Tag: British parliament

  • برطانوی پارلیمنٹ میں سلمان اقبال کو اعزازات سے نوازا گیا

    برطانوی پارلیمنٹ میں سلمان اقبال کو اعزازات سے نوازا گیا

    لندن : اے آر وائی نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال کی صحافتی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے برطانوی پارلیمنٹ میں اعزازات سے نوازا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال کی خدمات کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے، برطانوی پارلیمٹ کے دونوں ایوانوں، ہاؤس آف کامنز اور ہاؤس آف لارڈز سے صحافت اور اسپورٹس کے شعبوں میں شاندار خدمات پر ایوارڈز سے نوازا گیا۔

    سی ای او سلمان اقبال کو برطانوی پارلیمنٹ میں انٹرنیشنل میڈیا پاور ہاؤس ایوارڈ اور اسپورٹس ایمپاورمنٹ ایوارڈ دیا گیا، اس موقع پر برطانوی پارلیمنٹیرینز نے مثالی خدمات پر سلمان اقبال کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔

    ہاؤس آف لارڈز میں ممبر پارلیمنٹ قربان حسین نے سلمان اقبال کو ایوارڈ پیش کیا، ہاؤس آف کامنز میں کھیلوں کے شعبے میں خدمات پر سلمان اقبال کو ’’ اسپورٹس ایمپاورمنٹ ایوارڈ‘‘ دیا گیا۔ ہاؤس آف کامنز میں ممبر پارلیمنٹ محمد یاسین نے یہ ایوارڈ پیش کیا، صحافت کے میدان میں جھنڈےگاڑنے پر سلمان اقبال کو انٹرنیشنل میڈیا پاور ہاؤس ایوارڈ دیا گیا۔

    اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سی ای او سلمان اقبال نے پاکستان کے کلچر کو برطانیہ میں فروغ دینے کیلئے ایک انگلش چینل لانچ کرنے کا بھی اعلان کیا۔

     اپنے خطاب میں اے آر وائی نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال کا کہنا تھا کہ اے آر وائی نیوز برطانیہ میں پاکستانیوں کی بھرپور آواز ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اے آر وائی نیوز برطانیہ میں اسلامی اصولوں اور اقدار کو فروغ دے رہا ہے۔ علاوہ ازیں برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے بھی اعلیٰ خدمات پر سلمان اقبال کو خراج تحسین پیش کیا۔

  • برطانیہ: 4 پاکستانی نژاد اراکین پارلیمنٹ کو نئی ذمہ داریاں سونپ دی گئیں

    برطانیہ: 4 پاکستانی نژاد اراکین پارلیمنٹ کو نئی ذمہ داریاں سونپ دی گئیں

    برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے 4 پاکستانی نژاد اراکین پارلیمنٹ کو نئی ذمہ داریاں سونپ دیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی نژاد افضل خان کو برطانوی وزیراعظم کے تجارتی ایلچی برائے ترکی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

    اس کے علاوہ یاسمین قریشی کو مصر، ناز شاہ کو انڈونیشیا، محمد یاسین کو پاکستان کیلئے خصوصی تجارتی ایلچی بنایا گیا ہے۔ خصوصی تجارتی ایلچی ان ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات مضبوط بنانے میں خدمات انجام دینگے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے لئے ایک اور بری خبر سامنے آگئی، وفاقی جج نے وفاقی پروگراموں کی فنڈنگ روکنے کے حکم پر عملدرآمد روک دیا۔

    رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے حکم سے بے گھر افراد اور ریٹائرڈ فوجیوں کے متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق شہریوں کیلئے جاری انفرادی امداد کے پروگرام کو نہیں روکا تھا۔

    نیو میڈیا کو پہلی بار وائٹ ہاؤس بریفنگ میں شرکت کی اجازت

    رپورٹس کے مطابق کشیپ پٹیل کی ایف بی آئی ڈائریکٹر نامزدگی کیلئے ریپبلکن پارٹی پر دباؤ بڑھ گیا ہے، 23 سابق ریپبلکن عہدیداران نے ارکان سینیٹ کو نامزدگی مسترد کرنے کیلئے خط لکھ دیا ہے۔ خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ کشیپ پٹیل نامزدگی کا اہل نہیں، ملکی سالمیت کوخطرے میں ڈالے گا۔

