Tag: brain tumor

  • برین ٹیومر کا علاج مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں

    برین ٹیومر کا علاج مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں

    برین ٹیومر یعنی دماغ کے کینسر ہونے کی کوئی مخصوص وجہ نہیں ہوتی لیکن کچھ ایسی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے برین ٹیومر ہوسکتا ہے۔

    برین ٹیومر کسی بھی عمر میں ہوسکتا ہے اور ابھی تک اس کی کوئی یقینی وجہ سامنے نہیں آسکی تاہم بروقت اور درست تشخیص کے ذریعے اس کا کامیاب علاج ممکن ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو اکثر چکر آتے ہیں یا ہر وقت سر میں درد رہتا ہے، اگر کوئی کام کرتے ہوئے ہاتھ پاؤں کانپتے ہیں تو ان علامات کو بالکل نظر انداز نہ کریں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ یہ علامات دماغ میں ٹیومر کی ہوں۔

    کنسلٹنٹ نیورو سرجن ڈاکٹر محمد رافع کے مطابق بار بار چکر آنا، قے آنا، دماغی حالت یا شخصیت میں تبدیلی، رویے کے مسائل، یادداشت کی کمی، چلنے پھرنے میں عدم استحکام، بولنے سے متعلق مسائل، ایک یا زیادہ اعضاء میں کمزوری یا تبدیلی کا احساس، چہرے یا جسم کے آدھے حصے میں کمزوری یا فالج شامل ہے۔

    برین ٹیومر تباہ کن بیماری ہے جو جسم کے اعصاب کو متاثر کرتے ہیں، ہماری روز مرہ کی مصروفیات، کھانے سے لے کر بات کرنے، چلنے پھرنے تک اور ہمارے تمام جذبات، محبت سے لے کر نفرت تک، دماغ، ریڑھ کی ہڈی اور اعصاب کے ذریعے کنٹرول ہوتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ برین ٹیومر یا دماغ کی رسولی کے دو آپشنز ہوتے ہیں پہلا پرائمری اور دوسرا سکینڈری۔ جب سر میں ٹیومر بننا شروع ہوتا ہے تو کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن جیسے جیسے یہ بڑا ہونا شروع ہوتا ہے تو تکلیف کا احساس ہونے لگتا ہے اور سکینڈری اسٹیج میں جگر گردوں چھاتی اور پھیپھڑے کے امراض کے بعد کینسر کے خلیے پھیل کر دماغ تک پہنچتے ہیں۔

    علاج

    عام لوگوں کے مقابلے میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں میں برین ٹیومر ہونے کا خطرہ دگنا ہوجاتا ہے۔ برین ٹیومر کا علاج مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں، اس کا علاج عمر اور مرض کی کیفیت کے حساب سے کیا جاتا ہے جن میں سرجری، ریڈیو تھراپی اور کیمو تھراپی شامل ہے۔

  • برین ٹیومر کیسے ہوتا ہے؟ علامات اور علاج

    برین ٹیومر کیسے ہوتا ہے؟ علامات اور علاج

    اگر آپ کو اکثر چکر آتے ہیں یا ہر وقت سر درد رہتا ہے، اگر کوئی کام کرتے ہوئے ہاتھ پاؤں کانپتے ہیں تو ان علامات کو بالکل نظر انداز نہ کریں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ یہ علامات دماغ میں ٹیومر کی ہوں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کنسلٹنٹ نیورو سرجن ڈاکٹر محمد رافع نے برین ٹیومر کی علامات اور اس کے علاج کے بارے میں ناظرین کو آگاہی فراہم کی۔

    انہوں نے بتایا کہ برین ٹیومر یا دماغ کی رسولی کے دو آپشنز ہوتے ہیں پہلا پرائمری اور دوسرا سکینڈری۔ جب سر میں ٹیومر بننا شروع ہوتا ہے تو کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن جیسے جیسے یہ بڑا ہونا شروع ہوتا ہے تو تکلیف کا احساس ہونے لگتا ہے اور سکینڈری اسٹیج میں جگر گردوں چھاتی اور پھیپھڑے کے امراض کے بعد کینسر کے خلیے پھیل کر دماغ تک پہنچتے ہیں۔

