Tag: boss

  • ویڈیو: ملازم کی نوکری چھوڑنے کے بعد آفس کے باہر ڈھول کی تھاپ پر رقص

    ویڈیو: ملازم کی نوکری چھوڑنے کے بعد آفس کے باہر ڈھول کی تھاپ پر رقص

    نوکری چھوڑنا ہمارے کریئر کا ایک بڑا اور اہم فیصلہ ہوتا ہے، کئی مرتبہ دفتر سے پریشان ہوکر، تنخواہ کم ہونے پر یا پھر ساتھیوں کے ساتھ تال میل ٹھیک نہ ہونے پر نوکری چھوڑنے کا فیصلہ کرنا پڑتا ہے۔

    تاہم سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں بھارتی شخص نے آفس کے معاملات سے تنگ آکر نوکری چھوڑ دی اور آخری دن اپنے آفس کے باہر نوکری چھوڑنے کی خوشی میں ڈھول کی تھاپ پر ڈانس کیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ ویڈیو بھارت کے شہر پونے کی ہے جہاں سیلز ایسوسی ایٹ کے طور پر ایک کمپنی کے ملازم انیکیت نامی شخص نے آفس کے معاملات سے تنگ آکر نوکری چھوڑ دی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Anish Bhagat (@anishbhagatt)

    بھارتی میڈیا کے مطابق نوکری چھوڑنے کے بعد انیکیت اور اس کے دوستوں نے موسیقاروں اور ڈھول والوں کو آفس بلا لیا اور اپنے منیجر کے باہر آنے کا انتظار کیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ منیجر کے باہر آنے پر انکیت نے منیجر سے ہاتھ ملایا اور کہا کہ سوری سر بائے بائے، جس کے بعد اس نے ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا، اس دوران منیجر انیکیت کو دیکھتا رہا اور طیعش میں آگیا۔

    انکیت کے دوست انیش بھگت کی شیئر کی گئی ویڈیو میں بتایا گیا کہ انکیت کے باس نے انہیں تین سالوں کی ملازمت میں کبھی نہیں سراہا، اس کی تنخواہ میں اضافہ مونگ پھلی جتنا تھا۔

    انکیت کے دوست انیش بھگت نے بتایا کہ انکیت کا تعلق متوسط طبقے سے ہے اور وہ کمپنی میں پھنسا ہوا تھا، بھگت نے انکشاف کیا کہ انیکت اب فٹنس ٹرینر بننے کے اپنے شوق کو پورا کرے گا جس کے لیے تمام دوستوں نے اسے جم شوز تحفے میں دیے۔

  • باس نے ملازمین کے موبائل کی چارجنگ کا اسکرین شاٹ مانگ لیا

    باس نے ملازمین کے موبائل کی چارجنگ کا اسکرین شاٹ مانگ لیا

    دنیا بھر میں مختلف کمپنیوں کے باسز ملازمین سے زیادہ سے زیادہ کام لینے کے لیے نت نئے طریقے اپناتے ہیں اور ایسے ہی ایک طریقے کو سوشل میڈیا پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے شہر ووہان میں ایک چھوٹی کمپنی کے باس نے حال ہی میں اپنے ملازمین کو حکم دیا کہ وہ کام ختم کر کے گھر جانے سے قبل انہیں اپنے موبائل فون کی بیٹری کے اسکرین شاٹس بھیجیں۔

    رپورٹس کے مطابق حالیہ مہینوں میں کمپنی کی خراب کارکردگی کی وجہ سے باس نے فیصلہ کیا کہ وہ اندازہ لگائے کہ ملازمین دفتر میں کام کرنے کے بجائے اپنے اسمارٹ فون پر کتنا وقت گزارتے ہیں۔

    ملازمین کو یہ ہدایت اس لیے دی گئی تاکہ یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ کام کے دوران انہوں نے کتنا کام کیا اور کتنا وقت موبائل استعمال کرتے ہوئے ضائع کیا۔