  • جنک فوڈ اور منشیات میں کیا مماثلت ہے؟ ہوشربا انکشاف

    جنک فوڈ اور منشیات میں کیا مماثلت ہے؟ ہوشربا انکشاف

    برطانوی ماہرین صحت نے کہا ہے کہ پروسیسڈ کیے ہوئے جنک فوڈ سے لوگ بہت بڑے پیمانے پر بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ فوڈ آئٹم کوکین کی طرح انسان کو ایک طرح کے نشے کا عادی بنا دیتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کا استعمال کرنے کی خواہش مزید بڑھتی چلی جاتی ہے۔

    اس حوالے سے معروف مصنف پروفیسر کرس وان ٹولیکن نے برطانوی پارلیمنٹ کے ایوان بالا دارالامراء میں قرارداد پیش کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پروسیس کی ہوئی اشیائے خور و نوش انسان کو بالکل اسی طرح نشے کا عادی بناتی ہیں جس طرح انسان تمباکو اور کوکین وغیرہ کا عادی ہوتا جاتا ہے۔

    پروفیسر کرس وان ٹولیکن نے ایک سلیکٹ کمیٹی کو بتایا کہ دنیا بھر میں پروسیسڈ فوڈ کے ذریعے ہونے والی ہلاکتیں نوعیت کے اعتبار سے سب سے زیادہ ہیں کسی اور چیز کے استعمال سے اتنے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں واقع نہیں ہوتیں۔

    پارلیمنٹ پر زور دیا گیا ہے کہ صحت کے معاملے میں لوگوں کو غیر معمولی احتیاط برتنے کی طرف مائل کیا جائے اور جنک فوڈ کی تشہیر پر پابندی بھی لگائی جائے تاکہ لوگ معیاری اشیائے خور و نوش کو اپنی خوراک کا حصہ بنانے میں دلچسپیاں لیں۔

    پروفیسر کرس وان ٹولیکن نے یہ بھی بتایا ہے کہ دنیا بھر میں لوگ فاسٹ فوڈ یا جنک فوڈ کے ہاتھوں موٹاپے، ذیابیطس اور دل کے امراض کے علاوہ کینسر میں بھی مبتلا ہو رہے ہیں۔

    کھانے پینے کے معاملے میں پائی جانے والی لاپروائی کی نشاندہی کرتی ہوئی پروفیسر کرس وان ٹولیکن کی کتاب ’الٹرو پروسیسڈ پیپل، وائے ڈو وی ایٹ اسٹف دیٹ ازنٹ فوڈ اور وائے کانٹ وی اسٹاپ‘ حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔

    اس کتاب میں انہوں نے بتایا ہے کہ فوڈ کمپنیز خاصے سفاکانہ طریقوں سے لوگوں کو جنک فوڈ کا عادی بنارہی ہیں۔

    کھانے پینے کی دیگر اشیا کے مقابلے میں جنک فوڈ سے رغبت رکھنے والوں کی تعداد زیادہ ہے اور یہ رغبت دن بہ دن بڑھتی ہی جارہی ہے۔

    برطانیہ میں ماہرین نے بچوں میں جنک فوڈ کے لیے رغبت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں کی کھانے پینے کی عادات اور اشیائے خور و نوش کے انتخاب کے حوالے سے الرٹ رہیں اور انہیں ایسی اشیا کھانے اور پینے کی طرف مائل کریں جن کے ذریعے صحت کا معیار بلند رکھنا ممکن ہو۔

  • برطانوی پارلیمنٹ میں یاسین ملک پر مظالم کیخلاف آوازیں اٹھ گئیں

    برطانوی پارلیمنٹ میں یاسین ملک پر مظالم کیخلاف آوازیں اٹھ گئیں

    لندن : برطانیہ کے ایوانوں میں کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم پر آوازیں مزید بلند ہونے لگیں،