    ڈاکٹر محمد رافع کا کہنا تھا کہ جب دماغ کی رسولی بڑھنے لگتی ہے تو علامات واضح ہونا شروع ہوجاتی ہیں جن میں جن میں بولنے میں دشواری محسوس کرنا، نظر کی کمزوری، جسم کو متوازن رکھنے میں دشواری، ہر وقت متلی یا الٹی کا احساس ہونا، مستقل سر درد، ہمیشہ تھکاوٹ محسوس کرنا، ہاتھ ،پیروں میں سنسناہٹ، چیزیں بھول جانا شامل ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ جب ٹیومر پھیلتا ہے تو یہ دماغ میں موجود جسم کو جوڑنے والے اعصاب کو نقصان پہنچانا شروع کر دیتا ہے جس کی وجہ سے فالج کا حملہ ہوتا ہے۔ اس بیماری کا واحد علاج سرجری ہے، برین ٹیومر کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا بھی ہوسکتا ہے۔

  • برین ٹیومر کی وجوہات کیا ہوسکتی ہیں؟

    برین ٹیومر کی وجوہات کیا ہوسکتی ہیں؟

    دنیا بھر میں آج دماغ کی رسولی یا برین ٹیومر اور اس سے بچاؤ سے متعلق آگاہی کے لیے برین ٹیومر کا دن منایا جارہا ہے، ایک تحقیق کے مطابق گزشتہ برس ساڑھے 3 لاکھ افراد میں برین ٹیومر کی تشخیص ہوئی۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق برین ٹیومر کا شکار خواتین کی تعداد مردوں سے کہیں زیادہ ہے، ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دماغی رسولی کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور سنہ 2035 تک اس مرض کا شکار افراد کی تعداد ڈھائی کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔

    برین ٹیومر کی 2 اقسام ہوتی ہیں، ایک کینسریس اور ایک نان کینسریس۔

    نان کینسریس برین ٹیومر

    یہ کم گریڈ کا ٹیومر ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ آہستہ آہستہ بڑھتے ہیں اور علاج کے بعد ان کے واپس آنے کا امکان کم ہوتا ہے۔

    کینسریس برین ٹیومر

    یہ مہلک ہوتے ہیں اور یا تو دماغ میں شروع ہوتے ہیں یہ کہیں اور سے شروع ہو کر دماغ میں پھیل جاتے ہیں، علاج کے بعد ان کے واپس پلٹ آنے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اب تک دماغی رسولی بننے کی واضح وجوہات طے نہیں کی جاسکی ہیں تاہم بہت سے بیرونی و جینیاتی عوامل اس مرض کو جنم دے سکتے ہیں۔

    اس کی مندرجہ ذیل وجوہات ہوسکتی ہیں۔

    عمر کے بڑھنے کے ساتھ برین ٹیومر کا خطرہ بڑھتا جاتا ہے جبکہ کچھ برین ٹیومر بچوں میں بھی ہوتے ہیں۔

    وہ بچے یا بڑے جنھیں پہلے سے کینسر ہو آگے جا کرانہیں برین ٹیومر بھی ہوسکتا ہے۔

    ریڈی ایشن بھی برین ٹیومر کا باعث بن سکتی ہے، ایسے لوگ جن کے سر کی ریڈیو تھراپی، بہت زیادہ سی ٹی اسکین یا ایکسرے ہوا ہو ان کو برین ٹیومر کا خطرہ ہوتا ہے۔

    عام لوگوں کے مقابلے میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں میں برین ٹیومر ہونے کا خطرہ دگنا ہوجاتا ہے۔

