Tag: brexit deal

  • بریگزٹ معاہدہ: برطانوی وزیراعظم نےاراکین پارلیمنٹ کومنانےکےلیے2 ہفتے کی مدت طے کرلی

    بریگزٹ معاہدہ: برطانوی وزیراعظم نےاراکین پارلیمنٹ کومنانےکےلیے2 ہفتے کی مدت طے کرلی

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کہنا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کو بریگزٹ معاہدے سے متعلق ملکی مفادات کا خیال رکھنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے اراکین پارلیمنٹ کومنانے کے لیے 2 ہفتے کی مدت طے کرلی۔

    تھریسامے نے پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران اراکین پارلیمنٹ سے درخواست کی کہ بریگزٹ معاہدے پر ملکی مفادات کا خیال رکھیں۔

    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے دھچکا لگا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ بریگزٹ معاہدہ یورپی یونین کے لیے ایک بڑا معاہدہ ہوگا جس کے مطابق برطانیہ امریکا سے تجارت نہیں کرسکے گا۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان علیحدگی کے لیے تیار کردہ بریگزٹ معاہدے کا مسودہ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں منظورکرلیا گیا تھا، اسپین نے معاہدے کی مخالفت کی تھی۔

    یورپی سربراہی اجلاس میں بریگزٹ معاہدے کی منظوری


    یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں اسپین کے آخری لمحات میں کارروائی سے باہر ہونے کے بعد تمام رکن ممالک نے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

    بریگزٹ پلان سے یورپی تارکین وطن کی آمد رک جائے گی، تھریسامے

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے 20 نومبر کو برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کہنا تھا کہ بریگزٹ پلان سے یورپی تارکین وطن کی آمد کا سلسلہ رک جائےگا۔

  • یورپی سربراہی اجلاس میں بریگزٹ معاہدے کی منظوری

    یورپی سربراہی اجلاس میں بریگزٹ معاہدے کی منظوری

    برسلز: برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان علیحدگی کے لیے تیار کردہ بریگزٹ معاہدے کا مسودہ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں منظور کرلیا گیا، اسپین نے معاہدے کی مخالفت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برسلز میں یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی بحث کے بعد یورپی یونین کے 27 رکن ممالک نے برہگزٹ معاہدے کے مسودے کو تسلیم کرلیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹسک کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں اسپین کے آخری لمحات میں کارروائی سے باہر ہونے کے بعد تمام رکن ممالک نے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم تھریسامے کو مذکورہ معاہدے کے مخالف ایم پیز سمیت برطانوی پارلیمنٹ سے منظور کروانا ہوگا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ بریگزٹ معاہدے کے منظور ہونے کی خبر یورپی یونین کونسل کے صدرڈونلڈ ٹسک سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کے ذریعے عام کی تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امید ہے برطانوی رکن پارلیمنٹ آئندہ ماہ دسمبر میں معاہدے کے حق میں فیصلہ دیں لیکن فی الحال معاہدے کو منظور کرنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔

    برطانوی پارلیمنٹ ووٹنگ کے لیے تیار

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ لیبر پارٹی، ایل آئی بی ڈیم، ایس این پی، ڈی یو پی اور حکمران جماعت متعدد ایم پیز اس معاہدے کے خلاف ووٹنگ کرنے کےلیے تیار ہیں۔

    دوسری جانب وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانوی عوام سے گذارش کی ہے کہ وہ اس معاہدے کی حمایت کریں کیوں کہ یہ سب سے بہترین معاہدہ ہے۔

    خیال رہے کہ اسپین نے گذشتہ روز متنبہ کیا تھا کہ اگر اجلاس کے آخری لمحات تک تاریخی جبل الطارق کا معاملہ حل نہیں ہوا تو معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے سربراہوں نے بریگزٹ کے حوالے سے خصوصی اجلاس میں بریگزٹ کی دستاویزات میں دو اہم چیزوں پر منظوری دی ہے۔

    پہلا بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات اور ٹریڈ و سیکیورٹی کے معاملات۔

    دوسرا برطانیہ کے 29 مارچ 2019 کو یورپی یونین سے نکلنے کا 585 صفحات پر مشتمل مسودہ ہے، جس میں شہری حقوق، مالی معاملات اور آئریش بارڈر کے مسائل بھی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزراء تھریسا مے سے بریگزٹ مسودے میں تبدیلی کرانے کے لیے پرامید

