Tag: Brick Kiln

  • اسموگ میں کمی: پنجاب میں اینٹوں کے بھٹوں کی بندش شروع

    اسموگ میں کمی: پنجاب میں اینٹوں کے بھٹوں کی بندش شروع

    لاہور: صوبہ پنجاب میں اسموگ میں کمی کے اقدامات کے تحت مختلف مقامات پر اینٹوں کے بھٹے بند کرنے شروع کر دیے گئے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بندش کی خلاف ورزی کرنے والے بھٹہ مالکان کے خلاف کارروائی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہروں ملتان اور وہاڑی کے درمیان واقع قصبے ٹبہ سلطان پور میں اسموگ پر قابو پانے کے لیے آج سے 31 دسمبر تک اینٹوں کے بھٹے بند کردیے گئے۔

    ٹبہ سلطان پور کے مختلف علاقوں میں بند کیے جانے والے بھٹوں کی تعداد 100 سے زائد ہے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بندش کی خلاف ورزی کرنے والے بھٹہ مالکان کے خلاف کارروائی ہوگئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دو برسوں سے زہریلی دھند یعنی اسموگ کا مسئلہ نہایت شدت اختیار کرگیا ہے، اسموگ موسم سرما میں صوبہ پنجاب کو خاص طور پر متاثر کر رہی ہے۔

    اسموگ کی وجہ سے سانس لینا دو بھر ہوجاتا ہے جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد سانس کی بیماری سمیت مختلف طبی امراض میں مبتلا ہوجاتی ہے۔

    اسموگ کی بڑی وجہ پنجاب میں اینٹوں کے بھٹے اور فصلوں کی باقیات کو جلانا قرار دیا گیا تھا جس کے باعث گزشتہ برس صوبے بھر میں قائم اینٹوں کے بھٹوں کو عارضی طور پر بند کردیا گیا تھا۔

    رواں برس بھی پنجاب میں اکتوبر سے دسمبر تک اینٹوں کے بھٹے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، شہر میں اسموگ کی آمد سے قبل اداروں کی مشترکہ ٹیمیں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    چیئرمین جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمینٹل کمیشن جسٹس (ر) علی اکبر قریشی کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی میں اضافہ کرنے والی گاڑیوں کے چالان یقینی بنائے جائیں اور فٹنس سرٹیفکیٹ کے اجرا تک انہیں بند رکھا جائے۔

  • پاکستان میں زگ زیگ ٹیکنالوجی سے مزین ایک اور بھٹہ فعال

    پاکستان میں زگ زیگ ٹیکنالوجی سے مزین ایک اور بھٹہ فعال

    ملتان: جنوبی پنجاب کے ضلع خانیوال، جہانیاں میں زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جانے والا اینٹوں کا بھٹہ فعال کردیا گیا۔ زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بعد علاقے کے ماحول اور مقامی افراد کی صحت میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آرہی ہے۔

    جہانیاں میں زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جانے والا یہ دوسرا بھٹہ ہے۔ اس سے قبل لاہور میں بھی ایک بھٹے کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا گیا تھا جس کے بعد وہ پاکستان کا پہلا زگ زیگ ٹیکنالوجی سے آراستہ بھٹہ بن گیا تھا۔

    بھٹے کے مالک خالد عمر کا کہنا ہے کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی سے دھوئیں کے اخراج میں 40 فیصد کمی آئی ہے۔ بھٹے کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیے جانے پر ایک کروڑ روپے لاگت آئی ہے۔

    ماہر ماحولیات ڈاکٹر عمر غوری کے مطابق زگ زیگ ٹیکنالوجی والا بھٹہ سفید دھواں خارج کرتا ہے جو سیاہ دھوئیں کے مقابلے میں کم نقصان دہ ہے۔ سیاہ دھواں نہایت آلودہ اور زہریلا ہوتا ہے جو ماحول کے لیے بے حد خطرناک ہے۔

    سیاہ دھواں اسموگ کا سبب بھی بنتا ہے جو شہریوں میں دمہ، سانس کی بیماریاں، آنکھوں کے انفیکشن اور پھیپھڑوں کی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔

    زگ زیگ ٹیکنالوجی کے کام کرنے کے بعد مقامی افراد نے بھی علاقے کی فضائی آلودگی میں کمی محسوس کی جبکہ آلودگی کے باعث ہونے والی مختلف بیماریوں میں بھی کمی دیکھی گئی۔

    یاد رہے کہ صوبہ پنجاب کے محکمہ تحفظ ماحولیات نے اسموگ کے پیش نظر 2 ہزار اینٹوں کے بھٹے 20 اکتوبر سے 31 دسمبر تک بند رکھنے کا حکم دیا تھا۔