Tag: Brexit

  • برطانوی پارلیمنٹ نے یورپ سے بغیر ڈیل کے انخلا مسترد کردیا

    برطانوی پارلیمنٹ نے یورپ سے بغیر ڈیل کے انخلا مسترد کردیا

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ نے آج ایک اور فیصلہ سنا دیا، پارلیمنٹ نے یورپ سے بغیر ڈیل کے انخلا مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے ڈیل کے ذریعے یورپ سے الگ ہونے کے حق میں اپنے ووٹ کاسٹ کیے، بغیر ڈیل کے انخلا کو مسترد کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 308 پارلیمنٹ کے ممبران نے بغیر ڈیل کے انخلا کے حق میں جبکہ 312 نے مخالفت میں ووٹ دیے۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں جمعرات کے روز آرٹیکل 50پر ووٹنگ کا امکان ہے، البتہ اس حوالے حکومت کی جانب سے حتمی اعلان نہیں کیا گیا۔ڈیل کی نظر آنے والی ناکامی پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے شدید تباؤ کا شکار ہیں۔

    دوسری جانب جرمن وزیرخارجہ ہائیکو ماس کی پیش گوئی مسترد ہوگئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ برطانیہ بغیر ڈیل کے یورپ سے الگ ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے برطانوی حکام کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا، ان کے مطابق حکومت اپنی معیشت داؤ پر لگا رہی ہے جس سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگا تھا، پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی مسترد ہوگئی تھی۔

    برطانوی وزیراعظم کی مشکلات میں اضافہ، بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی مسترد

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

  • بریگزٹ : برطانوی اراکین پارلیمنٹ اب نوڈیل پر ووٹ کریں گے

    بریگزٹ : برطانوی اراکین پارلیمنٹ اب نوڈیل پر ووٹ کریں گے

    لندن : اراکین پارلیمنٹ بریگزٹ معاہدہ مسترد ہونے کے بعد برطانیہ کے یورپی یونین سے بغیر ڈیل کے انخلاء کو روکنے کےلیے  ووٹنگ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نظرثانی ڈیل بھی مسترد ہونے سے برطانوی وزاعظم تھریسامے کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا، اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت نے ڈیل کے خلاف ووٹ کاسٹ کیے۔

    ڈیل مسترد ہونے پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں کل نوبریگزٹ ڈیل پیش ہوگی، ڈیل مسترد ہونے پر آرٹیکل 50 کی توسیع پر جمعرات کو ووٹنگ کا سلسلہ ہوگا۔

    یورپی یونین کے نمائندہ برائے بریگزٹ فرانسیسی سیاست دان مائیکل برنر کا کہنا ہے کہ ’برطانیہ لازمی طے کرنا ہوگا کہ وہ کیا چاہتا ہے تاہم نو ڈیل کا خطرہ کبھی بھی اتنا زیادہ نہیں تھا‘۔

    مائیکل برنر نے یورپی پارلیمنٹ کو بتایا کہ یورپی یونین نے ہر ممکن اقدام کیا اور یورپی یونین سے انخلاء کےلیے مجوزہ معاہدہ بھی ایک حل ہے جو 242 کے مقابلے میں

    391 ووٹوں سے مسترد ہوچکا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نوڈیل کی صورت میں برطانیہ میں درآمدات کی جانے والی مصنوعات پر فی الفور کوئی اضافی محصولات عائد نہیں کیے جائیں گے، اور اس عارضی اسکیم کے تحت 87 فیصد درآمدات پر زیرو ٹیکس عائد ہوگا۔

    برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگر یورپی یونین سے بغیر کسی ڈیل نے یورپی یونین نکلنا پڑا تو فوری طور پر کوئی مصنوعات کی درآمدات و برآمدات کےلیے آئرلینڈ اور شمالی آئرلینڈ کی سرحد پر چیک، کنٹرول اور کسٹمز کے نئے قوانین متعارف نہیں کروائے گے۔

