Tag: boy

  • کار چوری کی واردات اندوہناک حادثے میں تبدیل، کمسن بچے کی موت

    کار چوری کی واردات اندوہناک حادثے میں تبدیل، کمسن بچے کی موت

    امریکا میں کار چوری کی ایک واردات اس وقت اندوہناک صورت اختیار کر گئی جب کار چور نے گاڑی بھگا لے جانے کی کوشش میں 1 سالہ بچے کو زور دار ٹکر مار دی، معصوم بچہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔

    مذکورہ واقعہ امریکی ریاست ٹیکسس میں ایک اسپتال کی پارکنگ لاٹ میں پیش آیا جہاں ایک خاتون اپنے 1 سالہ بچے کو ساتھ لے کر اس کے والد سے ملوانے کے لیے لائی تھیں۔ اس دوران کار چور ایک جانب سے نمودار ہوا اور تیزی سے خاتون کی گاڑی میں بیٹھ گیا۔

    بچے کے والد نے فوری طور پر چور کو روکنے کی کوشش کی، اس سے بچنے کے لیے چور نے گاڑی ریورس کی تو پیچھے کھڑی خاتون اور اس کا بچہ گاڑی کی زد میں آگئے۔

    ملزم

    کھینچا تانی میں چور نے گاڑی کو آگے لے جاتے ہوئے گاڑی بھگانے کی کوشش کی تو ایک بار پھر ماں اور بیٹے کو ٹکر مار دی، زور دار ٹکر سے بچہ ماں کی گود سے زمین پر گر گیا۔

    دونوں کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا تاہم تب تک بچے کی موت ہوچکی تھی، ماں بری طرح زخمی ہوئی البتہ اس کی حالت خطرے سے باہر تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ چور اس وقت گاڑی لے کر فرار ہوگیا تاہم تھوڑی دور بعد اس نے ایک درخت سے گاڑی دے ماری جس کے بعد مجبوراً اسے گاڑی چھوڑ کر فرار ہونا پڑا، تھوڑی دیر میں ہی وہ پولیس کے ہتھے چڑھ گیا۔

    پولیس کے مطابق مذکورہ شخص کی عمر 30 سال کے لگ بھگ ہے اور اس پر قتل اور ڈکیتی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

  • بلووہیل کی طرح ایک اور جان لیوا گیم سامنے آگیا، 11 سالہ بچہ پہلا شکار

    بلووہیل کی طرح ایک اور جان لیوا گیم سامنے آگیا، 11 سالہ بچہ پہلا شکار

    روم : کمسن لڑکے نے بلووہیل گیم سے مشابہت رکھنے والے آن لائن گیم میں دیا گیا ٹاسک پورا کرنے کےلیے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کچھ عرصہ قبل دنیا بھر میں بلو وہیل گیم سے خوف و ہراس پھیلا رکھا تھا جسے کھیلنے والے اکثر بچے ٹاسک پورا کرنے کےلیے اپنی زندگیوں کو خاتمہ کررہے تھے۔

    بلووہیل گیم کے اختتام کے بعد اسی جیسا ایک گیم ان دنوں خبروں کی زینت بن رہا ہے جس کا نام ’جوناتھن گیلنڈو‘ ہے اور اس گیم میں بھی بچوں کو بلو وہیل کی مختلف ٹاسک دئیے جاتے ہیں جیسے آدھی رات کو اٹھ کر ڈراونی فلم دیکھنا اور اس گیم کا آخری چیلنج یہ ہوتا ہے گیم کھیلنے والا شخص یا بچہ خود کو قتل کرے۔

    اسی آن لائن گیم کو کھیلتے میں اٹلی میں ایک 11 سالہ بچے نے ٹاسک پورا کرنے کےلیے 10 منزل سے چھلانگ لگا اپنی زندگی کا خاتمہ کیا ہے۔

    خودکشی کرنے والے بچے نے اپنے والدین کے نام پیغام چھوڑا کہ ’ میں آپ دونوں سے بہت محبت کرتا ہوں لیکن مجھے جوناتھن گیلنڈو میں دیا گیا ٹاسک پورا کرنے کےلیے دسویں منزل چھلانگ لگانی ہوگی، جو مجھے کالا ہڈ پہنے ہوئے ایک شخص نے دیا ہے جس کی شکل آدھی انسان اور آدھی کتے جیسی ہے‘۔

