Tag: Brexit

  • یورپی یونین کا سربراہی اجلاس، بریگزٹ اور مہاجرین کے معاملے پر تبادلہ خیال

    یورپی یونین کا سربراہی اجلاس، بریگزٹ اور مہاجرین کے معاملے پر تبادلہ خیال

    برسلز: یورپی یونین کے ہونے والے سربراہی اجلاس میں بریگزٹ سمیت مہاجرین کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کا سربراہی اجلاس بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہوا، جس میں بریگزٹ کے علاوہ مہاجرین کے مسئلے پر گفتگو ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یورپی یونین اور برطانیہ اپنے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو جلد ختم کرے تاکہ بریگزٹ پر عمل درآمد ممکن بنایا جاسکے۔

    اس سمٹ میں یورپی رہنماؤں نے مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی خاطر اضافی رقوم فراہم کرنے پر بھی رضا مندی ظاہر کی تاکہ مسائل کا حل ممکن بنایا جائے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ بھی برسلز میں یورپی سربراہی اجلاس ہوا جس میں یورپ اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ معاملے پر اختلافات اور تناؤ بدستور برقرار رہا تھا۔

    اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے کہا تھا کہ بریگزٹ معاملے کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں، اگلا مہینہ اس کے لیے انتہائی اہم ہے۔

    یورپی سربراہی اجلاس، بریگزٹ معاملے پر اختلافات بدستور برقرار

    دو روزہ اجلاس میں بریگزٹ کے علاوہ دیگر اہم موضوعات زیر بحث آئے تھے، جن میں مہاجرت کا سنگین مسئلہ اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام بھی شامل تھا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا تھا کہ تھریسا مے کے لیے نامناسب زبان استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانوی آئین کو خودکش جیکٹ پہنا کر ریمورٹ برسلز کے ہاتھ میں تھما دیا ہے۔

  • یورپین لیڈرزسمٹ: تھریسا مے کےلیے آئندہ 48 گھنٹے مشکل

    یورپین لیڈرزسمٹ: تھریسا مے کےلیے آئندہ 48 گھنٹے مشکل

    لندن: بریگزٹ کے معاملے پر یورپین لیڈرز کے سمٹ میں صرف اڑتالیس گھنٹے رہ گئے،برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کوشش کررہی ہیں کہ اس معاملے پر انہوں زیادہ سے زیادہ وزراء کی حمایت حاصل رہے۔

    گزشتہ روز پارلیمنٹ کے اجلاس میں انہوں نے ممبرانِ پارلیمنٹ کو آگاہ کیا کہ شمالی آئرلینڈ کے بارڈر کے مسئلے پر ڈیڈ لاک کے باوجود اس معاملے پر معاہدے کے امکانات تاحال موجود ہیں۔

    دوسری جانب یورپین یونین کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ برطانیہ کے اخراج کے بعد کسی بھی قسم کی ڈیل نہ ہونے کے امکانا ت ماضی کی نسبت آج کئی گنا زیادہ ہیں۔ یورپین لیڈرز کا اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوگا جس کے بارے میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین کسی متفقہ معاہدے تک پہنچنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ آئندہ سال مارچ میں یورپین یونین سے انخلا کرے گا ۔ امید کی جارہی ہے کہ کل ہونے والے اجلاس میں یورپین لیڈر متفق ہوجائیں گے کہ اس معاملے پر اس حد تک اقدامات اٹھائے جاچکے ہیں ، اور نومبر میں ایک خصوصی بریگزٹ سمٹ طلب کرکے علیحدگی کی اس ڈیل کو حتمی شکل دے دی جائے۔

    تاہم اس امید کو ابھی آئرش بارڈر تنازعے کے سبب کئی خدشات لاحق ہیں جس کا ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ ممکن نہیں ہوسکا ہے۔ تھریسا مے کو امید ہے کہ معاملے کے دونوں فریق اب اس تنازعے کے حل سے زیادہ دور نہیں ہیں اور محض ایک بارڈر کے تنازعے کے سبب اس سارے عمل کو واپس نہیں کیا جاسکتا ۔

