Tag: british

  • لندن میں نامعلوم شخص کی فائرنگ، بچے زخمی

    لندن میں نامعلوم شخص کی فائرنگ، بچے زخمی

    لندن : لندن کے شمال مغربی علاقے ویلڈ اسٹون مین نامعلوم شخص کی فائرنگ سے دو 13 اور 151 سالہ لڑکے زخمی ہوگئے، پولیس تاحال حملہ آور کا سراغ لگانےمیں ناکام رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے شمال مغربی علاقے ویلڈ اسٹون میں نامعلوم شخص نے فائرنگ کرنے دو کم سن نوجوانوں کو زخمی کردیا۔

    میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا تھا کہ دونوں لڑکوں کو ایک دکان کے باہر گولیوں کا نشانہ بنائے جانے کی اطلاع طبی امداد دینے والے عملے نے سیکیورٹی اداروں کو دی۔ جس کے چند لمحے بعد ہی لندن پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر زخمیوں فوری اسپتال منتقل کردیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے والے دونوں لڑکوں کے سر میں گولی لگی ہے جس کے باعث متاثرہ نوجوان اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کو دکان مالک نے بتایا کہ زخمی ہونے والے 15 سالہ لڑکے کے سر میں گولی لگنے کے باعث اس کی جان کو خطرہ لاحق ہے جبکہ 13 سالہ لڑکا خوش قسمت کہ گولی اس کے سر کو چھو کر نکل گئی۔

    واقعے عینی شاہد دکان مالک کا کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکے نے گولی چلتے ہی سر جھکا لیا تھا، جس کے باعث میں اس لڑکے کا چہرہ نہں دیکھ سکا سب خون سے لت پت شرٹ نظر آئی۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا تھا شمال مغربی لندن میں ہی نیو کروس روڈ کے علاقے میں ایک 22 سالہ نوجوان کو فائرنگ کرکے زخمی کیا گیا تھا جس کی جان اب خطرے سے باہر ہے

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اداروں نے علاقے کو پولیس سیل کردیا ہے تاکہ واقعے کی تحقیقات کی جاسکے تاہم پولیس کی جانب سے ابھی تک فائرنگ میں ملوث افراد کی گرفتار عمل میں نہیں آئی ہے۔


    لندن: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شہری ہلاک، ایک زخمی


    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ برطانوی حکام نے کہا تھا کہ لندن میں فائرنگ اور چاقو زنی کے واقعات پولیس افسران کی کم نفری کی وجہ سے پیش آرہے ہیں۔ جس کے بعد حکام نے مشرقی لندن میں حالیہ دنوں ہونے والے فائرنگ اور چاقو زنی کے واقعات کے پیش نظرمیٹروپولیٹن پولیس کے مزید 300 افسران کو مذکورہ علاقے میں تعینات کیا تھا تاکہ جرائم پر قابو پایا جاسکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانوی وزیر خارجہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے امریکا پہنچ گئے

    برطانوی وزیر خارجہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے امریکا پہنچ گئے

    واشنگٹن : برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن امریکا پہنچ گئے جہاں وہ امریکی صدر سے ملاقات کریں گے اور ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے سے متعلق گفتگو بھی کریں گے.

    تفصیلات کے مطابق ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے کی منسوخی کے حوالے سے امریکا اور ایران کے درمیان حالات پھر کشیدہ ہونے لگے، برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن ایٹمی معاہدے پر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایٹمی معاہدے پر باقی رکھنے کے لیے امریکا پہنچ گئے۔

    برطانیہ اور دیگر یورپی اتحادی امریکا کو منانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ سنہ 2015 میں ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے کو جاری رکھا جاسکے۔

    برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن دورہ امریکا کے دوران امریکی نائب صدر، مائیک پینس، مشیر برائے قومی سلامتی جون بولٹن سے بھی ملاقات کریں گے. ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا اور برطانیہ ایک ہی وقت میں ایک ہی ہدف پر کام کررہے ہیں، چاہے وہ شام میں کیمیائی حملوں کی روک تھا ہو یا لندن کے شہر سالسبری میں سابق روسی جاسوس کو زہر دینے کا معاملہ ہو‘۔

