Tag: Boris Johnson

  • بورس جانسن کا عوام میں شہرت کے باعث پبلک ٹرائل کیا جارہا ہے، جیکب موگ

    بورس جانسن کا عوام میں شہرت کے باعث پبلک ٹرائل کیا جارہا ہے، جیکب موگ

    لندن : کنزرویٹو پارٹی کے رہنما جیکب موگ نے بورس جانسن کی حمایت کرتے ہوئے تھریسا مے پر الزام عائد کیا ہے کہ ’تھریسا مے مسلم خواتین پر طنز کے معاملے پر بورس جانسن سے ذاتی انارکی نکال رہی ہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کے رہنما جیکب ریس موگ نے سابق وزیر خارجہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بورس جانسن کا پبلک ٹرائل کیا جارہا ہے اور مذکورہ ٹرائل کا مقصد جانسن کو مستقبل کا لیڈر بننے سے روکنا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برٹش پارلیمنٹ اور کنزرویٹو پارٹی کے رکن نے وزیر اعظم تھریسا مے پر الزام عائد کیا کہ ’تھریسا مے مسلم خواتین پر طنز کی آڑ میں بورس جانسن سے ذاتی دشمنی نکال رہی ہیں‘۔

    برطانیہ کی ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ذرائع نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سابق وزیر خارجہ کے خلاف کی جانے والی تحقیقات میں کسی قسم کی ذاتی انارکی شامل نہیں ہے۔

    ڈاؤننگ اسٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پارٹی بورس جانسن کے خلاف موصول ہونے والی ہر شکایت پر تحقیقات کرے گی‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پارٹی کو موصول ہونے والی تمام شکایات کی جانچ پڑتال ایک آزاد پینل کرے گا اور وہی پینل جانسن کا معاملہ پارٹی بورڈ کے حوالے کرے گا، جس کے پاس پارٹی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے اراکین کو برطرف کرنے کا اختیار ہے۔

    جیکب موگ کا اپنے کالم میں کہنا تھا کہ ’برقعے کے معاملے پر میں بھی بورس جانسن سے اتفاق کرتا ہوں‘ لیکن یہ واضح کردوں کہ برقعے پر پابندی کی حمایت نہیں کرتا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کنزرویٹو پارٹی کے کچھ سینئر رہنماؤں کی جانب سے جانسن کو ’حسد اور نفرت‘ کے باعث نشانہ بنایا جارہا ہے کیوں کہ بورس جانسن نے بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ان کی شخصیت میں جازبیت ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز معروف مزاحیہ اداکار روون اٹکنسن (مسٹر بین) نے بورس جانسن کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جانسن کا بیان ایک اچھا لطیفہ ہے‘ اور انہیں مذہب کی تضحیک کرنے کا حق حاصل ہے جس پر انہیں معافی مانگنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے اپنے کالم میں کہا تھا کہ مسلمان خواتین برقعہ پہن کر ’لیٹر بُکس‘ اور بینک چوروں کی طرح لگتی ہیں۔ جس کے بعد بورس جانسن کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بورس جونسن اپنے بیان پر ڈٹے ہوئے ہیں اور انھوں نے معافی مانگنے سے بھی انکار کردیا ہے۔

  • اداکارہ ارمینا خان سابق برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن پر برس پڑیں

    اداکارہ ارمینا خان سابق برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن پر برس پڑیں

    لندن: پاکستانی اداکارہ ارمینا خان برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن پر برقع پوش خواتین کو لیٹر بکس سے تشبیہ دینے پر برس پڑیں۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر ارمینا رانا خان نے بورس جانسن کو سناتے ہوئے کہا کہ اگر خواتین برقع پہننا چاہتی ہیں تو یہ ان کا حق ہے کیونکہ یہ خواتین کا بنیادی حق ہے کہ وہ جو پہننا چاہتی ہیں پہن سکتی ہیں۔

    ارمینا نے کہا اگر خواتین مختصر کپڑے پہننا چاہیں تو وہ کپڑے منتخب کرنے میں آزاد ہیں، میں ایک بنیادی اصول کی حمایت کررہی ہیں۔

    اداکارہ ارمینا خان لندن میں ہی رہائش پذیر ہیں انہوں نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامے ’رسم دنیا‘ میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔

    واضح رہے کہ بورس جانسن کے اس بیان پر برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسامے نے بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ بورس جانسن نے غلط زبان استعمال کی انہیں اس طرح کے الفاظ استعمال نہیں کرنا چاہئے تھے۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل سابق برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے ڈنمارک میں برقعہ کے استعمال پر پابندی بیان میں کہا تھا کہ مسلم خواتین برقعہ میں لیٹر بکس کی طرح دکھائی دیتی ہیں جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔

    برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کو بورس جانسن کے حوالے سے درجنوں شکایات موصول ہوچکی ہیں، جس میں بورس جانسن سے معافی اور ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

  • بورس جانسن کی برطرفی کا مطالبہ، لارڈ شیخ کو دھمکی آمیز کالز موصول

    بورس جانسن کی برطرفی کا مطالبہ، لارڈ شیخ کو دھمکی آمیز کالز موصول

    لندن : کنزرویٹو پارٹی مسلم فوررم کے بانی لارڈ شیخ نے کہا ہے کہ بورس جانسن کی پارٹی سے برطرفی کے مطالبے پر اسلام فوبیا میں مبتلا افراد کے بدسلوکی پر مبنی فون اور پیغامات موصول ہورہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کے مسلم فورم کے بانی لارڈ شیخ نے کہا ہے کہ مسلمان خواتین کی توہین کرنے پر برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن پر تنقید کرنے کے بعد بدسلوکی پر مبنی فون کالز اور میسجز موصول ہورہے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم فورم کے بانی لارڈ شیخ نے بتایا کہ بورس جانسن کو پارٹی سے برطرف کرنے کا مطالبہ کرنے کے بعد سے اسلام فوبیا میں مبتلا افراد کی جانب سے شدت پسندی پر منحصر دھمکی آمیز پیغامات اور فون کالز موصول ہورہی ہیں۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے اپنے کالم میں کہا تھا کہ مسلمان خواتین برقعہ پہن کر ’لیٹر بُکس‘ اور بینک چوروں کی طرح لگتی ہیں۔ جس کے بعد بورس جانسن کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    دوسری جانب دنیا کے معروف ترین مزاحیہ اداکار روون اٹکنسن (مسٹر بین) نے بورس جانسن کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’جانسن کا بیان ایک اچھا لطیفہ ہے‘ جس پر انہیں معافی مانگنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    برطانوی اداکار مسٹر بین نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’ٹائمز نیوز پیپرز‘  کو ارسال کیے گئے خط میں تحریر کیا کہ سابق وزیر خارجہ کو مذہب کی تضحیک کرنے پر ’معافی مانگنے کی ضرورت نہیں‘ کیوں کہ انہیں کسی بھی مذہب کا مذاق اڑانے کا حق حاصل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کو بورس جانسن کے حوالے سے درجنوں شکایات موصول ہوچکی ہیں، جس میں بورس جانسن سے معافی اور ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بورس جونسن اپنے بیان پر ڈٹے ہوئے ہیں اور انھوں نے معافی مانگنے سے بھی انکار کردیا ہے۔

    بورس جونسن نے ڈنمارک کی جانب سے سڑکوں پر برقعہ یا نقاب اوڑھنے پر جرمانہ عائد کرنے کو غلط اور باپردہ مسلمان خواتین کو لیٹر باکس سے تشبیہہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا موازنا بینک لوٹنے والوں اور باغی نوجوانوں سے کیا جاسکتا ہے۔

  • کسی کوحق نہیں وہ عورت کے لباس پر تنقید کرے، برطانوی وزیراعظم

    کسی کوحق نہیں وہ عورت کے لباس پر تنقید کرے، برطانوی وزیراعظم

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسامے مسلمان خواتین کے حق میں بول پڑیں اور سابق  برطانوی وزیر خارجہ  سے معافی کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ کسی کو حق نہیں وہ عورت کے لباس پر تنقید کرے۔

    تفصیلات کے مطابق برقع پہننے والی خواتین پر طنز کے بعد سابق برطانوی وزیر خارجہ مشکل میں پھنس گئے، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کسی کوحق نہیں وہ عورت کے لباس پر تنقید کرے۔

    تھریسامے کا سابق وزیر خارجہ کے آرٹیکل کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ بورس جونسن نے جو زبان استعمال کی وہ قابل مذمت ہے انہیں معافی مانگنی چاہیے۔

    اس سے قبل پارلیمانی سیشن میں بھی سابق وزیر خارجہ کے بیان کی مذمت کی گئی، سعیدہ وارثی نے کہا بورس جونسن کا اشتعال انگیز بیان سیاسی چال ہے۔