    تھریسا مے کے اجلاس سے خطاب کے موقع پر انہیں کابینہ ارکان کی جانب سے مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا ، اور ان پر آوازیں بھی کسی جاتی رہیں ، تاہم انہوں نے اپنا خطاب جاری رکھا۔

    دو ہفتے قبل برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہمونڈ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین بریگزٹ معاملے پر سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں اور وہ ڈیل کے لیے بھی آمادہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ بریگزٹ معاملے پر یورپ اور برطانیہ کے تناؤ کے باعث برطانوی معیشت بھی متاثر ہورہی ہے، اس بابت اقدامات کی ضرورت ہے۔

    برطانوی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ متعدد سرمایہ کار بریگزٹ ڈیل کے نتائج کے منتظر ہیں، جوں ہی یہ ڈیل طے پا جائے گی، برطانوی اقتصادیات میں ترقی دیکھی جائے گی۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ما ہ آسٹریا میں یورپی سربراہی اجلاس ہوا تھا، جس میں یورپ اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ معاملے پر اختلافات اور تناؤ بدستور برقرار رہا تھا ۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ بریگزٹ سے برطا نیہ کو نقصان ہوگا ۔ انہوں نے عندیہ تھا کہ بریگزٹ کے بعد امریکا یورپی یونین سےتجارت کرے گا اور برطانیہ کو امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات از سرِ نو استوار کرنا ہوں گے ۔

  • یورپی رہنما برطانیہ کے ساتھ بریگزٹ ڈیل چاہتے ہیں: برطانوی وزیر خزانہ

    یورپی رہنما برطانیہ کے ساتھ بریگزٹ ڈیل چاہتے ہیں: برطانوی وزیر خزانہ

    لندن: برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہمونڈ نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یورپی رہنما برطانیہ کے ساتھ بریگزٹ ڈیل چاہتے ہیں، اس حوالے سے اقدامات کرنے ہوں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، فلپ ہمونڈ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین بریگزٹ معاملے پر سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں اور وہ ڈیل کے لیے بھی آمادہ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بریگزٹ معاملے پر یورپ اور برطانیہ کے تناؤ کے باعث برطانوی معیشت بھی متاثر ہورہی ہے، اس بابت اقدامات کی ضرورت ہے۔

    برطانوی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ متعدد سرمایہ کار بریگزٹ ڈیل کے نتائج کے منتظر ہیں، جوں ہی یہ ڈیل طے پا جائے گی، برطانوی اقتصادیات میں ترقی دیکھی جائے گی۔

    یورپی سربراہی اجلاس، بریگزٹ معاملے پر اختلافات بدستور برقرار

    دوسری جانب دو روز قبل برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سربراہ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اگر پارٹی کارکنان چاہتے ہیں تو بریگزٹ کے حوالے سے یورپی یونین کے سوال پر ایک مرتبہ پھر ریفرنڈم کی حمایت کریں۔

    لیبر پارٹی کے قائد جیریمی کوربن نے برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں دوبارہ ریفرنڈم کے حق میں نہیں ہوں تاہم اگر رواں ہفتے پارٹی میٹینگ میں اس حوالے سے کوئی فیصلہ ہوا تو میں اس کا احترام کروں گا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں آسٹریا میں یورپی سربراہی اجلاس ہوا تھا، جس میں یورپ اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ معاملے پر اختلافات اور تناؤ بدستور برقرار رہا۔

  • بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے، لیبر کارکنان کا قیادت پر دباؤ

    بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے، لیبر کارکنان کا قیادت پر دباؤ

    لندن : برطانیہ کی لیبر پارٹی کے کارکنان نے بریگزٹ پر دوبارہ ووٹنگ کرنے کے لیے پارٹی قیادت پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا اور 100 سے زائد حلقے دوبارہ ریفرنڈم کو پالیسی کا حصّہ بنانے کےلیے تحریک بھی جمع کروا دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سربراہ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اگر پارٹی کارکنان چاہتے ہیں تو بریگزٹ کے حوالے سے یورپی یونین کے سوال پر ایک مرتبہ پھر ریفرنڈم کی حمایت کریں۔