    آئر لینڈ کے ساتھ بارڈر مینیجمنٹ کا معاملہ

    واضح رہے کہ آئر لینڈ کے ساتھ بارڈر مینیجمنٹ کا معاملہ برسلز کے ساتھ اس ڈیل میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل تھا۔

    تھریسا کے کیبنٹ منسٹرز کا ماننا ہے کہ مسودے کے مطابق آئر لینڈ تجارتی طور پر یورپین یونین کے زیادہ قریب ہوجائے گا جو کہ کسی بھی صورت برطانیہ کے حق میں نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ معاہدے کے دونوں ہی فریق آئرلینڈ کے ساتھ کوئی سخت بارڈر نہیں چاہتے۔

    برطانوی وزراء معاہدے کی مخالفت میں مستعفی

    یاد رہے کہ بریگزٹ ڈیل کے مسودے کے منظرعام پر آنے کے بعد سے تھریسا مے کے لیے مشکلات کا سلسلہ جاری ہے، کچھ روز قبل ان کی کابینہ کے چار وزراء نے ڈیل کی مخالفت کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    استعفیٰ دینے والوں میں برطانوی حکومت کے بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب سرفہرست ہیں جبکہ ان کے ہمراہ ورک اور پنشن کی وزیر یستھر میکووے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں ہیں۔اس کے علاوہ جونیئر ناردرن آئرلینڈ منسٹر شائلیش وارہ ، جونئیر بریگزٹ منسٹر سویلا بریور مین اور پارلیمنٹ کی پرائیویٹ سیکرٹری این میری ٹریولیان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

  • جبل الطارق کا معاملہ حل نہ ہوا تو معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے، اسپین کی تنبیہ

    جبل الطارق کا معاملہ حل نہ ہوا تو معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے، اسپین کی تنبیہ

    لندن : ہسپانوی حکام نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اجلاس کے اختتام تک جبل الطارق کا معاملہ حل نہ ہوا تو اسپین اجلاس کی کارروائی میں حصّہ نہیں لے گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے اتوار کے روز یورپی یونین کے 28 رکن ممالک کے سربراہوں کو بریگزٹ معاہدے پر راضی کرنے سے قبل یورپی یونین کے اعلیٰ حکام سے بات چیت کریں گی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسپین نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اجلاس کے آخری لمحات تک تاریخی جبل الطارق کا معاملہ حل نہیں ہوا تو معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسا مے نے ہفتے کے روز بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے گفتگو کرنے کے لیے یورپین کمیشن کے صدر جین کلوڈ جنکر اور یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک سے ملاقات کریں گی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز یورپی یونین کے سربراہ بریگزٹ کے حوالے سے خصوصی ملاقات کریں گے جس میں بریگزٹ کی دستاویزات میں دو اہم چیزوں پر منظور کیا جائے گا۔

    پہلا بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات اور ٹریڈ و سیکیورٹی کے معاملات۔

    دوسرا برطانیہ کے 29 مارچ 2019 کو یورپی یونین سے نکلنے کا 585 صفحات پر مشتمل مسودہ ہے، جس میں شہری حقوق، مالی معاملات اور آئریش بارڈر کے مسائل بھی شامل ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اگر یورپی یونین نے بریگزٹ معاہدے کو منظور کرلیا تو تھریسا مے کو لازمی اپنے ایم پیز کو معاہدے کی حمایت کے لیے راضی کرنا ہوگا جو انتہائی مشکل نظر آتا ہے۔

    شمالی آئرلینڈ کی سخت گیر سیاسی جماعت ڈی یو پی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ تھریسا مے اس معاہدے پر وقت برباد کررہی ہیں، وزیر اعظم کو چاہیے کہ بریگزٹ کے حوالے سے بہترین معاہدے کو محفوظ بنائیں۔

  • برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان مستقبل کے تعلقات پر اتفاق

    برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان مستقبل کے تعلقات پر اتفاق

