Tag: boycott

  • چیمپئنز ٹرافی: برطانوی پارلیمنٹ کا انگلینڈ ٹیم سے بڑا مطالبہ

    چیمپئنز ٹرافی: برطانوی پارلیمنٹ کا انگلینڈ ٹیم سے بڑا مطالبہ

    برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے اگلے ماہ شیڈول آئی سی سی چیمئینز ٹرافی میں انگلینڈ ٹیم سے افغانستان کرکٹ ٹیم کیخلاف میچ سے بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی ارکان پارلیمان نے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ چیمئینز ٹرافی میں انگلینڈ ٹیم افغانستان کرکٹ ٹیم کیخلاف میچ سے بائیکاٹ کرے۔

    رپورٹ کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ کے 160 ارکان نے انگلش بورڈ کو لکھے گئے خط پر دستخط کیے، خط میں انہوں نے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں خواتین کیساتھ ناروا سلوک پر آواز بلند کرے۔

    چیمپئنز ٹرافی کیلیے ٹیموں کے اعلان کی ڈیڈ لائن

    انگلش کرکٹ بورڈ کا جواب میں کہنا ہے کہ افغانستان کے خلاف میچ کے بائیکاٹ کا یک طرفہ فیصلہ نہیں کرسکتے، تاہم انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ طالبان کے خواتین کے ساتھ سلوک کی سخت مذمت کرتا ہے۔

    واضح رہے کہ چیمپئنز ٹرافی 19 فروری سے شروع ہو گی اور ایونٹ کا فائنل میچ 9 مارچ کو شیڈول ہے، انگلینڈ کو 26 فروری کو لاہور میں افغانستان سے مقابلہ کرنا ہے۔

  • مسلمانوں نے اسرائیلی کھجوروں کا بائیکاٹ کر دیا

    مسلمانوں نے اسرائیلی کھجوروں کا بائیکاٹ کر دیا

    لندن: برطانیہ میں مسلمانوں نے رمضان میں اسرائیلی کھجوروں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔

    عرب نیوز کے مطابق برطانوی مسلمانوں نے کھانے پینے کی اشیا پر ’حلال‘ لکھا دیکھنے کے ساتھ ساتھ یہ دیکھنا بھی شروع کر دیا ہے کہ وہ کس ملک سے آ رہی ہیں۔

    کھجور کو افطاری کے سامان میں بنیادی جز کی حیثیت حاصل ہے، برطانیہ میں افطاری میں کھجور کے علاوہ عموماً پھل اور مٹھائیاں استعمال کی جاتی ہیں، برطانوی مسلمانوں نے یہ احتیاط کرنا شروع کر دیا ہے کہ کھجور کہیں اسرائیل سے درآمدہ نہ ہوں، دنیا بھر میں مسلمان اسرائیلی پروڈکٹس کا بائیکاٹ تو کر رہے ہیں تاہم کھجوروں کا بائیکاٹ اس سلسلے میں ایک نئی پیش رفت ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل ان ملکوں میں شامل ہے جہاں سے کھجوریں درآمد ہوتی ہیں، برطانیہ میں مسلمانوں نے اسرائیل سے آئی ہوئی کھجوروں کا بائیکاٹ اپنے لیے لازمی قرار دے دیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل سے سالانہ بنیادوں پر کھجوروں کی درآمد 30 ہزار ٹن ہے، جس کی مالیت تقریباً 10 ملین ڈالر ہے۔

    دنیا بھر کی طرح برطانیہ میں بھی 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 31,184 فلسطینیوں کی شہادت اور 72,889 زخمی ہونے پر اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم جاری ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں اسرائیلی کھجوروں کے بائیکاٹ کی مہم گزشتہ 14 برسوں سے جاری ہے، تاہم ’ایف او اے‘ نامی تنظیم کی یہ مہم اس بار زیادہ مؤثر ہو رہی ہے۔

    لندن میں مقیم ایک عراقی ڈیزائنر عباس نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل سے آنے والی کھجوروں کے بارے میں میں ہمیشہ یہ سمجھتا تھا کہ وہ عرب سے آتی ہیں، لیکن اب سوشل میڈیا پر چلنے والی آگاہی مہم نے لیبل دیکھنے کی اہمیت کو اجاگر کر دیا ہے۔