    بورس جانسن کا کہنا تھا کہ امریکا، برطانیہ اور یورپی اتحادیوں متحد ہیں تاکہ مشرق وسطیٰ میں ایران کی مداخلت کو کنٹرول کرنے، لبنان کی تنظیم حزب اللہ کی حمایت اور یمنی حوثی جنگجؤوں کو خطرناک میزائل کی فراہمی سے روک سکیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شروع سے ہی ایران اور امریکا سمیت چھ عالمی طاقتوں کے مابین ہونے والے ایٹمی معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے مذکورہ معاہدے کو ’پاگل پن‘ قرار دیتے آئے ہیں۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے ہفتے کے روز ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بات کرتے ہوئے یقین دلایا کہ ’ایران معاہدے کے مطابق کوئی بھی جوہری ہتھیار تیار نہیں کررہا‘۔

    یاد رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کے دور صدرات میں فرانس، برطانیہ، چین، روس، جرمنی، امریکا اور ایران کے درمیان جوہری ہتھیار کے حصول کو ترک کرنے کا معاہدہ طے ہوا جس کے تحت عالمی طاقتوں نے ایران پر لگائی گئی اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی تھی۔

    واضح رہے کہ جرمنی، برطانیہ اور فرانس موجودہ معاہدے پر متفق ہیں جس کے ذریعے ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکا جاسکتا ہے جبکہ اقوام متحدہ بھی امریکا کو ایٹمی معاہدے کو ختم کرنے کے خطرناک نتائج سے خبردار کرچکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • لندن: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شہری ہلاک، ایک زخمی

    لندن: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شہری ہلاک، ایک زخمی

    لندن : لندن کے شمال مغربی علاقے واقع کوئینز بری ریلوے اسٹیشن کے باہر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شہری ہلاک جبکہ ایک نوجوان زخمی ہوگیا، پولیس تاحال حملہ آوروں کا سراغ لگانےمیں ناکام رہی ہے.

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے شمال مغربی علاقے میں واقع کوئینز بری ریلوے اسٹیشن کے باہر فائرنگ کے نتیجے میں ایک شہری ہلاک جبکہ ایک شخص شدید زخمی ہوگیا۔

    میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس فائرنگ کے اطلاع ملتے ہی جائے وقوعہ پر پہنچی تو ریلوے اسٹیشن کے باہر ایک شخص مردہ جبکہ دوسرے شہری کو شدید زخمی حالت میں پڑے تھے، پولیس نے فوری طبی امداد دیتے ہوئے زخمی کو اسپتال منتقل کردیا۔

    عینی شاہدین کے مطابق ہلاک ہونے والا 30 سالہ شخص گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگیا تھا جو کچھ ہی دیر بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔ جبکہ دوسرے 20 سالہ نوجوان اسپتال میں زیر علاج ہے۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی ادارے ریلوے اسٹیشن پر ہونے والی ہلاکت کی قتل کے طور پر تحقیقات کررہے ہیں۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ تاحال ریلوے اسٹیشن پر فائرنگ کرنے کے جرم میں کسی کو گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے البتہ فائرنگ میں ملوث افراد کی تلاش جاری ہے۔

    لندن پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ میٹروپولیٹن پولیس رواں برس فائرنگ کے نتیجے میں قتل ہونے والے 60 ویں کیس کی تحقیقات کررہی ہے۔


    لندن:فائرنگ اور چاقو زنی کے پیش نظر اضافی نفری تعینات


    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ برطانوی حکام نے کہا تھا کہ لندن میں فائرنگ اور چاقو زنی کے واقعات پولیس افسران کی کم نفری کی وجہ سے پیش آرہے ہیں۔ جس کے بعد حکام نے مشرقی لندن میں حالیہ دنوں ہونے والے فائرنگ اور چاقو زنی کے واقعات کے پیش نظرمیٹروپولیٹن پولیس کے مزید 300 افسران کو مذکورہ علاقے میں تعینات کیا تھا تاکہ جرائم پر قابو پایا جاسکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستانی نژاد ساجد جاوید برطانیہ کے وزیر داخلہ مقرر

