Tag: brexit plan

  • بریگزٹ ڈیل : تھریسا مے کاروباری طبقے کی حمایت حاصل کرنے کے لیے متحرک

    بریگزٹ ڈیل : تھریسا مے کاروباری طبقے کی حمایت حاصل کرنے کے لیے متحرک

    برطانوی وزیراعظم تھریسا نے بریگزٹ ڈیل پر تاجروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ اس سے یورپین یونین کے غیر تربیت یافتہ لوگ برطانیہ نہیں آسکیں گے، کاروباری طبقے نے ڈیل کی حمایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق تھریسا میں کنفیڈریشن آف بزنس انڈسٹری سے خطاب کررہی تھیں جہاں انہوں نے بزنس لیڈرز کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ ان کی جانب سے ڈرافٹ کردہ بریگزٹ ڈیل کو مکمل حمایت حاصل ہے۔

    انہوں نے کہ اس منصوبے سے برطانیہ میں صرف صلاحیتوں کے حامل افراد ہی برطانیہ آسکیں گے اور اب یہ نہیں ہوگا کہ یورپی اقوام کے افراد کو ترجیح دی جائے۔ ہم سڈنی سے انجینئر اور دہلی سے سافٹ ویئر ڈیولپر بلو ا سکیں گے۔

    اس موقع پر سی بی آئی کے صدر جان الان نے ممبرانِ پارلیمنٹ سے درخواست کی کہ وہ تھریسا مے کی جانب سے ڈرافٹ کردہ اس ڈیل کی حمایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈیل پرفیکٹ نہیں ہے لیکن ہمیں کاروبار اور ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے اثرات بھی دیکھنے ہوں گے اگر ہم ایسے ہی یورپین یونین سے نکل آئے تو اس کا نقصان زیادہ ہوگا۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم پر ٹوری پارٹی کے ممبران پارٹی کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اس ڈیل میں تبدیلیاں لے کرآئیں ، بعض کی جانب سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس ڈیل سے بہتر تھا کہ کوئی ڈیل نہ ہوتی۔

    دوسری جانب 27 یورپی رکن ممالک کے وزرا نے برسلز میں ملاقات کی اور ڈیل پر مزید پیش رفت کی۔ وہ چاہتے ہیں کہ ایک سیاسی اعلامیہ تیارکرلیا جائے جس برطانیہ کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کی راہ متعین ہوسکے۔

    تھریسا کے کیبنٹ منسٹرز کا ماننا ہے کہ مسودے کے مطابق آئرلینڈ تجارتی طور پر یورپین یونین کے زیادہ قریب ہوجائے گا جو کہ کسی بھی صورت برطانیہ کے حق میں نہیں ہے ۔ خیال رہے کہ معاہدے کے دونوں ہی فریق آئرلینڈ کے ساتھ کوئی سخت بارڈر نہیں چاہتے ۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے 585 صفحات پر مشتمل بریگزٹ پلان کا منصوبہ بدھ کے روز اپنی کابینہ کے سامنے رکھا تھا اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اس پر عمل درآمد کرکے دکھائیں گی۔

    بریگزٹ کے حامی قدامت پسند سیاست دانوں کی جانب سے اس مسودے پر شدید تنقید کی جارہی ہے اور ان میں سے کچھ نہیں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کے بل جمع کرانا شروع کردیے ہیں ۔ اگر ان کی تعداد 48 تک پہنچ جاتی ہے تو تھریسا مے کو پارلیمنٹ سے ایک بار پھر اعتماد کا ووٹ لینا ہوگا اور ایسی صورتحال میں یہ ان کی وزارتِ عظمیٰ کے لیے خطرے کی شدید گھنٹی ہے۔

    بریگزٹ ڈیل کے مسودے کے منظرعام پر آنے کے بعد سے تھریسا مے کے لیے مشکلا ت کا سلسلہ جاری ہے، چند روز قبل ان کی کابینہ کے چار وزراء نے ڈیل کی مخالفت کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    استعفیٰ دینے والوں میں برطانوی حکومت کے بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب سرفہرست ہیں جبکہ ان کے ہمراہ ورک اور پنشن کی وزیر یستھر میکووے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں ہیں۔اس کے علاوہ جونیئر ناردرن آئرلینڈ منسٹر شائلیش وارہ، جونئیر بریگزٹ مسٹر سویلا بریور مین اور پارلیمنٹ کی پرائیویٹ سیکرٹری این میری ٹریولیان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

  • چیکر معاہدہ، 80 ایم پیز مخالفت میں ووٹ دینے کو تیار ہیں، اسٹویو بیکر

    چیکر معاہدہ، 80 ایم پیز مخالفت میں ووٹ دینے کو تیار ہیں، اسٹویو بیکر

    لندن: سابق برطانوی وزیر اسٹویو بیکر نے تھریسا مے کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیکرز معاہدے پر وزیر اعظم کو رواں ماہ ہونے والی پارٹی کانفرنس میں بڑے پیمانے پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے سابق وزیر برائے بریگزٹ امور اسٹویو بیکر نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی کے 80 رکن پارلیمنٹ تھریسا مے کے چیکر معاہدے کے خلاف حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسٹویو بیکر نے چیکر معاہدے کے معاملے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ تھریسا مے کو رواں ماہ ہونے والی پارٹی کانفرنس میں بڑے پیمانے پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    سابق بریگزٹ وزیر نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے کی چیکر  ڈیل کے نتیجے میں پارٹی کو تباہ کن نتائج کا سامنا ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے خبر رساں ادارے کے مطابق ایک ماہ قبل برطانوی کابینہ نے وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر ہونے والی ملاقات میں بریگزٹ منصوبہ بندی کی حمایت کی تھی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ معاہدے کے معاملے پر بریگزٹ امور کے سیکریٹری ڈیوڈ ڈیوس اور سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے استعفیٰ دیا تھا۔

    خیال رہے کہ بریگزٹ ڈیل کے تحت برطانیہ مارچ 2019 میں یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا۔

    خیال رہے کہ تھریسا مے اور ان کی کابینہ چاہتی ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین بریگزٹ کے بعد بھی آزاد تجارتی معاہدوں پر عمل پیرا رہیں۔ لیکن وزیر اعظم کی متنازعہ تجویز پر ڈیوڈ ڈیوس نے مہر ثبت کردی۔

    سابق برطانوی وزیر ڈیوڈ ڈیوس نے استعفیٰ دیتے ہوئے برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے کو 8 جولائی کو خط ارسال کیا تھا، جس میں تحریر تھا کہ ’میں ملکی وزیر اعظم کے ڈیفنس کیڈٹ کی حیثیت سے امور کی انجام دہی نہیں کرسکتا۔