    کمپنی کے ایک ملازم نے باس کی جانب سے کارکردگی بڑھانے کے اس متنازعہ طریقے کو بے نقاب کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور بتایا کہ اسے اور دیگر ملازمین کو روزانہ اپنا کام ختم کرتے ہی موبائل کی بیٹری کا اسکرین شاٹ باس کو بھیجنا پڑتا ہے۔

    دوسری جانب سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے مذکورہ کمپنی کے باس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور اس اقدام کو پرائیویسی کے خلاف قرار دیا جارہا ہے۔

    سوشل میڈیا پر تنقید کیے جانے کے بعد کمپنی کے صدر نے کہا کہ اس طریقے کا مقصد اپنے ملازمین کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کرنا نہیں تھا بلکہ اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ کمپنی کی پیداواری صلاحیت کو بڑھایا جاسکے۔

  • چیونٹی آپ کے باس سے بہتر مینیجر ثابت ہوسکتی ہے

    چیونٹی آپ کے باس سے بہتر مینیجر ثابت ہوسکتی ہے

    کیا آپ نے کبھی چیونٹیوں کی قطار کو بغور دیکھا ہے؟ ایک سیدھی قطار میں ایک کے پیچھے ایک چلتی ہوئی یہ چیونٹیاں بظاہر بہت منظم معلوم ہوتی ہیں، لیکن اس کے علاوہ بھی یہ اپنے اندر بہت سی خصوصیات رکھتی ہیں۔

    کہا جاتا ہے کہ ایک چیونٹی، ایک اوسط درجے کے (انسان) باس یا مینیجر سے کہیں زیادہ عقل مند ہوتی ہے۔ اگر کسی کو لوگوں کی رہنمائی کی ذمہ داری سونپی جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ چیونٹیوں کی عادات کا بغور مطالعہ کرے۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ اس ننھی سی جاندار میں ایسی کیا خصوصیات ہیں۔

    چیونٹیاں بے حد منظم طریقے سے اپنی رہائش رکھتی ہیں۔ ان کا طرز رہائش ایک منظم طور پر قائم کیے گئے شہر کی زندگی سے خاصا ملتا جلتا ہے۔

    چیونٹیاں کمیونٹیز کی شکل میں آبادیاں قائم کرتی ہیں۔ ایک کمیونٹی دوسری کمیونٹی سے نہ صرف روابط قائم رکھتی ہے بلکہ موقع پڑنے پر چیونٹیوں کی پوری کمیونٹی دوسری کمیونٹی سے باقاعدہ جنگ کرنے کے لیے بھی نکل کھڑی ہوتی ہے۔

    چیونٹیوں کی ایک سربراہ ہوتی ہے جسے ملکہ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ملکہ دیگر چیونٹیوں کو بتاتی ہے کہ انہیں کیا کرنا ہے، کیسے کرنا ہے اور کب کرنا ہے۔

    اس ملکہ کے علاوہ یہاں نچلے درجے کا کوئی مینیجر یا باس نہیں ہوتا۔ جب کسی چیونٹی کو کسی کھانے کی شے کا پتہ چلتا ہے کہ تو یکدم وہی لیڈر بن جاتی ہے اور بقیہ چیونٹیاں اس کے پیچھے چل پڑتی ہیں۔

    ان کی ایک اور خاصیت جو آج کی جدید زندگی میں اپنانے کی سخت ضرورت ہے، وہ یہ ہے کہ چیونٹیاں کسی فرد واحد کو خوش رکھنے یا ان کی خوشامد کرنے کے بجائے صرف اپنے کام اور مقصد (عموماً خوراک ڈھونڈنے) سے مطلب رکھتی ہیں۔

    اس کے برعکس جدید دور کی انسانی زندگی میں کام کرنے سے زیادہ فکر اس بات کی کی جاتی ہے کہ اپنے سے اوپر لوگوں کو کس طرح خوش رکھا جائے۔

    کسی چیونٹی کو جب کسی کھانے کی شے کا سراغ ملتا ہے تو وہ اپنے پیچھے مخصوص نشانات چھوڑتی ہوئی جاتی ہے جس کی دیگر چیونٹیاں بھی پیروی کرتی ہیں۔ اس طرح کم وقت میں پوری کمیونٹی خوراک کی بڑی مقدار حاصل کرنے میں کامیاب رہتی ہے جس سے ان کی محنت اور وقت کا ضیاع نہیں ہوتا۔