    برطانوی میڈیا نے پیش گوئی کردی تھی کہ تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے کو جنوری میں 230 ووٹوں سے ناکامی ہوئی تھی، لہذا اس بار بھی تھریسامے کو تقریباً اتنے ہی ووٹوں سے شکست ہوسکتی ہے۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    یاد رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    دریں اثنا ء کچھ روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

  • بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم آج برسلز کا دورہ کریں گی

    بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم آج برسلز کا دورہ کریں گی

    لندن: بریگزٹ ڈیل کو بچانے کے لیے برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے کوششیں تیز کردیں، آج برسلز کا دورہ کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں برطانوی وزیراعظم یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کریں گی اور بریگزٹ ڈیل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے اس دوران یورپی یونین کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں میں بریگزٹ ڈیل پر توجہ مرکوز رکھیں گی۔

    برطانوی وزیراعظم بریگزٹ پر یکے بعد دیگرے شکست کے باوجود اپنی نظر ثانی شدہ بریگزٹ ڈیل کو منظور کرانے کیلئے کوشاں ہیں، برسلز کا دورہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

    آج تھریسامے کی یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینکر سے بھی ملاقات ہوگی، برطانوی پارلیمان نے ابھی تک مے کی یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ ڈیل کی منظوری نہیں دی۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

    بریگزٹ کے منفی اثرات سے برطانیہ کی فلائی بی ایم آئی ایئرلائن بندش کا شکار

    خیال رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر برطانوی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے نکلنے کےلیے بریگزٹ معاہدے کو منظور نہیں کیا تو 29 مارچ کو برطانیہ، یورپی یونین سے بغیر کسی ڈیل کے ہی نکلنے پر مجبور ہوگا۔

  • بریگزٹ کے منفی اثرات سے برطانیہ کی فلائی بی ایم آئی ایئرلائن بندش کا شکار

    بریگزٹ کے منفی اثرات سے برطانیہ کی فلائی بی ایم آئی ایئرلائن بندش کا شکار

    لندن : یورپی یونین سے انخلاء کے منفی اثرات نے برطانوی اقتصاد کو متاثر کرنا شروع کردیا، بریگزٹ معاہدے کے باعث برطانوی ایئرلائن کمپنی فلائی بی ایم آئی بند ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے بریگزٹ معاہدے کے مسودے میں تبدیلی پر یورپی یونین رہنماؤں کی منظوری کےلیے کوشاں ہیں، یورپی یونین مسودے کی تبدیلی پر راضی ہو یا مسترد کردے لیکن بریگزٹ نے برطانوی تجارت پر منفی اثرات ڈالنا شروع کردئیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فلائی بی ایم آئی کمپنی بریگزٹ کے حوالے سے بے یقینی کی صورتحال کے باعث بندش کا شکار ہوئی، ترجمان ایئرلائن کے مطابق تیل کی قیمتوں میں اضافے باعث کمپنی کو خسارے کا سامنا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپ بھر سے فلائی بی ایم آئی سے سفر کرنے والے صارفین نے برطانیہ کی ریجنل ایئرلائن کی فلائٹس منسوخ ہونے کے بعد شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

    برطانیہ سے بیلجئیم جانے والے ایک مسافر کا کہنا ہے کہ ایئرلائن نے ابھی تک ہمارے پیسے واپس نہیں کیے ہیں اور میں ایک اور ٹکٹ کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتا جبکہ ایئرلائن کا کہنا ہے کہ متاثرہ مسافر انشورنس اور کریڈ کارڈ کمپنی سے اپنے مشکل بیان کریں۔