    واضح رہے کہ جوناتھن گیلنڈوں اسی کردار کا نام ہے جو گیم میں کالا ہڈ پہنا ہوا انسان اور کتے جیسی شکل کاانسان ہے۔

    اس گیم میں بھی بلووہیل کی طرح 50 ٹاسک دیئے جاتے ہیں اور آخری ٹاسک خودکشی ہے۔

    خیال رہے کہ 2015 میں شروع ہونے والے بلووہیل گیم نے دنیا بھر میں 130 نوجوانوں کو خودکشی کرنے پر مجبور کیا تھا۔

     

  • کئی دنوں تک بھوکا پیاسا پب جی کھیلنے والا نوجوان ہلاک

    کئی دنوں تک بھوکا پیاسا پب جی کھیلنے والا نوجوان ہلاک

    نئی دہلی: بھارت میں آن لائن گیم پب جی نے 16 سالہ نوجوان کی جان لے لی، نوجوان کئی روز تک لگاتار بغیر کھائے پیے پب جی کھیلتا رہا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست آندھرا پردیش میں 16 سالہ نوجوان پب جی کی وجہ سے جان کی بازی ہار گیا، پولیس کے مطابق نوجوان کئی دن سے بغیر کچھ کھائے پیے لگاتار پب جی کھیلتا رہا۔

    پانی نہ پینے کی وجہ سے نوجوان شدید ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوگیا جس کے بعد گھر والے اسے اسپتال لے گئے۔ نوجوان کو ڈائریا بھی شروع ہوگیا اور شدید ڈائریا کی وجہ سے اس کی سرجری کرنی پڑی تاہم وہ کامیاب نہ ہوسکی اور نوجوان چل بسا۔

    مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ پب جی ایک لت بن چکا ہے اور جرائم پیشہ عناصر اسے اپنے مقاصد کے لیے بھی استعمال کر رہے ہیں۔

    ان کے مطابق سی آئی ڈی طلبہ، نوجوانوں اور والدین کو سائبر کرائم سے آگاہ کرنے کے ایک ماہ کی آگاہی مہم بھی چلا رہی ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ممبئی میں بھی پب جی کے عادی 22 سالہ نوجوان نے پھندا لگا کر خودکشی کر لی تھی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ نکھل پونا میں ایک نجی فرم میں ملازمت کرتا تھا اور بی اے فائنل کے امتحانات دینے کے لیے واپس آبائی علاقے آیا تھا تاہم کرونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ گھنٹوں پب جی گیم کھیلتا رہتا تھا۔

  • دن دہاڑے بچے کو اغوا کرنے والی خاتون گرفتار

    دن دہاڑے بچے کو اغوا کرنے والی خاتون گرفتار

    چین میں دن دہاڑے بچے کو اغوا کرنے والی خاتون پولیس کی گرفت میں آگئی، پولیس نے صرف 3 گھنٹے کے اندر اغوا شدہ بچے کو بازیاب کروا لیا۔

    مذکورہ واقعہ چین کے جنوبی صوبے میں پیش آیا جہاں ایک خاتون دن دہاڑے ایک بچے کو اٹھا کر آرام سے چلتی بنی۔

    بچے کے والدین کے مطابق بچہ اور اس کا چھوٹا بھائی اپنے دادا کے ساتھ کھیلنے کے لیے باہر نکلے تھے، دادا چھوٹے بچے کو دیکھ رہے تھے جب بڑا بچہ ان کی نظر سے دور ہوگیا اور سڑک پر چلنے لگا۔

    بچے کی گمشدگی کے بعد والدین نے پولیس کو اطلاع دی تو پولیس فوراً حرکت میں آئی، سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتہ چلا کہ سڑک پر ایک خاتون نے بچے سے نہایت مشفقانہ انداز میں بات کی جس کے بعد بچہ ان کے پیچھے پیچھے چلنے لگا۔

    بعد ازاں خاتون نے بچے کو گود میں اٹھایا اور کچھ دور چلنے کے بعد بس میں سوار ہوگئیں۔ بس میں وہ بچے کے گھر سے 139 کلو میٹر دور دوسرے علاقے میں پہنچیں۔

    پولیس یہ تمام تفتیش کرنے کے بعد صرف 3 گھنٹے کے اندر اس گھر تک پہنچ گئی جہاں وہ خاتون اس بچے کو لے کر پہنچی تھی، پولیس کو شبہ ہے کہ مذکورہ خاتون بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث ہوسکتی ہیں۔

    بچے کو بحفاظت والدین تک پہنچا دیا گیا جبکہ خاتون کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے اور ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔

  • امریکا: بھرے ریستوران میں 47 سالہ شخص کی عجیب و غریب حرکت

    امریکا: بھرے ریستوران میں 47 سالہ شخص کی عجیب و غریب حرکت

    امریکا میں ایک شخص نے ریستوران میں ایک چھوٹے بچے کو ماسک اتارنے کا کہا اور نہایت قریب جا کر اس سے کہا کہ تم کرونا وائرس کا شکار ہوجاؤ گے، پولیس نے مذکورہ شخص کو گرفتار کرلیا۔

    امریکی ریاست فلوریڈا میں 47 سالہ جیسن کوپن ہیور نامی شخص کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جیسن ریستوران میں موجود ایک بچے کے پاس گیا اور اس سے فیس ماسک اتارنے کا کہا، جب بچے نے ماسک اتارا تو جیسن نے اس کا سر زور سے پکڑا اور اس کے منہ کے نہایت قریب جا کر کہا کہ اب تمہیں کوویڈ ہوجائے گا۔

    پولیس کے مطابق وہ بچے کے اتنا قریب تھا کہ اس کے لعاب کے چھینٹے بھی بچے کے چہرے پر پڑے۔

    ریستوران عملے کے مطابق جیسن نشے میں لگ رہا تھا، اس نے ریستوران کے ایک ملازم سے ہاتھا پائی بھی کی۔

    پولیس نے جیسن کو گرفتار کر کے اس پر نامناسب رویے کی دفعہ عائد کی، فی الحال اسے 650 ڈالر کے ضمانتی مچلکے پر رہا کیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس کی کرونا وائرس ٹیسٹ کی رپورٹ نہیں آئی۔

  • بھارت: ماں کا بچے کو سوٹ کیس پر گھسیٹنے کا واقعہ، انسانی حقوق کمیشن کا ایکشن

    بھارت: ماں کا بچے کو سوٹ کیس پر گھسیٹنے کا واقعہ، انسانی حقوق کمیشن کا ایکشن

    نئی دہلی: بھارت میں ایک ماں کی اپنے بچے کو سوٹ کیس پر گھسیٹنے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں جس کے بعد انسانی حقوق کمیشن حرکت میں آگیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل یہ تصویر بھارتی شہر آگرہ کی ہے، جس میں ایک بچہ تھکن سے چور سوٹ کیس پر تقریباً گرا ہوا نظر آرہا ہے جبکہ ماں اس سوٹ کیس کو کھینچ رہی ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق مذکورہ خاندان پنجاب سے پیدل آگرہ پہنچا تھا کیونکہ کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ بند ہے۔

    نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے اس تصویر کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کمیشن نے اتر پردیش اور پنجاب کے چیف سیکریٹریز اور آگرہ کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو نوٹس جاری کردیا ہے۔

    کمیشن نے مذکورہ خاندان کو دیے جانے والے ریلیف اقدامات کی عدم فراہمی اور اس کے ذمہ دار تمام متعلقہ افسران کے بارے میں تفصیلی رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

    کمیشن کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاندان کی تکلیف کا احساس تمام افراد کو ہے سوائے متعلق حکام کے، اگر متعلقہ حکام مستعد ہوتے تو اس خاندان سمیت اس صورتحال سے دو چار کئی خاندانوں کو تکلیف سے بچایا جاسکتا تھا۔

    کمیشن کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ واقعہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے لہٰذا کمیشن کو اس معاملے میں مداخلت کرنی پڑی۔

  • ڈاکٹرز کا کارنامہ، بچے کا جسم سے کٹا ہوا ہاتھ دوبارہ جوڑ دیا

    ڈاکٹرز کا کارنامہ، بچے کا جسم سے کٹا ہوا ہاتھ دوبارہ جوڑ دیا

    نئی دہلی: بھارت میں ایک 4 سالہ بچے کا کٹ جانے والا ہاتھ دوبارہ جوڑ دیا گیا جس سے بچہ عمر بھر کی معذوری سے بچ گیا۔

    یہ 4 سالہ بچہ بھارت کے ایک گاؤں منجری سے تعلق رکھتا تھا۔ بچہ ایک روز لان میں گھاس کاٹنے والی مشین کے ساتھ کھیلتا ہوا خوفناک حادثے کا شکار ہوا اور اس کا ہاتھ مشین کی زد میں آکر کٹ گیا۔