    پاکستانی نژاد ساجد جاوید برطانیہ کے وزیر داخلہ مقرر

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے امبر رڈ کے مستعفی ہونے کے بعد پاکستانی نژاد سیاست دان ساجد جاوید کو برطانیہ کا نیا وزیر داخلہ مقرر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ امبررڈ کے مستعفی ہونے کے بعد پیر کے روز برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے 48 سالہ پاکستانی نژاد ساجد جاوید کو برطانوی وزارت داخلہ کا قلم دان سونپ دیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق کہ پاکستانی نژاد ساجد جاوید اس سے قبل برطانیہ کی لوکل گورنمنٹ، ہاوسز کے وفاقی وزیر تھے۔ ساجد جاوید سنہ 2010 سے برطانوی پارلیمنٹ کا حصّہ ہیں۔ وہ ساجد جاوید برطانیہ کے سابق انویسٹمنٹ بینکر، اور برومزگرو سے ایم پی منتخب ہوکر وزیر برائے بزنس اور ثقافت بھی رہ چکے ہیں۔

    برطانیہ کی کنزرویٹیو پارٹی کے رکن اور نو منتخب وزیر داخلہ ساجد جاوید پاکستانی بس ڈرائیور کے بیٹے ہیں جو سنہ 1960 میں اہل خانہ کے ہمراہ برطانیہ منتقل ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ تارکین وطن کی ملک بدری اسکینڈل (ونڈرش) پربرطانوی وزیر داخلہ امبررڈ نے استعفیٰ دیا تھا، جسے وزیراعظم تھریسا مے نے منظور کرلیا تھا۔


    برطانوی وزیرداخلہ ایمبررڈ نے استعفیٰ دے دیا


    خیال رہے کہ سابق وزیر داخلہ امبررڈ نے گزشتہ ہفتے برطانیہ کی داخلی امورکمیٹی کے سامنے کہا تھا کہ وہ برطانیہ سے ممکنہ طورپربے دخل کیے جانے والے افراد کے کوٹے کی فہرست سے لاعلم ہیں۔

    واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر اور لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن اور لندن کے میئرصادق خان نے ایمبر رڈ سے استعفی کا مطالبہ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • برطانیہ: کار سوار نے عوام پر گاڑی چڑھادی، چار افراد زخمی

    برطانیہ: کار سوار نے عوام پر گاڑی چڑھادی، چار افراد زخمی

    لندن : برطانیہ میں تیز رفتار گاڑی نے نیو پورٹ کلب کے باہر کھڑے سیکڑوں لوگوں روند دیا، گاڑی کی زد میں آکر چار افراد شدید زخمی ہوگئے، کار سوار کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے علاقے نیو پورٹ میں تیز رفتار گاڑی نے اسپورٹس کلب کے باہر کھڑے ہوئے لوگوں کے مجمے کو روند ڈالا، اس ہولناک حادثے کے نتیجے میں چار افراد گاڑی کی زد میں آکر شدید زخمی ہوگئے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ تیز رفتار گاڑی کی زد میں آکر زخمی ہونے والے شہریوں میں دو خواتین شدید زخمی ہیں، چوٹیں اتنی شدید ہیں جو باقی کی زندگی پر بھی اثر انداز ہوسکتی ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی عوام کو کچلنے کے بعد بھی 2 کلومیٹر دور جاکر رکی، جس میں اچانک دھماکے کے بعد آگ بھڑک اٹھی۔

    برطانوی پولیس نے خطرناک ڈرائیونگ کرنے والے 18 سالہ ڈرائیور کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ اسپورٹس کلب کے باہر پیش آنے والے کار حادثے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوگئی، جس میں ایک تیز رفتار گاڑی کو مجمے پر چڑھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

