Tag: BRICS

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس کو وارننگ دے دی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس کو وارننگ دے دی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس ممالک کو ٹیرف کے حوالے سے وارننگ دے دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برکس ممالک کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ جاری ہونے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس کو دھمکی دی ہے کہ امریکا مخالف پالیسیوں پر ان کے خلاف اضافی محصولات عائد کی جائیں گی۔

    برکس تنظیم کی جانب سے امریکا اور اسرائیل کے ایران پر حملوں کی مذمت کے بعد امریکی صدر نے سماجی رابطے ٹروتھ پر لکھا کہ جو ملک بھی برکس کی امریکا مخالف پالیسیوں پر چلے گا، اُس پر اضافی 10 فی صد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا اس پالیسی میں کسی کو کوئی استثنا نہیں دیا جائے گا، اس معاملے کی طرف توجہ دینے کا شکریہ، آج مختلف ممالک کو ٹیرف سے متعلق خطوط ارسال کر دیے جائیں گے۔


    برکس ممالک نے آئی ایم ایف کے مخصوص نظام پر سوال اٹھا دیا


    صدر ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں امریکا مخالف پالیسیوں سے کیا مراد ہے، اس کی کوئی وضاحت یا تفصیل فراہم نہیں کی۔ واضح رہے کہ برکس گروپ کی بنیاد 2009 میں برازیل، روس، بھارت، اور چین کے رہنماؤں کی پہلی سربراہی کانفرنس سے رکھی گئی تھی، بعد میں جنوبی افریقہ کو بھی شامل کیا گیا۔ گزشتہ سال اس بلاک میں مزید ممالک مصر، ایتھوپیا، انڈونیشیا، ایران، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات کو بھی رکنیت دی گئی۔

    برکس رہنماؤں نے مشترکہ اعلامیے میں امریکا کی جانب سے یک طرفہ ٹیرف اور غیر ٹیرف اقدامات کے عروج پر سنگین خدشات کا اظہار کیا، اور کہا کہ اس سے تجارت مسخ ہو جاتی ہے، اور یہ ڈبلیو ٹی او کے قواعد سے متصادم ہیں، رہنماؤں نے خبردار کیا کہ تجارتی پابندی کے یہ بڑھتے اقدامات عالمی معیشت کو خراب کر دیں گے، اور موجودہ معاشی تفریق اور بڑھ جائے گی۔

  • برکس ممالک نے آئی ایم ایف کے مخصوص نظام پر سوال اٹھا دیا

    برکس ممالک نے آئی ایم ایف کے مخصوص نظام پر سوال اٹھا دیا

    ریو ڈی جنیرو: برکس ممالک نے آئی ایم ایف کے مخصوص نظام پر سوال اٹھا دیا ہے، رہنماؤں نے مانیٹری فنڈ میں ناگزیر اصلاحات کی بات کی۔

    تفصیلات کے مطابق برازیل میں ہونے والی ترقی پذیر ممالک کے برکس سمٹ کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا، جس میں عالمی تجارت، مالیاتی اصلاحات، اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر اہم مؤقف اپنایا گیا ہے۔

    برکس گروپ کے وزرائے خزانہ نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) میں اصلاحات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ آئی ایم ایف کا موجودہ کوٹہ اور ووٹنگ نظام عالمی اقتصادی حقائق کی عکاسی نہیں کرتا۔

    برکس مطالبے میں ووٹنگ کے حقوق کی ایک نئی تقسیم اور فنڈ کی قیادت کے لیے یورپی انتظامیہ ہونے کی روایت کا خاتمہ بھی شامل تھا، اس گروپ کے وزرائے خزانہ نے پہلی بار مشترکہ بیان میں مجوزہ اصلاحات پر اتفاق کیا، اس سلسلے میں دسمبر میں آنے والی آئی ایم ایف کے جائزے کے اجلاس میں اس مشترکہ تجویز پر بات کی جائے گی۔

    اعلامیے کے مطابق برکس رہنماؤں نے ایران پر امریکی و اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ وہ غزہ کو ریاست فلسطین کا حصہ تسلیم کرتے ہیں، اعلامیے میں امریکا کی یک طرفہ تجارتی محصولات پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ امریکا کے یکطرفہ اقدامات عالمی تجارتی اصولوں کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہیں۔


    اسرائیل حماس مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم


    برکس رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ غزہ میں تشدد کا سلسلہ فوری طور پر ختم ہونا چاہیے، رہنماؤں نے کہا فلسطین میں منصفانہ جامع حل کے ذریعے دیرپا امن کا حصول ضروری ہے۔

