Tag: british

  • برطانیہ: چاقو زنی کا شکار 15 سالہ نوجوان ہلاک

    برطانیہ: چاقو زنی کا شکار 15 سالہ نوجوان ہلاک

    لندن : برطانیہ میں چاقو بردار نوجوان نے دن دہاڑے 15 سالہ لڑکے کو چاقو سے تشدد کا نشانہ بنایا، زخمی نوجوان کو اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں سیکیورٹی اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے 16 سالہ لڑکے کو خنجر کے وار سے نوجوان کو زخمی اور قتل کرنے کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    لندن پولیس کا کہنا تھا کہ 16 سالہ حملہ آور نے تیز دھار چاقو سے 15 سالہ نوجوان پر پے در پے وار کیے تھے، جسے زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔

    میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز شام کے وقت متاثرہ نوجوان کیلن ولسن کو اس کے گھر کے باہر لینگلے روڈ پر زخمی حالت میں پایا تھا۔ جسے فوری طور پر طبی امداد دیتے ہوئے اسپتال منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ جاںبر نہ ہوسکا۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ 16 سالہ حملہ آور کو پولیس اہلکاروں نے اس کے گھر سے گرفتار کرکے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

    پولیس ترجمان آفیسر وارن ہائنس کا کہنا تھا کہ حملہ آور کو حراست میں لینے کے بعد تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوگی۔

    یاد رہے کہ لندن کے علاقے ویسٹ مڈلینڈ میں 12 مئی کے بعد سے چاقو زنی کی آٹھ وارداتیں ہوئی ہیں، چاقو زنی کی واردات میں زخمی ہونے والوں میں سے 2 شہری ہلاک ہوگئے تھے۔


    برطانیہ: چاقو بردار گینگ کے حملے میں 17 سالہ نوجوان ہلاک


    خیال رہے کہ برطانیہ میں چاقو زنی کی وارداتوں میں رواں سال اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور متعدد افراد اپنی جان سےجا چکے ہیں جبکہ کئی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ا س حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ لندن کو بندوقوں کے حملوں نے نہیں بلکہ چاقوحملوں نے وارزون میں تبدیل کردیا ہے۔

    خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز سے اب تک لندن میں 62 افراد چاقو بردار حملہ آوروں کے حملے میں ہلاک جبکہ 37 افراد شدید زخمی ہو چکے ہیں۔


    لندن میں چاقو زنی کا شکارایک سالہ بچے کی حالت نازک


    ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن نے جرائم کی شرح میں امریکی شہر نیویارک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، برطانوی میڈیا کے مطابق نوجوان گینگ کلچر کا شکار ہورہے ہیں جس کے باعث لندن میں رواں سال چاقو زنی کی وارداتوں میں اب تک 50 افراد قتل ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سنہ 2011 سے 2017 تک برطانیہ میں 37 ہزار 443 چاقو زنی کے واقعات پیش آئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریںْ۔

  • برطانیہ: چاقو بردار گینگ کے حملے میں 17 سالہ نوجوان ہلاک

    برطانیہ: چاقو بردار گینگ کے حملے میں 17 سالہ نوجوان ہلاک

    لندن : برطانیہ میں چاقو بردار گینگ نے دن دہاڑے 17 سالہ نوجوان کو چاقو اور شیشے کی بوتلوں سے تشدد کا نشانہ بنایا، زخمی نوجوان کو اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں لڑکوں کے ایک نسل پرست گروہ نے دن دہاڑے سڑک پر پیدل جانے والے ایک 17 سالہ نوجوان کو تعصب کی بنیاد پر بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

    میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ 7 افراد پر مشتمل گینگ کے کارندوں نے نوجوان پر شیشے کی بوتلوں اور چاقو سے حملہ کردیا تھا، جسے زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔

    پولیس نے بتایا کہ نسل پرست گروہ کے حملے میں نوجوان کی ٹانگ، سینے اور گردن پر گہری چوٹیں آئیں تھیں، جس کے بعد اسے ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اداروں نے نوجوان پر حملہ کرنے اور قتل کرنے کے شبے میں 41 سالہ شخص کو گرفتار کرکے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق واقعے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ’حملہ آوروں نے متاثرہ لڑکے کو ایک بار زخمی کیا، پھر دوبارہ نوجوان پر چاقو کے متعدد وار کیے‘۔

    واقعے کے ایک اور عینی شاہد بتایا کہ ’وین میں ایک شخص نے چھلانگ لگا کر متاثرہ نوجوان پر حملہ کیا جس کے بعد وہ فرش پر گر گیا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ واقعے کے فوراً بعد پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ پر علاقے کو گھیرے میں لیا اور نوجوان کو اسپتال پہنچانے کے لیے ایئر ایمبولینس منگوائی تاکہ متاثرہ لڑکے کو جلدی اسپتال پہنچایا جاسکے‘۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ نوجوان کو چاقو اور بوتلوں سے زخمی کرنا، ٹارگٹڈ حملہ لگتا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن نے جرائم کی شرح میں امریکی شہر نیویارک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، برطانوی میڈیا کے مطابق نوجوان گینگ کلچر کا شکار ہورہے ہیں جس کے باعث لندن میں رواں سال چاقو زنی کی وارداتوں میں اب تک 50 افراد قتل ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریںْ۔

  • لندن میں چاقو بردار شخص کا کار پر حملہ

    لندن میں چاقو بردار شخص کا کار پر حملہ

    لندن : جنوبی لندن کے علاقے کرویڈون میں چاقو بردار شخص نے کار سوار پر حملہ کردیا، پولیس تاحال حملہ آور کو گرفتار نہیں کرسکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں ایک چاقو بردار شخص نے کار سوار  پر اوور ٹیک کرنے پر چاقو سے حملہ کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چاقو بردار شخص کے حملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں سیاہ فارم سائیکل سوار چاقو بردار شخص کو کار سوار پر حملہ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    برطانوی پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سائیکل سوار نوجوان گاڑی کو اوور ٹیک کرنے کی کوشش کررہا تھا لیکن کار سوار کے آگے نکلنے پر سائیکل سوار نے چاقو سے کار پر حملہ کردیا، خوش قسمتی سے کار سوار چاقو بردار شخص کے حملے میں بچ گیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ چاقو بردار سیاہ فارم سے جان بچانے کے لیے کار سوار گاڑی سڑک کے درمیان میں چھوڑ کر موقع سے فرار ہوجاتا ہے۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کا کہنا تھا کہ ویڈیو میں دیکھے جانے والے چاقو بردار شخص کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے تاہم افسران نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز شام 5 بجے پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ جنوبی لندن کے علاقے میں ایک شخص کار سوار پر چاقو سے حملہ کررہا ہے۔

    پولیس ترجمان نے بتایا کہ متاثرہ شخص پولیس کے جائے وقوع پر پہنچنے کے بعد اپنی گاڑی لینے واپس آیا تھا، حملے میں کار سوار خوش قسمتی سے محفوظ رہا۔

    خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز سے اب تک لندن میں 62 افراد چاقو بردار حملہ آوروں کے حملے میں ہلاک جبکہ 37 افراد شدید زخمی ہو چکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سنہ 2011 سے 2017 تک برطانیہ میں 37 ہزار 443 چاقو زنی کے واقعات پیش آئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • کم ٹپ کیوں دی، برطانوی ویٹر نے جوڑے کی توہین کردی

