Tag: brexit deal

  • برطانوی وزیراعظم کا خط، یورپی یونین بریگزٹ میں تاخیر کے لیے راضی

    برطانوی وزیراعظم کا خط، یورپی یونین بریگزٹ میں تاخیر کے لیے راضی

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے بریگزٹ ڈیل میں تاخیر سے متعلق خط پر یورپی یونین نے رضامندی ظاہر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق تھریسامے نے یورپی یونین کو لکھے گئے خط میں درخواست کی تھی کہ بریگزٹ ڈیل کی ڈیڈ لائن میں توسیع دی جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپی یونین 22 مئی تک بریگزٹ میں تاخیر پر رضامند ہوگیا ہے، یو ای کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ سے ڈیل کی منظوری پر بریگزٹ 22 مئی تک ملتوی کریں گے۔

    یورپی یونین کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہنا تھا کہ ڈیل کی عدم منظوری پر 12 اپریل کو بریگزٹ پر عمل درآمد ہوگا۔

    برطانوی وزیراعظم نے یورپی یونین کے آرٹیکل پچاس کے تحت اس بلاک سے اپنے اخراج کی طے شدہ مدت میں تیس جون تک کی توسیع کی درخواست کی تھی۔

    دوسری جانب بریگزٹ پر نوڈیل کی صورت میں حالات سے نمٹنے کے لیے اعلیٰ سطحی اقدامات شروع کردیے گئے ہیں، نوڈیل پر امورمملکت ایمرجنسی کمیٹی”کوبرا”کو منتقل ہوں گے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق متاثرہ محکموں میں 3500ریزروجوان تعینات کر دیے جائیں گے، ایمرجنسی کی صورت میں ریزروملٹری فورس استعمال ہوگی۔

    خیال رہے کہ دوہزار سولہ میں برطانیہ میں ہونے والے ایک عوامی ریفرنڈم میں عوام نے 48 فیصد کے مقابلے میں 52 فیصد کی اکثریت سے یہ فیصلہ کیا تھا کہ برطانیہ یورپی یونین سے نکل جائے۔

    بریگزٹ ڈیل: تھریسامے کی یورپی یونین سے ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست

    بعد ازاں لندن حکومت نے یونین کے معاہدے کے آرٹیکل پچاس کو استعمال کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا تھا کہ لندن اس سال انتیس مارچ تک یونین سے نکل جائے گا۔تاہم اب اس ڈیڈ لائن میں بھی توسیع کی درخواست کردی گئی۔

  • بریگزٹ ڈیل: تھریسامے کی یورپی یونین سے ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست

    بریگزٹ ڈیل: تھریسامے کی یورپی یونین سے ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے یورپی یونین سے بریگزٹ ڈیل کی ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے یورپی یونین سے بریگزٹ ڈیل میں 3 ماہ کی توسیع کی درخواست کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے نے یورپی یونین کی کونسل صدر ٹسک کو درخواست ارسال کردی، البتہ یو ای کی طرف سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔

    برطانیہ نے یورپی یونین کے آرٹیکل پچاس کے تحت اس بلاک سے اپنے اخراج کی طے شدہ مدت میں تیس جون تک کی توسیع کی درخواست کی ہے۔

    برطانیہ کو 2016 میں ہونے والے معاہدے کے تحت رواں ماہ 29 مارچ کو یورپی یونین سے نکلنا ہے لیکن اب تک تین مرتبہ اراکین پارلیمنٹ تھریسامے کی تیار کردہ بریگزٹ ڈیل کو مسترد کرچکی ہے جس کے باعث یورپی یونین سے انخلاء مشکل دور میں داخل ہوگیا ہے۔

    2016ء میں برطانیہ میں ہونے والے ایک عوامی ریفرنڈم میں عوام نے 48 فیصد کے مقابلے میں 52 فیصد کی اکثریت سے یہ فیصلہ کیا تھا کہ برطانیہ یورپی یونین سے نکل جائے۔

    بعد ازاں لندن حکومت نے یونین کے معاہدے کے آرٹیکل پچاس کو استعمال کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا تھا کہ لندن اس سال انتیس مارچ تک یونین سے نکل جائے گا۔تاہم اب اس ڈیڈ لائن میں بھی توسیع کی درخواست کردی گئی۔