    برطانوی میڈیا کہنا تھا کہ فلائی بی ایم آئی کا مرکز مشرقی مڈلینڈ ایئرپورٹ ہے اور یہ یورپ کے 25 ممالک میں 17 پروازیں آپریٹ کرتی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی ایئرلائن مکپنی کے بند ہونے سے 400 ملازمین متاثر ہوں گے جنہوں نے گزشتہ برس 29 ہزار پروازوں آپریٹ کی اور 2 لاکھ 22 ہزار مسافروں کی خدمت کیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ کو ملتوی کرنا ہی سب سے بہتر آپشن ہے: سابق چانسلر

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ: کیا برطانوی عوام اپنے فیصلے پرقائم رہیں گے؟

    مزید پڑھیں : بریگزٹ: ہرگزرتا لمحہ تاریخ رقم کررہا ہے

    خیال رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر برطانوی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے نکلنے کےلیے بریگزٹ معاہدے کو منظور نہیں کیا تو 29 مارچ کو برطانیہ، یورپی یونین سے بغیر کسی ڈیل کے ہی نکلنے پر مجبور ہوگا۔

  • برطانیہ 2019 کے اختتام تک ’ڈرون اسکاڈرن‘ تیار کرلے گا، وزیر دفاع

    برطانیہ 2019 کے اختتام تک ’ڈرون اسکاڈرن‘ تیار کرلے گا، وزیر دفاع

    لندن : برطانوی وزیر دفاع نے رائل یونائٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’برطانیہ کو بین الااقوامی قوانین پامال کرنے کے والوں کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیر دفاع گیون ولیم سن نے رائل یونائٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ مضبوط اور پہلے سے زیادہ جارحانہ صلاحتیوں کی حامل مسلح افواج کی ضرورت ہے تاکہ وہ ایک بڑی فوجی طاقت بن سکے۔

    وزیر دفاع نے کہا کہ برطانیہ دشمن کے دفاعی نظام سے نمٹنے کےلیے 70 لاکھ پاؤنڈ کی لاگت سے ڈرون کا فضائی تیار کررہا ہے جو 2019 کے اختتام تک تیار ہوجائے گا۔

    گیون ولیم سن نے بتایا کہ برطانوی افواج کوئین الزبتھ کے نام سے منسوب نئے بحری بیڑے کو بحر الکاحل میں تعینات کررہا ہے جہاں چین اپنا اثر رسوخ بڑھا رہا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق گیون ولیم سن کا کہنا تھا کہ روس اور چین مسلسل اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کر رہے ہیں۔

    برطانوی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور اس اتحادیوں کو چاہیے کہ اپنے مفادات کی حفاظت اور بقاء کےلیے اپنی جنگی طاقت کو استعمال کرنے کےلیے آمادہ رہیں۔

    یورپی یونین سے انخلاء کے بعد برطانوی عوام اور حکومت کے پاس اپنے وجود کو تسلیم کروانے کا ایک موقع ہوگا۔

    دوسری جانب برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے وزیر دفاع کے 180 ارب روپے کے دفاعی منصوبے کو معیشت پر اضافی بوجھ قرار دیا ہے اس کے باوجود گیون ولیم سن نے دفاعی سازو سامان کے اخراجات بڑھانے پر تیار ہیں۔

  • تھریسامے اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان بریگزٹ سے متعلق رابطے تیز ہوگئے

    تھریسامے اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان بریگزٹ سے متعلق رابطے تیز ہوگئے

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے چاہتی ہیں کہ دو جماعتی اجلاس میں آئرش بیک اسٹاپ پر کسی متبادل معاہدے پر گفتگو کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے ہاؤس آف بریگزٹ معاہدے کے مسودے میں تبدیلی پر یورپی یونین رہنماؤں کی منظوری کےلیے کوشاں ہیں جبکہ یورپی یونین معاہدے کے مسودے میں بیک اسٹاپ سمیت کسی بھی تبدیلی سے انکاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن کے نے تھریسامے کو خط ارسال کیا تھا جس میں انہوں بریگزٹ معاہدے سے متعلق پانچ شرائط وزیر اعظم کے سامنے رکھی تھیں۔

