Tag: British Royal Family

  • محمد الفائد نے برطانوی شاہی خاندان پر کس سازش کا الزام عائد کیا؟

    محمد الفائد نے برطانوی شاہی خاندان پر کس سازش کا الزام عائد کیا؟

    بدھ 30 اگست کو 94 برس کی عمر میں جہانی فانی سے کوچ کرنے والے مصری ارب پتی محمد الفائد 26 برس قبل اس وقت عالمی خبروں کی زینت بنے تھے، جب انھوں نے اپنے بیٹے دودی الفائد اور لیڈی ڈیانا کی موت کا ذمہ دار برٹش اسٹیبلشمنٹ کو قرار دیا تھا۔

    اپنے حسن، باغی خیالات اور شاہی خاندان کے ساتھ اختلافات کے باعث دنیا بھر کے میڈیا میں شہرت حاصل کرنے والی برطانوی شہزادی لیڈی ڈیانا اور دودی الفائد کے افیئر کی خبریں عام ہو گئی تھیں، یہ 31 اگست 1997 کا دن تھا جب وہ دونوں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک انڈر پاس میں گزرتے ہوئے کار حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

    اس حادثے میں لیڈی ڈیانا کی ہلاکت پر پوری دنیا نے غم و اندوہ کا اظہار کیا، دوسری طرف دودی الفائد کو پہلی بار لوگوں نے پہچانا، اس حادثے نے ان کے والد محمد الفائد کے دل و دماغ پر اتنا شدید اثر مرتب کیا کہ وہ دنیا ہی سے کٹ گئے اور اپنی زندگی کا زیادہ تر وقت گھر والوں کے ساتھ ہی غم میں گزارنے لگے، وہ کہتے تھے کہ دودی کی موت ان کے لیے سوہان روح ثابت ہوئی ہے۔

    ڈیانا کے ساتھ کار حادثے میں جاں بحق ہونے والے دودی الفائد کے والد انتقال کر گئے

    اس کے بعد محمد الفائد نے اپنے متعدد انٹرویوز میں کہا کہ دودی اور ڈیانا کی موت دراصل برطانوی شاہی خاندان کی سازش کی وجہ سے ہوئی، وہ کھلے عام ان اموات کے لیے لیڈی ڈیانا کے سابق شوہر چارلس کو ذمہ دار قرار دیتے تھے۔

    موجودہ برطانوی بادشاہ چارلس نے 1981 میں لیڈی ڈیانا سے اس وقت شادی کی تھی، جب وہ شہزادے تھے، یہ شادی 1996 تک چلی۔ محمد الفائد نے یہ بھی کہا تھا کہ ڈیانا ان کے پوتے کی ماں بننے والی تھیں، تاہم وہ اپنے ان دعوؤں کو کبھی ثابت نہ کر سکے۔

    واضح رہے کہ ان کے بیٹے کی برسی 31 اگست کو ہوتی ہے، یوں اپنے بیٹے کی 26 ویں برسی سے ایک دن قبل ان کا انتقال ہوا ہے۔

  • کیا برطانوی شاہی خاندان کی رنجشیں اب ختم ہو جائیں گی؟

    کیا برطانوی شاہی خاندان کی رنجشیں اب ختم ہو جائیں گی؟

    ملکہ الزبتھ دوم کے انتقال کے بعد یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اب شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل اور شاہی خاندان کے درمیان رنجشیں ختم ہونے کے امکانات ہیں۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شہزادہ ہیری و میگھن کی ہفتے کے روز ونڈزر کیسل میں شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ کے ساتھ ملاقات ہوئی تھی، اور 2020 کے بعد انھیں پہلی بار ساتھ دیکھا گیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ملکہ کے انتقال کے موقع پر سب نے سوگوار سیاہ لباس زیب تن کر رکھا تھا، دونوں شہزادوں اور ان کی بیویوں نے ایک ساتھ کیمروں کا سامنا کیا، اور محل کے باہر عوام کی جانب سے رکھے گئے پھولوں کو ایک ساتھ دیکھا تھا۔