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی کوششوں سے بریگزٹ معاہدے کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات کے حوالے سے مشترکا اعلامیے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر اعظم نے مشترکا اعلامیے پر اتفاق رائے ہونے کے بعد کہا ہے کہ اب یورپی یونین کی ہفتے کے اختتام پر اجلاس کی راہ ہموار ہوگئی ہے اور اتوار کے روز ہونے والے اسی اجلاس میں معاہدے کی تصدیق کی جائے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ تھریسا مے نے بریگزٹ سے متعلق معاہدے کو برطانیہ کے مفاد میں بہترین قرار دیا ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ بریگزٹ ڈیل شہریوں کے مفاد میں بھی اچھی ثابت ہوگی جبکہ اس معاہدے کے نتیجے میں ان کا مستقبل بھی بہترین ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے آئندہ اتوار کو یورپی سربراہوں کے منعقد ہونے والے اجلاس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یورپی سربراہی اجلاس میں معاہدے کے مسودے کا جائزہ لیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے گذشتہ روز بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے رواں ہفتے کے اختتام پر ایک مرتبہ پھر یورپی سربراہوں کو بریگزٹ معاہدے پر راضی کرنے کے لیے برسلز کے دورے کا اعلان کیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے اعلیٰ حکام سے دو گھنٹے کی ملاقات کے بعد وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کارکردگی برطانیہ اور یورپی یونین کے مستقبل کے تعلقات کا چہرہ بنائے گی۔

    خیال رہے کہ اسپین کا کہنا ہے کہ جب تک ہسپانوی جزیرے جبل الطارق پر گفتگو نہیں ہوگی وہ بریگزٹ معاہدے کو ہرگز تسلیم نہیں کرے گا۔

  • بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کوئی آپشن نہیں، موجودہ حکومت کا تختہ الٹ سکتے ہیں، لیبر پارٹی

    بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کوئی آپشن نہیں، موجودہ حکومت کا تختہ الٹ سکتے ہیں، لیبر پارٹی

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی مخالف جماعت لیبر پارٹی نے بریگزٹ کے معاملے پر تھریسامے کی حکومت کا تختہ الٹنے کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی لیبر پارٹی نے بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے تھریسامے کے تیار کردہ منصوبے کی حمایت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تھریسامے کا بریگزٹ پلان ہماری پارٹی کے چھ ٹیسٹر پر پورا نہیں اترتا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شیڈو بریگزٹ سیکریٹری اسٹارمر نے لیبر پارٹی کے پارلیمنٹری اجلاس میں کہا ہے کہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ نہ ہونے سے روکنے کے لیے لیبر پارٹی دیگر اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ مشترکا کوشش کررہی ہے۔

    شیڈو بریگزٹ سیکریٹری اسٹارمر کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے موجودہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی چلا سکتے ہیں۔

    لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی کے پاس متبادل منصوبہ تیار ہے جسے پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہوسکتی ہے اور وہ منصوبہ برطانیہ کو متحد کرسکتا ہے۔

    جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ اگر وزیر اعظم اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل نہیں کرپائیں تو لیبر پارٹی تھریسا مے کو ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کی اجازت نہیں دے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ صرف لیبر پارٹی ہی بلکہ موجودہ حکومت کے کچھ ایم پیز بھی بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کے مخالف ہے۔


    مزید پڑھیں : جبل الطارق کا معاملہ حل ہونے تک بریگزٹ معاہدے کو تسلیم نہیں کریں گے، اسپین


    خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے رواں ہفتے کے اختتام پر ایک مرتبہ پھر یورپی سربراہوں کو بریگزٹ معاہدے پر راضی کرنے کے لیے برسلز کا دورہ کریں گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے اعلیٰ حکام سے دو گھنٹے کی ملاقات کے بعد وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کارکردگی برطانیہ اور یورپی یونین کے مستقبل کے تعلقات کا چہرہ بنائے گی۔

    اسپین کا کہنا ہے کہ جب تک ہسپانوی جزیرے جبل الطارق پر گفتگو نہیں ہوگی وہ بریگزٹ معاہدے کو ہرگز تسلیم نہیں کرے گا۔

  • جبل الطارق کا معاملہ حل ہونے تک بریگزٹ معاہدے کو تسلیم نہیں کریں گے، اسپین

    جبل الطارق کا معاملہ حل ہونے تک بریگزٹ معاہدے کو تسلیم نہیں کریں گے، اسپین

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے رواں ہفتے کے اختتام پر ایک مرتبہ پھر یورپی سربراہوں کو بریگزٹ معاہدے پر راضی کرنے کے لیے برسلز کا دورہ کریں گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے اعلیٰ حکام سے دو گھنٹے کی ملاقات کے بعد وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کارکردگی برطانیہ اور یورپی یونین کے مستقبل کے تعلقات کا چہرہ بنائے گی۔