    علاج

    برین ٹیومر کا علاج عمر اور مرض کی کیفیت کے حساب سے کیا جاتا ہے جن میں سرجری، ریڈیو تھراپی اور کیمو تھراپی شامل ہے۔

  • 4 ماہ تک مسلسل ہچکیاں، مریض خطرناک بیماری کا شکار نکلا

    4 ماہ تک مسلسل ہچکیاں، مریض خطرناک بیماری کا شکار نکلا

    نئی دہلی: بھارت میں ایک شخص کو 4 ماہ تک مسلسل ہچکیاں آتی رہیں اور چیک اپ کے بعد اس میں دماغی ٹیومر کی تشخیص ہوئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق 30 سالہ مریض کی مسلسل ہچکیوں کی ذمہ دار اس کے دماغ میں موجود رسولی نکلی، مریض گزشتہ 4 ماہ سے ہچکیوں کا شکار تھا، جس نے اس کا کھانا پینا، سونا جاگنا سب برباد کردیا تھا۔

    آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹر ناگا سبرا منایم ویمپالی کا کہنا ہے کہ ہمالیائی خطے سے تعلق رکھنے والے اس مریض کو ہچکیوں کے ساتھ ساتھ 2 ہفتوں سے شدید سر درد کی شکایت بھی لاحق ہوگئی تھی، جس پر اس کے دماغ کا سی ٹی اسکین کیا گیا تھا۔

    اسکیننگ رپورٹ کے نتائج سے انکشاف ہوا کہ مذکورہ فرد انٹرنسک پونٹن گلیوما نامی ایک بیماری میں مبتلا ہے جو کہ دماغی رسول کی خطرناک اور تقریباً ناقابل علاج قسم ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دماغی رسولی ہچکیوں پر ردعمل دینے والے عضلات اور اعصاب کو کنٹرول کرنے والے دماغی خلیات پر اثر انداز ہورہی تھی جس کی وجہ سے مریض کو گزشتہ چار ماہ سے مسلسل ہچکیاں آرہی تھی۔

    ڈاکٹر ویمپالی نے بتایا کہ اس دماغی رسولی کو بذریعہ جراحی ہٹانا ناممکن ہے کیوں کہ یہ حصہ تمام عصبی خلیات سے مربوط ہوتا ہے، ہم نے مریض کا شعاعوں سے علاج کرنے کا فیصلہ کیا اور 8 دن کی ٹریٹمنٹ کے بعد مریض کی ہچکیوں میں کمی آنی شروع ہوگئی۔

  • کیا موبائل فون کا استعمال دماغ کے لیے خطرناک ہے؟

    کیا موبائل فون کا استعمال دماغ کے لیے خطرناک ہے؟

    آج کل کے دور میں موبائل فون کے بغیر زندگی ناممکن ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ موبائل فون کا زیادہ استعمال دماغ میں رسولی کا سبب بن سکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک تحقیق کے مطابق موبائل فون کا زیادہ استعمال دماغ میں رسولی یا ٹیومر کا سبب بنتا ہے۔

    یہ تحقیق جنوبی کوریا کے نیشنل کینسر سینٹر اور سیئول نیشنل یونیورسٹی کے ساتھ مل کر کی گئی ہے، جس کے مطابق 46 فیصد امریکی روزانہ 5 سے 6 گھنٹے فون استعمال کرتے ہیں اور 11 فیصد دن میں سات گھنٹے سے زیادہ اپنی ڈیوائس سے چپکے رہتے ہیں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ 10 سال کے عرصے کے دوران سیل فون کا 1 ہزار گھنٹوں سے زیادہ استعمال یعنی محض 17 منٹ روزانہ بھی دماغ میں رسولی پیدا ہونے کے خطرے کو 60 فیصد بڑھا دیتا ہے۔ جو لوگ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے موبائل فونز استعمال کر رہے ہیں، ان میں رسولی کا خطرہ ان لوگوں سے نسبتاً زیادہ ہے جو پانچ سال یا اس سے کم عرصے سے فونز کا استعمال کر رہے ہیں۔

