے بعد اب سوموار سے اپنی دفتری ذمہ داریاں سنبھال لیں گے، انہیں اسپتال سے ڈسچارج ہوئے 2 ہفتے ہوچکے ہیں۔

    10 ڈاؤننگ اسٹریٹ ترجمان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سوموار کے روز دفتر سنبھالیں گے، بورس جانسن اس سے قبل زوم پر متعدد میٹنگز میں شریک ہورہے تھے۔

    جمعے کے روز بورس جانسن نے ساتھیوں سے مشاورت کی تھی، انہیں کرونا وائرس پر حکومتی اقدامات کے متعلق بریفنگ دی گئی تھی۔ بورس جانسن اپنی جگہ ذمہ داریاں ادا کرنے والے ڈومینک راب سے بھی رابطے میں رہے۔

    وزیر اعظم بورس جانسن کو اسپتال سے ڈسچارج ہوئے 2 ہفتے ہوچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم کرونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے، ان کی حالت بگڑنے پر انہیں 3 دن انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) میں رکھا گیا تھا۔

    تاہم انہوں نے کرونا وائرس کو شکست دی اور اب جلد ہی سرکاری ذمہ داریاں سنبھال لیں گے، ان کی بیماری کے دوران دنیا بھر کے لیڈرز نے ان کے لیے دعائیہ پیغامات بھجوائے۔

    برطانیہ میں مجموعی طور پر اب تک 1 لاکھ 48 ہزار سے زائد افراد کرونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں، جبکہ 20 ہزار سے زائد اموات بھی ہوچکی ہیں۔

  • جان بچانے پر این ایچ ایس  کامقروض ہوں ، برطانوی وزیراعظم

    جان بچانے پر این ایچ ایس کامقروض ہوں ، برطانوی وزیراعظم

    لندن : برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ جان بچانےپراین ایچ ایس کامقروض ہوں، لاکھوں برطانوی افرادکی گھرمیں رہنے کی کوششیں قابل قدر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم نے اسپتال سےڈسچارج ہونےکےبعد اپنے پہلے پیغام میں کہا کہ جان بچانے پر این ایچ ایس کا مقروض ہوں، این ایچ ایس سےاظہارتشکر کیلئے الفاظ تلاش کرنا مشکل ہے۔

    بورس جانسن کا کہنا تھا کہ لاکھوں برطانوی افرادکی گھرمیں رہنےکی کوششیں قابل قدرہیں، ماضی کی طرح اس باربھی چیلنج پرقابوپالیں گے۔

    خیال رہے برطانوی وزیراعظم کو اسپتال سے چھٹی دے دی گئی، جس کے بعد وہ کنٹری ہاؤس میں چودہ روز تک قیام کریں گے اور وہاں اُن کی دیکھ بھال بکنگھم شائر کنٹری ہاؤس میں جاری رہے گی۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم کرونا وائرس سے متاثر ہوئے تھے جس کے بعد انہوں نے خود کو گھر تک محدود کرلیا تھا اور ویڈیو لنک کے ذریعے ہی حکومتی معاملات چلا رہے تھے۔

    بعد ازاں طبیعت خراب ہونے پر بورس جانسن کو لندن کے اسپتال میں داخل کرایا گیا ،جہاں ڈاکٹرز نے انہیں انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کردیا تھا۔

    خیال رہے برطانوی وزیراعظم نے اپنے ویڈیو پیغام میں طبی عملے کا شکریہ ادا کیا اور انہوں نے تمام ڈاکٹرز ، پیرامیڈیکل اسٹاف کو ہیرو قرار دیتے ہوئے اُن کی تعریف بھی کی تھی۔