    اسپین کا کہنا ہے کہ جب تک ہسپانوی جزیرے جبل الطارق پر گفتگو نہیں ہوگی وہ بریگزٹ معاہدے کو ہرگز تسلیم نہیں کرے گا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یورپی سربراہوں اور برطانوی وزیر اعظم کے مابین اتوار کو ہونے والی ملاقات سے قبل بریگزٹ ڈیل پر ممکنہ حل نکل سکتا ہے تاہم جرمن چانسلر نے اتوار کو ہونے والے یورپی سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اشارہ دیا ہے۔

    ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ترجمان کے مطابق وزیر اعظم تھریسا مے نے ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سے گذشتہ روز گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ممالک اور جبل الطارق کی حکومت کے درمیان بات چیت اچھے انداز سے جاری ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لندن اور برسلز برطانیہ کے 29 مارچ 2019 کو یورپی یونین سے نکلنے کے مسودے پر راضی ہیں، 585 صفحات پر مشتمل دستاویزات میں شہری حقوق، مالی معاملات اور آئریش بارڈر کے مسائل بھی شامل ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسپین نے کچھ عرصہ قبل ہی برطانیہ کے زیر اثر مقبوضہ جزیرے جبل الطارق کے دعویدار ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : ڈی یو پی تھریسامے کی حمایت سے منحرف، حکومت مشکلات کا شکار


    خیال رہے کہ گذشتہ روز شمالی آئرلینڈ کی سخت گیر سیاسی جماعت ڈی یو پی نے تھریسامے سے طے شدہ معاہدے سے انحراف کرتے ہوئے بجت ووٹنگ میں لیبر پارٹی کے حق میں ووٹ دیئے تھے جس کے بعد تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ڈی یو پی کے اتحاد کے بغیر وزیر اعظم عوام سے بریگزٹ پلان منظور نہیں کرواسکتے۔


    مزید پڑھیں : بریگزٹ پلان سے یورپی تارکین وطن کی آمد رک جائے گی، تھریسامے


    یاد رہے کہ دو روز قبل برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے کہا تھا کہ بریگزٹ پلان سے یورپی تارکین وطن کی غیرضروری آمد کا سلسلہ رک جائے گا اور صرف ہنرمندی کی بنیاد پر ہی تارکین وطن کی آمد ممکن ہوسکے گی۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ یورپی انجینئرز کو سڈنی کے انجینئرز یا دہلی کے سافٹ ویئر ڈیولپرز پر فوقیت حاصل نہیں رہے گی۔

    واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم پر ٹوری پارٹی کے ممبران کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اس ڈیل میں تبدیلیاں لے کرآئیں ، بعض کی جانب سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس ڈیل سے بہتر تھا کہ کوئی ڈیل نہ ہوتی۔

  • بریگزٹ ڈیل، تھریسا مے نے مذاکرات کرنے کا بیڑا اٹھالیا

    بریگزٹ ڈیل، تھریسا مے نے مذاکرات کرنے کا بیڑا اٹھالیا

    لندن : برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے نے بریگزٹ وزیر ڈومنیک راب کو بریگزٹ معاملات سے ایک طرف ہٹاتے ہوئے یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کرنے کا بیڑہ خود اٹھالیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے ملک برطانیہ کی وزیر اعظم نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے مذاکرات خود کرنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ وزیر برائے بریگزٹ کو بریگزٹ کے حوالے سے ملک کے داخلی معاملات پر توجہ دینے کی ذمہ دے دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے بریگزٹ مذاکرات خود کرنے کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب وفاقی کابینہ میں بیشتر وزراء استعفے دے رہے ہیں اور بریگزٹ ڈیل میں مسلسل تاخیر کے باعث عوام میں بھی بے چینی پائی جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ اگلے برس یورپی یونین کی رکنیت کو برطانیہ ترک کردے گا، تاہم اب تک یورپی یونین اور برطانوی حکومت کے درمیان کوئی معاہدہ طے نہیں ہوسکا ہے۔

    بریگزٹ امور کے وزیر ڈیوڈ ڈیوس نے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے بریگزٹ ڈیل بعد بھی یورپی یونین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے پر عمل پیرا رہنے کے متنازعے فیصلے پر استعفیٰ دے دیا تھا۔ جس کے بعد تھریسا مے نے سخت مؤقف رکھنے والے ڈومنیک راب کو بریگزٹ کی وزارت کا قلمدان سونپ دیا تھا۔

    یورپی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کو بریگزٹ ڈیل کے منصوبے پر اپوزیشن کے ساتھ ساتھ اپنی جماعت کے بیشتر قانون سازوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کیوں کہ وفاقی وزراء یورپی یونین سے واضح طور پر علیحدگی چاہتے ہیں۔

