Tag: British Prime Minister

  • ایران اسرائیل کشیدگی: برطانوی وزیراعظم کا قطر کے امیر سے ٹیلی فونک رابطہ

    ایران اسرائیل کشیدگی: برطانوی وزیراعظم کا قطر کے امیر سے ٹیلی فونک رابطہ

    دوحہ: برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے قطر کے امیر تمیم بن حمد الثانی سے  ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم اور قطری امیر نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، دونوں رہنماؤں نے کشیدگی میں کمی اور سفارتکاری کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم اور قطر کے امیر نے اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ دونوں ممالک علاقائی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے کس طرح مدد کرسکتے ہیں۔

    ایران کے اسرائیل پرحملے، تل ابیب اور یروشلم میں دھماکوں کی آوازیں

    دوسری جانب غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیل ایران جنگ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس جمعہ کو طلب کیا گیا ہے،اجلاس بلانے کی درخواست ایران نے کی۔

    خبر ایجنسی کاکہنا ہے کہ سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی ایرانی درخواست کو پاکستان ،چین اور روس کی حمایت حاصل ہے۔

    خبرایجنسی کے مطابق ایران سے جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی بھی بات چیت جمعہ کو ہو گی جس میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی شریک ہوں گے، مذاکرات جینیوا میں ہوں گے جس کے بعد ماہرین کی سطح پر اسٹرکچرڈ ڈائیلاگ کیا جائے گا۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    جمعہ 13 جون سے اسرائیلی حملوں کے آغاز سے اب تک ایران پر گیارہ سو ہدف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جب کہ ایران نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے تل ابیب سمیت مختلف شہروں پر 400 سے زائد میزائل داغے ہیں۔

  • ایران اسرائیل کشیدگی: برطانوی وزیراعظم کا اہم بیان آگیا

    ایران اسرائیل کشیدگی: برطانوی وزیراعظم کا اہم بیان آگیا

    اسرائیل اور ایران کی جانب سے ایک دوسرے پر حملے کے بعد برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے اہم بیان جاری کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانوی وزیراعظم کا کہنا ہے ایران کے جوہری پروگرام پر دیرینہ خدشات رکھتے ہیں اور اسرائیل کے دفاع کے حق کو تسلیم کرتے ہیں لیکن صورتحال کو فوری طور پر قابو میں لانا ضروری ہے۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں کشیدگی مزید بڑھنے کا خطرہ ہے، جس کے اثرات عالمی معیشت اور تیل کی قیمتوں پر بھی پڑ رہے ہیں۔

    برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے فون پر بات ہوئی، خطے میں امن اور تحمل کی ضرورت پر زور دیا۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    اسٹارمر نے بتایا برطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ لیمی نے ایرانی وزیرِخارجہ عباس عراقچی سے بھی بات کی، جس میں کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم مسلسل اپنے اتحادیوں سے رابطے میں ہیں، میرا اور وزیرِخارجہ کا پیغام ہر جگہ ایک ہی ہے کہ کشیدگی میں کمی لائی جائے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے مشرق وسطیٰ میں کشیدہ صورتحال کے پیش نظر مزید جنگی طیارے اور فوجی اثاثے بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

    وزیراعظم کے ترجمان نے بتایا برطانیہ خطے میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پیشگی اقدامات کررہا ہے، برطانوی اڈوں سے ری فیولنگ طیارے روانہ کیے جا چکے ہیں جبکہ مزید جنگی طیارے بھی جلد بھیجے جائیں گے۔

    برطانیہ کا مشرق وسطیٰ میں مزید لڑاکا طیارے بھیجنے کا اعلان

    اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم تروتھ سوشل پر جاری بیان میں کہا کہ ایران پر رات میں ہونے والے حملے سے امریکا کا کوئی تعلق نہیں۔

    امریکی صدر نے خبردار کیا کہ اگر ہم پر ایران کی طرف سے کسی بھی طرح یا شکل میں حملہ کیا جاتا ہے تو ہماری مسلح افواج پوری طاقت سے جواب دے گی جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔

  • برطانوی وزیراعظم سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے

    برطانوی وزیراعظم سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے

    برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر اپنے پہلے سرکاری دورے پر سعودی عرب  پہنچ گئے جہاں انہوں نے محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔

    رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچے تو ریاض کے کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر نائب گورنر شہزادہ محمد بن عبداالرحمن اور برطانیہ میں سعودی سفیر شہزادہ خالد بن بندر بن عبدالعزیز نے ان کا استقبال کیا۔

