Tag: Britain

  • برطانوی حکومت نے ہزاروں افغانوں کی خفیہ منصوبے کے تحت آباد کاری کی اسکیم ختم کردی

    برطانوی حکومت نے ہزاروں افغانوں کی خفیہ منصوبے کے تحت آباد کاری کی اسکیم ختم کردی

    (16 جولائی 2025): برطانوی حکومت کا برٹش آرمی کے لیے کام کرنے والے افغانوں کو ایک خفیہ منصوبے کے تحت برطانیہ میں آباد کرنے کے منصوبے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس خفیہ منصوبے کا آغاز افغانستان میں طالبان حکومت کے قائم ہونے کے بعد کیا گیا، جس کا مقصد افغان وار میں برطانوی فوج کی مدد کرنے والے افغان باشندوں کو طالبان حکومت کی جانب سے ممکنہ جانوں کے خطرے کے پیش نظر برطانیہ آباد کرنا تھا۔

    ہزاروں افغان شہریوں کی خفیہ پروگرام کے تحت برطانیہ منتقلی

    طالبان کی جانب سے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد ایک ای میل کی وجہ تقریباً انیس ہزار افغانوں کی ذاتی معلومات لیک ہوگئی تھیں جس سے ان خاندانوں کی افغانستان میں زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے تھے۔

    اُس وقت کی کنزرویٹو حکومت نے ایک خفیہ منصوبہ "افغان ریسپانس روٹ تشکیل دیا جس کے تحت 900 افغان مددگاروں اور ان کی فیملیز کے تین ہزار چھ سو لوگوں کو خفیہ طور پر برطانیہ لایا گیا۔

    تاہم اب لیبر پارٹی کی موجودہ حکومت نے اس اسکیم کو عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزیر دفاع جان ہیلی کا کہنا ہے کہ اس بات پر تشویش ہے کہ پارلیمنٹ اور عوام سے اتنی اہم اسکیم کو کیوں چھپایا گیا، واضح رہے کہ اس خفیہ منصوبے کی کل لاگت آٹھ سو پچاس ملین پاؤنڈ تقریباً ایک اعشاریہ ایک ارب امریکی ڈالر ہے۔

  • برطانیہ کا یوکرین کو ایک لاکھ ڈرون دینے کا اعلان

    برطانیہ کا یوکرین کو ایک لاکھ ڈرون دینے کا اعلان

    روس اور یوکرین کے درمیان بڑھتے ہوئے سیاسی تناؤ کے باعث برطانیہ نے یوکرین کو اپریل 2026 تک ایک لاکھ ڈرون دینے کا اعلان کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس سے جنگ کے بیچ یوکرین کو ایک لاکھ ڈرون کی مدد کرکے برطانیہ نے اپنا رخ بھی واضح کر دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق برطانیہ کا کہنا ہے کہ ڈرونز نے جنگ کا رخ ہی بدل دیا ہے اور ان کے ذریعہ یوکرین کو بڑی مدد حاصل ہوسکتی ہے، اس لیے ہم نے ڈرون کی سپلائی میں 10 گنا تک اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    صرف برطانیہ ہی نہیں بلکہ جرمنی کی جانب سے بھی اعلان کیا جاچکا ہے کہ وہ بڑی تعداد میں یوکرین کو لانگ رینج کی میزائلیں فراہم کرے گا۔

    برطانیہ کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے یوکرین کی کھل کر مدد کی ہے۔ اب تک کی توپ، بندوقوں اور گولی باری کی جنگ میں یوکرین کو شکست ملی ہے لیکن ڈرون وارفیئر کی مدد سے اس نے روس کو بڑا دھچکا لگا یا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یوکرین کے ڈرون حملوں کے بعد سے یہ بحث ہونے لگی ہے کہ مستقبل کا وارفیئر ڈرون سے ہوگا۔ ایسے میں برطانیہ کی مدد نے صاف کر دیا ہے کہ وہ یوکرین کو کھل کر مدد دینا جاری رکھے گا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سختی سے کہا ہے کہ یوکرین کو فضائی اڈوں پر حملوں کا جواب دیا جائے گا۔