    تھریسامے بریگزٹ میں تاخیر کیلئے باضابطہ طور یورپی یونین کو خط ارسال کریں گی

    یاد رہے کہ بدھ کے روز برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگا تھا جب اراکین پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی 242 کے مقابلے میں 391 ووٹوں سے مسترد ہوگئی تھی۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

  • یورپی یونین سے علیحدگی میں کئی ماہ بھی لگ سکتے ہیں: تھریسامے کا انتباہ

    یورپی یونین سے علیحدگی میں کئی ماہ بھی لگ سکتے ہیں: تھریسامے کا انتباہ

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے اراکین پارلیمنٹ کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے ڈیل کی حمایت نہ کی تو یورپ سے علیحدگی میں کئی ماہ بھی لگ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے یورپی یونین کے سربراہ اور اہم رہنماؤں سے ملاقات کے باجود بھی بریگزٹ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تھریسامے نے اپنے ایک بیان میں برطانوی ارکان پارلیمنٹ کو مخاطت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر بریگزٹ ڈیل کی حمایت نہ کی گئی تو یورپ سے علیحدگی اختیار کرتے میں مزید کئی ماہ بھی لگ سکتے ہیں۔

    برطانیہ کی یورپ سے علیحدگی کی حتمی تاریخ 29 مارچ مقرر ہے، اب یہ علیحدگی کن بنیادوں پر ہو گی، پارلیمان کو یہی فیصلہ کرنا ہے۔

    حالیہ مہینوں میں تھریسامے شدید دباؤ کا شکار ہیں، کئی کوششوں کے باوجود مے اراکین پارلیمنٹ قائل کرنے میں ناکام ہیں، جس کی وجہ سے خدشات ہیں کہ برطانیہ کسی ڈیل کے بغیر بھی یورپی یونین سے الگ ہو سکتا ہے۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ پر دوسرا ریفرنڈم سے متعلق پیش کیا گیا ترمیمی بل گذشتہ دنوں اراکین نے بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا تھا، ریفرنڈم کے حق میں پچاسی اور مخالفت میں تین سو چونتیس ووٹ پڑے تھے۔

    برطانوی پارلیمنٹ نے بریگزٹ پر دوسرا ریفرنڈم مسترد کردیا

    خیال رہے کہ یورپی یونین بھی ڈیل میں مزید ترمیم کے حق میں نہیں ہے، ای یو کے مطابق بریگزٹ معاہدے کو تکمیل تک پہنچانے کیلئے تمام تر ممکنہ ترامیم کی جاچکی ہیں۔

  • برطانوی پارلیمنٹ نے بریگزٹ پر دوسرا ریفرنڈم مسترد کردیا

    برطانوی پارلیمنٹ نے بریگزٹ پر دوسرا ریفرنڈم مسترد کردیا

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی مشکلات میں بدستور اضافہ ہوتا جارہا ہے، پارلیمنٹ نے بریگزٹ پر دوسرا ریفرنڈم بھی مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ پر دوسرا ریفرنڈم سے متعلق پیش کیا گیا ترمیمی بل اراکین نے بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ریفرنڈم کے حق میں پچاسی اور مخالفت میں تین سو چونتیس ووٹ پڑے، البتہ تھریسا مے بریگزٹ پر عملدرآمد میں توسیع کے لیے ارکان پارلیمنٹ کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔

    اراکین پارلیمنٹ نے موقف اختیار کیا ہے کہ ڈیل پر اب کوئی ریفرنڈم نہیں ہوگا، ڈیل سے ذریعے ہی یورپ سے انخلا یقینی بنایا جائے گا۔

    پارلیمنٹ نے گذشتہ روز بغیر ڈیل کے یورپ سے انخلا کا بل مسترد کیا تھا، 308 ممبران نے بغیر ڈیل کے انخلا کے حق میں جبکہ 312 نے مخالفت میں ووٹ دیے تھے۔

    قبل ازیں برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگا تھا، پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی مسترد ہوگئی تھی۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