  • صرف ایک ہفتہ سوشل میڈیا سے دور رہنا زندگی کو خوشگوار بنا سکتا ہے

    صرف ایک ہفتہ سوشل میڈیا سے دور رہنا زندگی کو خوشگوار بنا سکتا ہے

    سوشل میڈیا ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکا ہے لیکن یہ ہماری دماغی و جسمانی صحت اور سماجی زندگی برباد کر رہا ہے، لیکن کیا سوشل میڈیا سے دور رہنے کے کوئی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں؟

    اردو نیوز کے مطابق صحت امور کے ماہر سلطان المطیری کا کہنا ہے کہ صرف ایک ہفتے کے لیے سوشل میڈیا کا مکمل بائیکاٹ کرنے سے صحت اور سماجی تعلقات پر بہترین نتائج دیکھے جاسکتے ہیں۔

    سلطان المطیری کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا نے دنیا کو بے شمار سہولتیں فراہم کی ہیں مگر اس کے صحت اور سماجی تعلقات پر برے اثرات بھی مرتب کیے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دن کا بیشتر وقت سوشل میڈیا پر صرف کرنے سے آدمی نفسیاتی اور سماجی مسائل کے علاوہ مختلف قسم کے صحت مسائل کا بھی شکار ہوجاتا ہے۔

    طبی ماہر کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں کی طرف سے تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ صرف ایک ہفتے کے لیے اگر ہم نے سوشل میڈیا کا استعمال نہیں کیا تو اس کے فوری نتائج دیکھے جاسکیں گے۔

    سوشل میڈیا کا بائیکاٹ کرنے پر نفسیاتی اور سماجی مسائل فوری طور پر ختم ہوجاتے ہیں جبکہ صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب ہونے لگتے ہیں، اسی طرح آدمی خوشی و فرحت محسوس کرتا ہے جبکہ پریشانی، غم، غصہ اور منفی جذبات ختم ہوجاتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کم سے کم وقت کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرنا چاہیئے جبکہ بچوں پر کڑی نگرانی کرنی چاہیئے۔

  • نئی دہلی میں جلسہ: سرکار کی ناک کے نیچے لوگوں کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسایا جاتا رہا

    نئی دہلی میں جلسہ: سرکار کی ناک کے نیچے لوگوں کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسایا جاتا رہا

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں منعقد ایک جلسے میں مودی سرکار کی ناک کے نیچے کھلے عام لوگوں کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسایا گیا اور ان کا اقتصادی بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں وشو ہندو پریشد اور دیگر ہندو گروپوں کے زیر اہتمام منعقدہ ایک جلسہ عام میں مسلم مخالف اور نفرت آمیز تقریریں کی گئیں، جلسے میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمان پرویش سنگھ ورما نے مسلمانوں کا مکمل سماجی اور اقتصادی بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی اور وہاں موجود لوگوں سے اس کا حلف بھی لیا۔

    اس موقع پر کئی اراکین اسمبلی، وی ایچ پی کے رہنما اور پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔

    اتوار کے روز ہونے والا یہ جلسہ ایک 25 سالہ ہندو نوجوان کے قتل کے خلاف منعقد کیا گیا تھا، موبائل فون چوری کے واقعے میں منیش نامی مذکورہ نوجوان کو مبینہ طور پر 3 مسلمان نوجوانوں نے چاقو مار کر اسے ہلاک کر دیا تھا۔

    تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، پولیس کے مطابق قتل کا یہ واقعہ پرانی دشمنی کا معاملہ ہے اور اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    جلسے میں پرویش سنگھ ورما نے ہندوؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، اگر انہیں (مسلمانوں کو) سبق سکھانا ہے اور ایک ہی بار میں مسئلہ کو حل کرنا ہے تو اس کا ایک ہی علاج ہے، ان کا مکمل بائیکاٹ۔

    انہوں نے وہاں موجود لوگوں سے حلف لیا جس میں کہا گیا کہ ہم ان سے کوئی سامان نہیں خریدیں گے، ہم ان کی دکانوں سے سبزیاں نہیں خریدیں گے۔

    تقریر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ورما پر سخت تنقید کی جارہی ہے حالانکہ ایک حلقہ ان کی حمایت بھی کر رہا ہے۔