    وزیر اعظم تھریسامے نے اپوزیشن لیڈر کے خط کا جواب دیتے ہوئے سوال کیا کہ برطانیہ بریگزٹ کے بعد یورپی یونین کے ساتھ کسٹمز یونین میں کیوں رکے؟ لیکن تھریسامے نے بریگرٹ معاہدے پر گفتگو کرنے کےلیے اپوزیشن لیڈر کو خوش آمدید کہا ہے۔

    برطانوی خبر راسں ادارے کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے نے خط کے جواب میں اپوزیشن لیڈرجیریمی کوربن کی تمام شرائط کو مسترد نہیں کیا۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق برطانوی وزیر اعظم نے گزشتہ بدھ کو موصول ہونے والے خط کے جواب میں کہا کہ ’یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ہم برطانیہ کے یورپی یونین سے ڈیل کے ساتھ انخلاء پر تیار ہوگئے ہیں‘۔

    وزیر اعظم تھریسامے کا کہنا تھا کہ ہمیں معاہدے میں شمالی آئرلینڈ اور آئرش بیک اسٹاپ کا معاملہ ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا۔

    تھریسامے نے خط کے جواب میں تحریر کیا کہ ’برطانیہ میں دوبارہ الیکشن، ایک اور ریفرنڈم نہیں چاہتے‘۔

    جیریمی کوربن نے کا کہنا تھا کہ اگر تھریسامے پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کروانے میں ناکام رہیں تو انہیں جنرل الیکشن کا الیکشن کروانا ہوگا، انہوں کہا کہ بریگزٹ پر ایک مرتبہ پھر ووٹنگ کے لیے ان کے ایم پیز کی جانب سے دباؤں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ، تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات

    یاد رہے کہ شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے تھریسامے کو بیک اسٹاپ سے متعلق دو الگ الگ پیغامات دئیے گئے تھے۔

    کنزرویٹو پارٹی کی اتحادی جماعت ڈی یو پی کا کہنا تھا کہ انہیں آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے پر موجودہ تجویز کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ بیک اسٹاپ (اوپن بارڈر) ایک معاہدہ ہے جس کے تحت شمالی آئرلینڈ اور جمہویہ آئرلینڈ کے درمیان سرحدی باڑ اور کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متعدد افراد کو خوفزدہ ہیں کہ آئرلینڈ اور سمالی آئرلینڈ کے درمیان کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے امن کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاملات حل کرنے کیلئے ابھی بھی وقت ہے، انجیلا مرکل

    انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کا سیاسی حل اب بھی نکالا جاسکتا ہے، دو ماہ کا عرصہ کم ہے لیکن تھوڑا نہیں، ابھی دیر نہیں ہوئی ہے۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ ’معاملات برطانیہ کے ہاتھ میں ہیں کہ وہ یورپ سے کس سطح کے تعلقات چاہتا ہے‘، اس مسئلے کے حل کےلیے ’تخلیقی صلاحیت اور اچھی نیت‘ضرورت ہے۔

  • تھریسامے کی آئرش وزیر اعظم سے ملاقات، بریگزٹ امور پر گفتگو

    تھریسامے کی آئرش وزیر اعظم سے ملاقات، بریگزٹ امور پر گفتگو

    لندن : وزیر اعظم تھریسا مے نے آئرش وزیر اعظم لیو وراڈکر سے ملاقات میں شمالی آئرلینڈ میں سیاسی جمود اور بریگزٹ معاملے پر گفتگو کی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے ہاؤس آف بریگزٹ معاہدے کے مسودے میں تبدیلی پر یورپی یونین رہنماؤں کی منظوری کےلیے کوشاں ہیں جبکہ یورپی یونین معاہدے کے مسودے میں بیک اسٹاپ سمیت کسی بھی تبدیلی سے انکاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آئرش وزیر اعظم لیو وراڈکر نے جمعے کے روز بیلفاسٹ میں شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے میٹینگ کے بعد برطانوی وزیر اعظم سے ملاقات کی ہے۔