    برکس اعلامیے میں رہنماؤں نے کہا کہ وہ امریکا اور اسرائیل کے ایران پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں، اور غزہ کو ریاست فلسطین کا حصہ تسلیم کرتے ہیں۔

  • ٹرمپ کی جارحانہ تجارتی پالیسیاں، برکس اجلاس آج ہوگا، انڈونیشیا کی پہلی بار شرکت

    ٹرمپ کی جارحانہ تجارتی پالیسیاں، برکس اجلاس آج ہوگا، انڈونیشیا کی پہلی بار شرکت

    جکارتہ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جارحانہ تجارتی پالیسیوں سے نمٹنے کے لیے برکس ممالک کا آج اہم اجلاس ہوگا، جس میں انڈونیشیا کے وزیر خارجہ پہلی بار شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق برکس ممالک کے سینئر سفارتکار آج برازیل میں ملاقات کریں گے، تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جارحانہ تجارتی پالیسیوں سے پیدا ہونے والے خطرات کے پیش نظر ایک متحدہ محاذ بنایا جا سکے۔

    بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے امریکی محصولات میں اضافے کے اثرات کی وجہ سے معیشت کی نمو کی پیش گوئیوں میں کمی کر دی ہے، اس نازک وقت پر برکس ممالک کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔

    اس تجارتی بلاک کی موجودہ صدارت برازیل کے پاس ہے، اور اس میں روس، بھارت، چین، جنوبی افریقہ، مصر، ایتھوپیا، انڈونیشیا، ایران اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں، جو ریو ڈی جنیرو میں 2 دن کے لیے ملاقات کریں گے، اور جولائی میں سربراہی اجلاس منعقد ہوگا۔


    ڈونلڈ ٹرمپ کا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو اہم مشورہ


    انڈونیشیا رواں برس 7 جنوری کو ابھرتی ہوئی معیشتوں کے پلیٹ فارم کی جیوپولیٹیکل فورم برکس کا مکمل رکن بنا ہے، اور اس کے وزیر خارجہ سیگیانو اجلاس میں بطور ممبر نمائندگی کر رہے ہیں۔ یہ مغربی دنیا کے علاوہ تشکیل پانے والا بین الاقوامی مقابلتاً زیادہ مؤثر فورم کے طور پر ابھرا ہے۔

    برکس دنیا کی 48 فی صد آبادی کی نمائندگی کرتا ہے، جس میں 3 جوہری طاقتیں بھی شامل ہیں۔ دنیا کی 37 فی صد معیشت اور وسائل برکس کے رکن ملکوں کے پاس ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر برکس ممالک نے امریکی ڈالر کو کم کیا تو ان پر 100 فی صد محصولات عائد کر دیں گے۔

  • ’برکس ممالک نے ڈالر کو نقصان پہنچانے کا سوچا تو۔۔۔‘ ٹرمپ کی برکس ممالک کو دھمکی

    ’برکس ممالک نے ڈالر کو نقصان پہنچانے کا سوچا تو۔۔۔‘ ٹرمپ کی برکس ممالک کو دھمکی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس ممالک کو ڈالر کا متبادل تلاش کرنے پر 150 فیصد ٹیرف کی دھمکی دے دی۔

    واشنگٹن میں تقریب سے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا اگر متبادل کرنسی لانے کی کوشش بھی کی تو ان ممالک پر ایک سو پچاس فیصد ٹیرف لگا دیں گے۔

    انہوں نے واشنگٹن میں ریپبلکن گورنرز ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برکس ممالک نئی کرنسی بنانا چاہتے اور امریکی کرنسی ڈالر کو تباہ کر نے کی کوشش کر رہے ہیں، برکس ممالک چینی یوآن کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر برکس ممالک نے ڈالر کونقصان پہنچانے کا سوچا تو ان سے کاروبار بند کردیں گے، برکس ممالک چینی کرنسی یو آن کو استعمال کرنا چاہتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوسکتا اگر ایسا کیا گیا تو ہم ان سے سامان نہیں لیں گے۔

    واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے کہا تھا کہ وہ برکس ممالک سے درآمدات پر 100 فیصد محصولات عائد کریں گے اگر وہ اپنی کرنسی قائم کریں یا ڈالر چھوڑ دیں۔

     برکس ممالک میں چین ،روس، بھارت، برازیل، سعودی عرب سمیت چھ ممالک پر مشتمل ہے۔

  • اگر ڈالر کے متبادل کرنسی استعمال کی تو 100 فی صد ٹیکس لگا دوں گا، ٹرمپ کی دھمکی