    سعودی ولی عہد کا بڑا اعلان

    ریاض کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر نائب گورنر شہزادہ محمد بن عبدالرحمن اور برطانیہ میں سعودی سفیر شہزادہ خالد بن بندر بن عبدالعزیز نے ان کا خیر مقدم کیا۔

    ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں سر کیئر اسٹارمر نے سعودی ولی عہد کو مشرق وسطیٰ میں طویل مدتی استحکام کی حمایت کا یقین دلایا۔

    دونوں رہنماؤں نے سعودی عرب اور برطانیہ کے درمیان سیاسی، اقتصادی، ثقافتی شعبوں میں تعاون بڑھانے اور دفاعی شراکت داری کو تقویت دینے اور زیادہ دفاعی صنعتی تعاون کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔

  • شہباز شریف کی نومنتخب برطانوی وزیراعظم کو مبارکباد

    شہباز شریف کی نومنتخب برطانوی وزیراعظم کو مبارکباد

    وزیر اعظم شہباز شریف نے لیبر پارٹی اور نومنتخب برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا اسٹارمر کی قیادت میں برطانوی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں تاکہ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات کو مزید مضبوط اور وسیع کیا جا سکے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں 4 جولائی 2024 کو ہونے والے انتخابات میں لیبر پارٹی نے واضح اکثریت حاصل کی جس کے بعد پارٹی کے سربراہ کیئر اسٹارمر، رشی سوناک کی جگہ برطانیہ کے وزیرِ اعظم بن گئے ہیں۔

    لیبر پارٹی نے پارلیمنٹ کی 650 نشستوں میں سے ہاؤس آف کامنز میں 410 سیٹیں حاصل کیں جبکہ کنزرویٹو پارٹی نے 118 نشستیں جیتی ہیں۔

    اس کے علاوہ نو منتخب برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اپنی کابینہ کو حتمی شکل دینا شروع کردی، ریچل ریوز کو وزیر خزانہ تعینات کر دیا، وہ برطانیہ کی پہلی خاتون وزیر خزانہ ہوں گی۔

    جبکہ پاکستانی نژاد شبانہ محمود کو وزیر انصاف بنادیا جبکہ ڈیوڈ لیمے برطانیہ کے نیے وزیر خارجہ ہوں گے۔

  • افغان طالبان کو ان کے عمل سے  پرکھا جائے گا الفاظ سے نہیں، برطانوی وزیراعظم

    افغان طالبان کو ان کے عمل سے پرکھا جائے گا الفاظ سے نہیں، برطانوی وزیراعظم

    لندن : برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے افغانستان کی صورتحال سے متعلق کہا ہے کہ 20 سال میں حاصل کامیابیوں کے تحفظ کےلیے ہر سفارتی ذریعہ استعمال کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا، انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ افغان طالبان کو ان کے عمل سے پرکھا جائے گا الفاظ سے نہیں۔

    بورس جانسن کا کہنا تھا کہ برطانیہ اپنے دوست ممالک اور اتحادی افغان عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور افغان عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر مدد کرنا ہوگی۔

    بورس جانسن نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ 20 سال میں حاصل کامیابیوں کے تحفظ کےلیے ہر سفارتی ذریعہ استعمال کریں گے، افغانستان کی صورتحال پر آج جی 7 ممالک کا ہنگامی اجلاس ہوگا۔

    واضح رہے کہ افغانستان سے امریکی اور غیر ملکی افواج کے نکلتے ہی افغان طالبان نے دارالحکومت کابل سمیت پورے افغانستان پر اپنا کنٹرول قائم کرلیا ہے، تاہم صوبہ پنجشیر پر تاحال افغان طالبان اپنا قبضہ قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

  • برطانوی وزیراعظم نے غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت دینے کی خوشخبری سنادی

    برطانوی وزیراعظم نے غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت دینے کی خوشخبری سنادی

    لندن : برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت دینے کے معاملے پر غور کیا جارہا ہے، ان کا کہنا ہے کہ لاکھوں تارکین وطن کا حق بنتاہے انہیں اجازت دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے نئے وزیر اعظم بورس جانسن نے برطانیہ میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کو خوشخبری سنادی۔

    برطانوی وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ5لاکھ تارکین وطن کو ایمنسٹی دینے پرغور کررہے ہیں، ہم نے ماضی میں بھی غیر قانونی تارکین وطن کو ایمنسٹی دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