    حادثے کے عینی شاہد 53 سالہ پاؤل بُریگیڈ کا کہنا تھا کہ میں اپنی 22 سالہ بیٹی کے انتظار میں کلب کے باہر کھڑا تھا، اور میرے سامنے تقریباً 100 شہری پبلک ٹرانسپورٹ کا انتظار کررہے تھے کہ اچانک ایک گاڑی نے عوامی ہجوم میں گھس گئی۔ جس نے متعدد شہریوں کو روند ڈالا۔

    واقعے کے ایک اور عینی شاہد نیو پورٹ کلب کے ڈائریکٹر افتخار ہارث کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز پیش آنے والا حادثہ انتہائی افسوس ناک تھا‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ حادثے کے بعد کلب کے اسٹاف نے زخمیوں کی فوری طبی امداد کی، اس دوران مقامی پولیس فوری رسپونس دیتے ہوئے بھی جائے وقوعہ پر پہنچی اور کار سوار کو گرفتار کیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں دیکھا کہ چار افراد شدید زخمی ہیں جن میں ایک مرد سمیت تین خواتین شامل ہیں۔ امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا ہے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ لوگوں کو کچلنے واللی گاڑی دو کلومیٹر دور جاکر دھماکے کے بعد تباہ ہوگئی۔


    برطانیہ‘ ڈرائیور نے مسجد کے باہر کھڑے نمازیوں پرگاڑی چڑھا دی


    یاد رہے کہ دو قبل لندن میں مسجد کے باہر کھڑے دونوجوانوں کو تیز رفتار کار روند دیا تھا جس کے بعد انہیں زخمی حالت میں‌اسپتال منتقل کیا گیا تھا.


    برطانیہ میں گھر میں‌ موجود خاتون کو گاڑی نے کچل دیا


    خیال رہے کہ برطانیہ کے علاقے کلیوڈون میں گاڑی تیز رفتاری کے باعث گھر میں گھس گئی، اس ہولناک حادثے کے نتیجے میں گھر میں موجود 90 سالہ خاتون گاڑی کی زد میں آکر ہلاک ہوگئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانیہ‘ ڈرائیور نے مسجد کے باہر کھڑے نمازیوں پرگاڑی چڑھا دی

    برطانیہ‘ ڈرائیور نے مسجد کے باہر کھڑے نمازیوں پرگاڑی چڑھا دی

    لندن :برمنگھم میں کار سوار نے مسجد کے باہر کھڑے مسلمان نوجوانوں پر گاڑی چڑھادی، جس کے نتیجے میں دو نوجوان شدید زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعے کے روز تیز رفتار کارسوار نے برطانیہ کے شہر برمنگھم میں واقع مسجد سے نماز بڑھ کر نکلنے والے مسلمانوں پر کار چڑھادی اس اچانک افتاد پر بھگڈر مچ گئی اور کئی لوگ سڑک پر گر گئے اور دیگر گاڑیوں میں بھی تصادم ہو گیا۔

    ویسٹ مڈلینڈ پولیس کا کہنا تھا کہ کار حادثے میں دو نوجوان شدید زخمی ہوئے ہیں، زخمی ہونے والوں کی عمریں 17 اور 19 سال ہے۔

    ریسکیو ادارے نے فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ کر زخمیوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا تھا، جہاں 19 سالہ زخمی نوجوان کے سر اور کمر میں چوٹیں آنے کی وجہ سے حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

    دوسری جانب تیز رفتار گاڑی کی زد میں آنے والے 17 سالہ نوجوان کے سر اور ٹانگوں میں شدید زخم آئے ہیں البتہ حالت خطرے سے باہر ہے۔

    پولیس حکام تاحال واقعے میں ملوث کار سوار کو گرفتار کرنے میں ناکام رہے ہیں، تاہم ابتدائی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ حادثہ دہشت گردی یا نفرت پر مبنی نہیں تھا بلکہ اتفاقیہ طور پر پیش آیا۔