    بدھ کو روسی صدر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 75 منٹ کی طویل ٹیلیفونگ گفتگو ہوئی۔

    امریکی صدر نے روسی ہم منصب سے گفتگو کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ روسی صدر پیوٹن سے ایک گھنٹہ پندرہ منٹ تک بات ہوئی۔

    بڑا سائبر حملہ، یوکرین نے روس کے طیارہ ساز ادارے کا خفیہ ڈیٹا چوری کر لیا

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن سے روس پر یوکرین کے حملے اور ایران سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا، پیوٹن کی گفتگو مثبت لیکن وہ فوری طور پر امن کی جانب جانے والی نہیں تھی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن نے مجھ سے بہت سختی سے کہا کہ وہ فضائی اڈوں پر یوکرین کے حالیہ حملوں کا جواب ضرور دیں گے۔

  • برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی اسرائیل پر تنقید، نیتن یاہو کا ردِعمل سامنے آگیا

    برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی اسرائیل پر تنقید، نیتن یاہو کا ردِعمل سامنے آگیا

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے گزشتہ روز ایک بیان میں برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی جانب سے اسرائیل پر ممکنہ پابندیوں کی دھمکیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان بیانات کو حماس کے لیے ایک بڑی انعامی پیشکش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے بیانات سے حماس کے موقف کو تقویت مل رہی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جاری کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل امریکی صدر کی غزہ جنگ کے خاتمے کے حوالے سے پیش کردہ حکمتِ عملی سے متفق ہے اور دیگر یورپی رہنماؤں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسی مؤقف کو اپنائیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اگر حماس یرغمالیوں کو رہا کر دے اور ہتھیار ڈال دے تو جنگ کل ہی ختم ہو سکتی ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کے رہنماؤں نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے غزہ پر اپنی فوجی کارروائی نہ روکی اور انسانی امداد پر عائد پابندیاں نہ ہٹائیں، تو اُس کے خلاف عملی اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔

    رپورٹس کے مطابق تینوں ممالک کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ”اسرائیلی حکومت کی جانب سے شہری آبادی کے لیے بنیادی انسانی امداد کو روکنا کسی صورت قبول نہیں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔

    ان کے اس بیان میں مغربی کنارے میں بستیوں کی توسیع کی بھی مخالفت کی گئی اور واضح کیا گیا کہ اگر صورتحال میں تبدیلی نہ آئی تو مخصوص نوعیت کی پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔

    غزہ میں پناہ گاہ اسکول پر اسرائیلی بمباری، 40 فلسطینی شہید

    واضح رہے کہ اسرائیل نے مارچ کے آغاز سے غزہ میں طبی، غذائی اور ایندھن کی امداد کے داخلے پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس پر دباؤ بڑھانے کے لئے امداد کی ترسیل پر پابندی لگا رہا ہے تاکہ حماس دباؤ میں آ کر باقی ماندہ قیدیوں کو رہا کردے۔

  • برطانیہ میں پرتشدد مظاہرے کب اور کیسے شروع ہوئے؟ تازہ ترین صورتحال

    برطانیہ میں پرتشدد مظاہرے کب اور کیسے شروع ہوئے؟ تازہ ترین صورتحال

    برطانیہ کے شمال مغربی علاقے ساؤتھ پورٹ کے ایک ڈانس اسکول میں تین کمسن بچیوں کی ہلاکت کے بعد ملک کے متعدد شہروں میں پرتشدد مظاہروں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں میزبان ماریہ میمن نے ان مظاہروں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے پس پردہ حقائق بیان کیے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس حملے کے بعد 29 جولائی کو باقاعدہ سوشل میڈیا پر متنازع خبریں پھیلائی گئیں کہ حملہ کرنے والا مسلمان شخص تھا جو سیاسی پناہ کا متلاشی تھا، اور سال 2023 میں کشتی کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے برطانیہ پہنچا تھا۔