    کم ٹپ کیوں دی، برطانوی ویٹر نے جوڑے کی توہین کردی

    لندن : برطانیہ کے مقامی ریستوران کی ویٹر نے کم بخشش(ٹپ) دینے پر کھانے کے لیے آنے والے جوڑے کی توہین کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے ایک ریستوران میں کھانا کھانے کے لیے آنے والے ایک جوڑے کو ریستوران کی ویٹر نے مناسب ٹپ نہ دینے پر توہین آمیز رویہ اختیار کرکے انہیں ریستوران سے جانے پر مجبور کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متاثرہ جوڑے نے کوئی عجیب کام کیا اور نہ ہی کوئی سماجی حدود عبور کی تاہم ویٹر نے خلاف توقع جوڑے کے ساتھ توہین آمیز رویہ اختیار کیا۔

    متاثرہ جوڑے نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’ہم ایک ریستوران ملاقات کے لیے گئے، ملاقات بہت اچھی رہی، ریستوران کا کھانا اور سروس بھی بہت اچھی تھی‘۔

    متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے ہماری خوشی بہت مختصر تھی، کیوں کہ میں جب بھی ریستوران میں کھانے کے لیے جاتا ہوں تو ٹپ کے بارے بھول جاتا ہوں اور بل کی ادائیگی کے وقت ٹپ یاد آتی ہے لیکن اس وقت میری جیب میں پیسے نہیں ہوتے۔

    متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ ’میں نے شرمندگی کے ساتھ اپنی گرل فرینڈ سے کہا کہ کیا وہ کچھ مدد کرسکتی ہے جس پر اس نے خوشی خوشی کچھ رقم مجھے دی اور ہم نے ویٹر کی ٹپ کا بندوبست کردیا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ’ویٹر مسکراتی ہوئی آئی اور بل لے کر چلی گئی، تاہم ایک منٹ کے بعد ہی ویٹر واپس آئی اور پوچھا کہ ’کیا آپ کو یہاں کا ماحول اور سروس اچھی نہیں لگی‘۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ’ریستوران کی ویٹر چاہتی تھی کہ ریستوران میں موجود تمام افراد میری خطا کے بارے میں جانے کیوں کہ اس آواز بہت بلند تھی جو سب کو اس طرف متوجہ کررہی تھی‘۔

    ویٹر نے برطانوی جوڑے سے کہا کہ ’اگر آپ ٹپ برداشت نہیں کرسکتے تو میں مشورہ دیتی ہوں کہ مستقبل میں زیادہ مناسب ریستوران کا انتخاب کیجئے گا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ویٹر کی جانب سے توہین آمیز الفاظ سننے کے بعد جوڑے نے فیصلہ کیا کہ مزید ڈراما بنے اس سے قبل ریستوران کو چھوڑ دیا جائے۔

    متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ’میں سمجھتا ہوں کہ مذکورہ ویٹر کی زندگی میں کوئی ایسی مشکلات چل رہی ہوں گی جس کے باعث اس نے ایسا رویہ اختیار کیا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گاہک کے کم ٹپ دینے پر ویٹر کے نامناسب رویے نے گاہک کو شرمندہ کیا۔ جس کی وجہ سے ریستوران نے ایک ہی رات میں دو گاہک کھو دیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانیہ: 50 سے زائد پاکستانیوں کی ملک بدری کے خلاف دفتر داخلہ کے باہر احتاج

    برطانیہ: 50 سے زائد پاکستانیوں کی ملک بدری کے خلاف دفتر داخلہ کے باہر احتاج

    لندن : برطانیہ میں مقیم 50 سے زائد پاکستانیوں کی ملک بدری کے خلاف تارکین کی بے دخلی کے حوالے کام کرنے والی تنظیم نے برطانوی محکمہ داخلہ کے باہر شدید احتجاج  کیا۔ 

    تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت کی جانب سے طویل عرصے سے برطانیہ میں مقیم 50 سے زائد پاکستانی تارکین وطن کو ملک بدر کیا جارہا ہے، ڈی پورٹیشن کے خلاف کام کرنے والی تنظیم کی جانب سے پاکستانیوں کو ملک سے بے دخل کیے جانے کے خلاف برطانوی ہوم دیپارٹمنٹ کے باہر شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستانی تارکین کی ملک بدری کے خلاف احتجاج کرنے والی تنظیم کے اراکین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو چارٹر طیاروں کے ذریعے ڈی پورٹ کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    ڈی پورٹیشن کے خلاف برطانوی ہوم ڈیپارٹمٹ کے باہر احتجاج کرنے والی تنظیم کے اراکین کا مطالبہ ہے کہ ملک میں طویل عرصے سے مقیم پاکستانیوں کو برطانیہ کی شہریت دی جائے۔

    برطانیہ میں تارکین وطن کی جبری بے دخلی کے خلاف کام کرنے والی تنظیم کا کہنا تھا کہ اطلاعات ہیں کہ آج 50 سے زائد پاکستانی تارکین وطن کو ملک سے بے دخل کیا جارہا ہے۔


    برطانوی وزیرداخلہ ایمبررڈ نے استعفیٰ دے دیا


    یاد رہے کہ ایمبررڈ نے گزشتہ ماہ اپریل میں برطانیہ کی داخلی امورکمیٹی کے سامنے کہا تھا کہ وہ برطانیہ سے ممکنہ طورپربے دخل کیے جانے والے افراد کے کوٹے کی فہرست سے لاعلم ہیں۔

    داخلی امور کی کمیٹی کے سامنے ایمبررڈ کے انکار پربرطانوی اخبار نے انہی کے ہاتھ سے لکھا ہوا میمو شائع کردیا تھا جس میں ایمبر رڈ نے لکھا تھا کہ بے دخل کیے جانے والے افراد کا کوٹہ مختص کردیا گیا ہے۔

    برطانوی اخبارکے انکشاف کے بعد ایمبررڈ نے وزارت داخلہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد پاکستانی نژاد ساجد جاوید کو برطانیہ کانیا وزیر داخلہ بنایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • برطانیہ میں گندے پبلک ٹوائلٹ،  خاتون شہری خود صفائی کرنے نکل پڑی

    برطانیہ میں گندے پبلک ٹوائلٹ، خاتون شہری خود صفائی کرنے نکل پڑی

    لندن : برطانیہ کے شہر مانچسٹر کی ایک خاتون نے متعدد بار کونسل کو عوامی بیت الخلاء کی گندگی کے حوالے سے شکایت درج کروانے کے بعد تنگ آکر خود ہی صفائی شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے داراحکومت مانچسٹر کی رہائشی 53 سالہ جونا فریئر شہر کے عوامی واش روم کو خود صاف کرنے نکل پڑی ہیں کیوں کہ وہ عوامی واش روم کی گندگی اور بری حالت کو سخت ناپسند کرتی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جونا فریئر نے سینٹ لارنس اسٹریٹ، ہورنکاسل، لینکولن شائر کے عوامی واش روم کی بری حالت کے حوالے سے 4 سے 5 ہفتوں قبل کونسل کو آگاہ کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جب کونسل نے بیت الخلا کی حالت زار پر کوئی توجہ نہیں دی تو جونا فریئر خود ہی عوامی ٹوائلٹ کی گندگی کو صاف کے لیے نکل پڑیں۔

    جونا فریئر کا کہنا تھا کہ ان کی کوششوں کے باوجود عوامی بیت الخلا اور اس کی نشستیں انسانی گندگی سے لھڑی ہوئی تھی۔

    جونا فریئر کا کہنا تھا کہ انہوں نے چار سے پانچ ہفتے قبل بیت الخلاء کی خراب صورت حال کے بارے مانچسٹر کی کونسل کو اطلاع دی تھی کہ ٹوائلٹ کی دیواریں اور ٹائیلز کی صفائی کروائی جائے جس پر کونسل نے کہا کہ ٹیم بھیج رہے ہیں لیکن دو ہفتے بعد بھی بیت الخلاء حالت ویسی ہی تھی۔