    برطانوی پولیس حملہ آور کی گرفتاری کے لیے جائے وقوعہ کے اردگرد لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیو سے بھی مدد لے رہی ہے۔

    پولیس نے عینی شاہدین اور عوام سے گذارش کی ہے کہ واقعے میں ملوث ڈائیور اور گاڑی کے معلومات پولیس تک پہنچائیں تاکہ ملزم کو گرفتار کیا جاسکے۔

    خیال رہے واقعے کے وقت سیکڑوں نمازی مسجد کے اندر اور باہر موجود تھے اور اچانک تیز رفتار گاڑی کے لوگوں پر چڑھ دوڑنے سے نمازیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور سراسمیگی پھیل گئی۔

    واضح رہے کہ گذشتہ چند سالوں کے دوران برطانیہ میں مسلمان کے خلاف نفرت میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔


    برطانیہ میں گینگ کے ہاتھوں تشدد سے زخمی مسلمان طالبہ دم توڑگئی


    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ برطانیہ کے شہر ناٹنگھم میں خواتین کے ایک نسل پرست گینگ نے دن دیہاڑے مسلم طالبہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے باعث متاثرہ لڑکی تین ہفتے اسپتال میں داخل رہنے کے بعد زندگی کی بازی ہار گئی تھی۔


    برطانیہ میں مسلمانوں‌ کے خلاف نفرت انگیز خط کی تقسیم


    رواں ماہ برطانیہ میں تین اپریل کو مسلمانوں کو سزا دینے کے دن کے طور پر منایا گیا تھا، جس کے لیے خط بھی تقسیم کیے گئے تھے، خط میں تین اپریل کو ’پنش اے مسلم ڈے‘ یعنی مسلمانوں کو سزا دینے کا دن، کے طور پر منانے کو کہا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 12 مارچ کو پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ محمد یاسین کو بھی ایک مشکوک پارسل موصول ہوا تھا، جس کو پولیس نے قبضے میں لے لیا تھا تاہم اس پارسل سے کوئی نقصان دہ چیز برآمد نہیں ہوئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانیہ میں ملازمت پیشہ خواتین کی تعداد میں اضافہ

    برطانیہ میں ملازمت پیشہ خواتین کی تعداد میں اضافہ

    لندن : برطانیہ کے ادارہ مالیات کے تحقیق کاروں کا ماننا ہے کہ گذشتہ چار دہائیوں میں ملازمت پیشہ ماؤں کی تعداد میں 50 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ برطانیہ میں کام کرنے والی ماؤں کی تعداد میں گذشتہ چار دہایئوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    بیشتر نجی برطانوی کمپنیوں کے مالکان حمل اور زچگی کے بارے کافی فکر مند رویے رکھتے ہیں‘ اس معاملے میں ان کے رویے آج بھی یورپ کے دورِ جہالت میں زندگی گزارنے والے کمپنی مالکان سے چنداں مختلف نہیں ہیں ۔

    ادارہ برائے مالیات کی سروے رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ملازمت پیشہ خواتین کی تعداد میں بڑی حد تک اضافہ ہوا ہے۔

    سروے رپورٹ کے مطابق برطانوی خواتین بچوں کی پیدائش کے بعد ان کی پرورش کے ساتھ ساتھ اپنی ملازمت بھی جاری رکھتی ہیں، جس کے باعث برطانیہ میں ملازمت کے طریقوں میں بھی کافی حد تک تبدیلی آئی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کی وہ خواتین جن کے شوہر بھاری تنخواہ پر ملازمت کررہے ہوتے ہیں وہ بچوں کی پیدائش کے دوران ملازمت کو ترک کردیتی ہیں۔


    مزید پڑھیں:برطانوی کمپنیاں ’حاملہ خواتین‘ کو بوجھ سمجھتی ہیں: تحقیق


    برطانوی ٹھنک ٹینک کے مطابق 24 سے 54 سالہ عمر کی ملازمت پیشہ ماؤں کی تعداد میں سنہ 1975 سے 2015 تک 50 فیصد سے بڑ کر 72 فیصد ہوگئی ہے۔