    ورما نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا، میں نے کسی مذہبی فرقے کا نام نہیں لیا، میں نے تو صرف یہی کہا کہ جن لوگوں نے قتل کیا ہے ان کا بائیکاٹ کیا جائے۔ ایسے خاندانوں کا اگر کوئی ہوٹل ہے، یا ان کی تجارت ہے تو اس کا بائیکاٹ کیا جائے۔

    متعدد سماجی، سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بی جے پی رہنما کے بیان کی سخت مذمت کی ہے، متعدد افراد نے ورما کی تقریر کی ویڈیو وزیر اعظم مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو ٹیگ بھی کی ہے۔

    بھارتی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد کا کہنا ہے کہ ایسے بیانات کے یقیناً بین الاقوامی مضمرات ہو سکتے ہیں، انہوں نے وزیر اعظم مودی سے سوال کیا کہ کیا مسلمانوں کا اقتصادی بائیکاٹ آپ کی حکومت یا آپ کی پارٹی کی سرکاری پالیسی ہے اور کیا آپ نفرت بھڑکانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کریں گے؟

    رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بی جے پی نے مسلمانوں کے خلاف جنگ شروع کر دی ہے، اگر حکمران جماعت کا رکن پارلیمان قومی دارالحکومت میں اس طرح کی بات کر سکتا ہے تو پھر ملکی آئین کی حیثیت ہی کیا رہ جاتی ہے۔

    مسلمانوں کے قتل عام کی اپیل

    مذکورہ جلسے میں موجود کئی ہندو مذہبی رہنماؤں نے مسلمانوں پر حملے کرنے اور ان کے ہاتھ اور سر قلم کر دینے کی بھی اپیل کی۔

    جگت گرو یوگیشور اچاریہ کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑے تو ان کے ہاتھ کاٹ ڈالو، ان کے سر کاٹ دو۔ زیادہ سے زیادہ کیا ہوگا، آپ کو جیل جانا پڑے گا، لیکن اب ان لوگوں کو سبق سکھانے کا وقت آگیا ہے۔ ان لوگوں کو چن چن کر مارو۔

    ایک دیگر ہندو مذہبی رہنما مہنت نول کشور داس نے ہندوؤں سے پوچھا کہ کیا ان کے پاس لائسنس یا بغیر لائسنس والی بندوقیں ہیں؟ اگر نہیں تو بندوقیں حاصل کرو، لائسنس حاصل کرو۔ اگر لائسنس نہ ملے تب بھی کوئی بات نہیں۔ کیا جو لوگ آپ کو مارنے آتے ہیں ان کے پاس لائسنس ہوتے ہیں؟

    مہنت نول کشور کا کہنا تھا کہ اگر ہم مل کر رہیں گے تو پولیس بھی کچھ نہیں کرے گی، بلکہ دہلی پولیس کمشنر ہمیں چائے پلائیں گے اور ہم جو کرنا چاہتے ہیں کرنے دیں گے۔

    یاد رہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سمیت مختلف شہروں میں اس طرح کی نفرت آمیز تقریریں پہلے بھی ہوتی رہی ہیں، جس کے باعث بھارت کی بین الاقوامی طور پر بدنامی ہوئی ہے۔

    رواں برس امریکا نے مذہبی آزادی کے حوالے سے اپنی سالانہ رپورٹ میں بھارت کو خصوصی تشویش والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

  • اسلام آباد: اپوزیشن میں مزید دراڑ، پی پی پی کا اہم اعلان

    اسلام آباد: اپوزیشن میں مزید دراڑ، پی پی پی کا اہم اعلان

    اسلام آباد: اپوزیشن اتحاد کو ایک اور دھچکا، پاکستان پیپلز پارٹی نے اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔

    ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے، اہم ترین اجلاس کے بائیکاٹ کی وجہ نون لیگ کا قومی اسمبلی میں رویہ قرار دیا گیا ہے۔

    پی پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ سیشن میں ن لیگ کا رویہ انتہائی غیر سنجیدہ رہا،پیپلزپارٹی قیادت کو شہباز شریف کے رویےسے شدید مایوسی ہوئی، ن لیگ کےغیر سنجیدہ رویے کےباعث حکومت نے بجٹ باآسانی پاس کرا لیا۔

