Tag: British MP

  • ‘بورس جانسن واضح کریں کہ پاکستان کو کن اعداد و شمار پر ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا’

    ‘بورس جانسن واضح کریں کہ پاکستان کو کن اعداد و شمار پر ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا’

    لیڈز:رکن برطانوی پارلیمنٹ رچرڈ برگن نے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے کہا ہے کہ واضح کریں کہ پاکستان کو کن اعدادو شمار پر ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا، پاکستانی کمیونٹی کے تحفظات کو دورکیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق رکن برطانوی پارلیمنٹ رچرڈ برگن نے پاکستان کوریڈ لسٹ میں شامل کرنے پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کوخط لکھا ، جس میں کہا گیا ، واضح کریں کہ پاکستان کوکن اعدادوشمارپرریڈلسٹ میں شامل کیاگیا، پاکستان کےمقابلےمیں دیگرکئی ممالک میں انفیکشن ریٹ زیادہ ہے، ان ممالک کوریڈ لسٹ میں شامل نہیں کیاگیا۔

    رچرڈ برگن کا کہنا تھا کہ اس فیصلے پر پاکستانی کمیونٹی کو تحفظات ہیں جنہیں دورکیا جائے، حکومت نے ریڈ لسٹ کے طریقہ کارکو واضح نہیں کیا۔

    رکن برطانوی پارلیمنٹ نے کہا کہ پاکستان گئے برطانوی شہریوں کو واپسی کے لیے کم وقت دیا گیا، کئی مسافر مہنگےٹکٹس اور ہوٹل قرنطینہ کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے، حکومت ایسےمسافروں کی مالی مدد کے لیے بھی اقدامات اٹھائے۔

    گذشتہ روز پاکستان اور بنگلا دیش کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کے معاملے پر 34 ممبران پارلیمنٹ نے وزیر اعظم بورس جانسن کو خط لکھا تھا۔

    جس میں برطانوی پارلیمنٹ کے چونتیس ممبران نے کہا تھا کہ پاکستان اور بنگلا دیش کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے سے برطانوی شہری متاثر ہوں گے، برطانیہ میں 11 لاکھ سے زیادہ پاکستانی مقیم ہیں۔

    ممبران پارلیمنٹ کا خط میں کہنا تھا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالے جانے کا واضح جواز نہیں دیا گیا، ریڈ لسٹ میں ڈالے جانے کے طریقہ کار پر شدید تحفظات ہیں۔

    انھوں نے خط میں کہا تھا کہ پاکستان میں انفیکشن ریٹ برطانیہ سے بھی کم ہے، پاکستان میں کرونا کیسز دیگر ممالک سے بہت کم ہیں جو ریڈ لسٹ پر نہیں۔

    واضح رہے کہ برطانوی ریڈ لسٹ کی وجہ سے 9 اپریل کے بعد کوئی غیر برطانوی شہری برطانیہ داخل نہیں ہو سکے گا۔

  • کشمیریوں کی حمایت میں بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ سے دہلی آمد پر ذلت آمیز سلوک

    کشمیریوں کی حمایت میں بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ سے دہلی آمد پر ذلت آمیز سلوک

    نئی دہلی: مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی بربریت کے خلاف بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز کو بھارت پہنچنے پر ذلت آمیز سلوک کا نشانہ بنایا گیا اور ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز کا کہنا ہے کہ دہلی ایئرپورٹ پر ان کی آمد کے وقت انہیں بتایا گیا کہ ان کا ای ویزا منسوخ کردیا گیا ہے اور اب وہ ایئرپورٹ پر ڈی پورٹ کیے جانے کے انتظار میں ہیں۔

    ڈیبی کا کہنا ہے کہ بھارت میں ان کے ساتھ ایک مجرم جیسا سلوک کیا گیا اور انہیں ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کے سیل میں رکھا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کا موجودہ ای ویزا گزشتہ برس اکتوبر میں جاری کیا گیا تھا اور اس کی مدت معیاد اکتوبر 2020 تک ہے تاہم دہلی ایئرپورٹ پر حکام نے انہیں مطلع کیا کہ ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے۔

    ڈیبی کے مطابق دہلی پہنچنے پر امیگریشن کاؤنٹر پر انہوں نے اپنے تمام دستاویزات ظاہر کردیے۔ امیگریشن کے عمل کے دوران اہلکار نے اسکرین کی جانب دیکھا اور نفی میں سر ہلانا شروع کردیا۔ اس کے بعد اس نے کہا کہ میرا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے، پھر وہ میرا پاسپورٹ لے کر غائب ہوگیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ 10 منٹ بعد وہ اہلکار واپس آیا اور ان سے درشتی سے بات کی، ڈیبی نے اس اہلکار کو تنبیہہ کی کہ وہ اس سے اس طرح بات نہ کرے۔

    ڈیبی کا کہنا ہے کہ اہلکار انہیں ایک سنسان کونے میں لے گیا جو ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کے لیے مخصوص تھا تو میں نے شور مچانا شروع کردیا تاکہ آس پاس کے افراد میری طرف متوجہ ہوں۔

    بعد ازاں انہوں نے بھارت میں موجود اپنے رشتہ داروں اور برطانوی ہائی کمیشن کو کال کی۔ ان کے مطابق امیگریشن کے انچارج نے بعد ازاں آ کر ان سے اس سارے معاملے پر معافی مانگی اور کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ ان کا ویزا درست ہونے کے باوجود کیوں کینسل کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ ڈیبی ابراہمز مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد اس کے خلاف کھل کر بات کرتی رہی ہیں۔ وہ اکثر و بیشتر اپنے سوشل میڈیا پر کشمیریوں کی حالت زار کے بارے میں بھی لکھتی رہتی ہیں۔

    ڈیبی ابراہمز کشمیر کے لیے برطانوی پارلیمنٹ کی آل پارٹی پارلیمنٹری گروپ کی چیئر پرسن بھی ہیں۔