Tag: Brazil

  • 8 سالہ برازیلی لڑکی کا بڑا ریکارڈ، ناسا کے ماہرین فلکیات بھی حیران

    8 سالہ برازیلی لڑکی کا بڑا ریکارڈ، ناسا کے ماہرین فلکیات بھی حیران

    ساؤ پالو: آٹھ سالہ برازیلی لڑکی نے 18 سیارچے دریافت کر کے نیا ریکارڈ بنا کر دنیا بھر کے ماہرین فلکیات کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا ہے۔

    برازیل کی 8 سالہ بچی نکول اولیویرا کو دنیا کی سب سے کم عمر غیر تعلیم یافتہ ماہرِ فلکیات کا اعزاز دیا گیا ہے، نکول ناسا سے وابستہ ایک پروگرام سے سیارچوں کی تلاش پر تحقیق کر رہی ہیں۔

    دراصل یہ ناسا کا ایک منصوبہ ہے، جس کو ’ایسٹرائڈ ہنٹر‘ کا نام دیا گیا ہے، اس میں بچوں کو خلائی اجسام دریافت کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔

    نکول کو فلکیات پڑھانے والے استاد ہیلی مارزیو روڈریگز کہتے ہیں کہ اس بچی کی نظر اتنی تیز ہے کہ یہ فوری طور پر سیارچے پہچان لیتی ہے، بلکہ دوسروں کی بھی مدد کرتی ہے۔

    اس پروگرام کے تحت نکول اب تک 18 سیارچے تلاش کر چکی ہیں، جو اس عمر میں ایک غیر معمولی کاوش ہے، ان سیاروں کے نام نکول کے والدین، اہلِ خانہ اور برازیل کے مشہور سائنس دانوں پر رکھے گئے ہیں۔

    ناسا نے ہر دریافت پر انھیں ایک سند بھی دی ہے، نکول نے سیارچوں کی دریافت میں اٹلی کے اٹھارہ سالہ نوجوان لوئگی سنینو کا ریکارڈ توڑا، جس نے 1998 اور 99 میں ایک ایک سیارچہ دریافت کیا تھا۔

    تاہم نکول کی 18 دریافتوں کو سیارچوں کے طور پر تصدیق کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں، کیوں کہ ایک سیارچے کی تصدیق میں پانچ سال لگ جاتے ہیں، اس کے بعد اس سیارچے کو باقاعدہ نام دیا جاتا ہے، لیکن اگر ایسا ہوتا ہے تو نکول دنیا کی کم عمر ترین شخصیت بن جائے گی، جو سرکاری طور پر ایک سیارچے کو دریافت کرنے والی کہلائیں گی۔

    چار سال کی عمر میں والدین سے دوربین کی فرمائش کرنے والی نکول مستقبل میں ایرو اسپیس انجینئر بننا چاہتی ہیں۔

  • برازیل: ڈائنوسار کی 7 کروڑ سال قدیم نئی نسل دریافت

    برازیل: ڈائنوسار کی 7 کروڑ سال قدیم نئی نسل دریافت

    ساؤپالو: برازیل میں ڈائناسار کی 7 کروڑ سال قدیم نئی نسل دریافت ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک چونکا دینے والی دریافت میں سائنس دانوں نے حال ہی میں برازیل میں ڈائنوسار کی ایک نئی نسل دریافت کی ہے، جو غالباً 70 ملین سال پہلے امریکا کے جنوب مشرقی حصے میں گھومتی تھی۔

    ماہرین رکازیات کی ٹیم نے برازیل کے علاقے مونٹے آلٹو میں دریافت شدہ اس نئی نسل کے فوسلز کو کوروپی ایٹاٹا باقیات کا نام دیا ہے، یہ مقام ڈائنوسار کی دریافتوں کے لیے اب تک کے سب سے بھرپور علاقوں میں سے ایک رہا ہے۔

    ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر فابیانو وِڈائی نے میڈیا کو بتایا کہ کوروپی ایٹاٹا نسل دراصل ٹیٹراپوڈ ڈائنوسار کی نمائندگی کرتی ہے، اس نئی نسل کو جرنل آف ساؤتھ امریکن ارتھ سائنسز میں ابیلیسورِڈ ڈائنوسار کی ایک قِسم کہا گیا ہے، جو دو پایہ شکاریوں کا ایک گروہ ہے، جو قدیم جنوبی سپر براعظم گونڈوان پر پروان چڑھا تھا۔

    ڈائنوسار کا شکار کرنے والا مینڈک

    جو باقیات دریافت کی گئی ہیں، انھیں دیکھ کر ماہرین رکازیات کا کہنا ہے کہ یہ ڈائنوسار 16 فٹ لمبا تھا۔

    محققین نے ان باقیات میں ریڑھ کی ہڈی اور اس سے جڑے نچلے حصے کے ڈھانچے کا تجزیہ کیا، اس کے پٹھوں کے منسلکات اور ہڈیوں کی اناٹومی کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا جسم دوڑنے کے لیے اچھی طرح سے ڈھالا گیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق کوروپی ایٹاٹا کی ان باقیات کا ایک ماڈل مونٹے آلٹو میں واقع رکازیات کے میوزیم میں نمائش کے لیے رکھا جائے گا۔

  • چارجنگ پر لگا موبائل فون موت کی علامت بن گیا، لڑکی ہلاک

    چارجنگ پر لگا موبائل فون موت کی علامت بن گیا، لڑکی ہلاک

    برازیلیا : نوجوان لڑکی کو چارجنگ کے دوران موبائل فون استعمال کرنا اس قدر مہنگا پڑا کہ وہ زندگی کی بازی ہار گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے دی سن کے مطابق اس18سالہ لڑکی کا نام ریجدا فریئرا ڈی اولیویئرا بتایا گیا ہے جو برازیل کے شہر سانتریم کی رہائشی تھی وہ گھر میں فون کو چارجنگ پر لگا کر استعمال کر رہی تھی کہ اس دوران اس کے گھر پر آسمانی بجلی بھی گر پڑی۔

    اس موقع پر ریجدا فریئرا کو اس کے فون سے کرنٹ کا شدید جھٹکا لگا اور اس کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی، والدین نے اسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کردی۔

    یاد رہے کہ یہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران دوران چارجنگ فون استعمال کرنے سے کرنٹ لگنے کے باعث ہونے والی موت کا تیسرا واقعہ ہے۔

    قبل ازیں کیوروا نامی لڑکی فون پر بات کر رہی تھی اور اس کا فون چارجنگ پر لگا ہوا تھا، اسی دوران اس کے گھر پر بجلی گری اور اسے فون سے کرنٹ لگ گیا جس سے وہ بری طرح جھلس گئی اور اسپتال جاتے ہوئے چل بسی تھی۔

  • برازیلی صدر کو 10 دن سے ہچکیاں، اسپتال داخل

    برازیلی صدر کو 10 دن سے ہچکیاں، اسپتال داخل

    ساؤپالو: برازیل کے صدر جائر بولسونارو 10 روز سے مسلسل ہچکیوں کے شکار ہیں، جس پر انھیں اسپتال داخل کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہچکیوں کے شکار برازیلی صدر ڈاکٹر سے مشورے کے بعد بدھ کو ساؤپالو اسپتال میں داخل ہو گئے ہیں، جائر بولسونارو کی آنت میں ممکنہ رکاوٹ کی تشخیص کے لیے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔

    صدارتی دفتر کا کہنا ہے کہ ہچکیوں کے باعث ایمرجنسی سرجری کی ضرورت پیش آ سکتی ہے، نیز 66 سالہ صدر کو اسپتال منتقل کرنے سے قبل بے ہوش کیا گیا تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق 3 جولائی کو برازیلی صدر کی دانتوں کی پیوندکاری کی گئی تھی، جس کے بعد انھیں مسلسل ہچکیوں کی شکایت لاحق ہو گئی۔