    اگر ڈالر کے متبادل کرنسی استعمال کی تو 100 فی صد ٹیکس لگا دوں گا، ٹرمپ کی دھمکی

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس ممالک کو دھمکی دی ہے کہ اگر انھوں نے ڈالر کے متبادل کرنسی استعمال کی تو ان پر 100 فی صد ٹیکس لگا دیا جائے گا۔

    ہفتے کے روز ٹرتھ سوشل پر نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے گروپ برکس ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر انھوں نے ڈالر کے متبادل کرنسی استعمال کی تو وہ ان پر 100 فی صد ٹیکس لگا دیں گے۔

    ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر برکس ممالک نے امریکی ڈالر کو کمزور کرنے کے لیے کوئی اقدام کیا یا متبادل کرنسی کی حمایت کی تو اس کے نتائج ممبر ممالک کی معیشت کے لیے خطرناک ہوں گے، انھیں امریکا میں اپنی اشیا فروخت کرنے سے محروم ہونا پڑے گا۔

    انھوں نے کہا متبادل کرنسی کا استعمال کرنے والے ملک کو امریکی منڈیوں تک رسائی نہیں ملے گی، عالمی معیشت میں امریکی ڈالر کے متبادل کا کوئی گنجائش نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ برکس ممالک کا عالمی منڈیوں اور گروپ ممالک کے درمیان ڈالر کی بجائے اپنی کرنسی میں تجارت کا منصوبہ زیر غور ہے، ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا تھا کہ اکتوبر میں برکس ممالک کے سربراہی اجلاس میں، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا تھا کہ امریکا ڈالر کو ہتھیار بنا رہا ہے، پیوٹن نے اسے ’’بڑی غلطی‘‘ قرار دیا۔

    برکس اتحاد اصل میں برازیل، روس، بھارت اور چین پر مشتمل تھا، اب اس میں 5 دیگر ممالک شامل ہیں: جنوبی افریقہ، مصر، ایتھوپیا، ایران اور متحدہ عرب امارات۔ مجموعی طور پر 9 ممالک پر مشتمل BRIC گروپ دنیا کی آبادی کا 45 فی صد ہے۔ ترکی، آذربائیجان اور ملائیشیا نے بھی رکن بننے کے لیے درخواستیں دی ہیں۔

  • برکس میں شمولیت، ایران نے امریکی پابندیوں کے آگے دیوار کھڑی کر دی

    برکس میں شمولیت، ایران نے امریکی پابندیوں کے آگے دیوار کھڑی کر دی

    تہران: برکس میں شمولیت اختیار کر کے ایران نے امریکی پابندیوں کو بے اثر ثابت کرنے کے لیے اس کے آگے دیوار کھڑی کر دی ہے۔

    برکس ممالک میں برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ شامل میں، اب ان میں ایران کی شمولیت نے عالمی سیاست اور عالمی معیشت پر برکس کے اثر و رسوخ کے حوالے سے نئی ​​بحث کو جنم دے دیا ہے۔

    امریکا کی قیادت میں مغربی طاقتیں اس وقت چین اور روس جیسی ابھرتی ہوئی اقوام کا بھرپور مقابلہ کر رہی ہیں، ایسے میں ایران نے برکس میں شامل ہو کر اپنی بین الاقوامی تنہائی سے آزاد ہونے کی کوشش کی ہے۔ برکس ممالک کے ساتھ اتحاد کر کے ایران امریکی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے اور عالمی سطح پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔

    ایران کا برکس میں باضابطہ داخلہ جنوری 2024 میں میں ہوا ہے، بلاک میں شامل ہو کر ایران اہم رکن ممالک جیسا کہ چین، بھارت اور روس کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے، جو امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں۔ اس بلاک میں شمولیت کا ایران کو سب سے بڑا فائدہ تیل اور گیس کے بڑے ذخائر رکھنے والے ملک روس کے ساتھ توانائی کے نئے معاہدوں کی صورت میں ہو سکتا ہے۔

    21 اکتوبر 2024 کو ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے برکس کے ساتھ معاہدوں کو تیز کرنے اور چیلنجز سے نمٹنے کے طریقے سامنے لانے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح میٹنگ کی قیادت کی تھی۔ اس اجلاس سے ظاہر ہوا کہ ایران معیشت، انفراسٹرکچر اور سفارت کاری جیسے شعبوں میں برکس کے ساتھ اپنے تعلقات کو گہرا کرنے کی کوشش سنجیدگی سے کر رہا ہے۔