    بورس جانسن کا مزید کہنا تھا کہ پانچ لاکھ افراد گزشتہ کئی سالوں سے پرامن طور پر برطانیہ میں مقیم ہیں، لاکھوں تارکین وطن کا حق بنتاہے لہٰذا انہیں اجازت دی جائے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 2018میں اس وقت کے سیکریٹری خارجہ بورس جانسن نے برطانوی پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ گذشتہ دس برس سے غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو شہریت دی جائے،

    بورس جانسن کا مزید کہنا تھا کہ جن تارکین وطن کا ماضی شفاف ہے، برطانیہ میں غیر قانونی طور پر بسنے والے وہ افراد جو جرائم سے پاک ہوں انہیں فوری طور پر برطانیہ کی شہریت دی جائے۔

    مزید پڑھیں : برطانیہ میں مقیم تارکین وطن کو شہریت دی جائے، بورس جانسن کا مطالبہ

    یاد رہے کہ برطانیہ کے سیکریٹری برائے امور خارجہ جارس بونسن لندن کے میئر بھی رہ چکے ہیں، اور موجودہ حکمران پارٹی کے اہم رکن بھی سمجھے جاتے ہیں۔

  • بورس جانسن برطانیہ کے نئے وزیراعظم منتخب

    بورس جانسن برطانیہ کے نئے وزیراعظم منتخب

    لندن: برطانیہ میں کنزرویٹو پارٹی نے بورس جانسن کو اپنا نیا چیئر مین اور ملک کا نیا وزیر اعظم منتخب کرلیا ہے، بورس جانسن اکثریتی ووٹ سے منتخب ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں ہونے والے وزارت ِ عظمیٰ کے انتخابات میں بورس جانسن 66.4 فیصد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں۔ ان کا انتخاب سابق وزیر اعظم تھریسا مے کے استعفے کے بعد عمل میں لایا گیا ہے۔

    سابق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کے لیے متفقہ بریگزٹ معاہدے کی تشکیل میں ناکامی پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ برطانیہ نے سنہ 2016میں ریفرنڈم کے ذریعے طے کیا تھا کہ انہیں یورپین یونین سے علیحدگی اختیار کرنی چاہیے ، یہ انخلا مارچ 2019 میں طے تھا تاہم فریقین کے درمیان معاہدہ طے نہ پانے کے سبب اسے ملتوی کرنا پڑا۔

    کچھ دن قبل برطانوی وزارت عظمی ٰکے منصب کی دوڑ میں شامل دیگر چار امیدواروں کے ساتھ ٹی وی پر مناظرے کے دوران جانسن کا کہنا تھا کہ ہمیں 31 اکتوبر تک نکلنا ہو گا کیوں کہ اگر ایسا نہ ہوا تو پھر مجھے اندیشہ ہے کہ ہمیں ایک المیے کی صورت میں سیاست میں (شہریوں کے) اعتماد سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔

    بورس جانسن نے 313 میں سے 126 ووٹ حاصل کرکے تیسرے مرحلے کے لیے جگہ بنائی تھی جبکہ دیگر 4 امیدواروں نے 33 یا اس سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے ۔

    سیکریٹری خارجہ جیریمی ہنٹ نے 46، سیکریٹری ماحولیات مائیکل گوو نے 41، سیکریٹری انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ روری اسٹیورٹ نے 37 اور ہوم سیکریٹری ساجد جاوید نے 33ووٹ حاصل کیے تھے ۔

    اس سے قبل بورس جانسن نے پہلے مرحلے کے مقابلے میں 12 ووٹ زیادہ حاصل کیے جبکہ پہلے مرحلے کے مقابلے میں سب سے زیادہ 12 ووٹ اسٹورٹ نے حاصل کیے، دوسرے مرحلے میں بریگزٹ کے وزیر ڈومینک راب مقابلے سے باہر ہوگئے ہیں جنہیں صرف 30 ووٹ ملے تھے۔

    برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کے امیدوار کے لیے ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں بورس جانسن نے 313 میں سے 114 ووٹ حاصل کیے تھے، پہلے مرحلے میں برطانیہ کے موجودہ وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ 43 ووٹ کے ساتھ دوسرے، وزیر ماحولیات مائیکل گوو 37 ووٹ کے ساتھ تیسرے اور سابق وزیر بریگزٹ ڈومینِک راب 27 ووٹ کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے تھے۔

    سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید 23 ووٹ کے ساتھ پانچویں، سیکریٹری ہیلتھ میٹ ہینکوک 20 ووٹ کے ساتھ چھٹے اور انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ سیکریٹری روری اسٹیورٹ 19 ووٹ کے ساتھ چھٹے نمبر پر رہے تھے۔

    برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کے لیے آخری دو امیدواروں میں سے ایک کے انتخاب کے لیے ملک بھر میں کنزرویٹو پارٹی کے ایک لاکھ 60 ہزار اراکین نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

  • برطانیہ کے نئے وزیراعظم کی دوڑ ، پاکستانی نژاد ساجدجاوید ٹاپ ٹین میں شامل

    برطانیہ کے نئے وزیراعظم کی دوڑ ، پاکستانی نژاد ساجدجاوید ٹاپ ٹین میں شامل

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے استعفٰی کے بعد پاکستانی نژادساجدجاوید کے وزیراعظم بننے کا امکان ہے، وزارت عظمٰی کی دوڑ میں ساجدجاویدٹاپ ٹین میں شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق رطانوی وزیراعظم تھریسامے کے استعفٰی کے اعلان کے بعد برطانیہ کے نئے وزیراعظم کی دوڑمیں پاکستانی نژادساجدجاوید ساجدجاویدٹاپ ٹین میں شامل ہیں۔

    ساجدجاویدگزشتہ سال وزیرداخلہ کےعہدےپرتعینات ہوئےتھے۔

    پاکستانی نژاد ساجد جاوید اس سے قبل برطانیہ کی لوکل گورنمنٹ، ہاوسز کے وفاقی وزیر تھے۔ ساجد جاوید سنہ 2010 سے برطانوی پارلیمنٹ کا حصّہ ہیں۔ وہ ساجد جاوید برطانیہ کے سابق انویسٹمنٹ بینکر، اور برومزگرو سے ایم پی منتخب ہوکر وزیر برائے بزنس اور ثقافت بھی رہ چکے ہیں۔

    خیال رہے برطانیہ کی کنزرویٹیو پارٹی کے رکن اور نو منتخب وزیر داخلہ ساجد جاوید پاکستانی بس ڈرائیور کے بیٹے ہیں جو سنہ 1960 میں اہل خانہ کے ہمراہ برطانیہ منتقل ہوگئے تھے۔

    دوسری جانب وزارت عظمٰی کی دوڑ میں کئی نامی گرامی سیاستدانوں کے نام بھی سامنے آگئے ہیں ، جن میں بورس جانسن، ایستھر میک وی، روری سٹیورٹ،  اور جیرمی ہنٹ شامل ہیں۔

    ایستھر میک وی


    ایستھر میک وی نے گذشتہ برس نومبر میں بریگزٹ پر ہونے والے مذاکرات پر وزیراعظم سے اختلاف کے بعد ورکس اور پینشن کے وزیر کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا تھا،

    بورس جانسن


    بورس جانسن نے بھی بریگزٹ پر ہونے والے مذاکرات پر اختلاف کے باعث وزیر خارجہ کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ بورس بریگزٹ کی مہم کے بڑے حامی تھے۔

    روری سٹیورٹ


    سابق سفارت کار روری سٹیورٹ کو رواں ماہ وزیر بین الاقوامی ترقی کے عہدے پر ترقی دی گئی ہے، وہ 2010 میں پہلی مرتبہ برطانوی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے۔

    جیرمی ہنٹ


    جیرمی ہنٹ کو بورس جانسن کے مستعفی ہونے کے بعد وزیر خارجہ کے عہدے پر مقرر کیا گیا تھا، جیرمی ہنٹ نے ریفرنڈم میں یورپی یونین میں رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    اینڈریا لیڈسم


    اینڈریا لیڈسم حال ہی میں دارالعوام کے لیڈرآف دی ہاؤس کے عہدے سے استعفیٰ دیا، وہ بھی بریگزٹ کی حامی ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز برطانیہ کی وزیرِ اعظم ٹریزا مے نے بریگزٹ معاہدے کے معاملے پر اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے سات جون کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں :  برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا مستعفیٰ ہونے کا اعلان

    لندن میں 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر اپنے خطاب میں برطانوی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ یہ ان کے لیے شدید پشیمانی کی بات ہے کہ وہ بریگزٹ نہیں کروا سکیں، میں نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالتے ہی یہ کوشش رہی کہ برطانیہ صرف چند لوگوں کو فائدہ نہ دے بلکہ سب کے لیے ہو۔

    ان کا کہنا تھا میں نے ریفرینڈم کے نتائج کو عزت دینے کی کوشش کی اور ہمارے انخلا کے لیے شرائط پر مذاکرات کیے، میں نے ارکان پارلیمان کو قائل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی کہ وہ اس معاہدے کی حمایت کریں لیکن افسوس میں اس میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