  • برطانوی وزیراعظم بورس جانسن بھی کورونا وائرس کا شکار

    برطانوی وزیراعظم بورس جانسن بھی کورونا وائرس کا شکار

    لندن : برطانوی وزیراعظم بورس جانسن بھی کورونا وائرس کا شکار ہوگئے، جس کے بعد وہ قرنطینہ میں چلے گئے ہیں، بورس جانسن کا کہنا ہے کہ ویڈیو کانفرنس کےذریعے اپنی حکومتی ذمہ داری نبھاتا رہوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کوروناوائرس ٹیسٹ مثبت آگیا ، بورس جانسن کا کہنا ہے کہ میں نے خود کو قرنطینہ کردیا ہے، چیف میڈیکل آفیسر کی ایڈوائس پر ٹیسٹ کروائے۔

    بورس جانسن نے کہا ہے کہ میں نے معمولی کھانسی اور بخار کی شکایت پر ٹیسٹ کرایا تھا ، ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اپنی حکومتی ذمہ داری نبھاتا رہوں گا۔

    خیال رہے برطانیہ میں کرونا کے مریضوں کی تعداد 11,658 ہو گئی جبکہ وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 578 تک جا پہنچی ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 113 ہلاکتیں ہوئیں۔

    این ایچ ایس اب تک 104,866 افراد کے ٹیسٹ کر چکا ہے ، جبکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 2129 نئے کیسز سامنے آئے ، طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ دو سے تین ہفتوں میں وائرس کا پھیلاؤ بڑے پیمانے پر بڑھے گا۔

    واضح رہے نئے اور مہلک وائرس COVID 19 دنیا کے 199 ممالک تک پھیل گیا ہے، ہلاکتیں بڑھ کر 24 ہزار 89 ہوگئیں، جب کہ 5 لاکھ 32 ہزار 237 افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں، دوسری طرف صحت یاب افراد کی تعداد بھی بڑھ کر ایک لاکھ 24 ہزار 331 ہو گئی ہے۔

  • لندن، چانسلر ساجد جاوید نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا

    لندن، چانسلر ساجد جاوید نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا

    لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے کابینہ میں ردوبدل جاری ہے جس کے بعد چانسلر ساجد جاوید نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

    برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بڑے پیمانے پر کابینہ میں تبدیلی کا فیصلہ کیا تو ان کی کابینہ میں شامل چانسلر ساجد جاوید اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

    ساجد جاوید کی جگہ چیف سیکریٹری اور سات ماہ قبل ہی ہاؤسنگ کے جونیئر وزیر بننے والے رشی سُناک کو چانسلر تعینات کردیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ساجد جاوید نے وزارتی امور میں مداخلت کی وجہ سے استعفیٰ دیا اور کہا ہے کہ ’ان حالات میں مزید کام جاری نہیں رکھ سکتا، ساجد جاوید کو دو ہفتے بعد آئندہ سال کا بجٹ پیش کرنا تھا۔

    واضح رہے کہ بورس جانسن نے حالیہ انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیر ٹرانسپورٹ سمیت متعدد خواتین وزرا کو بھی برطرف کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستانی نژاد ساجد جاوید برطانیہ کے سربراہِ خزانہ مقرر

    یاد رہے کہ سابق وزیر داخلہ ساجد جاوید کو بورس جانسن نے جولائی میں وزیراعظم بننے کے بعد چانسلر مقرر کیا تھا۔

    وزیرخزانہ کا عہدہ برطانیہ میں وزیراعظم کے بعد اہم ترین تصور کیا جاتا ہے، ساجد جاوید اس سے قبل تھریسامے کی حکومت میں وزیرداخلہ تھے۔ 49 سالہ ساجد جاوید کے حلف لینے سے قبل سربراہِ خزانہ فلپ ہیمنڈ تھے۔

    ساجد جاوید نے وزیرخزانہ کا منصب سنبھالنے کے بعد کہا تھا کہ یہ عہدہ میرے لیے اعزاز ہے، برطانوی وزارت خزانہ میں کام کرنے کے لیے پرعزم ہوں۔

