Tag: boys

  • لاہور : کچرے میں دبنے والے دو لڑکوں کی لاشیں برآمد

    لاہور : کچرے میں دبنے والے دو لڑکوں کی لاشیں برآمد

    لاہور: کوڑے میں دبنے والے دونوں کمسن لڑکوں کی لاشیں نکال لی گئیں، کچرے سے بوتلیں چننے والے دونوں بچے 7 گھنٹے مسلسل تلاش کے بعد مردہ حالت میں ملے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور کے ڈیفنس روڈ کی حدود ہدایتہ پھاٹک کے علاقے میں دو بچوں کے کوڑے کے ملبے میں دبنے کے معاملے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ دونوں بچوں کو 7گھنٹے بعد مردہ حالت میں ملبے سے نکال لیا گیا۔

    ریسکیو حکام کے مطابق جمعہ کی شام 5 بجے دو بچوں کی کوڑے کے ملبے میں دبنے کی اطلاع موصول ہوئی تھی تاہم ریسکیو کی امدادی ٹیموں نے فوری ایکشن لیتے ہوئے موقع پر پہنچ کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ 7 گھنٹے کی مسلسل جدوجہد کے بعد دونوں بچوں کو مردہ حالت میں تلاش کرکے نکال لیا گیا، بچوں کی لاشوں کو قریبی اسپتال کے مردہ خانے منتقل کردیا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق دونوں بچے کوڑے سے خالی بوتلیں تلاش کر رہے تھے کہ اوپر سے کوڑے کا ملبہ ان پر گر گیا تھا، ملبے سے نکالے گئے دونوں بچوں کی شناخت افضل عمر 16 سال اور عبداللہ عمر 15 سال سے ہوئی ہے۔

  • کیا ویڈیو گیمز کھیلنا واقعی نقصان دہ ہے؟ نئی تحقیق نے نفی کردی

    کیا ویڈیو گیمز کھیلنا واقعی نقصان دہ ہے؟ نئی تحقیق نے نفی کردی

    لڑکوں کا ویڈیو گیمز کھیلنا ان کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا ہے اور عام خیال ہے کہ یہ ان کی ذہنی و جسمانی صحت کے لیے مضر ہے تاہم اب ایک نئی تحقیق کے نتائج اس سے کافی مختلف ہیں۔

    حال ہی میں برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ 11 سال کی عمر میں ویڈیو گیمز کھیلنے کے عادی لڑکوں میں آنے والے برسوں میں ڈپریشن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    لندن کالج یونیورسٹی کی اس تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ جو لڑکیاں اپنا زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزارتی ہیں، ان میں ڈپریشن کی علامات کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    دونوں کو اکٹھا کیا جائے تو نتائج سے علم ہوتا ہے کہ اسکرین کے سامنے مختلف انداز سے گزارے جانے والا وقت کس طرح بچوں کی ذہنی صحت پر مثبت یا منفی انداز سے اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق اسکرینوں سے ہمیں مختلف اقسام کی سرگرمیوں کا حصہ بننے کا موقع ملتا ہے، اس حوالے سے گائیڈ لائنز یہ مدنظر رکھ کر مرتب کرنی چاہیئے کہ مختلف سرگرمیاں کس حد تک ذہنی صحت پر اثرات مرتب کرتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم یہ تصدیق نہیں کر سکتے کہ گیمز کھیلنے سے ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے، تاہم نتائج سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ یہ اتنی نقصان دہ عادت نہیں بلکہ اس کے کچھ فوائد بھی ہیں، بالخصوص وبا کے دوران۔

    اس تحقیق میں 11 ہزار سے زائد بچوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا تھا جن پر 2000 سے 2002 کے درمیان ایک تحقیق کی گئی تھی۔