    یورپی یونین کے سربراہان بریگزٹ کی ڈیڈ لائن میں توسیع پر غور کریں، ڈونلڈ ٹسک

    خیال رہے کہ یورپی یونین بھی ڈیل میں مزید ترمیم کے حق میں نہیں ہے، ای یو کے مطابق بریگزٹ معاہدے کو تکمیل تک پہنچانے کیلئے تمام تر ممکنہ ترامیم کی جاچکی ہیں۔

  • وزیر اعظم تھریسامے تیسری مرتبہ بریگزٹ‌ معاہدے پر ووٹنگ کےلیے پُرعزم

    وزیر اعظم تھریسامے تیسری مرتبہ بریگزٹ‌ معاہدے پر ووٹنگ کےلیے پُرعزم

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے آئندہ ہفتے تیسری مرتبہ یورپی یونین سے انخلاء کے بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ کروائیں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر اعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ اگر بریگزٹ معاہدے کا مسودہ اس مرتبہ بھی حمایت حاصل نہ کرسکا تو بریگزٹ کےلیے طویل مدت تک انتظار کرنا پرسکتا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے نے ابھی تک بریگزٹ معاہدے کی منظوری کےلیے تیسری مرتبہ ہونے والی ووٹنگ کی تاریخ نہیں بتائی ہے۔

    برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ ممکن ہے بریگزٹ کم وقت کےلیے موخر کرنا پڑے گا یا طویل مدت کےلیے موخر کرنا پڑے، بریگزٹ اب اراکین پارلیمنٹ کے ووٹ پر منحصر کہ وہ تھریسامے کے تیار کردہ معاہدے کو منظور کرتے ہیں یا نہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اگر اراکین پارلیمنٹ تھریسامے مے کی یورپی یونین سے سربراہان سے ملاقات سے قبل بریگزٹ معاہدے کو منظور کرلیتے ہیں تو بریگزٹ کےلیے 30 تک توسیع درکار ہوگی۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے خبردار کیا کہ حد زیادہ ترجیحات کے باعث دو مرتبہ بریگزٹ ڈیل مسترد ہوچکی ہے اگر اس مرتبہ بھی مسترد ہوئی برطانیہ کو بریگزٹ کےلیے طویل عرصے تک توسیع لینا پڑے گی کیوں برطانیہ کو یورپی پارلیمنٹ کے الیکشن میں حصّہ لینے کی ضرورت پڑے گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق تھریسامے کا کہنا ہے کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ جو نتیجہ آیا وہ صحیح ہے لیکن جو فیصلہ کیا ہے اس کے نتائج کا سامنا ہاؤس کو کرنا پڑے گا‘۔

    یاد رہے کہ بدھ کے روز برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگا تھا جب اراکین پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی 242 کے مقابلے میں 391 ووٹوں سے مسترد ہوگئی تھی۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    یاد رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    دریں اثنا ء کچھ روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

  • برطانوی وزیراعظم کی مشکلات میں اضافہ، بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی مسترد

    برطانوی وزیراعظم کی مشکلات میں اضافہ، بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی مسترد

    لندن: برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگ گیا، پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی مسترد ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نظرثانی ڈیل بھی مسترد ہونے سے برطانوی وزاعظم تھریسامے کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا، اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت نے ڈیل کے خلاف ووٹ کاسٹ کیے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ ڈیل کے حق میں 242 جبکہ مخالفت میں 391 ووٹ پڑے، برطانوی وزیراعظم کو اپنی ہی جماعت کے متعدد ارکان کی مخالفت کا بھی سامنا ہے۔

    برطانوی میڈیا نے پیش گوئی کردی تھی کہ تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے کو جنوری میں 230 ووٹوں سے ناکامی ہوئی تھی، لہذا اس بار بھی تھریسامے کو تقریباً اتنے ہی ووٹوں سے شکست ہوسکتی ہے۔

    ڈیل مسترد ہونے پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں کل نوبریگزٹ ڈیل پیش ہوگی، ڈیل مسترد ہونے پر آرٹیکل 50 کی توسیع پر جمعرات کو ووٹنگ کا سلسلہ ہوگا۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

    بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    یاد رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    دریں اثنا ء کچھ روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