    برطانوی رُکن پارلیمنٹ بیرسٹر عمران حسین نے یاسین ملک اور کشمیر کی صورتحال پر پارلیمنٹ میں سوال اٹھا دیا۔

    عمران حسین نے برطانوی وزیرخارجہ لز ٹریس سے سوال پوچھا کہ ہندوستان کشمیر میں غیرقانونی پبلک سیفٹی ایکٹ استعمال کر رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ انسانی حقوق ورکرز اور سیاسی رہنماؤں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔

    عمران حسین نے لزٹریس سے سوال کیا کہ کیا بے گناہوں کے خون سے رنگی مودی حکومت سے ٹریڈ ڈیل کرنا درست ہے؟

    جس کے جواب میں برطانوی وزیرخارجہ لز ٹریس کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ انڈیا اور پاکستان کشمیر کے مسئلے کا دیرپا حل نکالیں۔

    مزید پڑھیں : برطانوی ممبر پارلیمنٹ یاسین ملک کی حمایت میں بول پڑے

    اس سے قبل بھی برطانیہ کے ممبر پارلیمنٹ تن من سنگھ نے بھی مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنما یاسین ملک کی حمایت میں آواز بلند کی تھی۔

    انہوں نے ایوان میں مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ حریت رہنما یاسین ملک کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے، بھارت میں انسانی بنیادی حقوق کی حالت ٹھیک نہیں۔

     

  • مقبوضہ کشمیر میں صورتحال بہت خوفناک ہے، رکن برطانوی پارلیمنٹ

    مقبوضہ کشمیر میں صورتحال بہت خوفناک ہے، رکن برطانوی پارلیمنٹ

    لیڈز : رکن برطانوی پارلیمنٹ ہیلری بین نے ڈیبی ابراہمز سے بھارت میں ہونے والے سلوک کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں صورتحال بہت خوفناک ہے، مسئلہ کشمیر بغیر بات چیت کے حل نہیں ہوسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق رکن برطانوی پارلیمنٹ ہیلری بین نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیبی ابراہم سے بھارت میں ہونے والاسلوک افسوس ناک ہے، ڈیبی ابراہم کو ان کے عزیزو اقارب سے بھی نہیں ملنے دیا گیا۔

    ہیلری بین کا کہنا تھا کہ ڈیبی ابراہم نے مسئلہ کشمیر پر بہت کام کیا جس سے بھارت ناخوش ہے، پارلیمنٹ میں ڈیبی ابراہم کے تحفظات زیر بحث لائے جاسکتے ہیں، ڈیبی نے پارلیمنٹ میں بات کی تو بھارت سے معاملہ اٹھائیں گے۔

    ہیلری بین کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر میں صورتحال بہت خوفناک ہے، مسئلہ کشمیر بغیر بات چیت کے حل نہیں ہوسکتا ، کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی روکنے پر بات چیت کا وقت آگیا، مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت مذاکرات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔

    واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی بربریت کے خلاف بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز کو بھارت پہنچنے پر ذلت آمیز سلوک کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز کا کہنا ہے کہ دہلی ایئرپورٹ پر ان کی آمد کے وقت انہیں بتایا گیا کہ ان کا ای ویزا منسوخ کردیا گیا ہے اور اب وہ ایئرپورٹ پر ڈی پورٹ کیے جانے کے انتظار میں ہیں۔

    مزید پڑھیں: کشمیریوں کی حمایت میں بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ سے دہلی آمد پر ذلت آمیز سلوک

    ڈیبی کا کہنا ہے کہ بھارت میں ان کے ساتھ ایک مجرم جیسا سلوک کیا گیا اور انہیں ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کے سیل میں رکھا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کا موجودہ ای ویزا گزشتہ برس اکتوبر میں جاری کیا گیا تھا اور اس کی مدت معیاد اکتوبر 2020 تک ہے تاہم دہلی ایئرپورٹ پر حکام نے انہیں مطلع کیا کہ ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے۔