    خیال رہے کہ ساجد جاوید بورس جانسن کے مقابلے میں وزیراعظم بننے کی دوڑ میں شامل تھے، تاہم جب وہ اس دوڑ سے باہر ہوئے تو انہوں نے بورس جانسن کی ہی حمایت کی تھی۔

  • برطانوی وزیراعظم بورس جانسن باکسر بن گئے، ویڈیو وائرل

    برطانوی وزیراعظم بورس جانسن باکسر بن گئے، ویڈیو وائرل

    مانچسٹر: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن باکسر بن گئے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں عام انتخابات کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، مانچسٹر میں وزیراعظم بورس جانسن کی منفرد الیکشن مہم، سیاسی حریف جیرمی کوربن سے تقریری مقابلے سے پہلے باکسنگ رنگ میں اتر گئے۔

    اپوزیشن نے تنقید کرتے ہوئے بورس جانسن کو کہا ہے کہ انہوں نے دکھایا ہے کہ کارٹون بن سکتے ہیں اور بورس جانسن کوئی جان پرسکوٹ نہیں ہیں۔

    پال برانڈ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ ’برطانوی وزیراعظم سیاسی حریف جیرمی کوربن سے پراپر فائٹ کے لیے تیار ہیں۔‘

    ایک صارف جوناتھن پائی نے لکھا کہ ’ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن مزید محنت کریں، میں شہزادہ اینڈریو کو دیکھا ہے کہ وہ اس سے زیادہ پسینے میں تھے۔‘

    ایک اور صارف نے لکھا کہ ’بورس جانسن کو ایٹن سے اپنے دوست کی تفتیش کے لیے کسی صحافی کو زدوکوب کرنے پر تفتیش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔‘

    مزید پڑھیں: انتخابات جیتنے پر ملک بھر میں فری وائی فائی انٹرنیٹ دینے کا اعلان

    واضح رہے کہ بورس جانسن اور اپوزیشن پارٹی کے لیڈر جیرمی کوربن کے درمیان تقریر ہونی ہے جس کے لیے بورس جانسن نے ابھی سے تیاری شروع کردی ہے۔

    برطانیہ میں آئندہ ماہ الیکشن ہونے ہیں، جس کے لیے بورس جانسن اور جیرمی کوربن دونوں نے انتخابی مہم شروع کردی ہے، جیرمی کوربن نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ الیکشن جیت گئے تو پورے برطانیہ میں وائی فائی کی سہولت مفت فراہم کی جائے گی۔

  • بریگزٹ میں تاخیر پر مجبور کیا گیا تو قبل از وقت انتخابات ہوں گے، بورس جانسن

    بریگزٹ میں تاخیر پر مجبور کیا گیا تو قبل از وقت انتخابات ہوں گے، بورس جانسن

    لندن : بورس جانسن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کا بل بریگزیٹ مذاکرات پر اثر ڈالے گا اور مزید دوری ، زیادہ تاخیر اور الجھن پیدا کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جونسن نے کہا ہے کہ وہ قبل از وقت عام انتخابات منعقد کرانے کے لیے قرارداد لائیں گے۔جبکہ اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن نے کہا ہے کہ بل کو عام انتخابات سے قبل منظور ہو جانا چاہیے۔

    برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہاکہ اراکین پارلیمنٹ کا بل بریگزیٹ مذاکرات پر اثر ڈالے گا اور مزید دوری ، زیادہ تاخیر اور الجھن پیدا کرے گا۔

    بورس جانسن کہہ چکے ہیں کہ وہ نئے انتخابات نہیں چاہتے لیکن وزیر اعظم ہاؤس کے ذرائع کے مطابق اگر منگل کو ارکان پارلیمان نے معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیے تو 14 اکتوبر کو نئے انتخابات کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے برطانوی پارلیمان سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ یورپی یونین بریگزٹ ڈیل پر نظر ثانی کرے۔

    تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

  • برطانوی وزیراعظم کی دوست کیری سائمنڈ کا امریکا میں داخلہ ممنوع

    برطانوی وزیراعظم کی دوست کیری سائمنڈ کا امریکا میں داخلہ ممنوع

    لندن : کیری سائمنڈزکا انکشاف کیا ہے کہ لندن میں امریکی سفارت خانے نے انہیں ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی 31 سالہ دوست کیری سائمنڈز نے انکشاف کیاہے کہ وہ مختلف ممالک کی ان لاکھوں شخصیات میں شامل ہو چکی ہیں جن کا امریکا میں داخلہ ممنوع ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہناتھا کہ کیری کو کمپیوٹر کے ذریعے سے معلوم ہوا کہ لندن میں امریکی سفارت خانے نے انہیں ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔

    غیر ملکی کیری کی درخواست مسترد ہونے کی وجہ مشرقی افریقا کے ایک ملک صومالی لینڈ میں ان کا پانچ روز قیام تھا جب کہ امریکا اس ملک کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کرتا ہے۔

    ویزے کی درخواست کے سلسلے میں کمپیوٹر کے ذریعے کیری سے سوال پوچھا گیا کہ آیا انہوں نے مارچ 2011 کے بعد سے اب تک صومالیہ کا کوئی دورہ کیا، اس پر کیری نے جواب دیا کہ گذشتہ برس انہوں نے صومالی لینڈ کا دورہ کیا تھا۔ جواب میں کمپیوٹرائزڈ نظام نے کیری کو درخواست مسترد ہونے اور اس کی وجہ کے بارے میں آگاہ کر دیا۔

    ویزے کی درخواست مسترد ہونے کی وجہ یہ ہے کہ امریکا اس ریاست کو تسلیم نہیں کرتا اور اسے صومالیہ کا ایک حصہ شمار کرتا ہے۔

    کیری نے اپنی ایک صومالی خاتون دوست کے ساتھ صومالی لینڈ کا دورہ کیا تھا۔ وہاں انہوں نے اس "ریاست” کے سربراہ کے ساتھ صومالی خواتین کو درپیش متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ان میں خواتین کے ختنے کا معاملہ سرفہرست ہے۔

  • وزیر اعظم بننے کے بعد بورس جانسن کی آمدنی میں ریکارڈ کمی

    وزیر اعظم بننے کے بعد بورس جانسن کی آمدنی میں ریکارڈ کمی

    لندن:برطانیہ کے نئے وزیراعظم بورس جانسن کو وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کی بھاری قیمت اپنی سالانہ آمدنی میں واضح کمی کی صورت میں ادا کرنا پڑے گی۔

    تفصیلات کے مطابق معروف برطانوی انویسٹمنٹ ہاؤس نے اپنی تجزیاتی رپورٹ بتایا ہے کہ سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر گذشتہ 12 ماہ کے دوران 55 سالہ بورس جانسن کی مجموعی آمدنی 829255 برطانوی پاؤنڈ رہی۔

    تجزیاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس آمدنی میں جانسن کی بطور رکن پارلیمنٹ تنخواہ کے علاوہ عوامی خطابات ، اخباری کالم نگاری اور اپنی تحریر کردہ کتابوں کی رائلٹیز سے حاصل ہونے والی رقم بھی شامل ہےتاہم اب توقع ہے کہ جانسن کی اگلے 12 ماہ کی آمدنی بڑی حد تک کم ہو کر صرف 150402 پاؤنڈز رہ جائے گی۔

    برطانوی انویسٹمنٹ ہاؤس کا کہناتھا کہ یہ رقم انہیں بطور وزیراعظم تنخواہ کی مد میں حاصل ہو گی،اس طرح بورس جانسن کی سالانہ آمدنی میں گذشتہ برس کے مقابلے میں 678853 پاؤنڈز کی بھاری کمی واقع ہو گی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ جانسن کو وزارت عظمی کے منصب پر رہتے ہوئے دیگر سرگرمیاں انجام دینے کی ممانعت ہو گی، لہذا اب وہ نہ تو اخبار کے لیے کالم لکھ سکیں گے اور نہ ہی آمدنی کی غرض سے لیکچرز دے سکیں گے۔