  • وزیراعظم تھریسا مے نے بریگزٹ پر ووٹنگ موخر کردی

    وزیراعظم تھریسا مے نے بریگزٹ پر ووٹنگ موخر کردی

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ ڈیل سے متعلق پارلیمنٹ میں آئندہ ہفتے ہونے والی ووٹنگ موخر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم تھریسا مے نے بریگزٹ پر ووٹنگ موخر کردی، اس ڈیل سے متعلق حتمی ووٹنگ آیندہ ہفتے ہونی تھی لیکن اب رائے شماری 12 مارچ کو ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ سے بریگزٹ سے متعلق وہی نتائج سامنے آئیں گے جو اس سے قبل متعدد بار آچکے ہیں۔

    برطانیہ 29 مارچ کو یورپ سے نکلنے جارہا ہے۔ دوسری جانب تھریسا مے کا کہنا ہے کہ یورپی رہنماؤں سے اب بھی مذاکرات جاری ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بریگزٹ ڈیل سے متعلق بنائی گئی حکومتی ٹیم عنقریب دوبارہ برسلز کا دورہ کرے گی، 12 مارچ کو برطانوی پارلیمنٹ میں غیر معمولی نتائج نہیں نکلیں گے، لیکن پھر بھی دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔

    بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے گذشتہ دنوں برسلز میں یورپی یونین کے سربراہ جین کلاؤ ڈ جنکر سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ معاہدے میں ایسی تبدیلی لانے کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے جس پر ممبرانِ پارلیمنٹ راضی ہوجائیں۔

    خیال رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    دریں اثنا ء کچھ روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

  • بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    لندن: برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ یورپین یونین کے ساتھ بریگزٹ معاہدے میں تبدیلی کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے لیکن وقت بہت کم ہے ۔

    تفصیلات کے مطاب برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے برسلز میں یورپی یونین کے سربراہ جین کلاؤ ڈ جنکر سے ملاقات کی تھی ، جس کے بعد ا ن کا کہنا تھا کہ معاہدے میں ایسی تبدیلی لانے کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے جس پر ممبرانِ پارلیمنٹ راضی ہوجائیں۔

    برسلز میں ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے آئرش بارڈر کے معاملے میں قانونی گارنٹی سے متعلق امور پر گفتگو کی۔ یاد رہے کہ بریگزٹ معاہدے کے تحت برطانیہ اور یورپی یونین نے 2020 تک معاملات کو افہام و تفہیم سے طے کرنا ہے ، دونوں فریق ہی شمالی آئرلینڈ اور جمہوری آئرلینڈ کے درمیان ایک سخت روایتی سرحد کے قیام کے قائل نہیں ہیں۔

    بریگزٹ کے منفی اثرات سے برطانیہ کی فلائی بی ایم آئی ایئرلائن بندش کا شکار

    اس سے قبل برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ معمولی لیکن کچھ اہم تبدیلیاں ایم پیز کو اس بات پر قائل کرسکتی ہیں کہ آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے پر برطانیہ کسٹم یونین کا شکار نہیں ہوگا۔

    دوسری جانب وزیر داخلہ ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ گزشتہ کچھ ہفتوں میں بغیر کسی معاہدے کے یورپین یونین سے انخلا کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے۔

    دوسری جانب تھریسا مے کا کہنا ہے کہ انہوں نے یورپین یونین پر واضح کردیا ہے کہ برطانیہ کے ممبرانِ پارلیمنٹ اسی صورت بریگزٹ معاہدے کی توثیق کریں گے جب معاہدے میں قانونی معاہدے کے مساوی گارنٹی شامل کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    دریں اثنا ء کچھ روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر برطانوی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے نکلنے کےلیے بریگزٹ معاہدے کو منظور نہیں کیا تو 29 مارچ کو برطانیہ، یورپی یونین سے بغیر کسی ڈیل کے ہی نکلنے پر مجبور ہوگا۔

  • بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم کل یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کریں گی

    بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم کل یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کریں گی