    ادارہ مالیات کے تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ غیر شادی شدہ خواتین کی نسبت ان ملازمت پیشہ خواتین تعداد میں زیادہ اضافہ ہوا ہے جن کے بچے پرائمری کلاسوں میں زیر تعلیم ہوتے ہیں۔

    سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کے دیگر شہروں کی نسبت لندن میں حاملہ خواتین کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

    تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ سنہ 1975 میں لندن ملازمت کرنے والی حاملہ خواتین کی شرح 63 فیصد تھی اور سنہ 2017 تک ملازمت کی شرح میں تیزی سے اضافے کے بعد 74 فیصد ہے جو پورے برطانیہ میں سب سے کم ہے۔ ملازمت کی شرح میں لندن اور شمالی آئرلینڈ برابری کی سطح پر ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانیہ:نوجوان لڑکی پر تشدد، دو برطانوی خواتین گرفتار

    برطانیہ:نوجوان لڑکی پر تشدد، دو برطانوی خواتین گرفتار

    لندن: برطانیہ میں سرگرم خواتنن گینگ نے ایک اور نوجوان لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے، پولیس نے متاثرہ لڑکی پر حملہ کرنے کے الزام میں دو خواتین کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ریاست شمالی آئرلینڈ کے علاقے کاؤنٹی ڈاؤن میں خواتین کے ایک گینگ نے دن دیہاڑے 16 سالہ دوشیزہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا ہے، ملزمان نے لڑکی پر حملے کی ویڈیو بناکے سوشل میڈیا پر اپلوڈ کردی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ خواتین کی جانب سے زد و کوب کی جانے والی متاثرہ لڑکی کو چہرے اور سر پر شدید چوٹیں آئی ہیں۔

    لڑکی کو زدکوب کرنے کے الزام میں مقامی پولیس نے 16 سالہ لڑکی اور 18 سالہ خاتون کو گرفتار کرکے متاثرہ لڑکی پر جسمانی تشدد کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر جرائم ملوث ہونے کا مقدمہ درج کیا ہے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ خواتین گینگ نے جمعے کی شام سمندر کنارے واقع ٹاؤن میں لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا، اور حملے کے وقت بنائی گئی تھی، ویڈیو میں ارگرد گرد کھڑے کافی لوگوں کو دکھا جاسکتا ہے جو حملہ ہوتے دیکھ رہے تھے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکی کی مصیبت ویڈیو رکنے کے بعد بھی کم نہیں ہوئی، زد و کوب ہونے والی لڑکی کو جائے وقوعہ پر موجود ایک شخص نے فوارے سے زخمی حالت میں اٹھا کر اسپتال منتقل کیا تھا۔

    آئر لینڈ کے پولیس حکام نے 16 سالہ لڑکی پر خواتین گینگ کی جانب کیے گئے جسمانی تشدد کو ’سفاکانہ حملہ‘ قرار دیا ہے۔

    پولیس کا مزید کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکی پر حملے کی ویڈیو فیس بک سے ڈیلیٹ کردی گئی ہے کیوں کہ ’ویڈیو میں 16 سالہ لڑکی کو تشدد کے باعث لگنے والے زخم دکھائے گئے تھے‘۔ جبکہ متاثرہ لڑکی نے بڑھتے ہوئے پر تشدد واقعات کو روکنے کی درخواست کی ہے۔

    پولیس حکام نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ متاثرہ لڑکی کو تشدد کے باعث شدید چوٹیں آئی ہیں، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ زخموں کے باعث اگلے ایک ہفتے تک لڑکی کے چہرے کا ایکسرے نہیں کر سکتے۔