    جونا فریئر کا کہنا تھا کہ ’میں نے پھر کونسل سے پوچھا کہ لیکن دوبارہ پوچھے کے باوجود بھی کچھ نہیں ہوا، جس پر کچھ ہفتوں قبل میں نے خود عوامی بیت الخلاء کے سِنک کی صفائی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں کالک کو اپنی انگلی سے نکال سکتی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جب وہ 17 مئی کو 3 بجے کے قریب دوبارہ عوامی ٹوائلٹ میں گئی تو بیت الخلاء پہلے کی طرح گندی ہورہی تھی۔

    جونا کا کہنا تھا کہ ’آپ کون سا واش روم استعمال کریں گے؟ جس کی سیٹ انسانی گندگی سے لھڑی ہوئی ہے یا جس کے فرش پر شراب کی بوتل پڑی ہوئی ہے یا پھر جس کے فرش پر ٹوائلٹ پیپر پڑا ہوا ہے۔

    جونا کا کہنا تھا کہ جب سیاح اس خوبصورت علاقے میں آئیں گے تو وہ عوامی ٹوائلٹ میں کی دیواروں پر لگی یہ کالک دیکھیں گے؟ ‘

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ریاست کے عوامی بیت الخلاء کی گندی حالت نے فیس بُک پر ایک بحث شروع کردی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانیہ: پاکستانی ڈرائیور نے اوبر کے خلاف مقدمہ جیت لیا

    برطانیہ: پاکستانی ڈرائیور نے اوبر کے خلاف مقدمہ جیت لیا

    لندن : برطانوی عدالت میں گذشتہ 3 برسوں سے جاری سیلف ایمپلائیڈ مقدمے میں پاکستانی نژاد ڈرائیور نے اوبر کے خلاف دائر مقدمہ جیت لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی نژاد برطانوی ڈرائیور یٰسین اسلم نے برطانوی عدالت میں اوبر کے خلاف ملازمت کے حوالے لڑے جانے والے مقدمے میں فتح حاصل کرلی ہے۔

    اوبر انتظامیہ گذشتہ تین برس سے اپنے ڈرائیورز کو سیلف امپلائیڈ ثابت کرنے میں میں لگی ہوئی ہے لیکن کامیاب نہ ہوسکی یٰسین اسلم اوبر کے خلاف 19 ملازمین کی جانب سے برطانوی عدالت میں مقدمہ لڑ رہے تھے۔

    یٰسین اسلم نے برطانیہ کی اعلیٰ عدلیہ کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ وہ اوبر کا لمب بی ورکر ہے اور اوبر انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے سیلف ایمپلائیڈ کے دعوے کے مخالف ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں، میں نے ٹریڈ یونین کے تعاون سے اوبر کے خلاف درخواست دائر کی تھی، یہ جانتے ہوئے بھی کہ اربوں ڈالر مالیت کی ٹیکسی فرم اوبر کے پاس قابل وکلاء کی پوری ٹیم موجود ہے۔

    یٰسین اسلم کا کہنا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکسی فرم کے خلاف مقدمے میں دوسری مرتبہ کامیابی حاصل ملازمین کے لیے کسی سنگ میل سے کم نہیں، تاہم اوبر انتظامیہ نے مذکورہ فیصلے کے خلاف بھی اپیل دائر کررکھی ہے لیکن پوری امید ہے کہ سپریم کورٹ کے جج اوبر ڈرائیوروں کی حمایت میں ہی فیصلہ دینگے۔

    واضح رہے کہ یٰسین اسلم کے ہمراہ یونائیٹڈ پرائیویٹ اوبر ڈرائیورز کی بنیاد رکھنے والے جیمز فرار نے سنہ 2015 میں سب سے پہلے اوبر کے خلاف ایمپلایمنٹ ٹربیونل میں درخواست دائر کی تھی جس میں انہیں فتح حاصل ہوئی تھی۔