    ایران کے پاس تیل اور قدرتی گیس کے بڑے ذخائر ہیں، اس لیے وہ چین اور بھارت کے لیے پرکشش ہے، کیوں کہ وہ بھی توانائی کے متنوع ذرائع کی تلاش میں ہیں، چناں چہ ایران چاہتا ہے کہ برکس کو نہ صرف اپنی توانائی کی برآمدات بڑھائے، بلکہ ملک کے اندر توانائی کے بنیادی انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کے لیے سرمایہ کاری بھی راغب کرے۔

  • برکس ممالک عالمی اقتصادی ترقی کی قیادت کریں گے، پیوٹن

    برکس ممالک عالمی اقتصادی ترقی کی قیادت کریں گے، پیوٹن

    ماسکو : روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ اب مغرب نہیں بلکہ برکس ممالک عالمی اقتصادی ترقی کی قیادت کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ برکس ممالک آنے والے سالوں میں عالمی اقتصادی ترقی میں سب سے بڑا اور اہم کردار ادا کریں گے۔

    اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے پیوٹن کا کہنا تھا کہ اس گروپ کا حجم بہت بڑا ہے اور مغربی ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں اس کی اقتصادی ترقی کی رفتار بھی بہت تیز ہے۔

    Russian President

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو امید ہے کہ برکس گروپ جس میں مصر، ایتھوپیا، ایران اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ ساتھ برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں، کو عالمی سیاست اور تجارت میں مغرب کے مقابلے میں ایک طاقتور حریف کے طور پر تشکیل دیا جائے گا۔

    رپورٹ کے مطابق روس رواں ہفتے کے آخر میں 22 اور 24 اکتوبر کو روس کے شہر کازان میں برکس سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا جس میں برکس توانائی کے وزراء کی ملاقات کا قوی امکان ہے۔

    Vladimir Putin

    ماسکو میں برکس بزنس فورم میں سرکاری حکام اور کاروباری شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے پیوٹن کا کہنا تھا کہ ہمارا گروپ عالمی اقتصادی ترقی کا اہم محرک ہے۔ مستقبل قریب میں، برکس عالمی جی ڈی پی میں سب سے زیادہ اضافہ کرے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نئی جغرافیائی سیاسی حقیقت کے تحت توانائی کے شعبے میں تعاون کے ذریعے ممالک کو معاشی طور پر مضبوط بنانا ہوگا تاکہ سماجی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے اور لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں کردار ادا کیا جاسکے۔

  • جنوبی افریقہ کی میزبانی میں اسرائیل فلسطین تنازعہ پر برکس ممالک کا اہم قدم

    جنوبی افریقہ کی میزبانی میں اسرائیل فلسطین تنازعہ پر برکس ممالک کا اہم قدم

    کیپ ٹاؤن: اسرائیل فلسطین تنازعہ پر بِرکس (BRICS) ممالک کا غیر معمولی اجلاس آج ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق صہیونی فورسز کی وحشیانہ بمباری کا ہدف شہر غزہ کی صورت حال پر برکس ممالک کا ایک غیر معمولی اجلاس آج منعقد ہوگا، مشترکہ اجلاس کی میزبانی جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا کریں گے۔

    اجلاس میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن شرکت کریں گے، چینی صدر شی جی پنگ اجلاس سے ویڈیو خطاب کریں گے۔ یہ اجلاس برکس کے موجودہ صدر سیرل رامافوسا کی طرف سے بلایا گیا ہے۔

    برکس ممالک میں روس، چین، برازیل، بھارت اور جنوبی افریقہ شامل ہیں، یہ برکس ممالک اس ورچوئل اجلاس میں برکس کے رہنماؤں سعودی عرب، ارجنٹائن، مصر، ایتھوپیا، ایران اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ شریک ہوں گے۔

    اسرائیل سے جنگ بندی معاہدے کے قریب ہیں، اسماعیل ہنیہ کا بیان سامنے آ گیا

    ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر رامافوسا برکس کے غیر معمولی اجلاس میں افتتاحی کلمات پیش کریں گے، جہاں رکن اور مدعو ممالک غزہ میں موجودہ انسانی بحران پر اپنا مؤقف بھی پیش کریں گے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ قوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی اس ورچوئل اجلاس میں شرکت کریں گے، اور توقع ہے کہ اختتام پر تمام رہنما مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر، بالخصوص غزہ کے حوالے سے، ایک مشترکہ بیان بھی منظور کر لیں۔