    لڑکی پر حملہ کرنے والی خواتین میں 16 سالہ لڑکی کو پولیس نے ہفتے کے روز گرفتار کیا تھا، لیکن کچھ ہی گھنٹے بعد اسے ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ پولیس حملہ آور کو دوبارہ حراست میں لے کر مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    پولیس کے چیف انسپکٹر گیری مک گراتھ کا کہنا تھا کہ ’نوجوان لڑکی پر ہونے والا حملہ سفاکانہ تھا، میں واقعے کے عینی شاہدین سے گذارش کرتا ہوں کہ ملزمان کو سزا دینے کے لیے پولیس کی مدد کریں‘۔


    برطانیہ میں گینگ کے ہاتھوں تشدد سے زخمی مسلمان طالبہ دم توڑگئی


    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ بھی خواتین گینگ کی جانب سے مریم مصطفیٰ نامی نوجوان لڑکی کو تشدد کا نشانہ بننے کے بعد تین دن اسپتال میں ایڈمٹ رہنے کے بعد انتقال کرگئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانیہ:  بوائے فرینڈ پر تشدد کرنے کےجرم میں خاتون کو 7سال قید کی سزا

    برطانیہ: بوائے فرینڈ پر تشدد کرنے کےجرم میں خاتون کو 7سال قید کی سزا

    لندن : برطانوی عدالت نے بوائے فرینڈ پر تشدد کرنے اور حبسِ بےجا میں رکھنے کے جرم میں برطانیہ کی رہائشی خاتون کو سات برس قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے علاقے بریڈ فورڈ میں ایک شہری کی شکایت پر برطانوی پولیس نے 22 سالہ لڑکی جورڈن ورتھ کو اپنے بوائے فرینڈ پر گھریلو تشدد اور حبس بےجا میں رکھنے کے جرم میں گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کردیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ 22 سالہ ایلکس پر ان کی خاتون دوست اکثر تشدد کرتی تھیں، اس تشدد کا سلسلہ گذشتہ سال اس وقت ختم ہوا ختم ہوا جب پڑوسی نے گھر سے چیخیوں کی آوازیں سن کر پولیس کو فون کردیا تھا۔

    پولیس نے متاثرہ شخص کو خاتون کی قید سے آزاد کروانے کے بعد 22 سالہ جورڈن ورتھ کو مرد پر تشدد کرنے کے جرم میں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا تھا۔

    برطانیہ کی مقامی عدالت میں ایلکس نے بیان دیا کہ ان کی سابقہ گرل فرینڈ مختلف اوقات میں انہیں جسمانی چوٹیں اور ایذائیں پہنچانے کے ساتھ ساتھ کھانے پینے پر پابندی لگاتی تھیں، حتیٰ کہ گھر والوں سے بھی ملاقات کی اجازت نہیں دیتی تھیں۔

    ایلکس نے عدالت کو بتایا اپنے نو ماہ کے رشتے میں جورڈن نے متعدد دفع تشدد کرنے کے بعد اکثر علاج کروانے کی بھی اجازت نہیں دیتی تھیں۔

    عدالت نے ایلکس کا مؤقف سننے کے بعد جورڈن ورتھ کو اپنے پارٹنر کو حبس بےجا میں رکھنے اور جسمانی تشدد کرنے کے جرم میں سات سال کی سزا سناتے ہوئے جیل بھیج دیا ہے۔

    بریڈ فورڈ پولیس کا کہنا ہے کہ جورڈن ورتھ برطانیہ کی واحد خاتون ہیں جنہیں ساتھی مرد پر تشدد کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔

    ایلکس کا کہنا تھا کہ ’جورڈن نے میرے موبائل بھی توڑ دیئے تھے تاکہ میں اپنے اہل خانہ اور دوستوں سے رابطہ کرکے اپنے حالات کے بارے میں نہ بتا سکوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ تشدد کے باعث ایسی چوٹیں لگی جس کے لیے میرے سر کا کئی مرتبہ آپریشن بھی ہوچکا ہے، آکر دفع اسپتال میں ڈاکٹروں نے بتایا کہ ’آپ موت سے صرف دس دن دور ہیں‘۔