    آئرش حکومت کا کہنا ہے کہ دو رہنماؤں کے درمیان ’بریگزٹ پر ہونے والی تازہ پیشرفت اور شمالی آئرلینڈ میں جاری سیاسی جمود‘ پر گفتگو ہوئی۔

    جمہوریہ آئرلینڈ کے وزیر اعظم کا بیلفاسٹ میں کہنا تھا کہ ’یہ مذاکرات کا دن نہیں ہے‘ لیکن اپنے نظریات کے اظہار کا ایک موقع ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے اور لیووراڈکر کے درمیان ہونے والی ملاقات یورپی یونین کے اس مؤقف کے بعد ہوئی ہے جس میں یورپی یونین کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ’برطانیہ کے ساتھ مزید گفتگو کی ضرورت ہے تاکہ ہاؤس آف کامنز سے بریگزٹ ڈیل منظور کروانے میں وزیر اعظم کی معاونت کی جاسکے‘۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ، تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات

    یاد رہے کہ شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے تھریسامے کو بیک اسٹاپ سے متعلق دو الگ الگ پیغامات دئیے گئے تھے۔

    کنزرویٹو پارٹی کی اتحادی جماعت ڈی یو پی کا کہنا تھا کہ انہیں آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے پر موجودہ تجویز کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ بیک اسٹاپ (اوپن بارڈر) ایک معاہدہ ہے جس کے تحت شمالی آئرلینڈ اور جمہویہ آئرلینڈ کے درمیان سرحدی باڑ اور کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متعدد افراد کو خوفزدہ ہیں کہ آئرلینڈ اور سمالی آئرلینڈ کے درمیان کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے امن کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاملات حل کرنے کیلئے ابھی بھی وقت ہے، انجیلا مرکل

    انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کا سیاسی حل اب بھی نکالا جاسکتا ہے، دو ماہ کا عرصہ کم ہے لیکن تھوڑا نہیں، ابھی دیر نہیں ہوئی ہے۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ ’معاملات برطانیہ کے ہاتھ میں ہیں کہ وہ یورپ سے کس سطح کے تعلقات چاہتا ہے‘، اس مسئلے کے حل کےلیے ’تخلیقی صلاحیت اور اچھی نیت‘ضرورت ہے۔

  • بریگزٹ معاملات حل کرنے کیلئے ابھی بھی وقت ہے، انجیلا مرکل

    بریگزٹ معاملات حل کرنے کیلئے ابھی بھی وقت ہے، انجیلا مرکل

    برلن : جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلاء کی راہ میں حائل رکاوٹیں حل کرنے کے لیے اب بھی وقت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے ہاؤس آف بریگزٹ معاہدے کے مسودے میں تبدیلی پر یورپی یونین رہنماؤں کی منظوری کےلیے کوشاں ہیں جبکہ یورپی یونین معاہدے کے مسودے میں بیک اسٹاپ سمیت کسی بھی تبدیلی سے انکاری ہے۔

    جرمن چانسلر نے سرمایہ داروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’کسٹمز کے طویل طریقے کاروباری افراد کےلیے ناقابل برداشت ہیں لیکن دو مہینوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اب بھی فریقین کے درمیان بہتری لائی جاسکتی ہے‘۔

    انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کا سیاسی حل اب بھی نکالا جاسکتا ہے، دو ماہ کا عرصہ کم ہے لیکن تھوڑا نہیں، ابھی دیر نہیں ہوئی ہے۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ ’معاملات برطانیہ کے ہاتھ میں ہیں کہ وہ یورپ سے کس سطح کے تعلقات چاہتا ہے‘، اس مسئلے کے حل کےلیے ’تخلیقی صلاحیت اور اچھی نیت‘ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ  یورپی یونین سے نکلنے کیلئے بیک اسٹاپ(اوپن بارڈر) ’انشورنس پالیسی‘ ہے، جس کے ذریعے یورپی یونین برطانیہ کے انخلاء کے بعد بھی شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان سرحد کھلی رہے گی۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم کل یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کریں گی

