Tag: brexit deal

  • بریگزٹ ڈیل : یورپی یونین سے انخلا برطانوی حکومت کیلئے درد سر بن گیا

    بریگزٹ ڈیل : یورپی یونین سے انخلا برطانوی حکومت کیلئے درد سر بن گیا

    لندن : برطانوی وزیراعظم کی مشکلات میں کمی آئی اور نہ ہی بریگزٹ کا معاملہ حل ہوسکا، پارلیمان نے یورپی یونین سے ڈیل کا بل تو منظور کرلیا لیکن ایک بار پھر بریگزیٹ ٹائم ٹیبل مسترد کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلا برطانوی حکومت کیلئے درد سر بن گیا۔ برطانوی پارلیمنٹ کا ایک اور گرما گرم اجلاس ہوا جس میں برطانوی پارلیمنٹ میں وزیراعظم بورس جانسن کی یورپی یونین سے انخلا کیلئے ڈیل پر ووٹنگ ہوئی، جس کوپارلیمنٹ نے منظور کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دوسرے مرحلے میں برطانوی پارلیمنٹ نے بریگزٹ کے ٹائم ٹیبل کو مسترد کرتے ہوئےبریگزٹ کو بریک لگادیا۔

    اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ ایک سو دس صفحات پر مشتمل معاہدے کا جائزہ لینے کیلئے تین روز کافی نہیں اس لئے بریگزٹ کی تاریخ کو اکتیس اکتوبرسے آگے بڑھایا جائے۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق پارلیمنٹ میں شکست کے بعد برطانوی وزیراعظم نے کہا ہے کہ اب مزید غیر یقینی کی صورتحال کاسامنا ہوگا۔ یورپی یونین کے صدر نے یورپی ممالک کے سربراہان سے برطانیہ کو مزید وقت دینے کی درخواست کی ہے۔

    مزید پڑھیں : برطانیہ میں بریگزٹ کے خلاف غصے کا انوکھا اظہار

    خیال رہے کہ گزشتہ روز برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے بریگزٹ ڈیل کے فیصلے میں تاخیر کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ بریگزٹ میں تاخیر پر یورپی یونین سے مزید کوئی بات نہیں ہوگی۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔

  • بریگزٹ ڈیل : برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے فیصلے میں تاخیر کے حق میں ووٹ دے دیا

    بریگزٹ ڈیل : برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے فیصلے میں تاخیر کے حق میں ووٹ دے دیا

    لندن : برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے بریگزٹ ڈیل کے فیصلے میں تاخیر کے حق میں ووٹ دے دیا، وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ بریگزٹ میں تاخیر پر یورپی یونین سے مزید کوئی بات نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے ساتھ ڈیل کرنے والے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو ایک بار پھر بڑا دھچکا لگ گیا، برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران نے یورپی یونین کے ساتھ معاہدے کو ملتوی کرنے کے حق میں ووٹ دے دیا۔

    برطانوی حکومت کو پارلیمان میں شکست کے بعد بریگزٹ اب مزید تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔ اس موقع پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بریگزٹ میں تاخیر پر اب یورپی یونین سے مزید کوئی بات نہیں ہوگی، کوئی قانون مجھے اس کام پر مجبورنہیں کرسکتا۔

    بورس جانسن نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معنی خیز ووٹ حاصل کرنے کا موقع ضائع ہو گیا، حکومت یورپی یونین چھوڑنے کے لیے قانون سازی متعارف کرائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یورپی یونین نے برطانیہ پر بریگزٹ کے حوالے سے اگلا لائحہ عمل جلد پیش کرنے پرزور دیا ہے جبکہ فرانس کا کہنا ہے کہ نئی بریگزٹ ڈیل میں تاخیر کسی کے لیے بہترنہیں ہے۔

    یاد رہے کہ برطانوی ایوان میں بریگزٹ پر لیٹ ون ترمیم کے معاملے پر ووٹنگ ہوئی جسے برطانوی پارلیمان نے مسترد کردیا،بریگزٹ کی تاخیرکے حق میں322 اور مخالفت میں 306 ووٹ پڑے، ایوان میں اگرمذکورہ ترمیم منظور کرلی جاتی تو نئی ڈیل کی منظوری قانون سازی کے ذریعے کی جانی تھی۔