    بچے کو فوراً اسپتال پہنچایا گیا جہاں مائیکرو ویسکیولر سرجن ڈاکٹر ابھیشک گھوش نے اسے دیکھا۔

    ایکسرے سے علم ہوا کہ بچے کے ہاتھ کی ہڈی سلامت اور جسم سے منسلک ہے، صرف اس کی جلد اور ٹشوز جسم سے الگ ہوئے تھے۔ اس کے بعد ڈاکٹرز نے بھرپور کوششیں شروع کردیں کہ بچہ عمر بھر کی معذوری سے بچ جائے۔

    ڈاکٹرز نے بغور معائنہ کیا تو علم ہوا کہ ہاتھ کو خون پہنچانے والی مرکزی رگ کو تو نقصان پہنچا ہے تاہم جسم سے الگ ہوجانے والے ہاتھ میں ابھی بھی ایک چھوٹی سی خون کی رگ موجود ہے۔

    ڈاکٹرز نے فوری طور پر اس رگ کو فعال رکھنے کی کوشش شروع کردی۔ اس رگ کو پہلے مرکزی رگ سے جوڑا گیا بعد ازاں جب ہاتھ میں خون کی روانی بحال ہوگئی تو ہاتھ کو مکمل طور پر جوڑنے کا کام شروع کیا گیا۔

    6 گھنٹے طویل اس آپریشن میں ڈاکٹرز نے ہاتھ کی ایک ایک رگ اور نرو کو سیا اور بالآخر اس مائیکرو اسکوپک آپریشن کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔

    ڈاکٹرز کے مطابق بچہ اب روبصحت ہے اور اس کی انگلیاں حرکت کرنا شروع ہوگئی ہیں۔ مکمل صحتیابی کے بعد بچے کو فزیو تھراپی کے کچھ سیشنز بھی دیئے جائیں گے تاکہ وہ اپنے ہاتھ کو درست طور پر حرکت دے سکے۔

  • ٹیبلٹ چارجنگ کے دوران خوفناک حادثہ، کمسن بھائی بھی بہن کو بچاتے ہوئے چل بسا

    ٹیبلٹ چارجنگ کے دوران خوفناک حادثہ، کمسن بھائی بھی بہن کو بچاتے ہوئے چل بسا

    ماناگوا : وسطی امریکا میں چار سالہ بچہ آگ میں جھلس کر ہلاک ہوگیا، کمسن اپنی ننھی بہن کو آگ سے بچاتے ہوئے خود آگ کی لپیٹ میں آگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وسطی امریکی ملک نیکارا گوا کے شہر ماناگوا میں ایک چار سالہ بچہ زندہ جھلس کر اس وقت ہلاک ہوا جب وہ اپنی 1 سالہ بہن کو بچانے کی کوشش کررہا تھا۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بچہ اپنی جان گنوانے کے باوجود اپنی بہن کو آگ سے نہ بچاسکا اور وہ بھی آتشزدگی کے باعث جھلس کر ہلاک ہوگئی۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ آتشزدگی کا واقعہ ٹیبلیٹ میں آگ بھڑکنے کے سبب پیش آیا تھا، ٹیبلیٹ چارجنگ کے دوران زیادہ گرم ہونے کی وجہ سے پھٹا تو آگ بھڑک اٹھی اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے کمرے کو اپنی لپیٹ میں لےلیا۔

    متاثرہ بچوں کا 24 سالہ والد کمرے کا دروازہ کھولنے میں ناکام رہا تو چھت کے ذریعے بچوں کے کمرے میں داخل ہوا تو دیکھا کہ چار سالہ بچے نے اپنی  بہن کو مضبوطی سے گلے لگایا ہوا تھا تاکہ آگ سے بچا سکے۔

    والد نے دونوں بچوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا تاہم آتشزدگی کے باعث جورڈن کا جسم پوری طرح جھلس چکا تھا جس کے سبب وہ حادثے کے تین گھنٹے بعد ہی ہلاک ہوگیا۔

    غم سے نڈھال بچوں کے والد نے میڈیا کو بتایا  کہ جب میں اپنے بچوں کو بچانے گیا تومیرے بیٹے نے اپنی بہن کا اس طرح احاطہ کیا ہوا تھا کہ وہ اپنی بہن کے اوپر تھا اور اسے مضبوطی سے گلے لگایا ہوا تھا، والد نے کہا کہ جورڈن کی بدولت میری بچی صبح 3.40 بجے تک زندہ بچی رہی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس واقعے کی مزید تفتیش کررہی ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ ٹیبلیٹ کا ماڈل اور نمبر کیا تھا۔

