Tag: BRAIN DRAIN

  • ہنر مندوں کی نقل مکانی سے سالانہ 22 بلین ڈالرز کا نقصان، چشم کشا ویڈیو رپورٹ

    ہنر مندوں کی نقل مکانی سے سالانہ 22 بلین ڈالرز کا نقصان، چشم کشا ویڈیو رپورٹ

    نقل مکانی دنیا بھر میں ہوتی ہے مگر پاکستان کا ہنر مند طبقہ بہت بڑی تعداد میں نقل مکانی کر رہا ہے۔ برین ڈرین کا یہ سفر پاکستان کے لیے کھربوں روپوں نقصان کی قیمت میں ہو رہا ہے۔

    پاکستان سے ہنر مند افراد کی نقل مکانی ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ لاکھوں پروفیشنلز اور طلبہ بہتر روزگار، بہتر زندگی اور محفوظ مستقبل کی تلاش میں پاکستان چھوڑ رہے ہیں، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کی رپورٹ کے مطابق ملک کو ہنر مندوں کی نقل مکانی سے سالانہ 22 بلین ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے۔

    بیورو آف امیگیریشن کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان سے ہر گزرتے سال کے ساتھ نقل مکانی کے رحجان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، ادارے کے مطابق گزشتہ سال 7 لاکھ 700 ہنر مند بیرون ملک گئے، جن میں سب سے بڑی تعداد تعلیم یافتہ جوانوں کی ہے جب کہ دیگر ممالک میں مستقل شہریت اختیار کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد علیحدہ ہے۔

    ڈاؤن سنڈروم کے ساتھ زندگی گزارنے والے بچے جلد ماہر شیف بن جائیں گے، ویڈیو رپورٹ

    پاکستان میں آبادی کا زیادہ حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے مگر بدقسمتی سے وہ ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں، اور ان کی تعداد ہزاروں میں نہیں، بلکہ لاکھوں میں ہے۔ یہ صورت حال نوجوانوں کی ذاتی زندگی کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی کی راہ میں بھی رکاوٹ بن رہی ہے۔

  • نوجوانوں کا عالمی دن:معاشرے سے دور ہوتے پاکستانی نوجوان

    نوجوانوں کا عالمی دن:معاشرے سے دور ہوتے پاکستانی نوجوان

    دنیا بھر کی طرح آج پاکستان میں بھی نوجوانوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ رواں برس اس دن کا موضوع نوجوانوں کی معاشرے سے ہم آہنگی ہے، آج کا پاکستانی نوجوان خود کو معاشرے سے ہم آہنگ محسوس نہیں کرتا لہذا وہ ملک چھوڑ کر چلے جانے میں اپنی عافیت سمجھتا ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں کل آبادی کا نصف نوجوانوں پر مشتمل ہے یعنی 15 سے 30 سال کے افراد کی عمر کی تعداد 40 فیصد سے زائد ہے۔ نوجوانوں کو ملک کا مستقبل تو کہا جاتا ہے تاہم حالات یہ ہیں کہ ملکی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 15 سے 24 سال کی عمر کے 9 فیصد نوجوان بے روزگار ہیں۔ دوسری جانب عالمی اداروں کے مطابق یہ شرح 16 فیصد ہے۔ ایسے حالات میں پاکستانی نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو اپنے معاشرے سے رشتہ ترک کرکے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے یا نوکریاں کرنے کی خواہاں ہے۔

    پاکستان کے نوجوان عمومی طور پر اپنے معاشرے سے نالاں نظر آتے ہیں ان کا ماننا ہے کہ ان سے پچھلی نسل نے انہیں ایک صحت مند معاشعہ تعمیر کرکے نہیں دیا جس کے سبب انہیں معاشی اور معاشرتی مسائل کا سامنا ہے۔

    آج کے نوجوان اپنے معاشرے سے دور اور مغربی اقدار کے قریب ہوتے جارہے ہیں جہاں ان کے خیال میں ان کی لئے وسیع پیمانے پر سہولیات اور موساقع موجود ہیں۔

    آج کے دن کی مناسبت سے حکومت کے لئے اس عزم کا اعادہ انتہائی ضروری ہے کہ وہ ملک سے ناطہ توڑ کر جانےوالے نوجوانوں کے مسائل پر فوری توجہ دے اور انہیں فی الفور حل کرنے کے لئے انقلابی اقدامات کرے بصورت دیگر ملک سے پڑھے لکھے ، باشعور نوجوان یونہی وطن چھوڑ کر جاتے رہیں گے۔

    پاکستان اوور سیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے اعداد و شمار اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ گزشتہ تین دہائیوں میں اب تک 36 ہزار پاکستانی نوجوان، جن میں ڈاکٹرز، انجینئر اور اساتذہ شامل ہیں، بیرون ملک اپنی خدمات فراہم کرنے کے لیے ہجرت کر چکے ہیں۔ جبکہ ماہرین کے غیر سرکاری اندازوں کے مطابق یہ تعداد 45 ہزار سے کہیں زیادہ پہنچ چکی ہے۔

  • بیروزگاری: ایک فتنہ

    بیروزگاری: ایک فتنہ

     

    بے روزگاری وہ فتنہ ہے جو کسی بھی معاشرے میں فساد برپا کرنے کے لئے کافی ہے کیونکہ جب انسان بھوکا ہو اس کے پاس کھانے کے لئے کچھ نہ ہو تو وہ کھانے کے حصول کے لئے اچھے اور برے کی تمیز کھو بیٹھتا ہے۔اس وقت اس کی سوچ صرف پیٹھ کی دوزخ بھرنے تک محدود ہو جاتی ہے اوراسے غلط کام بھی صحیح لگ رہا ہوتا ہے۔ آج کل پاکستان کے جو حالات ہیں اور جرائم بڑھنے کی بنیادی وجہ بے روزگاری ہے۔ اس فتنے نے اتنی تیزی سے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے کہ اب اس سے پیچھا چھڑانا مشکل ہو گیا ہے۔

    ملک کے بگڑتے ہوئےحالات کے پیش نظر سرمایہ تیزی سے منتقل ہو رہا ہے جس کی وجہ سے بے روزگاری کی شرح میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اورمسائل کا ایک انبار ہے جسے حل کرنے کے لئے عوام سر دھڑ کی بازی لگا رہی ہے۔ایک مسئلہ حل ہونے کو آتا نہیں ہے کہ دوسرا سر اٹھا لیتا ہے۔ مہنگائی نے الگ عوام کا حال برا کیا ہے۔ کبھی بجلی مہنگی ہو جاتی ہے کبھی اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہیں کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔

    اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان نسل اپنا مستقبل سنوارنے بیرون ِ ملک جا رہی ہے یہاں وہ ہی رہ جاتے ہیں جن کے پاس وسائل کی کمی ہوتی ہے اب ایسے حالات میں ملک کیسے ترقی کرے گا کیونکہ آگے بڑھنے کے تمام راستے تو مسدود کردئے گئے ہیں صرف مسائل ہی ہیں جو ہر طرف نظر آرہے ہیں۔

    ایسے حالات میں ملک اور معاشرے کو مثالی بنانے کے لئے ضروری ہے کہ ملک میں روزگار کے مواقع زیادہ سے زیادہ فراہم کئے جائیں اور عوام کے جان و مال کا تحفظ کیا جائے۔ سرمایہ کاروں کو ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی جانب راغب کیا جائے۔ ملک کے ٹیلنٹ باہر جانے سے روکنے کے لئے ضروری ہے کہ انھیں یہاں وہ تمام مواقع اور سہولیات فراہم کی جائیں جو انھیں باہر جانے کی طرف راغب کرتی ہیں اور یہ سب صرف اس وقت یہ ممکن ہو سکتا ہے جب ملک کے حالات کو بہتر بنانے کے لئے حکومتی ادارے اور عوام دونوں مل کر کام کریں۔

    یہی وہ واحد طریقہ ہے کہ جس سے سو فی صد نہ سہی لیکن کم سے کم پچاس فی صد نتائج ضرور حاصل ہونگے جو ملک کی ترقی میں یقیناًمعاون ثابت ہونگے اور ہمارا ملک بھی ترقی کی راہوں پر گامزن ہو جائے گا۔