    اس جھوٹی خبر کے وائرل ہونے کے بعد برطانیہ میں امیگریشن اور مسلم مخالف پرتشدد مظاہروں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا جس میں متعدد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    احتجاج شروع ہونے کے اگلے ہی دن ایک ہزار سے زائد لوگوں نے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کی تقریب میں شرکت کی جس کے فوری بعد ایک مقامی مدجد کے باہر پرتشدد کارروائیاں کی گئیں، مشتعل افراد نے مسجد اور پولیس اہلکاروں پر اینٹیں، بوتلیں اور دیگر چیزیں پھینکیں۔

    اس کے بعد یہ سلسلہ برطانیہ کے مختلف شہروں تک جا پہنچا اور ہجوم نے مساجد اور پناہ گزینوں کی رہائش گاہوں پر حملے کیے، لائنبری سمیت عمارتوں کو آگ لگا دی اور کئی دکانیں لوٹ لیں۔ہل، لیور پول، برسٹل، مانچسٹر، بلیک پول اور بیلفاسٹ میں بھی پر تشدد مظاہرے شروع ہوگئے۔

    برطانوی پولیس کے مطابق ان پر تشدد کارروائیوں میں انتہائی دائیں بازو کے گروپ انگلش ڈیفنس لیگ کے حامی ملوث تھے۔ منگل 6 اگست تک 400سے زائد افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں، ان میں 11سال کے بچے بھی شامل ہیں۔

    اس صورتحال کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ مظاہروں میں غنڈہ گردی کرنے والے عناصر پچھتائیں گے۔

    برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے پرتشدد مظاہرین کو خبردار کیا کہ انہیں ‘قانون کی پوری طاقت’ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    ان حالات میں وہاں موجود مسلمان برادری بہت خوفزدہ ہے ان کا کہنا ہے کہ ایسے حالات ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھے۔

    برطانیہ میں اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز مظاہروں کی اپیل کرنے والوں کیخلاف امن پسند شہری بھی باہر نکلے اور یہ پیغام دیا کہ اس معاشرے میں نسل پرستوں کیلیے کوئی جگہ نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر بہت سی معروف شخصیات نے اس آگ کو بھڑکانے کیلئے اپنا کردار ادا کیا، تاہم جب حکومت کی جانب سے سخت اقدامات کیے گئے تو چند دن میں ہی عدالتوں سے بھی سزاؤں کے فیصلے آنا شروع ہوگئے۔

    اے آر وائی نوز کے نمائندے نے بتایا کہ یہ سب کچھ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا، تاہم اب حالات کافی حد تک قابو میں ہیں اور خوف کی فضا بتدریج کم ہورہی ہے۔

  • غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے کے لئے برطانیہ فرانس کو رقم دے گا

    غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے کے لئے برطانیہ فرانس کو رقم دے گا

    کشتیوں کے ذریعے انگلش چینل عبور کرنے کی کوشش کرنے والے غیرقانونی تارکین وطن کی روک تھام کیلئے برطانیہ اور فرانس نئے معاہدے پر متفق ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن کی روک تھام کیلیے برطانیہ فرانس کو 480 ملین پاؤنڈ ($ 577 ملین) ادا کرے گا، یہ رقم تین سال میں ادا کی جائے گی۔

    اس معاہدے کا مقصد تارکین وطن کو انگلش چینل کو پار کرنے کیلئے چھوٹی کشتیوں میں سفر کرنے سے روکنا ہے۔ اس رقم سے سمندری راستوں کی نگرانی کیلئے گشت میں اضافہ، ڈرون کیمروں کے استعمال اور ایک حراستی مرکز کے قیام کے لیے فنڈز فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔

    اس حوالے سے بریگزٹ کے سربراہی اجلاس میں برطانوی وزیراعظم رشی سنک اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اس معاملے پر مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال برطانیہ کے جنوبی ساحل پر آنے والے تارکین وطن کی تعداد 45ہزار سے زیادہ ہونے کے بعد وزیراعظم رشی سنک نے چھوٹی کشتیوں کی روک تھام کو اپنی پانچ اولین ترجیحات میں شامل کرلیا تھا جو گزشتہ دو سالوں کی نسبت 500 فیصد زیادہ ہے۔

    سال 2016میں برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے تاہم یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے یوکرین کے لیے مختلف ممالک کی حمایت کی وجہ سے ان تعلقات کو اب مزید مضبوط کیا جارہا ہے۔

  • ویڈیو: برطانیہ برف سے ڈھک گیا، جھیلیں، نہریں اور دریا منجمد ہو گئے

    ویڈیو: برطانیہ برف سے ڈھک گیا، جھیلیں، نہریں اور دریا منجمد ہو گئے

    لندن: برطانیہ میں شدید برف باری ہو رہی ہے جس سے پورا ملک برف سے ڈھک گیا ہے، ملک کی جھیلیں، نہریں اور دریا منجمد ہو گئے ہیں، اسکولوں اور کالجوں میں چھٹیاں کر دی گئیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ کے علاقے ایبرڈین شائر میں بریمور کے علاقے میں شدید باری سے درجہ حرارت منفی 17 تک گر گیا، جو گزشتہ 20 سال میں ریکارڈ ہے۔

    حکام نے عوام کو بلا ضرورت سفر سے گریز کی ہدایت کی ہے، شٹ لینڈز میں شدید برف باری اور لائن آئسنگ کے نتیجے میں 6 ہزار گھروں کی بجلی معطل کی گئی۔

    میٹ آفس نے شمالی اسکاٹ لینڈ اور شمال مشرقی انگلینڈ کو ڈھکنے والی برف باری اور ژالہ باری کی پیلی وارننگ کو جمعہ کی دوپہر تک بڑھا دیا ہے۔

    برطانیہ کے ساتھ ہی ساتھ امریکا اور کینیڈا میں ساحل سے ساحل تک آنے والا طوفان اپنے ساتھ شدید برفباری اور تیز ہوائیں لائے گا، میڈیا کے مطابق امریکا کی مغربی ریاستوں میں دو دو فٹ برف پڑنے کا امکان ہے۔

    امریکا کی جنوبی ریاستوں میں اگلے 2 دن تک شدید آندھی اور سیلاب کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

  • کرونا وبا سے نمٹنے کے لئے برطانیہ کا تاریخ ساز فیصلہ

    کرونا وبا سے نمٹنے کے لئے برطانیہ کا تاریخ ساز فیصلہ

    لندن: عالمی وبا کرونا کو شکست دینے کے لئے برطانیہ نے  اہم ترین فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانیہ کی آزاد ویکسین ایڈوائزری کمیٹی نے 5 سے 11 سال کی عمر کے برطانوی بچوں کو کرونا ویکسین لگانے کی منظوری دے دی ہے۔

    انگلینڈ کے ہیلتھ سیکرٹری ساجد جاوید نے اپنے بیان میں کہا کہ نیشنل ہیلتھ سروس اپریل میں اس عمر کے بچوں کو ویکسین کی خوراک دینا شروع کر دے گی، اسکاٹ لینڈ اور ویلز جن کے اپنے صحت کے نظام ہیں، انہوں نے بھی بدھ کے روز 5 سے 11 سال کے بچوں کو ویکسی نیشن کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    وزیر صحت ساجد جاوید نے کہا کہ 6 ملین بچوں کو کرونا ویکسین لگائی جائےگی، ویکسین صرف صحتمند بچوں کو لگےگی اور ان کی ویکسی نیشن کا فیصلہ والدین کرینگے۔