    دنیا میں کم ترین تنخواہ پانے والے سربراہان میں شامل بورس جانسن کے لیے یہ بات اطمینان کا باعث ہو سکتی ہے کہ دنیا کے طاقت ور ترین ملک کا سربراہ اپنی تنخواہ کی مد میں صرف ایک ڈالر وصول کر رہا ہے۔ اس سربراہ کا نام ڈونلڈ ٹرمپ جو اپنی ذاتی دولت کے لحاظ سے ارب پتی ہیں۔

    ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ صدر بننے کے بعد تنخواہ کی مد صرف ایک ڈالر لیں گے اور وہ اپنے وعدے کو پورا کررہے ہیں، ایک ڈالر وصول کرنے کے بعد ٹرمپ کی بقیہ ساری تنخواہ مختلف شعبوں میں بطور عطیات دے دی جاتی ہے ۔

  • یورپی یونین بریگزٹ ڈیل پرنظر ثانی کرے، بورس جانسن

    یورپی یونین بریگزٹ ڈیل پرنظر ثانی کرے، بورس جانسن

    نلندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے یورپی یونین کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لندن کے ساتھ طے کردہ بریگزٹ معاہدے پر نظر ثانی نہ کرنے کے اپنے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے برطانوی پارلیمان سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ یورپی یونین بریگزٹ ڈیل پر نظر ثانی کرے۔

    انہوں نے یورپی یونین کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لندن کے ساتھ طے کردہ بریگزٹ معاہدے پر نظر ثانی نہ کرنے کے اپنے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لیں۔

    دوسری جانب برطانیہ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت لیبرپارٹی نے وزیراعظم بورس جانسن کے خلاف فوری طور پر عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت سے انکار کر دیا۔عدم اعتماد کی اس تحریک کی حمایت کا مطالبہ لبرل ڈیموکریٹک رہنما جوسوِنسن نے کیا تھا۔

    برطانوی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک لانا بورس جانسن کو مضبوط بنانے کے مترادف ہوگا۔

    برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے پاس کوئی نیا بریگزٹ معاہدہ طے کرنے کے لیے سو دنوں سے بھی کم کا وقت ہے۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا مستعفیٰ ہونے کا اعلان

    یاد رہے کہ ڈیوڈ کیمرون کے استعفے کے بعد برطانیہ کی وزیراعظم بننے والی تھریسا مے نے گزشتہ ماہ بریگزٹ ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری میں ناکامی کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

    واضح ر ہے کہ آج سے تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    نوڈیل بریگزٹ: یورپ میں مقیم 13 لاکھ برطانوی شہریوں کا مستقبل کیا ہوگا؟

    اس وقت ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور وہ بریگزٹ کے حق میں نہیں تھے جس کے سبب انہوں نے عوامی رائے کے احترام میں اپنے منصب سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔ استعفیٰ دیتے وقت ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کا انعقاد پارلیمانی نظام کا حصہ ہے، چھ سال تک برطانیہ کا وزیر اعظم بنے رہنے پر فخر ہے، برطانیہ کی معیشت مضبوط اور مستحکم ہے اور سرمایہ کاروں کو یقین دلاتا ہوں کہ برطانوی معیشت کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

    ان کا یہ کہنا تھا کہ ہمیں اب یورپی یونین سے بات چیت کے لیے تیار ہونا ہوگا، جس کے لیے سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی ایئر لینڈ کی حکومتوں کو مکمل ساتھ دینا ہو گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ برطانیہ کے تمام حصوں کے مفادات کا تحفظ ہو۔

    برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔ بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی سے ابتداء میں مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ ہوگا۔