    مزید پڑھیں: یورپ نے نئی بریگزٹ ڈیل پر رضامندی ظاہر کر دی

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔

  • بریگزٹ ڈیل، یورپی رہنما نے رواں ہفتہ اہم قرار دے دیا

    بریگزٹ ڈیل، یورپی رہنما نے رواں ہفتہ اہم قرار دے دیا

    برسلز: یورپی یونین کے بریگزٹ کے لیے اعلیٰ مذاکرات کار مشیل بارنیئر نے بریگزٹ ڈیل سے متعلق رواں ہفتے کو اہم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے برطانوی وزیراعظم تھریسامے شدید دباؤ کا شکار ہیں، البتہ یورپی رہنما برائے بریگزٹ ڈیل مذاکرات نے رواں ہفتے کو اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی حکومتی جماعت اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ تھریسامے کی یورپی رہنماؤں سے بھی رابطے چل رہے ہیں۔

    یورپی یونین کے بریگزٹ کے لیے اعلیٰ مذاکرات کار مشیل بارنیئر کا خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ رواں ہفتے برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی حکومت اور لیبر پارٹی کے مابین مذاکرات کے نتیجہ سامنے آ جائے گا۔

    دوسری جانب لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے نتائج کو مثبت ہونے کا عندیہ دیا ہے، البتہ رہنماؤں نے حکومت سے مذید لچک دکھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین نے بھی مذکورہ مذاکرات کو اہم قرار دیا ہے، ان کے مطابق برطانیہ کب اور کیسے یورپی بلاک سے نکلے، اس کا فیصلہ جلد ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کے معاملے پر یورپی رہنماوں سے مہلت حاصل کرنے میں رواں ماہ کامیاب ہوئیں، جس کے بعد انہیں امید ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ اس معاملے میں منطقی انجام تک پہنچ سکے گی۔

    بریگزٹ ڈیل: تھریسا مے نے ارکانِ پارلیمنٹ سے تعاون کی اپیل کردی

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔

  • یورپی یونین کا خصوصی اجلاس، بریگزٹ میں توسیع متوقع

    یورپی یونین کا خصوصی اجلاس، بریگزٹ میں توسیع متوقع

    برسلز: یورپی یونین کے آج ہونے والے سربراہی اجلاس میں بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں توسیع پر غور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں مزید توسیع کی خواہش مند ہیں، جس کے لیے آج وہ یورپی یونین کو خصوصی خط لکھیں گی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیراعظم یورپی یونین کے آج ہونے والے خصوصی سربراہی اجلاس میں بریگزٹ کو جون کے آخر تک مؤخر کرنے کے لیے کہیں گی۔

    یورپی یونین اس سے قبل بھی بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں توسیع کرچکاہے، عالمی ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ یورپ بریگزٹ کی تکمیل کے لیے برطانیہ کو مزید مہلت دے گا۔

    البتہ یورپی یونین بریگزٹ کو مارچ 2020ء تک ملتوی کرنے پر غور کررہا ہے۔ بریگزٹ کے لیے 29 مارچ کی گزشتہ طے شدہ تاریخ میں پہلے 12 اپریل تک کی توسیع کر دی گئی تھی اور اب تھریسامے اس میں 30 جون تک کی توسیع چاہتی ہیں۔

    آج ہونے والے یورپی یونین کے خصوصی سربراہی اجلاس میں بریگزٹ کے حوالے سے کئی دیگر اقدامات پر بھی بحث کی جائے گی، جبکہ برطانوی سیاسی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم آج اہم ملاقاتیں کریں گی

    یاد رہے کہ ملکی ارکان پارلیمان یورپ سے ڈیل کے ذریعے علیحدگی اختیار کرنا چاہتے ہیں، جبکہ یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

  • بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم آج اہم ملاقاتیں کریں گی

    بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم آج اہم ملاقاتیں کریں گی

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل سے متعلق گفتگو کے لیے آج اہم ملاقاتیں کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں مزید توسیع چاہتی ہیں جس کے لیے وہ یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کریں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے، جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کے درمیان اہم ملاقات ہوگی جس میں بریگزٹ کا موضوع زیر غور آئے گا۔