    گذشتہ روز کنزرویٹو پارٹی مسلم فورم کے بانی لارڈ شیخ نے وزیراعظم تھریسامے سے مطالبہ کیا تھا کہ سابق وزیر خارجہ بورس جانسن کی جانب سے مسلمان خواتین کی توہین کرنے پر صرف معافی مانگنا کافی نہیں ہے بلکہ انہیں پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔


    مزید پڑھیں : مسلم خواتین برقعہ پہن کر لیٹر بکس کی طرح نظر آتی ہیں، بورس جانسن کی ہرزہ سرائی


    بورس جونسن اپنے بیان پر ڈٹے ہوئے ہیں اور انھوں نے معافی مانگنے سے بھی انکار کردیا ہے۔

    بورس جونسن نے کہا تھا کہ ڈنمارک کی جانب سے سڑکوں پر برقعہ یا نقاب اوڑھنے پر جرمانے عائد کرنا غلط ہے اور باپردہ مسلمان خواتین کو لیٹر باکس سے تشبیہہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا موازنا بینک لوٹنے والوں اور باغی نوجوانوں سے کیا جاسکتا ہے۔

  • مسلم خواتین برقعہ پہن کر لیٹر بکس کی طرح نظر آتی ہیں، بورس جانسن کی ہرزہ سرائی

    مسلم خواتین برقعہ پہن کر لیٹر بکس کی طرح نظر آتی ہیں، بورس جانسن کی ہرزہ سرائی

    لندن: سابق برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا کہ عوامی مقامات پر برقعہ پہننے پر پابندی غلط ہے تاہم مسلم خواتین برقعہ پہن کر لیٹر بکس کی طرح نظر آتی ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق سابق وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ڈنمارک کی جانب سے سڑکوں پر برقعہ یا نقاب اوڑھنے پر جرمانے عائد کرنا غلط ہے تاہم برقعہ اوڑھنے والی خواتین لیٹر بکس کی طرح نظر آتی ہیں اور ان کا موازنا بینک لوٹنے والوں اور باغی نوجوانوں سے کیا جاسکتا ہے۔

    لیبر رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ لیمی نے بورس جانسن کو ’پونڈ شاپ ڈونلڈ ٹرمپ‘ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ سیاسی فوائد کے لیے اسلامو فوبیا کے شعلے بھڑکا رہے ہیں۔

    بورس جانسن نے اپنے آرٹیکل میں کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ ان سے گفتگو کرتے وقت خواتین اپنے چہرے سے نقاب ہٹا دیں، اسکول اور کالجز کو بھی اس وقت ایسا ہی کرنا چاہئے جب کوئی طالبہ بینک ڈاکو کی طرح نظر آرہی ہو۔

    واضح رہے کہ ڈنمارک نے گزشتہ ہفتہ فرانس، جرمنی، آسٹریا اور بیلجیم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عوامی مقامات پر برقعہ پہننے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    بارشولم شہر کے ایک شاپنگ سینٹر میں برقعہ پہن کر آنے والی ایک مسلم خاتون پر پہلے ہی 120 پونڈ جرمانہ عائد کیا جاچکا ہے۔

    دوسری جانب ڈنمارک میں برقعہ پہننے پر پابندی کے خلاف خواتین مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسلام کے خلاف نفرت اور بنیاد پرستی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جبکہ پردہ عین عورت کا حسن اور تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، مظاہرین خواتین نے ریلی میں نقاب پہن رکھے تھے۔

  • انسانی حقوق کی کونسل اسرائیل کے خلاف متعصبانہ رویہ ترک کردے، بورس جانسن

    انسانی حقوق کی کونسل اسرائیل کے خلاف متعصبانہ رویہ ترک کردے، بورس جانسن

    جینیوا : برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے ایجنڈے پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایجنڈا اسرائیل کے خلاف تعصب مبنی ہے، کونسل اسرائیل کے خلاف متعصبانہ سلوک ترک کردے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ نے بھی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں برملا اسرائیل کی حمایت شروع کردی، برطانیہ نے مطالبہ کیا ہے انسانی حقوق کی کونسل اسرائیل کے خلاف متعصبانہ رویے کو ترک کردے۔

    برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کی جانب سے اقوام متحدہ کے ادارے انسانی حقوق کی کونسل کے اڑتیسویں اجلاس میں اسرائیل اور فلسطین کے حوالے سے بنائے گئے ایجنڈے کو متنازع قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    بورس جانسن کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ ایجنڈے میں محض اسرائیل اور فلسطین کے مقبوضہ علاقوں پر توجہ دی گئی ہے جو امن کے نصب العین کے لیے خطرناک اور غیر متناسب ہے۔ جب تک چیزیں بدل نہیں جاتیں برطانیہ مذکورہ ایجنڈے کے تحت متعارف کروائی جانے والی تمام قراردادوں کے خلاف ووٹ دے گا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کونسل اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع کو حل کروانے کے لیے اہم کردار ادا کرسکتا ہے، تاہم کونسل کے اجلاس میں ایجنڈے کے آئیٹم سات کے تحت صرف فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے کی گئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ہی بات کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ امریکا سمیت کچھ یورپی ممالک اور آسٹریلیا نے بھی انسانی حقوق کے اجلاس کے ایجنڈے کے آئیٹم سات کو اسرائیلی ریاست کے خلاف متعصبانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ گذشتہ چند برس میں اسرائیل کے علاوہ دیگر ممالک نے بھی انسانی حقوق کو بڑے پیمانے پر پامال کیا ہے، جس میں شام صف اوّل میں شامل ہے لیکن ان کا ذکر کہیں ذکر نہیں۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایجنڈے کے آئیٹم سات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مذکورہ ایجنڈے کو ختم نہ کرنے پر کونسل سے نکلنے کی دھمکی دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • برطانوی وزیر خارجہ  کو روسی مسخروں نے بیوقوف بنادیا

    برطانوی وزیر خارجہ کو روسی مسخروں نے بیوقوف بنادیا

    لندن: روس کے دو مزاحیہ اداکاروں نے برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کو بیوقوف بنادیا، آرمینیا کا وزیر اعظم بن کر برطانوی وزیر خارجہ سے 18 منٹ تک ٹیلی فون پر گفتگو کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے دو مسخروں نے نقلی روپ دھار کر برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کو ماموں بنادیا، روسی مسخروں نے بورس جانسن کو فون کیا اور آرمینیا کے وزیر اعظم بن کر 18 منٹ تک ملکی و غیر ملکی صورتحال پر گفتگو کرتے رہے، یہی نہیں مسخروں نے گفتگو کو ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا وائرل کردیا۔

    برطانوی وزیر خارجہ کافی دیر تک لاعلم رہے تاہم جیسے ہی آڈیو کال سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو بورس جانسن کو علم ہوا، وزارت خارجہ نے معاملے کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    برطانوی وزارت خارجہ نے واقعے پر کسی بھی قسم کے تبصرے سے گریز کیا ہے تاحال دونوں روسی مزاحیہ کرداروں کے مقاصد کا علم نہیں ہوسکا ہے کہ انہوں نے کس مقصد کے لیے بورس جانسن کو کال کی تھی۔

    خیال رہے کہ روسی مسخرے الیکزی اسٹولیا روو اور ویلادی میر کزنیٹسوو دنیا کی کئی اہم شخصیات کی ہو بہو آواز میں بات کرنے کی مہارت رکھتے ہیں۔

    اس سے قبل وہ خود کو روس کا صدر ولادی میر پیوٹن ظاہر کرکے معروف گلوکار ایلٹن جون کو بیوقوف بناچکے ہیں، اسی طرح ایک مرتبہ یوکرائن کے صدر کی آواز میں ترک صدر اردوان سے بھی بات چیت کرچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں، برطانوی وزیر خارجہ

    ایران جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں، برطانوی وزیر خارجہ

    لندن: برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے علیحدگی کے فیصلے کے باوجود برطانیہ ایرانی جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کیا جانے والا اعلان برطانیہ کے جائزے کو متاثر نہیں کرے گا۔

    بورس جانسن نے کہا کہ جب تک بین الاقوامی معائنہ کار یہ کہیں گے کہ ایران معاہدے پر کاربند ہے اس وقت تک برطانیہ اس معاہدے کی مکمل پاسداری کرے گا۔

    واضح رہے کہ ایران جوہری معاہدے پر برطانیہ، فرانس، جرمنی نے ٹرمپ کو قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی تاہم یہ کاوشیں بروئے کار نہ آسکیں۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ کوئی ایسا قدم نہ اُٹھائے جس سے دیگر فریقوں کے لیے ایران کے ساتھ معاہدے پر عمل جاری رکھنے میں رکاوٹ پیدا ہو۔