    اب اس سب کو بری طرح سے ٹوٹے ہوئے تعلقات کو ٹھیک کرنے میں پیش رفت کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تاہم اس سے قبل جمعرات کو دونوں بھائی الگ الگ آئے تھے، 37 سالہ ہیری پُرنم آنکھوں سے اکیلے گاڑی میں بالمورل سٹیٹ پہنچے تھے۔

    ملکہ الزبتھ کے انتقال کے بعد نئے بادشاہ کون بن گئے؟

    شاہی ماہر رچرڈ فٹز ویلیمز کا کہنا ہے کہ ملکہ الزبتھ دوم کے انتقال کے بعد شاہی خاندان کے درمیان مفاہمت کے امکانات روشن دکھائی دے رہے ہیں۔ تاہم شاہی ماہر ہیری اور میگھن کو شاہی خاندان کو نقصان پہنچانے کے لیے ذمہ دار بھی سمجھتے ہیں۔

    یاد رہے کہ ہیری نے امریکی ٹی وی شو کی میزبان اوپرا ونفرے کے سامنے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان کے بھائی اور والد بادشاہت میں ’پھنسے‘ ہوئے ہیں۔

    دوسری طرف جب چارلس برطانیہ کے نئے بادشاہ کے طور پر اپنی پہلی تقریر کر رہے تھے، تو وہ اپنے خود ساختہ جلا وطن بیٹے کے ساتھ صلح کرنے کے لیے تیار نظر آئے۔

    واضح رہے کہ ہیری اور میگھن نے جنوری 2020 میں اچانک شاہی خاندان سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا، اس کے بعد شاہی جوڑا اعزازی فوجی تقرریوں اور شاہی سرپرستی سے بھی دست بردار ہو گیا تھا۔

  • ہیری اور میگھن کا بڑا اعلان، ملکہ نے بھی فیصلہ سنا دیا

    ہیری اور میگھن کا بڑا اعلان، ملکہ نے بھی فیصلہ سنا دیا

    لندن : شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن نے شاہی خاندان سے علیحدگی کا باضابطہ طور پر اعلان کردیا، ان کا کہنا ہے کہ وہ اب شاہی خاندان کے فرد کی حیثیت سے واپس نہیں جائیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کی تصدیق بکنگھم پیلس کی جانب سے بھی کردی گئی ہے، ترجمان بکنگھم پیلس کا کہنا ہے کہ سابق شاہی جوڑے نے ملکہ الزبتھ کو آگاہ کردیا ہے کہ اب وہ کبھی شاہی خاندان کا حصہ نہیں بنیں گے۔

     ہیری اور میگھن کے  حوالے سے بکنگھم پیلیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جوڑے کی اعزازی فوجی تقرری اور شاہی سرپرستی 94 سالہ ملکہ کو واپس کردی جائے گی۔

    یاد رہے کہ شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل نے 9 جنوری 2020 کو شاہی حیثیت سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مالی طور پر خود مختار ہونے کے لیے عملی اقدامات کریں گے تاہم وہ ملکہ برطانیہ اور شاہی خاندان کی عزت و احترام کرتے رہیں گے۔

  • ٌجب برطانوی شاھی خاندان کی دیورانی اور جٹھانی لڑ پڑیں، کتاب میں بڑے انکشافات

    ٌجب برطانوی شاھی خاندان کی دیورانی اور جٹھانی لڑ پڑیں، کتاب میں بڑے انکشافات

    لندن : شاہی خاندان میں تنازعات کی خبریں برطانیہ میڈیا میں زیر گردش ہیں تاہم رائل فیملی نے اس حوالے سے اب تک باقاعدہ کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

    شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل کی زندگی پر لکھی گئی کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانیہ کے شاہی خاندان میں بھی عام گھرانوں جیسے جھگڑے ہیں۔

    برطانیہ چھوڑنے کے باوجود ان کے شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ مڈلٹن کے ساتھ تعلقات سے متعلق مختلف خبروں کا سلسلہ رک نہیں سکا۔

    فائنڈنگ فریڈم نامی کتاب پبلش ہوتے ہی شاہی خاندان میں ایک بار پھر کشمکش شروع ہوگئی ہے۔ کتاب میں شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ مڈلٹن پر الزامات کی بوچھاڑ کی گئی ہے۔