    یورپی یونین پہلے ہی بریگزٹ ڈیل کی تاریخ کو آگے بڑھا چکا ہے، جبکہ برطانوی وزیراعظم بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں مزید توسیع کی خواہاں ہیں۔

    برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین کی جانب سے تاریخ میں مزید توسیع کی حمایت ممکن ہے، مے کی یورپی رہنماؤں سے مذکورہ ملاقات کا مقصد بھی یہی ہے۔

    بریگزٹ کے لیے 29 مارچ کی گزشتہ طے شدہ تاریخ میں پہلے 12 اپریل تک کی توسیع کر دی گئی تھی اور اب تھریسامے اس میں 30 جون تک کی توسیع چاہتی ہیں۔

    برطانوی پارلیمان بھی اس توسیع کے معاملے پر بحث کر رہی ہے، جبکہ اسی معاملے پر یورپی یونین کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس کل بدھ کو برسلز میں ہوگا۔

    بغیر ڈیل کے یورپ سے انخلا اب ناممکن ہوگیا

    واضح رہے کہ ملکی ارکان پارلیمان یورپ سے ڈیل کے ذریعے علیحدگی اختیار کرنا چاہتے ہیں، جبکہ یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

  • برطانوی پارلیمنٹ میں نوڈیل بریگزٹ کو مسترد کرنے کا بل منظور

    برطانوی پارلیمنٹ میں نوڈیل بریگزٹ کو مسترد کرنے کا بل منظور

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ میں نوڈیل بریگزٹ کو مسترد کرنے کا بل منظور کرلیا گیا، دارالعوام میں صرف ایک ووٹ کے فرق سے بل منظور ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ نے ایک اور فیصلہ سنا دیا، بریگزٹ ڈیل کے ذریعے یورپ سے علیحدگی اختیار کیے جانے سے متعلق بل منظور کرلی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دارالعوام میں بل کےحق میں تین سو تیرہ اور مخالفت میں تین سو بارہ ووٹ پڑے۔

    اس بل کی منظوری سے برطانوی وزیراعظم تھریسامے کو نوڈیل بریگزٹ سے بچنے کیلیے یورپی یونین سے مزید وقت لینا ہوگا، جس سے بریگزٹ کی بارہ اپریل کی ڈیڈلائن میں توسیع کی جاسکے گی۔

    یورپی یونین کے رہنماؤں نے خیال ظاہر کیا تھا کہ برطانیہ کا یورپی یونین سے کسی باقاعدہ معاہدے کے بغیر اخراج یا نو ڈیل بریگزٹ اب تقریباً یقینی ہو گیا ہے۔

    بریگزٹ سے متعلق آج ہونے والا اجلاس برطانیہ کیلئے آخری موقع ہوگا

    خیال رہے کہ گذشتہ روز یورپی پارلیمان کے بریگزٹ سے متعلقہ امور کے رابطہ کار گائی فیرہوفشٹٹ نے کہا تھا کہ آج (بدھ کو) ہونے والا پارلیمانی اجلاس برطانیہ کے لیے آخری موقع ہوگا کہ وہ یا تو بریگزٹ کے بارے میں پائے جانے والے جمود کو ختم کرے یا پھر نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔

    بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کے باعث ملک میں سیاست کے علاوہ معاشی بحران کی صورت حال پیدا ہورہی ہے، امریکی ڈالر اور یورو کے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں صفر عشاریہ تین فیصد کمی نوٹ کی گئی۔

  • بریگزٹ ڈیل: یورپی کمیشن کے صدر کی برطانیہ کو تنبیہ

    بریگزٹ ڈیل: یورپی کمیشن کے صدر کی برطانیہ کو تنبیہ

    برسلز: یورپی کمیشن کے صدر جون کلاڈ جنکر نے بریگزٹ سے متعلق برطانوی حکام کو تنبیہ کرتے ہوئے جلد لائحہ عمل طے کرنے پر زور دیا ہے۔