    لیبر پارٹی کے قائد جیریمی کوربن نے برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں دوبارہ ریفرنڈم کے حق میں نہیں ہوں تاہم اگر رواں ہفتے پارٹی میٹینگ میں اس حوالے سے کوئی فیصلہ ہوا تو میں اس کا احترام کروں گا۔

    پارٹی قیادت کا کہنا ہے کہ برطانوی خبر رساں ادارے کی سروے رپورٹ کے مطابق 86 فیصد پارٹی کارکنان بریگزٹ کے معاملے پر دوبارہ ریفرنڈم کے خواہش مند ہیں لہذا ممبران کے خیالات کا احترام کرنا چاہیئے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ پارٹی جانب سے دوبارہ ریفرنڈم کے مسئلے کو رسمی طور پر مسترد نہیں کیا گیا تاہم پارٹی قیادت کا خیال ہے کہ مذکورہ معاملہ عام انتخابات کے ذریعے حل کیا گیا۔

    خبر رساں اداروں کے مطابق پارٹی نے سالانہ کانفرنس سے قبل ہی اپنی پالیسی جاری کردی تھی جس میں انگلینڈ میں ایک سے زیادہ مکانات رکھنے والے مالکان پر ان کی قیمتوں کی بنیاد پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز شامل ہے جس سے بے گھر افراد کے لیے مکان کا انتظام کیا جائے گا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کانفرنس کو دوبارہ ریفرنڈم کیلئے لیبر پارٹی کی قیادت پر دبائو بڑھانے کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ ارکان پارلیمنٹ اور رہنما نئے ریفرنڈم کے لیے اپنی قیادت پر زور ڈالنے کے لیے متحد ہوجائیں۔

    خیال رہے کہ پارٹی کے 100 سے زائد گروہوں کی جانب سے بریگزٹ کے معاملے پر دوبارہ ریفرنڈم کو پارٹی کی پالیسی میں شامل کرنے کے لئے تحریک پہلے ہی جمع کرائی جاچکی ہے۔

  • یورپی سربراہی اجلاس، بریگزٹ معاملے پر اختلافات بدستور برقرار

    یورپی سربراہی اجلاس، بریگزٹ معاملے پر اختلافات بدستور برقرار

    برسلز: آسٹریا میں یورپی سربراہی اجلاس ہوا جس میں یورپ اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ معاملے پر اختلافات اور تناؤ بدستور برقرار رہا۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریا کے شہر برسلز میں دو روزہ یورپی سربراہی اجلاس آج ختم ہوگیا جس میں بریگزٹ معاملے پر عدم اتفاق ختم نہ ہوسکا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اجلاس میں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے سمیت یورپی ممالک کے اعلیٰ نمائندوں نے شرکت کی۔

    اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کا کہنا تھا کہ بریگزٹ معاملے کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں، اگلا مہینہ اس کے لیے انتہائی اہم ہے۔

    دو روزہ اجلاس میں بریگزٹ کے علاوہ دیگر اہم موضوعات زیر بحث آئیں، جن میں مہاجرت کا سنگین مسئلہ اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام بھی شامل ہے۔

    سمٹ میں موجود دیگر رہنماؤں نے یورپ کے مہاجرین مسئلے پر موثر حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا، اور غیر قانونی طور پر یورپ داخل ہونے والے کے خلاف سختی پر زور دیا۔

    بریگزٹ مذاکرات، برطانوی وزیر اعظم نے یورپی یونین سے گنجائش کا مطالبہ کردیا

    خیال رہے کہ دو روز قبل بریگزٹ مذاکرات سے متعلق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے یورپی یونین سے گنجائش نکالنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    تھریسا مے نے کہا تھا کہ لندن حکومت نے آگے بڑھ کر معاملے کے حل کی بات کی ہے، اب یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ بھی کچھ لچک دکھائے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا تھا کہ تھریسا مے کے لیے نامناسب زبان استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانوی آئین کو خودکش جیکٹ پہنا کر ریمورٹ برسلز کے ہاتھ میں تھما دیا ہے۔