    ذرائع پی پی پی کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے غیر سنجیدہ رویے سےحکومت کو کھل کر کھیلنےکا موقع ملا، نون لیگ کا بجٹ سیشن میں غیر سنجیدہ رویہ، اس کے بعد ہم مشترکہ اجلاس میں کیا کر لیں گے؟

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ منظوری کے دن شہباز شریف کی غیر موجودگی کا اپوزیشن کو نقصان ہوا، ایوان میں شہباز شریف کی غیر موجودگی سے اپوزیشن منتشر دکھائی دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کا مشترکہ اجلاس قومی اسمبلی سیشن کےبعد منعقد ہونا تھا، جس کے انعقاد پر اب سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز بجٹ منظوری کے وقت شہباز شریف سمیت 14لیگی اراکین ایوان سے غائب تھے۔

  • نفرت آمیز ٹویٹس: بھارتی ڈیزائنرز نے کنگنا رناوٹ کا بائیکاٹ کردیا

    نفرت آمیز ٹویٹس: بھارتی ڈیزائنرز نے کنگنا رناوٹ کا بائیکاٹ کردیا

    نئی دہلی: معروف بھارتی اداکارہ کنگنا رناوٹ اپنے متنازعہ ٹویٹس اور بیانات کی وجہ سے اکثر کسی نہ کسی مشکل میں رہتی ہیں اور اب بھارتی ڈیزائنرز نے بھی ان کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر نے 2 روز قبل گینگ ریپ اور نسل کشی سے متعلق متنازعہ ٹویٹس کے باعث بالی وڈ اداکارہ کنگنا رناوٹ کا اکاؤنٹ بند کردیا تھا۔

    کنگنا رناوٹ کے متنازعہ ٹویٹس کے بعد ان پر شدید تنقید کی جارہی تھی اور اب بھارتی ڈیزائنرز نے بھی اداکارہ کے ساتھ مزید کام کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    ڈیزائنر رم زم دادو نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ہم کبھی بھی درست کام کرنے میں تاخیر نہیں کرتے، ہم اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے کنگنا رناوٹ سے اشتراک کی تمام پوسٹس ہٹارہے ہیں اور مستقبل میں ان کے ساتھ کوئی کام نہ کرنے کا عزم کر رہے ہیں۔

    اس حوالے سے ڈیزائنر نے کہا کہ اس عالمی وبا کے دوران پہلے ہی بہت زیادہ تباہی پھیلی ہوئی ہے، ایسے حالات میں ہم سب کو سیاسی نظریات سے بالاتر ہو کر ایک دوسرے کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے ہیں معروف شخصیات سمیت کسی کا بھی تشدد کو بڑھاوا دینا درست ہے، تشدد کسی بھی شکل میں ہو اس کی مذمت کرنی چاہیئے۔

    دوسری جانب دہلی کے ڈیزائنر آنند بھوشن نے بھی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کنگنا رناوٹ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا اور کہا کہ دیگر ڈیزائنرز کو بھی ان کے ساتھ کام کرنے سے پہلے 2 مرتبہ سوچنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ میں اور میرا برانڈ کسی بھی قسم کی نفرت آمیز گفتگو کی حمایت نہیں کرتے، میں ایسے نکتہ نظر سے وابستہ رہنے کی خواہش نہیں رکھتا اور اس کی مذمت کرتا ہوں۔

    بعد ازاں بالی وڈ اداکارہ کی بہن اور مینیجر رنگولی نے ڈیزائنر آنند بھوش کے تبصرے پر سخت ردعمل دیا اور انڈسٹری میں ان کی پوزیشن پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے لکھا کہ کوئی آپ کو نہیں جانتا لہٰذا خود مشہور ہونے کی کوشش نہ کریں۔

  • قائمہ کمیٹی اجلاس: سوشل میڈیا قوانین کا معاملہ نظر انداز، ارکان کا بائیکاٹ

    قائمہ کمیٹی اجلاس: سوشل میڈیا قوانین کا معاملہ نظر انداز، ارکان کا بائیکاٹ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے اجلاس میں، سوشل میڈیا قوانین کو ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر متعدد ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کا اجلاس چیئرمین علی جدون کی زیر صدارت ہوا۔ سوشل میڈیا رولز کو اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر ارکان نے تشویش کا اظہار کیا۔