    تفصیلا کے مطابق یورپی کمیشن کے صدر نے برطانوی حکام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’اب یورپی یونین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایک اطالوی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے جان کلاڈ کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومتی رہنماؤں سے اچھے تعلقات ہیں لیکن بریگزٹ کے حوالے سے اب صبر کا دامن چھوٹ رہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے برطانوی پارلیمنٹ مستقبل میں کچھ اچھا فیصلہ کریں۔پوچھے گئے ایک سوال پر یورپی کمیشن کے صدر نے بتایا کہ بریگزٹ سے متعلق دوسرا ریفرنڈم کرانا برطانیہ کا معاملہ ہے۔

    برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کی نئی تاریخ بارہ اپریل ہے اور لندن حکومت کو اس تاریخ سے قبل بریگزٹ کے لیے نیا لائحہ عمل طے کرنا ہے۔

    گزشتہ ہفتے برطانوی پارلیمان نے وزیر اعظم تھریسامے کی بریگزٹ ڈیل کو تیسری مرتبہ بھی مسترد کر دیا تھا۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے اور کابینہ یورپی یونین سے انخلاء کے معاہدے پر چوتھی مرتبہ ووٹنگ کروانے کےلیے پُر عزم ہیں تاکہ ایم پیز کی حمایت لینے میں کامیاب ہوسکیں۔

    تھریسامے چوتھی مرتبہ بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ کے لیے پُرعزم

    واضح رہے کہ 27 مارچ کو بریگزٹ پر تھریسامے کی حکومت کو ایک اور ناکامی سامنا کرنا پڑا تھا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا تھا۔

  • بریگزٹ ڈیل ناکام، 29 مارچ آگئی بریگزٹ نہ ہوسکا

    بریگزٹ ڈیل ناکام، 29 مارچ آگئی بریگزٹ نہ ہوسکا

    لندن : بریگزٹ ڈیل کے بارہا مسترد ہونے کے باعث ریفرنڈم کے ذریعے طے شدہ تاریخ پر برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء ممکن  نہیں ہوسکا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان آج ہونے والا طے شدہ بریگزٹ وقوع پذیر نہیں ہوسکا جس کی وجہ برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا یورپی یونین کے ساتھ کسی بھی معاہدے پر نہ پہنچنا ہے۔

    بریگزٹ معاہدے کی عدم منظوری کے باعث برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع کے حوالے سے قرارداد پیش کی تھی جیسے 105 کے مقابلے میں 441 ووٹوں سے منظور کیا گیا تھا۔

    ہاؤس آف کامنز کی جانب سے بریگزٹ کی تاریخ میں تو توسیع کی قرار داد منظور کرلی گئی تاہم بریگزٹ معاہدے کی تاریخ طے کرنا ابھی باقی ہے۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں جمعے (آج) کے روز ایک مرتبہ پھر بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ ہوگی اور اگر آج بریگزٹ معاہدہ منظور کرنے میں کامیاب ہوگئے تو اراکین پارلیمنٹ 22 مئی تک بریگزٹ میں توسیع کو باقی رکھ پائیں گے۔

    یورپی یونین سے بریگزٹ ڈیل منظور کروانے میں کامیابی کے باوجود برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے وزیر اعظم تھریسامے کے تیار کردہ بریگزٹ ڈیل کے مسودے کو مسترد کردیا تھا، اس کے علاوہ بھی ہاوس آف کامنز کی جانب سے کئی مرتبہ بریگزٹ ڈیل مسترد کی جاچکی ہے۔

    خیال رہے کہ 27 مارچ کو بریگزٹ پر تھریسامے کی حکومت کو ایک اور ناکامی سامنا کرنا پڑا تھا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا تھا، پیش کی جانے والی قرار داد کے حق میں 320 کے مقابلے میں 329 ووٹ پڑے تھے۔

    بعد ازاں تھریسامے حکومت کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے آپشنز پر ترجیحات طے کرنے کا اختیار حاصل کرکے ارکان نے مستقبل کے لیے خطرناک مثال قائم کردی ہے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل میں ناکامی، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا

    دوسری جانب بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ناکامی کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا تھا۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کنزرویٹو پالیمنٹری گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بریگزٹ پر ہونے والے آئندہ مذاکرات میں حصہ بھی نہیں لوں گی۔