  • ماں اور سوتیلے باپ کا 1 سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد

    ماں اور سوتیلے باپ کا 1 سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد

    امریکا میں ماں اور سوتیلے باپ نے 1 سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد کر کے اسے موت کے منہ میں پہنچا دیا، پولیس نے دونوں کو گرفتار کرلیا۔

    افسوسناک واقعہ امریکی ریاست الباما میں پیش آیا جہاں ماں اور سوتیلے باپ نے 1 سالہ بچے پر شدید تشدد کیا اور اسے بھوکا رکھا، بچے کو تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل کرلیا گیا ہے۔

    بچے کی ماں، 27 سالہ ماریہ اور اس کے شوہر 28 سالہ جوز کو گرفتار کرلیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 27 سالہ ماں بچے کو اس وقت اسپتال لے کر آئی جب وہ مرنے کے قریب تھا اور سانس بھی نہیں لے پارہا تھا، وہ گھر کے قریب 2 اسپتال موجود ہونے کے باوجود اسے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ایک اور اسپتال لے کر آئی۔

    ڈاکٹرز کے مطابق بچہ غذائی قلت کا شکار تھا، اس کے جسم میں کئی فریکچرز تھے جبکہ اس کے دماغ میں اندورنی طور پر خون بہہ رہا تھا۔ ان کے مطابق اگر بچے کو مزید کچھ دیر تک اسپتال نہ پہنچایا جاتا تو اس کی موت واقع ہوجاتی۔

    مقامی پولیس چیف کے مطابق ان کے 26 سالہ کیریئر میں یہ کسی کم عمر پر تشدد کا بدترین واقعہ ہے۔

    پولیس رپورٹس کے مطابق ماریہ اس سے قبل بھی گھریلو تشدد کے واقعات میں ملوث رہ چکی ہے، اس کا شوہر جوز غیر قانونی تارک وطن تھا۔

    جوڑے کے گھر میں مزید 2 بچے ہیں جن کی عمریں 4 سال اور 1 ماہ ہے۔ پولیس نے دونوں بچوں کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

  • اسکول کے ساتھ ٹرپ پر جانے والا 6 سالہ بچہ لاپتہ

    اسکول کے ساتھ ٹرپ پر جانے والا 6 سالہ بچہ لاپتہ

    انگلینڈ میں اسکول کے ساتھ ٹرپ پر جانے والا 6 سالہ بچہ لاپتہ ہوگیا، تاہم 9 گھنٹے کی ان تھک تلاش کے بعد پولیس نے بچے کو بحفاظت ڈھونڈ نکالا۔

    یہ واقعہ انگلینڈ کے قصبے ملٹن کینز میں پیش آیا جہاں ایک مقامی اسکول اپنے طالب علموں کو میوزیم آف لندن کی سیر کروانے لے گیا۔ واپسی میں اسکول بس ایک سروس اسٹیشن پر رکی تاکہ طالب علم بیت الخلا استعمال کرسکیں اور یہیں عادل عمیر رحیم نامی 6 سالہ بچہ لاپتہ ہوگیا۔

    لڑکے کی گمشدگی کا علم ہوا تو رضا کاروں اور مقامی افراد کی بڑی تعداد بچے کو ڈھونڈنے نکل کھڑی ہوئی۔ پولیس نے بھی اپنی کوششیں جاری رکھیں اور اس دوران بچے کی تلاش کے لیے ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیا گیا۔

    9 گھنٹے بعد بچہ ایک سڑک کے کنارے بیٹھا ہوا مل گیا، یہ جگہ سروس اسٹیشن سے کوئی نصف میل دور تھی۔

    بچہ سردی سے اکڑا ہوا بیٹھا تھا، اسے فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا تاہم ڈاکٹرز نے اسے بالکل تندرست قرار دے دیا۔

    بچے کے مل جانے کے بعد بچے کے اہلخانہ نے سکون کا سانس لیا۔ تلاش کے عمل میں پولیس اہلکاروں اور عام افراد سمیت تقریباً 1 ہزار افراد نے حصہ لیا۔

    بچے کے والد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بچے کے بحفاظت مل جانے پر بے حد خوش ہیں اور خدا کا شکر ادا کرتے ہیں، انہوں نے بچے کو تلاش کرنے والے تمام افراد کا بھی بے حد شکریہ ادا کیا۔