    رکن اسمبلی مہیش کمار نے کہا کہ جس مقصد کے لیے آئے ہیں وہ ایجنڈے میں کیوں نہیں جس پر علی جدون نے کہا کہ 2 مارچ کو سوشل میڈیا رولز پر ون پوائنٹ ایجنڈا اجلاس رکھیں گے۔

    مہیش کمارنے کہا کہ کچھ ارکان نے سوشل میڈیا رولز شامل نہ ہونے پر آج اجلاس کا بائیکاٹ کیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان کو بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیئے تھا۔

    اجلاس شروع ہونے پر آئی ٹی حکام نے ترقیاتی بجٹ پر بریفنگ دی۔ اپنی بریفنگ میں حکام کا کہنا تھا کہ 5 سال میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں حکومت سے 32 ارب مانگے گئے، حکومت کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کی مد میں محض 12 ارب ملے۔

    وزارت آئی ٹی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے 34 ارب مانگ لیے، حکام کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کی 8 اسکیموں کے لیے 4 ارب روپے کی تجویز ہے، ٹیلی کام سیکٹر کے لیے 16 ارب 40 کروڑ کی تجویز ہے۔

    حکام کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت خنجراب سے پنڈی تک 820 کلو میٹر فائبر آپٹیکل لائن بچھا دی، 6 ماہ میں حکومت کو اس منصوبے کا 40 فیصد ریونیو بھی جمع کروا دیا۔ راولپنڈی سے بلوچستان فائبر آپٹیکل کیبل کا پی سی ون منظور نہیں ہوا۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ ریلوے ایم ایل ون اور این ایچ اے موٹر وے کے ساتھ فائبر آپٹیکل کیبل بچھانا چاہتے ہیں، ایک ہی فائبر آپٹیکل کیبل کے لیے این ایچ اے اور ریلوے سے رابطے میں ہیں۔ آئندہ ہفتے اس حوالے سے چیئرمین سی پیک اتھارٹی سے میٹنگ ہوگی۔

  • یمنی پارلیمنٹ کا مارٹن گریفیتھس پر عدم اعتماد، بائیکاٹ کا مطالبہ

    یمنی پارلیمنٹ کا مارٹن گریفیتھس پر عدم اعتماد، بائیکاٹ کا مطالبہ

    صنعاء : یمنی پارلیمنٹ نے الزام عائد کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے امن ایلچی اقوام متحدہ کی قراردادوں بالخصوص قرارداد 2216 اور سویڈن معاہدے کی خلاف ورزی کرر ہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یمن کی پارلیمنٹ نے اپنے حالیہ اجلاس میں حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ یمن کے لیے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کے مقرر کردہ مندوب مارٹن گریفیتھس کے ساتھ تعاون نہ کرے کیونکہ مسٹر گریفیتھس اسٹاک ہوم میں طے پائے جنگ بندی معاہدے کے اصولوں کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔

    عرب ٹی وی کے مطابق یمنی پارلیمنٹ کی طرف سے وزیراعظم معین عبدالملک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے مندوب کے ساتھ کسی قسم کے تعاون سے انکار کر دیں۔

    پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کا الحدیدہ شہر اور بندرگاہ سے یکطرفہ طور پر انخلاء محض ایک ڈرامہ ہے، اس طرح کا ڈرامہ 29 دسمبر 2018ء کو بھی رچایا جا چکا ہے جسے یمنی حکومت اور جنرل پیٹرک کامیرٹ نے مسترد کر دیا تھا۔

    مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ الحدیدہ شہر اور بندرگاہ سے حوثیوں کے انخلاء کا مطالبہ سویڈن میں طے پائے جنگ بندی معاہدے میں کیا گیا تھا، معاہدے میں طے تھا کہ حوثی باغی انخلاء سے قبل تمام حکومتی تنصیبات کا کنٹرول سرکاری فوج کے حوالے کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بیان میں یمنی پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کے ایلچی کی طرف سے حوثی ملیشیا کے انخلاء پر مبارک باد کے پیغام کو افسوسناک قرار دیا۔

    مکتوب میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے امن ایلچی اقوام متحدہ کی قراردادوں بالخصوص قرارداد 2216 اور سویڈن معاہدے کی خلاف ورزی کرر ہے ہیں۔