    مصنف نے دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہزادی کیٹ مڈلٹن میگھن مارکل کو پسند نہیں کرتی تھیں اور دونوں کے درمیان ہمیشہ ان بن رہی۔ یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ میگھن مارکل کو شاہی خاندان میں الوداعی پارٹی کے دوران کیٹ مڈلٹن نے ڈانٹا تھا۔

    کتاب میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ شہزادی کیٹ مڈلٹن، میگھن مارکل کو پسند نہیں کرتی تھیں اور ان سے کم گفتگو کرتی تھیں۔ کیٹ مڈلٹن نے تمام الزامات مسترد کر دیے ہیں جب کہ ہیری اور میگھن مارکل نے بھی کتاب کے لیے انٹرویو دینے کی تردید کی ہے۔

    دوسری جانب کیٹ اور ولیم کے دوستوں کا کہنا ہے کہ شاہی جوڑے نے میگھن مارکل کو شاہی خاندان میں کھلے دل سے خوش آمدید کہا تھا ۔اس کتاب کی اشاعت سے شہزادہ ولیم کی دل آزاری ہوئی ہے۔

    برطانوی شہزادی کا کہنا ہے کہ میگھن مارگل کو شاہی خاندان میں قبول نہ کرنے کا الزام غلط ہے۔ میگھن کا کھلے دل کے ساتھ شاہی خاندان میں استقبال کیا گیا تھا۔ شاہی خاندان کا کہنا ہے کہ کتاب محض مصنف کے ذاتی تجربات کی بنیاد پر لکھی گئی ہے۔

    فائنڈنگ فریڈم نامی کتاب میں کتنا سچ ہے اور کتنا جھوٹ اس کا صحیح اندازہ تو آنے والے وقت میں ہوگا لیکن آج سے تین ماہ قبل شاہی خاندان سے الگ ہونے والی میگھن مارکل نے علیحدگی کا ذمہ دار شاہی خاندان کے رویئے کو قرار دیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق میگھن مارکل نے اپنی دوست کو بتایا کہ انہیں کیٹ مڈلٹن کے مقابلے میں تعصب کا سامنا کرنا پڑا۔

    بقول میگھن شاہی خاندان میں کیٹ کو زیادہ اہمیت حاصل تھی۔ شہزادہ ہیری کی اہلیہ کے مطابق میڈیا نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا لیکن شاہی خاندان خاموش رہا۔ میگھن نے کہا اگر کیٹ مڈلٹن کے ساتھ ایسا ہوتا تو میڈیا قوانین ہی بدل دیئے جاتے۔

    ماضی میں ہونے والے چند واقعات بھی اس بات کے شاہد ہیں کہ شہزادہ ہیری اور ان اہلیہ شاہی خاندان میں خوش نہیں تھے۔

    اکتوبر2019 میں ڈیلی میل اخبار نے میگھن کا ایک خط شائع کردیا تھا جو انہوں نے اپنے والد کو لکھا۔ میگھن مارکل نے اس حرکت پر ڈیلی میل کیخلاف قانونی کارروائی کی تھی۔

    شہزادہ ہیری نے اس رویے کا موازنہ اپنی والدہ شہزادی ڈیانا کے ساتھ روا رکھے گئے رویے سے کرتے ہوئے کہا تھا کہ تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے، جس بات پر انہیں انتہائی افسوس ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک وقت آتا ہے جب آپ ایسے رویے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ اسے عام الفاظ میں ہراساں کرنا کہتے ہیں، جو لوگوں کی خاموشی سے ناجائز فائدہ اٹھانے کا نام ہے۔ اس قسم کا رویہ ہر سطح پر ناقابل قبول ہے۔ ہم اسے برداشت نہیں کریں گے۔

    تجزیہ نگاروں نے شاہی خاندان کی حالیہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس طرح کی باتیں پہلے کبھی باہر نہیں آئیں اور اگر کبھی کوئی غلط خبر آئی بھی تو اُس کی فوری تردید کی گئی۔

    یاد رہے کہ رواں برس19 مئی کو برطانوی شاہی خاندان کے چھوٹے شہزادے ہیری اور امریکی اداکارہ میگھن مرکل رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے، اس شادی کو سال کی سب سے بڑی شادی قرار دیا گیا تھا۔

  • برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن کی ساتھی ساتھ چھوڑ‌ گئیں

    برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن کی ساتھی ساتھ چھوڑ‌ گئیں

    لندن: برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن گہرے صدمے کا شکار ہوگئیں کیونکہ ان کی قریبی ساتھی نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی شہزادہ ولیم کی اہلیہ شہزادی کیٹ مڈلٹن کے پرائیویٹ سیکریٹری نے دو سال بعد ان کا ساتھ چھوڑ دیا اور انہوں نے نئے پرائیویٹ سیکریٹری کی تلاش شروع کردی ہے۔

    کیٹ کے پرائیویٹ سیکریٹری ان کی ڈائری، میٹنگز وغیرہ کا کام سرانجام دیتے ہیں، انہوں نے کیٹ کا ساتھ چھوڑنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فلاحی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں اس وجہ سے کیٹ کے ساتھ مزید نوکری نہیں کرسکتے۔

    کیٹ مڈلٹن اور ان کے پرائیویٹ سیکریٹری کے درمیان کوئی رنجش نہیں آج بھی وہ بہت اچھے دوست ہیں۔

    مستقبل کی ملکہ برطانیہ کو رواں سال یہ دوسرا اسٹاف ممبر چھوڑ کر جاچکا ہے اس سے پہلے ان کی پرسنل اسسٹنٹ صوفی ایگنیو اور لورین ہیگے سی بھی چھوڑ کر جاچکی ہیں۔

    مزید پڑھیں: برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن نے لیڈی ڈیانا کی یاد تازہ کردی

    اس سے قبل ریبیکا ڈی کوئن بھی 2017 میں کیٹ کو چھوڑ گئی تھیں انہوں نے شاہی محل میں 10 سال فرائض انجام دئیے تھے۔

    مس کوئن کا کام کیٹ کی پرائیویٹ سیکریٹری کا تھا وہ اکتوبر 2017 سے شہزادی کے میوزک آلات اور ان کے پراجیکٹ وغیرہ کو دیکھا کرتی تھیں۔

    ڈیلی مرر کی رپورٹ کے مطابق مس کوئن کی ذمہ داریوں میں گزشتہ ماہ سے اضافہ ہوگیا تھا جبکہ شہزادی کیٹ آئندہ سال نوجوان بچوں کے حوالے سے کچھ اعلانات کرنے والی ہیں۔

    شہزادی کیٹ مڈلٹن نے ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انتہائی مصروفیت کے باوجود بھی ہماری باتیں غور سے سنتی تھیں اور ہماری مدد میں پیش پیش رہتی تھیں۔

  • شہزادی ڈیانا ۔ زندگی کے لیے ترستی ہوئی موت کی آغوش میں جا پہنچی

    شہزادی ڈیانا ۔ زندگی کے لیے ترستی ہوئی موت کی آغوش میں جا پہنچی

    لندن: آنجہانی شہزادی لیڈی ڈیانا کو اس دنیا سے گزرے آج 21 برس ہوگئے۔ دنیا بھر کے افراد کے دلوں کی دھڑکن لیڈی ڈیانا صرف 36 سال کی عمر میں ایک کار ایکسیڈنٹ میں ہلاک ہوگئی تھی۔

    شہزادی ڈیانا یکم جولائی 1961 کو برطانوی گاؤں سینڈرینگھم میں پیدا ہوئی۔ ڈیانا بلاواسطہ طور پر برطانیہ کے شاہی خاندان کا ہی حصہ تھی۔ 1981 میں لیڈی ڈیانا کی شادی ولی عہد شہزادہ چارلس سے ہوئی۔

    شادی سے قبل ڈیانا ایک اسکول میں پڑھاتی بھی تھی۔

    لیڈی ڈیانا اور پرنس چارلس کے ازدواجی تعلقات میں کچھ عرصہ بعد ہی سرد مہری آگئی جس کے بعد لیڈی ڈیانا نے اپنے آپ کو فلاحی کاموں کے لیے وقف کردیا۔ 1996 میں دونوں کی علیحدگی ہوگئی۔