    ایمپلایمنٹ ٹربیونل میں جولائی سنہ 2016 میں مقدمے کی پہلی سماعت ہوئی تھی جبکہ اکتوبر 2016 میں فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے جج نے ریمارکس دیئے تھے کہ اوبر سے وابستہ تمام ڈرائیورز سیلف ایمپلائیڈ نہیں ہیں لہذا انہیں ملازمین کے بنیادی حقوق دینے ہوں گے، خیال رہےکہ ملازمت کے بنیادی کے بنیادی حقوق میں اجرمت اور تعطیل کی تنخواہ شامل ہے۔

    یاد رہے کہ سنہ 2017 ستمبر میں اوبر انتظامیہ نے فیصلے کے خلاف ای اے ٹی میں درخواست دائر کی تھی تاہم اس دفعہ بھی عدالت نے فیصلہ ڈرائیور کے حق میں دیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اوبر نے ملازمین کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد دسمبر میں برطانیہ کی سپریم کورٹ میں ٹربیونل کے فیصلے کو چیلنج کردیا تھا۔ جس کی سماعت اکتوبر سنہ 2018 میں کی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یٰسین اسلم اور دیگر ڈرائیوروں کو امید ہے کہ سپریم کی جانب سے آئندہ برس کیس کا فیصلہ سنادیا جائے گا۔

    یٰسین اسلم کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لندن کے میئر، وزیر ٹرانسپورٹ اور حکومت کو چاہیئے کے اپنی ذمہ داری ادا کرے اور اوبر کے معاملے پر خاموشی اختیار کرنے کے بجائے ورکرز کے حقوق کا دفاع کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر اوبر کو کیس میں کامیابی ہوگئی تو دیگر انڈسٹریوں میں بھی یہ ہی رواج قائم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ میں بھی مقدمہ لڑوں گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ دو مرتبہ عدالت میں اوبر کے خلاف فیصلہ آنا اس بات کی تصدیق ہے کہ اوبر انتظامیہ ملازمین کے حقوق غیر قانونی طور پر سلب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    برطانیہ میں ملازمین کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنا بہت ضروری ہے کیوں ادارے ملازمین کو حقوق دینے سے بچنے کے لیے غلط طریقوں کا استعمال کرتے ہیں اور سیلف ایمپلائیڈ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت میں کامیابی میرے اکیلے کی نہیں ہے بلکہ میری یونین اور کارکنوں کی یکجہتی کی وجہ سے فتح ہوئی ہے، میں اور میرے ساتھی یونینسٹ کے طور پر اپنی ذمہ داری نبھاتے رہیں گے کیوں کہ دوسروں کا بھی ہم پر حق ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • پاکستانی نژاد کم عمر ترین خاتون تیسری بار برطانیہ کی کونسلر منتخب

    پاکستانی نژاد کم عمر ترین خاتون تیسری بار برطانیہ کی کونسلر منتخب

    لندن : برطانیہ میں مقیم پاکستانی نژاد کم عمر ترین خاتون صوفیا چوہدری برطانوی انتخابات میں‌ مسلسل تیسری بار ایٹموربار کونسل کی کونسلر منتخب ہوکر ریکارڈ قائم کردیا.

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں مقیم پاکستانی نژاد صوفیا چوہدری مسلسل تیسری بار حالیہ دنوں ہونے والے انتخابات میں ایٹموربار کونسل کی کونسلر منتخب ہوئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا صوفیا چوہدری نے حالیہ الیکشن میں اپنی سابقہ خدمات اور بے حد مقبولیت کے باعث پہلے سے بھی زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔

    واضح رہے کہ صوفیا ٹوری پارٹی کی رکن ہیں، سنہ 2017 اور 2018 میں ریٹمور بار کی میئر بھی منتخب ہوچکی ہیں تاہم انہوں نے اسی ماہ عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں کسی پاکستانی خاتون کا مسلسل تیسری بار کونسلر بننا ایک ریکارڈ ہے۔