  • جرمن پارلیمنٹ میں اسرائیل مخالف تحریک کی مذمت  جانبداری قرار

    جرمن پارلیمنٹ میں اسرائیل مخالف تحریک کی مذمت جانبداری قرار

    برلن : فلسطینی تنظیم نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ بائیکاٹ تحریک کی مذمت کے اقدام نے جرمنی کے جمہوری ملک ہونے کے دعوے کی نفی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی پارلیمان میں اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک بی ڈی ایس کی مذمت کے فیصلےپر فلسطینی سیاسی اور عوامی حلقوں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

    مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کی قومی سیاسی اور مزاحمتی تنظیم پاپولر فرنٹ برائے آزادی فلسطین کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیاکہ جرمنی کی پارلیمنٹ میں بی ڈی ایس کی مذمت میں قرارداد کی منظوری اسرائیلی ریاست کی اندھی طرف داری، شرمناک اقدام اور مظلوم فلسطینی قوم کے حقوق کی نفی کے مترادف ہے۔

    پاپولر فرنٹ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جرمن پارلیمان میں اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کی تحریک کی مذمت کے اقدام نے جرمنی کے جمہوری ملک ہونے کے دعوے کی نفی کردی۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ جرمنی پارلیمنٹ میں عالمی بائیکاٹ تحریک کی مذمت اسرائیلی جرائم پر پردہ ڈالنے اور یورپی ملکوں میں انسانی حقوق کے لیے اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کی مجرمانہ کوشش ہے۔

    بیان میں کہا گیا کہ جرمنی کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے جمہوریت، آزادی، انسانی حقوق اور فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق اور مطالبات کا احترام کرتے ہوئے بی ڈی ایس تحریک کی مخالفت کے بجائے اس کی حمایت کرنی چاہیے۔

  • اسرائیل عالمی بائیکاٹ تحریک کے خلاف بین الاقوامی سطح پر سرگرم

    اسرائیل عالمی بائیکاٹ تحریک کے خلاف بین الاقوامی سطح پر سرگرم

    تل ابیب : اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے تحریک رکوانے کے لیے اب تک 50 لاکھ 70 ہزار شیکل کی رقم صرف کرچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صہیونی ریاست کے بائیکاٹ کےلیے سرگرم عالمی تنظیموں کے خلاف اسرائیلی حکومت کروڑوں ڈالر کی رقم صرف کررہی ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل بائیکاٹ تحریک بالخصوص بی ڈی ایس کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اب تک 50 لاکھ 70 ہزار شیکل کی رقم صرف کرچکا ہے۔ یہ رقم اسرائیل کی وزارت برائے پلاننگ کے زیراہتمام صرف کی گئی ہے۔

    اخباری رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت بائیکاٹ تحریک کے لیے سرگرم عالمی تنظیموں کے متوازی سوشل میڈیا اور دیگر اداروںکو استعمال کررہا ہے۔ انہیں فنڈز فراہم کیے جا رہےہیں تاکہ وہ سوشل میڈیا پر بائیکاٹ تحریک کو متنازع بنانے کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کریں۔

    اسرائیلی حکومت تل ابیب کے بائیکاٹ کے لیے کام کرنے والے اداروں کے خلاف سرگرم تنظیموں کو 27 لاکھ شیکل کی رقم صرف کرے گا تاکہ بی ڈی ایس جیسی تنظٍیموں کی سرگرمیوں کو غیر موثربنانا ہے۔

    اخباری اطلاعات کے مطابق بیرون ملک موجود اسرائیل نواز ابلاغی اداروں اور صحافیوں کی طرف سے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ صہیونی ریاست کے بائیکاٹ کے لیے کام کرنے والےاداروں کے خلاف سرگرمیوں کےلیے فنڈز فراہم کرے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت برطانیہ، فرانس، اٹلی، اسپین، جرمنی، کینڈا، برازیل، ارجنٹائن، میکسیکو، جنوبی افریقا اور امریکا میں موجود اپنے کٹھ پتلیوں کو رقوم فراہم کرکے بائیکاٹ تحریکوں کو غیر موثر اور ان کی مہمات کو غیر فعال بنانے کے لیے مدد فراہم کرے گا۔