    برکلے پبلک ہیلتھ میں سینٹر فار فیملی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ کے ڈائریکٹر جوئل ماسکووچ کہتے ہیں کہ موبائل فون کا استعمال صحت کے مختلف مسائل کو جنم دیتا ہے اور بدقسمتی سے ہماری سائنسی برادری نے اس پر بہت کم توجہ دی ہے۔

    ایک تحقیق میں 20 سال کے عرصے کے دوران 4 لاکھ 20 ہزار موبائل فون صارفین کا ریکارڈ جمع کیا گیا اور ماہرین نے دیکھا کہ موبائل فون اور دماغ کی رسولیوں میں کوئی تعلق نہیں۔ البتہ دوسری تحقیق میں کہا گیا کہ موبائل فون کا بہت زیادہ استعمال دماغی رسولی کی ایک خاص قسم کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔

    یہاں تک کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے بھی اس کے صحت پر مضر اثرات سے انکار کیا۔ ان کے خیال میں اب تک کوئی ایسا مستقل یا قابل بھروسہ سائنسی ثبوت نہیں ملا جو موبائل فونز سے نکلنے والی ریڈیو فریکوئنسی سے صحت کے مسائل پیدا کرنے کے حق میں ہو۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت موبائل فون سے چھٹکارا پانا تو مشکل ہے لیکن کچھ اقدامات کی مدد سے آپ اپنے موبائل فون کا استعمال محدود کر سکتے ہیں اور اس کے تابکاری کے اثرات سے بچ سکتے ہیں۔

    جب استعمال نہ کر رہے ہوں تو فون کا وائی فائی اور بلیو ٹوتھ بند کر دیں۔

    فون کو جسم سے کم از کم 10 انچ کے فاصلے پر رکھیں۔ اگر جیب میں رکھنا مجبوری ہو تو اسے ایئر پلین موڈ پر رکھیں۔

    کالز کے لیے ہیڈ فونز یا اسپیکر فون کا استعمال کریں۔

    سوتے ہوئے اپنا فون دوسرے کمرے میں رکھیں۔

    سگنل کمزور آرہے ہوں تو فون استعمال نہ کریں۔

  • یہ علامات برین ٹیومر کی نشانی ہوسکتی ہیں

    یہ علامات برین ٹیومر کی نشانی ہوسکتی ہیں

    دنیا بھر میں آج دماغ کی رسولی یا برین ٹیومر اور اس سے بچاؤ سے متعلق آگاہی کے لیے برین ٹیومر کا دن منایا جارہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 1 لاکھ میں 2 سے 3 افراد برین ٹیومر کا شکار بن سکتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق برین ٹیومر کا شکار خواتین کی تعداد مردوں سے کہیں زیادہ ہے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ دماغی رسولی کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور سنہ 2035 تک اس مرض کا شکار افراد کی تعداد ڈھائی کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔

    ماہرین کے مطابق اب تک دماغی رسولی بننے کی واضح وجوہات طے نہیں کی جاسکی ہیں تاہم بہت سے بیرونی و جینیاتی عوامل اس مرض کو جنم دے سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ دماغ میں رسولی بننے کی سب سے اہم وجہ بچپن میں تابکار شعاعوں میں وقت گزارنا ہے جو آگے چل کر برین ٹیومر کو جنم دے سکتا ہے۔

    اس ضمن میں موبائل فون ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جن کا مستقل اور حد سے زیادہ استعمال اور ان سے نکلنے والی شعاعیں دماغ پر تباہ کن اثرات مرتب کرتی ہے۔

    بدقسمتی سے اس کی تشخیص اس وقت ہوتی ہے جب یہ ناقابل علاج بن چکا ہوتا ہے، البتہ اس سے جڑی چند علامتوں کو نظر انداز نہ کیا جائے اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے تو ابتدائی مرحلے میں ہی اس کا علاج ہوسکتا ہے۔