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے بریگزٹ ڈیل سے متعلق یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کل کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق تھریسا مے سے یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینکر اور دیگر رہنماؤں کی ملاقات کل ہوگی، اس دوران برطانوی وزیراعظم ڈیل پر تفصیلی گفتگو کریں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے سیاسی دباؤ کا شکار ہیں، ملاقات کے دوران وہ برطانیہ اور پورپی یونین کے مابین ڈیل کو بچانے کی کوشش پر تبادلہ خیال کریں گی۔

    برطانیہ کو انتیس مارچ کو یورپی یونین سے نکل جانا ہے اور ابھی تک طے شدہ بریگزٹ معاہدے کی برطانوی پارلیمان نے منظوری نہیں دی۔

    برطانیہ کی پارلیمنٹ میں وزیراعظم تھریسامے کے یورپی یونین سے انخلاء کے لیے کیے گئے بریگزٹ منصوبے پر گذشتہ ہفتے دوبارہ ووٹنگ ہوئی تھی، تاہم اراکین پارلیمنٹ نے ایک کے بعد ایک، پانچ بریگزٹ ترمیمی بل مسترد کردیے تھے۔

    بریگزٹ ڈیل: پانچ ترمیمی بل برطانوی پارلیمنٹ میں مسترد

    قبل ازیں جنوری میں بریگزٹ معاہدے پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوئی تھی جس میں برطانوی حکومت کوشکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔حکومت کی شکست کے بعد اپوزیشن نے وزیراعظم تھریسا مے کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی گئی تھی جوناکام رہی۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

  • بریگزٹ ڈیل، تھریسامے نئے جذبے سے میدان میں آگئیں

    بریگزٹ ڈیل، تھریسامے نئے جذبے سے میدان میں آگئیں

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے تحریک عدم اعتماد میں کامیابی کے بعد بریگزٹ کو آگے بڑھانے کےلیے ایم پیز سے ملاقاتیں شروع کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسامے کے خلاف گزشتہ روز عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوئی تھی، تھریسامے بریگزٹ ڈیل پاس نہ کرواسکی تھیں لیکن اپنی حکومت 306 ووٹوں کے مقابلے میں 325 ووٹوں سے اپنی حکومت بچالی تھی۔‌

    وزیر اعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ وہ نئے جذبے کے ساتھ بریگزٹ معاہدے پر گفتگو کرتے ہوئے حکمران اور اپوزیشن جماعتوں پر بریگزٹ معاہدے کی منظوری کےلیے زور دیا۔

    تھریسامے نے ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم پیز ’بریگزٹ کے معاملے پر اپنی دلچسپی دکھائیں‘ اس موقع پر حکمران جماعت کی اتحادی جماعتیں لیبریشن ڈیموکریٹ، ایس این پی اور پلیڈ کیمرو کے سربراہان بھی موجود تھی۔

    خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کو یورپی یونین سے نکلنے (بریگزٹ) کی منصوبہ بندی 21 جنوری کو لازمی پارلیمنٹ میں پیش کرنا ہوگی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ نئی منصوبہ بندی پارلیمنٹ میں پیش کرنا کوئی آسان ہدف نہیں ہوگا، لیکن ایم پیز کو قومی دلچسپی اور مفاد کیلئے ذمہ داری ادا کرتے ہوئے اتفاق رائے سے بریگزٹ معاہدے کو منظور کرنا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ توقع کی جارہی ہے کہ وزیر اعظم تھریسامے بریگزٹ معاہدے کے حکومتی مخالفین اور ڈی یو پی سے ملاقات کریں گی۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ ڈیل مسترد، تھریسامے کو تاریخی شکست

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 13 دسمبر کو بھی برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تھی جس کے بعد تھریسامے یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے برسلز روانہ ہوگئی تھیں۔

    یاد رہے کہ 62 سالہ تھریسا مے نے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے ہونے والے ریفرنڈم میں، اس کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام

    گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ کے معاملے پر پارلیمان کا اعتماد کھودیا، ہاؤس آف کامنزنے بریگزٹ ڈیل مسترد کردی۔

    پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے کی جانے والی بریگزٹ ڈیل کی مخالفت میں فیصلہ دے دیا، ڈیل کے حق میں 202 جبکہ مخالفت میں 432 ووٹ پڑے، 118 حکومتی ممبران نے بھی ڈیل کے خلاف ووٹ دیا تھا۔