    خیال رہے کہ تھریسا مے سے یورپی کمیشن کے صدر جین کلود جینکر اور دیگر رہنماؤں کی ملاقات کل ہوگی، اس دوران برطانوی وزیراعظم ڈیل پر تفصیلی گفتگو کریں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے سیاسی دباؤ کا شکار ہیں، ملاقات کے دوران وہ برطانیہ اور پورپی یونین کے مابین ڈیل کو بچانے کی کوشش پر تبادلہ خیال کریں گی۔

    برطانیہ کو انتیس مارچ کو یورپی یونین سے نکل جانا ہے اور ابھی تک طے شدہ بریگزٹ معاہدے کی برطانوی پارلیمان نے منظوری نہیں دی۔

  • بریگزٹ، تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات

    بریگزٹ، تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے دو روزہ دورے پر شمالی آئرلینڈ میں ہیں، جہاں وہ ریاست کی پانچ بڑی سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں کررہی ہیں تاکہ بریگزٹ معاہدے کے مسودے پر حمایت حاصل کرسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کو بریگزٹ معاہدے کی منظوری کےلیے 15 جنوری کو ہونے والی ووٹنگ میں تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد انہوں نے معاہدے کی منظوری کےلیے دوطرفہ گفتگو پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے شمالی آئرلینڈ کے دو روزہ پر ہیں اور وہ عوام کو یقین دہانی کرانے کی کو شش کررہی ہیں کہ بریگزٹ ڈیل میں وہ یقینی بنائیں گی کہ آئرش بارڈر پر روایتی چیک پوسٹیں قائم نہ ہوسکیں۔

    خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے تھریسامے نے کہا تھا کہ وہ متنازعہ بیک اسٹاپ منصوبے میں تبدیلی کرنا چاہتی ہیں لیکن انہوں نے اسے ختم کرنے کا اشارہ نہیں دیا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات یورپی یونین کمیشن کے صدر جین کلوڈ جینکر اور دیگر یورپی رہنماؤں سے جعمرات کو ملاقات سے قبل ہوئی ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے یورپی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران بریگزٹ معاہدے میں کی گئیں تبدیلوں کو محفوظ بنانے کی کوشش کریں گی، جبکہ یورپی یونین کی جانب معاہدے کے مسودے میں بیک اسٹاپ سمیت کسی بھی تبدیلی سے انکار کیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے تھریسامے کو بیک اسٹاپ سے متعلق دو الگ الگ پیغامات دئیے گئے تھے۔

    کنزرویٹو پارٹی کی اتحادی جماعت ڈی یو پی کا کہنا تھا کہ انہیں آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے پر موجودہ تجویز کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ بیک اسٹاپ (اوپن بارڈر) ایک معاہدہ ہے جس کے تحت شمالی آئرلینڈ اور جمہویہ آئرلینڈ کے درمیان سرحدی باڑ اور کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متعدد افراد کو خوفزدہ ہیں کہ آئرلینڈ اور سمالی آئرلینڈ کے درمیان کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے امن کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : بیک اسٹاف کا معاملہ، برطانوی حکام کی متبادل معاہدے پر گفتگو

    خیال رہے کہ  ایک روز قبل وزیر داخلہ ساجد جاوید  نے کہا تھا کہ ’ہمیں موجودہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہیے‘ جبکہ آئرش وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے خیال کو جائزہ لینے کے بعد پہلے ہی مستر دکرچکے ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے نکلنے کیلئے بیک اسٹاپ(اوپن بارڈر) ’انشورنس پالیسی‘ ہے، جس کے ذریعے یورپی یونین برطانیہ کے انخلاء کے بعد بھی شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان سرحد کھلی رہے گی۔