    طلاق کے بعد لیڈی ڈیانا نے اپنی زندگی اسی گھر میں گزاری جہاں اس نے پرنس چارلس کے ساتھ شادی کا پہلا سال گزارا تھا۔ یہ گھر ڈیانا کی موت تک اس کا ٹھکانہ رہا۔

    مزید پڑھیں: ڈیانا کے معصوم بیٹے کا ماں سے جذباتی وعدہ

    ڈیانا ایک پاکستانی نژاد برطانوی ڈاکٹر حسنات خان کے تیر نظر کا شکار بھی ہوئی لیکن یہ بیل منڈھے نہ چڑھ سکی۔

    سنہ 1996 میں ڈیانا موجودہ وزیر اعظم عمران خان اور ان کی سابقہ اہلیہ جمائما خان کی دعوت پر پاکستان آئی جہاں اس نے شوکت خانم کے لیے فنڈ جمع کرنے والی فلاحی تقریب میں شرکت کی۔

    1

    ڈیانا کا تعلق مشہور اسٹور چین ’ہیرڈز‘ کے مالک دودی الفائد سے بھی رہا۔ 31 اگست 1997 کو لیڈی ڈیانا اور الفائد پیرس میں کار کے سفر کے دوران جان لیوا حادثے کا شکار ہوگئے اور کروڑوں دلوں کی دھڑکن لیڈی ڈیانا اپنے چاہنے والوں کو سوگوار چھوڑ گئی۔

    6

    لیڈی ڈیانا حقیقی معنوں میں ایک شہزادی تھی۔ اس نے ساری زندگی ایک وقار اور تمکنت کے ساتھ گزاری۔ اس کے اندر ایک عام لڑکی تھی جو فطرت اور محبت سے لطف اندوز ہونا چاہتی تھی لیکن بدقسمتی سے وہ شاہی محل کی اونچی دیواروں میں قید تھی۔

    اس کے جاننے والوں کے مطابق شاہی محل میں گزارا جانے والا زندگی کا حصہ اس کی زندگی کا تکلیف دہ حصہ تھا۔

    آئیے لیڈی ڈیانا کے کچھ خیالات جانتے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ زندگی اس کے لیے کیا تھی اور وہ اسے کیسے گزارنا چاہتی تھی۔

    وہی کرو جو تمہارا دل چاہتا ہے۔

    مجھے صرف ڈیانا کے نام سے بلاؤ، شہزادی ڈیانا کے نام سے نہیں۔

    محبت کے بغیر زندگی گزارنا دنیا کی سب سے تکلیف دہ بیماری ہے۔

    میں اصولوں پر نہیں چلتی، میں دماغ کی نہیں، دل کی سنتی ہوں۔

    اگر آپ اس شخص کو ڈھونڈ لیں جس سے آپ محبت کرتے ہیں، تو اسے کبھی نہ جانے دیں۔

    ڈیانا کے شوہر شہزادہ چارلس کے تعلقات سابقہ محبوبہ کمیلا پارکر سے بھی رہے۔ یہ تعلق ڈیانا کی زندگی میں بھی برقرار رہا۔ اپنی شادی کے بارے میں ڈیانا کہتی تھی، ’اس شادی میں 2 نہیں 3 افراد آپس میں جڑے تھے، سو یہ تھوڑی سی پرہجوم شادی تھی‘۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک بار اس نے کہا تھا، ’میں اس ملک کی ملکہ بننے کے بجائے دلوں کی ملکہ بننا پسند کروں گی‘۔

    ڈیانا نے اپنا کہا پورا کیا، وہ برطانیہ کی ملکہ تو نہ بن سکی لیکن دلوں کی ملکہ ضرور بن گئی اور اس کی موت کے کئی سال بعد آج بھی اس کے چاہنے والے اسے یاد کرتے ہیں۔

  • آنجہانی لیڈی ڈیانا کے معصوم بیٹے کا ماں سے جذباتی وعدہ

    آنجہانی لیڈی ڈیانا کے معصوم بیٹے کا ماں سے جذباتی وعدہ

    لندن: دنیا بھر میں چاہی جانے والی آنجہانی شہزادی ڈیانا کی زندگی یوں تو بظاہر بہت مسحور کن نظر آتی تھی جو شاہی خاندان کی بہو تھی اور کچھ عرصہ بعد ملکہ بننے والی تھی، لیکن ان کی زندگی کا مطالعہ کرنے والے جانتے ہیں کہ ڈیانا جذباتی طور پر بہت تکلیف کا شکار تھیں۔