    برطانیہ کی لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ شیڈو کی جانب سے تھریسا مے پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’برطانوی وزیر اعظم نے ڈومنیک راب کو بریگزٹ وزیر منتخب ہوتے ہی ایک طرف کردیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • بریگزٹ کے بعد امریکا یورپی یونین کے ساتھ تجارتی ڈیل کرے گا، ٹرمپ

    بریگزٹ کے بعد امریکا یورپی یونین کے ساتھ تجارتی ڈیل کرے گا، ٹرمپ

    لندن : ڈونلڈ ٹرمپ لندن کے دورے کے موقع پر برطانوی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل برطانیہ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگی، بریگزٹ کے بعد امریکا یورپی یونین کے ساتھ تجارت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورہ برطانیہ کے دوران بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے برطانوی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل پر عمل درآمد کے بعد برطانیہ اور امریکا کے درمیان تجارت مشکل میں پڑ جائے گی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کو بہت سمجھایا تھا مگر انہوں نے میرے مشورے پر عمل نہیں کیا‘۔

    امریکی صدر کا برطانوی خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹریو میں کہنا تھا کہ بریگزٹ ڈیل پر عمل درآمد ہونے کا مطلب مستقبل میں امریکا سے تجارتی تعلقات کو ختم کرنا، بریگزٹ کے بعد امریکا یورپی یونین کے ساتھ تجارت کرے گا۔

    دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ’بریگزٹ ڈیل کے بعد برطانیہ اور امریکا کو اپنے تعلقات مزید آگے بڑھانے کا موقع ملا گا۔


    بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی نئی پالیسی پر مشتمل دستاویز جاری


    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن ’ملک کے اچھے وزیر اعظم ثابت ہوسکتے ہیں، مجھے امید ہے ایک وہ حکومت میں واپس آئیں گے‘ جبکہ لندن کے میئر صادق خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’صادق خان کی کارکردگی بہت خراب ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ صادق خان نے تارکین وطن کو واپسی کی اجازت دی اور دارالحکومت میں دہشت گردی کے واقعات پر قابو پانے میں بھی ناکام رہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت پر تنقید کے جواب میں دؤننگ اسٹریٹ کی جانب سے کوئی رد عمل نہیں دیکھایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • بریگزٹ کے معاملے پر تھریسا مے اور وزیر خارجہ کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے

    بریگزٹ کے معاملے پر تھریسا مے اور وزیر خارجہ کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے

    لندن : برطانیہ کے یورپی یونین سے تعلقات کے معاملے پر برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے اور وزیر خارجہ بورس جانسن کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے جمعے کے روز کابینہ کی میٹنگ کے دوران وزیر اعظم تھریسا مے کو مستقبل میں یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بنائے گئے منصوبے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے نے جمعے کے روز بریگزٹ کے حوالے منعقد ہونے والی میٹنگ کے دوران یورپی یونین سے تعلقات کے معاملے پر کابینہ کی حمایت حاصل کرلی ہے۔

    برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے تھریسا مے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے منصوبے کے تحت برطانیہ دوسروں کے قواعد پر عمل کرنے والا ملک بن جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر اعظم تھریسا مے کی کابینہ کے ارکان برطانیہ اور یورپی یونین کے مابین آزاد تجارتی علاقے کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہوگئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسا مے کی جانب سے بریگزٹ کی نرم شرائط کے باعث یورپی یونین سے علیحدگی کا مطالبہ کرنے والے برطانوی پارلیمنٹ کے ٹوری ارکان نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جس کی وجہ سے وزیر اعظم کو ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے یورپی یونین سے نکلنے کے معاملے پر دوبارہ ریفرنڈم کا مطالبہ کیا ہے، مظاہرین نے یورپی یونین کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے جس میں بریگزٹ ڈیل کے خلاف کلمات درج تھے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانوی پارلیمنٹ نے بریگزٹ بل منظور کیا تھا، یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی سے متعلق بل پر کئی ماہ سے بحث جاری تھی، شاہی منظوری کے بعد بریگزٹ بل قانون کا درجہ حاصل کرلے گا۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے عمل کا آغاز مارچ 2019 سے ہوگا اور دسمبر 2020 تک جاری رہے گا، اس دوران برطانیہ میں رہنے والے 45 لاکھ یورپی شہریوں کو برطانیہ جبکہ 12 لاکھ برطانوی شہریوں کو یورپی یونین میں آنے کی اجازت ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں