Tag: brain eating AMOEBA

  • کراچی میں دماغ کو کھانے والا  وائرس "نگلیریا” پھر متحرک

    کراچی میں دماغ کو کھانے والا وائرس "نگلیریا” پھر متحرک

    کراچی : صوبہ سندھ میں دماغ کو کھانے والا جراثیم ’نگلیریا‘ ایک بار پھر متحرک ہوگیا، رواں ماہ میں اب تک چار افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    مذکورہ جان لیوا وائرس ناک کے ذریعے انسانی دماغ تک پہنچتا ہے اور اس کے ٹشوز کو شدید نقصان پہنچاتا ہے جس کے نتیجے میں مریض کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں اسسٹنٹ پروفیسر انفیکشن ڈیزیز ڈاکٹر تحریم انصاری نے اس وائرس سے بچنے سے متعلق احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا۔

    دماغ کھانے والا

    انہوں نے بتایا کہ نگلیریا فاؤلری ایک دماغ خور جرثومہ ہے یہ ایک خلوی جاندار امیبا کی ایک قسم ہے جو دوسروں سے خوراک حاصل کرتا ہے، یہ جاندار صاف پانی میں پایا جاتا ہے اور عام طور پر تالاب، سوئمنگ پول یا گھر میں پانی کی ٹنکیوں میں بھی ملتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس زیادہ درجہ حرارت میں بھی زندہ رہتا ہے، اس وائرس سے متاثرہ مریض کے سر میں شدید درد ہوتا ہے کچھ لوگوں کی سونگھنے کی حس بھی ختم ہوجاتی ہے، اس کی علامات دو سے پانچ دن میں ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں۔

    ڈاکٹر تحریم انصاری نے بتایا کہ اس کے علاوہ الٹیاں یا متلی آنا، گردن اکڑ جانا اور جسم میں جھٹکے لگنا نگلیریا کی واضح علامات میں شامل ہیں۔

    نگلیریا

    احتیاطی تدابیر

    اس جان لیوا جرثومے سے بچاؤ کیلئے ان کا کہنا تھا کہ گھروں میں موجود ٹینکوں کو سال میں کم سے کم دو بار صاف کیا جائے، کلورین کی گولیوں کا استعمال کیا جائے، پینے اور وضو کیلئے پانی کو 100 ڈگری سینٹی گریڈ پر ابالنا نگلیریا کے خاتمے کا باعث بنتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نگلیریا سے بچاؤ کا واحد حل یہ ہے کہ طے شدہ بین الاقوامی معیار کے مطابق پانی میں کلورین کا استعمال کیا جائے تو نگلیریا وائرس کو پیدا ہو نے سے روکا جاسکتا ہے۔

  • دماغ کو چٹ کرنے والاوائرس نگلیریا امریکہ پہنچ گیا

    دماغ کو چٹ کرنے والاوائرس نگلیریا امریکہ پہنچ گیا

    امریکہ : نگلیریا کا خوف سرچڑھ کر بولنے لگا، پینے کے پانی میں مہلک وائرس کی تصدیق کے بعد شہری خوف وہراس میں مبتلا ہوگئے۔

    امریکی ریاست لوزیانا کے شہری آجکل خوف میں مبتلا ہیں، فراہمی آب میں نگلیریا کی تصدیق نے انہیں پریشان کردیا ہے، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ نگلیریا ایک ایسا وائرس ہے، جو ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوکر انسانی مغز کو کھا جاتا ہے، یہ گرم پانی میں تیزی سے پرورش پاتا ہے، اس سے متاثرہ افراد پر سات دن میں علامات ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں ۔

    پانی کے نمونوں میں نگلیریا وائرس کی تصدیق کے بعد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پانی پینے سے نگلیریا کا خطرہ نہیں، تاہم نہاتے وقت احتیاط برتنا لازم ہے تاکہ پانی ناک میں داخل نہ ہوسکے ۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نگلیریا کے خاتمے کیلئے پانی میں کلورین مقدار شامل کی جارہی ہے اور ساٹھ دن تک پانی کے نمونوں کا جائزہ لیا جائے گا۔