  • بریگزٹ ڈیل : برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے فیصلے میں تاخیر کے حق میں ووٹ دے دیا

    بریگزٹ ڈیل : برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے فیصلے میں تاخیر کے حق میں ووٹ دے دیا

    لندن : برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے بریگزٹ ڈیل کے فیصلے میں تاخیر کے حق میں ووٹ دے دیا، وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ بریگزٹ میں تاخیر پر یورپی یونین سے مزید کوئی بات نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے ساتھ ڈیل کرنے والے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو ایک بار پھر بڑا دھچکا لگ گیا، برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران نے یورپی یونین کے ساتھ معاہدے کو ملتوی کرنے کے حق میں ووٹ دے دیا۔

    برطانوی حکومت کو پارلیمان میں شکست کے بعد بریگزٹ اب مزید تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔ اس موقع پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بریگزٹ میں تاخیر پر اب یورپی یونین سے مزید کوئی بات نہیں ہوگی، کوئی قانون مجھے اس کام پر مجبورنہیں کرسکتا۔

    بورس جانسن نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معنی خیز ووٹ حاصل کرنے کا موقع ضائع ہو گیا، حکومت یورپی یونین چھوڑنے کے لیے قانون سازی متعارف کرائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یورپی یونین نے برطانیہ پر بریگزٹ کے حوالے سے اگلا لائحہ عمل جلد پیش کرنے پرزور دیا ہے جبکہ فرانس کا کہنا ہے کہ نئی بریگزٹ ڈیل میں تاخیر کسی کے لیے بہترنہیں ہے۔

    یاد رہے کہ برطانوی ایوان میں بریگزٹ پر لیٹ ون ترمیم کے معاملے پر ووٹنگ ہوئی جسے برطانوی پارلیمان نے مسترد کردیا،بریگزٹ کی تاخیرکے حق میں322 اور مخالفت میں 306 ووٹ پڑے، ایوان میں اگرمذکورہ ترمیم منظور کرلی جاتی تو نئی ڈیل کی منظوری قانون سازی کے ذریعے کی جانی تھی۔

    مزید پڑھیں: یورپ نے نئی بریگزٹ ڈیل پر رضامندی ظاہر کر دی

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔

  • برطانوی پارلیمینٹ نے بشارالاسد کے خلاف کارروائی پررضامندی ظاہرکردی

    برطانوی پارلیمینٹ نے بشارالاسد کے خلاف کارروائی پررضامندی ظاہرکردی

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی وفاقی کابینہ نے ہنگامی اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ مستقبل میں کیمیکل اٹیک روکنے کے لیے  شامی صدر بشار الاسد کے خلاف  ایکشن لینے کی ضرورت ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق حالیہ دنوں شام کے شہر دوما پر ہونے والے کیمیائی میزائل حملوں کے بعد عالمی سطح پر کشیدگی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، برطانیہ کی وزیراعظم تھریسامے نے گذشتہ روز شام پر امریکی حملوں کی دھمکی کے بعد اپنی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔

    اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ نے شام میں کیمیائی حملوں پر ردِعمل دیتے بشار حکومت کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہےتاکہ آئندہ شام کے شہریوں کو کیمیائی حملوں سے بچایا جاسکے۔

    اعلامیے کے مطابق برطانوی وزراء نے معصوم شہریوں پراعصاب شکن گیس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مبینہ کیمیل میزائل داغے جانے کا ذمہ دار بشارالااسد کی حکومت کو ٹہرایا ہے۔ اعلامیے میں شام میں فوجی آپریشن کےحوالے سے تاحال برطانیہ کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کی  تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے وزیرٹرانسپورٹ جو جونسن نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’برطانیہ کو شام کے خلاف حملے کی نوعیت جانے بغیر کسی قسم کی فوجی کارروائی میں شامل نہیں ہونا چاہیے‘۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم پارلیمنٹ سے اجازت لیے بنا ہی شام پر فوجی کارروائی کا فیصلہ کرچکی ہیں۔