    چند دن قبل صدر بولسونارو کے بیٹے نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کے معدے سے پانی اوپر آتا تھا، جو سانس میں لینے میں رکاوٹ بنتا تھا، اس لیے انھیں ٹیوب لگانی پڑی۔

    برازیلی صدر 2020 میں کرونا وائرس انفیکشن کا بھی شکار ہوئے تھے، جس کے بعد انھیں مسلسل کھانسی رہنے لگی، اور 2018 میں صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران انھیں ایک شخص نے چھرا گھونپ دیا تھا، جس کے بعد انھیں کئی آپریشنز سے گزرنا پڑا۔

  • کوپا امریکا کپ میں تاریخ رقم، ارجنٹینا نیا چیمپئن بن گیا

    کوپا امریکا کپ میں تاریخ رقم، ارجنٹینا نیا چیمپئن بن گیا

    ریوڈی جنیریو: ارجنٹینا نے اٹھائیس سالوں میں اپنا پہلا بڑا اعزاز حاصل کیا اور کوپا امریکا کپ کا نیا چمپئین بن گیا-

    تفصیلات کے مطابق کوپا امریکا کپ کا فائنل روایت حریف برازیل اور ارجنٹائن کے مابین میچ کھیلا گیا، میچ سے قبل اسٹیڈیم کے باہرآتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا۔

    فائنل میچ کے آغاز سے ہی دو ٹیموں نے جارحانہ کھیل پیش کیا اور ایک دوسرے کی گول پوسٹ متعدد حملے گئے، کھیل کے 22 ویں منٹ میں ارجنٹائن کے ڈی ماریا نے گول کرتے ہوئے اپنی ٹیم کو ایک صفر کی برتری دلادی جوکہ فائنل میچ کے اختتام تک برقرار رہی۔

    دفاعی چیمپئن نے میچ برابر کرنے کے لئے جارحانہ کھیل اپنایا مگر ارجنٹینا کی دفاعی حکمت عملی کے باعث وہ گول کرنے میں ناکام رہے۔اسی کے ساتھ ہی ارجنٹائن 1993 کے بعد کوپا امریکا کپ جیتنے میں کامیاب ہوا،ارجنٹائن نے مسلسل 27 میچوں میں ناقابل شکست برازیل کو فائنل میں شکست دی۔

    ارجنٹائن کے گول کیپر ایمی مارٹنیز گولڈن گلوز کے حق دار قرار پائے، ایمی مارٹنیز گولڈن گلوز جیتنے والے ارجنٹائن کے پہلے گول کیپر بن گئے۔

    فائنل میچ کے اختتام پر جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے، برازیل کے شائقین شکست کے بعد انتہائی افسردہ نظر آئے اور کئی تو زاروقطار رونے لگے، اٹھائیس سال میں کوپا کپ کا ٹائٹل حاصل کرنے کی خوشی میں ارجنٹائن کے کھلاڑیوں نے کپتان میسی کو ہوا میں اچھال کر جشن منایا۔

  • سعودی عرب : مرغی کے گوشت کی درآمد پر پابندی

    سعودی عرب : مرغی کے گوشت کی درآمد پر پابندی

    ریاض : سعودی عرب نے برازیل سے مرغی کے گوشت کی درآمد پر پابندی عائد کردی، گیارہ برازیلی کمپنیوں سے گوشت کی فراہمی نہیں کی جائے گی، کمپنیوں کے ناموں کی فہرست جاری کردی گئی۔

    برازیل کی وزارت زراعت اور وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے گیارہ کمپنیوں سے مرغیوں کے گوشت کی درآمد کی پابندی لگادی ہے۔

    العربیہ نیٹ کے مطابق سعودی فوڈ اینڈ ڈرگس اتھارٹی ایس ایف ڈی اے نے برازیل کے ان گیارہ کمپنیوں کے ناموں کی فہرست جاری کردی ہے جن سے گوشت کی درآمد پر پابندی لگائی گئی ہے۔