    ان بچوں سے سوشل میڈیا، ویڈیو گیمز کھیلنے یا انٹرنیٹ کے استعمال کے حوالے سے سوالات پوچھے گئے تھے جبکہ 14 سال کی عمر میں ان میں ڈپریشن کی علامات کو جاننے کی بھی کوشش کی گئی۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لڑکے زیادہ ویڈیو گیمز کھیلنے کے عادی ہوتے ہیں ان میں اگلے 3 برسوں میں ڈپریشن کی علامات کا خطرہ 24 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

    دوسری جانب جو بچیاں 11 سال کی عمر میں اپنا زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزارتی ہیں، ان میں 3 سال بعد ڈپریشن کی علامات کا خطرہ 13 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

  • پولینڈ کا وہ گاؤں جہاں گزشتہ 10 سال میں صرف لڑکیوں کی پیدائش ہوئی

    پولینڈ کا وہ گاؤں جہاں گزشتہ 10 سال میں صرف لڑکیوں کی پیدائش ہوئی

    پولینڈ کے ایک گاؤں میں گزشتہ 10 برس سے کسی لڑکے کی پیدائش نہیں ہوئی، گزشتہ ایک دہائی میں یہاں صرف لڑکیاں پیدا ہوئی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اب ان لڑکیوں کو بھی وہ مہارتیں سکھائی جارہی ہیں جو صرف لڑکوں کے لیے مخصوص تھیں۔

    300 افراد پر مشتمل اس گاؤں میں لڑکیوں کو فائر فائٹنگ اور فرسٹ ایڈ کی تربیت دی جاتی ہے۔ سنہ 2013 میں ایک پروفیشنل فائر فائٹر نے انہی لڑکیوں کی درخواست پر فائر بریگیڈ قائم کیا جہاں یہ لڑکیاں اسکول کے بعد ٹریننگ حاصل کرنے آتی ہیں۔

    یہاں آنے والی سب سے کم عمر طالبہ صرف 2 سال کی ہے۔

    ان لڑکیوں کا کہنا ہے کہ وہ یہاں لڑکوں کی تعداد کم ہونے کا کسی کو بھی احساس نہیں ہونے دینا چاہتیں۔

    ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے جب ایک لڑکی سے شادی سے متعلق سوال پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ فی الحال اس کی توجہ مختلف ٹریننگز پر مرکوز ہے اور وہ چاہتی ہے کہ جلد سے جلد وہ لوگ ایک نیا فائر انجن خریدنے کے قابل ہوسکیں۔

    اس نے بتایا کہ یہاں کا فائر انجن 44 سال پرانا ہے اور انہیں ڈر کہ کسی روز جب واقعی اس انجن کی ضرورت پڑے تو وہ چلنے سے انکار نہ کردے۔

    ان لڑکیوں کا عزم ہے کہ نہ صرف وہ بہترین تعلیم حاصل کریں گی بلکہ ان شعبوں میں بھی مہارت حاصل کریں جو لڑکوں کے لیے مخصوص سمجھے جاتے ہیں۔

  • دنیا کے 11 کروڑ سے زائد مرد کم عمری میں‌ رشتہ ازدواج میں‌ منسلک ہوئے، یونیسف

    دنیا کے 11 کروڑ سے زائد مرد کم عمری میں‌ رشتہ ازدواج میں‌ منسلک ہوئے، یونیسف

    نیویارک : یونیسف نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادیاں 25 فیصد سے کم ہو کر 21 فیصد ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف نے کہاہے کہ دنیا بھر میں بچیوں کی کم عمری میں شادی کے واقعات میں معمولی سی کمی واقع ہوئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف نے کہاکہ گزشتہ دہائی کے دوران اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادییاں پچیس فیصد سے کم ہو کر اکیس فیصد ہو گئی ہیں۔

    رپورٹ میں یونیسف نے انکشاف کیا ہے کہ اس طرح دنیا بھر میں مجموعی طور پر 765 ملین کم عمر شادی شدہ لوگ ہیں جن میں سے لڑکیوں کی تعداد 85 فیصد ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق لڑکوں کی کم عمری میں شادی کم ہی کی جاتی ہے، نیوسیف نے دعویٰ کیا کہ بیس اور چوبیس سال کی درمیانی عمر کے تقریباً 115 ملین مرد اپنی شادی کے وقت نابالغ تھے۔

    خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز میں بچوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ذیلی شاخ یونیسف نے انکشاف کیا تھا کہ ہر سال دنیا بھر میں 1 کروڑ 50 لاکھ شادیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں دلہن کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر 3 میں سے 1 لڑکی کی جبراً کم عمری میں شادی کر جاتی ہے۔

    کم عمری کی شادی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ لڑکیاں چاہے جسمانی اور ذہنی طور پر تیار نہ ہوں تب بھی وہ حاملہ ہوجاتی ہیں۔ کم عمری کے باعث بعض اوقات طبی پیچیدگیاں بھی پیش آتی ہیں جن سے ان لڑکیوں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔

    چونکہ کم عمری کی شادی زیادہ تر ترقی پذیر، جنگ زدہ علاقوں اور ممالک، اور گاؤں دیہاتوں میں انجام پاتی ہیں اور یہاں طبی سہولیات کا ویسے ہی فقدان ہوتا ہے لہٰذا ماں اور بچے دونوں کو طبی مسائل کا سامنا ہوتا جو آگے چل کر کئی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔

  • لندن میں چاقو زنی واردات میں‌ ملوث کم عمر ملزمان گرفتار

    لندن میں چاقو زنی واردات میں‌ ملوث کم عمر ملزمان گرفتار

    لندن : برطانیہ کے علاقے فیئربریج میں نوجوان کو تشدد کے بعد چاقو کے متعدد وار سے زخمی کرنے اور اقدام قتل کے جرم میں پولیس اہلکاروں نے کارروائی کرتے ہوئے 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں گذشتہ روز چاقو زنی کا شکار ہونے والے نوجوان کو قتل کرنے کی کوشش اور چاقو کے متعدد وار کرنے کے جرم میٹروپولیٹن پولیس نے 14 سالہ اور 15 سالہ نوجوان کو حراست میں لے لیا ہے۔

    میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا تھا کہ 14 سالہ لڑکے پر لندن کے علاقے فیئر بریج میں چاقو کے متعدد وار کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جسے شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حادثے میں زخمی ہونے جانے والے نوجوان سے متعلق ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ نوجوان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

    میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے دونوں ملزمان کو پیر کے روز لندن کے شمال سے گرفتار کیا تھا، اس سے قبل اہلکاروں نے 11 سالہ بچے کو بھی اقدام قتل کے شبے میں گرفتار کیا تھا تاہم کچھ دیر بعد اسے چھوڑ دیا تھا۔

    خیال رہے کہ 11 جون کو بھی لندن میں تین مختلف واقعات میں چاقو کے وار سے تین شہری زخمی ہوئے تھے، جس میں ایک شخص کی حالت تشویشناک تھی، پولیس نے ایک شخص کو حراست میں بھی لیا تھا۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں چاقو زنی کی وارداتوں میں رواں سال اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور متعدد افراد اپنی جان سےجا چکے ہیں، جبکہ کئی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ لندن کو بندوقوں کے حملوں نے نہیں بلکہ چاقو کے حملوں نے وار زون میں تبدیل کردیا ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں رواں سال چاقو زنی کی وارداتوں میں 50 سے زائد افراد قتل ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • کراچی: پولیس نے 8 سالہ بچی سے اجتماعی زیادتی کی کوشش ناکام بنا دی، ملزمان گرفتار

    کراچی: پولیس نے 8 سالہ بچی سے اجتماعی زیادتی کی کوشش ناکام بنا دی، ملزمان گرفتار

    کراچی: شہر قائد کے علاقے سولجر بازار میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 8 سالہ بچی سے اجتماعی زیادتی کی کوشش ناکام بنا دی، ملزمان کو گرفتار لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گل رعنا سوسائٹی میں تین کم عمر لڑکے نو سالہ بچی سے زیادتی کی کوشش کر رہے تھے، اطلاع ملتے ہی سولجر بازار پولیس بروقت جائے وقوع پر پہنچی، جس کے بعد ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔

    پولیس حکام کے مطابق مذکورہ واقعہ سولجر بازار میں پیش آیا، بچی سے زیادتی کی کوشش کرنے والے تینوں ملزمان کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا گیا ہے، گرفتار ملزمان کی عمر 12 اور 13 سال کے درمیان ہے۔

    لاہور: ڈولفن اسکواڈ نے بچے کے اغوا کی کوشش ناکام بنادی

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ شہناز نامی بچی گھر کے  باہر کھیل رہی تھی، اس دوران تین لڑکے اسے زبردستی اپنے گھر لے گئے، اس دوران گھر کے باہر کھڑی بچی نے بھاگ کر شہناز کے والد کو واقعے کی اطلاع دی۔

    بچی کے والد نے فوری طور پر واقعہ کی اطلاع پولیس کو دی، جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی اور کم عمر ملزمان کو گرفتار کر لیا، ملزمان کی شناخت شہریار، عباد اور کاشف کے نام سے ہوئی جن کے خلاف اغوا اور زیادتی کی کوشش کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    قصورمیں ایک اور بچی کے اغواء کی کوشش، ماں کی مزاحمت، ملزم فرار

    پولیس حکام نے کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان سے بیان ریکارڈ کیا جارہا ہے جس کے بعد مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لڑکیوں کو کس طرح متاثر کیا جائے

    لڑکیوں کو کس طرح متاثر کیا جائے

    شکاگو : عام طور پر لڑکے لڑکیوں کو متاثر کرنے کیلئے طرح طرح کے پاپڑ بیلتے ہیں لیکن آخر میں شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ تمام تر محنت کے باوجود بات نہیں بن سکی۔ لڑکوں کی اس ناکامی کی بنیادی وجہ بتاتے ہوئے سائنسدانوں نے ایک تازہ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ دراصل لڑکیوں کو متاثر کرنے کے لئے سب سے ضروری چیز ہے صاف گوئی اور منافقت سے پر ہیزہے۔

    یونیورسٹی آف کنساس نے اپنی تحقیق میں 52 نوجوان جوڑوں کا مطالعہ کیا ان لوگوں کو بتایا گیا تھا کہ وہ پہلی ملاقات کے تاثرات کے متعلق تحقیق میں حصہ لے رہے ہیں لیکن تجربے میں ایک کمرے میں بیٹھے لڑکے یا لڑکی کے ساتھ دوسرا شخص تجربہ کرنے والی ٹیم کا رکن تھا،تحقیق کے نتائج نے ثابت کیا کہ لڑکیاں جنسِ مخالف کے قریب ہونے کیلئے منافقت، اداکاری اور ڈرامے بازی سے بہت کم کام لیتی ہیں اور یہ ہتھکنڈے استعمال کرنے والوں کو زیادہ توجہ نہیں دیتی ہیں۔ جبکہ لڑکوں میں یہ اوصاف کافی زیادہ پائے گئے اور اسی لئے جب کوئی لڑکی فلرٹ کررہی ہو تو وہ عموماً اسے بھانپ بھی لیتے ہیں۔

    تحقیق کاروں نے بتایا کہ اگرچہ لڑکیوں کی فلرٹ کو بھانپنے کی صلاحیت لڑکوں کی نسبت آدھی ہوئی ہے لیکن ان سے بات کرنے، انہیں متاثر کرنے اور ان کے قریب ہونے کیلئے ضروری ہے کہ ہر قسم کی بناوٹ کو ایک طرف رکھتے ہوئے ان سے صاف صاف بات کی جائے، سائنسدانوں کا لڑکیوں کیلئے بھی یہی مشورہ ہے کہ لڑکوں کو متوجہ کرنے کیلئے فنکاریوں سے کام لینے کی بجائے سیدھا سادہ اندازہ اختیار کریں۔