    تھریسا مے نے اپوزیشن پارٹیوں اور قدامت پسند رہنماؤں کی پارلیمنٹ میں میٹنگ بلائی ہے تاکہ شام پر فوجی کارروائی کے حوالے سے ووٹنگ کروائی جاسکے۔

    تھریسا مے نے کہا ہے کہ شامی شہر دوما میں باغیوں پر کیے گئے مبینہ کیمیائی حملوں کے تمام شواہد صدر بشار الااسد کی جانب اشارہ کررہے ہیں۔

    دوسری جانب اجلاس میں برطانیہ کے لیبر پارٹی  کے رہنما جیرمی کوربائن کا کہنا تھا کہ ’مزید جنگ، قتل و غارت، اور بم حملے، کسی صورت انسانی جانوں کی حفاظت کرنے کے بجائے جنگ اورقتل عام کومزید پھیلائے گا‘۔

    برطانوی وزیراعظم کے خلاف یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ وہ بشار کے خلاف کارروائی کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اشارے کا انتظار کررہی ہیں ، خیال رہے کہ اجلاس سے قبل امریکی صدر اور برطانوی وزیراعظم کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا تھا جس میں دونوں رہنماؤں نے شامی حکومت کے خلاف کارروائی پر رضامندی کا اظہارکیا تھا۔


    شام پرحملہ کب کریں گے، ٹائم فریم نہیں دے سکتے، ڈونلڈ ٹرمپ


    گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ روس سے ہمارے تعلقات بدتر ہوتے جارہے ہیں، روس کا دعویٰ ہے کہ وہ شام کی طرف آنے والے میزائل مار گرائے گا، روسی صدر ہمارے جدید اور اسمارٹ میزائل کے لیے تیار ہوجائے۔

    خیال رہے کہ شامی صوبے مغری غوطہ کے شہر دوما میں کیمیائی بموں سے حملہ کیا گیا تھا، جس میں کمسن بچوں اور عورتوں سمیت درجنوں افراد لقمہ اجل بن گئ.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا بل منظور

    برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا بل منظور

    لندن : برطانوی دارالعوام نے یورپی یونین سے علیحدگی کا بل منظور کرلیا، بریگزٹ بل کی حمایت میں 494، مخالفت میں 122ووٹ پڑے، بریگزٹ بل منظوری کے لئےدارالامرا بھجوا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کےیورپی یونین سے نکلنےکی بنیاد ڈال دی گئی، برطانوی دارالعوام نے یورپی یونین سے علیحدگی کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

    برطانوی خبررساں ایجنسی کے مطابق اراکین نے 122  کے مقابلے میں 494 ووٹوں سے بریگزٹ بل منظورکرلیا، بل پاس ہونے سے یورپی یونین سے علیحدگی کے مرحلے کی منظوری مل گئی، بل پاس ہونے سےبرطانیہ یورپی یونین سےعلیحدگی کے مذاکرات شروع کرسکے گا۔

    یاد رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کا عمل شروع کرنے سے متعلق ایک قانونی بل پر برطانوی پارلیمان میں منگل کے روز سے بحث کا آغاز ہوا تھا۔ اس بل کے منظوری کے بعد حکومت کو یہ اجازت مل جائے گی کہ وہ باقاعدہ طور پر بریگزٹ عمل کا آغاز کر دے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔

    بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی سے ابتداء میں مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ ہوگا۔

  • برطانوی پارلیمنٹ پر مودی مخالف نعرے کی ویڈیو پراجیکشن

    برطانوی پارلیمنٹ پر مودی مخالف نعرے کی ویڈیو پراجیکشن

    لندن: گجرات میں ہونے والے ہندو مسلم فسادات کے 13 سال گزرنے کے بعد بھی متاثرین کے لواحقین اس وقت کے وزیراعلیٰ گجرات اور آج کے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو معاف کرنے کے لئے تیارنہیں ہیں۔

    گجرات ہنگاموں میں مارے جانے والے تین برطانوی شہریوں کے اہل خانہ نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے برطانیہ دورے پراپنے شدید تحفظات کا اظہارکیا ہے۔