    ایس ایف ڈی اے نے برازیل کے ان کارخانوں کی فہرست بھی شائع کی ہے جن سے مرغیوں کا گوشت منگوایا جاسکتا ہے۔ برازیلی حکومت نے کہا ہے کہ اس نے پابندی کے بارے میں سعودی عرب کے ساتھ رابطے شروع کردیے ہیں۔

  • کرونا وائرس کی ایک اور قسم کے بارے میں پریشان کن انکشاف

    کرونا وائرس کی ایک اور قسم کے بارے میں پریشان کن انکشاف

    کرونا وائرس کے پھیلنے کے ایک سال بعد اب اس وائرس میں بھی تبدیلیاں آرہی ہیں جنہوں نے ماہرین کو پریشان کر رکھا ہے، حال ہی میں کرونا وائرس کی ایک نئی قسم کے بارے میں پریشان کن انکشاف ہوا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ برازیل میں سب سے پہلے نمودار ہونے والی کرونا وائرس کی نئی قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ متعدی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ برازیل میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی نئی قسم پی 1 ماضی میں کووڈ سے متاثر ہونے والے افراد میں پیدا ہونے والی مدافعت پر حملہ آور ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    برازیل کرونا وائرس کی وبا سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے بالخصوص میناوس نامی شہر پر سب سے زیادہ اثرات مرتب ہوئے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ سنہ 2020 کے وسط میں میناوس کے 75 فیصد کے قریب افراد کرونا کی پہلی لہر سے متاثر ہوئے تھے اور کچھ ماہرین نے اندازہ لگایا تھا کہ اس شہر میں بیماری کے خلاف اجتماعی مدافعت پیدا ہوگئی ہے۔

    مگر سنہ 2020 کے اختتام پر اس شہر میں کووڈ کی دوسری لہر سامنے آئی جس میں پی 1 قسم کا ہاتھ تھا۔

    تحقیق میں شامل کوپن ہیگن یونیورسٹی کے ماہرین کہنا تھا کہ ہمارے ماڈل سے عندیہ ملتا ہے کہ پی 1 کرونا وائرس کی دیگر اقسام سے زیادہ متعدی ہے اور دیگر اقسام سے ہونے والی بیماری سے جسم میں پیدا ہونے والی مدافعت پر حملہ آور ہوسکتی ہے۔

    محققین نے پی 1 میں 17 میوٹیشنز کو دریافت کیا جن میں سے 3 اسپائیک پروٹین میں ہوئی تھیں۔

    اسپائیک پروٹین میں ہونے والی 3 میوٹیشنز سے اس نئی قسم کو انسانی خلیات کو مؤثر طریقے سے جکڑنے میں مدد ملی، جن میں سے ایک میوٹیشن این 501 وائے برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں دریافت اقسام میں بھی دیکھی گئی تھی۔

    اس میوٹیشن سے وائرس کے لیے انسانی خلیات کو جکڑنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے جبکہ ایک اور میوٹیشن ای 484 کے تھی جو وائرس کو موجودہ مدافعتی ردعمل کو پیچھے چھوڑنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پی 1 کورونا وائرس کی اوریجنل قسم کے ساتھ ساتھ دیگر اقسام کے مقابلے میں 1.4 سے 2.2 گنا زیادہ متعدی ہے۔

    اسی طرح یہ قسم پرانی اقسام سے متاثر ہونے والے افراد میں پیدا ہونے والی امیونٹی کی شرح کو بھی 10 سے 46 فیصد تک کم کر سکتی ہے، جس سے لوگوں میں دوسری بار کووڈ کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    محققین کے مطابق میناوس کے رہائشیوں میں پی 1 سسے متاثر ہونے پر موت کا خطرہ دیگر اقسام کے مقابلے میں 1.2 سے 1.9 گنا زیادہ ہوسکتا ہے۔

    برازیل میں دریافت ہونے والی یہ نئی قسم پاکستان سمیت متعدد ممالک تک پھیل چکی ہے۔

  • برازیل میں صورتحال خوفناک : ایک دن میں 4 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے گئے

    برازیل میں صورتحال خوفناک : ایک دن میں 4 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے گئے