    صوفیا چوہدری کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’میری تمام کامیابیاں میرے والدین کی وجہ سے ہیں انہوں نے ہمیشہ میرے رہنمائی اور حوصلہ افزائی کی جس وجہ سے میں اس مقام پر پہنچی ہوں‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’میں بطور میئر اپنی بہن اور میئر عتیقہ چوہدری کے تعاون سے تمام برادریوں کے لیے بے تحاشہ خدمات انجام دی ہیں اور کوشش کی ہے کہ کام میں کوئی کمی باقی نہ رہے، اسی لیے اپنی منتخب چیریٹیز کے لیے بھی معقول رقم جمع کررکھی ہے‘۔

    کونسلر صوفیا چوہدری کا کہنا تھا کہ برطانیہ ایسا ملک جہاں پاکستان اور دیگر ممالک کے افراد کے لیے ترقی کے بہت مواقع موجود ہیں، جن لوگوں میں ٹیلینٹ موجود ہے انہیں آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا اور وہ اپنی مرضی کے عہدے پر فائز ہوکر عوام کی خدمت کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں آباد پاکستانیوں کی کافی تعداد سیاست میں حصّہ لے رہی ہے لیکن اس سے زیادہ افراد کو آگے آنا چاہئے باالخصوص نوجوان خواتین کو کیوں کہ ان کی وجہ سے برادری کا حوصلہ بلند ہوتا ہے۔

    صوفیا کا کہنا تھا کہ میرے والد گذشتہ 30 برس تک کونسلر رہے اور میئر و ڈپٹی میئر بھی منتخب ہوچکے ہیں، وہ گذشتہ 30 برس کے زائد عرصے سے برطانوی سیاست میں موجود ہیں، چوں کہ میں سیاسی گھرانے میں آنکھ کھولی اور ذہین بھی سیاست کی طرف تھا تو میں بھی سیاست میں آگئی۔

    صوفیا چوہدری کا کہنا تھا کہ سیاسی گھرانے میں ہونے کے باعث میں تعلیم بھی شعبہ قانون میں حاصل کرکے سالیسٹر بنی۔

    ان کا مزہد کہنا تھا کہ وہ تمام کمیونیٹیز کی یکساں خدمت کرنے کا جذبہ رکھتی ہوں، اسی لیے سیاست میں اور آگے جانا چاہتی ہوں۔ پاکستانی شہری برطانیہ میں اپنی مرضی کی سیاسی پارٹی کی رکنیت اختیار کریں لیکن سیاست میں ضرور حصّہ لیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آئرلینڈ: طیارہ حادثے کا شکار، ایک بچہ سمیت دو افراد ہلاک

    آئرلینڈ: طیارہ حادثے کا شکار، ایک بچہ سمیت دو افراد ہلاک

    ڈبلن : آئر لینڈ کے علاقے بوگ لینڈ میں پیراشوٹ طیارے کو حادثہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں سات سالہ بچے سمیت دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک آئر لینڈ میں پیراشوٹ لایٹ ایئر کرافٹ کو حادثہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں دو برطانوی شہری ہلاک ہوگئے ہیں۔

    گردائی (آئرش پولیس) کا کہنا ہے کہ متاثرہ طیارے میں ہلاک ہونے والے برطانوی شہریوں کے علاوہ 16 سولہ چھاتہ بردار موجود تھے جس نے دوپیہر 3 بجے کلوبلوگ ایئرفیلڈ سے پرواز کی تھی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ عینی شاہدین کے مطابق طیارہ حادثے کا شکار ہونے سے کچھ لمحے قبل ایئر کرافٹ میں سوار 16 چھاتہ برداروں نے طیارے سے چھلانگ لگادی تھی۔

    آئرش پولیس کا کہنا تھا کہ طیارے کو حادثہ پیش آنے کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہیں۔ پولیس کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد میں ایک برطانوی شخص اور اس کا سات سالہ بیٹا شامل ہے۔