    وزیر اعظم تھریسا مے سے بریگزٹ امور کا اختیار چھیننے کے بعد ہاؤس آف کامنز اپنے طور پر یہ مرحلہ طے کرنے کے لیے کوشاں ہے، اسی سلسلے میں بریگزٹ پر دوسرے ریفرنڈم سے لے کر یورپی یونین سے بغیر کسی معاہدے کے نکلنے کی تجاویز شامل تھیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ: برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان کیا چاہتے ہیں؟

    غیر متوقع طور پر ممبران پارلیمنٹ نے ووٹنگ کے لیے لابیوں کا رخ کرنے کا طریقہ کار اپنانے کے بجائے پرنٹ شدہ ووٹنگ کو ترجیح دی جس کے بعد دارالعوام کے اسپیکر جون بیر کاؤ نے نتائج کا اعلان کیا، جن میں نمائندگان نے مندرجہ ذیل تجاویز کو مسترد کردیا۔

    یورپی یونین سے 12 اپریل کو بغیر کسی ڈیل کے انخلا کیا جائے۔

    اگر 12 اپریل تک کوئی معاہدہ نہ ہو تو یک طرفہ طور پر یورپی یونین سےنکلنے کا منصوبہ ترک کردیا جائے۔

    یورپی یونین سے نکلنے کے لیے کسی ڈیل پر ریفرنڈم کرایا جائے۔

    یورپی یونین سے نکلا جائے لیکن یورپی یونین کے 27 ممالک کے ساتھ کسٹم یونین میں رہا جائے۔

    یورپی یونین کو چھوڑا جائے لیکن یورپی اکانومک ایریا میں رہا جائے اور یورپی فری ٹریڈ ایسو سی ایشن میں دوبارہ شمولیت اختیار کی جائے۔

    انخلا کے معاہدے پر لیبر پارٹی کے نقطہ نثر سے تبدیلی لانے کے لیے مذاکرات کیے جائیں۔

    یورپی یونین کی اس پیشکش سے اتفاق کیا جائے کہ دو سال تک برطانوی مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک مکمل رسائی حاصل رہے گی۔

    یاد رہے کہ 24 مارچ کو برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء (بریگزٹ) انخلاء کے خلاف لاکھوں کی تعداد میں برطانوی شہریوں سے دارالحکومت لندن کی سڑکوں پر احتجاجی مارچ کیا تھا جس میں مظاہرین نے وزیر اعظم نے بریگزٹ پر نئے ریفرنڈم کا مطالبہ کردیا۔

    برطانوی شہریوں کی جانب سے 22 مارچ کو پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر ایک پٹیشن دائر کی گئی تھی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ یورپی یونین سے انخلاء کا فیصلہ واپس لے اور یورپی یونین کا رکنیت باقی رکھے جس پر اب تک چالیس لاکھ افراد سے زائد دستخط کرچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل مسترد، تھریسامے کو تاریخی شکست

    بریگزٹ: ہرگزرتا لمحہ تاریخ رقم کررہا ہے

    واضح رہے کہ برطانوی ارکان پارلیمان نے 9 جنوری کو ہونے والی قرارداد کو 297 کے مقابلے میں 308 ووٹوں کی اکثریت سے مسترد کردیا تھا جس میں بریگزٹ ڈیل پر ہونے ہونے والی پارلیمانی ووٹنگ ممکنہ طور پر ناکام رہنے کے بعد پارلیمانی فیصلہ سازی کا طریقہ کار بدلنے کی بات کی گئی تھی۔

    اراکین پارلیمنٹ نے 16 جنوری بریگزٹ معاہدے پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوئی تھی جس میں برطانوی حکومت کوشکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ حکومت کی شکست کے بعد اپوزیشن نے وزیراعظم تھریسا مے کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی تھی جو ناکام رہی۔

    برطانیہ کی پارلیمنٹ میں وزیراعظم تھریسامے کے یورپی یونین سے انخلاء کے لیے کیے گئے بریگزٹ منصوبے پر 30 جنوری کو پھر ووٹنگ کی گئی تھی، تاہم اراکین پارلیمنٹ نے ایک کے بعد ایک، پانچ ترمیمی بل مسترد کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : برطانوی شاہی خاندان انڈر گراؤنڈ ہونے کی تیاری کیوں کررہا ہے