    آئرلینڈ کے وزیر اعظم لیو ورڈاکر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا  تھاکہ ’یہ بہت مایوسی کی بات ہے کہ برطانوی حکومت واپس ٹیکنالوجی کے خیال میں جارہی ہے‘۔

  • بیک اسٹاف کا معاملہ، برطانوی حکام کی متبادل معاہدے پر گفتگو

    بیک اسٹاف کا معاملہ، برطانوی حکام کی متبادل معاہدے پر گفتگو

    لندن : برطانیہ کی سیکریٹری برائے بریگزٹ امور، ایم پیز اور حکومتی عہدیدران کی آئرش بیک اسٹاف معاہدے کے متبادل کیلئے تین دن تک جاری رہنے والی گفتگو شروع ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کو بریگزٹ معاہدے کی منظوری کےلیے 15 جنوری کو ہونے والی ووٹنگ میں تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد انہوں نے معاہدے کی منظوری کےلیے دوطرفہ گفتگو پر توجہ مرکوز کرلی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آئرش بیک اسٹاپ معاہدے کے متبادل پر کام کرنے والے ورکنگ گروپ میں موجودہ سابقہ دونوں ایم پیز شامل ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں ایم پیز ہاؤس آف کامنز میں ہارڈ بارڈر سے گریز کرنے اور کوئی دیگر حل کی تلاش کےلیے ہونے والی ووٹنگ کے بعد آج سوموار کو پہلی مرتبہ ملاقات کررہے ہیں۔

    وزیر داخلہ ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ ’ہمیں موجودہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہیے‘ جبکہ آئرش وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے خیال کو جائزہ لینے کے بعد پہلے ہی مستر کیا جاچکا ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے نکلنے کیلئے بیک اسٹاپ(اوپن بارڈر) ’انشورنس پالیسی‘ ہے، جس کے ذریعے یورپی یونین برطانیہ کے انخلاء کے بعد بھی شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان سرحد کھلی رہے گی۔

    آئرلینڈ کے وزیر اعظم لیو ورڈاکر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بہت مایوسی کی بات ہے کہ برطانوی حکومت واپس ٹیکنالوجی کے خیال میں جارہی ہے‘۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ 29 مارچ رات 11 بجے یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا اور آرٹیکل 50 کے تحت یورپی یونین سے انخلاء کےلیے مذاکرات کی دو سال کی مدت کا وقت بھی ختم ہوجائے گا۔

    مزید پڑھیں : برطانوی شاہی خاندان انڈر گراؤنڈ ہونے کی تیاری کیوں کررہا ہے

    یاد رہے کہ برطانوی حکام نے بغیر معاہدے کے یورپی یونین سے انخلاء کی صورت میں ممکنہ مظاہروں کے پیش نظر ملک میں سرد جنگ کے دوران لاگو کیے جانے والے ایمرجنسی پلان پر دوبارہ عمل شروع کردیا ہے  تاکہ شاہی خاندان کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جاسکے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ : تھریسامے یورپی یونین سے بیک اسٹاپ مراعات کو محفوظ کریں، بورس جانسن

    خیال رہے کہ سابق وزیر بورس جانسن نے تھریسامے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ یورپی یونین کے ساتھ ہونے والی تبدیلیوں کو محفوظ بنانے کیلئے شمالی آئرش بیک اسٹاپ کو مدنظر رکھتے ہوئے پارلیمنٹ سے بریگزٹ ڈیل منظور کروائیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر ہم فریڈم کلوز (یورپی یونین کے شہریوں کو رکن ممالک میں بغیر ویزے کے سفر کی آزادی) برقرار رکھنے میں کامیاب رہے تو یہ بریگزٹ کی اچھی خبر ہوگی۔