    پولیس کے مطابق دونوں کی ملاقات سنہ 2012 میں کالج میں ہوئی تھی جب دونوں کی عمریں 16 برس تھی، جورڈن آغاز سے ہی ایلکس پر اپنا اختیار رکھتی تھی اور کالج کے دنوں میں بھی ان پر ہاتھ اٹھاتی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام نے دوبارہ کیمیائی حملہ کیا، توامریکا پھر میزائل داغے گا‘ڈونلڈ ٹرمپ

    شام نے دوبارہ کیمیائی حملہ کیا، توامریکا پھر میزائل داغے گا‘ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر شامی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر صدر بشار الااسد اور اتحادیوں نے دوبارہ شامی شہریوں پر کیمیائی بم گرائے ’تو امریکا اور اتحادی دوبارہ حملہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرمپ کی جانب سے یہ دھمکی امریکا اور اتحادیوں فرانس اور برطانیہ کی جانب سے شام کے شہر ڈوما پر گذشتہ ہفتے کیمیائی حملوں کے جواب میں گذشتہ روز مشترکہ فوجی کارروائی کے بعد سامنے آئی ہے۔

    گذشتہ سات برس سے شام میں جاری خانہ جنگی کے جواب میں شامی حکومت کے خلاف امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے کی گئی موجودہ فوجی کارروائی سب سے زیادہ بڑا حملہ تھا۔ جس میں شام پر 107 میزائل داغے گئے۔

    دوسری جانب شامی حکومت اور اتحادی مسلسل ڈوما میں کیمیائی حملوں کی تردید اور مذمت کرتی آرہی ہے۔

    واضح رہے کہ شام کے اہم اتحادی روس کی جانب سے امریکا اور اتحادیوں کے حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا، جس میں روس نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے فوجی کارروائی کے خلاف قرارداد بھی پیش کی تھی، جو مسترد کردی گئی۔

    روس کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کے مسترد ہونے کے بعد امریکا، برطانیہ اور فرانس نے اجلاس میں قرارداد پیش کی، جس میں متاثرہ شہر دوما پر مبینہ کیمیائی حملے کی آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ روس اقوام متحدہ میں اس سے قبل شام کے خلاف پیش کی گئی متعدد قرار دادوں کو ویٹو کرچکا ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ روسی حکام کی جانب سے کئی بار قرار داد مسترد کرنے کی وجہ سے شام پر میزائل داغنے پڑے ’معصوم شہریوں کی جان بچانے کے لیے اس کے سوا کوئی اور راستہ نہیں تھا‘۔

    واضح رہے کہ تنظیم برائے ممانعت کیمیائی ہتھیار (او پی سی ڈبلیو) کے تفتیش کار پہلے سے شام میں کیمیائی حملوں کی تحقیقات کے لیے موجود ہیں اور اس ہفتے تفتیش کاروں کا شامی شہر دوما کا دورہ بھی متوقع ہے۔

    البتہ تنظیم کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا عمومی طور کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھرائے گی، سوال کیا جارہا ہے کہ پھر برطانیہ، امریکا اور فرانس نے دیکھ کر شام پر حملہ کیا تھا۔


    جب تک شام کی موجودہ قیادت ہےحملےرکنےکی کوئی ضمانت نہیں‘ نیٹو


    شام حملے کے تینوں اتحادیوں نے نئے مسودے میں کہا ہے کہ ’تنظیم برائے ممانعت کیمیائی ہتھیار‘ تیس روز کے اندر کیمیائی حملوں سے متعلق اپنی رپورٹ سلامتی کونسل میں جمع کروائے۔

    واضح رہے کہ شام اور اتحادیوں کی جانب سے دوما پرمبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں امریکا نے برطانیہ اور فرانس کے اشتراک کے ساتھ شام کی کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے۔

    اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے روس کی شام سے متعلق قرارداد مسترد کردی ہے، یہ ہنگامی اجلاس شام پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کے حملے کے بعد روس کے مطالبے پر بلایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