  • یمن میں جنگ بندی کا مطالبہ، برطانوی وزیر اعظم نے حمایت کردی

    یمن میں جنگ بندی کا مطالبہ، برطانوی وزیر اعظم نے حمایت کردی

    لندن : برطانوی وزیر اعظم نے یمن میں خون ریزی بند کرنے کے امریکی مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن جنگ کا سیاسی حل نکالا جائے ورنہ جنگ بندی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق کئی برسوں سے یمن میں جاری جنگ اور بدتر اندرونی صورتحال کے پیش نظر امریکا نے عالمی طاقت ہونے کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہ انسانیت کی بھلائی کے لیے یمن جنگ کے دونوں فریقین سے مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر دفاع جیم میٹس کی جانب سے یمن میں 30 روز کے اندر اندر جنگ بندی کے مطالبے پر برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے حمایت کا اعلان کردیا۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے سویڈن میں یمن کے معاملات کے حوالے سے ہونے والے امن مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے دونوں فریقین مسئلے کو گفتگو کے ذریعے حل کریں۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے تھریسامے کا کہنا تھا کہ جب تک یمن میں جنگ کا سیاسی حل نہیں نکالا جاتا اس وقت دونوں فریقین کے درمیان جنگ بندی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

    خیال رہے کہ تھریسا مے نے ایسے وقت میں یمن میں سیاسی حل کی بات کی جب ایک برطانوی رکن پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے جنگ بندی کے لیے نئی قرارداد منظور کروانے پر دباؤ ڈالنے کا کہا تھا۔


    مزید پڑھیں : یمن جنگ کے فریقین 30 دن میں‌ مذاکرات کی میز پر آئیں، امریکا


    یاد رہے کہ گذشتہ روز امریکی وزیر دفاع جیم میٹس نے کہا تھا کہ امریکا طویل عرصے سے یمن میں جاری جنگ اور جنگ کے نتیجے میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پر خاموش ہے۔

    امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا تھا کہ یمن جنگ کے فریقین جنگ بندی کرکے مذاکرات کی میز پر آئیں، ہمیں امن کی جانب بڑھنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جم میٹس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی حوثی جنگجوؤں اور سعودی عرب کی قیادت میں جنگ میں شریک عرب اتحاد سے یمن میں جنگ روکنے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔

  • برطانیہ ایٹمی طاقت کو دھمکیاں دینے سے باز رہے، روس

    برطانیہ ایٹمی طاقت کو دھمکیاں دینے سے باز رہے، روس

    لندن : روسی جاسوس پر قاتلانہ حملے کے بعد برطانیہ اور روس کے درمیان تعلقات میں کشیدگی آگئی ہے، روس کا کہنا ہے برطانیہ ایک ایٹمی طاقت کو دھمکیاں دینے سے باز رہے جبکہ برطانیہ کی روس کو وضاحت کیلئے دی گئی ڈیڈلائن ختم ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں سابق روسی جاسوس کو زہر دینے کا معاملہ برطانیہ اور روس کے تعلقات کو میں کشیدگی بڑھا رہا ہے، روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے برطانیہ ایک ایٹمی طاقت کو دھمکیاں دینے سے باز رہے، برطانیہ کی طرف سے کیمیائی مواد کا نمونہ ملنے تک وضاحت نہیں دے سکتے۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم نے الزام عائد کیا تھا کہ جاسوس کے قاتلانہ حملے میں روس ملوث ہے اور روس کو معاملے پر وضاحت دینے کیلئے چوبیس گھنٹے کی ڈیڈلائن دی تھی، جو آج ختم ہو گئی لیکن روس نے وضاحت پیش نہیں کی۔


    مزید پڑھیں :  ممکن ہے سابق روسی جاسوس کوروس نےزہردیا ہو‘ برطانوی وزیراعظم


    برطانوی وزیراعظم  کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو دیا گیا اعصاب کو متاثر کرنے والا کیمیائی مواد روس میں بنا ہے اور امریکہ نے بھی برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پرہونے والے قاتلانہ حملے میں روس کے ملوث ہونے کی تائید کی ہے۔

    دوسری جانب وزیراعظم تھریسامے آج نیشنل سیکیورٹی کونسل کےاجلاس کی صدارت کریں گی، اس کے بعد پارلیمنٹ میں اس حوالے سے تجویز پیش کرینگی۔


    مزید پڑھیں : برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پرقاتلانہ حملہ


    یاد رہے4 روز قبل برطانوی شہر سالسبری میں 66 سالہ سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپل اور ان کی بیٹی یولیا اسکریپل کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

    برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل مواد سے نشانہ بنایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