    برین ٹیومر کی ابتدائی علامات

    سر درد

    سر درد کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن اگر چند اور علامات کے ساتھ مسلسل سر درد رہے تو یہ برین ٹیومر کی نشانی ہو سکتی ہے چنانچہ فوری طور پر ٹیسٹ کروا کے تسلی کر لینی چاہیئے۔

    بے ہوشی کے دورے

    اگر اچانک اور بغیر کسی وجہ کے غشی کے دورے پڑتے ہوں یا بے ہوشی جیسی حالت ہو جاتی ہو تو یہ بھی برین ٹیومر کی نشانی ہوسکتی ہے، ایسے میں فوری طور پر کسی اچھے نیورولوجسٹ سے رابطہ کرنا ضروری ہے۔

    چکھنے اور سونگھنے کی حس میں کمی

    اچانک سے چکھنے، سونگھنے اور بھوک لگنے کی حس کا ختم ہوجانا بھی برین ٹیومر کی نشانی ہو سکتی ہے۔

    قوت سماعت و بصارت میں کمی

    بغیر کسی ٹھوس وجہ کے اگر سننے یا دیکھنے میں دقت محسوس ہو یا کلی طور پر سماعت و بصارت چلی جائے تو اس کی ایک وجہ برین ٹیومر بھی ہو سکتی ہے۔

    ایسی صورت میں برین ٹیومر دماغ کے اس حصے کو نقصان پہنچاتا ہے جو سماعت اور بصارت کو کنٹرول کرتے ہیں اور ٹیومر کے باعث اپنا کردار ادا کرنے سے محروم ہوجاتے ہیں۔

    چہل قدمی یا توازن برقرار رکھنے میں دقت

    اگر مریض چلنے میں دقت محسوس کرے یا کھڑے کھڑے توازن برقرار نہ رکھ سکے تو یہ بھی دماغی رسولی کی نشانی ہے۔

    بولنے میں تکلیف کا سامنا

    برین ٹیومر کے اثرات دماغ کے ان حصوں پر ہوجائیں جو قوت گویائی کے لیے مخصوص ہوں تو ایسے میں مریض کی قوت گویائی ختم ہو جاتی ہے، وہ الفاظ کی ادائیگی میں مشکل محسوس کرتا ہے اور زبان لڑکھڑانے لگتی ہے۔

    فالج کے اثرات

    چہرے کے ایک حصے کا بے حس ہوجانا یا ایک ہاتھ اور ایک پاؤں کا حرکت نہ کرنا فالج کی علامات ہیں اور فالج کی وجہ برین ٹیومر کا ہونا بھی ہو سکتا ہے، اس لیے فالج کو بھی برین ٹیومر کی ایک علامت قرار دیا جاتا ہے۔

    ڈپریشن

    چوںکہ خوشی اور غم کے جذبات کا کنٹرول بھی دماغ کے مخصوص حصوں میں ہوتا ہے اس لیے برین ٹیومر مریض میں ڈپریشن کی علامات پیدا کرنے کا سبب بھی ہوسکتا ہے۔

    اوپر دی گئی علامات کسی اور مرض کا شاخسانہ بھی ہو سکتی ہیں لیکن بہتر ہے کہ ان علامتوں کے نمودار ہوتے ہی فوری طور پر اپنے معالج سے مشورہ کریں اور ضروری ٹیسٹ کروائیں تاکہ بروقت مرض کی تشخیص کی جا سکے۔

  • برین ٹیومر سے بچاؤ کا عالمی دن: ابتدائی علامات جانیں

    برین ٹیومر سے بچاؤ کا عالمی دن: ابتدائی علامات جانیں

    دنیا بھر میں آج دماغ کی رسولی یا برین ٹیومر اور اس سے بچاؤ سے متعلق آگاہی کے لیے برین ٹیومر کا دن منایا جارہا ہے، دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد برین ٹیومر کا شکار ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق برین ٹیومر کا شکار خواتین کی تعداد مردوں سے کہیں زیادہ ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دماغی رسولی کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور سنہ 2035 تک اس مرض کا شکار افراد کی تعداد ڈھائی کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔

    برین ٹیومر کی وجہ

    ماہرین کے مطابق اب تک دماغی رسولی بننے کی واضح وجوہات طے نہیں کی جاسکی ہیں تاہم بہت سے بیرونی و جینیاتی عوامل اس مرض کو جنم دے سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ دماغ میں رسولی بننے کی ایک اہم وجہ تابکار شعاعوں میں وقت گزارنا بھی ہے۔

    اس ضمن میں موبائل فون ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جن کا مستقل اور حد سے زیادہ استعمال اور ان سے نکلنے والی شعاعیں دماغ پر تباہ کن اثرات مرتب کرتی ہے۔

    بدقسمتی سے اس کی تشخیص اس وقت ہوتی ہے جب یہ ناقابل علاج بن چکا ہوتا ہے، البتہ اس سے جڑی چند علامتوں کو نظر انداز نہ کیا جائے اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے تو ابتدائی مرحلے میں ہی اس کا علاج ہوسکتا ہے۔

    برین ٹیومر کی ابتدائی علامات

    سر درد

    سر درد کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن اگر چند اور علامات کے ساتھ مسلسل سر درد رہے تو یہ برین ٹیومر کی نشانی ہو سکتی ہے چنانچہ فوری طور پر ٹیسٹ کروا کے تسلی کر لینی چاہیئے۔

    بے ہوشی کے دورے

    اگر اچانک اور بغیر کسی وجہ کے غشی کے دورے پڑتے ہوں یا بے ہوشی جیسی حالت ہو جاتی ہو تو یہ بھی برین ٹیومر کی نشانی ہوسکتی ہے، ایسے میں فوری طور پر کسی اچھے نیورولوجسٹ سے رابطہ کرنا ضروری ہے۔

    چکھنے اور سونگھنے کی حس میں کمی

    اچانک سے چکھنے، سونگھنے اور بھوک لگنے کی حس کا ختم ہوجانا بھی برین ٹیومر کی نشانی ہو سکتی ہے۔

    قوت سماعت و بصارت میں کمی

    بغیر کسی ٹھوس وجہ کے اگر سننے یا دیکھنے میں دقت محسوس ہو یا کلی طور پر سماعت و بصارت چلی جائے تو اس کی ایک وجہ برین ٹیومر بھی ہو سکتی ہے۔

    ایسی صورت میں برین ٹیومر دماغ کے اس حصے کو نقصان پہنچاتا ہے جو سماعت اور بصارت کو کنٹرول کرتے ہیں اور ٹیومر کے باعث اپنا کردار ادا کرنے سے محروم ہوجاتے ہیں۔

    چہل قدمی یا توازن برقرار رکھنے میں دقت

    اگر مریض چلنے میں دقت محسوس کرے یا کھڑے کھڑے توازن برقرار نہ رکھ سکے تو یہ بھی دماغی رسولی کی نشانی ہے۔

    بولنے میں تکلیف کا سامنا

    برین ٹیومر کے اثرات دماغ کے ان حصوں پر ہوجائیں جو قوت گویائی کے لیے مخصوص ہوں تو ایسے میں مریض کی قوت گویائی ختم ہو جاتی ہے، وہ الفاظ کی ادائیگی میں مشکل محسوس کرتا ہے اور زبان لڑکھڑانے لگتی ہے۔

    فالج کے اثرات

    چہرے کے ایک حصے کا بے حس ہوجانا یا ایک ہاتھ اور ایک پاؤں کا حرکت نہ کرنا فالج کی علامات ہیں اور فالج کی وجہ برین ٹیومر کا ہونا بھی ہو سکتا ہے، اس لیے فالج کو بھی برین ٹیومر کی ایک علامت قرار دیا جاتا ہے۔