    گو کہ لیڈی ڈیانا اور برطانوی شاہی خاندان کے ولی عہد شہزادہ چارلس نے محبت کے رشتے میں بندھ کر اپنی ازدواجی زندگی کا آغاز کیا تھا، لیکن شاہی خاندان کے سخت اصولوں اور پابندیوں میں جکڑی زندگی ڈیانا جیسی لڑکی کی فطرت سے مطابقت نہ رکھتی تھی جو اڑتی تتلیوں اور پھولوں سے لطف اندوز ہونا چاہتی تھی۔

    ڈیانا کے قریبی جاننے والوں کے مطابق شاہی محل میں گزارا جانے والا زندگی کا حصہ ڈیانا کی زندگی کا نہایت تکلیف دہ حصہ تھا۔

    ایک تکلیف دہ رشتے کا اختتام بالآخر طلاق کی صورت میں ہوا اور ڈیانا نے ایک جھٹکے سے ساری زنجیروں سے خود کو آزاد کرلیا۔

    شاہی محل سے تعلق ختم کرلینے کے بعد ڈیانا کو کئی چیزوں سے ہاتھ بھی دھونا پڑا جو ایک شہزادی کے ناطے اسے حاصل تھیں۔

    اسے حکومتی مراعات، سیکیورٹی اسٹاف اور ذاتی عملے سے محرومی اور تنہائی کا تحفہ بھی ملا، تاہم یہ کہنا مشکل نہیں کہ ڈیانا ان تمام چیزوں کی محرومی کو اس زندگی سے بہتر سمجھتی تھی جو اس نے شاہی محل میں قید ہو کر گزاری۔

    مزید پڑھیں: لیڈی ڈیانا کی 5 بار خودکشی کی کوشش

    شوہر سے علیحدگی کے بعد ڈیانا سے وہ خطاب بھی چھن گیا جو اسے شاہی خاندان میں شمولیت کے بعد ملا تھا۔

    ہر رائل ہائی نیس کا خطاب شاہی خاندان کے مرکزی افراد (جو تخت کے امیدوار ہوں) کو دیا جاتا ہے اور شاہی خاندان کے بقیہ افراد کے ساتھ ساتھ عام لوگ بھی رائل ہائی نیس سے جھک کر ملنے کے پابند ہوتے ہیں۔

    تاہم شاہی خاندان سے علیحدگی کے بعد ڈیانا کا شمار بھی عام افراد میں ہونے لگا جس کا مطلب تھا کہ اب وہ شاہی خاندان کے تمام افراد، سابق شوہر، حتیٰ کہ اپنے بیٹوں سے بھی جھک کر ملیں گی۔

    اس وقت ڈیانا کے سب سے بڑے بیٹے ولیم کی عمر 14 سال تھی۔

    جب اسے اس ساری صورتحال کا علم ہوا تو اس نے نہایت لاڈ سے اپنی ماں سے کہا، ’فکر مت کریں ممی، جب میں بڑا ہوجاؤں گا اور بادشاہ بن جاؤں گا، تو آپ کا خطاب آپ کو واپس کردوں گا جس کے بعد آپ کو کسی سے جھک کر نہیں ملنا پڑے گا‘۔

    شومئی قسمت ولیم اپنا یہ وعدہ پورا نہ کرسکا اور طلاق کے صرف ایک سال بعد ڈیانا ایک خوفناک ٹریفک حادثے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ ڈیانا کی المناک موت نے دنیا بھر میں اس کے چاہنے والوں کو دکھی کردیا۔

    شاہی خاندان کی رکنیت اور خطاب سے بے دخل کیے جانے کے بعد بھی عام لوگ ڈیانا کو ’شہزادی ڈیانا‘ کے نام سے ہی یاد کرتے تھے اور اب تک کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: شہزادی ڈیانا کے زندگی کے بارے میں خیالات