    مزید پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    خیال رہے کہ سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ایران سے جوہری معاہدے سے نکلنے کے ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنا گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے۔

    یاد رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون، برطانوی وزیراعظم تھریسامے اور جرمن چانسلر کی طرف سے مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر بہت پچھتاوا ہے۔ اس سے دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی تمام کوششوں پر پانی پھر جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا، ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم نہ کرے: برطانوی وزیر خارجہ کی اپیل

    امریکا، ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم نہ کرے: برطانوی وزیر خارجہ کی اپیل

    لندن: برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی ہے کہ وہ ایران کے ساتھ ماضی میں ہونے والا جوہری معاہدہ ختم نہ کرے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا، بورس جانسن کا کہنا تھا کہ یقیناً معاہدے میں خامیاں موجود ہیں لیکن انہیں بجائے منسوخ کرنے کے خامیاں ختم کی جاسکتی ہیں، میں جرمنی اور فرانس کے ساتھ مل کر ٹرمپ حکومت کو معاہدہ برقرار رکھنے پر قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔

    برطانوی وزیر خارجہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے امریکا پہنچ گئے

    ان کا مزید کہنا تھا کہ معاہدے نے ایران کے جوہری عزائم کو "ہتھکڑی” لگادی ہے اور اگر معاہدہ ختم کیا گیا تو اس کا فائدہ صرف ایران کو ہی ہوگا، امید ہے امریکی صدر کو اپنے موقف پر قائل کر لیں گے، جبکہ اتحادی ممالک کی جانب سے بھی امریکی صدر پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے کی منسوخی کے حوالے سے امریکا اور ایران کے درمیان حالات پھر کشیدہ ہونے لگے ہیں، برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن ایٹمی معاہدے سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ سے گفتگو کرنے کے لیے سرکاری دورے پر امریکا میں موجود ہیں جہاں وہ جلد امریکی صدر سے ملیں گے۔

    جوہری سمجھوتہ: امریکی صدر کے فیصلے کا توڑ تیار کرلیا، ایرانی صدر حسن روحانی

    واضح رہے کہ جرمنی، برطانیہ اور فرانس موجودہ معاہدے پر متفق ہیں جس کے ذریعے ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکا جاسکتا ہے جبکہ اقوام متحدہ بھی امریکا کو ایٹمی معاہدے کو ختم کرنے کے خطرناک نتائج سے خبردار کرچکا ہے۔

    یاد رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور صدرات میں فرانس، برطانیہ، چین، روس، جرمنی، امریکا اور ایران کے درمیان جوہری ہتھیار کے حصول کو ترک کرنے کا معاہدہ طے ہوا جس کے تحت عالمی طاقتوں نے ایران پر لگائی گئی اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران جوہری معاہدے کو ختم کرنا غلطی ہوگی، برطانوی وزیر خارجہ

    ایران جوہری معاہدے کو ختم کرنا غلطی ہوگی، برطانوی وزیر خارجہ

    لندن: برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے امریکا کو ایران جوہری معاہدے سے نہ نکلنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کو ختم کرنا غلطی ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بورنسن جانسن نے نیویارک ٹائمز میں ایک تحریر میں لکھا کہ ایران جوہری معاہدے کا مقصد تھا کہ ایران جوہری ہتھیار نہ بناسکے۔

    انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے منفی اثرات بہت کم ہیں، اس لئے امریکا پر زور دے رہے ہیں کہ بین الاقوامی معاہدے کو ختم کرنے کے بجائے امریکا اس میں موجود رہے۔

    واضح رہے کہ ایران جوہری معاہدے پر امریکا ایک طرف ہے تو اس کے اتحادی ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ دوسری طرف ہیں، فرانسیسی صدر نے بھی ایران جوہری معاہدہ ختم کرنے کی مخالفت کی تھی۔

    دوسری جانب امریکا کی جانب سے جوہری معاہدے کے خاتمے کی خبریں تیل کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں، امریکی کروڈ آئل بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، امریکی کروڈ آئل کی قیمت 70 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات پر غور کررہے ہیں کہ ان کا ملک 2015 میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے دستبرار ہوجائے، جوہری معاہدے کی تجدید کے لیے ٹرمپ کو 12 مئی سے قبل فیصلہ کرنا ہے۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم تھریسامے سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کہا تھا کہ ایران کو کبھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