    ڈپریشن

    چوںکہ خوشی اور غم کے جذبات کا کنٹرول بھی دماغ کے مخصوص حصوں میں ہوتا ہے اس لیے برین ٹیومر مریض میں ڈپریشن کی علامات پیدا کرنے کا سبب بھی ہوسکتا ہے۔

    اوپر دی گئی علامات کسی اور مرض کا شاخسانہ بھی ہو سکتی ہیں لیکن بہتر ہے کہ ان علامتوں کے نمودار ہوتے ہی فوری طور پر اپنے معالج سے مشورہ کریں اور ضروری ٹیسٹ کروائیں تاکہ بروقت مرض کی تشخیص کی جا سکے۔

  • موبائل فون بچوں میں برین ٹیومر کا ممکنہ سبب

    موبائل فون بچوں میں برین ٹیومر کا ممکنہ سبب

    لاہور: جناح اسپتال لاہور کی معروف معالج کا کہنا ہے کہ موبائل فون بچوں میں برین ٹیومر کا سبب بن سکتا ہے، بڑوں کے مقابلے میں بچوں کے دماغ مائیکرو ویو ریڈی ایشنز زیادہ جذب کرتے ہیں جس سے بچوں کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال لاہور سے منسلک معروف معالج ڈاکٹر عائشہ عارف کا کہنا ہے کہ موبائل فون کا زیادہ استعمال بچوں کی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے جو کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔

    ڈاکٹر عائشہ کا کہنا تھا کہ بڑوں کے مقابلے میں بچوں کے دماغ مائیکرو ویو ریڈی ایشنز زیادہ جذب کرتے ہیں، موبائل فون کے زیادہ استعمال سے بچوں میں نیند کی کمی، برین ٹیومر اور نفسیاتی مسائل جنم لیتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ موبائل فون کے زیادہ استعمال سے ہمارے جسم پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں، خاص طور پر بچوں کی نشونما کے دوران اس کا استعمال مستقبل میں برین کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔

    ڈاکٹر عائشہ نے موبائل فون کے استعمال کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کے متعلق بتایا کہ اگرچہ وائر لیس فون اب ہماری روزمرہ زندگی کا لازمی جزو بن گئے ہیں مگر اس کا کم سے کم استعمال ہمارے لیے بہتر ہے۔ ’موبائل فون کا کان سے دور رکھ کر استعمال صحت کے لیے بہتر ہے جو خطرات کو 1 ہزار فیصد کم کر دیتا ہے‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کو موبائل فون کو پاﺅچ، پرس، بیگ یا بیگ پیک میں رکھنا چاہیئے، ایسی ڈیوائسز کو حاملہ خواتین سے بھی دور رکھنا چاہیئے۔ اسی طرح نرسنگ کے شعبہ میں یا بچوں کو دودھ پلانے کے دوران بھی خواتین کو موبائل فون کے استعمال سے گریز کرنا چاہیئے۔

    ڈاکٹر عائشہ کے مطابق نوجوانوں کو موبائل فون کا محدود استعمال کرنا چاہیئے اور بچوں کو ان کے بیڈ رومز میں موبائل کے استعمال کی ہرگز اجازت نہیں دینی چاہیئے۔

  • برین ٹیومر سے آگاہی کا عالمی دن

    برین ٹیومر سے آگاہی کا عالمی دن

    دنیا بھر میں آج دماغی کینسر یا برین ٹیومر اور اس سے بچاؤ سے متعلق آگاہی کے لیے برین ٹیومر کا دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد دماغی کینسر کا شکار ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق برین ٹیومر کا شکار خواتین کی تعداد مردوں سے کہیں زیادہ ہے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ دماغی رسولی کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور سنہ 2035 تک اس مرض کا شکار افراد کی تعداد ڈھائی کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔

    برین ٹیومر کی وجہ

    ماہرین کے مطابق اب تک دماغی رسولی بننے کی واضح وجوہات طے نہیں کی جاسکی ہیں تاہم بہت سے بیرونی و جینیاتی عوامل اس مرض کو جنم دے سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ دماغ میں رسولی بننے کی ایک اہم وجہ تابکار شعاعوں میں وقت گزارنا بھی ہے۔

    اس ضمن میں موبائل فون ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جن کا مستقل اور حد سے زیادہ استعمال اور ان سے نکلنے والی شعاعیں دماغ پر تباہ کن اثرات مرتب کرتی ہے۔

    مزید پڑھین: ذہنی تناؤ اور پریشانی کینسر کا سبب

    کچھ عرصہ قبل ایک تحقیق کی گئی جس کے مطابق وہ لوگ جو اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں ان میں دماغ کے جان لیوا کینسر ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے بہ نسبت ان کے جو 9 سال کی اوسط اسکول کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

    لندن کے انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ میں ہونے والی اس تحقیق کے سربراہ کے مطابق یونیورسٹی گریجویٹ افراد میں دماغ کا ٹیومر ہونے کا امکان 19 فیصد زیادہ ہوتا ہے جبکہ خواتین میں یہ امکان 23 فیصد بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق حتمی طور پر یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ تعلیم کا کینسر سے کیا تعلق ہے یا وہ کیا وجہ ہے جو زیادہ تعلیم یافتہ افراد میں کینسر کی افزائش کا سبب بنتی ہے، تاہم تحقیق کے یہ نتائج خاصے حیرت انگیز اور مایوس کن ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدالت نے بھی موبائل فون کو برین ٹیومر کی وجہ قرار دیدیا

    عدالت نے بھی موبائل فون کو برین ٹیومر کی وجہ قرار دیدیا

    روم :  اٹلی کی عدالت نے بھی موبائل فون کو برین ٹیومر کی وجہ قرار دیدیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اطالوی عدالت نے ایک اہم مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے موبائل فون کے بکثرت استعمال کو دماغ کی رسولی کا سبب قرار دیا ہے، یہ فیصلہ دنیا میں  اپنی نوعیت کا پہلا فیصلہ ہے۔

    درخواست گزار رومیو نے ایک درخواست دائر کی، جس میں اپنے موقف میں کہا کہ فون کے مسلسل استعمال کی وجہ سے اس کی سماعت متاثر ہوئی اور بائیں کان سے سنائی دینا بند ہوگیا، ڈاکٹروں نے معائنہ کیا تو پتہ چلا کہ اس کے دماغ میں رسولی بن چکی ہیں۔

    رومیو اٹلی کی نیشنل نیٹ ورک ٹیلی کام کمپنی کا ملازم تھا اور 1995ءمیں فون کا استعمال شروع کیا، وہ 15 سال تک بروزانہ تقریباً 4 گھنٹے کیلئے فون کا استعمال کرتا رہا۔


    مزید پڑھیں : اسمارٹ فون کا استعمال گردن میں درد کا سبب


    اٹلی کی نیشنل انشورنس کمپنی کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ہرجانے کے طور پر رومیو کو 500 یورو ہر ماہ ادا کرے گی۔

    برین ٹیومر کے ماہر ڈاکٹر ڈیوڈ جینکنسن کے مطابق ’’ہم جانتے ہیں لوگ اس بارے میں تشویش میں مبتلا ہیں لیکن اب تک ہزاروں لاکھوں افراد پر ہونے والی تحقیق کے باوجود اس بات کے شواہد ناکافی ہیں کہ موبائل فون کے استعمال سے برین ٹیومر پیدا ہوتا ہے۔

    سائنس دانوں میں موبائل فون کے مضر اثرات کے بارے میں مختلف آرا پائی جاتی ہیں جن میں سے تاحال کسی کو حتمی نہیں کہا جا سکتا۔