    برازیلیا: جان لیوا عالمی وبا کورونا وائرس نے برازیل میں24گھنٹوں کے دوران چار ہزار افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دیا۔ مجموعی طور پر337000افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق برازیل میں پہلی بار کورونا وائرس سے ایک دن میں ریکارڈ 4000سے زائد افراد کی جانیں ضائع ہوئیں۔

    تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اسپتال میں داخل ہونے کے لئے بڑی تعداد میں مریض پہنچ رہے ہیں اور مسلسل ان کی اموات واقع ہورہی ہیں۔

    گزشتہ روز جاری کی گئی بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئی اموات کے اعداد و شماور کے بعد اس بیماری سے مرنے والوں کی تعداد 337000 ہوگئی ہے۔

    اس حوالے سے برازیل محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ ملک کے بہت سارے علاقوں میں صحت کا نظام خراب ہونے کے دہانے پر ہے لیکن صدر جیئر بولسنارو کوویڈ19کیسز اور اموات کی تعداد بڑھنے کے باوجود اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے لاک ڈاؤن لگانے کے حق میں نہیں ہیں۔

    صدر کا مؤقف ہے کہ لاک ڈاؤن سے معیشت کو پہنچنے والا نقصان وائرس کے اثرات سے بھی بدتر ہوگا اور وہ عدالتوں میں مقامی حکام کی عائد کی گئی کچھ پابندیوں کو واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    منگل کے روز صدر کی رہائش گاہ کے باہر حامیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کوارنٹین اقدامات پر تنقید کی انہوں نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی 4195 اموات پر کوئی تبصرہ بھی نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں : برازیل میں کرونا کی نئی قسم نے طبی ماہرین کو چکرا کر رکھ دیا

    برازیل نے وزارت صحت کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے 1.3 لاکھ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ مارچ میں ہی کورونا سے ریکارڈ 66570 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

  • کرونا وائرس کے انوکھے کیس نے ماہرین کو پریشان کردیا

    کرونا وائرس کے انوکھے کیس نے ماہرین کو پریشان کردیا

    برازیلیا: برازیل میں 2 ایسے کیسز سامنے آئے ہیں جن میں کرونا وائرس کی 2 اقسام سے ایک ہی وقت میں متاثر ہونے کا انکشاف ہوا ہے، 2 اقسام کا ایک دوسرے سے ملنا وائرس کی نئی اقسام کے بننے کا باعث بنتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برازیل کے سائنسدانوں نے ایسے 2 کیس رپورٹ کیے ہیں جو بیک وقت کرونا وائرس کی 2 مختلف اقسام سے بیمار ہوئے۔ اس تحقیق کے نتائج آن لائن جاری کیے گئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر 2 اقسام سے بیک وقت بیمار ہونے سے بیماری کی شدت پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے اور دونوں مریض اسپتال میں جائے بغیر صحت یاب ہوگئے، ویسے تو یہ صرف 2 کیسز ہیں مگر یہ پہلی بار ہے کہ جب کرونا وائرس کی 2 اقسام سے بیک وقت متاثر کیس کو رپورٹ کیا گیا۔

    اس سے قبل سائنس دانوں نے نظام تنفس کے دیگر امراض جیسے انفلوائنزا کی مختلف اقسام سے بیک وقت متاثر ہونے کو ضرور ریکارڈ کیا ہے۔

    متاثر ہونے والے دونوں مریضوں میں کرونا وائرس کی 2 مختلف اقسام کو دریافت کیا گیا تھا جو برازیل میں کافی عرصے سے گردش کر رہی تھیں اور ان کا جینیاتی مواد ایک دوسرے سے مختلف تھا۔

    اس دریافت سے یہ خدشہ پیدا ہوا کہ کرونا وائرس بہت تیزی سے نئی میوٹیشنز کو اپنالیتا ہے، کیونکہ کرونا وائرسز اپنے جینیاتی سیکونس میں بڑی تبدیلیوں سے گزرتے ہیں۔