    بریگزٹ ڈیل نہ ہونے پر برطانیہ میں مارشل لاء لگنے کا خطرہ

    برطانوی حکام کی جانب سے یورپی یونین سے نو ڈیل بریگزٹ کی صورت میں ممکنہ مظاہروں کے پیش نظر ملک میں سرد جنگ کے دوران لاگو کیا جانے والے ایمرجنسی پلان پر دوبارہ عمل شروع کیا گیا تھا تاکہ شاہی خاندان کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جاسکے۔

    واضح رہے کہ سنہ 2016 میں 1 کروڑ 70 لاکھ افراد نے (51 فیصد) نے یورپی یونین سے انخلاء کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ 1 کروڑ 60 لاکھ افراد نے بریگزٹ کے خلاف ووٹنگ کی تھی۔

  • بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور

    بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں توسیع کے بعد اب برطانوی پارلیمنٹ نے بھی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور کرلی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کے حوالے سے قرار داد پیش کی گئی، قرارداد 105 کے مقابلے میں 441 ووٹوں سے منظور ہوئی۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور ہوگئی البتہ بریگزٹ ڈیل کی تاریخ مقرر ہونا باقی ہے۔

    قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بریگزٹ کی تاریخ میں 12 اپریل یا 22 مئی تک توسیع دی جائے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز بریگزٹ پر تھریسامے کی حکومت کو ایک اور ناکامی سامنا کرنا پڑا تھا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا، پیش کیے جانے والے قرار داد کے حق میں 320 کے مقابلے میں 329 ووٹ پڑے۔

    بعد ازاں تھریسامے حکومت کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے آپشنز پر ترجیحات طے کرنے کا اختیار حاصل کرکے ارکان نے مستقبل کے لیے خطرناک مثال قائم کردی ہے۔

    بریگزٹ ڈیل میں ناکامی، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا

    دوسری جانب بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ناکامی کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کنزرویٹو پالیمنٹری گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بریگزٹ پر ہونے والے آئندہ مذاکرات میں حصہ بھی نہیں لوں گی۔

  • برطانوی پارلیمنٹ نے تھریسا مے سے بریگزٹ کا اختیار چھین لیا

    برطانوی پارلیمنٹ نے تھریسا مے سے بریگزٹ کا اختیار چھین لیا

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ نے  بریگزٹ ڈیل سے متعلق وزیراعظم تھریسامے سے اختیار واپس لے لیا ہے، تین جونیئروزراء اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے تھریسامےحکومت کے 3جونیئر وزیروں نے استعفیٰ دے دیا، جس کے بعد برطانوی وزیراعظم کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

     برطانیوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاملے پر حکومتی اختیارات پر ووٹنگ ہوئی، جس میں حکومت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

    اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ معاملے پر حکومت سے اختیار چھین لیا، دارالعوام میں پیش قرارداد میں حکومت کو 302 کے مقابلے میں 329 ووٹوں سے ناکامی ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مستعفی ہونے والے جونیئر وزراء میں بزنس منسٹر ریچرڈ ہریگٹن، فارن آفس منسٹر الیسٹر برٹ اور ہیلتھ منسٹر اسٹیو برین شامل ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا نے خیال ظاہر کیا ہے کہ تھریسامے شدید ذہنی دباؤ کا بھی شکار ہیں، جبکہ برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ نے سینئر وزاء کی جانب سے تھریسا مے کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق خبروں کو مسترد کردیا ہے۔

    تھریسامے کوعہدے سے ہٹائے بغیر یورپی یونین سےعلیحدگی اختیارکرنی چاہیے‘فلپ ہیمنڈ

    یاد رہے کہ برطانیہ میں بریگزٹ مخالف مارچ نے شدت اختیارکرلی، گزشتہ دنوں لاکھوں افراد بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کا مطالبہ لے کرسڑکوں پر نکل آئے تھے۔

    مظاہرین نے یورپی یونین کے حق میں درجنوں پوسٹرز اور پرچم اٹھا کر احتجاج کیا اور ناقص حکمت عملی پر وزیراعظم تھریسامے کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