    اپنا احتجاج رجسٹرکرانے کے لئے متاثرہ خاندانوں نے برطانوی پارلیمنٹ پرایک تصویرپراجیکٹر کےذریعے نشر کی جس پربھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی آمد کے خلاف نعرہ درج تھا۔

    یہ تصویرساڑھے سات منٹ تک بارطانوی پارلیمنٹ کی عمارت پر پراجیکٹ کی جاتی رہی تاہم اس کے بعد مظاہرین کو روک دیا گیا۔

    واضح رہے کہ سعید داؤد، شکیل داؤد اورمحمد اسوت نامی برطانوی شہریوں کو بھارت میں ایک ہائی وے پرزندہ جلادیا گیا تھا اوربرطانوی حکومت کبھی بھی ان کے لئے انصاف حاصل نہیں کرپائی تھی۔

  • پاکستانی اداکارہ تسمینہ شیخ بھی برطانوی انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں

    پاکستانی اداکارہ تسمینہ شیخ بھی برطانوی انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں

    برطانیہ میں عام انتخابات آج ہورہے ہیں اور بہت سے ایشیائی افراد بھی اس الیکشن میں امیدوار کی حیثیت سے حصہ لے رہے ہیں۔

    برطانیہ ایشیائی باشندوں کی بہت بڑی تعداد کا گھر ہے اور وہ یہاں حقِ رائے دہی استمعال کرتے ہیں اورانہوں پورا حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی کے نمائندے کوووٹ دیں۔ اسی طرح کئی ایشیائی نمائندے برطانوی سیاسی جماعتوں کے ٹکٹ پرالیکشن لڑرہے ہیں جن میں پاکستانی نژادبرطانوی بھی شامل ہیں ان میں سے ایک تسنیمہ شیخ بھی ہیں۔

    تسمینہ احمد شیخ اسکاٹش نیشل پارٹی کی امیداوار ہیں، ان کے مدمقابل امیدواروں میں لیبر پارٹی کے مضبوط امیدوار گورڈن بینک اور اسکاٹش کنزرویٹو کے امیدوارلیوک میٹرک گراہم ہیں۔

    تسمینہ شیخ 1970ء میں لندن میں پیدا ہوئی اور ایڈنبرا میں پلی بڑھیں ہیں، وہ اسکاٹ لینڈ کی معروف کاروباری خاتون اور وکیل ہیں۔

    انھیں شاہی اعزاز ‘او بی ای’ اور ‘وومن آف دا ایئر’ کے اعزاز بھی مل چکے ہیں ، انھیں پاکستان ٹیلی وژن کی معروف اداکارہ کی حیثیت سے بھی شہرت حاصل ہے۔

    انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن کے پیش کردہ آنسو، دیس پردیس اورماں جیسسے ڈراموں سے شہرت حاصل کی اس کے علاوہ انہوں نے میوزک ویڈیوز میں بھی کام کیا ہے۔

    تسنیمہ شیخ نے نژاد ڈرامہ اداکارذوالفقار شیخ سے شادی کی جن سے ان کےچار بچے ہیں۔

    تسنیمہ شیخ نے اداکری کی دنیا میں بہت ہی مختصر لیکن موثر قیام کیا اور آج بھی اس دور کے لوگ لندن کی سڑکوں پر تسنیمہ کو دیکھ کر پہچان لیتے ہیں اورآٹو گراف کی فرمائش کرتے ہیں۔

    تشنیمہ اب اداکاری کی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرچکی ہیں اور اپنے سیاسی کیرئیر پر توجہ دے رہی ہیں۔

    گزشتہ سال انہوں نے یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات میں حصہ لیا تھا لیکن کامیاب نہیں ہوسکی تھیں۔

    برطانیہ میں آج ہونے والے انتخابات میں تسمینہ اسکاٹ لینڈ کی نشستوں سے حصہ لے رہی ہیں اور ان کی کامیابی کے امکانات بہت ہیں۔