    ایڈوائزری باڈی کے مطابق اس گروپ کے بچوں کو فائزر کی (دو پیڈیاٹرک ) خوراکیں دی جائیں گی، دونوں خوراکوں کے درمیان 12 ہفتوں کا وقفہ ہوگا جبکہ ویکسین کی ابتدائی خوراکیں بڑی ہوتی ہیں اور عام طور پر چار ہفتوں کے وقفے پر دی جاتی ہیں۔

    یاد رہے کہ برطانیہ دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے فائزر ویکسین کا استعمال شروع کیا تھا، ویکسین پر عوام الناس کا اعتماد قائم کرنے کی خاطر ملکہ برطانیہ اوران کے خاوند شہزادہ فلپ نے بھی ویکسین لگوائی تھی۔

  • "کورونا وائرس کی نئی قسم پہلے کے مقابلے میں زیادہ مہلک اور جان لیوا ہے”

    "کورونا وائرس کی نئی قسم پہلے کے مقابلے میں زیادہ مہلک اور جان لیوا ہے”

    ٹوکیو : جاپان میں ملنے والی کورونا وائرس کی نئی برطانوی قسم اصل وائرس کے مقابلے میں زیادہ مہلک اور خطرناک ہے، جاپانی محقیقین نے تصدیق کردی۔

    اس حوالے سے جاپانی محقیقین نے پتہ لگایا ہے کہ جاپان میں ملنے والی کورونا وائرس کی برطانوی متغیر قسم اصل وائرس کے مقابلے میں اوسطاً 1.32 گنا زیادہ سرائیت کررہی ہے۔

    برطانیہ میں جس متغیر کورونا وائرس قسم کی سب سے پہلے تصدیق ہوئی تھی قومی انسٹیٹیوٹ برائے وبائی امراض کے محقیقین نے اُسی قسم کے جاپان میں22 مارچ تک کے پچاس روز کے دوران سامنے آنے والے متاثرین میں اس وائرس کے منتقل ہونے کا تجزیہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق محقیقین نے دریافت کیا ہے کہ درحقیقت کورونا کی نئی برطانوی متغیر قسم پہلے سے موجود وائرس کے مقابلے میں زیادہ وبائی اثر  رکھتی ہے۔

    یہ متغیر قسم فی الحال زیادہ تر مغربی جاپان کے کانسائی خطے میں پائی جا رہی ہے لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ٹوکیو میں اس کے متاثرین کی تعداد آہستہ آہستہ بڑھ رہی ہے۔

    محقیقین نے اس امکان کی نشاندہی کی ہے کہ ہو سکتا ہے متغیر وائرس کو روکنے کیلئے صرف موجودہ انسداد انفیکشن اقدامات کافی نہ ہوں۔

  • ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق برطانوی حکومت کا بڑا فیصلہ

    ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق برطانوی حکومت کا بڑا فیصلہ

    لندن : برطانوی حکومت نے اپنی دفاعی قوت میں اضافے کیلئے اہم اقدامات کیے ہیں، جس کے تحت وہ اپنے جوہری وار ہیڈز کی تعداد میں مزید اضافہ کرے گا۔

    اس حوالے سے برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ اپنی قومی سلامتی پالیسی پر نظرثانی کے ایک حصے کے طور پر اپنے جوہری وار ہیڈز کے ذخیرے کی زیادہ سے زیادہ حد کو 180 سے بڑھا کر 260 کردے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومت نے برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے بعد اگلی دہائی کے لیے اپنی خارجہ و سلامتی حکمت عملی پر نظرثانی کی مربوط رپورٹ گزشتہ روز جاری کی ہے۔

    حکومت کا کہنا کہ اس کی اور اس کے اتحادیوں کی سلامتی کی ضمانت کے لیے، ایک کم از کم قابل بھروسہ، جوہری دفاعی قوت لازمی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعض ممالک اپنے جوہری ہتھیاروں میں تنوع لاتے ہوئے ان میں نمایاں اضافہ کر رہے ہیں۔