     

  • برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن کے ہاں‌ بیٹے کی ولادت، تھریسامے کی مبارکباد

    برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن کے ہاں‌ بیٹے کی ولادت، تھریسامے کی مبارکباد

     لندن: برطانوی شہزادی کیٹ میڈلٹن کے ہاں تیسرے بچے کی ولادت ہوئی ہے۔ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے شاہی جوڑے کو بیٹے کی ولادت پر مبارکباد پیش کی ہے۔

    قبل ازیں شہزادی کیٹ جن کا خطاب ڈچز آف کیمبرج ہے، آج صبح  دردِ زہ اٹھنے پراپنے شوہر شہزادہ ولیم کے ساتھ سینٹ میری اسپتال پہنچیں جہاں انہیں فی الفور داخل کرلیا گیا۔

    کنسگٹن پیلیس نے اپنے ٹویٹر پیغام میں تصدیق کی ہے کہ شہزادی کو لیبر کے ابتدائی مرحلے میں  اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ 36 سالہ شہزادی اپنے شوہر کے ہمراہ کار میں اسپتال لائی گئی ہیں۔

    شہزادی کیٹ کا منفرد اعزازجو کسی برطانوی ملکہ کو حاصل نہیں ہوا

    برطانیہ کے عوام نے شاہی خاندان سے اپنی محبت کا ثبو ت دینے کے لیے اسپتال کے باہر کیمپ لگا لیے ہیں اور وہ شاہی خاندان میں ہونے والے نئے اضافے کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بے چین ہیں۔ اسپتال میں نو اپریل سے 30 اپریل تک پارکنگ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ شہزادی کیٹ نے بطور شاہی خاندن کے فرد کے گزشتہ روز  اولمپک پارک میں کامن ویلتھ  لنچ میں بھی شرکت کی تھی۔

    بتایا جارہا ہے کہ نیا شاہی فرد تاجِ برطانیہ کے امیدواروں کی فہرست میں پانچویں نمبر پر ہوگا اور یہ ملکہ برطانیہ اور ڈیوک آف ایڈن برا کا چھٹا پوتا یا پوتی ہوگا۔

    شہزادی کیٹ اس سے قبل شہزادہ جارج اور شہزادی شارلیٹ کو جنم دے چکی ہیں، ان بچوں کی طرح اس بچے کی پیدائش کےموقع پر بھی اسپتال میں خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں ۔ شہزادی شارلیٹ کے موقع  پر کل 23 پیرا میڈکس کی ٹیم کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے اسٹینڈبائی پر موجود تھی۔

     اس موقع پر جبکہ شہزادی اپنے تیسرے بچے کی پیدائش  کے موقع پر اسپتال میں موجود ہیں، ان کے بچوں کی دیکھ بھال کے لیے ان کی دیکھ بھال کی ذمہ داری بچوں کی  کل وقتی نگہبان  ماریہ ٹیریسا ٹیوریون کے سپرد ہے اور  نئے مہمان کی آمد کےبات شہزاد ہ جارج اور شہزادی شارلیٹ  شاہی پروٹوکول کے مطابق ان سے ملنے اسپتال آئیں گے۔

    روایات کے مطابق تاحال شاہی خاندان خود بھی اس بات سے واقف نہیں ہے کہ نیا مہمان لڑکا ہے یا لڑکی ۔ ہر  دوصورت میں پہلے سے کچھ نام تجویز کرلیے گئے ہیں۔ اگر لڑکی ہوگی تو اس کا نام ایلس، الیگزینڈرا، الزبتھ، میری یا وکٹوریا رکھا جائے گا ۔ اور اگر نیا مہمان لڑکا ہوا تو اس کا ممکنہ نام آرتھر، البرٹ، فریڈرک، جیمز یا پھر فلپ رکھا جائے گا۔


    اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں

  • برطانوی شاہی خاندان کے بارے میں حیرت انگیز حقائق

    برطانوی شاہی خاندان کے بارے میں حیرت انگیز حقائق

    لندن: ویسے تو برطانوی شاہی خاندان دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے تاہم جب سے شہزادہ ہیری اور امریکی اداکارہ میگھن مرکل کی منگنی اور شادی کا اعلان ہوا ہے تب سے میڈیا اور سوشل میڈیا صرف برطانوی شاہی خاندان سے متعلق خبروں سے بھرا ہوا نظر آرہا ہے۔