  • بریگزٹ مذاکرات، برطانوی وزیر اعظم نے یورپی یونین سے گنجائش کا مطالبہ کردیا

    بریگزٹ مذاکرات، برطانوی وزیر اعظم نے یورپی یونین سے گنجائش کا مطالبہ کردیا

    لندن: بریگزٹ مذاکرات سے متعلق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے یورپی یونین سے گنجائش نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے کہا ہے کہ لندن حکومت نے آگے بڑھ کر معاملے کے حل کی بات کی ہے، اب یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ بھی کچھ لچک دکھائے۔

    اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ آزاد تجارت کے ایک زون کے قیام پر برطانیہ کے ساتھ بھی ویسے ہی بات چیت ہونی چاہیے جیسے کسی اور ملک کے ساتھ مذاکرات کیے جاتے ہیں۔

    اس سے قبل بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں بریگزٹ معاملے پر برطانیہ اور یورپی یونین کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے، تاہم تجارتی معاملات میں فریقین میں اختلاف بدستور برقرار رہا تھا۔

    بریگزٹ: آئندہ برس برطانوی ڈرائیونگ لائسنس یورپی یونین میں کارآمد نہیں ہوگا

    تھریسا مے کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ نے اس تناظر میں اپنی پوزیشن کو بہتر بنایا ہے اور یورپی یونین کو بھی چاہیے کہ وہ بھی کچھ آگے بڑھے۔

    خیال رہے کہ اختلافات کی وجہ برطانوی مصنوعات کی یورپی منڈیوں تک رسائی سے متعلق ہے، برسلز حکام بھی یہی چاہتے ہیں کہ برطانیہ بھی جواباً یونین کے ملکوں کی مصنوعات کو درآمدی رعایتیں دے۔

    بریگزٹ مذاکرات: برطانیہ اور یورپی یونین کا تجارتی معاملات پر اختلاف برقرار

    واضح رہے کہ بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کی صورت میں مارچ 2019 کے بعد سے برطانوی ڈرائیوروں کو یورپی یونین میں گاڑی چلانے کے لیے انٹرنیشنل ڈرائیونگ پرمٹ کی ضرورت ہوگی۔

    دوسری جانب گذشتہ دنوں برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا تھا کہ تھریسا مے کے لیے نامناسب زبان استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانوی آئین کو خودکش جیکٹ پہنا کر ریمورٹ برسلز کے ہاتھ میں تھما دیا ہے۔

  • بریگزٹ: آئندہ برس برطانوی ڈرائیونگ لائسنس یورپی یونین میں کارآمد نہیں ہوگا

    بریگزٹ: آئندہ برس برطانوی ڈرائیونگ لائسنس یورپی یونین میں کارآمد نہیں ہوگا

    لندن : بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کی صورت میں مارچ 2019 کے بعد سے برطانوی ڈرائیوروں کو یورپی یونین میں گاڑی چلانے کے لیے انٹرنیشنل ڈرائیونگ پرمٹ کی ضرورت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت کی جانب سے شہریوں کو مطلع کیا گیا ہے یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ معاہدہ طے نہ ہونے کی صورت میں مارچ 2019 کے بعد برطانیہ کا ڈرائیونگ لائسنس یورپی یونین میں کار آمد نہیں ہوگا۔

    برطانوی حکومت نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین کا سفر اختیار کرنے والے برطانوی شہری اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہونے میں 6 ماہ باقی ہوں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اگر بریگزٹ معاہدہ طے نہیں ہوپایا تو برطانوی ڈرائیوروں کو یورپی یونین میں گاڑی چلانے کے لیے انٹرنیشنل ڈرائیونگ پرمٹ حاصل کرنا ہوگا۔