    برطانوی حکومت کی پالیسی میں یہ تبدیلی سرد جنگ کے دور کے بعد جوہری ہتھیاروں میں کمی کی اس کی سوچ میں بڑی تبدیلی سمجھی جا رہی ہے۔

    نظر ثانی رپورٹ میں ہند بحر الکاہل خطے کے لیے برطانیہ کے مزید پختہ عزم کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ حکومت اس خطے کو اپنی معیشت، سلامتی اور آزاد بین الاقوامی معاشرے کی اپنی خواہش کے لیے انتہائی اہم سمجھتی ہے۔

    برطانیہ کا منصوبہ جاپان، بھارت، جنوبی کوریا اور آسٹریلیا جیسے ممالک کے ساتھ تعلقات کو تقویت دینے کا ہے۔ برطانوی بحریہ اپنے طیارہ بردار جہاز ’ایچ ایم ایس کوئین الزبتھ‘ کو ہند بحرالکاہل خطے میں تعینات کرے گی۔

    رپورٹ میں چین کے متعلق کہا گیا ہے کہ عالمی معاشی نمو میں اس کا حصہ کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ ہوگا، تاہم برطانیہ سے مختلف اقدار کا حامل ہونے کے باعث چین ایک ملک کے طور پر برطانوی اقتصادی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

  • کورونا لاک ڈاؤن ، برطانوی معیشت کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

    کورونا لاک ڈاؤن ، برطانوی معیشت کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

    لندن: برطانوی وزیرخزانہ رشی سناک کا کہنا ہے کہ کورونا لاک ڈاؤن کے باعث برطانیہ 300 سال میں سب سے بڑے معاشی بحران سے دو چار ہے جبکہ برطانوی بجٹ آفس نے جی ڈی پی میں تاریخ کی بدترین کمی کی پیش گوئی کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیرخزانہ رشی سناک نے اپنے بیان میں کہا کہ برطانیہ 300 سال میں سب سے بڑے معاشی بحران سے دو چار ہے، جون تک ملک کی معیشت 35 فیصد نیچے جا سکتی ہے، ہر کاروبار کو بچانا ہمارے لیےممکن نہیں ہوگا۔

    برطانوی بجٹ آفس نےجی ڈی پی میں تاریخ کی بدترین کمی کی پیش گوئی کر دی اور کہا کورونا سےپیدا بحران جنگ عظیم کےمعاشی نقصان سے بڑاہو سکتا ہے۔

    بجٹ آفس کا کہنا تھا کہ جون تک بیروزگار افراد کی تعداد 34لاکھ ہو سکتی ہے، قومی قرضوں میں 100فیصد اضافے کا خدشہ ہے۔

    یاد رہے آئی ایم ایف نے برطانوی معیشت میں رواں سال 6.5 فی صد خسارے کی پیش گوئی کر دی ہے، مالیاتی ادارے نے کہا ہے کہ 1921 کے بعد برطانوی معیشت کے لیے یہ سال سب سے بد ترین ہوگا، ملک میں کساد بازاری میں بھی اضافہ ہوگا۔

    دریں اثنا، آئی ایم ایف نے عالمی معیشت کی ایک سنگین تصویر پیش کی، کرونا وائرس کی عالم گیر وبا سے پیدا ہونے والی ایک ایسی صورت حال جس کے برے اثرات ایک عشرہ قبل آنے والے عظیم معاشی بحران سے بھی زیادہ گہرے ہوں گے۔

    آئی ایم ایف نے دنیا کے تمام ممالک کے لیے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ رواں سال عالمی معیشت میں 3 فی صد خسارے کا خدشہ ہے، یورپی ممالک میں یہ خسارہ برطانیہ کے مقابلے میں بھی کہیں زیادہ ہوگا، یورپی ممالک میں اٹلی اور اسپین سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