    آج ہم بھی آپ کو برطانوی شاہی خاندان کے بارے میں ایسے ہی کچھ دلچسپ اور حیرت انگیز حقائق بتانے جا رہے ہیں جو آپ نے آج سے پہلے کبھی نہیں سنے ہوں گے۔


    ملکہ کے لیے گہرے رنگ ضروری

    برطانوی تخت پر براجمان ملکہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ عمر کے ہر حصے میں گہرے رنگوں کے لباس زیب تن کرے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ کسی ہجوم میں برطانوی ملکہ اپنے لباس کی وجہ سے نمایاں نظر آئے۔

    ملکہ نے ایک بار اپنے اسٹاف سے کہا تھا، ’میں ہلکے رنگوں کے لباس زیب تن نہیں کرسکتی کیونکہ ان رنگوں میں مجھے کوئی شناخت نہیں کرسکے گا‘۔

    عام افراد کا چھونا ممنوع

    شاہی خاندان کا اصول ہے کہ عام افراد انہیں چھونے سے گریز کریں تاہم اب شاہی خاندان اکثر و بیشتر اس اصول کی خلاف ورزی کرتا ہوا نظر آتا ہے۔


    تمام تحائف وصول کیے جائیں گے

    شاہی خاندان کے تمام افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملنے والے تمام تحائف خوشدلی سے وصول کریں گے چاہے وہ کوئی بھی تحفہ ہو اور کسی بھی شخص کی جانب سے دیا گیا ہو۔


    ملکہ کے ساتھ طعام

    برطانوی شاہی محل میں ہونے والی دعوت طعام میں ایک لازمی اصول جو عام افراد جو شاہی خاندان کے دیگر افراد کے لیے یکساں ہے، وہ یہ کہ کھانا اسی وقت شروع کیا جائے گا جب ملکہ کھانا شروع کریں گی، اور جیسے ہی ملکہ اپنا کھانا ختم کردیں، میز پر موجود تمام افراد کو بھی اپنا کھانا لازمی ختم کرنا ہوگا۔


    ملکہ کو ویزے یا لائسنس کی ضرورت نہیں

    برطانوی ملکہ کو دنیا کے کسی بھی حصے میں سفر کرنے کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ظاہر ہے کوئی ایسی شخصیت جس کی تصویر نوٹوں پر چھپی ہو، اسے بھلا کہیں بھی جانے کے لیے ویزے کی کیا ضرورت ہوگی۔

    اسی طرح ملکہ کی ذاتی گاڑی کو نمبر پلیٹ یا ڈرائیونگ لائسنس کی بھی ضرورت نہیں۔


    شادی کے لیے ملکہ کا لائسنس ضروری

    برطانوی شاہی خاندان کے تمام افراد کو شادی کے لیے ملکہ کی جانب سے باقاعدہ اجازت درکار ہوتی ہے جو انہیں ایک لائسنس کی صورت میں ملتا ہے۔


    شاہی خاندان میں شمولیت، لیکن تخت کے حقدار نہیں

    شاہی خاندان کے اکثر افراد نے غیر ملکی یا عام افراد سے شادی کی ہے۔ ایسے افراد شاہی خاندان کا حصہ تو بن سکتے ہیں تاہم وہ تخت کے حقدار نہیں ہوسکتے۔

    جیسے ملکہ برطانیہ کے شوہر شہزادہ فلپ یونان سے تعلق رکھتے ہیں لہٰذا وہ اپنی اہلیہ کے ملکہ ہونے کے باوجود بادشاہ کہلانے کا حق نہیں رکھتے۔

    اسی طرح ملکہ برطانیہ کے بعد اگر ان کے بیٹے شہزادہ چارلس تخت پر براجمان ہوتے ہیں تو ان کی اہلیہ کمیلا پارکر بھی ملکہ کہلانے کی حقدار نہیں ہوں گی کیونکہ وہ ایک عام اور غیر شاہی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔

    شاہی خاندان کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