    نیشنل آڈٹ آفس کی سابقہ رپورٹ میں مشورہ دیا گیا تھا کہ 1 لاکھ سے 70 لاکھ کے قریب افراد کو بریگزٹ کے بعد پہلے ہی برس انٹرنیشنل ڈرائیونگ پرمٹ جاری کرنے کی ضرورت ہوگی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صدر ایڈمونڈ کنگ کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ مسئلے کے بعد چھٹیاں منانے کے لیے ملک سے باہر جانے والے برطانوی ڈرائیوروں پر مزید بوجھ پڑے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئندہ برس 5.50 پاؤنڈ قیمت میں انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والے ڈرائیوروں کی پوسٹ آفس پر بہت زیادہ بھیڑ ہوگی اور امید ہے کہ ڈرائیوروں کے دستاویزات جب انٹرنیشنل پرمٹ کے لیے جائیں گی تو اس میں وقت لگے گا۔

    برطانیہ کے وزیر برائے بریگزٹ امور ڈومنیک راب نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ نومبر تک برسلز کے ساتھ بریگزٹ ڈیل کرلیں لیکن اگر ایسا نہیں ہو سکا تو ہمیں ہنگامی منصوبہ بندی ہوگی۔

    خیال رہ کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے برطانوی خبر رساں ادارے میں شائع ہونے والے کالم میں تھریسا مے کے لیے نامناسب زبان استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانوی آئین کو خودکش جیکٹ پہنا کر ریمورٹ برسلز کے ہاتھ میں تھما دیا ہے۔

  • جرمن چانسلر کی فرانسیسی صدر سے ملاقات، بریگزٹ معاملے پر تبادلہ خیال

    جرمن چانسلر کی فرانسیسی صدر سے ملاقات، بریگزٹ معاملے پر تبادلہ خیال

    پیرس: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون سے ملاقات کی، اس دروان بریگزٹ سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق انجیلا مرکل اور ایمانوئیل میکرون کی ملاقات فرانس کے شہر مرسیلی میں ہوئی جہاں دونوں رہنماؤں نے بریگزٹ کے علاوہ مہاجرین کے معاملے پر بھی گفتگو کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر نے ملاقات کے دوران مہاجرت، یورو زون میں اصلاحات اور بریگزٹ جیسے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔

    دوسری جانب آسٹریا کے شہر سالزبرت میں 20 ستمبر کو یورپی یونین کی ایک اہم سمٹ ہونے جارہی ہے، جس میں مہاجرین اور بریگزٹ سمیت دیگر موضوعات زیر بحث آئیں گے۔

    علاوہ ازیں بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین کی جانب سے انجیلا اور میکرون کی ملاقات کو اہم قرار دیا گیا ہے۔

    بریگزٹ مذاکرات: برطانیہ اور یورپی یونین کا تجارتی معاملات پر اختلاف برقرار

    خیال رہے کہ گذشتہ روز بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں بریگزٹ معاملے پر برطانیہ اور یورپی یونین کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جس میں فریقین میں اختلاف بدستور برقرار رہا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ کے بعد افریقہ میں برطانوی سرمایہ کاری بڑھانے کا اعلان کیا تھا، ان کی خواہش ہے برطانیہ افریقی ممالک میں سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک بن جائے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ جون میں برطانیہ کی وزیر اعظم نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے مذاکرات خود کرنے کا اعلان کیا تھا، جبکہ وزیر برائے بریگزٹ کو بریگزٹ کے حوالے سے ملک کے داخلی معاملات پر توجہ دینے کی ذمہ دی تھی۔

  • بریگزٹ مذاکرات: برطانیہ اور یورپی یونین کا تجارتی معاملات پر اختلاف برقرار

    بریگزٹ مذاکرات: برطانیہ اور یورپی یونین کا تجارتی معاملات پر اختلاف برقرار

    لندن: بریگزٹ سے متعلق ہونے والے مذاکرات میں برطانیہ اور یورپی یونین کا اختلاف برقرار رہا جبکہ فریقین نے جلد معاملات طے کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں بریگزٹ معاملے پر برطانیہ اور یورپی یونین کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات ہوئے جبکہ فریقین میں اختلاف بدستور برقرار ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برسلز میں ہونے والے مذاکرات میں برطانوی بریگزٹ وزیر ڈومنیک راب کے ساتھ یورپی یونین کے مذاکرات کار مشیل بارنیئر نے بات چیت میں حصہ لیا۔

    بریگزٹ مذاکرات میں سب سے اہم تجارتی معاملات پر بات چیت ہوئی، مذکورہ موضوع پر اختلاف کے باعث فریقین نے اختلافاتی امور کو اگلے مہینے ہونے والی یونین سمٹ سے قبل طے کرنا اہم قرار دیا ہے۔

    بریگزٹ: تھریسا مے نئی منڈیوں کی تلاش میں افریقی ممالک کے دورے پر

    خیال رہے کہ اختلافات کی وجہ برطانوی مصنوعات کی یورپی منڈیوں تک رسائی سے متعلق ہے، برسلز حکام بھی یہی چاہتے ہیں کہ برطانیہ بھی جواباً یونین کے ملکوں کی مصنوعات کو درآمدی رعایتیں دے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ کے بعد افریقہ میں برطانوی سرمایہ کاری بڑھانے کا اعلان کیا تھا، ان کی خواہش ہے برطانیہ افریقی ممالک میں سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک بن جائے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ جون میں برطانیہ کی وزیر اعظم نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے مذاکرات خود کرنے کا اعلان کیا تھا، جبکہ وزیر برائے بریگزٹ کو بریگزٹ کے حوالے سے ملک کے داخلی معاملات پر توجہ دینے کی ذمہ دی تھی۔

  • ساؤتھ افریقا میں تھریسا مے کا رقص، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    ساؤتھ افریقا میں تھریسا مے کا رقص، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    کیپ ٹاؤن : برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کی ساؤتھ افریقا میں اسکول کے بچوں کے ساتھ کے رقص کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، سوشل میڈیا صارفین نے وزیراعظم کے رقص کو ڈانسنگ ڈپلومیسی قرار  دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسا مے ان دنوں افریقہ کے دورے پر ہیں اور وزیراعظم بننے کے بعد یہ ا ن کا براعظم افریقہ کا پہلا دورہ ہے، انہوں نے افریقی ممالک میں چار بلین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسا مے ساؤتھ افریقا میں اسکول کے دورے کے دوران بچوں کو ڈانس کرتا دیکھ کر خود پر قابو نہ رکھ سکیں اور اسکول کے باہر ہی ڈانس شروع کردیا۔

    برطانوی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم نے رقص شروع کیا تو ارد گرد کھڑے لوگ دیکھتے رہے اور تھریسا مے اسکول طلباء کے ہمراہ رقص کرتی رہیں، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ ہوتے ہی وائرل ہوگئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ساؤتھ افریقن گورنمنٹ نے ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹوئیٹر پر پوسٹ کی تو منچلوں نے وزیر اعظم تھریسا مے کے رقص پر دلچسپ تبصرے کیے۔

    سوشل میڈیا پر تھریسا مے کی رقص والی ویڈیو اپلوڈ ہونے پر کسی اسے ڈانسنگ ڈپلومیسی قرار دیا تو کسی نے بوڑھوں کے ڈانس ڈیڈ ڈانسنگ سے تشبہیہ دے دی۔


    مزید پڑھیں : بریگزٹ: تھریسا مے نئی منڈیوں کی تلاش میں افریقی ممالک کے دورے پر


    یاد رہے کہ کیپ ٹاؤن میں خطاب کرتے ہوئے تھریسا مے نے اعلان کیا تھا کہ 4 بلین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری سے افریقی معیشتوں کی مدد کی جائے گی، تاکہ وہ نوجوانوں کے لیے زیادہ سے زیادہ روزگار پیدا کرسکیں۔

    انہوں نے زور دیا کہ اب امداد کو محدود مدت کے غربت مٹانے والے منصوبوں کے بجائے طویل المعیاد معاشی منصوبوں میں استعمال کیا جائے تاکہ معاشی صورتحال اور سیکیورٹی ایک ساتھ بہتر کی جاسکے۔