    چیونٹیوں کی ایک اور عادت اپنے آپ کو ہر قسم کے حالات کے مطابق تیزی سے ڈھال لینا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ ہر قسم کے حالات میں باآسانی سروائیو کرجاتی ہیں۔

  • ظالم ماں تین سالہ بچی کو کار میں چھوڑگئی، بچی گرمی کی شدت سے ہلاک

    ظالم ماں تین سالہ بچی کو کار میں چھوڑگئی، بچی گرمی کی شدت سے ہلاک

    واشنگٹن : امریکا کی خاتون پولیس اہلکار نے اپنے باس سے ملاقات کےلیے تین سالہ بیٹی کو گاڑی میں ہی چھوڑ دیا ، کمسن بچی  گرمی کی شدت کے باعث ہلاک ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست مسی سپی کے شہر بیلُکس میں تعینات خاتون پولیس اہلکار چیزی ہوپ بارکر کی تین سالہ بیٹی چیزنی ہائیر اس وقت گاڑی میں مردہ پائی گئی جب وہ اپنے باس کے ساتھ چار گھنٹے طویل ملاقات میں مصروف تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس افسر کی وردی زیب تن کیے ظالم ماں کو بیٹی کو تنہا چار گھنٹے کے لیے گاڑی میں چھوڑنے کے جرم میںعدالت  کی جانب سے کم از کم 20 برس قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ خاتون پولیس اہلکار نے اپنی بیٹی کو پیٹرول کار میں ہی چھوڑ دیا تھا تاکہ اپنے باس کے ساتھ طویل ملاقات کرسکے، میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون کے اپنے باس کے ساتھ جنسی تعلقات ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 29 سالہ چیزی بارکر نے گزشتہ روز عدالت میں اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس نے اپنے بیٹی کو چار گھنٹوں کےلیے گاڑی میں تنہا بند کردیا تھا۔

    عدالت کا کہنا ہےکہ ظالم ماں جن گاڑی میں پہنچی تو کمسن بچی بدحال پڑی ہوئی تھی اور اس کے جسم میں کوئی حرکت نہیں تھی جبکہ اس کے جسم کا درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ عدالت اگلےماہ بارکر کو سزا سنائے گی، قانون کے مطابق اس جرم میں بیس سال کی سزا ممکن ہے۔

  • ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق سربراہ پال فورٹ‌ کو 47 ماہ قید کی سزا

    ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق سربراہ پال فورٹ‌ کو 47 ماہ قید کی سزا

    واشنگٹن : عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم سابق مینیجر مینا فورٹ کو دھوکا دہی کے الزام میں تین سال آٹھ ماہ قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹڑمپ کی سنہ 2016 میں صدارتی انتخابات کے دوران انتخابی مہم چلانے والے مینیجر مینا فورڈ پر ٹیکس کے معاملات, بینک سے دھوکا دہی اور یوکرائن میں لاکھوں ڈالر کی آمدن چھپانے کا الزام تھا جس کی سماعت کئی ماہ سے ریاست ورجینیا کی عدالت میں جاری تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے قریبی ساتھی پال مینا فورٹ پر گزشتہ برس یوکرائن میں لاکھوں ڈالرز کی آمدن و اثاثے چھپانے پر ملزم قرار دیا گیا تھا۔

    ورجینیا کی عدالت نے پال فورٹ کو تقریباً چار برس قید کی سزا سناتے ہوئے 50 ہزار ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ استغاثہ نے عدالت سے 24 سال تک قید کی سزا سنانے کی درخواست کی تھی تاہم عدالت نے پال مینا فورٹ صرف 47 ماہ قید کی سزا سنائی۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سربراہ پال مینا فورٹ پر سیاسی مشاورت سے حاصل ہونے والی رقم کو یوکرائن میں مخفی رکھنے کا الزام صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کی تفتیش کے دوران عائد کی گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے پال مینا فورٹ نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے رحم کی اپیل دائر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ پال کو ایک ہفتے کے بعد ایک اور مقدمے میں سزا سنائی جائے گی۔