    پولیس نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حادثے میں ہلاک ہونے والے دونوں افراد کی لاشیں اتوار کی رات طیارے کے ملبے تلے سے نکالی گئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے فضائی حادثات کی تحقیقات کرنے والے ادارے کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پیراشوٹ لایٹ ایئر کرافٹ کو کن حالات کی وجہ سے پیش آیا تھا۔

    آئر لینڈ کے کونسلر نوئیل کریبّین کا کہنا تھا کہ گذشتہ 20 برس سے اس علاقے میں کسی بھی طیارے کو حادثہ پیش نہیں آیا ہے، گذشتہ روز پیش آنے والے حادثے نے اہل علاقہ کو بہت گہرا صدمہ پہنچایا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانیہ: پولیس نے شہری پر خنجر سے حملہ کرنے والے کو حراست میں لینے سے انکار کردیا

    برطانیہ: پولیس نے شہری پر خنجر سے حملہ کرنے والے کو حراست میں لینے سے انکار کردیا

    لندن : برطانوی پولیس نے نوٹگھم میں اپنے پڑوسی کو خنجر کے ذریعے قتل کرنے کی کوشش کرنے والے ملزم کو یہ کہہ کر حراست میں لینے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی ریاست انگلینڈ کے شہر نوٹنگھم کی مقامی پولیس کو شکایت موصول ہوئی کہ ایک شخص تیز دھار خنجر کے ذریعے اپنے پڑوسی کو قتل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ متاثرہ نے بتایا کہ ’میرا پڑوسی تیز دھار خنجر لے کر گھر سے باہر آیا اور خیخنے لگا کہ تمھیں ذبح کردوں گا‘ جس دھمکیاں واضح طور پر کیمرے میں محفوظ ہوگئی ہیں۔

    متاثرہ شخص نیل براؤنلو کا کہنا تھا کہ میری شکایت درج کروانے پر پولیس فوراً جائے وقوعہ پر پہنچ گئی لیکن مذکورہ شخص کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی ’جو یقیناً عوام کے ساتھ مذاق ہے‘۔

    متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مشتعل شخص سے تیز دھار خنجر تو قبضے میں لے لیا تاہم سیکیورٹی افسر نے یہ کہتے ہوئے کہ’ابھی کچھ نہیں ہوا ہے‘ میرے پڑوسی کو گرفتار ہی نہیں کیا۔

    نیل براؤن کا کہنا ہے کہ ’مجھے یقین ہے کہ میرا پڑوسی مجھے قتل کردے گا‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’حملہ آور نے خنجر سے مجھ پر وار کیا جس سے میرے چہرے پر زخم آئے، میں نے اسے دھکا دیا اور وہاں سے بھاگ گیا، اگر میں ایسا نہ کرتا تو مجھے قتل کردیتا‘۔

    متاثرہ شہری کا کہنا تھا کہ ’یہ کیسا مذاق ہے کہ حکومت کہ رہی ہے ہم چاقو زنی کو برداشت نہیں کریں گے جبکہ نوٹگھم پولیس کو شہریوں کی کوئی پرواہ ہی نہیں ہے‘ حالانکہ کہ پولیس کے پاس ثبوت موجود تھے۔

    میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر واقعے کا جائزہ لیا لیکن وہاں ایسا کچھ نہیں ہوا تھا جس پر حملہ آور کو حراست میں لیا جاتا البتہ اس کا خنجر ضبط کرلیا گیا ہے۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعے کی تحقیقات ابھی جاری ہیں جیسے ہی کوئی ٹھوس ثبوت ملے گا ملزم کو گرفتار کرلیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ لندن میں چاقوزنی کی وارداتوں اور فائرنگ کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، رواں سال فروری کے مہینے میں 15 افراد کو چاقو کے وار سے قتل کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن نے جرائم کی شرح میں امریکی شہر نیویارک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، لندن میں رواں سال چاقو زنی کی وارداتوں میں 50 افراد قتل ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