    جب اس کی 2 اقسام ایک خلیے کو بیک وقت متاثر کرتی ہیں تو وہ ایک دوسرے سے اپنے جینوم کے بڑے حصوں کا تبادلہ کرسکتی ہیں اور ایک مکمل نیا سیکونس تیار کرسکتی ہیں۔

    آسان الفاظ میں 2 اقسام کا ایک دوسرے سے ملنا ہی اس وائرس کی نئی اقسام کے بننے کا باعث بنتا ہے۔

    مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ وائرس کی 2 اقسام ایک خلیے کو بیک وقت متاثر کریں، ورنہ ایک فرد متعدد اقسام سے متاثر ہو مگر ان کا آپس میں رابطہ نہ ہو تو نئی قسم بننے کا امکان نہیں ہوگا۔

  • کرونا وائرس کی نئی قسم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    کرونا وائرس کی نئی قسم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    کرونا وائرس کی نئی اقسام سامنے آرہی ہیں اور یہ خیال کیا جارہا ہے کہ نئی اقسام پرانی قسم سے مختلف اور زیادہ طاقتور ہوسکتی ہیں۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ برازیل میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی نئی قسم پرانی اقسام کے مقابلے میں زیادہ متعدی ہے۔

    برطانیہ اور برازیل کے ماہرین کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ پی 1 نامی کرونا وائرس کی یہ نئی قسم 2.2 گنا زیادہ متعدی اور کووڈ سے پہلے بیمار ہونے والے افراد کی مدافعت کو 61 فیصد تک کم کر سکتی ہے۔

    یہ تحقیق ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئی اور اسے پری پرنٹ سرور پر جاری کیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پی 1 کے نتیجے میں کرونا وائرس کے کیسز میں برازیل کے شہر میناوس میں اضافہ ہوا اور وہاں 2020 کے اختتام میں وبا کی دوسری لہر سامنے آئی۔

    یہ دوسری لہر اس لیے بھی طبی ماہرین کے لیے پریشان کن تھی کیونکہ پہلی لہر کے دوران وہاں بہت زیادہ کیسز کے بعد اجتماعی مدافعت (ہرڈ امیونٹی) کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا۔

    تحقیق کے دوران نومبر 2020 سے جنوری 2021 کے دوران اس شہر میں کرونا وائرس سے بیمار ہونے والے افراد کے نمونوں سے وائرس کے جینیاتی سیکونس بنائے گئے۔

    محققین نے دریافت کیا کہ اس قسم کے نمونوں کی شرح 7 ہفتوں کے دوران صفر سے 87 فیصد تک بڑھ گئی۔

    انہوں نے اس نئی قسم میں 17 میوٹیشنز کو شناخت کیا جن میں سے 10 اسپائیک پروٹین کی سطح پر ہوئیں، جس کو یہ وائرس انسانی خلیات میں داخلے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

    اسپائیک پروٹین میں ہونے والی 3 میوٹیشنز سے اس نئی قسم کو انسانی خلیات کو مؤثر طریقے سے جکڑنے میں مدد ملی، جن میں سے ایک میوٹیشن این 501 وائے برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں دریافت اقسام میں بھی دیکھی گئی تھی۔

    ماہرین نے ان تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر جانچ پڑتال کی کہ اس سے وائرس کی انسانوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔

    انہوں نے ڈیٹا سے ماڈلز تیار کیے جن سے ثابت ہوا کہ کرونا وائرس کی اوریجنل قسم کے ساتھ ساتھ دیگر اقسام کے مقابلے میں 1.4 سے 2.2 گنا زیادہ متعدی ہے۔

    اسی طرح یہ قسم پرانی اقسام سے متاثر ہونے والے افراد میں پیدا ہونے والی امیونٹی کی شرح کو بھی 25 سے 65 فیصد تک کم کرسکتی ہے، جس سے لوگوں میں دوسری بار کووڈ کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ پی 1 میں کافی کچھ تبدیل ہوا ہے جو کہ باعث تشویش ہے۔