  • چند عادات کو اپنا کر نوکری کو جنت بنائیں

    چند عادات کو اپنا کر نوکری کو جنت بنائیں

    کراچی: نوکری پیشہ افراد کے لیے تناؤ والا ماحول اور دفتر میں ہونے والی منفی سرگرمیاں ذہنی دباؤ سمیت متعدد مسائل کا سبب بنتی ہیں تاہم اگر آپ کے اپنے باس سے تعلقات اچھے ہوتے ہیں تو یہی نوکری آپ کے لیے جنت سے کم ثابت نہیں ہوتی۔

    نوکری پیشہ خواتین اور حضرات اکثر اوقات اپنے دفتر ی ماحول اور افسر کے مزاج کا شکوہ اس انداز سے کرتے نظر آتے ہیں کہ ’اتنے کم وقت میں بہت سارا کام دیتےہیں، ذہنی دباؤ ڈالتے اور کام غلط ہونے پر سخت جملے استعمال کرتے ہیں‘۔

    اس تمام تر صورتحال کے باوجود اداروں میں چند افراد ایسے ہوتے ہیں جن کے افسران سے تعلقات بہت اچھے اور خوشگوار ہوتے ہیں اور وہ نوکری کو بھرپور طریقے سے انجوائے بھی کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ملازمین میں ملازمت سے محبت بڑھانے کے طریقے

    آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں چند عادات جن پر عمل کر کے آپ اپنی دفتری ماحول کو بہتر بناسکتے ہیں۔

    مینیجر سے تعلقات اچھے کریں

    دفتری اوقات کے بعد کچھ دیر اپنے مینیجر کے پاس جائیں اور اُن سے تعلقات بہتر کریں، آفس کے کام کے علاوہ ادھر اُدھر کی بات کریں اور انہیں اپنی روزمرہ کی کارکردگی کے بارے میں بھی آگاہ کریں۔

    افسر کیا چاہتا ہے؟

    وہ کام یا اہداف مکمل کریں جو آپ کا افسر چاہتا ہے، جیسے کہ اگر آپ کے افسر کو ای میل پر احکامات دینا پسند ہیں تو ای میل کے بعد اُس کے کمرے میں جاکر منہ زبانی بھی لکھی ہوئی بات بتائیں تاکہ وہ آپ کے مزاج کو سمجھ سکے، ہفتے یا مہینے کا جو بھی ہدف دیا گیا ہے اُسے مکمل کر کے ضرور آگاہ کریں۔

    روزانہ کیا کام کرتے ہیں؟

    آپ جس کے ماتحت ہیں اُسے روزمرہ کے کاموں کے بارے میں آگاہ کریں تاکہ افسر کے علم میں آسکے کہ آپ کیا کام کرتے ہیں، اس طرح کرنے سے کوئی بھی مینیجر ملازم سے کارکردگی کا سوال کم سے کم کرتے ہیں۔

    مقررہ تاریخ سے قبل کام مکمل کریں

    اگر آپ کو ماہانہ یا ہفتہ وار ہدف دیا جاتا ہے تو اُسے وقتِ مقررہ سے قبل مکمل کرنے کی کوشش کریں اور جیسے ہی کام مکمل ہو اپنے افسر کو ضرور آگاہ کریں۔

    مسائل حل کریں

    اگر آپ دفتر میں بیٹھے ہیں اور کام سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش آجائے تو فوراً سے آگے بڑھ کر اسے حل کرنے کی کوشش کریں، اس طرح کرنے سے آپ اپنی ذہانت کا ثبوت بھی دے سکتے ہیں۔

    اچھا ماحول بنائیں

    ادارے کے کسی بھی محکمے میں اگر کوئی جھگڑالو شخص آجائے تو اُس سے پورے ڈپارٹمنٹ کا ماحول خراب ہوجاتا ہے، لہذا اپنے افسران اور ساتھیوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آئیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